আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২০৮৫৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کو شیشے اور گھوڑے کو سمندر سے تشبیہ دی اور نابینے کا نام بینا رکھ دیا
(٢٠٨٥٣) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے میرے بیٹے !
(۲۰۸۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَخْتَرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْغُبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْجَعْدِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ لِیَ النَّبِیُّ -ﷺ-: یَابُنَیَّ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٥٤) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے اور غلام کی گواہی آقا کے حق میں قبول نہ کی جائے گی۔ دوسرے کے بارے میں جائز ہے۔
(۲۰۸۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْعَطَّارِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَدَّ شَہَادَۃَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَۃِ وَذِی الْغِمْرِ عَلَی أَخِیہِ وَرَدَّ شَہَادَۃَ الْقَانِعِ لأَہْلِ الْبَیْتِ یَعْنِی التَّابِعَ وَأَجَازَہَا عَلَی غَیْرِہِمْ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٥٥) محمد بن راشد نے اپنی سند سے اس طرح ہی ذکر کیا ہے، لیکن وہ کہتے ہیں : دوسرے کے بارے میں اس کی گواہی جائز ہے، خادم کے الفاظ نہیں بولے۔
(۲۰۸۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَجَازَہَا لِغَیْرِہِمْ وَلَمْ یَقُلْ یَعْنِی التَّابِعَ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٥٦) سلیمان بن موسیٰ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد اور عورت، زانی مرد اور عورت اور اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے کی گواہی قبول نہ ہوگی۔

(ب) ابوعبداللہ کی روایت میں ہے اسلام کے بارے میں۔
(۲۰۸۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوعَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَافَی الصَّیْدَاوِیُّ بِصَیْدَا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَوُادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُبَیْدٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی بِإِسْنَادِہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ زَانٍ وَلاَ زَانِیَۃٍ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ ۔

زَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ فِی رِوَایَتِہِ : فِی الإِسْلاَمِ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٥٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دوست، مجنون اور کینہ والے مجنون کی شہادت بھی قبول نہ ہوگی۔
(۲۰۸۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنِ الزِّنَجِیِّ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلاَئَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَذْکُرُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ ذِی الْخُلَّۃِ وَلاَ ذِی الْجِنَّۃِ وَلاَ ذِی الْحِنَّۃِ الْمَحْقُودِ ۔ کَذَا قَالَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٥٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تہمت لگانے والے اور مجنون کی شہادت قبول نہ ہوگی۔
(۲۰۸۵۸) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ ذِی الْحِنَّۃِ وَالظِّنَّۃِ ۔ الظِّنَّۃُ أَحْفَظُ مِنَ الْخُلَّۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٥٩) اعرج فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تہمت لگانے والے، مجنون اور ایک دوسرے کے خلاف عداوت رکھنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی۔
(۲۰۸۵۹) وَأَصَحُّ مَا رُوِیَ فِی ہَذَا الْبَابِ وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً مَا أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو مُحَمَّدٍ یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنْبَأَنَا الأَعْرَجُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ ذِی الظِّنَّۃِ وَالْجِنَّۃِ وَالْحِنَّۃِ ۔

الْجِنَّۃُ الْجُنُونُ وَالْحِنَّۃُ الَّذِی یَکُونَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ عَدَاوَۃٌ لاَ أَدْرِی ہَذَا التَّفْسِیرَ مِنْ قَوْلِ مَنْ مِنْ ہَؤُلاَئِ الرُّوَاۃِ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُرْسَلٌ فِی الْخَصْمِ وَالظَّنِینِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٦٠) طلحہ بن عبداللہ بن عوف فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اعلان کرنے والے کو روانہ کیا اور خود ثنیہ کی طرفچلے گئے۔ فرمایا : جھگڑا کرنے والے اور، تہمت لگانے والے کی گواہی قبول نہ ہوگی، مدعی اور قسم مدعیٰ علیہ پر ہے۔
(۲۰۸۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ مُنَادِیًا حَتَّی انْتَہَی إِلَی الثَّنِیَّۃِ أَنَّہُ لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ وَالْیَمِینُ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ مَعَ حَدِیثِ الأَعْرَجِ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خائن مرد، خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، تہمت لگانے والے، جھگڑا کرنے والے کی شہادت قبول نہ ہوگی
(٢٠٨٦١) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جھگڑا کرنے والے، اور تہمت لگانے والے کی شہادت قبول نہ کی جائے۔
(۲۰۸۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ کی بیٹے کے حق میں اور بیٹے کی باپ کے حق میں گواہی قبول نہیں

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لأَنَّہُ مِنْ آبَائِہِ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ لِشَیْئٍ ہُوَ مِنْہُ وَإِنَّ بَنِیہِ ہُمْ مِنْہُ فَکَأَنَّہُ شَہِدَ لِبَعْضِہِ ۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ب
(٢٠٨٦٢) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فاطمہ میرا حصہ ہے۔ جس نے اس کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔
(۲۰۸۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَاطِمَۃُ بَضْعَۃٌ مِنِّی مَنْ آذَاہَا فَقَدْ آذَانِی ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৬৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ کی بیٹے کے حق میں اور بیٹے کی باپ کے حق میں گواہی قبول نہیں

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لأَنَّہُ مِنْ آبَائِہِ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ لِشَیْئٍ ہُوَ مِنْہُ وَإِنَّ بَنِیہِ ہُمْ مِنْہُ فَکَأَنَّہُ شَہِدَ لِبَعْضِہِ ۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ب
(٢٠٨٦٣) عثمان بن مظعون کی بیوی خولہ بنت حکیم فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے نواسوں کو سینے لگاتے ہوئے نکلے اور فرما رہے تھے کہ تم جہالت میں رہتے ہو، تم دور رہتے ہو، تم بخل کرتے ہو۔ بیشک یہ تو اللہ کے پھول ہیں۔

(ب) یعلی بن منیہ ثقفی فرماتے ہیں کہ حسن و حسین دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف دوڑتے ہوئے آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سینے سے لگا لیا۔ پھر فرمایا : بچے بخیلی، بزدلی اور غم گینی کا باعث ہیں۔
(۲۰۸۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی سُوَیْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ زَعَمَتِ الْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ خَوْلَۃُ بِنْتُ حَکِیمٍ امْرَأَۃُ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- خَرَجَ وَہُوَ مُحْتَضِنٌ أَحَدَ ابْنَیِ ابْنَتِہِ وَہُوَ یَقُولُ : وَاللَّہِ إِنَّکُمْ لَتُجَہِّلُونَ وَتُجَبِّنُونَ وَتُبَخِّلُونَ وَإِنَّکُمْ لَمِنْ رَیْحَانِ اللَّہِ ۔وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بُطْحَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی رَاشِدٍ عَنْ یَعْلَی بْنِ مُنَیَّۃَ الثَّقَفِیِّ قَالَ : جَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ یَسْتَبِقَانِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَضَمَّہُمَا إِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَۃٌ مَجْبَنَۃٌ مَحْزَنَۃٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ کی بیٹے کے حق میں اور بیٹے کی باپ کے حق میں گواہی قبول نہیں

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لأَنَّہُ مِنْ آبَائِہِ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ لِشَیْئٍ ہُوَ مِنْہُ وَإِنَّ بَنِیہِ ہُمْ مِنْہُ فَکَأَنَّہُ شَہِدَ لِبَعْضِہِ ۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ب
(٢٠٨٦٤) ابراہیم بن محمد رباطی رجب ٢٦٣ ھ کو بیان کرتے ہیں کہ ابوعبید پر پڑھا گیا۔

(ب) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خائن مرد اور خائنہ عورت، اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھنے والے، نسبت اور رشتہ داری میں تہمت لگانے والے اور خادم کی آقا کے حق میں گواہی قبول نہ کی جائے گی۔
(۲۰۸۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرِّبَاطِیُّ فِی رَجَبٍ سَنَۃَ سِتٍّ وَسِتِّینَ وَمِائَتَیْنِ قَالَ قُرِئَ عَلَی أَبِی عُبَیْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِیُّ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْجَزِیرَۃِ یُقَالُ لَہُ یَزِیدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ خَائِنٍ وَلاَ خَائِنَۃٍ وَلاَ ذِی غِمْرٍ عَلَی أَخِیہِ وَلاَ ظَنِینٍ فِی وَلاَئٍ وَلاَ قَرَابَۃٍ وَلاَ الْقَانِعِ مَعَ أَہْلِ الْبَیْتِ لَہُمْ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ وَفِی رِوَایَۃِ الرِّبَاطِیِّ وَلاَ ظَنِینٍ وَلاَ مُتَّہَمٍ بِقَرَابَۃٍ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ۔ یَزِیدُ ہَذَا ضَعِیفٌ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ کی بیٹے کے حق میں اور بیٹے کی باپ کے حق میں گواہی قبول نہیں

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لأَنَّہُ مِنْ آبَائِہِ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ لِشَیْئٍ ہُوَ مِنْہُ وَإِنَّ بَنِیہِ ہُمْ مِنْہُ فَکَأَنَّہُ شَہِدَ لِبَعْضِہِ ۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ب
(٢٠٨٦٥) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے
(۲۰۸۶۵) وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ أَنْ لاَ تَجُوزَ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ کی بیٹے کے حق میں اور بیٹے کی باپ کے حق میں گواہی قبول نہیں

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لأَنَّہُ مِنْ آبَائِہِ فَإِنَّمَا یَشْہَدُ لِشَیْئٍ ہُوَ مِنْہُ وَإِنَّ بَنِیہِ ہُمْ مِنْہُ فَکَأَنَّہُ شَہِدَ لِبَعْضِہِ ۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ ب
(٢٠٨٦٦) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ اسلام کا طریقہ گزر چکا کہ جھگڑالو اور ناقابل اعتبار آدمی کی شہادت قبول نہ کی جائے گی اور جھگڑا کرنے والے کی شہادت اپنے مخالف کے بارے میں قبول نہ کی جائے گی۔
(۲۰۸۶۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ عُقَیْلٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ شِہَابٍ عَنْ رَجُلٍ وَلِیَ یَتِیمًا ہَلْ تَجُوزُ شَہَادَتُہُ؟ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : مَضَتِ السُّنَّۃُ فِی الإِسْلاَمِ أَنْ لاَ تَجُوزَ شَہَادَۃُ خَصْمٍ وَلاَ ظَنِینٍ وَلاَ شَہَادَۃُ خَصْمٍ لِمَنْ یُخَاصِمُ۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَإِنَّمَا یُرْوَی ہَذَا اللَّفْظُ فِی الْقَرَابَۃِ فِی الْکِتَابِ الَّذِی کَتَبَہُ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَدْ مَضَی بِإِسْنَادِہِ

وَرُوِّینَا رَدَّ شَہَادَۃِ الظَّنِینِ مُطْلَقًا مِنْ وَجْہَیْنِ مُرْسَلَیْنِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ مَوْصُولاً إِلاَّ أَنَّ فِیہِ ضَعْفًا وَہُوَ یَقْوَی بِالْمُرْسَلَیْنِ مَعَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھائی کی شہادت بھائی کے بارے میں
(٢٠٨٦٧) شعبی فرماتے ہیں کہ قاضی شریح بھائی کی شہادت بھائی کے حق میں قبول کرلیتے تھے جب وہ عادل ہو۔
(۲۰۸۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ شُرَیْحًا کَانَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الأَخِ لأَخِیہِ إِذَا کَانَ عَدْلاً۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھائی کی شہادت بھائی کے بارے میں
(٢٠٨٦٨) حضرت عمر بن عبدالعزیز بھائی کی شہادت بھائی کے حق میں جائز خیال کرتے تھے۔

(ب) حضرت حسن اور زہری میاں بیوی کی شہادت کو بھی جائز خیال کرتے تھے۔
(۲۰۸۶۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَنَّہُ أَجَازَ شَہَادَۃَ الأَخِ لأَخِیہِ۔

وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی یَحْیَی السَّاجِیِّ أَنَّہُ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَشُرَیْحٍ وَالْحَسَنِ وَالشَّعْبِیِّ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ وَقَالَ الْحَسَنُ وَالزُّہْرِیُّ : تَجُوزُ شَہَادَۃُ الزَّوْجِ وَالْمَرْأَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٦٩) ابن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں۔ اگر وہ بیمار ہوجائیں تو ان کی تیمارداری نہ کرو۔ اگر وہ مرجائیں تو ان کا نمازِ جنازہ نہ پڑھو۔
(۲۰۸۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً فِی جَامِعِ الْمَنْصُورِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْقَدَرِیَّۃُ مَجُوسُ ہَذِہِ الأَُمَّۃِ إِنْ مَرِضُوا فَلاَ تَعُودُوہُمْ وَإِنْ مَاتُوا فَلاَ تَشْہَدُوہُمْ ۔

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ ہَکَذَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٠) حضرت حذیفہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر امت کے مجوس ہوتے ہیں اور اس امت کے مجوسی قدریہ (یعنی تقدیر کے منکر) ہیں، نہ ان کی تیمارداری کرو اور نہ ہی ان کے جنازے میں شامل ہو۔ یہ دجال کا گروہ ہے اللہ کے ذمہ ہے کہ ان کو ان کے ساتھ ملا دے۔

(ب) ابن عمر (رض) اپنے والد سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایمان کے متعلقنقل فرماتے ہیں : جو تقدیر کا منکر ہے وہ ایمان سے خالی ہے۔
(۲۰۸۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ لِکُلِّ أُمَّۃٍ مَجُوسًا وَإِنَّ مَجُوسَ ہَذِہِ الأَُمَّۃِ الَّذِینَ یَقُولُونَ لاَ قَدَرَ فَمَنْ مَرِضَ مِنْہُمْ فَلاَ تَعُودُوہُ وَمَنْ مَاتَ مِنْہُمْ فَلاَ تَشْہَدُوہُ وَہُمْ شِیعَۃُ الدَّجَّالِ وَحَقٌّ عَلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُلْحِقَہُمْ بِہِ ۔

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ۔وَالَّذِی رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَحُذَیْفَۃَ فِی تَکْفِیرِ الْقَدَرِیَّۃِ نَصًّا مَوْجُودٌ دَلاَلَۃً ظَاہِرَۃً فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الإِیمَانِ مَعَ تَبَرِّی ابْنِ عُمَرَ مِمَّنْ نَفَی الْقَدَرَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧١) عبداللہ بن بریدہ حضرت یحییٰ بن یعمر سے نقل فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے بصرہ میں معبد جہنی نے تقدیر کا انکار کیا۔ میں اور حمید بن عبدالرحمن حج کو چلے۔ جب ہم آئے تو ہم نے کہا : ہم صحابہ سے اس کے بارے میں سوال کریں گے جو تقدیر کا انکار کرتے ہیں۔ ہم نے عبداللہ بن عمر (رض) کو مسجد میں پا لیا تو ہم نے ان کو دائیں اور بائیں سے گھیر لیا، یحییٰ کہتے ہیں کہ میرے ساتھیوں نے کلام کے لیے میرا انتخاب کیا۔ میں نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! ہمارے علاقہ میں کچھ ایسے لوگ ظاہر ہوئی ہیں، جو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور علم کو جانتے ہیں اور تقدیر کے منکر ہیں اور معاملہ مشکل ہے۔ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا : جب تم ان سے ملو تو کہہ دینا : میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں اور حضرت عبداللہ نے قسم کھا کر فرمایا : اگر ایسے لوگ احد پہار کے برابر سونا بھی خرچ کریں تو اللہ ان سے قبول نہ فرمائیں گے، یہاں تک کہ وہ اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہ لائیں۔ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بیان کیا کہ ایک دن ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک سفید کپڑوں والا۔ سخت سیاہ بالوں والا، اس پر سفر کے نشانات بھی نہ تھے ۔ ہم میں سے کوئی اس کو جانتا بھی نہ تھا۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھٹنوں کے ساتھ گھٹنے ملا کر بیٹھ گیا اور اپنی ہتھیلیاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رانوں پر رکھ دیں، پھر کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے اسلام کے بارے میں خبر دو ، اسلام کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کر، زکوۃ ادا کر، رمضان کے روزے رکھ، اگر طاقت ہو تو بیت اللہ کا حج کر۔ اس آدمی نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے تعجب کیا کہ خود سوال کرتا ہے پھر تصدیق بھی خود کرتا ہے، پھر اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے ایمان کے بارے میں خبر دو ایمان کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ، فرشتوں پر ایمان لانا اس کے رسولوں، آخرت کے دن اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانا۔ اس نے کہا : آپ نے سچ فرمایا۔ پھر اس نے کہا : احسان کے بارے میں مجھے خبر دو ۔ فرمایا : اللہ کی عبادت اس انداز سے کرنا کہ آپ اس کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ نہ ہو تو گویا وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا : مجھے قیامت کے بارے میں بیان کرو۔ فرمایا : جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سائل سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا : اس کی علامات کے بارے میں بتاؤ۔ فرمایا کہ لونڈی اپنے آقا کو جنم دے گی اور آپ دیکھیں گے کہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، فقیر، بکریوں کے چرواہے وہ عمارتوں کے بنانے میں فخر کریں گے، پھر وہ چلا گیا، پھر حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں میں تین دن تک ٹھہرا رہا۔ پھر مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمر ! جانتے ہو سائل کون تھا ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول جانتے ہیں۔ فرمایا : یہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارا دین سیکھانے آئے تھے۔
(۲۰۸۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بُرَیْدَۃَ یُحَدِّثُ : أَنَّ یَحْیَی بْنَ یَعْمَرَ قَالَ کَانَ أَوَّلُ مَنْ قَالَ فِی الْقَدَرِ فِی الْبَصْرَۃِ مَعْبَدٌ الْجُہَنِیُّ فَانْطَلَقْنَا حُجَّاجًا أَنَا وَحُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَلَمَّا قَدِمْنَا قُلْنَا لَوْ لَقِینَا بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلْنَاہُ عَمَّا یَقُولُ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمِ فِی الْقَدَرِ قَالَ فَوَافَقْنَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ فِی الْمَسْجِدِ فَاکْتَنَفْتُہُ أَنَا وَصَاحِبِی أَحَدُنَا عَنْ یَمِینِہِ وَالآخَرُ عَنْ شِمَالِہِ قَالَ یَحْیَی فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِی یَکِلُ الْکَلاَمَ إِلَیَّ فَقُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّہُ ظَہَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ وَیَعْرِفُونَ الْعِلْمَ یَزْعُمُونَ أَنْ لاَ قَدَرَ وَأَنَّمَا الأَمْرَ أُنُفٌ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ فَإِذَا لَقِیتُمْ أُولَئِکَ فَأَخْبِرُوہُمْ أَنِّی بَرِیء ٌ مِنْہُمْ وَأَنَّہُمْ مِنِّی بُرَآئُ وَالَّذِی یَحْلِفُ بِہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لأَحَدِہِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا فَأَنْفَقَہُ مَا قَبِلَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْہُ حَتَّی یُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ کُلِّہِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ إِذْ طَلَعَ رَجُلٌ شَدِیدُ بَیَاضِ الثِّیَابِ شَدِیدُ سَوَادِ الشَّعْرِ لاَ یُرَی عَلَیْہِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلاَ نَعْرِفُہُ حَتَّی جَلَسَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَسْنَدَ رُکْبَتَہُ إِلَی رُکْبَتِہِ وَضَعَ کَفَّیْہِ عَلَی فَخِذَیْہِ ثُمَّ قَالَ یَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِی عَنِ الإِسْلاَمِ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الإِسْلاَمُ أَنْ تَشْہَدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وَتُقِیمَ الصَّلاَۃَ وَتُؤْتِیَ الزَّکَاۃَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَیْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ السَّبِیلَ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ صَدَقْتَ قَالَ عُمَرُ عَجِبْنَا لَہُ یَسْأَلُہُ وَیُصَدِّقُہُ ثُمَّ قَالَ یَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِی عَنِ الإِیمَانِ مَا الإِیمَانُ؟ فَقَالَ : الإِیمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّہِ وَمَلاَئِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْقَدَرِ کُلِّہِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ ۔ فَقَالَ : صَدَقْتَ۔ فَقَالَ : أَخْبِرْنِی عَنِ الإِحْسَانِ۔ فَقَالَ : الإِحْسَانُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاکَ ۔ قَالَ فَحَدِّثْنِی عَنِ السَّاعَۃِ مَتَی السَّاعَۃُ؟ قَالَ : مَا الْمَسْئُولُ بِأَعْلَمَ بِہَا مِنَ السَّائِلِ ۔ قَالَ فَأَخْبِرْنِی عَنْ أَمَارَتِہَا۔ قَالَ : أَنْ تَلِدَ الأَمَۃُ رَبَّتَہَا وَأَنْ تَرَی الْحُفَاۃَ الْعُرَاۃَ الْعَالَۃَ رِعَائَ الشَّائِ یَتَطَاوَلُونَ فِی الْبِنَائِ ۔ ثُمَّ انْطَلَقَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَلَبِثْتُ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا عُمَرُ مَا تَدْرِی مَنِ السَّائِلُ؟ ۔ قُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : ذَاکَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِینَکُمْ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৭৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٢) سابقہ حدیث کی ایک اور سند ہے
(۲۰۸۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا کَہْمَسٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ کَہْمَسٍ وَغَیْرِہِ

وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَشَوَاہِدُہُ کَثِیرَۃٌ مِنْ حَدِیثِ عَلِیٍّ وَأَبِی ذَرٍّ وَغَیْرِہِمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: