আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২০৭১৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسم کا فدیہ دینا اور بعض نے رخصت دی ہے جب وہ سچا ہو
(٢٠٧١٣) اسود بن قیس حضرت حسان بن ثمامہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کا گمان تھا کہ حضرت حذیفہ نے اپنا چوری شدہ اونٹ پہچان لیا تو جھگڑا مسلمانوں کے قاضی کے پاس چلا گیا۔ فیصلے میں حضرت حذیفہ پر قسم ڈال دی گئی تو انھوں نے قسم کا معاوضہ دینا چاہا۔ کہا : تیرے لیے دس درہم۔ اس نے انکار کردیا۔ چلو بیس درہم۔ اس نے پھر انکار کردیا۔ تیس درہم اس نے انکار کردیا۔ کہا : چالیس درہم۔ اس نے انکار کردیا تو حضرت حذیفہ کہنے لگے : میں اپنا اونٹ چھوڑتا ہوں۔ اس نے قسم اٹھائی۔ یہ اونٹ اس کا ہے، نہ اس نے بیچا اور نہ ہی ہبہ کیا ہے۔

(ب) جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ انھوں نے قسم کا حذیفہ ١٠ ہزار درہم دیے۔

(ج) حضرت عمر بن خطاب اور معاذ بن عفراء کے درمیان جھگڑا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے قسم اٹھائی۔ پھر معاذ سے کہا : کیا آپ مجھے میری قسم میں سچا جانتے ہو۔ جاؤ اب یہ چیز بھی تیری ہے۔
(۲۰۷۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْوَرَّاقُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْبَغَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَّاسِیُّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ حَسَّانِ بْنِ ثُمَامَۃَ قَالَ زَعَمُوا : أَنَّ حُذَیْفَۃَ عَرَفَ جَمَلاً لَہُ سُرِقَ فَخَاصَمَ فِیہِ إِلَی قَاضِی الْمُسْلِمِینَ فَصَارَتْ عَلَی حُذَیْفَۃَ یَمِینٌ فِی الْقَضَائِ فَأَرَادَ أَنْ یَشْتَرِیَ یَمِینَہُ فَقَالَ لَکَ عَشَرَۃُ دَرَاہِمَ فَأَبَی فَقَالَ لَکَ عِشْرُونَ فَأَبَی فَقَالَ لَکَ ثَلاَثُونَ فَأَبَی فَقَالَ لَکَ أَرْبَعُونَ فَأَبَی فَقَالَ حُذَیْفَۃُ أَتْرُکُ جَمَلِی فَحَلَفَ أَنَّہُ جَمَلُہُ مَا بَاعَہُ وَلاَ وَہَبَہُ۔

وَیُذْکَرُ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّہُ فَدَی یَمِینَہُ بِعَشَرَۃِ آلاَفِ دِرْہَمٍ۔

وَیُذْکَرُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی خُصُومَۃٍ کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَائَ فِی شَیْئٍ قَالَ فَحَلَفَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ قَالَ أَتَرَانِی أَنِّی قَدِ اسْتَحْقَقْتُہَا بِیَمِینِی اذْہَبِ الآنَ فَہِیَ لَکَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل ذمہ اور پناہ والوں سے قسم کیسے لی جائے
(٢٠٧١٤) حضرت عبداللہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم اٹھائی، تاکہ مسلمان بھائی کا مال کھائے۔ وہ اللہ سے ملاقات کرے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا۔ اشعث کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ایسے ہی ہے کہ میرے اور یہودی کے درمیان زمین کا جھگڑا تھا۔ میں مقدمہ لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا دلیل ہے آپ کے پاس ؟ میں نے کہا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودی سے کہا : قسم اٹھاؤ۔ میں نے کہا : اللہ کے رسول یہ قسم اٹھا کر میرا مال لے جائے گا۔ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :{ اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ } [آل عمران ٧٧] ” وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت خریدتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ “
(۲۰۷۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ وَہُوَ فِیہَا فَاجِرٌ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِیَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ ۔فَقَالَ الأَشْعَثُ فِیَّ وَاللَّہِ کَانَ ذَلِکَ کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ رَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِی فَقَدَّمْتُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلَکَ بَیِّنَۃٌ؟ ۔ قُلْتُ لاَ فَقَالَ لِلْیَہُودِیِّ احْلِفْ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذًا یَحْلِفَ فَیَذْہَبَ بِمَالِی فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {اِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ اَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا أُولَئِکَ لاَ خَلاَقَ لَہُمْ فِی الآخِرَۃِ} [آل عمران ۷۷] الآیَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل ذمہ اور پناہ والوں سے قسم کیسے لی جائے
(٢٠٧١٥) ایضا
(۲۰۷۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنِی الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مِثْلَہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔

[تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل ذمہ اور پناہ والوں سے قسم کیسے لی جائے
(٢٠٧١٦) سعید بن مسیب سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے تھے۔ انھوں نے یہودی کے بارے میں حدیث ذکر کی جس نے شادی کے بعد زنا کیا تھا۔ راوی کہتے ہیں : وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ وہ بیت المدراس میں امامت کروا تا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آئے اور فرمایا : میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر توراۃ کو نازل کیا۔ توراۃ میں شادی شدہ زنا کرے تو سزا کیا ہے ؟
(۲۰۷۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ مِمَّنْ یَتْبَعُ الْعِلْمَ وَیَعِیہِ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْیَہُودِیِّ الَّذِی زَنَی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ قَالَ فَانْطَلَقَ یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- یَؤُمُّ بَیْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَالَ لَہُمْ : یَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ الَّذِی أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلَی مُوسَی مَا تَجِدُونَ فِی التَّوْرَاۃِ مِنَ الْعُقُوبَۃِ عَلَی مَنْ زَنَی وَقَدْ أُحْصِنَ؟ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل ذمہ اور پناہ والوں سے قسم کیسے لی جائے
(٢٠٧١٧) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کو خط لکھا : اللہ کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اپنے بھائی موسیٰ اور صاحب کو۔ جو اللہ نے ان کو دے کر مبعوث کیا۔ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں اور جو اس نے موسیٰ (علیہ السلام) پر طور سیناء میں نازل کیا اور تمہارے لیے سمند پھاڑا۔ تمہیں اور تمہارے اہل و عیال کو دشمن سے نجات دی اور تمہیں من وسلویٰ کھلایا۔ تمہارے اوپر بادلوں کا سایہ کیا۔ کیا تم اپنی کتاب میں پاتے ہو کہ میں تمام لوگوں کی طرف اللہ کا رسول ہوں ؟ اگر اس طرح ہے تو اللہ سے ڈرو اور اسلام قبول کرلو۔ اگر تمہاری کتاب میں موجود نہ ہو تو ایسا نہ کرنا۔
(۲۰۷۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَتَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی یَہُودٍ : مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ أَخِی مُوسَی وَصَاحِبِہِ بَعَثَہُ اللَّہُ بِمَا بَعَثَہُ بِہِ إِنِّی أَنْشُدُکُمْ بِاللَّہِ وَمَا أَنْزَلَ عَلَی مُوسَی یَوْمَ طُورِ سَیْنَائَ وَفَلَقَ لَکُمُ الْبَحْرَ وَأَنْجَاکُمْ وَأَہْلَکَ عَدُوَّکُمْ وَأَطْعَمَکُمْ الْمَنَّ وَالسَّلْوَی وَظَلَّلَ عَلَیْکُمُ الْغَمَامَ ہَلْ تَجِدُونَ فِی کِتَابِکُمْ أَنِّی رَسُولُ اللَّہِ إِلَیْکُمْ وَإِلَی النَّاسِ کَافَّۃً فَإِنْ کَانَ ذَلِکَ کَذَلِکَ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَأَسْلِمُوا وَإِنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَکُمْ فَلاَ تِبَاعَۃَ عَلَیْکُمْ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل ذمہ اور پناہ والوں سے قسم کیسے لی جائے
(٢٠٧١٨) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ کعب بن مسورہ سور نے ایک یہودی کو کنیسہ میں داخل کیا اور اس کے سر پر توراۃ رکھی۔ اس سے اللہ کی قسم اٹھوائی۔ اشعری سے مذکور ہے کہ یہودی کنیسہ میں قسم اٹھاتے تھے۔
(۲۰۷۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّ کَعْبَ بْنَ سُورٍ أَدْخَلَ یَہُودِیًّا الْکَنِیسَۃَ وَوَضَعَ التَّوْرَاۃَ عَلَی رَأْسِہِ وَاسْتَحْلَفَہُ بِاللَّہِ۔

وَیُذْکَرُ عَنِ الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ یُسْتَحْلَفُ الْیَہُودِیُّ فِی الْکَنِیسَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدعی علیہ اپنے حق میں پکی قسم اٹھائے اور علم کی نفی پر بھی قسم اٹھائے
(٢٠٧١٩) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے ایک آدمی سے کہا جس نے قسم اٹھائی کہ اس ذات کی قسم اٹھاؤ جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے کہ مدعی کی کوئی چیز آپ کے پاس نہیں ہے۔
(۲۰۷۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِی یَحْیَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِرَجُلٍ حَلَّفَہُ : احْلِفْ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا لَہُ عِنْدَکَ شَیْء ٌ ۔ یَعْنِی لِلْمُدَّعِی۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدعی علیہ اپنے حق میں پکی قسم اٹھائے اور علم کی نفی پر بھی قسم اٹھائے
(٢٠٧٢٠) اشعث بن قیس الکندی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرمی اور کندی آدمی کے درمیان جھگڑا تھا۔ دونوں زمین کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ حضرمی نے کہا : میری زمین پر اس کے باپ نے قبضہ کرلیا تھا۔ آپ نے کندی سے پوچھا : تم کیا کہتے ہو ؟ اس نے کہا : میری زمین ہے، میرے قبضہ میں ہے ، میرے باپ کی وراثت ہے۔ آپ نے حضرمی سے پوچھا آپ کے پاس دلیل ہے ؟ کہنے لگا : نہیں، لیکن اے اللہ کے رسول یہ اللہ کی قسم اٹھا دے گا حالانکہ وہ جانتا بھی ہے میری زمین اس کے باپ نے اپنے قبضہ میں لی تھی۔ کندی قسم کے لیے تیار ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے جھوٹی قسم اٹھا کر مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرلیا۔ جب وہ قیامت کے دن اللہ سے ملاقات کرے گا وہ کوڑھی ہوگا تو کندی نے واپس کردی۔
(۲۰۷۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنِی کُرْدُوسٌ الثَّعْلَبِیُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ قَیْسٍ الْکِنْدِیَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّ رَجُلاً مِنْ کِنْدَۃَ وَرَجُلاً مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَرْضٍ بِالْیَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرْضِی اغْتَصَبْنِیہَا أَبُو ہَذَا فَقَالَ لِلْکِنْدِیِّ : مَا تَقُولُ؟ ۔ فَقَالَ أَقُولُ إِنَّہَا أَرْضِی وَفِی یَدِی وَرِثْتُہَا مِنْ أَبِی۔ فَقَالَ لِلْحَضْرَمِیِّ : ہَلْ لَکَ مِنْ بَیِّنَۃٍ؟ ۔ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ یَحْلِفُ یَا رَسُولَ اللَّہِ بِاللَّہِ الَّذِی لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ مَا یَعْلَمُ أَنَّہَا أَرْضِی اغْتَصَبْنِیہَا أَبُوہُ قَالَ فَتَہَیَّأَ الْکِنْدِیُّ لِلْیَمِینِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہُ لاَ یَقْتَطِعُ رَجُلٌ مَالاً بِیَمِینِہِ إِلاَّ لَقِیَ اللَّہَ یَوْمَ یَلْقَاہُ وَہُوَ أَجْذَمُ ۔ فَرَدَّہَا الْکِنْدِیُّ

لَفْظُ حَدِیثِ الْحَافِظِ وَحَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ قَرِیبٌ مِنْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] ” اور ہم نے اس کو حکمت دی اور فیصلہ کی قوت اور جو اللہ کے فیصلہ پر راضی رہتا ہے۔ “
(٢٠٧٢١) قاضی شریح اللہ کے اس حکم کے بارے میں فرماتے ہیں : { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] سے مراد قسمیں اور گواہ ہیں۔
(۲۰۷۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ شُرَیْحٍ فِی قَوْلِہِ {وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ} [صٓ ۲۰] قَالَ : الأَیْمَانُ وَالشُّہُودُ وَکَذَا قَالَ مُجَاہِدٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] ” اور ہم نے اس کو حکمت دی اور فیصلہ کی قوت اور جو اللہ کے فیصلہ پر راضی رہتا ہے۔ “
(٢٠٧٢٢) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ داؤد نبی کو فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا، وہ گھبرا گئے۔ اللہ نے وحی کی ان سے میرے نام کی قسم اور دلائل کا سوال کرو۔ فرماتے ہیں : یہ فصل خطاب ہے۔
(۲۰۷۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی الْحِمَّانِیُّ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ : أَنَّ دَاوُدَ النَّبِیَّ -ﷺ- أُمِرَ بِالْقَضَائِ فَفُظِعَ بِہِ فَأَوْحَی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنِ اسْتَحْلِفْہُمْ بِاسْمِی وَسَلْہُمُ الْبَیِّنَاتِ قَالَ فَذَلِکَ فَصْلُ الْخِطَابِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭২৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] ” اور ہم نے اس کو حکمت دی اور فیصلہ کی قوت اور جو اللہ کے فیصلہ پر راضی رہتا ہے۔ “
(٢٠٧٢٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو سنا وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا : اپنے باپوں کی قسمیں نہ اٹھاؤ۔ جو قسم اٹھائے تو سچی۔ جس کو اللہ کی قسم دے دی گئی وہ راضی ہوگیا اور جس کو اللہ کی قسم دی گئی اور وہ راضی نہ ہوا تو وہ اللہ کی جانب سے نہیں ہے۔
(۲۰۷۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا سَمِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً یَحْلِفُ بِأَبِیہِ فَقَالَ : لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ مَنْ حَلَفَ بِاللَّہِ فَلْیَصْدُقْ وَمَنْ حُلِفَ لَہُ بِاللَّہِ فَلْیَرْضَ وَمَنْ حُلِفَ لَہُ بِاللَّہِ فَلَمْ یَرْضَ فَلَیْسَ مِنَ اللَّہِ ۔

تَابَعَہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الأَحْمَسِیُّ عَنْ أَسْبَاطٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] ” اور ہم نے اس کو حکمت دی اور فیصلہ کی قوت اور جو اللہ کے فیصلہ پر راضی رہتا ہے۔ “
(٢٠٧٢٤) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ دو آدمی جھگڑا لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، ایک دلائل کے اعتبار سے کمزور تھا اپنی بات واضح نہ کرسکا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسرے کے حق میں فیصلہ کردیا تو کمزور دلیل والا کہنے لگا : مجھے اللہ ہی کافی ہے، وہ کارساز ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھوں کو دو یا تین بار حرکت دیتے ہوئے فرمایا : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ اپنا حق طلب کر عاجز آنے تک۔ جب عاجز آجائے تب کہہ : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ کیونکہ فیصلہ تمہارے دلائل کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
(۲۰۷۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَأَنَّ أَحَدَہُمَا تَہَاوَنَ بِبَعْضِ حُجَّتِہِ لَمْ یُبْلِغْ فِیہَا فَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلآخَرِ فَقَالَ الْمُتَہَاوِنُ بِحُجَّتِہِ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ یُحَرِّکُ یَدَہُ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا قَالَ : اطْلُبْ حَقَّکَ حَتَّی تَعْجَزَ فَإِذَا عَجَزْتَ فَقُلْ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ فَإِنَّمَا یُقْضَی بَیْنَکُمْ عَلَی حُجَّتِکُمْ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا قول { وَآتَیْنَاہُ الْحِکْمَۃَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ } [صٓ ٢٠] ” اور ہم نے اس کو حکمت دی اور فیصلہ کی قوت اور جو اللہ کے فیصلہ پر راضی رہتا ہے۔ “
(٢٠٧٢٥) عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ فرمایا۔ جس کے خلاف فیصلہ کیا گیا وہ کہنے لگا : مجھے اللہ کافی ہے وہ بہترین کارساز ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عاجزی پر ملاقات کرتا ہے، لیکن دانائی کو اختیار کرو۔ جب معاملہ غالب آجائے پھر کہہ : حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ۔
(۲۰۷۲۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ وَمُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ بَحِیرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ سَیْفٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَضَی بَیْنَ رَجُلَیْنِ فَقَالَ الْمَقْضِیُّ عَلَیْہِ لَمَّا أَدْبَرَ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ یَلُومُ عَلَی الْعَجْزِ وَلَکِنْ عَلَیْکَ بِالْکَیْسِ فَإِذَا غَلَبَکَ أَمْرٌ فَقُلْ حَسْبِیَ اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے حاکم کے پاس قسم کی ابتدا کی تو حاکم دوبارہ قسم لے گا یہاں تک کہ وہ اپنے فیصلہ سے نکل جائے
(٢٠٧٢٦) نافع بن عجیر بن عبدیزیند فرماتے ہیں کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی ہے۔ میں نے صرف ایک کا ارادہ کیا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم صرف ایک کا ارادہ کیا تھا ؟ تو رکانہ کہنے لگے : اللہ کی قسم صرف ایک کا ارادہ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف یہ بات کئی مرتبہ دہرائی۔
(۲۰۷۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ الْحُجَّۃُ فِیہِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیِّ بْنِ شَافِعٍ أَخْبَرَنَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ : أَنَّ رُکَانَۃَ بْنَ عَبْدِ یَزِیدَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی الْبَتَّۃَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ فَقَالَ رُکَانَۃُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَرَدَّہَا إِلَیْہِ۔ [حسن لغیرہ۔ تقدم برقم ۱۴۹۹۱۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق و آزادی وغیرہ میں قسم اٹھانا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکانہ سے طلاق کے بارے میں قسم لی ہے۔ یہ دلالت کرتا ہے کہ طلاق میں قسم لی جاسکتی ہے۔
(٢٠٧٢٧) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے مجھے لکھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدعی علیہ پر قسم ڈالی تھی۔

(ب) نافع بن عمر کی حدیث میں ہے کہ ہر مدعیٰ علیہ پر قسم ہے جب تک وہ اس کے پاس دلیل نہ ہو۔
(۲۰۷۲۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِیُّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْیَمِینِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ۔ وَہَذَا یَتَنَاوَلُ کُلَّ مُدَّعَی عَلَیْہِ إِلاَّ مَا قَامَ دَلِیلُہُ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق و آزادی وغیرہ میں قسم اٹھانا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکانہ سے طلاق کے بارے میں قسم لی ہے۔ یہ دلالت کرتا ہے کہ طلاق میں قسم لی جاسکتی ہے۔
(٢٠٧٢٨) نافع عبداللہ بن عمر سے نقل فرماتے ہیں : جب مرد عورت کو اس کا معاملہ سپرد کردیا جائے تو جو وہ فیصلہ کرے گی وہی فیصلہ ہوگا الا یہ کہ وہ اس کو ناپسند کرے۔ وہ کہتا ہے : میں نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا۔ وہ اس پر قسم اٹھائے تو معاملہ اس کے سپرد کردیا جائے گا۔
(۲۰۷۲۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا مَلَّکَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ أَمْرَہَا فَالْقَضَائُ مَا قَضَتْ إِلاَّ أَنَّ یُنَاکِرَہَا یَقُولُ لَمْ أُرِدْ إِلاَّ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً فَیَحْلِفُ عَلَی ذَلِکَ فَتُرَدُّ إِلَیْہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق و آزادی وغیرہ میں قسم اٹھانا

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکانہ سے طلاق کے بارے میں قسم لی ہے۔ یہ دلالت کرتا ہے کہ طلاق میں قسم لی جاسکتی ہے۔
(٢٠٧٢٩) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب عورت اپنے خاوند سے طلاق کا ارادہ کرے۔ پھر وہ ایک دوسرے کا انکار کردیں تو قسم اس کے ذمہ ہے جس نے یہ کام کیا ہے۔
(۲۰۷۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَۃُ الطَّلاَقَ عَلَی زَوْجِہَا فَتَنَاکَرَا فَیَمِینُہُ بِاللَّہِ مَا فَعَلَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدعی کو مہلت دینا تاکہ وہ گواہ لے آئے
(٢٠٧٣٠) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط نکالا اور کہنے لگے : یہ خط حضرت عمر (رض) کا ابو موسیٰ اشعری (رض) کی جانب ہے۔ اس میں تذکرہ تھا کہ آپ مدعی کو مہلت دیں۔ اگر وہ دلیل لے آئے تو ٹھیک وگرنہ فیصلہ اس کے خلاف کردیا جائے۔ یہ مدت اس کے عذر کو ختم کر دے گی۔
(۲۰۷۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا وَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَہُ وَفِیہِ وَاجْعَلْ لِلْمُدَّعِی أَمَدًا یُنْتَہَی إِلَیْہِ فَإِنْ أَحْضَرَ بَیِّنَۃً وَإِلاَّ وَجَّہْتَ عَلَیْہِ الْقَضَائَ فَإِنَّ ذَلِکَ أَجْلَی لِلْعَمَی وَأَبْلَغُ فِی الْعُذْرِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم: ۲۰۲۸۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سچی گواہی جھوٹی قسم سے زیادہ حق رکھتی ہے
(٢٠٧٣١) محمد بن سیرین قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ جس نے میرے فیصلے کا دعویٰ کیا۔ وہ اس پر ہی ہے یہاں تک کہ دلیل لے آئے۔ میری فیصلے سے حق زیادہ مناسب ہے اور جھوٹی قسم سے بھی حق زیادہ مناسب ہے۔
(۲۰۷۳۱) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : مَنِ ادَّعَی قَضَائِی فَہُوَ عَلَیْہِ حَتَّی یَأْتِیَ بِبَیِّنَۃٍ الْحَقُّ أَحَقُّ مِنْ قَضَائِی الْحَقُّ أَحَقُّ مِنْ یَمِینٍ فَاجِرَۃٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৭৩৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روکنا اور قسم کو رد کرنا
(٢٠٧٣٢) ابو لیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سہل فرماتے ہیں کہ سہل بن ابی حثمہ اور اس کی قوم کے بڑے لوگوں نے خبردی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحُمن سے کہا : تم قسمیں اٹھاؤ اور اپنے صاحب کے خون کے حق دار بن جاؤ۔ انھوں نے کہا : نہیں، آپ نے فرمایا : یہود قسم اٹھائیں گے۔
(۲۰۷۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَبِی لَیْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ : أَنَّ سَہْلَ بْنَ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ وَرِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِحُوَیِّصَۃَ وَمُحَیِّصَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ : تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ؟ ۔ قَالُوا : لاَ۔ قَالَ : فَیَحْلِفُ یَہُودُ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی فِی کِتَابِ الْقَسَامَۃِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক: