আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قسامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০১ টি

হাদীস নং: ১৬৪৫৬
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت کی اصل اور اس میں ابتدا کے بارے میں بات کو گھما پھرا کر کرنے کے بارے میں مدعی کی قسم کے ساتھ
(١٦٤٥٠) شعبی حضرت عمر (رض) کے بارے میں فرماتے ہیں کہ انھیں ایک مقتول کے بارے میں لکھا گیا جو دو بستیوں کے درمیان میں ہوا۔ فرمایا : جس بستی کے وہ زیادہ قریب ہو اس کے ٥٠ آدمی آئیں اور وہ قسم اٹھائیں۔ پھر آپ نے ان پر دیت لگا دی، وہ کہنے لگے : ہماری قسموں نے نہ تو ہمارے مالوں کو بچایا اور نہ ہمارے مالوں نے ہماری قسموں کو تو حضرت عمر نے فرمایا : معاملہ کچھ ایسا ہی ہے۔ [ضعیف ]

امام شافعی فرماتے ہیں : سفیان کے علاوہ نے کہا کہ عاصم احول شعبی سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا کہ تمہارے خون کو تمہاری قسموں نے بچا لیا لیکن میں ایک مسلمان کا خون باطل نہیں ہونے دوں گا۔ پھر امام شافعی نے ایک سوال کے جواب میں وہ مسائل ذکر کیے کہ جن کی حضرت عمر اس قصہ میں مخالفت کر رہے ہیں۔ پھر پوچھا گیا کہ کیا یہ قصہ آپ کے نزدیک ہے ؟ فرمایا : نہیں۔ شعبی اسے حارث اعور سے نقل کرتے ہیں اور حارث اعور مجہول ہے۔ صحیح اور ثالث سند سے یہ بات ثابت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیوں سے بھی قسم کا مطالبہ چاہا، لیکن انصاری نہ مانے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہودیوں پر نہیں بلکہ اپنی طرف سے دیت ادا کی تھی۔
(۱۶۴۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ فِی قَتِیلٍ وُجِدَ بَیْنَ خَیْوَانَ وَوَادِعَۃَ أَنْ یُقَاسَ مَا بَیْنَ الْقَرْیَتَیْنِ فَإِلَی أَیِّہِمَا کَانَ أَقْرَبَ أُخْرِجَ إِلَیْہِ مِنْہُمْ خَمْسِینَ رَجُلاً حَتَّی یُوَافُونَہُ مَکَّۃَ فَأَدْخَلَہُمُ الْحِجْرَ فَأَحْلَفَہُمْ ثُمَّ قَضَی عَلَیْہِمْ بِالدِّیَۃِ فَقَالُوا مَاوَقَتْ أَمْوَالُنَا أَیْمَانَنَا وَلاَ أَیْمَانُنَا أَمْوَالَنَا قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَذَلِکَ الأَمْرُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ غَیْرُ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : حَقَنْتُمْ بِأَیْمَانِکُمْ دِمَائَ کَمْ وَلاَ یُطَلُّ دَمُ مُسْلِمٍ۔ فَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْجَوَابِ عَنْہُ مَا یُخَالِفُونَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ مِنَ الأَحْکَامِ ثُمَّ قِیلَ لَہُ : أَفَثَابِتٌ ہُوَ عِنْدَکَ؟ قَالَ : لاَ إِنَّمَا رَوَاہُ الشَّعْبِیُّ عَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ وَالْحَارِثُ مُجْہُولٌ وَنَحْنُ نُرَوَّی عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالإِسْنَادِ الثَّابِتِ : أَنَّہُ بَدَأَ بِالْمُدَّعِینَ فَلَمَّا لَمْ یَحْلِفُوا قَالَ : فَتُبْرِئُکُمْ یَہُودُ بِخَمْسِینَ یَمِینًا۔ وَإِذْ قَالَ: تُبْرِئُکُمْ۔ فَلاَ یَکُونُ عَلَیْہِمْ غَرَامَۃٌ وَلَمَّا لَمْ یَقْبَلِ الأَنْصَارِیُّونَ أَیْمَانَہُمْ وَدَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- وَلَمْ یَجْعَلْ عَلَی یَہُودَ وَالْقَتِیلُ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ شَیْئًا۔

قَالَ الرَّبِیعُ أَخْبَرَنِی بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : حَارِثٌ الأَعْوَرُ کَانَ کَذَّابًا۔ وَرُوِیَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ وَمُجَالِدٌ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ وَرُوِیَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ عَنْ عُمَرَ۔ وَأَبُو إِسْحَاقَ لَمْ یَسْمَعْہُ مِنَ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ عَنْ أَبِی زَیْدٍ عَنْ شُعْبَۃَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ یُحَدِّثُ حَدِیثَ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ : أَنَّ قَتِیلاً وُجِدَ بَیْنَ وَادِعَۃَ وَخَیْوَانَ فَقُلْتُ یَا أَبَا إِسْحَاقَ مَنْ حَدَّثَکَ قَالَ حَدَّثَنِی مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ فَعَادَتْ رِوَایَۃُ أَبِی إِسْحَاقَ إِلَی حَدِیثِ مُجَالِدٍ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی مُجَالِدٍ فِی إِسْنَادِہِ وَمُجَالِدٌ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ فَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৫৭
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت کی اصل اور اس میں ابتدا کے بارے میں بات کو گھما پھرا کر کرنے کے بارے میں مدعی کی قسم کے ساتھ
(١٦٤٥١) ابن المسیب فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر نے آخری حج کیا تو مسلمانوں کا ایک آدمی بنو وداعہ کے پاس قتل ہوگیا۔ حضرت عمر (رض) نے ان کی طرف ایک شخص بھیجا تھا کہ قربانی کرنے کے بعد ان سے پوچھیں کہ کیا وہ قاتل کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔ قوم نے انکار کیا تو ان سے ٥٠ معتبر لوگ قسم کے لیے نکالے گئے اور حطیم میں کھڑا کرکے ان الفاظ سے قسم لی کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جو اس گھر کا رب ہے اس عزت والے شہر اور حرمت والے مہینے کا رب ہے کیا تم اس قتل کے بارے میں کچھ جانتے ہو ؟ انھوں نے قسم اٹھا دی تو حضرت عمر (رض) نے ان پر دیت مغلظہ لگا دی۔ دیت اور ثلث زائد۔ ایک شخص کہنے لگا : جس کا نام سنان تھا : اے امیر المومنین ! کیا ہماری قسمیں ہمارے مال سے کفایت نہیں کریں گی ؟ فرمایا : نہیں میں نے تم میں اللہ کے نبی والا فیصلہ کیا ہے۔

علی کہتے ہیں : عمر بن صبح اس کی سند میں متروک الحدیث ہے۔
(۱۶۴۵۱) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْلَی عَنْ عُمَرَ بْنِ صُبْحٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا حَجَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَجَّتَہُ الأَخِیرَۃَ الَّتِی لَمْ یَحُجَّ غَیْرَہَا غُودِرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَتِیلاً بِبَنِی وَادِعَۃَ فَبَعَثَ إِلَیْہِمْ عُمَرُ وَذَلِکَ بَعْدَ مَا قَضَی النُّسُکَ وَقَالَ لَہُمْ ہَلْ عَلِمْتُمْ لِہَذَا الْقَتِیلِ قَاتِلاً مِنْکُمْ قَالَ الْقَوْمُ لاَ فَاسْتَخْرَجَ مِنْہُمْ خَمْسِینَ شَیْخًا فَأَدْخَلَہُمُ الْحَطِیمَ فَاسْتَحْلَفَہُمْ بِاللَّہِ رَبِّ ہَذَا الْبَیْتِ الْحَرَامِ وَرَبِّ ہَذَا الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَرَبِّ ہَذَا الشَّہْرِ الْحَرَامِ إِنَّکُمْ لَمْ تَقْتُلُوہُ وَلاَ عَلِمْتُمْ لَہُ قَاتِلاً فَحَلَفُوا بِذَلِکَ فَلَمَّا حَلَفُوا قَالَ أَدُّوا دِیَۃً مُغَلَّظَۃً فِی أَسْنَانِ الإِبِلِ أَوْ مِنَ الدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ دِیَۃً وَثُلُثًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ سِنَانٌ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَمَا تُجْزِینِی یَمِینِی مِنْ مَالِی قَالَ لاَ إِنَّمَا قَضَیْتُ عَلَیْکُمْ بِقَضَائِ نَبِیِّکُمْ -ﷺ- فَأَخَذُوا دِیَتَہُ دَنَانِیرَ دِیَۃً وَثُلُثَ دِیَۃٍ۔

قَالَ عَلِیٌّ : عُمَرُ بْنُ صُبْحٍ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ رَفْعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْکَرٌ وَہُوَ مَعَ انْقِطَاعِہِ فِی رِوَایَۃِ مَنْ أَجْمَعُوا عَلَی تَرْکِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَالْمُوتَصِلُ أَوْلَی أَنْ یُؤْخَذَ بِہِ مِنَ الْمُنْقَطِعِ وَالأَنْصَارِیُّونَ أَعْلَمُ بِحَدِیثِ صَاحِبِہِمْ مِنْ غَیْرِہِمْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَیُرْوَی عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ بَدَأَ الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ ثُمَّ رَدَّ الأَیْمَانَ عَلَی الْمُدَّعِینَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৫৮
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت کی اصل اور اس میں ابتدا کے بارے میں بات کو گھما پھرا کر کرنے کے بارے میں مدعی کی قسم کے ساتھ
(١٦٤٥٢) سلیمان بن یسار اور عراک بن مالک فرماتے ہیں کہ بنو سعد بن لیث کا ایک آدمی گھوڑے پر سوار ہوا۔ اس نے جہینہ قبیلہ کے ایک شخص کو روند دیا، وہ مرگیا تو عمر (رض) نے مدعی علیہ لوگوں کو کہا : کیا تم اس کے انکار پر ٥٠ اللہ کی قسمیں اٹھاتے ہو ؟ انھوں نے انکار کردیا۔ دوسروں نے کہا : قسم اٹھا دو ، انھوں نے پھر بھی انکار کیا تو حضرت عمر نے سعدیوں پر نصف دیت مقرر کردی۔
(۱۶۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ وَعِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی سَعْدِ بْنِ لَیْثٍ أَجْرَی فَرَسًا فَوَطِئَ عَلَی أُصْبَعِ رَجُلٍ مِنْ جُہَیْنَۃَ فَنُزِیَ مِنْہَا فَمَاتَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلَّذِینَ ادَّعَی عَلَیْہِمْ : أَتَحْلِفُونَ بِاللَّہِ خَمْسِینَ یَمِینًا مَا مَاتَ مِنْہَا فَأَبَوْا وَتَحَرَّجُوا مِنَ الأَیْمَانِ فَقَالَ لِلآخَرِینَ احْلِفُوا أَنْتُمْ فَأَبَوْا فَقَضَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشَطْرِ الدِّیَۃِ عَلَی السَّعْدِیِّینَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৫৯
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مقتول دو بستیوں کے درمیان ملے تو کیا کریں گے اور یہ صحیح نہیں ہے
(١٦٤٥٣) ابو سعید کہتے ہیں کہ ایک مقتول دو بستیوں کے درمیان ملا ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کی پیمائش کا حکم دیا تو ایک قبیلے کے ایک بالشت زیادہ قریب پایا گیا تو ان پر دیت ڈال دی گئی۔ ابو سعید کہتے ہیں : گویا کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بالشت کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
(۱۶۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِیلَ عَنْ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ قَتِیلاً وُجِدَ بَیْنَ حَیَّیْنِ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَنْ یُقَاسَ إِلَی أَیِّہِمَا أَقْرَبُ فَوُجِدَ أَقْرَبَ إِلَی أَحَدِ الْحَیَّیْنِ بِشِبْرٍ۔ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی شِبْرِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَلْقَی دِیَتَہُ عَلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬০
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مقتول دو بستیوں کے درمیان ملے تو کیا کریں گے اور یہ صحیح نہیں ہے
(١٦٤٥٤) سابقہ روایت
(۱۶۴۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ أَبِی إِسْرَائِیلَ الْمُلاَئِیِّ بِنَحْوِہِ۔ تَفَرَّدَ بِہِ أَبُو إِسْرَائِیلَ عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ وَکِلاَہُمَا لاَ یُحْتَجُّ بِرِوَایَتِہِمَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬১
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل میں قسامہ کا بیان
(١٦٤٥٥) سہل بن ابی حثمہ فرماتے ہیں : یہ اپنی قوم کے سردار تھے، عبداللہ بن سہل اور محیصہ خیبر کی طرف نکلے، پھر عبداللہ کے قتل کی مکمل حدیث بیان کی اور یہ بھی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : قسم اٹھالو اور اپنے ساتھی کے خون کے مستحق بن جاؤ۔
(۱۶۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی لَیْلَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ ہُوَ وَرِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِہِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ سَہْلٍ وَمُحَیِّصَۃَ خَرَجَا إِلَی خَیْبَرَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قَتْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَہْلٍ وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِکُمْ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬২
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل میں قسامہ کا بیان
(١٦٤٥٦) تقدم قبلہ ١٦٤٣٠
(۱۶۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ وَبُشَیْرُ بْنُ أَبِی کَیْسَانَ مَوْلَی بَنِی حَارِثَۃَ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ قَالَ : أُصِیبَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَہْلٍ بِخَیْبَرَ وَکَانَ خَرَجَ إِلَیْہَا فِی أَصْحَابٍ لَہُ یَمْتَارُونَ تَمْرًا فَوُجِدَ فِی عَیْنٍ قَدْ کُسِرَ عُنُقُہُ ثُمَّ ضُرِحَ عَلَیْہِ فَأَخَذُوہُ فَغَیَّبُوہُ ثُمَّ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرُوا لَہُ شَأْنَہُ فَتَقَدَّمَ إِلَیْہِ أَخُوہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَمَعَہُ ابْنَا عَمِّہِ حُوَیِّصَۃُ وَمُحَیِّصَۃُ ابْنَا مَسْعُودٍ وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَحْدَثَہُمْ سِنًّا وَکَانَ صَاحِبَ الدَّمِ وَکَانَ ذَا قَدَمِ الْقَوْمِ فَلَمَّا تَکَلَّمَ قَبْلَ بَنِی عَمِّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْکُبْرَ الْکُبْرَ ۔ فَتَکَلَّمَ حُوَیِّصَۃُ وَمُحَیِّصَۃُ ثُمَّ تَکَلَّمَ ہُوَ بَعْدُ فَذَکَرَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَتْلَ صَاحِبِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تُسَمُّونَ قَاتِلَکُمْ ثُمَّ تَحْلِفُونَ عَلَیْہِ خَمْسِینَ یَمِینًا فَنُسَلِّمُہُ إِلَیْکُمْ ۔ قَالُوا : مَا کُنَّا نَحْلِفُ عَلَی مَا لاَ نَعْلَمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَیَحْلِفُونَ بِاللَّہِ لَکُمْ خَمْسِینَ یَمِینًا مَا قَتَلُوہُ وَلاَ یَعْلَمُونَ لَہُ قَاتِلاً ثُمَّ یَبْرَء ُونَ مِنْ دَمِہِ ۔ فَقَالُوا : مَا کُنَّا لِنَقْبَلَ أَیْمَانَ یَہُودَ مَا فِیہِمْ مِنَ الْکُفْرِ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ یَحْلِفُوا عَلَی إِثْمٍ۔ فَوَدَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ عِنْدِہِ مِائَۃَ نَاقَۃٍ فَقَالَ سَہْلٌ : فَوَاللَّہِ مَا أَنْسَی بَکْرَۃً مِنْہَا حَمْرَائَ ضَرَبَتْنِی بِرِجْلِہَا وَأَنَا أَحُوزُہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৩
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل میں قسامہ کا بیان
(١٦٤٥٧) عمرو بن شعیب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو نصر بن مالک کا سمندر کے ساحل کے پاس کی زمین پر ایک شخص قتل ہوگیا، قسامہ کا معاملہ ہوا تو فرمایا : قاتل اور مقتول انہی میں سے ہیں۔
(۱۶۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَکَثِیرُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ

(ح) قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ عَنْ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ قَتَلَ بِالْقَسَامَۃِ رَجُلاً مِنْ بَنِی نَصْرِ بْنِ مَالِکٍ بِبَحْرَۃِ الرِّعَائِ عَلَی شَطِّ لَیَّۃَ فَقَالَ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ مِنْہُمْ۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَہَذَا لَفْظُ مَحْمُودٍ بِبَحْرَۃِ أَقَامَہُ مَحْمُودٌ وَحْدَہُ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَمَا قَبْلَہُ مُحْتَمِلٌ لاِسْتِحْقَاقِ الدِّیَۃِ فَإِنَّہَا بِالدَّمِ تُسْتَحَقُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৪
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل میں قسامہ کا بیان
(١٦٤٥٨) ابومغیرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسامہ کے قتل میں طائف میں قصاص لیا تھا۔
(۱۶۴۵۸) وَرَوَی أَیْضًا أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ قَتَادَۃَ وَعَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی الْمُغِیرَۃِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَقَادَ بِالْقَسَامَۃِ بِالطَّائِفِ۔ وَہُوَ أَیْضًا مُنْقَطِعٌ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৫
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل میں قسامہ کا بیان
(١٦٤٥٩) ابوزناد کبار فقہاء مدینہ سے روایت کرتے ہیں کہ قسامہ میں سب سے پہلے ان لوگوں سے قسم لی جائے گی جو الزام اور شبہ اور گواہی لائیں، ان پر نہیں جو ان کے مد مقابل ہیں؛ کیونکہ قسامہ ہے ہی ان کے لیے۔

ابوزناد کہتے ہیں : مجھے خارجہ بن زید بن ثابت نے بتایا کہ ایک انصاری نے دوسرے کو نشے کی حالت میں قتل کردیا۔ اس پر کوئی دلیل نہیں تھی، صرف الزام اور شبہ تھا۔ لوگوں میں صحابہ کرام اور بہت سارے فقہاء بھی موجود تھے، ان میں سے کسی بھی دو کا اختلاف نہیں تھا کہ قسم مقتول کے اولیاء اٹھائیں گے۔ انھوں نے قسم اٹھائی اور ان کو قتل کردیا اور وہ سب بتاتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی قسامہ کے ساتھ فیصلہ فرمایا ہے اور وہ الزام اور شبہ والوں کو دوسروں سے قوی سمجھتے تھے۔

اور ابو الزناد سے ایک روایت اور بھی ہے کہ حضرت معاویہ نے سعید بن العاص کی طرف لکھا جو ہم نے ذکر کیا ہے، اگر وہ سچ ہے تو ہم قاتل پر قسم اٹھوائیں گے، پھر اسے ہماری طرف بھیج دو ۔
(۱۶۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّاء ُ الْبَغْدَادِیُّ بِخُسْرَوْجِرْدَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَا قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : کَانَ مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ یَعْنِی مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ یَقُولُونَ : یَبْدَأُ بِالْیَمِینِ فِی الْقَسَامَۃِ الَّذِینَ یَجِیئُونَ مِنَ الشَّہَادَۃِ عَلَی اللَّطْخِ وَالشُّبْہَۃِ الْخَفِیَّۃِ مَا لاَ یَجِیء ُ خُصَمَاؤُہُمْ وَحَیْثُ کَانَ ذَلِکَ کَانَتِ الْقَسَامَۃُ لَہُمْ۔

قَالَ أَبُو الزِّنَادِ وَأَخْبَرَنِی خَارِجَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ قَتَلَ وَہُوَ سَکْرَانُ رَجُلاً ضَرَبَہُ بِشَوْبَقٍ وَلَمْ یَکُنْ عَلَی ذَلِکَ بَیِّنَۃٌ قَاطِعَۃٌ إِلاَّ لَطْخٌ أَوْ شَبِیہُ ذَلِکَ وَفِی النَّاسِ یَوْمَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَمِنْ فُقَہَائِ النَّاسِ مَا لاَ یُحْصَی وَمَا اخْتَلَفَ اثْنَانِ مِنْہُمْ أَنْ یَحْلِفَ وُلاَۃُ الْمَقْتُولِ وَیَقْتُلُوا أَوْ یَسْتَحْیُوا فَحَلَفُوا خَمْسِینَ یَمِینًا وَقَتَلُوا وَکَانُوا یُخْبِرُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْقَسَامَۃِ وَیَرَوْنَہَا لِلَّذِی یَأْتِی بِہِ مِنَ اللَّطْخِ وَالشُّبْہَۃِ أَقْوَی مِمَّا یَأْتِی بِہِ خَصْمُہُ وَرَأَوْا ذَلِکَ فِی الصُّہَیْبِیِّ حِینَ قَتَلَہُ الْحَاطِبِیُّونَ وَفِی غَیْرِہِ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ وَزَادَ فِیہِ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ کَتَبَ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ إِنْ کَانَ مَا ذَکَرْنَا لَہُ حَقًّا أَنْ یُحَلِّفَنَا عَلَی الْقَاتِلِ ثُمَّ یُسَلِّمَہُ إِلَیْنَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৬
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل میں قسامہ کا بیان
(١٦٤٦٠) ہشام بن عروہ کہتے ہیں کہ آپ حاطب بن ابی بلتعہ اور آل صہیب کے ایک شخص کے درمیان کوئی جھگڑا تھا، پھر اس کے قتل کی حدیث بیان کی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن عبدالرحمن بن حاطب عبدالملک بن مروان کے پاس سوار ہو کر گیا تو اس نے قسامہ پر فیصلہ کردیا کہ آل حاطب میں سے ٦ آدمی قسم اٹھائیں۔ آل حاطب آئے، انھوں نے دو شخصوں پر قسم اٹھانا چاہی تو کہا گیا : نہیں ایک پر اٹھاؤ تو انھوں نے صہیبی پر اٹھائی تو اسے قتل کردیا گیا۔
(۱۶۴۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ عُرْوَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ آلِ حَاطِبِ بْنِ أَبِی بَلْتَعَۃَ کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَجُلٍ مِنْ آلِ صُہَیْبٍ مُنَازَعَۃٌ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قَتْلِہِ قَالَ فَرَکِبَ یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ فِی ذَلِکَ فَقَضَی بِالْقَسَامَۃِ عَلَی سِتَّۃِ نَفَرٍ مِنْ آلِ حَاطِبٍ فَثَنَّی عَلَیْہِمُ الأَیْمَانَ فَطَلَبَ آلُ حَاطِبٍ أَنْ یَحْلِفُوا عَلَی اثْنَیْنِ وَیَقْتُلُوہُمَا فَأَبَی عَبْدُ الْمَلِکِ إِلاَّ أَنْ یَحْلِفُوا عَلَی وَاحِدٍ فَیَقْتُلُوہُ فَحَلَفُوا عَلَی الصُّہَیْبِیِّ فَقَتَلُوہُ قَالَ ہِشَامٌ فَلَمْ یُنْکِرْ ذَلِکَ عُرْوَۃُ وَرَأَی أَنْ قَدْ أُصِیبَ فِیہِ الْحَقُّ۔

وَرُوِّینَا فِیہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَرَبِیعَۃَ وَیُذْکَرُ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَابْنِ الزُّبَیْرِ : أَنَّہُمَا أَقَادَا بِالْقَسَامَۃِ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَنَّہُ رَجَعَ عَنْ ذَلِکَ وَقَالَ : إِنْ وَجَدَ أَصْحَابُہُ بَیِّنَۃً وَإِلاَّ فَلاَ تَظْلِمِ النَّاسَ فَإِنَّ ہَذَا لاَ یُقْضَی فِیہِ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৭
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامہ کے ساتھ قصاص کو چھوڑنے کا بیان
(١٦٤٦١) ابو رجاء سے منقول ہے کہ ابو قلابہ عمر بن عبدالعزیز کے پاس تھے، انھوں نے قسامہ کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے جواب دیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور خلفاء راشدین نے اس کے ساتھ قصاص لیا ہے۔ کہا : اے ابوقلابہ ! کیا کہتے ہو ؟ اور کہا آپ کے پاس بڑے بڑے رئیس اور اشراف عرب موجود ہیں، بڑے بڑے لشکر موجود ہیں۔ اگر اہل حمص کا ایک شخص اہل دمشق کے ایک شخص پر بغیر دیکھے چوری کا الزام لگا دے تو کیا آپ اس کا ہاتھ کاٹیں گے ؟ کہا : نہیں۔ کہا : اگر ایسے ہی ٤ آدمی بغیر دیکھے زنا پر گواہی دے دیں تو کیا آپ اسے رجم کریں گے ؟ کہا : نہیں تو عمر (رض) کہنے لگے : اللہ کی قسم ! معاملہ ایسے ہی ہے، ہم نے تو نہیں سنا کہ اس طرح قسامہ کی صورت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو قتل کیا ہو۔ عنبسہ بن سعید کہنے لگے : پھر وہ عرینیین والی حدیث کہاں گئی ؟ ابو قلابہ کہنے لگے : یہی حدیث ہمیں حضرت انس (رض) نے سنائی کہ عکل اور عرینہ قبیلے کے چند لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، مدینہ کی آب و ہوا انھیں راس نہ آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اونٹوں کے چرواہے کے ساتھ رہنے کا حکم دیا کہ وہ ان کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ وہ چلے گئے، جب صحیح ہوگئی تو انھوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دن کے ابتدائی حصے میں اس کا پتہ چلا۔ آپ نے ان کے پیچھے لوگ بھیجے اور دن چڑھے تک ان کو پکڑ کر آپ کے پاس لے آئے، آپ نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر کر دھوپ میں پھینک دیا، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انھیں پانی نہیں دیا گیا حتی ہے وہ مرگئے۔ یہ لوگ تھے جنہوں نے ایمان لانے کے بعد قتل چوری اور پھر کفر کیا۔ عنبسہ کہنے لگے : سبحان اللہ۔ ابو قلابہ کہنے لگے کہ عنبسہ کیا تم مجھ پر جھوٹ کی تہمت لگاتے ہو ؟ کہا : نہیں۔ بلکہ جب تک اللہ آپ کو ان کے درمیان باقی رکھیں گے، اللہ ان لوگوں کو بھلائی پر ہی رکھیں گے۔
(۱۶۴۶۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی رَجَائٍ مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ : کَانَ أَبُو قِلاَبَۃَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَسَأَلَہُمْ عَنِ الْقَسَامَۃِ قَالُوا : أَقَادَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَالْخُلَفَاء ُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالَ : مَا تَقُولُ یَا أَبَا قِلاَبَۃَ؟ قَالَ : عِنْدَکَ رُء ُوسُ الأَجْنَادِ وَأَشْرَافُ الْعَرَبِ شَہِدَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ حِمْصَ عَلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ دِمَشْقَ أَنَّہُ سَرَقَ وَلَمْ یَرَوْہُ أَکُنْتَ تَقْطَعُہُ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : شَہِدَ أَرْبَعَۃٌ مِنْ أَہْلِ دِمَشْقَ عَلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ حِمْصَ أَنَّہُ زَنَی وَلَمْ یَرَوْہُ أَکُنْتَ تَرْجُمُہُ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ فَہَذَا أَشْبَہُ وَاللَّہِ مَا عَلِمْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَتَلَ أَحَدًا إِلاَّ أَنْ یَقْتُلَ رَجُلاً فَیُقْتَلَ بِہِ۔ قَالَ عَنْبَسَۃُ بْنُ سَعِیدٍ : فَأَیْنَ حَدِیثُ الْعُرَنِیِّینَ؟ فَقَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ : إِیَّایَ حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُکْلٍ أَوْ عُرَیْنَۃَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاجْتَوَوُا الْمَدِینَۃَ فَأَمَرَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِلِقَاحٍ وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِہَا وَأَبْوَالِہَا فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِیَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَبَرُہُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ فَبَعَثَ فِی آثَارِہِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّہَارُ حَتَّی أُتِیَ بِہِمْ فَأَمَرَ بِہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُطِّعَتْ أَیْدِیہِمْ وَأَرْجُلُہُمْ وَسُمِرَتْ أَعْیُنُہُمْ وَأُلْقُوا فِی الْحَرَّۃِ یَسْتَسْقُونَ فَلاَ یُسْقَوْنَ حَتَّی مَاتُوا فَہَؤُلاَئِ قَوْمٌ قَتَلُوا وَسَرَقُوا وَکَفَرُوا بَعْدَ إِیمَانِہِمْ۔ فَقَالَ عَنْبَسَۃُ : سُبْحَانَ اللَّہِ۔ فَقَالَ أَبُو قِلاَبَۃَ : أَتَتَّہِمُنِی یَا عَنْبَسَۃُ؟ قَالَ : لاَ وَلَکِنْ ہَذَا الْجُنْدُ لاَ یَزَالُ بِخَیْرٍ مَا أَبْقَاکَ اللَّہُ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ الْحَمَّالِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৮
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامہ کے ساتھ قصاص کو چھوڑنے کا بیان
(١٦٤٦٢) سابقہ روایت

میں کہتا ہوں : یہ سنت رسول ہے کہ آپ کے پاس کچھ انصاری آئے، وہ بیان کرنے لگے کہ ایک آدمی ہم میں سے گیا اور قتل ہوگیا۔ جب اس کے ساتھی تلاش کرنے لگے تو اسے خون میں لتھڑا ہوا دیکھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہمارا ساتھی ہمارے ساتھ باتیں کرتا ہوا ہمارے پاس سے باہر نکلا، جب ہم نے اسے تلاش کیا تو وہ خون میں لتھڑا ہوا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کس پر گمان کرتے ہو کہ وہ قاتل ہے ؟ کہا : ہمارے خیال میں یہودیوں نے قتل کیا ہوگا۔ آپ نے یہود سے پتہ کروایا کہ کیا تم نے اسے قتل کیا ہے ؟ انھوں نے انکار کردیا تو آپ نے فرمایا : کیا تم اس بات پر خوش ہو کہ یہود سے ٥٠ قسمیں لے لیں کہ انھوں نے قتل نہیں کیا۔ انھوں نے اس سے بھی انکار کردیا : پھر پوچھا کہ تم اس کی قسمیں اٹھاتے ہو تاکہ تمہیں دیت دی جائے۔ انھوں نے اس سے بھی انکار کردیا تو آپ نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا کردی۔

میں کہتا ہوں : ہذیل نے جاہلیت میں اپنے ایک عہدہ دار کو معزول کردیا اس نے یمن اور بطحاء کے درمیان راستے پر ڈیرہ لگا لیا۔ ان میں سے ایک شخص نے ڈاکہ مارا اور تلوار مار کر قتل کردیا تو ہذیل کے لوگ آئے اور یمانی کو پکڑا۔ حضرت عمر کے پاس لے آئے موسم حج میں، انھوں نے کہا : اس نے ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے تو وہ کہنے لگا : انھوں نے تو اسے معزول کردیا تھا۔ کہا کہ ہذیل کے ٥٠ لوگ قسم اٹھائیں کہ کیا انھوں نے اسے معزول کردیا تھا تو ان میں سے ٤٩ لوگوں نے قسم اٹھالی، ایک رہ گیا تو شام سے شخص آیا اور اسے ١٠٠٠ درہم کے بدلے قسم پر راضی کرلیا، وہ مقتول کے بھائی سے ملا اور ہاتھ ملا لیا۔ وہ لوگ جنہوں نے ٥٠ قسمیں اٹھائیں تھیں اور دوسرے چلے کہ راستے میں بارش نے آلیا، وہ قریبی غار میں چلے گئے تو وہ غار ان ٥٠ جنہوں نے قسم اٹھائی، ان پر گری اور وہ مرگئے اور جو دو تھے ان میں سے مقتول کے بھائی پر ایک پتھر گرا جس نے اس کی ٹانگ توڑ دی تو وہ بھی ایک سال زندہ رہا اور پھر مرگیا۔

میں کہتا ہوں کہ عبدالملک بن مروان نے ایک شخص سے قسامہ کے ساتھ قصاص لیا، لیکن پھر نادم ہوئے اور ان ٥٠ قسم اٹھانے والوں کے بارے میں حکم دیا تو وہ رجسٹر سے مٹا دیے گئے۔
(۱۶۴۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِی عُثْمَانَ الصَّوَّافُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ أَبِی خَالِدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ حَدَّثَنِی أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِی قِلاَبَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو قِلاَبَۃَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَبْرَزَ سَرِیرَہُ یَوْمًا لِلنَّاسِ فَأَذِنَ لَہُمْ فَدَخَلُوا عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا تَقُولُونَ فِی الْقَسَامَۃِ؟ قَالَ : فَأَضَبَّ النَّاسُ قَالُوا نَقُولُ الْقَوَدُ بِہَا حَقٌّ قَدْ أَقَادَتْ بِہَا الْخُلَفَاء ُ۔ قَالَ : مَا تَقُولُ یَا أَبَا قِلاَبَۃَ وَنَصَبَنِی لِلنَّاسِ قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عِنْدَکَ رُء ُوسُ الأَجْنَادِ وَأَشْرَافُ الْعَرَبِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ خَمْسِینَ مِنْہُمْ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ بِدِمَشْقَ مُحْصِنٍ أَنَّہُ قَدْ زَنَی لَمْ یَرَوْہُ أَکُنْتَ تَرْجُمُہُ؟ قَالَ : لاَ۔ قُلْتُ : أَفَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ خَمْسِینَ مِنْہُمْ شَہِدُوا عَلَی رَجُلٍ بِحِمْصَ أَنَّہُ سَرَقَ لَمْ یَرَوْہُ أَکُنْتَ تَقْطَعُہُ؟ قَالَ : لاَ قُلْتُ فَوَاللَّہِ مَا قَتَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدًا قَطُّ إِلاَّ فِی إِحْدَی ثَلاَثِ خِصَالٍ رَجُلٌ قَتَلَ بِجَرِیرَۃِ نَفْسِہِ یُقْتَلُ أَوْ رَجُلٌ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ رَجُلٌ حَارَبَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَارْتَدَّ عَنِ الإِسْلاَمِ قَالَ فَقَالَ الْقَوْمُ : أَوَلَیْسَ قَدْ حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَطَعَ فِی السَّرَقِ وَسَمَرَ الأَعْیُنَ وَنَبَذَہُمْ فِی الشَّمْسِ حَتَّی مَاتُوا ؟ فَقُلْتُ : أَنَا أُحَدِّثُکُمْ حَدِیثَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ إِیَّایَ حَدَّثَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ ثَمَانِیَۃً قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَبَایَعُوہُ عَلَی الإِسْلاَمِ وَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُہُمْ فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : أَلاَ تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِینَا فِی إِبِلِہِ فَتُصِیبُونَ مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا؟ قَالُوا : بَلَی۔ فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا فَصَحُّوا وَقَتَلُوا الرَّاعِیَ وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَبَعَثَ فِی آثَارِہِمْ فَأُدْرِکُوا فَجِیئَ بِہِمْ فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُطِّعَتْ أَیْدِیہِمْ وَأَرْجُلُہُمْ وَسُمِرَتْ أَعْیُنُہُمْ وَنُبِذُوا فِی الشَّمْسِ حَتَّی مَاتُوا۔ قُلْتُ : وَأَیُّ شَیْئٍ أَشَدُّ مِمَّا صَنَعَ ہَؤُلاَئِ ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلاَمِ وَقَتَلُوا وَسَرَقُوا۔ فَقَالَ عَنْبَسَۃُ بْنُ سَعِیدٍ : وَاللَّہِ إِنْ سَمِعْتُ کَالْیَوْمِ قَطُّ ۔ فَقُلْتُ : أَتَرُدُّ عَلَیَّ حَدِیثِی یا عَنْبَسَۃُ؟ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنْ جِئْتُ بِالْحَدِیثِ عَلَی وَجْہِہِ وَاللَّہِ لاَ یَزَالُ ہَذَا الْجُنْدُ بِخَیْرٌ مَا عَاشَ ہَذَا الشَّیْخُ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔

قُلْتُ : وَقَدْ کَانَ فِی ہَذَا سُنَّۃٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَلَیْہِ نَفَرٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَتَحَدَّثُوا عِنْدَہُ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ فَقُتِلَ فَخَرَجُوا بَعْدَہُ فَإِذَا ہُمْ بِصَاحِبِہِمْ یَتَشَحَّطُ فِی الدَّمِ فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ صَاحِبُنَا کَانَ یَتَحَدَّثُ مَعَنَا فَخَرَجَ بَیْنَ أَیْدِینَا فَإِذَا نَحْنُ بِہِ یَتَشَحَّطُ فِی الدَّمِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : بِمَنْ تَظُنُّونَ أَوْ مَنْ تَرَوْنَ قَتَلَہُ ۔ قَالُوا : نَرَی أَنَّ الْیَہُودَ قَتَلَتْہُ فَأَرْسَلَ إِلَی الْیَہُودِ فَدَعَاہُمْ فَقَالَ أَنْتُمْ قَتَلْتُمْ ہَذَا قَالُوا : لاَ۔ قَالَ : أَتَرْضَوْنَ نَفْلَ خَمْسِینَ مِنَ الْیَہُودِ مَا قَتَلُوہُ ۔ فَقَالُوا : مَا یُبَالُونَ أَنْ یَقْتُلُونَا أَجْمَعِینَ ثُمَّ یَنْفِلُونَ۔ قَالَ : أَفَتَسْتَحِقُّونَ الدِّیَۃَ بِأَیْمَانِ خَمْسِینَ مِنْکُمْ ۔ قَالُوا : مَا کُنَّا لِنَحْلِفَ فَوَدَاہُ مِنْ عِنْدِہِ۔

قُلْتُ: وَقَدْ کَانَتْ ہُذَیْلٌ خَلَعُوا خَلِیعًا لَہُمْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَطَرَقَ أَہْلَ بَیْتٍ مِنَ الْیَمَنِ بِالْبَطْحَائِ فَانْتَہَبَہُ لَہُ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَحَذَفَہُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلَہُ فَجَائَ تْ ہُذَیْلٌ فَأَخَذُوا الْیَمَانِیَّ فَرَفَعُوہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَوْسِمِ وَقَالُوا قَتَلَ صَاحِبَنَا فَقَالَ إِنَّہُمْ قَدْ خَلَعُوہُ فَقَالَ یُقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْ ہُذَیْلٍ مَا خَلَعُوا قَالَ فَأَقْسَمْ مِنْہُمْ تِسْعَۃٌ وَأَرْبَعُونَ رَجُلاً وَقَدِمَ رَجُلٌ مِنْہُمْ مِنَ الشَّامِ فَسَأَلُوہُ أَنْ یُقْسِمَ فَافْتَدَی یَمِینَہُ مِنْہُمْ بِأَلْفِ دِرْہَمٍ فَأَدْخَلُوا مَکَانَہُ رَجُلاً آخَرَ فَدَفَعَہُ إِلَی أَخِی الْمَقْتُولِ فَقُرِنَتْ یَدُہُ بِیَدِہِ۔ قَالَ: فَانْطَلَقَا وَالْخَمْسُونَ الَّذِینَ أَقْسَمُوا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِنَخْلَۃَ أَخَذَتْہُمُ السَّمَاء ُ فَدَخَلُوا فِی غَارٍ فِی الْجَبَلِ فَانْہَجَمَ الْغَارُ عَلَی الْخَمْسِینَ الَّذِینَ أَقْسَمُوا فَمَاتُوا جَمِیعًا وَأَفْلَتَ الْقَرِینَانِ وَاتَّبَعَہُمَا حَجَرٌ فَکَسَرَ رِجْلَ أَخِی الْمَقْتُولِ فَعَاشَ حَوْلاً ثُمَّ مَاتَ۔

قُلْتُ: وَقَدْ کَانَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ أَقَادَ رَجُلاً بِالْقَسَامَۃِ ثُمَّ نَدِمَ بَعْدَ مَا صَنَعَ فَأَمَرَ بِالْخَمْسِینَ الَّذِینَ أَقْسَمُوا فَمُحُوا مِنَ الدِّیوَانِ وَسَیَّرَہُمْ إِلَی الشَّامِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ وَحَدِیثُہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْقَتِیلِ مُرْسَلٌ وَکَذَلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃِ الْہُذَلِیِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৬৯
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامہ کے ساتھ قصاص کو چھوڑنے کا بیان
(١٦٤٦٣) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ قسامہ دیت کو تو واجب کرتا ہے لیکن خون کو ثابت نہیں کرتا، یہ منقطع ہے۔
(۱۶۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْقَسَامَۃُ تُوجِبُ الْعَقْلَ وَلاَ تُشِیطُ الدَّمَ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৭০
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامہ کے ساتھ قصاص کو چھوڑنے کا بیان
(١٦٤٦٤) حسن بصری فرماتے ہیں کہ قسامہ کے ذریعے قتل کرنا جاہلیت ہے۔
(۱۶۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : الْقَتْلُ بِالْقَسَامَۃِ جَاہِلِیَّۃٌ۔ [صحیح۔ للحسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৭১
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامہ کے ساتھ قصاص کو چھوڑنے کا بیان
(١٦٤٦٥) مکحول فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسامہ سے قصاص کا فیصلہ نہیں فرمایا : مالک بن انس کو کہا گیا کہ قسامہ کے ساتھ آپ قتل کیوں نہیں کرتے ؟ تو فرمایا : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول کو فریب میں نہیں رکھتے۔
(۱۶۴۶۵) وَفِیمَا رَوَیَ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ زَیْدِ بْنِ أَبِی الزَّرْقَائِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ مَکْحُولٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمْ یَقْضِ فِی الْقَسَامَۃِ بَقَوَدٍ۔ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ وَکَذَلِکَ قَالَہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ فَقِیلَ لِمَالِکٍ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنْتُمْ بِہَا قَالَ إِنَّا لاَ نَضَعُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْخَتْلِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৭২
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جاہلیت کے قسامہ کا بیان
(١٦٤٦٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جاہلیت میں پہلا قسامہ ہمارے درمیان تھا کہ بنو ہاشم کے ایک شخص نے قریش کی دوسری شاخ کے ایک آدمی کو اجرت پر رکھا۔ وہ اس کے اونٹ لے کر گیا تو بنو ہاشم کا ایک اور شخص اسے ملا اس کے اونٹ کے لگام کا کڑا ٹوٹ گیا تھا۔ تو اس نے ایک رسی مانگی کہ جس سے وہ کڑا باندھ لے کہ اونٹ بھاگے نہ تو اس نے اسے ایک رسی دے دی جس سے اس نے اپنا کڑا باندھ لیا۔ جب وہ اترے تو سب اونٹ باندھ دیے ایک نہ باندھا تو اس کے مالک نے پوچھا : اس کو کیوں نہیں باندھا ؟ کہا : اس کی رسی نہیں ہے۔ پوچھا : کہاں گئی۔ تو بولا ایک بنی ہاشم کا آدمی گزرا تھا اور مکمل بات بتائی تو اس نے اسے لاٹھی ماری جس سے وہ مرگیا۔ وہاں سے یمن کے ایک آدمی کا گزر ہوا تو اس کے قریب الموت آدمی نے کہا کہ کیا تم حج کے موسم میں مکہ جاؤ گے ؟ کہا : نہیں لیکن عنقریب میں جاؤں گا۔ کہا : میری طرف ایک پیغام وہاں پہنچا دو گے ؟ کہا : ہاں تو اسے وہ پیغام لکھ کردیا کہ پہلے قریش کو پکارنا ؟ پھر بنو ہاشم کو اور پھر ان میں سے ابو طالب کے بارے میں پوچھنا اور انھیں کہنا کہ فلاں نے مجھے ایک رسی کے بدلے قتل کیا ہے وہ فوت ہوگیا جو اونٹوں کا مالک تھا، وہ مکہ آیا تو ابو طالب نے اس سے پوچھا : ہمارا ساتھی کہاں ہے تو اس نے کہا : بیمار ہوا، میں نے اچھی طرح اس کا خیال رکھا لیکن وہ مرگیا تو میں نے اسے دفنا دیا۔ اس شخص کے اہل کچھ عرصہ ٹھہرے کہ وہ یمانی شخص آگیا اور موسم حج میں آل قریش کو پکارا، انھوں نے جواب دیا : یہ آلِ قریش ہے، پھر نبی ہاشم کو پکارا کہا گیا : یہ بنو ہاشم ہیں۔ پوچھا : ابو طالب کہاں ہیں ؟ کہا : یہ ابو طالب ہیں تو وہ شخص کہنے لگا کہ مجھے فلاں شخص نے قبل الموت یہ پیغام دیا تھا کہ فلاں نے اسے ایک رسی کے بدلے قتل کیا ہے تو ابو طالب نے قاتل کو بلایا اور کہا : اب ان میں سے جو چاہو پسند کرلو یا تو دیت کے ١٠٠ اونٹ ادا کرو یا پھر ٥٠ آدمی تمہاری برات پر قسم اٹھائیں، اگر انکار کرو گے تو ہم تمہیں بدلے میں قتل کریں گے۔ وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور سارا واقعہ سنایا، انھوں نے کہا : ہم قسم اٹھاتے ہیں تو ایک بنو ہاشم کی عورت جو قاتل کے قوم کے ایک شخص کی بیوی تھی اور اس سے اس کا بچہ بھی تھا ابو طالب کے پاس آئی اور کہنے لگی : اے ابو طالب اس شخص کو اس بچے کے لیے ان ٥٠ آدمیوں سے الگ کر دے جو قسم اٹھانے والے ہیں تو ابو طالب نے کردیا۔ پھر ایک شخص آیا کہ اے ابو طالب ٥ آدمیوں پر دیت کے ٢، ٢ اونٹ آتے ہیں، مجھ سے دو اونٹ لے لو قسم نہ لو۔ ابو طالب نے دونوں سے قبول کرلیا باقی ٤٨ آدمی آئے اور قسم اٹھالی۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ واللہ ! ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ ان ٤٨ میں سے ایک بھی نہیں بچا تھا۔
(۱۶۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ الأَسَدِیُّ الْحَافِظُ بِہَمَذَانَ سَنَۃَ اثْنَتَیْنِ وَأَرْبَعِینَ وَثَلاَثِمِائَۃٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِی الْحَجَّاجِ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا قَطَنٌ أَبُو الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا أَبُو یَزِیدَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : إِنَّ أَوَّلَ قَسَامَۃٍ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ لَفِینَا بَنِی ہَاشِمٍ کَانَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ اسْتَأْجَرَ رَجُلاً مِنْ قُرَیْشٍ مِنْ فَخِذٍ أُخْرَی فَانْطَلَقَ مَعَہُ فِی إِبِلِہِ فَمَرَّ بِہِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ قَدِ انْقَطَعَتْ عُرْوَۃُ جُوَالِقِہِ فَقَالَ أَعِنِّی بِعِقَالٍ أَشُدُّ بِہِ عُرْوَۃَ جُوَالِقِی لاَ تَنْفِرُ الإِبِلُ قَالَ فَأَعْطَاہُ عِقَالاً فَشَدَّ بِہِ عُرْوَۃَ جُوَالِقِہِ فَلَمَّا نَزَلُوا عُقِلَتِ الإِبِلُ إِلاَّ بَعِیرًا وَاحِدًا فَقَالَ الَّذِی اسْتَأْجَرَہُ : مَا شَأْنُ ہَذَا الْبَعِیرِ لَمْ یُعْقَلْ مِنْ بَیْنِ الإِبِلِ؟ قَالَ : لَیْسَ لَہُ عِقَالٌ قَالَ فَأَیْنَ عِقَالُہُ قَالَ مَرَّ بِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ قَدِ انْقَطَعَتْ عُرْوَۃُ جُوَالِقِہِ فَاسْتَعَانَنِی فَقَالَ أَعِنِّی بِعِقَالٍ أَشُدُّ بِہِ عُرْوَۃَ جُوَالِقِی لاَ تَنْفِرُ الإِبِلُ فَأَعْطَیْتُہُ عِقَالَہُ قَالَ فَحَذَفَہُ بِعَصًا کَانَ فِیہَا أَجَلُہُ فَمَرَّ بِہِ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْیَمَنِ قَالَ أَتَشْہَدُ الْمَوْسِمَ قَالَ لاَ أَشْہَدُ وَرُبَّمَا شَہِدْتُ قَالَ ہَلْ أَنْتَ مُبَلِّغٌ عَنِّی رِسَالَۃً مَرَّۃً مِنَ الدَّہْرِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَکَتَبَ إِذَا أَنْتَ شَہِدْتَ الْمَوْسِمَ فَنَادِ یَا لَقُرَیْشٍ فَإِذَا أَجَابُوکَ فَنَادِ یَا لَبَنِی ہَاشِمٍ فَإِذَا أَجَابُوکَ فَسَلْ عَنْ أَبِی طَالِبٍ فَأَخْبِرْہُ أَنَّ فُلاَنًا قَتَلَنِی فِی عِقَالٍ قَالَ وَمَاتَ الْمُسْتَأْجَرُ فَلَمَّا قَدِمَ الَّذِی اسْتَأْجَرَہُ أَتَاہُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ: مَا فَعَلَ صَاحِبُنَا؟ قَالَ مَرِضَ فَأَحْسَنْتُ الْقِیَامَ عَلَیْہِ ثُمَّ مَاتَ فَوَلِیتُ دَفْنَہُ فَقَالَ کَانَ أَہْلَ ذَاکَ مِنْکَ فَمَکُثَ حِینًا ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ الْیَمَانِیَّ الَّذِی کَانَ أَوْصَی إِلَیْہِ أَنْ یُبَلِّغَ عَنْہُ وَافَی الْمَوْسِمَ فَقَالَ یَا آلَ قُرَیْشٍ قَالُوا ہَذِہِ قُرَیْشٌ قَالَ یَا آلَ بَنِی ہَاشِمٍ قَالُوا ہَذِہِ بَنُو ہَاشِمٍ قَالَ أَیْنَ أَبُو طَالِبٍ قَالُوا ہَذَا أَبُو طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنِی فُلاَنٌ أَنْ أُبَلِّغَکَ رِسَالَۃً أَنَّ فُلاَنًا قَتَلَہُ فِی عِقَالٍ فَأَتَاہُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ اخْتَرْ مِنَّا إِحْدَی ثَلاَثٍ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُؤَدِّیَ مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ فَإِنَّکَ قَتَلْتَ صَاحِبَنَا بِخَطَإٍ وَإِنْ شِئْتَ حَلَفَ خَمْسُونَ مِنْ قَوْمِکَ أَنَّکَ لَمْ تَقْتُلْہُ فَإِنْ أَبَیْتَ قَتَلْنَاکَ بِہِ قَالَ فَأَتَی قَوْمَہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُمْ فَقَالُوا نَحْلِفُ فَأَتَتِ امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ کَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْہُمْ قَدْ وَلَدَتْ لَہُ فَقَالَتْ یَا أَبَا طَالِبٍ أُحِبُّ أَنْ تُجِیزَ ابْنِی ہَذَا بِرَجُلٍ مِنَ الْخَمْسِینَ وَلاَ تُصْبَرَ یَمِینُہُ حَیْثُ تُصْبَرُ الأَیْمَانُ فَفَعَلَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَقَالَ یَا أَبَا طَالِبٍ أَرَدْتَ خَمْسِینَ رَجُلاً أَنْ یَحْلِفُوا مَکَانَ مِائَۃٍ مِنَ الإِبِلِ نَصِیبُ کُلِّ رَجُلٍ بَعِیرَانِ فَہَذَانِ بَعِیرَانِ فَاقْبَلْہُمَا عَنِّی وَلاَ تَصْبُرْ یَمِینِی حَیْثُ تُصْبَرُ الأَیْمَانُ۔ قَالَ : فَقَبِلَہُمَا وَجَائَ ثَمَانِیۃٌ وَأَرْبَعُونَ رَجُلاً فَحَلَفُوا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا حَالَ الْحَوْلُ وَمِنَ الثَّمَانِیَۃِ وَالأَرْبَعِینَ عَیْنٌ تَطْرِفُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৭৩
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جاہلیت کے قسامہ کا بیان
(١٦٤٦٧) سلیمان بن یسار انصاری صحابہ میں سے ایک سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جاہلیت والے قسامہ کو ہی برقرار رکھا۔

ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ آپ نے انصار کے یہودیوں پر دعویٰ قتل میں اس سے فیصلہ فرمایا تھا۔
(۱۶۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ مَوْلَی مَیْمُونَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِنَ الأَنْصَارِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقَرَّ الْقَسَامَۃَ عَلَی مَا کَانَتْ عَلَیْہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ وَہَذَا کَلاَمٌ خَرَجَ مَخْرَجَ الْجُمْلَۃِ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ فِی عَدَدِ الأَیْمَانِ فَقَدْ رُوِّینَا فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّہُ قَالَ : وَقَضَی بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ نَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ فِی قَتِیلٍ ادَّعَوْہُ عَلَی الْیَہُودِ۔

وَقَدْ رُوِّینَاہُ مِنْ أَوْجُہٍ صَحِیحَۃٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ وَغَیْرِہِ مِنَ الأَنْصَارِ کَیْفَ کَانَ قَضَاؤُہُ بَیْنَہُمْ فَوَجَبَ الْمَصِیرُ إِلَیْہِ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৭৪
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
(٤٦٨ ١٦) حسن کہتے ہیں کہ ایک قوم پتھروں سے لڑی اور ان کے درمیان قتل بھی کیے گئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے قید کرنے کا حکم دیا۔
(۱۶۴۶۸) رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْہَمْدَانِیِّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْکِینٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : اقْتَتَلَ قَوْمٌ بِالْحِجَارَۃِ فَقُتِلَ بَیْنَہُمْ قَتِیلٌ فَأَمَرَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِحَبْسِہِمْ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৪৭৫
قسامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قتل خطاء کی اقسام میں وجوب کفارہ کا بیان

فرمان الٰہی ہے ” اور کسی مومن کے شایانِ شان نہیں کہ کسی مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور دوسرے مقتول کے ورثاء کو دیت دے دے اگر وہ معاف کردیں تو
(١٦٤٦٩) امام شافعی فرماتے ہیں کہ { مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّکُمْ } [النساء ٩٢] کا مطلب کہ تمہاری دشمن قوم میں۔
(۱۶۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ {مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَکُمْ} یَعْنِی فِی قَوْمٍ عَدُوٍّ لَکُمْ۔ [صحیح۔ للشافعی]
tahqiq

তাহকীক: