আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭২২ টি
হাদীস নং: ১৯৭১১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نعمان بن قوقل آئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے، جب میں فرض نمازیں پڑھوں، حرام کو حرام اور حلال کو حلال جانوں، کیا میں جنت میں داخل ہوجاؤں گا۔ آپ نے فرمایا : ہاں۔
(١٩٧٠٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِذَا صَلَّیْتُ الْمَکْتُوبَۃَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلاَلَ أَأَدْخُلُ الْجَنَّۃَ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَعَمْ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٥]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - النُّعْمَانُ بْنُ قَوْقَلٍ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ إِذَا صَلَّیْتُ الْمَکْتُوبَۃَ وَحَرَّمْتُ الْحَرَامَ وَأَحْلَلْتُ الْحَلاَلَ أَأَدْخُلُ الْجَنَّۃَ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نَعَمْ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٥]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٦) معقل بنیسار (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قرآن پر عمل کرو، اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام جانو اور تم اس کی اقتدا کرو اور تم اس میں سے کسی چیز کا انکار نہ کرو اور جو چیز اس میں سے تم پر مشتبہہو جائے تو اس کو اللہ کی طرف لوٹا دو اور میرے بعد علم والوں کی طرف جو تمہیں خبر دیں اور تم توراۃ ، انجیل، زبور، اور جو انبیاء اپنے رب کی طرف سے دیے گئے ان پر ایمان رکھو اور تمہیں قرآن اور جو کچھ اس میں ہے کافی ہے۔ کیونکہ وہ ایسا سفارشی ہے جس کی شفاعت قبول کی جائے گی اور اس کی حلال چیزوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ خبردار ! ہر آیت قیامت کے دن نور ہوگی اور میں سورة بقرہ پہلے ذکر میں سے دیا گیا ہوں اور میں طہٰ اور وہ سورتیں جن کے شروع میں ط سین اور حم وغیرہ آتا ہے اور میں سورة فاتحہ عرش کے نیچے سے دیا گیا ہوں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ نے اہل کتاب کا کھانا حلال قرار دیا۔ اہلِ تفسیر تو ان کے ذبیحہ میں سے کسی کو مستثنیٰ بھی قرار نہیں دیتے۔ لیکن اہل کتاب کا ذبیح جائز نہیں ہے اور وہ ذبیحہ ہر مسلم پر حرام ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے اہل کتاب پر حرام تھا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ نے اہل کتاب کا کھانا حلال قرار دیا۔ اہلِ تفسیر تو ان کے ذبیحہ میں سے کسی کو مستثنیٰ بھی قرار نہیں دیتے۔ لیکن اہل کتاب کا ذبیح جائز نہیں ہے اور وہ ذبیحہ ہر مسلم پر حرام ہے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے اہل کتاب پر حرام تھا۔
(١٩٧٠٦) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : اعْمَلُوا بِالْقُرْآنِ أَحِلُّوا حَلاَلَہُ وَحَرِّمُوا حَرَامَہُ وَاقْتَدُوا بِہِ وَلاَ تَکْفُرُوا بِشَیْئٍ مِنْہُ وَمَا تَشَابَہَ عَلَیْکُمْ مِنْہُ فَرُدُّوہُ إِلَی اللَّہِ وَإِلَی أُولِی الْعِلْمِ مِنْ بَعْدِی کَمَا یُخْبِرُوکُمْ وَآمِنُوا بِالتَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَمَا أُوتِیَ النَّبِیُّونَ مِنْ رَبِّہِمْ وَلْیَسَعْکُمُ الْقُرْآنُ وَمَا فِیہِ مِنَ الْبَیَانِ فَإِنَّہُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ وَمَاحِلٌ مُصَدَّقٌ أَلاَ وَلِکُلِّ آیَۃٍ نُورٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَإِنِّی أُعْطِیتُ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ مِنَ الذِّکْرِ الأَوَّلِ وَأُعْطِیتُ طَہَ وَطَوَاسِینَ وَالْحَوَامِیمَ مِنْ أَلْوَاحِ مُوسَی وَأُعْطِیتُ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ مِنْ تَحْتَ الْعَرْشِ ۔
(ج) عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ تَکَلَّمُوا فِیہِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَحَلَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ طَعَامَ أَہْلِ الْکِتَابِ فَکَانَ ذَلِکَ عِنْدَ أَہْلِ التَّفْسِیرِ ذَبَائِحَہُمْ لَمْ یَسْتَثْنِ مِنْہَا شَیْئًا فَلاَ یَجُوزُ أَنْ تَحِلَّ ذَبِیحَۃُ کِتَابِیٍّ وَفِی الذَّبِیحَۃِ حَرَامٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ مِمَّا کَانَ حُرِّمَ عَلَی أَہْلِ الْکِتَابِ قَبْلَ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
(ج) عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی حُمَیْدٍ تَکَلَّمُوا فِیہِ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَحَلَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ طَعَامَ أَہْلِ الْکِتَابِ فَکَانَ ذَلِکَ عِنْدَ أَہْلِ التَّفْسِیرِ ذَبَائِحَہُمْ لَمْ یَسْتَثْنِ مِنْہَا شَیْئًا فَلاَ یَجُوزُ أَنْ تَحِلَّ ذَبِیحَۃُ کِتَابِیٍّ وَفِی الذَّبِیحَۃِ حَرَامٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ مِمَّا کَانَ حُرِّمَ عَلَی أَہْلِ الْکِتَابِ قَبْلَ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٧) عبداللہ بن معقل (رض) فرماتے ہیں کہ جب خیبر کا دن تھا تو مجھے ایک چربی کی تھیلی ملی۔ میں نے اس کو الگ کرلیا۔ میں نے کہا : اس میں سے کسی کو کچھ بھی نہیں دینا۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا رہے تھے۔
نوٹ : اہل کتاب کے ذبیحہ کی چربی جائز ہے تو ذبیحہ بھی جائز ہے۔
نوٹ : اہل کتاب کے ذبیحہ کی چربی جائز ہے تو ذبیحہ بھی جائز ہے۔
(١٩٧٠٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو الأَحْرَزِ : مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِیلٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْمَرْوَزِیُّ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدُوَیْہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ ہُوَ ابْنُ الْمُغِیرَۃِ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمَ خَیْبَرَ دُلِّیَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ فَاحْتَضَنْتُہُ فَقُلْتُ لاَ أُعْطِی أَحَدًا مِنْہُ شَیْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَتَبَسَّمُ ۔
[صحیح۔ بخاری ومسلم ]
[صحیح۔ بخاری ومسلم ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٨) عبداللہ بن مغفل فرماتے ہیں کہ خیبر کے دن مجھے ایک چربی کی تھیلی ملی تو میں اس کو اپنے پاس رکھ لیا۔ میں نے کہا : یہ میری ہے میں نے کسی کو کچھ بھی نہیں دینا۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا رہے تھے، میں نے آپ سے حیاء کیا۔
(١٩٧٠٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَخْبَرَنِی الْفَضْلُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ : دُلِّیَ جِرَابٌ مِنْ شَحْمٍ یَوْمَ خَیْبَرَ فَالْتَزَمْتُہُ فَقُلْتُ ہَذَا لِی لاَ أُعْطِی أَحَدًا شَیْئًا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَتَبَسَّمُ فَاسْتَحْیَیْتُ مِنْہُ ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ وَفِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ أَبَاحَ الشَّحْمَ مِنْ ذَبِیحَۃِ أَہْلِ الْکِتَابِ وَفِی ذَلِکَ مَا دَلَّ عَلَی صِحَّۃِ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ وَفِی ہَذَا مَا دَلَّ عَلَی أَنَّہُ أَبَاحَ الشَّحْمَ مِنْ ذَبِیحَۃِ أَہْلِ الْکِتَابِ وَفِی ذَلِکَ مَا دَلَّ عَلَی صِحَّۃِ قَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مشرکین نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : مشرکین نے اپنے کچھ مال اپنے اوپر حرام کرلیے، حالانکہ اللہ نے جائز رکھے تھے تو ان کے حرام قرار دینے کی وجہ سے وہ حرام نہیں ہوں گے، جیسے بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حام، وغیرہ۔ وہ ان کے دودھ، گوشت اور
(١٩٧٠٩) ابن مسیب حضرت ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا، وہ جہنم میں اپنی آنتیں گھسیٹ رہا تھا۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے جنوں کے نام پر جانور چھوڑے۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ السائب وہ ہوتا ہے جس پر سواری نہ کی جائے اور بحیرہ وہ جس کا دودھ صرف بتوں کے لیے دوہا جائے۔ وصیلہ، وہ اونٹنی جو پہلی بار مونث جنے اور دوبارہ پھر مونث کو جنم دے تو اس کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے۔ حام، وہ سانڈ جس کی جفتی سے دس بچے ہوجائیں تو اس کو بھی بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اور سواری نہ کرتے تھے۔
(١٩٧٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا أَبِی وَشُعَیْبٌ قَالاَ أَنْبَأَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : رَأَیْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْخُزَاعِیَّ یُجَرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ کَانَ أَوَّلَ مَنْ سَیَّبَ السَّوَائِبَ ۔ قَالَ سَعِیدٌ السَّائِبَۃُ الَّتِی تَسِیبُ فَلاَ یُحْمَلُ عَلَیْہَا شَیْئٌ وَالْبَحِیرَۃُ الَّتِی یُمْنَعُ دَرُّہَا لِلطَّوَاغِیتِ فَلاَ یَحْلُبُہَا أَحَدٌ وَالْوَصِیلَۃُ النَّاقَۃُ الْبِکْرُ تُبَکِّرُ فِی أَوَّلِ نِتَاجِ الإِبِلِ بِأُثْنَی ثُمَّ تُثَنِّی بَعْدُ بِأُثْنَی فَکَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لِلطَّوَاغِیتِ یَدْعُونَہَا الْوَصِیلَۃَ إِنْ وَصَلَتْ إِحْدَاہُمَا بِالأُخْرَی وَالْحَامُ فَحْلُ الإِبِلِ یَضْرِبُ الْعَشْرَ مِنَ الإِبِلِ فَإِذَا قَضَی ضِرَابَہُ جَدَعُوہُ لِلطَّوَاغِیتِ فَأَعْفَوْہُ مِنَ الْحَمْلِ فَلَمْ یَحْمِلُوا عَلَیْہِ شَیْئًا فَسَمَّوْہُ الْحَامَ ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ ابْنُ الْہَادِ ۔
[صحیح ]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَرَوَاہُ ابْنُ الْہَادِ ۔
[صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مشرکین نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : مشرکین نے اپنے کچھ مال اپنے اوپر حرام کرلیے، حالانکہ اللہ نے جائز رکھے تھے تو ان کے حرام قرار دینے کی وجہ سے وہ حرام نہیں ہوں گے، جیسے بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حام، وغیرہ۔ وہ ان کے دودھ، گوشت اور
(١٩٧١٠) ابواحوص جشمی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے اوپر پرانے کپڑے تھے، اس حالت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس مال ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون سا مال ہے ؟ میں نے کہا : بکریاں اور اونٹ وغیرہ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اس کی نعمتوں اور فضل کا اثر نظر آنا چاہیے۔ پھر آپ نے فرمایا : جب اونٹنی بچے جنم دیتی ہے تو ان کے کان پورے ہوتے ہیں ؟ کہتے ہیں : ہاں اس طرح ہی ہوتا ہے۔ لیکن ابھی وہ مسلمان نہ ہوئے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ اپنا استرہ لے کر بعض کے کان کاٹ دیتے ہیں اور کہتے ہو : یہ بحیرہ ہے اور بعض کے کانوں کو پھاڑ دیتے ہو اور کہتے ہو : یہ صرام ہے۔ کہتے ہیں : جی ہاں۔ آپ نے فرمایا : اس طرح نہ کرو، جو اللہ نے آپ کو دیا ہے وہ حلال ہے اور اللہ کا ہتھیار زیادہ تیز ہے اور اللہ کی مدد زیادہ سخت ہے۔ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا کیا خیال ہے اگر میں ایک آدمی کے پاس جاؤں اور وہ میری مہمان نوازی نہیں کرتا لیکن بعد میں میرے پاس آتا ہے تو میں بدلہ لوں یا مہمان نوازی کروں۔ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ مہمان نوازی کرو۔
(١٩٧١٠) حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ الْجُشَمِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رَآنِی النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَعَلَیَّ أَطْمَارٌ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ مِنْ مَالٍ ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : نَعَمْ ۔ قَالَ : مِنْ أَیِّ الْمَالِ ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ : قَدْ آتَانِیَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الشَّائِ وَالإِبِلِ ۔ قَالَ : فَلْتُرَ نِعْمَۃُ اللَّہِ وَکَرَامَتُہُ عَلَیْکَ ۔ ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہَلْ تُنْتَجُ إِبِلُکَ وَافِیۃً آذَانُہَا ؟ ۔ قَالَ : وَہَلْ تُنْتَجُ إِلاَّ کَذَلِکَ وَلَمْ یَکُنْ أَسْلَمَ یَوْمَئِذٍ ۔ قَالَ : فَلَعَلَّکَ تَأْخُذُ مُوسَاکَ فَتَقْطَعُ أُذُنَ بَعْضِہَا فَتَقُولُ ہَذِہِ بَحِیرٌ وَتَشُقُّ أُذُنَ أُخْرَی فَتَقُولُ ہَذِہِ صُرُمٌ ۔ قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ کُلَّ مَا آتَاکَ اللَّہُ حِلٌّ وَإِنَّ مُوسَی اللَّہِ أَحَدُّ وَسَاعِدَ اللَّہِ أَشَدُّ ۔ قَالَ : یَا مُحَمَّدُ أَرَأَیْتَ إِنْ مَرَرْتُ بِرَجُلٍ فَلَمْ یَقْرِنِی وَلَمْ یُضَیِّفُنِی ثُمَّ مَرَّ بَعْدَ ذَلِکَ أَقْرِیہِ أَمْ أَجْزِیہِ ؟ قَالَ : بَلْ أَقْرِہِ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو مشرکین نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : مشرکین نے اپنے کچھ مال اپنے اوپر حرام کرلیے، حالانکہ اللہ نے جائز رکھے تھے تو ان کے حرام قرار دینے کی وجہ سے وہ حرام نہیں ہوں گے، جیسے بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حام، وغیرہ۔ وہ ان کے دودھ، گوشت اور
(١٩٧١١) ابن عباس اللہ کے اس قول : { وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِھِمْ وَ ھٰذَا لِشُرَکَآئِنَا } [الأنعام ١٣٦] ” اور انھوں نے اپنی کھیتیوں اور چوپاؤں میں سے اللہ کے لیے حصے مقرر کردیے اور انھوں نے اپنے گمان کے مطابق کہہ دیا : یہ اللہ کے لیے اور یہ ہمارے شرکاء کے لیے۔ “
{ جَعَلُوْا لِلّٰہِ } [الرعد ١٦] اپنے مالوں اور پھلوں سے حصہ مقرر کردیا۔ اس طرح شیطانوں اور بتوں کے نام پر بھی مقرر کردیا۔ اب اگر اللہ کے لیے مقرر شدہ حصہ میں کمی آجاتی تو اس کو چھوڑ دیتے۔ اگر شیطان کے مقرر کردہ حصہ میں کمی آتی تو اللہ کے حصہ سے اس کمی کو پورا کرلیتے۔ اس طرح پانی پلانے کے بارے میں کرتے اور اس طرح جو جانوروں کے حصہ میں مقرر کرتے۔ اللہ کا ارشاد ہے : { مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ } [المائدۃ ١٠٣] ” اللہ نے کوئی بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام مقرر نہیں کیا۔ “
امام شافعی (رح) : فرماتے ہیں کہ اللہ نے اس بارے میں یہ آیت نازل کی : { قُلْ ھَلُمَّ شُھَدَآئَ کُمُ الَّذِیْنَ یَشْھَدُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ ھٰذَا فَاِنْ شَھِدُوْا فَلَا تَشْھَدْ مَعَھُمْ } [الانعام ١٥٠] ” کہہ دیجیے : تم گواہ لاؤ جو یہ گواہی دیں کہ یہ اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اگر وہ گواہی دے بھی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیں۔ “
یہاں اس بات کا رد ہے جو انھوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ہے، اللہ نے ان پر حرام قرار نہیں دیا۔
{ جَعَلُوْا لِلّٰہِ } [الرعد ١٦] اپنے مالوں اور پھلوں سے حصہ مقرر کردیا۔ اس طرح شیطانوں اور بتوں کے نام پر بھی مقرر کردیا۔ اب اگر اللہ کے لیے مقرر شدہ حصہ میں کمی آجاتی تو اس کو چھوڑ دیتے۔ اگر شیطان کے مقرر کردہ حصہ میں کمی آتی تو اللہ کے حصہ سے اس کمی کو پورا کرلیتے۔ اس طرح پانی پلانے کے بارے میں کرتے اور اس طرح جو جانوروں کے حصہ میں مقرر کرتے۔ اللہ کا ارشاد ہے : { مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْ بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ } [المائدۃ ١٠٣] ” اللہ نے کوئی بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام مقرر نہیں کیا۔ “
امام شافعی (رح) : فرماتے ہیں کہ اللہ نے اس بارے میں یہ آیت نازل کی : { قُلْ ھَلُمَّ شُھَدَآئَ کُمُ الَّذِیْنَ یَشْھَدُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ ھٰذَا فَاِنْ شَھِدُوْا فَلَا تَشْھَدْ مَعَھُمْ } [الانعام ١٥٠] ” کہہ دیجیے : تم گواہ لاؤ جو یہ گواہی دیں کہ یہ اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ اگر وہ گواہی دے بھی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیں۔ “
یہاں اس بات کا رد ہے جو انھوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ہے، اللہ نے ان پر حرام قرار نہیں دیا۔
(١٩٧١١) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَجَعَلُوا لِلَّہِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالأَنْعَامِ نَصِیبًا فَقَالُوا ہَذَا لِلَّہِ بِزَعْمِہِمْ وَہَذَا لِشُرَکَائِنَا } [الأنعام ١٣٦] قَالَ { جَعَلُوا لِلَّہِ } [الأنعام ١٣٦] مِنْ ثَمَرَاتِہِمْ وَمَالِہِمْ نَصِیبًا وَلِلشَّیْطَانِ وَالأَوْثَانِ نَصِیبًا فَإِنْ سَقَطَ مِنْ ثَمَرِ مَا جَعَلُوا لِلَّہِ فِی نَصِیبِ الشَّیْطَانِ تَرَکُوہُ وَإِنْ سَقَطَ مِمَّا جَعَلُوا لِلشَّیْطَانِ فِی نَصِیبِ اللَّہِ الْتَقَطُوہُ وَحَفِظُوہُ وَرَدُّوہُ إِلَی نَصِیبِ الشَّیْطَانِ وَہَکَذَا فِی سَقْیِ الْمَائِ قَالَ وَأَمَّا مَا جَعَلُوا لِلشَّیْطَانِ مِنَ الأَنْعَامِ فَہُوَ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { مَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ بَحِیرَۃٍ وَلاَ سَائِبَۃٍ وَلاَ وَصِیلَۃٍ وَلاَ حَامٍ } [الأنعام ١٣٦]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَیُقَالُ نَزَلَ فِیہِمْ { قُلْ ہَلُمَّ شُہَدَائَ کُمُ الَّذِینَ یَشْہَدُونَ أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ ہَذَا فَإِنْ شَہِدُوا فَلاَ تَشْہَدْ مَعَہُمْ } [الأنعام ١٥٠] فَرَدَّ عَلَیْہِمْ { مَا أَخْرَجُوا وَأَعْلَمَہُمْ أَنَّہُ لَمْ یُحَرِّمْ عَلَیْہِمْ } مَا حَرَّمُوا بِتَحْرِیمِہِمْ وَذَکَرَ سَائِرَ الآیَاتِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی ذَلِکَ ۔ [ضغیف ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَیُقَالُ نَزَلَ فِیہِمْ { قُلْ ہَلُمَّ شُہَدَائَ کُمُ الَّذِینَ یَشْہَدُونَ أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ ہَذَا فَإِنْ شَہِدُوا فَلاَ تَشْہَدْ مَعَہُمْ } [الأنعام ١٥٠] فَرَدَّ عَلَیْہِمْ { مَا أَخْرَجُوا وَأَعْلَمَہُمْ أَنَّہُ لَمْ یُحَرِّمْ عَلَیْہِمْ } مَا حَرَّمُوا بِتَحْرِیمِہِمْ وَذَکَرَ سَائِرَ الآیَاتِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی ذَلِکَ ۔ [ضغیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے برتن استعمال کرنا اور ان کے کھانے سے کھانا
(١٩٧١٢) ابو ثعلبہ خشنی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہیں اور ہم ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور شکار والی زمین پر اپنے قبروں سے شکار کرتے ہیں اور اپنے سدھائے ہوئے کتے اور غیر سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرتا ہوں۔ آپ بتائیں ہمارے لیے کیا حلال ہے ؟ فرمایا : جو آپ نے تذکرہ کیا اہل کتاب کی زمین کا اور ان کے برتنوں میں کھانے کا اگر کوئی دوسرے برتن مل جائیں تو پھر نہ کھاؤ۔ اگر نہ ملیں تو پھر خوب اچھی طرح ان کے برتن صاف کرو اور کھالو اور جو آپ نے شکار کی زمین کا ذکر کیا تو جو شکار اپنے تیر سے کیا ہوا پاؤ تو اللہ کا نام لے کر کھالو اور جو سدھائے ہوئے کتے سے شکار کریں، اللہ کا نام لے کر کھا لیں (یعنی بسم اللہ پڑھ کر) اور اگر آپ غیر سدھائے ہوئے کتے سے شکار کریں اور شکار کو خود ذبح کرلیں تو پھر کھالو۔
(١٩٧١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ قَالَ سَمِعْتُ رَبِیعَۃَ بْنَ یَزِیدَ الدِّمَشْقِیُّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أَبُو إِدْرِیسَ عَائِذُ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ نَأْکُلُ فِی آنِیَتِہِمْ وَأَرْضِ صَیْدٍ أَصِیدُ بِقَوْسِی وَأَصِیدُ بِکَلْبِی الْمُعَلَّمِ وَبِکَلْبِی الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ أَخْبِرْنِی مَا الَّذِی یَحِلُّ لَنَا مِنْ ذَلِکَ ؟ قَالَ : أَمَّا مَا ذَکَرْتَ أَنَّکُمْ بِأَرْضِ قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ تَأْکُلُونَ فِی آنِیَتِہِمْ فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَیْرَ آنِیَتِہِمْ فَلاَ تَأْکُلُوا فِیہَا وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوہَا ثُمَّ کُلُوا وَأَمَّا ما ذَکَرْتَ أَنَّکَ بِأَرْضِ صَیْدٍ فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِکَ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ثُمَّ کُلْ وَمَا اصْطَدْتَ بِکَلْبِکَ الْمُعَلَّمِ فَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ ثُمَّ کُلْ وَمَا اصْطَدْتَ بِکَلْبِکَ الَّذِی لَیْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَکْتَ ذَکَاتَہُ فَکُلْ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے برتن استعمال کرنا اور ان کے کھانے سے کھانا
(١٩٧١٣) ابو ثعلبہخشنیٰ (رض) فرماتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں شکار پر تیر پھینکتا ہوں تو بعض شکار پکڑ کر ذبح کرلیتا ہوں اور بعض نہیں ملتے۔
میرے لیے حلال کیا ہے اور حرام کیا ؟ ہم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہیں، وہ اپنے برتنوں میں خنزیر کا گوشت کھاتے اور شراب پیتے ہیں۔ کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا پی لیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تیرا تیر تجھے واپس کر دے اور تو ذبح کرلے تو اس کو کھالو۔ اگر آپ کو اہل کتاب کے برتنوں کی ضرورت نہ ہو تو پھر نہ کھاؤ۔ اگر ضرورت پڑ ہی جائے تو پانی سے خوب اچھی طرح صاف کرلو ، بعد میں ان میں کھالو۔
میرے لیے حلال کیا ہے اور حرام کیا ؟ ہم اہل کتاب کی زمین میں رہتے ہیں، وہ اپنے برتنوں میں خنزیر کا گوشت کھاتے اور شراب پیتے ہیں۔ کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا پی لیا کریں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تیرا تیر تجھے واپس کر دے اور تو ذبح کرلے تو اس کو کھالو۔ اگر آپ کو اہل کتاب کے برتنوں کی ضرورت نہ ہو تو پھر نہ کھاؤ۔ اگر ضرورت پڑ ہی جائے تو پانی سے خوب اچھی طرح صاف کرلو ، بعد میں ان میں کھالو۔
(١٩٧١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدِّمَشْقِیُّ وَلَقَبُہُ دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ أَیْ رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی أَرْمِی بِقَوْسِی فَمِنْہُ مَا أُدْرِکُ ذَکَاتَہُ وَمِنْہُ مَا لاَ أُدْرِکُ فَمَاذَا یَحِلُّ لِی وَمَا یَحْرُمُ عَلَیَّ إِنَّا فِی أَرْضِ أَہْلِ الْکِتَابِ وَہُمْ یَأْکُلُونَ فِی آنِیَتِہِمُ الْخِنْزِیرَ وَیَشْرَبُونَ فِیہَا الْخَمْرَ فَنَأْکُلُ فِیہَا وَنَشْرَبُ ۔ قَالَ : کُلْ مَا رَدَّ عَلَیْکَ قَوْسُکَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّہِ فَکُلْ وَإِنْ وَجَدْتَ عَنْ آنِیَۃِ أَہْلِ الْکِتَابِ غِنًی فَلاَ تَأْکُلُ وَإِنْ لَمْ تَجِدْ عَنْہَا غِنًی فَارْحَضُوہَا بِالْمَائِ رَحْضًا شَدِیدًا ثُمَّ کُلُوا فِیہَا ۔
وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِالْغُسْلِ إِنَّمَا وَقَعَ عِنْدَ الْعِلْمِ بِنَجَاسَتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
وَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ الأَمْرَ بِالْغُسْلِ إِنَّمَا وَقَعَ عِنْدَ الْعِلْمِ بِنَجَاسَتِہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے برتن استعمال کرنا اور ان کے کھانے سے کھانا
(١٩٧١٤) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مل کر غزوہ کیا کرتے تھے۔ مشرکین کے برتن اور مشکیزے ہمیں ملتے تو ہم ان سے فائدہ اٹھاتے تو ان کی وجہ سے ہم پر عیب نہ لگایا جاتا۔
(١٩٧١٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی وَإِسْمَاعِیلُ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَنُصِیبُ مِنْ آنِیَۃِ الْمُشْرِکِینَ وَأَسْقِیَتِہِمْ فَنَسْتَمْتِعُ بِہَا وَلاَ یَعِیبُ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے برتن استعمال کرنا اور ان کے کھانے سے کھانا
(١٩٧١٥) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر غزوہ کرتے تو ہم مشرکین کے برتنوں میں کھاتے اور ان کے مشکیزوں سے پیتے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حرملۃ کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک بھنی ہوئی زہر آلود بکری تحفہ میں دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور دوسروں نے بھی اس سے کھالیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب سے میں نے یہ زہر آلود بکری کھائی ہے، اس وقت سے اس نے مجھے بیمار کر چھوڑا ہے اور اس وقت بھی یہ میری شاہ رگ کو کاٹ رہی ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حرملۃ کی روایت میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک بھنی ہوئی زہر آلود بکری تحفہ میں دی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور دوسروں نے بھی اس سے کھالیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب سے میں نے یہ زہر آلود بکری کھائی ہے، اس وقت سے اس نے مجھے بیمار کر چھوڑا ہے اور اس وقت بھی یہ میری شاہ رگ کو کاٹ رہی ہے۔
(١٩٧١٥) وَحَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ بُرْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَغْزُو فَنَأْکُلُ فِی أَوْعِیَۃِ الْمُشْرِکِینَ وَنَشْرَبُ فِی أَسْقِیَتِہِمْ ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ أَہْدَتْ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَہُودِیَّۃٌ شَاۃً مَحْنُوذَۃً سَمَّتْہَا فِی ذِرَاعِہَا فَأَکَلَ مِنْہَا ہُوَ یَعْنِی وَغَیْرُہُ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا زَالَتِ الأُکْلَۃُ الَّتِی أَکَلْتُ مِنَ الشَّاۃِ تُعَادُّنِی حَتَّی کَانَ ہَذَا أَوَانَ قَطَّعَتْ أَبْہَرِی ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ حَرْمَلَۃَ أَہْدَتْ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَہُودِیَّۃٌ شَاۃً مَحْنُوذَۃً سَمَّتْہَا فِی ذِرَاعِہَا فَأَکَلَ مِنْہَا ہُوَ یَعْنِی وَغَیْرُہُ ۔ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا زَالَتِ الأُکْلَۃُ الَّتِی أَکَلْتُ مِنَ الشَّاۃِ تُعَادُّنِی حَتَّی کَانَ ہَذَا أَوَانَ قَطَّعَتْ أَبْہَرِی ۔ [حسن۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے برتن استعمال کرنا اور ان کے کھانے سے کھانا
(١٩٧١٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں : ایک یہودی عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو زہر آلود بھنی ہوئی بکری پیش کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کھالیا۔ اسے نبی کے پاس لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے سوال کیا تو وہ کہنے لگی : میں نے آپ کے قتل کا ارادہ کیا تھا تو آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھے میرے اوپر مسلط نہیں کرے گا، (یعنی تو مجھے ہلاک نہیں کرسکتی) تو صحابہ نے سوال کیا کہ کیا ہم اس کو قتل نہ کردیں ؟ آپ نے فرمایا : نہیں، راوی فرماتے ہیں کہ میں اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کوے یعنی حلق میں ہمیشہ محسوس کرتا رہا۔
(١٩٧١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَبِیبِ بْنِ عَرَبِیٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً یَہُودِیَّۃً أَتَتْ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِشَاۃٍ مَسْمُومَۃٍ فَأَکَلَ مِنْہَا فَجِیئَ بِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلَہَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ : أَرَدْتُ لأَقْتُلَکَ ۔ قَالَ : مَا کَانَ اللَّہُ لِیُسَلِّطَکِ عَلَی ذَلِکَ ۔ أَوْ قَالَ عَلَیَّ قَالَ فَقَالُوا أَلاَ نَقْتُلُہَا قَالَ لاَ قَالَ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُہَا فِی لَہَوَاتِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ خَالِدٍ وَرُوِّینَا فِیہِ حَدِیثَ جَابِرٍ وَغَیْرِہِ فِی کِتَابِ الْجِرَاحِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَبِیبٍ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ خَالِدٍ وَرُوِّینَا فِیہِ حَدِیثَ جَابِرٍ وَغَیْرِہِ فِی کِتَابِ الْجِرَاحِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے برتن استعمال کرنا اور ان کے کھانے سے کھانا
(١٩٧١٧) حضرت عروہ سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ آپ اپنی بیماری میں فرماتے تھے جس کی وجہ سے فوت ہوئے : اے عائشہ ! جو کھانا میں نے خیبر میں کھایا تھا، آج بھی میں اس کی تکلیف محسوس کرتا ہوں۔ اس وقت اس زہر کی وجہ سے میری شاہ رگ کٹ رہی ہے۔
(١٩٧١٧) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ یَحْیَی الأَشْقَرِ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ مُوسَی الْمَرْوَرُّوذِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ قَالَ عُرْوَۃُ کَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ فِی مَرَضِہِ الَّذِی تُوُفِّیَ فِیہِ یَا عَائِشَۃُ إِنِّی أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِی أَکَلْتُ بِخَیْبَرَ فَہَذَا أَوَانُ انْقِطَاعِ أَبْہَرِی مِنْ ذَلِکَ السُّمِّ ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ یُونُسُ ۔ [صحیح۔ متق علیہ ]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ یُونُسُ ۔ [صحیح۔ متق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مٹی کھانے کی حرمت کے بارے میں جو احادیث منقول ہیں ان میں کوئی صحیح نہیں ہے
(١٩٧١٨) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مٹی کھانے میں مصروف ہوگیا تو اس نے اپنے خلاف ہی مدد کی ہے۔
(١٩٧١٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحُرْضِیُّ النَّیْسَابُورِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : حَامِدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْہَرَوِیُّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِیُّ أَبُو أَیُّوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ زَعَمَ أَنَّہُ ثِقَۃٌ دِمَشْقِیٌّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنِ انْہَمَکَ فِی أَکْلِ الطِّینِ فَقَدْ أَعَانَ عَلَی نَفْسِہِ ۔ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَرْوَانَ ہَذَا مَجْہُولٌ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مٹی کھانے کی حرمت کے بارے میں جو احادیث منقول ہیں ان میں کوئی صحیح نہیں ہے
(١٩٧١٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مٹی کھائی اس نے اپنے قتل پر خود ہی مدد کی۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر یہ صحیح بھی ہو تو حرمت پر دلالت نہیں کرتی، بلکہ جس چیز کی کثرت بدن کو نقصان دے اس میں کراہت ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر یہ صحیح بھی ہو تو حرمت پر دلالت نہیں کرتی، بلکہ جس چیز کی کثرت بدن کو نقصان دے اس میں کراہت ہے۔
(١٩٧١٩) وَرُوِیَ مَعْنَاہُ بِإِسْنَادٍ آخَرَ مَجْہُولٍ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا الْمُسَیَّبُ بْنُ وَاضِحٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مِہْرَانَ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ أَکَلَ الطِّینَ فَکَأَنَّمَا أَعَانَ عَلَی قَتْلِ نَفْسِہِ ۔ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : وَہَذَا لاَ أَعْلَمُ یَرْوِیہِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ غَیْرَ عَبْدِالْمَلِکِ ہَذَا وَہُوَ مَجْہُولٌ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لَوْ صَحَّ لَمْ یَدُلَّ عَلَی التَّحْرِیمِ وَإِنَّمَا دَلَّ عَلَی کَرَاہِیَۃِ الإِکْثَارِ مِنْہُ وَالإِکْثَارُ مِنْہُ وَمِنْ غَیْرِہِ حَتَّی یُضِرَّ بِبَدَنِہِ مَمْنُوعٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف۔ انظر ماقالہ المصنف ]
قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا لَوْ صَحَّ لَمْ یَدُلَّ عَلَی التَّحْرِیمِ وَإِنَّمَا دَلَّ عَلَی کَرَاہِیَۃِ الإِکْثَارِ مِنْہُ وَالإِکْثَارُ مِنْہُ وَمِنْ غَیْرِہِ حَتَّی یُضِرَّ بِبَدَنِہِ مَمْنُوعٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف۔ انظر ماقالہ المصنف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مٹی کھانے کی حرمت کے بارے میں جو احادیث منقول ہیں ان میں کوئی صحیح نہیں ہے
(١٩٧٢٠) سفیان بن عبدالملک فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک کے سامنے بیان ہوا کہ مٹی کھانا حرام ہے تو انھوں نے انکار کردیا اور فرمایا : اگر یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہوتا تو میں سر اور آنکھوں پر رکھتا اور اطاعت کرتا۔
(١٩٧٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجَرَّاحِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ شَاسُوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ قَالَ وَذُکِرَ لِعَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ حَدِیثُ أَنَّ أَکْلَ الطِّینِ حَرَامٌ فَأَنْکَرَہُ وَقَالَ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَہُ لَحَمَلْتُہُ عَلَی الرَّأْسِ وَالْعَیْنِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ ۔ [صحیح۔ لابن المبارک ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مٹی کھانے کی حرمت کے بارے میں جو احادیث منقول ہیں ان میں کوئی صحیح نہیں ہے
(١٩٧٢١) عبداللہ بن وہب فرماتے ہیں کہ امام مالک سے مٹی کی فروخت کے بارے میں سوال کیا گیا اور جو لوگ کھاتے ہیں تو فرمایا : مجھے اچھا نہیں لگتا کہ لوگوں کو جو چیز ان کے دین ودنیا میں نقصان دے اس کو فروخت کیا جائے۔ اللہ فرماتے ہیں : { یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَھُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ } [المائدۃ ٤] ” وہ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا۔ کہہ دیجیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی۔ “
امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ بازار والوں کو اس کی بیع سے منع کردیا گیا تو وہ رک گئے۔
امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ بازار والوں کو اس کی بیع سے منع کردیا گیا تو وہ رک گئے۔
(١٩٧٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُہُ وَسُئِلَ عَنْ بَیْعِ الْمَدَرِ الَّذِی یَأْکُلُ النَّاسُ فَقَالَ مَا یُعْجِبُنِی ذَلِکَ أَنْ یَبِیعَ مَا یَضُرُّ النَّاسَ فِی دِینِہِمْ وَدُنْیَاہُمْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { یَسْأَلُونَکَ مَاذَا أُحِلَّ لَہُمْ قُلْ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبَاتُ } [المائدۃ ٤] قَالَ مَالِکٌ وَأَرَی لِصَاحِبِ السُّوقِ أَنْ یَمْنَعَہُمْ عَنْ بَیْعِ ذَلِکَ وَیَنْہَی عَنْہُ وَقَالَ مَالِکٌ وَہُوَ أَیْضًا مِنْ بَابِ السَّفَہِ ۔ [صحیح۔ مالک ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کی حرمت یا ایسا معنی جو حرمت پر دلالت کرے ذکر نہ کیا گیا ہو تو اس سے کھانا پینا جائز ہے
(١٩٧٢٢) عثمان حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے وہ اس کو مرفوع بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیا، جو اس نے حلال قرار دیا وہ حلال اور جس کو حرام قرار دیا وہ حرام اور جس سے خاموشی اختیار کی وہ جائز ہے۔
(١٩٧٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَبُو عَلِیٍّ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُرَاہُ رَفَعَہُ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَحَلَّ حَلاَلاً وَحَرَّمَ حَرَامًا فَمَا أَحَلَّ فَہُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَہُوَ حَرَامٌ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُو عَفْوٌ ۔ [صحیح موقوف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭২৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کی حرمت یا ایسا معنی جو حرمت پر دلالت کرے ذکر نہ کیا گیا ہو تو اس سے کھانا پینا جائز ہے
(١٩٧٢٣) سلمان فارسی (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ گھی، پنیر اور جنگلی گدھے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : حلال وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال قرار دیا اور حرام وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حرام قرار دیا اور جس سے خاموشی اختیار کی وہ جائز ہے۔
(١٩٧٢٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُوُ الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا سَیْفُ بْنُ ہَارُونَ وَکَانَ مِنْ خِیَارِ خَلْقِ اللَّہِ مِنْ أَعْبَدِ النَّاسِ وَکَانَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ یُعَظِّمُہُ وَکَانَ فَوْقَ أَخِیہِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ السَّمْنِ وَالْجُبْنِ وَالْفِرَائِ فَقَالَ : الْحَلاَلُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَفْوٌ ۔ وَرُوِّینَا ذَلِکَ فِیمَا مَضَی مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَلْمَانَ مَرْفُوعًا وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ ۔ [صحیح۔ موقوفاً تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৩০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کی حرمت یا ایسا معنی جو حرمت پر دلالت کرے ذکر نہ کیا گیا ہو تو اس سے کھانا پینا جائز ہے
(١٩٧٢٤) ابودرداء مرفوع حدیث بیان فرماتے ہیں کہ اللہ نے جو اپنی کتاب میں حلال یا حرام بیان کیا ہے وہی حلال یا حرام ہے اور جس پر خاموشی اختیار کی ہے، اس سے درگزر کیا ہے (یعنی رخصت ہے) تو تم اللہ کی رخصت کو قبول کرو اور وہ بھولا ہوا نہیں ہے۔ پھر یہ آیت تلاوت کی : { وَ مَاکَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا } [مریم ٦٤]” تیرا رب بھولا ہوا نہیں ہے۔ “
(١٩٧٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ رَجَائِ بْنِ حَیْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَفَعَ الْحَدِیثَ قَالَ : مَا أَحَلَّ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ فَہُوَ حَلاَلٌ وَمَا حَرَّمَ فَہُو حَرَامٌ وَمَا سَکَتَ عَنْہُ فَہُوَ عَافِیَۃٌ فَاقْبَلُوا مِنَ اللَّہِ عَافِیَتَہُ فَإِنَّ اللَّہَ لَمْ یَکُنْ نَسِیًّا ۔ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ { وَمَا کَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا } [مریم ٦٤]
তাহকীক: