আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৭২২ টি

হাদীস নং: ১৯৬৭১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کے لیے غیر کے مال سے کیا جائز ہے
(١٩٦٦٥) ابو اللحم کے غلام عمیر فرماتے ہیں، کہ میں اپنے آقاؤں کے ساتھ آیا اور ہم ہجرت کا ارادہ رکھتے تھے۔ جب ہم مدینہ کے قریب ہوئے تو انھوں نے مجھے پیچھے کردیا اور وہ مدینہ میں داخل ہوئے اور مجھے سخت بھوک لگ گئی۔ کہتے ہیں : میرے پاس سے مدینہ کے باشندے گزرے تو کہنے لگے : اگر آپ مدینہ میں داخل ہوں اور وہاں کے باغوں کے پھل کھالو۔ میں مدینہ کے باغوں میں سے کسی باغ میں داخل ہوا اور دو خوشے توڑ لیے۔ باغ والا آگیا اور دونوں خوشے میرے پاس تھے۔ وہ پکڑ کر مجھے نبی کے پاس لے گیا تو آپ نے مجھ سے میرے معاملہ کے بارے میں پوچھا تو میں نے آپ کو بتادیا۔ آپ نے پوچھا : ان دو خوشوں میں سے کونسا اچھا ہے۔ تو میں نے ایک کی طرف اشارہ کیا۔ آپ نے فرمایا : اس کو لے لو اور باغ والے سے فرمایا : دوسرا خوشہ لے لو اور میرا راستہ چھوڑ دیا۔

نوٹ : یہ احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ضرورت کے وقت دوسروں کا مال کھایا جاسکتا ہے اور کسی کے مال کا بدل دینا واجب ہے، جب مال والے کی رضا مندی کے بغیر مال لیا جائے۔ جیسے عمران بن حصین کی روایت میں ہے کہ نبی ایک سفر میں نکلے۔ آپ صحابہ کے ساتھ تھے۔ ان کو سخت پیاس لگ گئی تو انھوں نے ایک عورت جس کے پاس دو مشکیزے تھے، اس کو لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو انھوں نے اس کے مشکیزوں سے پانی لیا ۔ آخر کار اس کے مشکیزے اور کپڑے میں مزید بھی دیا۔
(١٩٦٦٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلَی آبِی اللَّحْمِ قَالَ : أَقْبَلْتُ مَعَ سَادَتِی نُرِیدُ الْہِجْرَۃَ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِینَۃِ جَعَلُونِی فِی ظَہْرِہِمْ وَدَخَلُوا الْمَدِینَۃَ فَأَصَابَتْنِی مَجَاعَۃٌ شَدِیدَۃٌ قَالَ فَمَرَّ بِی بَعْضُ مَنْ یَخْرُجُ مِنَ الْمَدِینَۃِ فَقَالَ إِنَّکَ لَوْ دَخَلْتَ الْمَدِینَۃَ فَأَصَبْتَ مِنْ ثِمَارِ حَوَائِطِہَا فَدَخَلْتَ حَائِطًا مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِینَۃِ فَقَطَعْتُ قِنْوَیْنِ فَجَائَ صَاحِبُہُ وَہُمَا مَعِی فَذَہَبَ بِی إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَسَأَلَنِی عَنْ أَمْرِی فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ : أَیُّہُمَا أَفْضَلُ ؟ ۔ فَأَشَرْتُ إِلَی أَحَدِہِمَا فَقَالَ : خُذْہُ ۔ وَأَمَرَ صَاحِبَ الْحَائِطِ فَأَخَذَ الآخَرَ وَخَلَّی سَبِیلِی۔

وَہَذِہِ الأَخْبَارُ إِنْ ثَبَتَتْ کَانَتْ دَالَّۃٌ مَعَ غَیْرِہَا عَلَی جَوَازِ الأَکْلِ مِنْ مَالِ الْغَیْرِ عِنْدَ الضَّرُورَۃِ ثُمَّ وُجُوبِ الْبَدَلِ فَمُسْتَفَادٌ مِنَ الدَّلاَئِلِ الَّتِی دَلَّتْ عَلَی تَحْرِیمِ مَالِ الْغَیْرِ بِغَیْرِ طِیبَۃِ نَفْسِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ وَقَدِ اسْتَدَلَّ بَعْضُ أَصْحَابُنَا بِمَا ذَکَرْنَا فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ مِنْ حَدِیثِ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ حِینَ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی سَفَرٍ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ فَأَصَابَہُمْ عَطَشٌ شَدِیدٌ وَإِنَّہُ بَعَثَ إِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی کَانَ مَعَہَا بَعِیرٌ عَلَیْہِ مُزَادَتَانِ حَتَّی أُتِیَ بِہَا وَأَخَذُوا مِنْ مَائِہَا وَالْمُزَادَتَانِ کَمَا ہُمَا لَمْ تَزْدَادَا إِلاَّ امْتِلاَئً ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَہُ فَجَائُ وا مِنْ زَادِہِمْ حَتَّی مَلأَ لَہَا ثَوْبَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٦٦) ابوسعید (رض) فرما فرماتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ اچانک ایک آدمی اونٹ پر سوار آیا وہ دائیں بائیں گھوم رہا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس زائد سواری ہو، وہ اسے دے دے، جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جس کے پاس زائد زادہ راہ ہو، وہ اس کو دے دے جس کے پاس نہیں ہے۔ اس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال کی اقسام ذکر کیں تو ہم نے خیال کیا کہ زائد مال میں ہمارا کوئی حق ہی نہیں۔
(١٩٦٦٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی سَفَرٍ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی رَاحِلَۃٍ فَجَعَلَ یَصْرِفُہَا یَمِینًا وَشِمَالاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -: مَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضْلٌ مِنْ ظَہْرٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلَی مَنْ لاَ ظَہْرَ لَہُ وَمَنْ کَانَ عِنْدَہُ فَضْلٌ مِنْ زَادٍ فَلْیَعُدْ بِہِ عَلَی مَنْ لاَ زَادَ لَہُ ۔ وَذَکَرَ أَصْنَافَ الأَمْوَالِ حَتَّی رَأَیْنَا أَنَّہُ لاَ حَقَّ لأَحَدٍ مِنَّا فِی فَضْلٍ عِنْدَہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٧٢٨]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٦٧) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم بھوکوں کو کھلایا کرو۔ بیمار کی تیمار دری کرو اور گردنوں کو آزاد کرو۔
(١٩٦٦٧) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ السِّرَاجُ أَنْبَأَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِیضَ وَفُکُّوا الْعَانِیَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٧٣٥٣]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٦٨) عبداللہ بن مساور فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے سنا، وہ ابن زبیر کو بخل کی جانب منسوب کر رہے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے تھے : وہ شخص مومن نہیں جو بذات خود سیر ہو کر کھائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا رہا۔
(١٩٦٦٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الَّفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَشِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُسَاوِرِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یُبَخِّلُ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : لَیْسَ الْمُؤْمِنُ الَّذِی یَشْبَعُ وَجَارُہُ جَائِعٌ إِلَی جَنْبِہِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی أَحْمَدَ ۔ [صحیح۔ بدون قصہ تبخیل ابن زبیر ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٦٩) عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ انصار کے لوگوں نے سفر کیا، وہ ایک عرب قبیلے کے پاس سے گذرے تو ان سے مہمان نوازی کا سوال کیا تو انھوں نے انکار کردیا۔ انھوں نے ان کو پکڑ کر تکلیف بھی دی۔ دیہاتی حضرت عمر کے پاس آے تو انصاری ڈر گئے۔ حضرت عمر (رض) نے ان کو تکلیف دینے کا قصد کیا اور فرمایا : تم مسافروں سے اونٹوں، بکریوں کے دودھ رات اور دن کے وقت روکتے ہو۔ حالانکہ مسافر پانی کا زیادہ حق دار ہے، جس پر وہ واقع ہوتا ہے۔ یحییٰ بن آدم کی روایت میں ہے کہ انصاری ایک دیہات کے قریب سے گزرے۔ انھوں نے مہمانی کا سوال کیا تو انھوں نے انکار کردیا۔ لیکن انھوں نے زبردستی دودھ دھو لیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم دن اور رات کے اوقات میں جانوروں کے دودھ جو اللہ پیدا کرتا ہے روک لیتے ہو۔ مسافر تو پانی کا زیادہ حق دار ہے جو صبر کرنے والا ہے۔
(١٩٦٦٩) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ : سَافَرَ نَاسٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَرْمَلُوا فَأَتَوْا عَلَی حَیٍّ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ فَسَأَلُوہُمْ الْقَرَی أَوِ الشَّرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ فَأَصَابُوا مِنْہُمْ فَذَہَبَتِ الأَعْرَابُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَشْفَقَتِ الأَنْصَارُ مِنْ ذَلِکَ فَہَمَّ بِہِمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : تَمْنَعُونَ ابْنَ السَّبِیلِ مَا یُخْلِفُ اللَّہُ فِی ضُرُوعِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔

ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ وَفِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ آدَمَ أَنَّ قَوْمًا مِنَ الأَنْصَارِ أَرْمَلُوا فَمَرُّوا بِقَوْمٍ مِنَ الأَعْرَابِ فَسَأَلُوہُمُ الشِّرَائَ فَأَبَوْا وَسَأَلُوہُمُ الْقَرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ وَاحْتَلَبُوا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ : تَمْنَعُونَ ابْنَ السَّبِیلِ مَا یُخْلِفُ اللَّہُ فِی ضُرُوعِ الْمَوَاشِی بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ ثُمَّ قَالَ ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٧٠) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مسافر آدمی پانی کا اور سائے کا زیادہ حق دار ہے کیونکہ وہ صابر ہوتا ہے۔
(١٩٦٧٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَاقِدٍ الْمَدَنِیُّ عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ قَالَ : ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ وَالظِّلِّ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٧١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ایک آدمی چشمہ والوں کے پاس آیا۔ اس نے ان سے پانی طلب کیا، لیکن انھوں نے پانی نہ دیا بلکہ وہ پیاسہ ہی مرگیا۔ تو حضرت عمر (رض) نے ان لوگوں کو چٹی کے طور پر ویت ڈال دی۔
(١٩٦٧١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی وَہُوَ ابْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ وَہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی أَہْلَ مَائٍ فَاسْتَسْقَاہُمْ فَلَمْ یَسْقُوہُ حَتَّی مَاتَ عَطَشًا فَأَغْرَمَہُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دِیَتَہُ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال والا اپنیزائد مال سے مجبور آدمی کو مت روکے
(١٩٦٧٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر وہ کھانا دینے سے انکار کردیں اور اس کو اپنی جان کا خطرہ ہو تو وہ ان سے لڑائی کرے۔
(١٩٦٧٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الْحَسَنِ بِمَعْنَی ہَذَا قَالَ إِسْمَاعِیلُ وَکَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ إِنْ أَبَوْا أَنْ یَطْعَمُوہُ وَخَشِیَ عَلَی نَفْسِہِ قَاتَلَہُمْ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضرورت کے وقت نجس دوائی سے علاج درست ہے
(١٩٦٧٣) حضرت انس (رض) بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرنیین کو حکم فرمایا تھا کہ وہ اونٹوں کے پیشاب اور دودھ پیا کریں۔
(١٩٦٧٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ الْعُرَنِیِّینَ أَنْ یَشْرَبُوا أَلْبَانَ الإِبِلِ وَأَبْوَالَہَا۔ [صحیح۔ بخاری ومسلم ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضرورت کے وقت نجس دوائی سے علاج درست ہے
(١٩٦٧٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ عرینہ قبیلہ کے لوگ نبی کے پاس آئے کہنے لگے ہمیں مدینہ کی آب ہوا راس نہیں (یعنی موافق نہیں آئی) ہمارے پیٹ بڑھ گئے ہیں اور ہمارے بازو زخمی ہوگئے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا کہ وہ اونٹوں کے چرواہوں کے پاس جا کر اونٹوں کا دودھ اور پیشاب استعمال کریں تو انھوں نے چرواہوں کے پاس جا کر اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا تو ان کے بدن اور پیٹ درست ہوگئے۔ پھر انھوں نے چرواہوں کو قتل کردیا اور اونٹ لے گئے۔

یہ خبر نبی کو ملی تو آپ نے ان کو پکڑنے کے لیے آدمی روانہ کیے جو ان کو لے کر آئے تو آپ نے ان کے ہاتھ، پاؤں کاٹ دیے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دیں۔ قتادہ فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین کہتے ہیں : یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔
(١٩٦٧٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَہْطًا مِنْ عُرَیْنَۃَ أَتَوُا النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا إِنَّا قَدِ اجْتَوَیْنَا الْمَدِینَۃَ وَعَظُمَتْ بُطُونُنَا وَارْتَہَسَتْ أَعْضَادُنَا فَأَمَرَہُمُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یَلْحَقُوا بِرَاعِی الإِبِلِ فَیَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِہَا وَأَبْوَالِہَا فَلَحِقُوا بِرَاعِی الإِبِلِ فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِہَا وَأَلْبَانِہَا حَتَّی صَلَحَتْ بُطُونُہُمْ وَأَبْدَانُہُمْ ثُمَّ قَتَلُوا الرَّاعِیَ وَسَاقُوا الإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَبَعَثَ فِی طَلَبِہِمْ فَجِیئَ بِہِمْ فَقَطَعَ أَیْدِیَہُمْ وَأَرْجُلَہُمْ وَسَمَرَ أَعْیُنَہُمْ ۔

قَالَ قَتَادَۃُ فَحَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ أَنَّ ذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہُدْبَۃَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ہَمَّامٍ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضرورت کے وقت نجس دوائی سے علاج درست ہے
(١٩٦٧٥) ثویراہل قباء کے ایک شیخ سے نقل فرماتے ہیں اور وہ اپنے والد سے جو صحابی رسول ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گدھی کے دودھ کے پینے کے بارے میں سوال کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(١٩٦٧٥) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُقْرِئُ وَطَرِیفُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنِی إِسْرَائِیلُ عَنْ ثُوَیْرٍ عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ قُبَائٍ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ شُرْبِ أَلْبَانِ الأُتُنِ فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِہَا۔

قَالَ الشَّیْخُ : لَیْسَ ہَذَا بِالْقَوِیِّ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نشہ والی چیز سے علاج کی ممانعت کا بیان
(١٩٦٧٦) طارق بن سوید یا سوید بن طارق جعفی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شراب کے بارے میں سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بنانے سے منع فرمایا۔ وہ کہنے لگا : یہ دوا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ دواء نہیں بلکہ یہ بیماری ہے۔
(١٩٦٧٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ طَارِقَ بْنَ سُوَیْدٍ أَوْ سُوَیْدَ بْنَ طَارِقٍ رَجُلاً مِنْ جُعْفَی سَأَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْخَمْرِ فَنَہَی عَنْ صَنْعَتِہَا فَقَالَ إِنَّہَا دَوَائٌ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّہَا لَیْسَتْ بِدَوَائٍ وَلَکِنَّہَا دَائٌ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَقَالَ إِنَّ طَارِقَ بْنَ سُوَیْدٍ سَأَلَ ۔

[صحیح۔ مسلم ١٩٨٤]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نشہ والی چیز سے علاج کی ممانعت کا بیان
(١٩٦٧٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جب اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو زمین پر اتارا تو فرشتے کہنے لگے : { اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْھَا وَ یَسْفِکُ الدِّمَآئَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ قَالَ اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مَالَا تَعْلَمُوْنَ ۔ } [البقرۃ ٣٠] ” اے اللہ ! کیا تو اس کو بھیجے گا جو فساد کرے اور خون بہاے زمین میں اور ہم تیری حمد و تقدیس بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ “ اے ہمارے رب ! ہم بنو آدم سے زیادہ فرمان بردار ہیں تو اللہ نے فرمایا : دو فرشتے آؤ۔ ہم انھیں زمین پر اتارتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں، وہ کیسے عمل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا : یہ ہاروت اور ماروت ہیں۔ وہ دونوں زمین پر اتار دیے گئے تو ایک خوبصورت عورت ان کے سامنے ظاہر ہوئی تو ان دونوں نے اس کے نفس کے بارے میں سوال شروع کر دییوہ کہنے لگی : نہیں جتنی دیر تم یہ شرکیہ بات نہ کہو گے۔ وہ کہنے لگے : ہم اللہ کی قسم ! ہرگز شرک نہ کریں گے۔ پر وہ ان دونوں کے پاس سے چلی گئی اور پھر ایک بچہ اٹھا کر واپس پلٹی۔ پھر ان دونوں نے اس کے نفس کے بارے میں سوال کیا تو وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! یہ نہ ہوگا جب تک تم دونوں اس بچے کو قتل نہ کر دو ۔ وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم ! ہم اسے ہرگز قتل نہ کریں گے۔ پھر وہ عورت ایک شراب کا پیالہ لے کر آئی۔ پھر ان دونوں نے اس کے نفس کا مطالبہ کیا، وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! پہلے شراب پیو۔ ان دونوں نے شراب کو پی لیا اور نشے میں دھت ہوگئے تو عورت سے بدکاری اور بچے کا قتل دونوں جرم کرلیے۔ جب دونوں نشے سے فارغ ہوئے تو عورت کہنے لگی : تم نے نشے کی حالت میں وہ جرم کرلیا، جس سے میں نے انکار کردیا تھا تو اس وقت ان کو دنیا اور آخرت کے عذاب کے بارے میں اختیار دیا گیا تو انھوں نے دنیا کے عذاب کو اختیار کرلیا۔

(ب) ابن عمر (رض) حضرت کعب سے نقل فرماتے ہیں کہ فرشتوں نے بنو آدم کے اعمال کا تذکرہ کیا۔ پھر اس کے مثل بیان کیا۔
(١٩٦٧٧) أَخْبَرَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا أَہْبَطَہُ اللَّہُ إِلَی الأَرْضِ قَالَتِ الْمَلاَئِکَۃُ أَیْ رَبِّ { أَتَجْعَلُ فِیہَا مَنْ یُفْسِدُ فِیہَا وَیَسْفِکُ الدِّمَائَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ قَالَ إِنِّی أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ } [البقرۃ ٣٠] قَالَ رَبَّنَا نَحْنُ أَطْوَعُ لَکَ مِنْ بَنِی آدَمَ قَالَ اللَّہُ لِلْمَلاَئِکَۃِ ہَلُمُّوا مَلَکَیْنِ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ حَتَّی نُہْبِطَہُمَا إِلَی الأَرْضِ فَنَنْظُرَ کَیْفَ تَعْمَلُونَ قَالُوا رَبَّنَا ہَارُوتُ وَمَارُوتُ فَأُہْبِطَا إِلَی الأَرْضِ وَمَثُلَتْ لَہُمَا الزَّہْرَۃُ امْرَأَۃً مِنْ أَحْسَنِ الْبَشَرِ فَجَائَ تْہُمَا فَسَأَلاَہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَکَلَّمَا بِہَذِہِ الْکَلِمَۃِ مِنَ الإِشْرَاکِ قَالاَ لاَ وَاللَّہِ لاَ نُشْرِکُ بِاللَّہِ أَبَدًا فَذَہَبَتْ عَنْہُمَا ثُمَّ رَجَعَتْ بِصَبِیٍّ تَحْمِلُہُ فَسَأَلاَہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَقْتُلاَ ہَذَا الصَّبِیِّ فَقَالاَ لاَ وَاللَّہِ لاَ نَقْتُلُہُ أَبَدًا فَذَہَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ بِقَدَحِ خَمْرٍ تَحْمِلُہُ فَسَأَلاَہَا نَفْسَہَا فَقَالَتْ لاَ وَاللَّہِ حَتَّی تَشْرَبَا ہَذَا الْخَمْرَ فَشَرِبَا فَسَکِرَا فَوَقَعَا عَلَیْہَا وَقَتَلاَ الصَّبِیَّ فَلَمَّا أَفَاقَا قَالَتِ الْمَرْأَۃُ وَاللَّہِ مَا تَرَکْتُمَا مِمَّا أَبَیْتُمَا عَلَیَّ إِلاَّ قَدْ فَعَلْتُمَاہُ حِینَ سَکَرْتُمَا فَخُیِّرَا عِنْدَ ذَلِکَ بَیْنَ عَذَابِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الآخِرَۃِ فَاخْتَارَا عَذَابَ الدُّنْیَا۔

تَفَرَّدَ بِہِ زُہَیْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ نَافِعٍ ۔ وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ کَعْبٍ قَالَ ذَکَرَتِ الْمَلاَئِکَۃُ أَعْمَالَ بَنِی آدَمَ فَذَکَرَ بَعْضَ ہَذِہِ الْقِصَّۃِ وَہَذَا أَشْبَہُ ۔

[منکر۔ العلل الدار قطنی ٢٧٩٢]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نشہ والی چیز سے علاج کی ممانعت کا بیان
(١٩٦٧٨) یحییٰ بن جعدہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان نے فرمایا : تم شراب سے بچو، کیونکہ یہ ہر برائی کی چابی ہے، ایک آدمی کو لایا گیا، اس سے کہا گیا : اس کتاب کو جلاؤ یا یہ بچہ قتل کرویا اس عورت پر واقع ہو یا پھر شراب کا پیالہ پی یا اس صلیب کو سجدہ کر، فرماتے ہیں : اس نیسب سے چھوٹا کام شراب کا پی لینا سمجھا۔ جب اس نے شراب پی لی تو صلیب کو سجدہ، بچے کا قتل، عورت سے بدکاری اور کتاب کا جلانا سب جرم کرلیے۔
(١٩٦٧٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو وَہُوَ ابْنُ دِینَارٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ قَالَ قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِیَّاکُمْ وَالْخَمْرُ فَإِنَّہَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ أُتِیَ رَجُلٌ فَقِیلَ لَہُ إِمَّا أَنْ تَحْرِقَ ہَذَا الْکِتَابَ وَإِمَّا أَنْ تَقْتُلَ ہَذَا الصَّبِیَّ وَإِمَّا أَنْ تَقَعَ عَلَی ہَذِہِ الْمَرْأَۃِ وَإِمَّا أَنْ تَشْرَبَ ہَذَا الْکَأْسَ وَإِمَّا أَنْ تَسْجُدَ لِہَذَا الصَّلِیبِ قَالَ فَلَمْ یَرَ فِیہَا شَیْئًا أَہْوَنَ مِنْ شُرْبِ الْکَأْسِ فَلَمَّا شَرِبَہَا سَجَدَ لِلصَّلِیبِ وَقَتَلَ الصَّبِیَّ وَوَقَعَ عَلَی الْمَرْأَۃِ وَحَرَقَ الْکِتَابَ ۔

وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی کِتَابِ الأَشْرِبَۃِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔

[صحیح۔ تقدم برقم ٨/ ١٧٣٣٩/١٧٣٤٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نشہ والی چیز سے علاج کی ممانعت کا بیان
(١٩٦٧٩) سیدہ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے کوزے میں نبیذ بنایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے، وہ جوش مار رہا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ کیا ہے۔ میں نے کہا : میری بیٹی بیمار ہوگئی، میں نے اس کے لیے تیار کیا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے حرام کردہ چیز میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی۔

(ب) حضرت حسان ام سلمہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) داخل ہوئے۔ پھر اس کے مثل ذکر کیا ہے۔
(١٩٦٧٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ ہَارُونَ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ الْقُطَیْعِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ مُخَارِقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : نَبَذْتُ نَبِیذًا فِی کُوزٍ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ یَغْلِی فَقَالَ مَا ہَذَا قُلْتُ اشْتَکَتِ ابْنَۃٌ لِی فَنَعَتُّ لَہَا ہَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ ۔ وَرَوَاہُ خَالِدٌ الْوَاسِطِیُّ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ حَسَّانَ أَنَّ أُمَّ سَلَمَۃَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ مَعْنَاہُ ۔[ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نشہ والی چیز سے علاج کی ممانعت کا بیان
(١٩٦٨٠) شقیق بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کا پیٹ خراب ہوگیا۔ زرد پانی پایا گیا تو اسے عبداللہ کے پاس لایا گیا۔ وہکہنے لگا : میرا پیٹ خراب ہوگیا ہے۔ میرے لیے شراب یا نشہ آور چیز بنائی گئی تو عبداللہ (رض) کہنے لگے : جو اللہ نے تمہارے اوپر حرام کردیا، اس میں تمہارے لیے شفا نہیں رکھی۔
(١٩٦٨٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : اشْتَکَی رَجُلٌ مِنَّا بَطْنَہُ فَوُجِدَ فِیہِ الصُّفْرُ یَعْنِی الْمَائَ الأَصْفَرَ فَأُتِیَ عَبْدُ اللَّہِ فَقَالَ إِنِّی اشْتَکَیْتُ بَطْنِی فَنُعِتَ لِی السَّکَرُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَجْعَلْ شِفَائَ کُمْ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضرورت کے بغیر حرام سے علاج کرنے کی ممانعت
(١٩٦٨١) ابودردائ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے دوا اور بیماری دونوں نازل کی ہیں اور ہر بیماری کے لیے دوا ہے تم دوا کرو، لیکن حرام سے علاج کرنے سے بچو۔
(١٩٦٨١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَۃَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ الدَّائَ وَالدَّوَائَ وَجَعَلَ لِکُلِّ دَائٍ دَوَائً فَتَدَاوَوْا وَلاَ تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضرورت کے بغیر حرام سے علاج کرنے کی ممانعت
(١٩٦٨٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرام دوائی سے منع فرمایا ہے۔

نوٹ : نشہ آور یا حرام دوائی سے علاج بغیر ضرورت کے ممنوع ہے۔ تاکہ دونوں احادیث میں تطبیق ہوجائے۔
(١٩٦٨٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الدَّوَائِ الْخَبِیثِ ۔ وَہَذَانِ الْحَدِیثَانِ إِنْ صَحَّا فَمَحْمُولاَنِ عَلَی النَّہْیِ عَنِ التَّدَاوِی بِالْمُسْکِرِ أَوْ عَلَی التَّدَاوِی بِکُلِّ حَرَامٍ فِی غَیْرِ حَالِ الضَّرُورَۃِ لِیَکُونَ جَمَعَا بَیْنَہُمَا وَبَیْنَ حَدِیثِ الْعُرَنِیِّینَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔

[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ٣٨٧٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ضرورت کے بغیر حرام سے علاج کرنے کی ممانعت
(١٩٦٨٣) نافع فرماتے ہیں کہ جب بھی ابن عمر (رض) کسی طبیب (ڈاکٹر) کو بلاتے تو یہ شرط رکھتے کہ ایسی چیز استعمال نہیں کرے گا جو اللہ نے حرام قرار دی ہو۔
(١٩٦٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ رَبِّہِ بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ نَافِعًا یَقُولُ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا دَعَا طَبِیبًا یُعَالِجُ بَعْضَ أَہْلِہِ اشْتَرَطَ عَلَیْہِ أَنْ لاَ یُدَاوِیَ بِشَیْئٍ مِمَّا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر کھانے کا بیان
(١٩٦٨٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پنیر لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھری منگوائی اور اللہ کا نام لیا اور کاٹ ڈالا۔
(١٩٦٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُوسَی الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أُتِیَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِجُبْنَۃٍ فِی تَبُوکَ فَدَعَا بِسِکِّینٍ فَسَمَّی وَقَطَعَ ۔ [ضعیف۔ ابوداود ٣٨١٩-٥٤]
tahqiq

তাহকীক: