আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭২২ টি
হাদীস নং: ১৯৬৯১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر کھانے کا بیان
(١٩٦٨٥) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مکہ کو فتح فرمایا تو پنیر کو دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا کہ یہ ایسا کھانا ہے جو عجم میں بنایا جاتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھری سے کاٹو اور اللہ کا نام لے کر کھالو۔
(١٩٦٨٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمَّا فَتَحَ مَکَّۃَ رَأَی جُبْنَۃً فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ ۔ فَقَالُوا ہَذَا طَعَامٌ یُصْنَعُ بِأَرْضِ الْعَجَمِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ضَعُوا فِیہِ السِّکِّینَ وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ وَکُلُوا ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر کھانے کا بیان
(١٩٦٨٦) کثیر بن شہاب فرماتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب سے پنیر کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا : پنیر دودھ اور چربی وغیرہ سے بنتا ہے۔ اللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ اللہ کے دشمن تمہیں دھوکا نہ دیں۔
(١٩٦٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ وَأَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ قَالاَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ قَرَظَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ الْجُبْنِ فَقَالَ إِنَّ الْجُبْنَ مِنَ اللَّبَنِ وَاللَّبَا فَکُلُوا وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَلَیْہِ وَلاَ یَغُرَّنَّکُمْ أَعْدَائُ اللَّہِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر کھانے کا بیان
(١٩٦٨٧) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : جب آپ پنیر کھانے کا ارادہ کریں تو چھری سے کاٹیں اور اللہ کا نام لے کر کھا لیں۔
(١٩٦٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا مُسْلِمٌ عَنْ حَبَّۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْکُلَ الْجُبْنَ فَضَعِ الشَّفْرَۃَ فِیہِ وَاذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ وَکُلْ ۔
وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرُوِیَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ۔ [ضعیف ]
وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَرُوِیَ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر کھانے کا بیان
(١٩٦٨٨) ابوبکر بن منکدر فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے جو ہمارے قبیلہ کی تھی، حضرت عائشہ (رض) سے پنیر کھانے کے متعلقپوچھا تو آپ نے فرمایا : اگر تو نے نہیں کھانا مجھے لا کر دے دینا، میں کھالوں گی۔
(١٩٦٨٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ یَعْنِی ابْنَ الْمُنْکَدِرِ قَالَ : سَأَلَتِ امْرَأَۃٌ مِنَّا عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ أَکْلِ الْجُبْنِ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : إِنْ لَمْ تَأْکُلِیہِ فَأَعْطِینِیہِ آکُلُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر کھانے کا بیان
(١٩٦٨٩) تملک سیدہ ام سلمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ پنیر کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اللہ کا نام لے کر کھالیا کرو۔
(١٩٦٨٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْعَدْلُ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ تَمْلِکَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہَا قَالَتْ فِی الْجُبْنِ کُلُوا وَاذْکُرُوا اسْمَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩٠) شعبہ بنو عقیل کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں، جو اپنے چچا سے روایت کرتا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا خط ہمارے سامنے پڑھا گیا، جس میں تحریر تھا کہ اہل کتاب کا بنا ہوا پنیر کھالو۔
(١٩٦٩٠) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عُقَیْلٍ عَنْ عَمِّہِ قَالَ : قُرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ کُلُوا الْجُبْنَ مِمَّا صَنَعَہُ أَہْلُ الْکِتَابِ قَالَ الشَّیْخُ ہُوَ إِبْرَاہِیمُ الْعُقَیْلِیُّ وَعَمُّہُ ثَوْرُ بْنُ قُدَامَۃَ رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْہُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩١) ثور بن قدامہ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضرت عمر بن خطاب (رض) کا خط آیا کہ صرف اہل کتاب کا بنا ہوا پنیر کھاؤ۔
(١٩٦٩١) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ الْعُقَیْلِیُّ حَدَّثَنِی عَمِّی ثَوْرُ بْنُ قُدَامَۃَ قَالَ : جَائَ نَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ لاَ تَأْکُلُوا مِنَ الْجُبْنِ إِلاَّ مَا صَنَعَ أَہْلُ الْکِتَابِ ۔
[ضعیف۔ تقدیم قبلہ ]
[ضعیف۔ تقدیم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩٢) قیس بن سکن فرماتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے فرمایا : مسلمان اور اہل کتاب کا بنا ہوا پنیر کھاؤ۔
(١٩٦٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً سَنَۃَ سَبْعٍ وَثَلاَثِینَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ وَشُعْبَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کُلُوا الْجُبْنَ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৯৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩٣) علی بارقی فرماتے ہیں کہ اس نے پنیر کے متعلق حضرت عمر (رض) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو مسلمان اور اہل کتاب بنائیں کھالیا کرو۔ اس طرح کی روایت ابن عباس اور انس بن مالک سے بھی منقول ہے۔
نوٹ : بکری کا چھوٹا بچہ جو ابھی دودھ پیتا ہو اس کو ذبح کرنے کے بعد پیٹ سے کوئی چیز نکالنا پھر کپڑے میں لت پت کرنے کے بعد وہ پنیر کی طرح ہوجاتی ہے جس کو لوگ پنیر کی طرح کھاتے ہیں۔ اگر یہ ذبح شدہ مجوس اور بت پرستوں کا ہو تو کھانا جائز نہیں۔ اگر بکری کا بچہ مرجائے تو تب بھی اس سے پنیر کی ماند کوئی چیز بنانا جائز نہیں ہے۔
نوٹ : بکری کا چھوٹا بچہ جو ابھی دودھ پیتا ہو اس کو ذبح کرنے کے بعد پیٹ سے کوئی چیز نکالنا پھر کپڑے میں لت پت کرنے کے بعد وہ پنیر کی طرح ہوجاتی ہے جس کو لوگ پنیر کی طرح کھاتے ہیں۔ اگر یہ ذبح شدہ مجوس اور بت پرستوں کا ہو تو کھانا جائز نہیں۔ اگر بکری کا بچہ مرجائے تو تب بھی اس سے پنیر کی ماند کوئی چیز بنانا جائز نہیں ہے۔
(١٩٦٩٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَلِیٍّ الْبَارِقِیِّ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْجُبْنِ فَقَالَ کُلْ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ ۔ وَرُوِّینَا مِثْلَ ہَذَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ۔
وَہَذَا لأَنَّ السِّخَالُ تُذْبَحُ فَتُؤْخَذُ مِنْہَا الأَنْفَحَۃُ الَّتِی بِہَا یُصْلِحُ الْجُبْنُ فَإِذَا کَانَتْ مِنْ ذَبَائِحِ الْمَجُوسِ وَأَہْلِ الأَوْثَانِ لَمْ یَحِلَّ وَہَکَذَا إِذَا مَاتَتِ السِّخْلَۃُ فَأُخِذَتْ مِنْہَا الأَنْفَحَۃُ لَمْ تَحِلَّ ۔ [حسن ]
وَہَذَا لأَنَّ السِّخَالُ تُذْبَحُ فَتُؤْخَذُ مِنْہَا الأَنْفَحَۃُ الَّتِی بِہَا یُصْلِحُ الْجُبْنُ فَإِذَا کَانَتْ مِنْ ذَبَائِحِ الْمَجُوسِ وَأَہْلِ الأَوْثَانِ لَمْ یَحِلَّ وَہَکَذَا إِذَا مَاتَتِ السِّخْلَۃُ فَأُخِذَتْ مِنْہَا الأَنْفَحَۃُ لَمْ تَحِلَّ ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩٤) جبلہ بن سحیم فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے پنیر اور گھی کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : اللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ کہا گیا : اگر وہ مردہ ہو تو فرمایا : اگر مردہ کا بنایا گیا ہو تب نہ کھاؤ۔ بعض صحابہ طہارت کی وجہ سے سوال نہیں فرماتے تھے اور بعض حضرات احتیاط کی وجہ سے سوال کرلیتے تھے۔ ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں پنیر کو کھالوں اور اس کے بارے میں سوال نہ کرو یہ مجھے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت حسن بصری (رض) فرماتے ہیں کہ صحابہ پنیر کے متعلق سوال کرلیتے تھے لیکن گھی کے متعلق سوال نہیں کرتے تھے۔
(١٩٦٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَبَلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الْجُبْنِ وَالسَّمْنِ فَقَالَ : سَمِّ وَکُلْ ۔ فَقِیلَ إِنَّ فِیہِ مَیْتَۃٌ فَقَالَ إِنْ عَلِمْتَ أَنَّ فِیہِ مَیِّتَۃً فَلاَ تَأْکُلْہُ ۔
(ق) وَقَدْ کَانَ بَعْضُ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لاَ یَسْأَلُ عَنْہُ تَغْلِیبًا لِلطَّہَارَۃِ رُوِّینَا ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَغَیْرِہِمَا وَبَعْضُہُمْ یَسْأَلُ عَنْہُ احْتِیَاطًا وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ لأَنْ أَخِرَّ مِنْ ہَذَا الْقَصْرِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ آکُلَ جُبْنًا لاَ أَسْأَلُ عَنْہُ ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُونَ عَنِ الْجُبْنِ وَلاَ یَسْأَلُونَ عَنِ السَّمْنِ ۔ [ضعیف ]
(ق) وَقَدْ کَانَ بَعْضُ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ لاَ یَسْأَلُ عَنْہُ تَغْلِیبًا لِلطَّہَارَۃِ رُوِّینَا ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَغَیْرِہِمَا وَبَعْضُہُمْ یَسْأَلُ عَنْہُ احْتِیَاطًا وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ لأَنْ أَخِرَّ مِنْ ہَذَا الْقَصْرِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ آکُلَ جُبْنًا لاَ أَسْأَلُ عَنْہُ ۔ وَعَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ کَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُونَ عَنِ الْجُبْنِ وَلاَ یَسْأَلُونَ عَنِ السَّمْنِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اور آپ کے بعد بھی پنیر کھاتے تھے لیکن اس کے بارے میں سوال نہیں کرتے تھے اور حضرت انس (رض) صرف وہ پنیر کھاتے تھے جو مسلمان اور اہل کتاب بناتے تھے۔
(١٩٦٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی الْخَلِیلُ بْنُ مُرَّۃَ عَنْ أَبَانَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا نَأْکُلُ الْجُبْنَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَبَعْدَ ذَلِکَ لاَ نَسْأَلُ عَنْہُ وَکَانَ أَنَسٌ لاَ یَأْکُلُ إِلاَّ مَا صَنَعَ الْمُسْلِمُونَ وَأَہْلُ الْکِتَابِ ۔ أَبَانُ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ مَتْرُوکٌ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پنیر سے کیا حلال ہے اور کیا حرام
(١٩٦٩٦) کثیر بن جمعان فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبدالرحمن، یعنی ابن عمر (رض) سے کہا یا میرے علاوہ کسی اور نے کہا میرا گزر ایک مردہ مرغی کے پاس سے ہوا۔ میں نے اس کو روندا تو انڈہ باہر آگیا، کیا یہ انڈہ میں کھا لوں، فرمایا : نہیں۔ پھر پوچھا : اے ابوعبدالرحمن ! اگر میں مردہ مرغی کے پاس سے گزروں اور اس پر وزن ڈالوں اور اس سے انڈہ نکل آئے اور وہ انڈہ اس سے چوزہ نکل آئے تو پھر اس کو کھا لوں۔ فرمایا : تو کن میں سے ہے۔ میں نے کہا : اہل عراق سے ہوں۔
(١٩٦٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ جُمْہَانَ قَالَ قُلْتُ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی لاِبْنِ عُمَرَ أَوْ قَالَ غَیْرِی : مَرَرْتُ عَلَی دَجَاجَۃٍ مَیِّتَۃٍ فَوَطِئْتُ عَلَیْہَا فَخَرَجَتْ مِنِ اسْتِہَا بَیْضَۃٌ آکُلُہَا ؟ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَرَرْتُ عَلَی دَجَاجَۃٍ مَیِّتَۃٍ فَوَطِئْتُ عَلَیْہَا فَخَرَجَتْ مِنِ اسْتِہَا بَیْضَۃٌ فَفَرَّخْتُہَا فَأَخْرَجَتْ فَرْخًا آکُلُہُ ؟ قَالَ : مِمَّنْ أَنْتَ ؟ قَالَ قُلْتُ : مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جگر اور تلی کا حکم
(١٩٦٩٧) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے دو خون اور دو مردار حلال ہیں، دو خون سے مراد جگر اور تلی ہے اور دو مردار سے مراد مچھلی اور ٹڈی ہے۔
(١٩٦٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ الْبَشِیرِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْہَرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ فَأَمَّا الْمَیْتَتَانِ فَالْجَرَادُ وَالْحِیتَانُ وَأَمَّا الدَّمَانِ فَالطِّحَالُ وَالْکَبِدُ ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَأَخَوَاہُ عَنْ أَبِیہِمْ وَرَوَاہُ غَیْرُہُمْ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ وَہُوَ الصَّحِیحُ ۔
[منکر۔ تقدم برقم ١١٩٦]
[منکر۔ تقدم برقم ١١٩٦]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جگر اور تلی کا حکم
(١٩٦٩٨) زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ میں تلی کھا لیتا تھا حالانکہ مجھے ضرورت نہ ہوتی۔ صرف اس لیے کہ میرے گھر والے جان لیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(١٩٦٩٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ الْبَغْدَادِیِّ الْہَرَوِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنِی مَعْمَرٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنِّی لآکُلُ الطِّحَالَ وَمَا بِی إِلَیْہِ حَاجَۃٌ إِلاَّ لِیَعْلَمَ أَہْلِی أَنَّہُ لاَ بَأْسَ بِہِ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جگر اور تلی کا حکم
(١٩٦٩٩) عکرمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا : کیا میں تلی کھا لوں فرمایا : ہاں۔ وہ کہنے لگا : اس میں اکثر خون ہوتا ہے۔ ابن عباس (رض) فرماتے کہ صرف بہنے والا خون حرام ہے۔
(١٩٦٩٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : آکُلُ الطِّحَالَ ؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : إِنَّ عَامَّتَہَا دَمٌ قَالَ إِنَّمَا حُرِّمَ الدَّمُ الْمَسْفُوحُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذبح شدہ بکری سے کیا چیز مکروہ ہے
(١٩٧٠٠) مجاہد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ذبح شدہ بکری سے سات چیزیں ناپسند فرماتے تھے : خون : شرمگاہ، خصیتین مغز یا صفرا یا سودا، غدود اور بکری کے آگے والا حصہ (یعنی گوشت) آپ کو پسند تھا۔
(١٩٧٠٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ وَاصِلِ بْنِ أَبِی جَمِیلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَکْرَہُ مِنَ الشَّاۃِ سَبْعًا الدَّمَ وَالْمَرَارَ وَالذَّکَرَ وَالأُنْثَیَیْنِ وَالْحَیَا وَالْغُدَّۃِ وَالْمَثَانَۃَ قَالَ وَکَانَ أَعْجَبُ الشَّاۃِ إِلَیْہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُقَدَّمَہَا۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذبح شدہ بکری سے کیا چیز مکروہ ہے
(١٩٧٠١) مجاہد ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سات چیزیں بکری سے ناپسند فرماتے تھے، اس طرح انھوں نے حدیث ذکر کی ہے۔
ابوسلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ خون تو بالاجماع حرام ہے، لیکن باقی اشیاء مکروہ ہیں۔
ابوسلیمان خطابی فرماتے ہیں کہ خون تو بالاجماع حرام ہے، لیکن باقی اشیاء مکروہ ہیں۔
(١٩٧٠١) وَرَوَاہُ عُمَرُ بْنُ مُوسَی بْنِ وَجِیہٍ وَہُو ضَعِیفٌ عَنْ وَاصِلِ بْنِ أَبِی جَمِیلٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَکْرَہُ أَکْلَ سَبْعٍ مِنَ الشَّاۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا وَقَّارُ بْنُ الْحُسَیْنِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا فِہْرُ بْنُ بَشِیرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً وَلاَ یَصِحُّ وَصْلُہُ ۔
(ق) قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : الدَّمُ حَرَامٌ بِالإِجْمَاعِ وَعَامَّۃُ الْمَذْکُورَاتِ مَعَہُ مَکْرُوہَۃٌ غَیْرُ مُحَرَّمَۃٍ ۔ [ضعیف ]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا وَقَّارُ بْنُ الْحُسَیْنِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا فِہْرُ بْنُ بَشِیرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُوسَی فَذَکَرَہُ مَوْصُولاً وَلاَ یَصِحُّ وَصْلُہُ ۔
(ق) قَالَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ : الدَّمُ حَرَامٌ بِالإِجْمَاعِ وَعَامَّۃُ الْمَذْکُورَاتِ مَعَہُ مَکْرُوہَۃٌ غَیْرُ مُحَرَّمَۃٍ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٢) ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ بنو اسرائیل کے اندر عورتوں کی بیماری شروع ہوئی۔ فرماتے ہیں : اگر اللہ نے انھیں شفا دے دی تو وہ ہڈی والا گوشت نہیں کھائیں گے۔ فرماتے ہیں کہ یہود نے حرام کرلیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰیۃُ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰیۃِ فَاتْلُوْھَآ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ } [آل عمران ٩٣] ” تمام کھانے بنی اسرائیل کے لیے جائز تھے لیکن جو کھانے بنی اسرائیل نے اپنے اوپر حرام کرلیے توراۃ کے نزول سے پہلے۔ تم توراۃ لاؤ اور پڑھو اگر تم سچے ہو۔ “ امام شافعی فرماتے ہیں : { فَبِطُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلُّتْ لَھُمْ } الآیۃ [النساء ١٦٠] ” یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو ان کے لیے حلال تھیں۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ اللہ خوب جانتا ہے وہ پاکیزہ چیزیں جو ان کے لیے حلال کی گئیں۔
{ وَ عَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ شُحُوْمَھُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُھُوْرُھُمَآ اَوِ الْحَوَایَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۔ } الآیۃ [الأنعام ١٤٦] ” یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کردیا تھا اور گائے اور بکری کی چربی حرام کردی تھی مگر جو چربی پیٹھ پر لگی ہو یا آنتوں یا ہڈی سے مل گئی ہو۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حوایا سے مراد جو کھانے اور پینے کو پیٹ میں گھیرے ہوئے ہو۔
{ وَ عَلَی الَّذِیْنَ ھَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْھِمْ شُحُوْمَھُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُھُوْرُھُمَآ اَوِ الْحَوَایَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۔ } الآیۃ [الأنعام ١٤٦] ” یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کردیا تھا اور گائے اور بکری کی چربی حرام کردی تھی مگر جو چربی پیٹھ پر لگی ہو یا آنتوں یا ہڈی سے مل گئی ہو۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حوایا سے مراد جو کھانے اور پینے کو پیٹ میں گھیرے ہوئے ہو۔
(١٩٧٠٢) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ إِسْرَائِیلَ أَخَذَہُ عِرْقُ النَّسَا فَکَانَ یَبِیتُ وَلَہُ زُقَائٌ قَالَ فَجَعَلَ إِنْ شَفَاہُ اللَّہُ أَنْ لاَ یَأْکُلَ لَحْمًا فِیہِ عُرُوقٌ قَالَ فَحَرَّمَتْہُ الْیَہُودُ فَنَزَلَتْ { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلاًّ لِبَنِی إِسْرَائِیلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِیلُ عَلَی نَفْسِہِ مِنْ قَبْلُ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاۃُ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوہَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ } [آل عمران ٩٣] أَیْ أَنَّ ہَذَا کَانَ قَبْلَ التَّوْرَاۃِ ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ : زُقَائً صِیَاحًا۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَہُمْ } [النساء ١٦٠] الآیَۃَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہُنَّ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ طَیِّبَاتٍ کَانَتْ أُحِلَّتْ لَہُمْ وَقَالَ { وَعَلَی الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِی ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ شُحُومَہُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا أَوِ الْحَوَایَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ } [الأنعام ١٤٦] قَالَ الشَّافِعِیُّ : الْحَوَایَا مَا حَوَی الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ فِی الْبَطْنِ ۔ [ضعیف ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ إِسْرَائِیلَ أَخَذَہُ عِرْقُ النَّسَا فَکَانَ یَبِیتُ وَلَہُ زُقَائٌ قَالَ فَجَعَلَ إِنْ شَفَاہُ اللَّہُ أَنْ لاَ یَأْکُلَ لَحْمًا فِیہِ عُرُوقٌ قَالَ فَحَرَّمَتْہُ الْیَہُودُ فَنَزَلَتْ { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلاًّ لِبَنِی إِسْرَائِیلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِیلُ عَلَی نَفْسِہِ مِنْ قَبْلُ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاۃُ قُلْ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوہَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ } [آل عمران ٩٣] أَیْ أَنَّ ہَذَا کَانَ قَبْلَ التَّوْرَاۃِ ۔ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ : زُقَائً صِیَاحًا۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَہُمْ } [النساء ١٦٠] الآیَۃَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہُنَّ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ طَیِّبَاتٍ کَانَتْ أُحِلَّتْ لَہُمْ وَقَالَ { وَعَلَی الَّذِینَ ہَادُوا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِی ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ شُحُومَہُمَا إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا أَوِ الْحَوَایَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ } [الأنعام ١٤٦] قَالَ الشَّافِعِیُّ : الْحَوَایَا مَا حَوَی الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ فِی الْبَطْنِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭০৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٣) ابن عباس (رض) { کُلَّ ذِی ظُفُرٍ } [الأنعام ١٤٦] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد اونٹ اور شتر مرغ ہے اور اللہ کا فرمان ہے : {إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا } [الأنعام ١٤٦] وہ پشت کی چربی یا آنتوں کی چربی ہے۔
مجاہد فرماتے ہیں : کل ذی ظفر والحوایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اللہ یہود پر لعنت کرتے ہیں کہ اللہ نے ان پر چربی حرام کی، لیکن انھوں نے اس کو پگھلایا اور فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھایا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو اللہ نے بنی اسرائیل پر حرام قرار دیا تھا وہ حرام ہی رہا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث کیے گئے، تب پہلے والے احکامات کو منسوخ کردیا۔ اللہ فرماتے ہیں : {إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللَّہِ الإِسْلاَمُ } [آل عمران ١٩]” اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ “ { قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران ٦٤]” اے اہل کتاب ! ایک کلمہ کی طرف آؤ، جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے اور ان سے لڑائی کا حکم دیا، یہاں تک کہ جزیہ دیں یا اسلام قبول کرلیں۔ “
{ الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِمْ } [الأعراف ١٥٧] ” وہ لوگ جو نبی امی کی پیروی کرتے ہیں ، جس کو وہ توراۃ و انجیل میں اپنے پاس لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور بری چیزیں حرام قرار دی گئی اور ان کے بوجھ جو ان پر ہیں ہلکے کرتا ہے۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ ان کے بوجھوں کو خوب جانتا ہے اور جو وہ بدعات کرتے تھے ان سے منع کردیے گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دین کے مشروع ہونے سے پہلے۔
مجاہد فرماتے ہیں : کل ذی ظفر والحوایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اللہ یہود پر لعنت کرتے ہیں کہ اللہ نے ان پر چربی حرام کی، لیکن انھوں نے اس کو پگھلایا اور فروخت کیا اور اس کی قیمت کو کھایا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو اللہ نے بنی اسرائیل پر حرام قرار دیا تھا وہ حرام ہی رہا، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث کیے گئے، تب پہلے والے احکامات کو منسوخ کردیا۔ اللہ فرماتے ہیں : {إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللَّہِ الإِسْلاَمُ } [آل عمران ١٩]” اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔ “ { قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران ٦٤]” اے اہل کتاب ! ایک کلمہ کی طرف آؤ، جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے اور ان سے لڑائی کا حکم دیا، یہاں تک کہ جزیہ دیں یا اسلام قبول کرلیں۔ “
{ الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِمْ } [الأعراف ١٥٧] ” وہ لوگ جو نبی امی کی پیروی کرتے ہیں ، جس کو وہ توراۃ و انجیل میں اپنے پاس لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور بری چیزیں حرام قرار دی گئی اور ان کے بوجھ جو ان پر ہیں ہلکے کرتا ہے۔ “
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ ان کے بوجھوں کو خوب جانتا ہے اور جو وہ بدعات کرتے تھے ان سے منع کردیے گئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دین کے مشروع ہونے سے پہلے۔
(١٩٧٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ { کُلَّ ذِی ظُفُرٍ } [الأنعام ١٤٦] قَالَ ہُوَ الْبَعِیرُ وَالنَّعَامَۃُ وَفِی قَوْلِہِ {إِلاَّ مَا حَمَلَتْ ظُہُورُہُمَا } [الأنعام ١٤٦] یَعْنِی مَا عَلَقَ بِالظُّہْرِ مِنَ الشَّحْمِ أَوِ الْحَوَایَا وَہُوَ الْمَبْعَرُ ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ مِنْ قَوْلِہِ فِی تَفْسِیرِ کُلِّ ذِی ظُفُرٍ وَالْحَوَایَا وَقَدْ مَضَی فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْیَہُودَ حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوہَا فَبَاعُوہَا وَأَکَلُوا أَثْمَانَہَا ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَمْ یَزَلْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْیَہُودِ خَاصَّۃً وَغَیْرِہِمْ عَامَّۃً مُحَرَّمًا مِنْ حِینِ حَرَّمَہُ حَتَّی بَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَفَرَضَ الإِیمَانَ بِہِ وَأَعْلَمَ خَلْقَہُ أَنَّ دِینَہُ الإِسْلاَمُ الَّذِی نَسَخَ بِہِ کُلَّ دِینٍ قَبْلَہُ فَقَالَ {إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللَّہِ الإِسْلاَمُ } [آل عمران ١٩] وَأَنْزَلَ فِی أَہْلِ الْکِتَابِ مِنَ الْمُشْرِکِینَ { قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران ٦٤] الآیَۃَ وَأَمَرَ بِقِتَالِہِمْ حَتَّی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ إِنْ لَمْ یُسْلِمُوا وَأَنْزَلَ فِیہِمُ { الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِمْ } [الأعراف ١٥٧] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقِیلَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَوْزَارَہُمْ وَمَا مُنِعُوا بِمَا أَحْدَثُوا قَبْلَ مَا شُرِعَ مِنْ دِینِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَمْ یَزَلْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی بَنِی إِسْرَائِیلَ الْیَہُودِ خَاصَّۃً وَغَیْرِہِمْ عَامَّۃً مُحَرَّمًا مِنْ حِینِ حَرَّمَہُ حَتَّی بَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَفَرَضَ الإِیمَانَ بِہِ وَأَعْلَمَ خَلْقَہُ أَنَّ دِینَہُ الإِسْلاَمُ الَّذِی نَسَخَ بِہِ کُلَّ دِینٍ قَبْلَہُ فَقَالَ {إِنَّ الدِّینَ عِنْدَ اللَّہِ الإِسْلاَمُ } [آل عمران ١٩] وَأَنْزَلَ فِی أَہْلِ الْکِتَابِ مِنَ الْمُشْرِکِینَ { قُلْ یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَی کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ } [آل عمران ٦٤] الآیَۃَ وَأَمَرَ بِقِتَالِہِمْ حَتَّی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ إِنْ لَمْ یُسْلِمُوا وَأَنْزَلَ فِیہِمُ { الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْہِمْ } [الأعراف ١٥٧] قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فَقِیلَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَوْزَارَہُمْ وَمَا مُنِعُوا بِمَا أَحْدَثُوا قَبْلَ مَا شُرِعَ مِنْ دِینِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭১০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بنو اسرائیل پر حرام تھا لیکن شریعتِ محمدی کی وجہ سے منسوخ ہوگیا
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
امام شافعی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِّبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِ یْلُ عَلٰی نَفْسِہٖ } آلایۃ [اٰل عمران ٩٣] تمام
(١٩٧٠٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جو اللہ نے ان سے پختہ وعدہ لیا تھا۔ ان کے بارے میں جو ان پر حرام قرار دیا کہ وہ ان چیزوں کو ان سے ہٹا دے گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے وقت کوئی عقل مند مخلوق نہیں بچی، جس تک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت نہ پہنچی ہو۔ اب کے دین کی اتباع والی اللہ کی حجت پوری ہوگئی اور ہر آدمی کے لیے وہ حرام تھا جو اس نے اپنے نبی کی زبان سے حرام قرار دیا اور وہی حلال تھا جس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلال قرار دیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے وقت کوئی عقل مند مخلوق نہیں بچی، جس تک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت نہ پہنچی ہو۔ اب کے دین کی اتباع والی اللہ کی حجت پوری ہوگئی اور ہر آدمی کے لیے وہ حرام تھا جو اس نے اپنے نبی کی زبان سے حرام قرار دیا اور وہی حلال تھا جس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلال قرار دیا۔
(١٩٧٠٤) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : ہُوَ مَا کَانَ اللَّہُ أَخَذَ عَلَیْہِمْ مِنَ الْمِیثَاقِ فِیمَا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ أَنْ یَضَعَ ذَلِکَ عَنْہُمْ ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَمْ یَبْقَ خَلْقٌ یَعْقِلُ مُنْذُ بَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ جِنٍّ وَلاَ إِنْسٍ بَلَغَتْہُ دَعْوَتُہُ إِلاَّ قَامَتْ عَلَیْہِ حُجَّۃُ اللَّہِ بِاتِّبَاعِ دِینِہِ وَلَزِمَ کُلَّ امْرِئٍ مِنْہُمْ تَحْرِیمُ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ وَإِحْلاَلِ مَا أَحَلَّ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : فَلَمْ یَبْقَ خَلْقٌ یَعْقِلُ مُنْذُ بَعَثَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْ جِنٍّ وَلاَ إِنْسٍ بَلَغَتْہُ دَعْوَتُہُ إِلاَّ قَامَتْ عَلَیْہِ حُجَّۃُ اللَّہِ بِاتِّبَاعِ دِینِہِ وَلَزِمَ کُلَّ امْرِئٍ مِنْہُمْ تَحْرِیمُ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَی لِسَانِ نَبِیِّہِ وَإِحْلاَلِ مَا أَحَلَّ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
তাহকীক: