আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭২২ টি
হাদীস নং: ১৯৬৫১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کا مال بغیر اجازت کے کھانا حرام ہے
(١٩٦٤٥) ابو حمید ساعدی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اجازت کے بغیر کسی کی لاٹھی بھی وصول کرے۔ اس وجہ سے کہ اللہ نے مسلمان کا مال مسلمان پر حرام قرار دیا ہے۔
(١٩٦٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ أَنْ یَأْخُذَ عَصَا أَخِیہِ بِغَیْرِ طِیبِ نَفْسِہِ ۔ وَذَلِکَ لِشِدَّۃِ مَا حَرَّمَ اللَّہُ مَالَ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ ۔
وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ حَارِثَۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیِّ الضَّمْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْغَصْبِ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ ابْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ ۔ [صحیح ]
وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ وَرَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ حَارِثَۃَ الضَّمْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَثْرِبِیِّ الضَّمْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الْغَصْبِ وَہُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ وَہُوَ ابْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کا مال بغیر اجازت کے کھانا حرام ہے
(١٩٦٤٦) سعد بن ابی وقاص کے غلام نے بیان کیا کہ ہم سعد بن ابی وقاص کے ساتھ تھے کہ ہم ایک کھجوروں کے باغ میں آئے تو سعد نے ہمیں دو درہم دیے تاکہ گھاس اور کھجور خرید کر لاؤ لیکن باغ میں میں نے کسی کو بھی نہ پایا۔ واپس پلٹ آیا اور بتایا تو انھوں نے کہا : اگر آپ کو اچھا لگے تو کھجور کا پھل نہیں کھاتا تو ہمارے گدھے اور ہم نے بھوکے ہی رات گزار دی۔
(١٩٦٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ ہُوَ ابْنُ عَمَّارٍ عَنْ یَحْیَی قَالَ حَدَّثَنِی مَوْلًی لِسَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَتَیْنَا عَلَی وَادٍ فِیہِ نَخْلٌ قَدْ أَدْرَکَ فَأَعْطَانِی سَعْدٌ دِرْہَمَیْنِ فَقَالَ اشْتَرِ لَنَا عَلَفًا وَتَمْرًا فَذَہَبْتُ فَلَمْ أَجِدْ فِی النَّخْلِ أَحَدًا فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ لِی إِنْ سَرَّکْ أَنْ تَکُونَ مُؤْمِنًا حَقًّا فَلاَ تَأْکُلْ مِنَ النَّخْلِ ثَمَرَۃً قَالَ فَبَاتَ وَبَاتَتْ حِمَارَتُنَا جَائِعَیْنِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کا مال بغیر اجازت کے کھانا حرام ہے
(١٩٦٤٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب ان سے پوچھا گیا : کیا کھجور سے گرا ہوا پھل کھا لیں ؟ فرمانے لگے کہ ایک کھجور بھی نہ کھاؤ۔
(١٩٦٤٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَمَّا یَسْقُطُ مِنَ النَّخْلَۃِ أَنَأْکُلُ مِنْہُ قَالَ : لاَ وَلاَ تَمْرَۃً وَاحِدَۃً ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٤٨) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کوئی کھیتی، باغ، پھل یا مویشیوں کے پاس سے گزرے تو بغیر اجازت کے کچھ نہ لے۔ کیونکہ کسی بھی دلیل سے اس کا لینا درست ثابت نہیں ہے۔ صرف مالک کی اجازت سے ممکن ہے۔ فرماتے ہیں : جو باغ کے پاس سے گزرے وہ پھل توڑ کر کھالے ، لیکن جھول بھر کر نہ لے جائے لیکن مالک کی مرضی کے بغیر پھل نہ توڑے۔
(١٩٦٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : مَنْ مَرَّ لِرَجُلٍ بِزَرْعٍ أَوْ ثَمَرٍ أَوْ مَاشِیَۃٍ أَوْ غَیْرِ ذَلِکَ مِنْ مَالِہِ لَمْ یَکُنْ لَہُ أَخْذُ شَیْئٍ مِنْہُ إِلاَّ بِإِذْنِہِ لأَنَّ ہَذَا مِمَّا لَمْ یَأْتِ فِیہِ کِتَابٌ وَلاَ سُنَّۃٌ ثَابِتَۃٌ بِإِبَاحَتِہِ فَہُوَ مَمْنُوعٌ لِمَالِکِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ قَالَ وَقَدْ قِیلَ مَنْ مَرَّ بِحَائِطٍ فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔
وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ لَوْ کَانَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ عِنْدَنَا لَمْ نُخَالِفْہُ وَالْکِتَابُ وَالْحَدِیثُ الثَّابِتُ أَنَّہُ لاَ یَجُوزُ أَکْلُ مَالِ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔
قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا قَائِلُ ہَذَا الْقَوْلِ فَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح ]
وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ لَوْ کَانَ یَثْبُتُ مِثْلُہُ عِنْدَنَا لَمْ نُخَالِفْہُ وَالْکِتَابُ وَالْحَدِیثُ الثَّابِتُ أَنَّہُ لاَ یَجُوزُ أَکْلُ مَالِ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔
قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا قَائِلُ ہَذَا الْقَوْلِ فَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٤٩) ابو عیاض حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو باغ سے گزرے اپنا پیٹ بھرے لیکن جھولی بھر کر نہ لے جائے۔
(١٩٦٤٩) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَنْ مَرَّ مِنْکُمْ بِحَائِطٍ فَلْیَأْکُلْ فِی بَطْنِہِ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٠) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جب تم تین ہو تو ایک کو امیر مقرر کرلیا کرو اور جب تم اونٹوں کے چرواہے کے پاس سے گزرو تو تین آوازیں دے لیا کرو : اے اونٹوں کے چرواہے ! اگر تمہاری آواز سن کر آجائے تو دودھ پینے کا مطالبہ کر دو ، وگرنہ دودھ دوہ کر پی لو اور اونٹنی کے تھن پھر بند کر دو ۔ لیکن یہ بوقت ضرورت ہے۔
(١٩٦٥٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِذَا کُنْتُمْ ثَلاَثَۃً فَأَمِّرُوا عَلَیْکُمْ وَاحِدًا مِنْکُمْ فَإِذَا مَرَرْتُمْ بِرَاعِی الإِبِلِ فَنَادُوا یَا رَاعِیَ الإِبِلِ فَإِنْ أَجَابَکُمْ فَاسْتَسْقُوہُ وَإِنْ لَمْ یُجِبْکُمْ فَأْتُوہَا فَحُلُّوہَا وَاشْرَبُوا ثُمَّ صُرُّوہَا۔ ہَذَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَحِیحٌ بِإِسْنَادَیْہِ جَمِیعًا وَہُوَ عِنْدَنَا مَحْمُولٌ عَلَی حَالِ الضَّرُورَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں : جو شخص باغ میں داخل ہو ، پھل توڑ کر کھالے، لیکن جھولی بھر کر نہ لے جائے۔
(١٩٦٥١) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رُوِیَ فَفِیمَا رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ دَخَلَ حَائِطًا فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔
أَخْبَرَنَاہُ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْجَوَّازُ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
أَخْبَرَنَاہُ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْجَوَّازُ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٢) یحییٰ بن سلیم طائفی حضرت عبداللہ سے ایسے شخص کے بارے میں جو باغ کے پاس سے گزرتا ہے اور پھل توڑ کر کھا لیتا ہے فرماتے ہیں : یہ غلط ہے۔
(١٩٦٥٢) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ قَالَ وَذُکِرَ لأَبِی زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنِ مَعِینٍ حَدِیثُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمٍ الطَّائِفِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ فِی الرَّجُلِ یَمُرُّ بِالْحَائِطِ فَیَأْکُلُ مِنْہُ قَالَ : ہَذَا غَلَطٌ۔
وَقَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ یَرْوِی أَحَادِیثَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَہِمُ فِیہَا۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ لَیْسَتْ بِقَوِیَّۃٍ ۔ [صحیح۔ لابن معین ]
وَقَالَ أَبُو عِیسَی التِّرْمِذِیُّ : سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ عَنْ ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ یَرْوِی أَحَادِیثَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ یَہِمُ فِیہَا۔
قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ لَیْسَتْ بِقَوِیَّۃٍ ۔ [صحیح۔ لابن معین ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٣) مزینہ قبیلے کے ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو باغ کے پھل توڑ لیتا ہے، فرمایا : جس نے کھجور سے توڑ کر ساتھ لے لیا تو اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی اور عبرت ناک سزا دینا ہوگی۔ جس نے ڈھیر سے اٹھا لیا۔ اگر وہ ڈھال کی قیمت جتنا ہوا تو ہاتھ کاٹا جائے گا، لیکن اگر اس نے صرف کھایا ساتھ نہیں لیا اس پر کوئی حد نہیں۔ یہ تب ہے جب وہ محفوظ چیز کو اٹھائے لیکن یہ صورت حال نہ ہو تب قطع ید نہیں ہے۔
(١٩٦٥٣) فَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الضَّالَّۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ ثُمَّ سَأَلَہُ عَنِ الثِّمَارِ یُصِیبُہُ الرَّجُلُ قَالَ : مَا أَخَذَ فِی أَکْمَامِہِ یَعْنِی رُئُوسَ النَّخْلِ فَاحْتَمَلَہُ فَثَمَنُہُ وَمِثْلُہُ مَعَہُ وَضَرْبُ نَکَالٍ وَمَا کَانَ فِی أَجْرَانِہِ فَأَخَذَ فَفِیہِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ ذَلِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ وَإِنْ أَکَلَ بِفِیہِ وَلَمْ یَأْخُذْ فَیَتَّخِذْ خُبْنَۃً فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔ وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَمَحْمُولٌ عَلَی أَنَّ لَیْسَ عَلَیْہِ فِیہِ قَطْعٌ حِینَ لَمْ یُخْرِجْہُ مِنَ الْحِرْزِ ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٤) حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم جانور کے پاس آؤ وہاں ان کا مالک ہو تو اجازت لے کر دودھ دوہ کر پی لو ۔ اگر مالک نہ ہو تو تین آوازیں لگاؤ۔ اگر مالک آجائے تو اجازت لے لو ، وگرنہ دودھ دوہ کر پی لو ساتھ نہ لے جاؤ۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر یہ حدیث صحیح ہو تب یہ بوقت ضرورت ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : اگر یہ حدیث صحیح ہو تب یہ بوقت ضرورت ہے۔
(١٩٦٥٤) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَیَّاشُ بْنُ الْوَلِیدِ الرَّقَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ عَلَی مَاشِیَۃٍ فَإِنْ کَانَ فِیہَا صَاحِبُہَا فَلْیَسْتَأْذِنْہُ فَإِنْ أَذِنَ لَہُ فَلْیَحْتَلِبْ وَلْیَشْرَبْ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا فَلْیُصَوِّتْ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَہُ فَلْیَسْتَأْذِنْہُ وَإِلاَّ فَلْیَحْتَلِبْ وَلِیَشْرَبْ وَلاَ یَحْمِلْ ۔
قَالَ الشَّیْخُ أَحَادِیثُ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ لاَ یُثْبِتُہَا بَعْضُ الْحُفَّاظِ وَیَزْعُمُ أَنَّہَا مِنْ کِتَابٍ غَیْرَ حَدِیثِ الْعَقِیقَۃِ الَّذِی قَدْ ذَکَرَ فِیہِ السَّمَاعَ وَإِنْ صَحَّ فَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی حَالِ الضَّرُورَۃِ ۔ [ضعیف ]
قَالَ الشَّیْخُ أَحَادِیثُ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَۃَ لاَ یُثْبِتُہَا بَعْضُ الْحُفَّاظِ وَیَزْعُمُ أَنَّہَا مِنْ کِتَابٍ غَیْرَ حَدِیثِ الْعَقِیقَۃِ الَّذِی قَدْ ذَکَرَ فِیہِ السَّمَاعَ وَإِنْ صَحَّ فَہُوَ مَحْمُولٌ عَلَی حَالِ الضَّرُورَۃِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں : جب تم اونٹوں کے چرواہوں کے پاس آؤ تو تین آوازیں دو ۔ اگر کوئی جواب ملے تو درست وگرنہ دوہ لو پی کر ساتھ نہ لو اور جب تم کسی کے باغ میں آؤ تو تین آوازیں لگا لیا کرو۔ اگر جواب مل جائے تو درست ہے، باغ کا پھل کھا لینے کی اجازت ہے۔ لیکن ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔
(١٩٦٥٥) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ عَلَی رَاعٍ فَلْیُنَادِ یَا رَاعِیَ الإِبِلِ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَہُ وَإِلاَّ فَلْیَحْلِبْ وَلْیَشْرَبْ وَلاَ یَحْمِلَنَّ وَإِذَا أَتَی أَحَدُکُمْ عَلَی حَائِطٍ فَلْیُنَادِ ثَلاَثًا یَا صَاحِبَ الْحَائِطِ فَإِنْ أَجَابَہُ وَإِلاَّ فَلْیَأْکُلْ وَلاَ یَحْمِلَنَّ ۔
تَفَرَّدَ بِہِ سَعِیدُ بْنُ إِیَاسٍ الْجُرَیْرِیُّ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتَلَطَ فِی آخِرِ عُمُرِہِ وَسَمَاعُ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْہُ بَعْدَ اخْتِلاَطِہِ ۔
وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ ۔
وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِخِلاَفِ ذَلِکَ ۔ [صحیح ]
تَفَرَّدَ بِہِ سَعِیدُ بْنُ إِیَاسٍ الْجُرَیْرِیُّ وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ إِلاَّ أَنَّہُ اخْتَلَطَ فِی آخِرِ عُمُرِہِ وَسَمَاعُ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْہُ بَعْدَ اخْتِلاَطِہِ ۔
وَرَوَاہُ أَیْضًا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ ۔
وَقَدْ رُوِیَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِخِلاَفِ ذَلِکَ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٦) ابو سعیدخدری (رض) فرماتے ہیں کہ کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ گھر والوں کی اجازت کے بغیر اونٹنی کے دودھ دوہنے کے لیے تھن کھولے۔ کیونکہ اس کے گھر والوں نے اس پر مہر ثبت کر رکھی ہوئی ہے۔ جب شریک سے کہا گیا : کیا آپ اس کو مرفوع بیان کرتے ہیں ؟ کہنے لگے : ہاں مرفوع بیان کرتا ہوں۔
(١٩٦٥٦) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لاَ یَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ یَحِلَّ صِرَارَ نَاقَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنٍ أَہْلِہَا فَإِنَّ خَاتِمَ أَہْلِہَا عَلَیْہَا ۔
فَقِیلَ لِشَرِیکٍ : أَرَفَعَہُ قَالَ : نَعَمْ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا یُوَافِقُ الْحَدِیثَ الثَّابِتَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی النَّہْیِ عَنْ ذَلِکَ وَقَدْ مَضَی فِی الْبَابِ قَبْلَہُ ۔ [ضعیف ]
فَقِیلَ لِشَرِیکٍ : أَرَفَعَہُ قَالَ : نَعَمْ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا یُوَافِقُ الْحَدِیثَ الثَّابِتَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی النَّہْیِ عَنْ ذَلِکَ وَقَدْ مَضَی فِی الْبَابِ قَبْلَہُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٧) عمر بن خطاب، عمرو بن شعیب کی احادیث میں رخصت ہے، ایسا انسان جو کچھ خرید نہیں سکتا اس کے باے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب باغ کے پاس سے گزرے تو کھالے لیکن جھولی بھر کر نہ لے جائے۔ حضرت عمر (رض) کی حدیث میں ہے کہ انصار ایک عرب قبیلہ کے پاس سے گزرے، جب ان سے مہمانی کا مطالبہ کیا تو انھوں نے انکار کردیا۔ انھوں نے ان سے کچھ مال لے لیا۔ انھوں نے حضرت عمر (رض) کو بتایا تو انھوں نے دیہاتی لوگوں کا قصد کیا اور فرمایا : مسافر لوگ جس پانی کے چشمہ پر واقع ہوں اس کے زیادہ حق دار ہوتے ہیں۔ ابو عبید نے اس کی تفسیر یہ بیان کی، جو مہمان نوازی اور کچھ خریدنے کی طاقت نہ رکھے۔ وہ چرواہے کو تین آوازیں لگائے تاکہ وہ اس سے مہمانی کا مطالبہ کرسکے۔
شیخ فرماتے ہیں : قاسم بن مخول اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : ہم اونٹوں سے ملتے ہیں ہمیں دودھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ انھوں نے دودھ روکا ہوتا ہے تو چرواہے کو تین آوازیں دو ۔ اگر جواب ملے تو درست وگرنہ دودھ دوہ لیا کرو۔ پھر دوہنے والوں کے لیے چھوڑ دیا کرو۔ پھر دودھ اور دودھ روک دے تاکہ چرواہے دودھ دوہ سکیں۔
شیخ فرماتے ہیں : قاسم بن مخول اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : ہم اونٹوں سے ملتے ہیں ہمیں دودھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ انھوں نے دودھ روکا ہوتا ہے تو چرواہے کو تین آوازیں دو ۔ اگر جواب ملے تو درست وگرنہ دودھ دوہ لیا کرو۔ پھر دوہنے والوں کے لیے چھوڑ دیا کرو۔ پھر دودھ اور دودھ روک دے تاکہ چرواہے دودھ دوہ سکیں۔
(١٩٦٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَإِنَّمَا یُوَجَّہُ ہَذَا الْحَدِیثُ یَعْنِی حَدِیثَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثُمَّ حَدِیثُ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ فِی الرُّخْصَۃِ أَنَّہُ رَخَّصَ فِیہِ لِلْجَائِعِ الْمُضْطَرِّ الَّذِی لاَ شَیْئَ مَعَہُ یَشْتَرِی بِہِ وَہُوَ مُفَسَّرٌ فِی حَدِیثٍ آخَرَ حَدَّثَنَاہُ الأَنْصَارِیُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ قَالَ : رَخَّصَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِلْجَائِعِ الْمُضْطَرِّ إِذَا مَرَّ بِالْحَائِطِ أَنْ یَأْکُلَ مِنْہُ وَلاَ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَمِمَّا یُبَیِّنُ ذَلِکَ حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الأَنْصَارِ الَّذِینَ مَرُّوا بِحَیٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَسَأَلُوہُمُ الْقِرَی فَأَبَوْا فَسَأَلُوہُمُ الشِّرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ فَأَصَابُوا مِنْہُمْ فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَہَمَّ بِالأَعْرَابِ وَقَالَ : ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ حَجَّاجٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فَہَذَا مُفَسَّرٌ إِنَّمَا ہُوَ لِمَنْ لَمْ یَقْدِرْ عَلَی قِرَی وَلاَ شِرَی وَکَذَلِکَ قَالَ فِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ : لِیُصَوِّتْ یَا رَاعِیَ الإِبِلِ ثَلاَثًا ۔ لِیَکُونَ طَلَبَ الْقِرَی قَبْلُ ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَفِی مِثْلِ ہَذَا مَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَخْزُومِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَوَّلٍ الْبَہْزِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الإِبِلُ نَلْقَاہَا وَنَحْنُ مُحْتَاجُونَ وَہِیَ مُصَرَّاۃٌ قَالَ : تُنَادِی یَا صَاحِبَ الإِبِلِ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَکَ وَإِلاَّ فَاحْلِبْ ثُمَّ دَعْ لِلَّبَنِ دَوَاعِیَہُ ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ : وَاحْلِبْ ثُمَّ صَرِّ وَبَقِّ لِلَّبَنِ دَوَاعِیَہُ ۔ [صحیح ]
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : وَمِمَّا یُبَیِّنُ ذَلِکَ حَدِیثُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الأَنْصَارِ الَّذِینَ مَرُّوا بِحَیٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَسَأَلُوہُمُ الْقِرَی فَأَبَوْا فَسَأَلُوہُمُ الشِّرَی فَأَبَوْا فَضَبَطُوہُمْ فَأَصَابُوا مِنْہُمْ فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَہَمَّ بِالأَعْرَابِ وَقَالَ : ابْنُ السَّبِیلِ أَحَقُّ بِالْمَائِ مِنَ التَّانِئِ عَلَیْہِ ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ حَجَّاجٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فَہَذَا مُفَسَّرٌ إِنَّمَا ہُوَ لِمَنْ لَمْ یَقْدِرْ عَلَی قِرَی وَلاَ شِرَی وَکَذَلِکَ قَالَ فِی الْحَدِیثِ الأَوَّلِ : لِیُصَوِّتْ یَا رَاعِیَ الإِبِلِ ثَلاَثًا ۔ لِیَکُونَ طَلَبَ الْقِرَی قَبْلُ ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَفِی مِثْلِ ہَذَا مَا أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَخْزُومِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَوَّلٍ الْبَہْزِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الإِبِلُ نَلْقَاہَا وَنَحْنُ مُحْتَاجُونَ وَہِیَ مُصَرَّاۃٌ قَالَ : تُنَادِی یَا صَاحِبَ الإِبِلِ ثَلاَثًا فَإِنْ أَجَابَکَ وَإِلاَّ فَاحْلِبْ ثُمَّ دَعْ لِلَّبَنِ دَوَاعِیَہُ ۔ زَادَ فِیہِ غَیْرُہُ : وَاحْلِبْ ثُمَّ صَرِّ وَبَقِّ لِلَّبَنِ دَوَاعِیَہُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ اونٹ درختوں کے پتے کھا رہے تھے۔ لوگ ان کا دودھ دوہنے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلا لیا اور فرمایا : اگر لوگ تمہارے مشکیزے میں موجود چیز کا قصد کریں اور تمہاری کھانے کی اشیاء لے جائیں تو انھوں نے تمہارے ساتھ غدر کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : ہاں ! فرمایا : یہ بھی مسلمان گھروں کی ماند ہیں جو ان کے تھنوں میں موجود ہے۔ وہ تمہارے مشکیزوں میں موجود اشیاء کی مانند ہے۔ صحابہ نے اپنے بھائی کے مال سے حلال چیز کے متعلق پوچھاتو فرمایا : کھائے پیے لیکن ساتھ نہ لے کر جائے۔
(١٩٦٥٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ سَلِیطِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ التَّمِیمِیِّ عَنْ ذُہَیْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَإِذَا إِبِلٌ مُصَرَّرَۃٌ بِعِضَاہِ الشَّجَرِ فَانْطَلَقَ نَاسٌ لِیَحْتَلِبُوا فَدَعَاہُمُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ أُنَاسًا عَمَدُوا إِلَی مَزَاوِدِکُمْ فِیہَا أَزْوِدَتُکُمْ فَأَخَذُوا مَا فِیہَا لَکَانُوا غَدَرُوکُمْ ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ۔ قَالَ : ہَذِہِ لأَہْلِ بَیْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِنَّ مَا فِی ضُرُوعِہَا مِثْلُ مَا فِی أَزْوِدَتِکُمْ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَما یَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ مَالِ أَخِیہِ ؟ قَالَ : أَنْ یَأْکُلَ وَلاَ یَحْمِلَ وَیَشْرَبَ وَلاَ یَحْمِلَ ۔
ہَذَا إِسْنَادٌ مَجْہُولٌ لاَ تَقُومُ بِمِثْلِہِ الْحُجَّۃُ ۔ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔
وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَجَّاجِ مَا دَلَّ أَنَّہُ فِی الْمُضْطَرِّ ۔ [ضعیف ]
ہَذَا إِسْنَادٌ مَجْہُولٌ لاَ تَقُومُ بِمِثْلِہِ الْحُجَّۃُ ۔ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاۃَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔
وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الْحَجَّاجِ مَا دَلَّ أَنَّہُ فِی الْمُضْطَرِّ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٥٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک اونٹ کو کانٹوں کے ساتھ اٹھا ہوا دیکھا۔ ہم نے کہا : جب ہم کھانے پینے کی ضرورت محسوس کریں۔ فرمایا : کھاؤ، پیو لیکن ساتھ اٹھا کر نہ لے جاؤ۔
(١٩٦٥٩) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ سَلِیطِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ ذُہَیْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِذْ رَأَیْنَا إِبِلاً مَصْرُورَۃً بِعِضَاہِ الشَّجَرِ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فَقُلْنَا : أَفَرَأَیْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَی الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ ؟ فَقَالَ : کُلْ وَلاَ تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلاَ تَحْمِلْ ۔
وَرَوَاہُ شَرِیکٌ الْقَاضِی عَنِ الْحَجَّاجِ فَخَالَفَ فِی إِسْنَادِہِ مَنْ مَضَی۔ [ضعیف ]
وَرَوَاہُ شَرِیکٌ الْقَاضِی عَنِ الْحَجَّاجِ فَخَالَفَ فِی إِسْنَادِہِ مَنْ مَضَی۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان کسی کے باغ یا جانوروں کے پاس سے گزرے اس کا بیان
(١٩٦٦٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا کہ انسان کے لیے اپنے بھائی کے مال سے کیا حلال ہے ؟ فرمایا : جب بھوکا ہو یا پیاسا ہو پیٹ بھر کر کھا پی لے۔
(١٩٦٦٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : أَحْمَدُ بْنُ یَحْیَی الْحَجْرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ سَلِیطٍ التَّمِیمِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَمَّا یَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنْ مَالِ أَخِیہِ ؟ قَالَ : یَأْکُلُ حَتَّی یَشْبَعَ إِذَا کَانَ جَائِعًا وَیَشْرَبُ حَتَّی یَرْوَی ۔ [ضعیف ] أَخْبَرَنَا الشَّیْخُ الْمُزَکِّی أَبُو الْقَاسِمِ : مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الْمُنْعِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْفَرَاوِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمَعَالِی : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْفَارِسِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ الْحَافِظُ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْبَیْہَقِیُّ وَأَنْبَأَنَا غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَشْیَاخِنَا عَنْ زَاہِرِ بْنِ طَاہِرٍ الشَّحَامِیُّ قَالَ أَخْبَرَنَا الإِمَامُ الْحَافِظُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ قَالَ :
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کے لیے غیر کے مال سے کیا جائز ہے
(١٩٦٦١) عباد بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ میں مدینہ آیا اور مجھے سخت بھوک لگی ہوئی تھی۔ میں ایک باغ میں داخل ہوا اور پھل دار شاخ کو پکڑ کر اس سے کھالیا اور کچھ اپنے کپڑے میں ڈال لیا۔ باغ والا آگیا، اس نے مجھے مارا بھی اور مجھ سے توڑا ہوا پھل بھی چھین لیا۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر ہم دونوں (باغ والا اور عباد بن شرحبیل) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف چلے اور نبی کی طرف چلے اور نبی کے سامنے واقعہ کا تذکرہ کیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر یہ نہیں جانتا تھا تو آپ اس کو سکھا دیتے اور آپ نے اس کو بھوک کی وجہ سے کھلایا بھی نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ایک وسق جو کا حکم دیا۔
(١٩٦٦١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ وَقَدْ أَصَابَنِی جُوعٌ شَدِیدٌ فَدَخَلْتُ حَائِطًا فَأَخَذْتُ سُنْبُلاً فَأَکَلْتُ مِنْہُ وَجَعَلْتُ فِی ثَوْبِی فَجَائَ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَضَرَبَنِی وَأَخَذَ مَا فِی ثَوْبِی قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا عَلَّمْتَہُ إِذْ کَانَ جَاہِلاً وَلاَ أَطْعَمْتَہُ إِذْ کَانَ سَاغِبًا ۔ فَأَمَرَ لِی بِنِصْفِ وَسْقٍ مِنْ شَعِیرٍ ۔
[صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ]
[صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کے لیے غیر کے مال سے کیا جائز ہے
(١٩٦٦٢) رافع بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ میں انصار کی کھجوروں کو پتھر مار رہا تھا۔ وہ مجھے پکڑ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے اور کہنے لگے : یہ ہماری کھجوروں کو پتھر مار رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے رافع ! تم ان کی کھجوروں کو پتھر کیوں مار رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بھوکا تھا۔ آپ نے فرمایا : پتھر نہ مارو بلکہ نیچے گرے ہوئے کھالیا کرو۔ اللہ آپ کو سیر اور سیراب کرے۔
(١٩٦٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفٍ الصُّوفِیُّ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ یَحْیَی الرَّازِیِّ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ الْخُرَاسَانِیُّ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِی جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : کُنْتُ أَرْمِی نَخْلاً لِلأَنْصَارِ فَأَخَذُونِی فَذَہَبُوا بِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا إِنَّ ہَذَا یَرْمِی نَخْلَنَا فَقَالَ : یَا رَافِعُ لِمَ تَرْمِی نَخْلَہُمْ ۔ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَجُوعُ قَالَ : لاَ تَرْمِ وَکُلْ مِمَّا یَقَعُ أَشْبَعَکَ اللَّہُ وَرَوَاکَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৬৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کے لیے غیر کے مال سے کیا جائز ہے
(١٩٦٦٣) صالح بن ابو جبیر جو حکم بن عمرو غفاری کے غلام ہیں، اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مدینہ کے لوگوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو شکایت کی کہ بنو غفار کا غلام ان کی کھجوروں کو پتھر مارتا ہے۔ آپ نے فرمایا : پکڑ کر میرے پاس لے آؤ تو وہ رافع بن عمرو جو حکم بن عمرو کے بھائی تھے۔
(١٩٦٦٣) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ ابْنُ أَخِی عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَیْلَۃَ عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِی جُبَیْرٍ مَوْلَی الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : شَکَا نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّ غُلاَمًا مِنْ بَنِی غِفَارٍ یَرْمِی نَخْلَہُمْ قَالَ خُذُوہُ فَأْتُونِی بِہِ فَإِذَا ہُوَ رَافِعُ بْنُ عَمْرٍو أَخُو الْحَکَمِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَ مَعْنَاہُ
وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ ۔ [ضعیف۔ العلل الترمذی ٣٤٠]
وَہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ آخَرَ عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ ۔ [ضعیف۔ العلل الترمذی ٣٤٠]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৭০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجبور کے لیے غیر کے مال سے کیا جائز ہے
(١٩٦٦٤) ابو رافع بن عمرو غفاری فرماتے ہیں کہ میں اور ایک غلام انصار کی کھجوروں کو پتھر مارا کرتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا گیا کہ یہاں غلام ہماری کھجوروں کو پتھر مارتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تم ان کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ۔ آپ نے پوچھا : اے بچے ! تم ان کی کھجوروں کو پتھر کیوں مارتے ہو ؟ کہتے ہیں : میں نے کہا : کھانے کا ارادہ ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا : پتھر نہ مارو، بلکہ نیچے گرے ہوئے پھل کھالیا کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا : اے اللہ ! اس کے پیٹ کو سیر کر دے۔
(١٩٦٦٤) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ ابْنُ أَخِی عَلِیِّ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی الْحَکَمِ الْغِفَارِیَّ یَقُولُ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی عَنْ عَمِّ أَبِی رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِیِّ قَالَ : کُنْتُ وَأَنَا غُلاَمٌ أَرْمِی نَخْلاً لِلأَنْصَارِ فَقِیلَ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنَّ ہَا ہُنَا غُلاَمًا یَرْمِی نَخْلَنَا قَالَ قَالَ : خُذُوہُ فَأْتُونِی بِہِ قَالَ یَا غُلاَمُ لِمَ تَرْمِ نَخْلَہُمْ ۔ قَالَ إِنِّی أُرِیدُ أَنْ آکُلَ قَالَ : لاَ تَرْمِ نَخْلَہُمْ وَکُلْ مِمَّا فِی أُصُولِہَا ۔ قَالَ وَمَسَحَ رَأْسَ الْغُلاَمِ وَقَالَ : اللَّہُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَہُ ۔
رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنَیْ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُعْتَمِرٍ بِمَعْنَاہُ ۔ [ضعیف ]
رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُثْمَانَ ابْنَیْ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ مُعْتَمِرٍ بِمَعْنَاہُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক: