আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قربانى کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭২২ টি
হাদীস নং: ১৯৬৩১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے نجس چیز سے دیا جلانا جائز قرار دیا ہے
(١٩٦٢٥) سالم بن عبداللہ بن عمر (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی میں گر جانے والی چوہیا کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : چوہیا کے ارگرد والا گھی گرا کر باقی کھالو۔ کہا گیا : اے اللہ کے نبی ! اگر گھی جامد نہ ہو تو ؟ فرمایا : اس سے فائدہ اٹھاؤ لیکن کھانے میں استعمال نہ کرو۔
(١٩٦٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - سُئِلَ عَنْ فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی سَمْنٍ فَقَالَ : أَلْقُوہَا وَمَا حَوْلَہَا وَکُلُوا مَا بَقِیَ ۔ فَقِیلَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ إِنْ کَانَ السَّمْنُ مَائِعًا قَالَ : انْتَفَعُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔
عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔
وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ہَکَذَا وَالطَّرِیقُ إِلَیْہِ غَیْرُ قَوِیٍّ ۔ [ضعیف ]
عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ عُمَرَ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ ۔
وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ہَکَذَا وَالطَّرِیقُ إِلَیْہِ غَیْرُ قَوِیٍّ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے نجس چیز سے دیا جلانا جائز قرار دیا ہے
(١٩٦٢٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ گھی یا چربی میں چوہیا کے گر جانے کے متعلق نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا تو فرمایا : اگر گھی جامد ہو تو اردگرد سے پھینک دو ۔ انھوں نے پوچھا : اگر جامد نہ ہو تو فرمایا : فائدہ حاصل کرو لیکن کھانے کے لیے استعمال نہ کرو۔
(١٩٦٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ أَوِ الْوَدَکِ فَقَالَ : اطْرَحُوہَا وَمَا حَوْلَہَا إِنْ کَانَ جَامِدًا ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَإِنْ کَانَ مَائِعًا قَالَ : فَانْتَفِعُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔
وَالصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ ۔ [ضعیف ]
وَالصَّحِیحُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِنْ قَوْلِہِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے نجس چیز سے دیا جلانا جائز قرار دیا ہے
(١٩٦٢٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں : ایسی چوہیا جو تیل میں گرجائے ، اس تیل سے چراغ جلاؤ اور اپنے مشکیزوں کو تیل لگا لو۔
(١٩٦٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُثْمَانَ : عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی فَأْرَۃٍ وَقَعَتْ فِی زَیْتٍ قَالَ : اسْتَصْبِحُوا بِہِ وَادْہُنُوا بِہِ أَدَمَکُمْ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے نجس چیز سے دیا جلانا جائز قرار دیا ہے
(١٩٦٢٨) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے گھی اور تیل میں چوہیا کے گر جانے کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا : اس کے ذریعے چراغ جلاؤ ، لیکن کھانے میں استعمال نہ کرو۔
(١٩٦٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ رَاشِدٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ الْبَرْقِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ أَبِی ہَارُونَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنِ الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ وَالزَّیْتِ قَالَ : اسْتَصْبِحُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ ۔ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ۔
قَالَ عَلِیٌّ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی ہَارُونَ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی سَعِیدٍ ۔ [ضعیف ]
قَالَ عَلِیٌّ وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی ہَارُونَ مَوْقُوفًا عَلَی أَبِی سَعِیدٍ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے نجس چیز سے دیا جلانا جائز قرار دیا ہے
(١٩٦٢٩) ابو سعید (رض) فرماتے ہیں : گھی یا تیل میں جب چوہیا گرجائے تو اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہو، لیکن کھاؤ نہیں۔
(١٩٦٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی دَاوُدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ وَأَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی ہَارُونَ الْعَبْدِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ فِی الْفَأْرَۃِ تَقَعُ فِی السَّمْنِ أَوِ الزَّیْتِ : اسْتَنْفِعُوا بِہِ وَلاَ تَأْکُلُوہُ قَالَ الشَّیْخُ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اس سے فائدہ اٹھانے سے بھی منع کیا ہے
(١٩٦٣٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اللہ و رسول نے شراب، مردار، خنزیر کا گوشت اور بتوں کی بیع سے منع فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مردار کی چربی کے بارے میں پوچھا گیا۔ جس سے کشتیاں اور چمڑوں کو تیل لگایا جاتا ہے اور لوگ دیے جلاتے ہیں : فرمایا : وہ حرام ہے۔ اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ یہود کو ہلاک کرے، جب اللہ نے ان پر چربی کو حرام قرار دیا تو انھوں نے پگھلا کر فروخت کر کے قیمت کھانا شروع کردی۔
(١٩٦٣٠) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِمَکَّۃَ : إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ وَالْمَیْتَۃَ وَالْخِنْزِیرَ وَالأَصْنَامَ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ شُحُومَ الْمَیْتَۃِ فَإِنَّہُ یُطْلَی بِہَا السُّفُنُ وَیُدْہَنُ بِہَا الْجُلُودُ وَیَسْتَصْبِحُ بِہَا النَّاسُ فَقَالَ : لاَ ہُوَ حَرَامٌ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عِنْدَ ذَلِکَ : قَاتَلَ اللَّہُ الْیَہُودَ إِنَّ اللَّہَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ شُحُومَہُمَا أَجْمَلُوہُ ثُمَّ بَاعُوہُ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اس سے فائدہ اٹھانے سے بھی منع کیا ہے
(١٩٦٣١) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ و رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع سے منع فرمایا۔ اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مردار کی چربی کے بارے میں سوال ہوا کیونکہ اس کے ذریعہ مشکیزے، چمڑے کو چکناہٹ زدہ کیا جاتا ہے اور لوگ دیے جلاتے ہیں۔ فرمایا : تب بھی یہ حرام ہے۔ پھر فرمایا کہ اللہ یہود کو ہلاک کرے جب چربی حرام قرار دے دی گئی تو انھوں نے پگھلا کر فروخت کر کے اس کی قیمت کھالی۔ شیخ فرماتے ہیں : مردار کی نجاست زیادہ ہوتی ہے جبکہ تیل کی نجاست ہلکی ہوتی ہے۔
(١٩٦٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِمَکَّۃَ : إِنَّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ حَرَّمَ بَیْعَ الْخَمْرِ والْمَیْتَۃَ وَالْخِنْزِیرَ وَالأَصْنَامَ ۔ فَقِیلَ لَہُ عِنْدَ ذَلِکَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ شُحُومَ الْمَیْتَۃِ فَإِنَّہُ یُدْہَنُ بِہَا السِّقَائُ وَالْجُلُودُ وَیَسْتَصْبِحُ بِہَا النَّاسُ قَالَ : لاَ ہِیَ حَرَامٌ ۔ ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِکَ : قَاتَلَ اللَّہُ یَہُودَ إِنَّ اللَّہَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَیْہِمْ شُحُومَہَا أَجْمَلُوہُ ثُمَّ بَاعُوہُ فَأَکَلُوا ثَمَنَہُ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الْمَیْتَۃِ وَبَیْنَ مَا نَجِسَ بِوُقُوعِ نَجَاسَۃٍ فِیہِ فَأَبَاحَ الاِنْتِفَاعَ بِمَا نَجِسَ حَادِثًا دُونَ الْمَیْتَۃِ اتِّبَاعًا لِلآثَارِ فِیہِمَا وَبِأَنَّ نَجَاسَۃَ الْمَیْتَۃِ أَغْلَظُ وَنَجَاسَۃَ الزَّیْتِ أَخَفُّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔
[صحیح لغیرہ ]
قَالَ الشَّیْخُ : وَمِنَ الْعُلَمَائِ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الْمَیْتَۃِ وَبَیْنَ مَا نَجِسَ بِوُقُوعِ نَجَاسَۃٍ فِیہِ فَأَبَاحَ الاِنْتِفَاعَ بِمَا نَجِسَ حَادِثًا دُونَ الْمَیْتَۃِ اتِّبَاعًا لِلآثَارِ فِیہِمَا وَبِأَنَّ نَجَاسَۃَ الْمَیْتَۃِ أَغْلَظُ وَنَجَاسَۃَ الزَّیْتِ أَخَفُّ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔
[صحیح لغیرہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زہرِ قاتل کھانا حرام ہے
(١٩٦٣٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی لوہے کے ساتھ اپنے آپ کو قتل کیا وہ کل قیامت کے دن لوہا اپنے ہاتھ میں لے کر آئے گا اور جہنم میں ہمیشہ اس طرح کرتا رہے گا اور جس کسی نے زہر پی اپنی زندگی ختم کی۔ وہ جہنم میں ہمیشہ زہر پیتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے گرا کر اپنے آپ کو ہلاک کرلیا وہ جہنم میں اس طرح اپنے آپ کو پہاڑ سے گراتا رہے گا۔
(١٩٦٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیدَۃٍ فَحَدِیدَتُہُ فِی یَدِہِ یَجَأُ بِہَا بَطْنَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِسُمٍّ فَسَمُّہُ فِی یَدِہِ یَتَحَسَّاہُ فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا وَمَنْ تَرَدَّی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ فَہْوَ یَتَرَدَّی فِی نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیہَا أَبَدًا ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৩৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تریاق کھانے کا بیان
(١٩٦٣٣) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ مجھے کوئی پروا نہیں، اگر میں تریاق پیوں اور تعویذ لٹکاؤں یا اپنے طرف سے اشعار کہوں۔ ابن سیرین تریاق کھانے کو ناپسند کرتے کیونکہ اس میں سانپوں کا گوشت ڈالا جاتا ہے۔ امام احمد (رح) فرماتے ہیں : جیسے مردار بوقت ضرورت کھایا جاتا ہے اس طرح تریاق بھی ہے۔
(١٩٦٣٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنَا شُرَحْبِیلُ بْنُ یَزِیدَ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِیِّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : مَا أُبَالِی مَا أَتَیْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْیَاقًا أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِیمَۃً أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِی ۔
وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ التِّرْیَاقَ لأَنَّہُ یُصْنَعُ فِیہِ الْحَیَّۃُ ۔
قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَلِہَذَا الْمَعْنَی کَرِہَہُ الشَّافِعِیُّ فَقَالَ : لاَ یَجُوزُ أَکْلُ التِّرْیَاقِ الْمَعْمُولِ بِلُحُومِ الْحَیَّاتِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی حَالِ الضَّرُورَۃِ حَیْثُ تَجُوزُ الْمَیْتَۃُ ۔ [ضعیف ]
وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ التِّرْیَاقَ لأَنَّہُ یُصْنَعُ فِیہِ الْحَیَّۃُ ۔
قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ وَلِہَذَا الْمَعْنَی کَرِہَہُ الشَّافِعِیُّ فَقَالَ : لاَ یَجُوزُ أَکْلُ التِّرْیَاقِ الْمَعْمُولِ بِلُحُومِ الْحَیَّاتِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی حَالِ الضَّرُورَۃِ حَیْثُ تَجُوزُ الْمَیْتَۃُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٣٤) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں : کسی شخص کے پاس خچر یا اونٹنی مرگئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فتویٰ پوچھنے آیا تو جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تجھے کوئی چیز اس سے بے پروا کرنے والی ہے ؟ اس نے جواب دیا : کوئی چیز موجود نہیں۔ تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ جا کر کھالو۔
(١٩٦٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَاتَ بَغْلٌ أَوْ قَالَ نَاقَۃٌ عِنْدَ رَجُلٍ فَأَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِیَسْتَفْتِیَہُ فَزَعَمَ جَابِرٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ لِصَاحِبِہَا : أَمَا لَکَ مَا یُغْنِیکَ عَنْہَا ؟ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : اذْہَبْ کُلْہَا ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪১
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٣٥) جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے بیوی، بچوں سمیت باہر پتھریلی زمین پر پڑاؤ کیا تو کسی نے اس سے کہا : میری اونٹنی گم ہوگئی ہے۔ اگر مل جائے تو اپنے پاس رکھ لینا اونٹنی مل گئی لیکن مالک نہ آیا اونٹنی بیمار ہوگئی۔ بیوی نے ذبح کرنے کا کہا لیکن مرد نے انکار کردیا وہ مرگئی تو بیوی نے کہا : کھال اتار دو ، تاکہ اس کی چربی اور گوشت کے ٹکڑے کر کے کھائے جاسکیں۔ اس شخص نے کہا : پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ لیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی چیز تجھے اس سے غنی کرتی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں فرمایا : کھالو۔ جب اونٹنی کا مالک آیا تو اس نے پوچھا کہ تو نے ذبح کیوں نہ کیا تھا تو کہنے لگا : میں نے تجھ سے شرم محسوس کی تھی۔
(١٩٦٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ہُوَ ابْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً نَزَلَ الْحَرَّۃَ وَمَعَہُ أَہْلُہُ وَوَلَدُہُ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنَّ نَاقَۃً لِی ضَلَّتْ فَإِنْ وَجَدْتَہَا فَأَمْسِکْہَا فَوَجَدَہَا فَلَمْ یَجِدْ صَاحِبَہَا فَمَرِضَتْ فَقَالَتِ امْرَأَتُہُ : انْحَرْہَا فَأَبَی فَنَفَقَتْ فَقَالَتِ : اسْلَخْہَا حَتَّی نُقَدِّدَ شَحْہَمَا وَلَحْمَہَا وَنَأْکُلَہُ فَقَالَ حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَتَاہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : ہَلْ عِنْدَکَ غِنًی یُغْنِیکَ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَکُلُوہَا ۔ قَالَ فَجَائَ صَاحِبُہَا فَأَخْبَرَہُ الْخَبَرَ فَقَالَ : ہَلاَّ کُنْتَ نَحَرْتَہَا قَالَ : اسْتَحْیَیْتُ مِنْکَ ۔
تَابَعَہُمَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ۔ [ضعیف ]
تَابَعَہُمَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪২
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٣٦) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم اپنے علاقہ میں جہاں بھوک پریشان کرتی ہے ہمارے لیے مردار کب حلال ہے ؟ فرمایا : جب تم صبح و شام کھانا یا سبزی نہ پاؤ تو تمہارے لیے مردار کھانا جائز ہے۔
(١٩٦٣٦) وَفِیمَا رَوَی إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ مَرْثَدٍ أَوْ أَبِی مَرْثَدٍ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُمْ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا بِأَرْضٍ تُصِیبُنَا بِہَا الْمَخْمَصَۃُ فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ فَقَالَ : إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أَوْ لَمْ تَغْتَبِقُوا أَوْ لَمْ تَحْتَفِئُوا بَقْلاً فَشَأْنَکُمْ بِہَا ۔
أَخْبَرَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ بْنَ صَبِیحٍ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح ]
أَخْبَرَنِیہِ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا الْحَسَنِ بْنَ صَبِیحٍ أَخْبَرَہُمْ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ شِیرُوَیْہِ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৩
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٣٧) حسان بن عطیہ حضرت ابو واقد لیثی سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ اگر کسی علاقہ میں بھوک ہمیں پریشان کرے تو مردار کھانا کب حلال ہے ؟ فرمایا : جب صبح و شام کھانا یا سبزی نہ پاؤ تو پھر مردار کھانا تمہارے لیے جائز ہے۔
(١٩٦٣٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ ہَارُونَ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ عَمَّارٍ الْعَتَکِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا تُصِیبُنَا مَخْمَصَۃٌ فَمَا یَصْلُحُ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ؟ قَالَ : إِذَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أَوْ تَغْتَبِقُوا أَوْ تَحْتَفِئُوا بَقْلاً فَشَأْنَکُمْ بِہَا ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৪
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٣٨) ابو واقد لیثی فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں کسی علاقہ میں بھوک پریشان کرتی ہے ہمارے لیے مردار کب حلال ہے ؟ فرمایا : جب صبح یا شام کے وقت کھانا یا سبزیاں نہ پاؤ۔ پھر تمہاری جو حالت ہو۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ جفاء سے مراد تر کھجور جس کو کھایا جاتا ہے، یعنی صبح شام دونوں مردار کھانے کو جمع نہ کرو۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے حسن کو دیکھا ۔ انھوں نے سمرہ کے بیٹے کو خط لکھ کردیا کہ بوقت مجبوری یا ضرورت یہ چیز انسان کو کفایت کر جائے گی۔
شیخ فرماتے ہیں : مردار تب حلال ہے جب صبح و شام حلال کھانا میسر نہ ہو جس کے ذریعہ زندگی گزاری جاسکے۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ جفاء سے مراد تر کھجور جس کو کھایا جاتا ہے، یعنی صبح شام دونوں مردار کھانے کو جمع نہ کرو۔
ابو عبید کہتے ہیں کہ میں نے حسن کو دیکھا ۔ انھوں نے سمرہ کے بیٹے کو خط لکھ کردیا کہ بوقت مجبوری یا ضرورت یہ چیز انسان کو کفایت کر جائے گی۔
شیخ فرماتے ہیں : مردار تب حلال ہے جب صبح و شام حلال کھانا میسر نہ ہو جس کے ذریعہ زندگی گزاری جاسکے۔
(١٩٦٣٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا نَکُونُ بِالأَرْضِ فَتُصِیبُنَا بِہَا الْمَخْمَصَۃُ فَمَتَی تَحِلُّ لَنَا الْمَیْتَۃُ ؟ فَقَالَ : مَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أَوْ تَغْتَبِقُوا أَوْ تَحْتَفِئُوا بِہَا بَقْلاً فَشَأْنَکُمْ بِہَا ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : ہُوَ مِنَ الْحَفَإِ وَہُوَ مَہْمُوزٌ مَقْصُورٌ وَہُوَ أَصْلُ الْبَرْدِیِّ الأَبْیَضِ الرَّطْبِ مِنْہُ وَہُوَ یُؤْکَلُ فَتَأَوَّلَہُ فِی قَوْلِہِ تَحْتَفِئُوا یَقُولُ : مَا لَمْ تَقْتَلِعُوا ہَذَا بِعَیْنِہِ فَتَأْکُلُوہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَأَمَّا قَوْلُہُ : مَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أوْ تَغْتَبِقُوا ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ إِنَّمَا لَکُمْ مِنْہَا الصَّبُوحُ وَہُوَ الْغَدَائُ وَالْغَبُوقُ وَہُوَ الْعِشَائُ یَقُولُ فَلَیْسَ لَکُمْ أَنْ تَجْمَعُوہُمَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ الْحَسَنِ کُتُبَ سَمُرَۃَ لِبَنِیہِ إِنَّہُ یُجْزِئُ مِنَ الاِضْطِرَارِ أَوِ الضَّارُورَۃِ صَبُوحٌ أَوْ غَبُوقٌ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا التَّفْسِیرُ الَّذِی فَسَّرَہُ أَبُو عُبَیْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ صَحِیحٌ لِمَا حَدَّثَ عَنْ کِتَابِ سَمُرَۃَ فَأَمَّا الْخَبَرُ الْمَرْفُوعُ فَقَدْ قِیلَ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا قُصِدَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِحْلاَلَ الْمَیْتَۃِ لَہُمْ مَتَی مَا لَمْ یَکُنْ لَہُمْ مِنَ الْحَلاَلِ صَبُوحٌ أَوْ غَبُوقٌ أَوْ بَقْلَۃٌ یَعِیشُونَ بِأَکْلِہَا وَہَذَا ہُوَ الَّذِی یَلِیقُ بِسُؤَالِہِمْ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ مَتَی تَحِلُّ لَنَا الْمَیْتَۃُ وَبِقَوْلِہِ أَوْ تَحْتَفِئُوا بِہَا بْقَلاً ۔ [صحیح ]
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : ہُوَ مِنَ الْحَفَإِ وَہُوَ مَہْمُوزٌ مَقْصُورٌ وَہُوَ أَصْلُ الْبَرْدِیِّ الأَبْیَضِ الرَّطْبِ مِنْہُ وَہُوَ یُؤْکَلُ فَتَأَوَّلَہُ فِی قَوْلِہِ تَحْتَفِئُوا یَقُولُ : مَا لَمْ تَقْتَلِعُوا ہَذَا بِعَیْنِہِ فَتَأْکُلُوہُ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ وَأَمَّا قَوْلُہُ : مَا لَمْ تَصْطَبِحُوا أوْ تَغْتَبِقُوا ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ إِنَّمَا لَکُمْ مِنْہَا الصَّبُوحُ وَہُوَ الْغَدَائُ وَالْغَبُوقُ وَہُوَ الْعِشَائُ یَقُولُ فَلَیْسَ لَکُمْ أَنْ تَجْمَعُوہُمَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ۔
قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ : رَأَیْتُ عِنْدَ الْحَسَنِ کُتُبَ سَمُرَۃَ لِبَنِیہِ إِنَّہُ یُجْزِئُ مِنَ الاِضْطِرَارِ أَوِ الضَّارُورَۃِ صَبُوحٌ أَوْ غَبُوقٌ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا التَّفْسِیرُ الَّذِی فَسَّرَہُ أَبُو عُبَیْدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ صَحِیحٌ لِمَا حَدَّثَ عَنْ کِتَابِ سَمُرَۃَ فَأَمَّا الْخَبَرُ الْمَرْفُوعُ فَقَدْ قِیلَ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا قُصِدَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ إِحْلاَلَ الْمَیْتَۃِ لَہُمْ مَتَی مَا لَمْ یَکُنْ لَہُمْ مِنَ الْحَلاَلِ صَبُوحٌ أَوْ غَبُوقٌ أَوْ بَقْلَۃٌ یَعِیشُونَ بِأَکْلِہَا وَہَذَا ہُوَ الَّذِی یَلِیقُ بِسُؤَالِہِمْ فِی رِوَایَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ مَتَی تَحِلُّ لَنَا الْمَیْتَۃُ وَبِقَوْلِہِ أَوْ تَحْتَفِئُوا بِہَا بْقَلاً ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৫
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٣٩) سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب شام کے وقت تو اپنے گھر والوں کو دودھ سے سیراب کرلے تو پھر اللہ کے حرام کردہ مردار سیبچو۔
ابو عبداللہ حلیمی اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ جائز کھانے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر صبح کے وقت ایسی چیز پالے جو شام تک اس کی ضروریات کو کافی ہو اور صبح کے وقت چھوڑی ہوئی چیز شام کو کھالے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر سبزی ملا کر یا کوئی دوسری چیز کے ساتھ اضافہ کرے۔ یہ مردار کی صورت میں نہیں بلکہ مردار سے جان بچانے کی مقدار کھا سکتا ہے لیکن حلال کھانوں کی مانند نہ کھائے۔
ابو عبداللہ حلیمی اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہیں کہ جائز کھانے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر صبح کے وقت ایسی چیز پالے جو شام تک اس کی ضروریات کو کافی ہو اور صبح کے وقت چھوڑی ہوئی چیز شام کو کھالے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر سبزی ملا کر یا کوئی دوسری چیز کے ساتھ اضافہ کرے۔ یہ مردار کی صورت میں نہیں بلکہ مردار سے جان بچانے کی مقدار کھا سکتا ہے لیکن حلال کھانوں کی مانند نہ کھائے۔
(١٩٦٣٩) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِیُّ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا خَارِجَۃُ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ وَأَعْطَانِی کِتَابًا عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِذَا أَرْوَیْتَ أَہْلَکَ مِنَ اللَّبَنِ غَبُوقًا فَاجْتَنِبْ مَا نَہَاکَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْمَیْتَۃِ ۔
وَہَذَا یُؤَکِّدُ مَا قَبْلُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَمَا فَسَّرَہُ بِہِ أَبُو عُبَیْدٍ أَشْہُرُ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ وَأَلْیَقُ بِقَوْلِہِ فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ فِی رِوَایَۃِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَذَکَرَہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَلِیمِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَقَالَ : فَأَبَانَ أَنَّہُمْ إِذَا لَمْ یَأْکُلُوہَا أَکْلَ الطَّعَامِ الْمُبَاحِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِمْ فِیہَا فَأَکْلُ الطَّعَامِ الْمُبَاحِ أَنْ لاَ یَتَحَیَّنَ لَہُ حَالَ ضَرُورَۃٍ یُخَافُ مِنْہَا عَلَی النَّفْسِ لَکِنَّ الْوَاجِدَ یَصْطَبِحُ بِشَیْئٍ فَیَسْتَغْنِی بِہِ عَمَّا سِوَاہُ إِلَی اللَّیْلِ یُرِیدُ بِہِ أَنْ یَکُونَ أَبْلَغَ إِلَی حَوَائِجِہِ فَإِذَا أَمْسَی تَنَاوَلَ مِنْہُ مَا تَرَکَہُ بِالنَّہَارِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ بِہِ ضَرُورَۃٌ شَدِیدَۃٌ وَقَدْ یَضُمُّ إِلَیْہِ الْبَقْلُ وَغَیْرُہُ إِمَّا مُزْدَادًا مِنَ الطَّعَامِ وَإِمَّا مُسْتَطِیبًا لَہُ وَلَیْسَ ہَذَا سَبِیلَ الْمَیْتَۃِ إِنَّمَا أَذِنَ مِنْہَا فِیمَا یُمْسِکُ مِنْہُ الرَّمَقَ وَالضَّرُورَۃُ الدَّاعِیۃُ إِلَیْہَا لاَ تَتَّفِقُ فِی وَقْتٍ بِعَیْنِہِ مِنْ صَبَاحٍ أَوْ مَسَائٍ وَلاَ تُؤْکَلُ اسْتِطَابَۃً فَیُضَمَّ إِلَیْہَا بَقْلٌ أَوْ نَحْوُہُ فَبَیَّنَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُمْ إِذَا لَمْ یَأْکُلُوہَا کَمَا یَأْکُلُونَ الطَّعَامَ الْمُبَاحَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِمْ فِیہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
وَہَذَا یُؤَکِّدُ مَا قَبْلُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَمَا فَسَّرَہُ بِہِ أَبُو عُبَیْدٍ أَشْہُرُ عِنْدَ أَہْلِ الْعِلْمِ وَأَلْیَقُ بِقَوْلِہِ فَمَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ فِی رِوَایَۃِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ وَذَکَرَہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَلِیمِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ وَقَالَ : فَأَبَانَ أَنَّہُمْ إِذَا لَمْ یَأْکُلُوہَا أَکْلَ الطَّعَامِ الْمُبَاحِ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِمْ فِیہَا فَأَکْلُ الطَّعَامِ الْمُبَاحِ أَنْ لاَ یَتَحَیَّنَ لَہُ حَالَ ضَرُورَۃٍ یُخَافُ مِنْہَا عَلَی النَّفْسِ لَکِنَّ الْوَاجِدَ یَصْطَبِحُ بِشَیْئٍ فَیَسْتَغْنِی بِہِ عَمَّا سِوَاہُ إِلَی اللَّیْلِ یُرِیدُ بِہِ أَنْ یَکُونَ أَبْلَغَ إِلَی حَوَائِجِہِ فَإِذَا أَمْسَی تَنَاوَلَ مِنْہُ مَا تَرَکَہُ بِالنَّہَارِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ بِہِ ضَرُورَۃٌ شَدِیدَۃٌ وَقَدْ یَضُمُّ إِلَیْہِ الْبَقْلُ وَغَیْرُہُ إِمَّا مُزْدَادًا مِنَ الطَّعَامِ وَإِمَّا مُسْتَطِیبًا لَہُ وَلَیْسَ ہَذَا سَبِیلَ الْمَیْتَۃِ إِنَّمَا أَذِنَ مِنْہَا فِیمَا یُمْسِکُ مِنْہُ الرَّمَقَ وَالضَّرُورَۃُ الدَّاعِیۃُ إِلَیْہَا لاَ تَتَّفِقُ فِی وَقْتٍ بِعَیْنِہِ مِنْ صَبَاحٍ أَوْ مَسَائٍ وَلاَ تُؤْکَلُ اسْتِطَابَۃً فَیُضَمَّ إِلَیْہَا بَقْلٌ أَوْ نَحْوُہُ فَبَیَّنَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُمْ إِذَا لَمْ یَأْکُلُوہَا کَمَا یَأْکُلُونَ الطَّعَامَ الْمُبَاحَ فَلاَ إِثْمَ عَلَیْہِمْ فِیہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৬
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٤٠) فجیح عامری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : کیا مردار ہمارے لے حلال ہے ؟ فرمایا : تمہارا کھانا کیا ہے ؟ ہم نے کہا : صبح و شام ایک ایک پیالہ پینا۔ ابو نعیم کہتے ہیں کہ اس وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حالت میں ان کے لیے مردار جائز قرار دیا، جب بھوک ختم نہ ہو۔ اتنا کھایا جائے جس سے جان بچ سکے۔ اگرچہ بدن کھانے اور پینے سے اچھی طرح سیراب نہ بھی ہو۔
(١٩٦٤٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عُقْبَۃُ بْنُ وَہْبِ بْنِ عُقْبَۃَ الْعَامِرِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنِ الْفُجَیْعِ الْعَامِرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ مَا یَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَیْتَۃِ ؟ قَالَ : مَا طَعَامُکُمْ ۔ قُلْنَا : نَغْتَبِقُ وَنَصْطَبِحُ ۔
قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ فَسَّرَہُ لِی عُقْبَۃُ قَدَحٌ غُدْوَۃً وَقَدَحٌ عَشِیَّۃً قَالَ ذَاکَ وَأَبِی الْجُوعُ فَأَحَلَّ لَہُمُ الْمَیْتَۃَ عَلَی ہَذِہِ الْحَالِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْغَبُوقُ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ فَقَالَ : ذَاکَ دَارُ الْجُوعِ ۔ وَفِی ہَذَا أَنَّہُ أَبَاحَ لَہُمْ تَنَاوُلَ الْمَیْتَۃِ مَعَ تَنَاوُلِ مَا یُمْسِکُ الرَّمَقَ وَیُقِیمُ النَّفْسَ صَبُوحًا وَغَبُوقًا إِذَا کَانَا لاَ یَغْذُوَانِ الْبَدَنَ وَلاَ یُشْبِعَانِ الشِّبَعَ التَّامَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ
وَفِی ثُبُوتِ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ نَظَرٌ وَحَدِیثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ أَصَحُّہَا۔ [ضعیف ]
قَالَ أَبُو نُعَیْمٍ فَسَّرَہُ لِی عُقْبَۃُ قَدَحٌ غُدْوَۃً وَقَدَحٌ عَشِیَّۃً قَالَ ذَاکَ وَأَبِی الْجُوعُ فَأَحَلَّ لَہُمُ الْمَیْتَۃَ عَلَی ہَذِہِ الْحَالِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ الْغَبُوقُ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ فَقَالَ : ذَاکَ دَارُ الْجُوعِ ۔ وَفِی ہَذَا أَنَّہُ أَبَاحَ لَہُمْ تَنَاوُلَ الْمَیْتَۃِ مَعَ تَنَاوُلِ مَا یُمْسِکُ الرَّمَقَ وَیُقِیمُ النَّفْسَ صَبُوحًا وَغَبُوقًا إِذَا کَانَا لاَ یَغْذُوَانِ الْبَدَنَ وَلاَ یُشْبِعَانِ الشِّبَعَ التَّامَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ
وَفِی ثُبُوتِ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ نَظَرٌ وَحَدِیثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ أَصَحُّہَا۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৭
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٤١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے کہا گیا : ہم مشکل وقت کے بارے میں بیان کریں۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : ہم غزوہ تبوک کے لیے سخت گرم دن میں نکلے۔ ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو سخت پیاس کی وجہ سے ہماری گردنیں ٹوٹنے کے قریب تھیں۔ آدمی پانی کی تلاش میں نکلتا لیکن واپسی تک گردن ٹوٹ جانے کا خطرہ ہوتا۔ یہاں تک کہ لوگ اونٹ ذبح کر کے اوجڑی کا پانی نچوڑ کر پیتے تو ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دعا خیر کی درخواست کی۔ فرمایا : کیا تم پسند کرتے ہو۔ ابوبکر (رض) نے اثبات میں جواب دیا۔ تب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ اٹھا دیے تو بارش ہوئی لوگوں نے برتن پانی کے بھر لییلشکر میں کوئی پیاسا نہ تھا۔
(١٩٦٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَسْقَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ عُتْبَۃَ وَہُوَ ابْنُ أَبِی حَکِیمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قِیلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : حَدِّثْنَا عَنْ شَأْنِ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ فَقَالَ عُمَرُ : خَرَجْنَا إِلَی تَبُوکَ فِی قَیْظٍ شَدِیدٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً أَصَابَنَا فِیہِ عَطَشٌ حَتَّی ظَنَنَا أَنَّ رِقَابَنَا سَتَنْقَطِعُ حَتَّی إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیَذْہَبُ یَلْتَمِسُ الْمَائَ فَلاَ یَرْجِعُ حَتَّی یَظُنَّ أَنَّ رَقَبَتَہُ سَتَنْقَطِعُ حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَنْحَرُ بَعِیرَہُ فَیَعْصُرُ فَرْثَہُ فَیَشْرَبُہُ فَیَجْعَلُ مَا بَقِیَ عَلَی کَبِدِہِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ عَوَّدَکَ فِی الدُّعَائِ خَیْرًا فَادْعُ لَنَا فَقَالَ : أَتُحِبُّ ذَلِکَ ۔ قَالَ : نَعَمْ فَرَفَعَ یَدَیْہِ فَلَمْ یَرْجِعْہُمَا حَتَّی قَالَتِ السَّمَائُ فَأَظَلَّتْ ثُمَّ سَکَبَتْ فَمَلَئُوا مَا مَعَہُمْ ثُمَّ ذَہَبْنَا نَنْظُرُ فَلَمْ نَجِدْہَا جَازَتِ الْعَسْکَرَ ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৮
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوقت ضرورت مردار سے کیا کھایا جاسکتا ہے
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
اللہ کا فرمان ہے : { وَ قَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِ } [الأنعام ١١٩] ” مردار کھانے کی اجازت صرف مجبوری کی حالت میں ہے۔ “ { اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ
(١٩٦٤٢) مسروق فرماتے ہیں کہ جو شخص مردار، خون اور خنزیر کے گوشت کی جانب مجبور کیا گیا اس نے کھایا اور پیا نہیں اور اس حالت میں فوت ہوگیا۔ وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ قتادہ کہتے ہیں : جان بچائے سیر ہو کر نہ کھائے لیکن شراب کے بارے میں رخصت نہیں۔
(١٩٦٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : مَنِ اضْطُرَّ إِلَی الْمَیْتَۃِ وَالدَّمِ وَلَحْمِ الْخِنْزِیرِ فَلَمْ یَأْکُلْ وَلَمْ یَشْرَبْ حَتَّی یَمُوتَ دَخَلَ النَّارَ ۔
وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : یَأْکُلُ مِنَ الْمَیْتَۃِ مَا یُبَلِّغُہُ وَلاَ یَتَضَلَّعُ مِنْہَا قَالَ مَعْمَرٌ وَلَمْ أَسْمَعْ فِی الْخَمْرِ رُخْصَۃً ۔ [صحیح ]
وَعَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : یَأْکُلُ مِنَ الْمَیْتَۃِ مَا یُبَلِّغُہُ وَلاَ یَتَضَلَّعُ مِنْہَا قَالَ مَعْمَرٌ وَلَمْ أَسْمَعْ فِی الْخَمْرِ رُخْصَۃً ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৪৯
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کا مال بغیر اجازت کے کھانا حرام ہے
(١٩٦٤٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی کسی کے جانور بغیر اجازت کے نہ دوہے۔ کیا کوئی چاہتا ہے کہ اس کے کھانے کے برتن کو توڑ کر کھانا گر دیا جائے ؟ ان کے مویشیوں کے تھن بھی ان کے کھانے کو جمع کیے ہوئے ہیں تو کوئی کسی کے جانور بغیر اجازت کے نہ دوہے۔
(١٩٦٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ تُؤْتَی مَشْرُبَتُہُ فَتُکْسَرَ خِزَانَتُہُ فَیُنْتَقَلَ طَعَامُہُ فَإِنَّمَا یَخْزُنُ لَہُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِیہِمْ أَطْعِمَتَہُمْ فَلاَ یَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِیَۃَ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔
لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ : فَیُنْتَثَلَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ متفق علیہ ]
لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی وَفِی رِوَایَۃِ الْقَعْنَبِیِّ : فَیُنْتَثَلَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৬৫০
قربانى کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کا مال بغیر اجازت کے کھانا حرام ہے
(١٩٦٤٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر والوں کی اجازت کے بغیر مویشی دوہنے سے منع کیا ہے۔ فرمایا : تم چاہتے ہو تمہیں ایسا برتن دیا جائے جس میں کھانے پینے کا سامان جمع ہو تو ان کے مویشیوں کے تھن کھانے کے برتن کی مانند ہیں۔
(١٩٦٤٤) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ تُحْتَلَبَ الْمَوَاشِی إِلاَّ بِإِذْنِ أَہْلِہَا قَالَ : یُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ تُؤْتَی مَشْرُبَتُہُ الَّتِی فِیہَا طَعَامُہُ فَیُنْتَثَلَ مَا فِیہَا فَإِنَّمَا ضُرُوعُ مَوَاشِیہِمْ مِثْلُ مَا فِی مَشَارِبِہِمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ وَأَیُّوبَ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَإِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ کُلُّہُمْ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক: