আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৪৩ টি
হাদীস নং: ১৩২৪৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے غلاموں کا بیان
(١٣٢٤٣) ایضاً
(۱۳۲۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ حُبَابٍ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ کَثِیرٍ وَالْحَوْضِیُّ وَأَبُو الْوَلِیدِ وَعَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالُوا أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے غلاموں کا بیان
(١٣٢٤٤) ایضاً
(۱۳۲۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : اسْتُعْمِلَ أَرْقَمُ الزُّہْرِیُّ عَلَی الصَّدَقَاتِ فَاسْتَتْبَعَ أَبَا رَافِعٍ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ : یَا أَبَا رَافِعٍ إِنَّ الصَّدَقَۃَ حَرَامٌ عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ وَإِنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ۔ رِوَایَۃُ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ أَوْلَی مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی۔ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا کَانَ سِیِّئَ الْحِفْظِ کَثِیرَ الْوَہَمِ۔ [صحیح لغیرہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : اسْتُعْمِلَ أَرْقَمُ الزُّہْرِیُّ عَلَی الصَّدَقَاتِ فَاسْتَتْبَعَ أَبَا رَافِعٍ فَأَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ : یَا أَبَا رَافِعٍ إِنَّ الصَّدَقَۃَ حَرَامٌ عَلَی آلِ مُحَمَّدٍ وَإِنَّ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِہِمْ ۔ رِوَایَۃُ شُعْبَۃَ عَنِ الْحَکَمِ أَوْلَی مِنْ رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی۔ وَابْنُ أَبِی لَیْلَی ہَذَا کَانَ سِیِّئَ الْحِفْظِ کَثِیرَ الْوَہَمِ۔ [صحیح لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے غلاموں کا بیان
(١٣٢٤٥) عطاء بن سائب فرماتے ہیں : میں ام کلثوم بنت علی (رض) کے پاس صدقہ کا مال لایا تو انھوں نے فرمایا : ہمارے جوانوں اور غلاموں کو اس سے بچانا، حضرت میمون یا مہران جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے غلام ہیں، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک ہم اہل بیت صدقہ سے روک دیے گئے ہیں اور ہمارے غلام ہم میں سے ہیں پس تم صدقہ نہ کھاؤ۔
(۱۳۲۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أُمِّ کُلْثُومٍ بِنْتِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَیْتُہَا بِشَیْئٍ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَقَالَتِ : احْذَرْ شَبَّانَنَا وَمَوَالِیَنَا فَإِنَّ مَیْمُونَ أَوْ مِہْرَانَ مَوْلَی النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَرَنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّا أَہْلُ بَیْتٍ نُہِینَا عَنِ الصَّدَقَۃِ وَإِنَّ مَوَالِیَنَا مِنْ أَنْفُسِنَا فَلاَ تَأْکُلُوا الصَّدَقَۃَ ۔
[مصنف عبدالرزاق ۶۹۴۲]
[مصنف عبدالرزاق ۶۹۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب کے غلاموں کا بیان
(١٣٢٤٦) دوسری روایت میں یوں الفاظ ہیں : احْذَرْ عَلَی شَبَابِنَا أَنْ یَأْخُذُوا مِنْہَا
(۱۳۲۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ : أَوْصَی إِلَیَّ رَجُلٌ بِوَصِیَّۃٍ مِنَ الزَّکَاۃِ أَوْ مِنَ الصَّدَقَۃِ فَأَتَیْتُ أُمَّ کُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَتِ : احْذَرْ عَلَی شَبَابِنَا أَنْ یَأْخُذُوا مِنْہَا ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام نہیں ہے محمد بن علی فرماتے ہیں کہ ہم پر فرضی صدقہ (زکوۃ ) حرام ہے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور فاطمہ (رض) نے بنو ہاشم اور بنو مطلب پر اپنے اموال سے صدقہ کیا اور یہ نفلی تھا، شیخ فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) کی بات پیچھے گزر
(١٣٢٤٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوشت لایا گیا اور کہا گیا : اے اللہ کے نبی ! یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ پر صدقہ کیا گیا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : بریرہ کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔
(۱۳۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِلَحْمٍ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا مِمَّا تُصُدِّقَ بِہِ عَلَی بَرِیرَۃَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ لَہَا صَدَقَۃٌ وَلَنَا ہَدِیَّۃٌ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [مسلم ۱۵۰۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام نہیں ہے محمد بن علی فرماتے ہیں کہ ہم پر فرضی صدقہ (زکوۃ ) حرام ہے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور فاطمہ (رض) نے بنو ہاشم اور بنو مطلب پر اپنے اموال سے صدقہ کیا اور یہ نفلی تھا، شیخ فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) کی بات پیچھے گزر
(١٣٢٤٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گوشت لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : یہ بریرہ (رض) پر صدقہ کیا گیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے اور اس کے لیے صدقہ ہے۔
(۱۳۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَخْبَرَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أُتِیَ بِلَحْمٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا؟ ۔ قَالَ : ہَذَا تُصُدِّقَ بِہِ عَلَی بَرِیرَۃَ۔ فَقَالَ : ہُوَ لَنَا ہَدِیَّۃٌ وَعَلَیْہَا صَدَقَۃٌ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [بخاری ۲۵۷۷۔ مسلم ۱۰۷۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفلی صدقہ آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر حرام نہیں ہے محمد بن علی فرماتے ہیں کہ ہم پر فرضی صدقہ (زکوۃ ) حرام ہے، امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور فاطمہ (رض) نے بنو ہاشم اور بنو مطلب پر اپنے اموال سے صدقہ کیا اور یہ نفلی تھا، شیخ فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رح) کی بات پیچھے گزر
(١٣٢٤٩) حضرت ام عطیہ انصاریہ فرماتی ہیں کہ نسیبہ انصاریہ کی طرف ایک بکری بھیجی گئی، انھوں نے اس میں سے کچھ حصہ حضرت عائشہ (رض) کی طرف بھیجا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے، انھوں نے کہا : نہیں سوائے اس کے جو بکری (کا گوشت) نسیبہ نے بھیجا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب کرو یہ اپنی جگہ پر پہنچ گئی ہے۔
(۱۳۲۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ شَرِیکٍ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ الْیَرْبُوعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ قَالَتْ : بُعِثَتْ إِلَی نُسَیْبَۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ بِشَاۃٍ فَأَرْسَلَتْ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعِنْدَکُمْ شَیْء ٌ؟ ۔ قَالَتْ : لاَ إِلاَّ مَا أَرْسَلَتْ بِہِ نُسَیْبَۃُ مِنْ تِلْکَ الشَّاۃِ قَالَ : قَرِّبِیہِ فَقَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ۔ [بخاری ۱۴۴۶۔ مسلم ۱۰۷۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس پر صدقہ کا لفظ بولا جاتا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے چھوڑ دیتے اور ہدیہ قبول فرما لیتے، حرام ہونے یا تقویٰ کی وجہ تھا
(١٣٢٥٠) حضرت بہز بن حکم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ سوال کرتے : کیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ ہے ؟ اگر کہا جاتا کہ ہدیہ ہے تو اس کو لے لیتے اور اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو صحابہ کرام (رض) کو فرماتے کہ اسے لے لو۔
(۱۳۲۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِالشَّیْئِ سَأَلَ عَنْہُ أَہَدِیَّۃٌ أَمْ صَدَقَۃٌ فَإِنْ قَالُوا ہَدِیَّۃٌ مَدَّ یَدَہُ وَإِنْ قَالُوا صَدَقَۃٌ قَالَ لأَصْحَابِہِ : خُذُوا ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِمَعْنَاہُ۔[صحیح لغیرہ۔ مسند احمد ۵/۵۔ ۲۰۳۱۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس پر صدقہ کا لفظ بولا جاتا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے چھوڑ دیتے اور ہدیہ قبول فرما لیتے، حرام ہونے یا تقویٰ کی وجہ تھا
(١٣٢٥١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی کھانا لایا جاتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھے تھے : کیا ہدیہ یا صدقہ ؟ اگر کہا جاتا : صدقہ ہے تو صحابہ کرام (رض) کو فرماتے کہ اسے کھالو اور خودنہ کھاتے اور جب کہا جاتا ہدیہ ہے تو اپنے ہاتھ سے اسے پکڑ لیتے اور ان کے ساتھ کھاتے تھے۔
(۱۳۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْہُ أَہَدِیَّۃٌ ہُوَ أَمْ صَدَقَۃٌ؟ فَإِنْ قِیلَ صَدَقَۃٌ قَالَ لأَصْحَابِہِ : کُلُوا ۔ وَلَمْ یَأْکُلْ وَإِنْ قِیلَ ہَدِیَّۃٌ ضَرَبَ بِیَدِہِ فَأَکَلَ مَعَہُمْ۔
[بخاری ۲۵۷۶۔ مسلم ۱۰۷۷]
[بخاری ۲۵۷۶۔ مسلم ۱۰۷۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنے گمان سے حق دار پر صدقہ کرتا ہے پھر اسے معلوم ہوتا کہ وہ حق دار نہیں تھا
(١٣٢٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک آدمی نے کہا کہ میں رات کو صدقہ کروں گا، وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور ایک زانیہ عورت کو دے دیا، صبح کو لوگ یہ باتیں کرنے لگ گئے کہ زانیہ کو بھی صدقہ دیا جانے لگ گیا ہے، اس نے کہا : اے اللہ ! تیری طرف زانیہ کو صدقہ ؟ دوسری رات وہ صدقہ لے کر پھر نکلا اور ایک مال دار آدمی کو دے دیا، صبح کو لوگ پھر باتیں کرنے لگ گئے کہ غنی لوگوں کو بھی صدقہ دیا جارہا ہے، اس نے پھر کہا کہ اے اللہ ! تیری تعریف ! میرے ساتھ یہ کیا ہو رہا ہے، تیسری رات وہ پھر صدقہ لے کر نکلا اور ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا، صبح کو پھر لوگوں نے باتیں کیں کہ رات کو چور کو صدقہ دیا گیا ہے تو اس نے کہا : اے اللہ ! تیری تعریف ! پہلے زانیہ کو پھر غنی کو اور پھر چور کو میں صدقے دے آیا ہوں، پھر اس کو بتایا گیا کہ تیرا صدقہ قبول ہوگیا ہے۔ جو زانیہ ہے ہوسکتا ہے وہ زنا سے باز آجائے اور مال دار بندہ ہوسکتا ہے کہ وہ عبرت سمجھ کر صدقہ دینا شروع کر دے اور ہوسکتا ہے کہ چور اس سے سبق حاصل کر کے چوری سے باز آجائے۔
(۱۳۲۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا سُوَیْدٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْقُشَیْرِیُّ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ قَالُوا حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَالَ رَجُلٌ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَ فِی یَدِ زَانِیَۃٍ فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی زَانِیَۃٍ فَقَالَ اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ غَنِیٍّ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی غَنِیٍّ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی غَنِیٍّ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی سَارِقٍ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ وَعَلَی غَنِیٍّ وَعَلَی سَارِقٍ
فَأُتِیَ فَقِیلِ لَہُ : أَمَّا صَدَقَتُکَ فَقَدْ قُبِلَتْ أَمَّا الزَّانِیَۃُ فَلَعَلَّہَا تَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ زِنَاہَا وَلَعَلَّ الْغَنِیَّ یَعْتَبِرُ فَیُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاہُ اللَّہُ تَعَالَی وَلَعَلَّ السَّارِقَ یَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ سَرِقَتِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُ وَرَدَ فِی صَدَقَۃِ التَّطَوُّعِ۔ [بخاری ۱۴۲۱۔ مسلم ۱۰۲۲]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْقُشَیْرِیُّ وَعِمْرَانُ بْنُ مُوسَی
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ السَّرَّاجُ قَالُوا حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَالَ رَجُلٌ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَ فِی یَدِ زَانِیَۃٍ فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَی زَانِیَۃٍ فَقَالَ اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ غَنِیٍّ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی غَنِیٍّ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی غَنِیٍّ لأَتَصَدَّقَنَّ اللَّیْلَۃَ بِصَدَقَۃٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِہِ فَوَضَعَہَا فِی یَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا یَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّیْلَۃَ عَلَی سَارِقٍ فَقَالَ : اللَّہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ عَلَی زَانِیَۃٍ وَعَلَی غَنِیٍّ وَعَلَی سَارِقٍ
فَأُتِیَ فَقِیلِ لَہُ : أَمَّا صَدَقَتُکَ فَقَدْ قُبِلَتْ أَمَّا الزَّانِیَۃُ فَلَعَلَّہَا تَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ زِنَاہَا وَلَعَلَّ الْغَنِیَّ یَعْتَبِرُ فَیُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاہُ اللَّہُ تَعَالَی وَلَعَلَّ السَّارِقَ یَسْتَعِفُّ بِہَا عَنْ سَرِقَتِہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِاللَّہِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔ وَفِی ہَذَا کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُ وَرَدَ فِی صَدَقَۃِ التَّطَوُّعِ۔ [بخاری ۱۴۲۱۔ مسلم ۱۰۲۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৫৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنے گمان سے حق دار پر صدقہ کرتا ہے پھر اسے معلوم ہوتا کہ وہ حق دار نہیں تھا
(١٣٢٥٣) حضرت معن بن یزید سلمی فرماتے ہیں کہ میں، میرے والد اور میرے دادا نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی اور آپ نے میرے لیے منگنی کا پیغام بھیجا اور میرا نکاح کردیا، میں اپنا جھگڑا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے کر گیا کہ میرے ابا جان نے صدقہ کے کچھ دینار مسجد کے پاس ایک آدمی پر صدقہ کردیے تو میں گیا اور واپس لے آیا اور کہا : ابا جان اللہ کی قسم ! میں نے آپ سے خیر خواہی کی ہے، میں اپنا جھگڑا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف لے گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے یزید ! تیرے لیے وہ ہے جو تو نے نیت کی اور معن تیرے لیے وہ ہے جو تو نے نیت کی۔
(۱۳۲۵۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَیْرِیَۃِ الْجَرْمِیُّ : أَنَّ مَعْنَ بْنَ یَزِیدَ السُّلَمِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ : بَایَعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَا وَأَبِی وَجَدِّی وَخَطَبَ عَلَیَّ فَأَنْکَحَنِی وَخَاصَمْتُ إِلَیْہِ کَانَ أَبِی یَزِیدُ خَرَجَ بِدَنَانِیرَ یَتَصَدَّقُ بِہَا فَوَضَعَہَا عِنْدَ رَجُلٍ فِی الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُہَا فَأَتَیْتُہُ بِہَا فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا إِیَّاکَ أَرَدْتُ بِہَا فَخَاصَمْتُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لَکَ مَا نَوَیْتَ یَا یَزِیدُ وَلَکَ یَا مَعْنُ مَا أَخَذْتَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِیلَ۔
وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ وَرَدَ فِی صَدَقَۃِ التَّطَوُّعِ فَأَمَّا الْفَرْضُ فَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ لِوَلَدٍ وَلاَ لِوَالِدٍ حَقٌّ فِی صَدَقَۃٍ مَفْرُوضَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [بخاری ۱۴۲۲]
وَہَذَا یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ وَرَدَ فِی صَدَقَۃِ التَّطَوُّعِ فَأَمَّا الْفَرْضُ فَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَیْسَ لِوَلَدٍ وَلاَ لِوَالِدٍ حَقٌّ فِی صَدَقَۃٍ مَفْرُوضَۃٍ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مَا دَلَّ عَلَی ذَلِکَ۔ [بخاری ۱۴۲۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنے گمان سے حق دار پر صدقہ کرتا ہے پھر اسے معلوم ہوتا کہ وہ حق دار نہیں تھا
(١٣٢٥٤) ابو جویریہ جرمی فرماتے ہیں : میں نے معن بن یزید سے سنا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر گیا، آپ نے میری منگنی کی اور میرا نکاح کردیا، میں نے اور میرے دادا نے آپ سے بیعت کی۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے انھیں کہا : آپ کا جھگڑا کیا تھا ؟ فرمایا : ایک شخص مسجد میں رہتا تھا اور اپنے جاننے والے لوگوں پر صدقہ کرتا تھا، ایک رات وہ آیا اور اس کے پاس تھیلی تھی۔ اس نے گمان کیا کہ میں بھی اس کی جان پہچان والا ہوں، جب صبح ہوئی تو اسے پتہ چلا، وہ میرے پاس آیا اور کہا : وہ مجھے واپس کر۔ میں نے انکار کیا پھر ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جھگڑا لے کر آئے تو آپ نے میرے لیے صدقہ جائز قرار دیا اور فرمایا : تیرے لیے وہ ہے جو تو نے نیت کی۔
شیخ فرماتے ہیں : اس سے ظاہر ہے کہ صدقہ کرنے والا اجنبی شخص تھا۔
شیخ فرماتے ہیں : اس سے ظاہر ہے کہ صدقہ کرنے والا اجنبی شخص تھا۔
(۱۳۲۵۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلْقَمَۃَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ السُّکَّرِیُّ عَنْ أَبِی الْجُوَیْرِیَۃِ الْجَرْمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ مَعْنَ بْنَ یَزِیدَ یَقُولُ : خَاصَمْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَفْلَجَنِی وَخَطَبَ عَلَیَّ فَأَنْکَحَنِی وَبَایَعْتُہُ أَنَا وَجَدِّی قَالَ قُلْتُ لَہُ : وَمَا کَانَتْ خُصُومَتُکَ؟ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ یَغْشَی الْمَسْجِدَ فَیَتَصَدَّقُ عَلَی رِجَالٍ یَعْرِفُہُمْ فَجَائَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَمَعَہُ صُرَّۃٌ فَظَنَّ أَنِّی بَعْضُ مَنْ یُعْرَفُ فَلَمَّا أَصْبَحَ تَبَیَّنَ لَہُ فَأَتَانِی فَقَالَ : رُدَّہَا فَأَبَیْتُ فَاخْتَصَمْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَجَازَ لِی الصَّدَقَۃَ وَقَالَ : لَکَ أَجْرُ مَا نَوَیْتَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَظَاہِرُ ہَذَا أَنَّ الْمُتَصَدِّقَ کَانَ رَجُلاً أَجْنَبِیًّا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ : وَظَاہِرُ ہَذَا أَنَّ الْمُتَصَدِّقَ کَانَ رَجُلاً أَجْنَبِیًّا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقہ کو نشان لگانے کا بیان
(١٣٢٥٥) انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن ابوطلحہ کو صبح صبح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے کر گیا تاکہ آپ اس کو گھٹی دیں۔ میں آپ کے پاس گیا تو آپ کے ہاتھ میں نشان لگانے والا آلہ تھا، جس سے آپ صدقہ کے اونٹوں پر نشان لگا رہے تھے۔
(۱۳۲۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا دُحَیْمٌ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : غَدَوْتُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ لِیُحَنِّکَہُ فَوَافَیْتُہُ وَبِیَدِہِ مِیْسَمٌ یَسِمُ إِبِلَ الصَّدَقَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْذِرِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ کِلاَہُمَا عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔
[بخاری ۱۵۰۲۔ مسلم ۲۱۱۹]
[بخاری ۱۵۰۲۔ مسلم ۲۱۱۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقہ کو نشان لگانے کا بیان
(١٣٢٥٦) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ام سلیم نے بچہ جنا اور کہا : اے انس ! اس بچے کو دیکھ، اس کو کوئی چیز نہ پہنچ جائے، اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے جاؤ۔ کہتے ہیں : میں اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک باغ میں کھڑے تھے آپ پر حوتکیہ چادر تھی اور آپ فتح مکہ سے آنے والے اونٹوں کی پشتوں پر نشان لگا رہے تھے۔
(۱۳۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَابْنُ یَاسِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَلَدَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ فَقَالَتْ لِی : یَا أَنَسُ انْظُرْ ہَذَا الْغُلاَمَ فَلاَ یُصِیبَنَّ شَیْئًا حَتَّی تَغْدُوَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَغَدَوْتُ بِہِ فَإِذَا ہُوَ فِی حَائِطٍ وَعَلَیْہِ خَمِیصَۃٌ حَوْتَکِیَّۃٌ وَہُوَ یَسِمُ الظَّہْرَ الَّذِی قَدِمَ عَلَیْہِ فِی الْفَتْحِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مُوسَی : مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [بخاری۵۸۲۴۔ مسلم۲۱۱۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقہ کو نشان لگانے کا بیان
(١٣٢٥٧) حضرت زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) کے پاس جزیہ کے اونٹ لائے گئے۔ انھوں نے سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے کہا : ایک اونٹنی اندھی ہے تو سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے کہا : ہم وہ اونٹنی اہل بیت کو دے دیتے ہیں، تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کرلیں۔ میں نے کہا : وہ اندھی ہے، انھوں نے کہا کہ وہ اونٹوں کی قطار میں شامل کرلیں گے، میں نے کہا : وہ زمین سے کیسے کھائے گی تو سیدنا عمر (رض) نے کہا : کیا وہ جزیہ والے مال سے ہے یا صدقہ کے مال سے ؟ میں نے کہا : جزیہ کے مال سے، تو سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے کہا : اللہ کی قسم ! تمہارا (اسے) کھانے کا ارادہ ہے تو میں نے کہا : اس پر جزیہ کی نشانی لگائی گئی ہے، حضرت عمر (رض) کے حکم سے وہ ذبح کردی گئی اور آپ کے پاس نو پلیٹیں تھیں، اس میں خوش طبعی یا ہنس مکھ والی بات نہیں (بلکہ حقیقت ہے) ان پلیٹیوں میں رکھ کر ازواج النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا گیا اور آخر میں حضرت حفصہ (رض) کے پاس بھیجا گیا اور ان کے حصے میں کوئی کمی بیشی تھی تو وہ گوشت ازواج النبی کے پاس بھیج دیا گیا، باقی گوشت کا کھانا تیار کیا گیا اور اس میں مہاجرین و انصار کو دعوت دی گئی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر دو نشان لگاتے تھے : جزیہ کا اور صدقہ کا۔ یہی ہمارا موقف ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر دو نشان لگاتے تھے : جزیہ کا اور صدقہ کا۔ یہی ہمارا موقف ہے۔
(۱۳۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُؤْتَی بِنَعَمٍ کَثِیرَۃٍ مِنْ نَعَمِ الْجِزْیَۃِ وَأَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : إِنَّ فِی الظَّہْرِ لَنَاقَۃً عَمْیَائَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : نَدْفَعُہَا إِلَی أَہْلِ الْبَیْتِ یَنْتَفِعُونَ بِہَا قَالَ فَقُلْتُ : وَہِیَ عَمْیَائُ قَالَ یَقْطُرُونَہَا بِالإِبِلِ قَالَ فَقُلْتُ : کَیْفَ تَأْکُلُ مِنَ الأَرْضِ؟ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَمِنْ نَعَمِ الْجِزْیَۃِ ہِیَ أَمْ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَۃِ؟ قَالَ فَقُلْتُ : مِنْ نَعَمِ الْجِزْیَۃِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَرَدْتُمْ وَاللَّہِ أَکْلَہَا فَقُلْتُ : إِنَّ عَلَیْہَا وَسْمَ الْجِزْیَۃِ فَأَمَرَ بِہَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنُحِرَتْ قَالَ وَکَانَ عِنْدَہُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلاَ تَکُونُ فَاکِہَۃٌ وَلاَ طَرِیفَۃٌ إِلاَّ جُعِلَ فِی تِلْکَ الصِّحَافِ مِنْہَا فَبَعَثَ بِہَا إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَیَکُونُ الَّذِی یَبْعَثُ بِہِ إِلَی حَفْصَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُنَّ مِنْ آخِرِ ذَلِکَ فَإِنْ کَانَ فِیہِ نُقْصَانٌ کَانَ فِی حَظِّ حَفْصَۃَ قَالَ : فَجَعَلَ فِی تِلْکَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْکَ الْجَزُورِ فَبَعَثَ بِہِ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَمَرَ بِمَا بَقِیَ مِنَ اللَّحْمِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَیْہِ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہِ : ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَسِمُ وَسْمَیْنِ وَسْمَ جِزْیَۃٍ وَوَسْمَ صَدَقَۃٍ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ [موطا ۶۱۹]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہِ : ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَسِمُ وَسْمَیْنِ وَسْمَ جِزْیَۃٍ وَوَسْمَ صَدَقَۃٍ وَبِہَذَا نَقُولُ۔ [موطا ۶۱۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کی جگہ اور طریقے کا بیان
(١٣٢٥٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک گدھے کے پاس سے گزرے اور اس کے چہرے پر داغا گیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بددعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے جس نے اس کو داغا ہے۔
(۱۳۲۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ شَبِیبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ عَلَیْہِ حِمَارٌ وَقَدْ وُسِمَ فِی وَجْہِہِ فَقَالَ: لَعَنَ اللَّہُ الَّذِی وَسَمَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ شَبِیبٍ۔ [مسلم ۲۱۱۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کی جگہ اور طریقے کا بیان
(١٣٢٥٩) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھے کو دیکھا جس کے چہرے پر داغا گیا تھا اور اس کے نتھنے جلائے گئے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ پاک اس پر لعنت کرے جس نے یہ کام کیا ہے، کیا میں نے اس سے منع نہیں کیا تھا کہ کوئی چہرے پر نہ داغے اور نہ چہرے پر مارے۔
(۱۳۲۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِمَارًا قَدْ وُسِمَ فِی وَجْہِہِ یُدَخِّنُ مَنْخِرَاہُ فَقَالَ : لَعَنَ اللَّہُ مَنْ فَعَلَ ہَذَا أَلَمْ أَنْہَ أَنَّہُ لاَ یَسِمُ أَحَدٌ الْوَجْہَ وَلاَ یَضْرِبْ أَحَدٌ الْوَجْہَ۔ [مسلم ۲۱۱۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کی جگہ اور طریقے کا بیان
(١٣٢٦٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھے کو دیکھا، جس کے چہرے پر داغا گیا تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو ناپسند کیا اور فرمایا : اللہ کی قسم ! میں چہرے کے علاوہ کسی اور جگہ داغوں گا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا تو اس کے سرین پر داغ دیا گیا اور یہ پہلا گدھا تھا جس کے سرینوں پر داغا گیا۔
(۱۳۲۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ : أَنَّ نَاعِمًا أَبَا عَبْدِ اللَّہِ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبْاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِمَارًا مَوْسُومَ الْوَجْہِ فَأَنْکَرَ ذَلِکَ قَالَ : فَوَاللَّہِ لاَ أَسِمُہَا إِلاَّ أَقْصَی شَیْئٍ مِنَ الْوَجْہِ فَأَمَرَ بِحِمَارِہِ فَکُوِیَ فِی جَاعِرَتَیْہِ فَہُوَ أَوَّلُ مَنْ کَوَی فِی الْجَاعِرَتَیْنِ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَلَیْسَ فِیہِ مَنِ الْقَائِلُ۔ [مسلم ۲۱۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کی جگہ اور طریقے کا بیان
(١٣٢٦١) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گدھے کو دیکھا جس کے چہرے پر داغا گیا تھا، فرمایا : کیا میں نے منع نہیں کیا تھا ؟ ابن عباس (رض) نے فرمایا : چہرے سے دور کسی بھی جگہ داغنا جرم نہیں، پھر انھوں نے اس کے سرین پر داغا۔
(۱۳۲۶۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَلاَّفُ صَاحِبُ ابْنِ سَوَائٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- رَأَی حِمَارًا قَدْ وُسِمَ فِی وَجْہِہِ فَقَالَ : أَلَمْ أَنْہَ عَنْ ہَذَا ۔ فَقَالَ الْعَبَّاسُ : لاَ جَرَمَ لاَ أَسِمُ إِلاَّ فِی أَبْعَدِ مَکَانٍ مِنَ الْوَجْہِ فَوَسَمَ فِی الْجَاعِرَتَیْنِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২৬৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ داغنے کی جگہ اور طریقے کا بیان
(١٣٢٦٢) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ عباس چہرے پر نشان لگاتے تھے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع کیا کہ چہرے پر نہ داغا جائے تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میں داغ نہیں لگاتا مگر چہرے کی نچلی طرف، پھر انھوں نے اس کے سرین پر داغا۔
(۱۳۲۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْبَاقِی بْنُ قَانِعٍ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْعَبَّاسَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَسِمُ فِی الْوَجْہِ فَلَمَّا نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْوَسْمِ فِی الْوَجْہِ قَالَ : لاَ أَسِمُ إِلاَّ فِی أَسْفَلِ مَکَانٍ مِنَ الْوَجْہِ فَوَسَمَ فِی الْجَاعِرَتَیْنِ۔ [صحیح]
তাহকীক: