আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৪৩ টি
হাদীস নং: ১৩২০৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٣) حضرت قبیصہ بن مخارق (رض) سے روایت ہے کہ میں مقروض ہوگیا، اس سلسلہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبیصہ اٹھ کھڑا ہو یہاں تک کہ ہمارے پاس صدقہ آئے گا تو ہم تجھے بتلائیں گے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے قبیصہ ! مانگنا صرف تین آدمیوں کے لیے جائز ہے، وہ آدمی جس کو چٹی پڑگئی تو اس نے سوال کیا، یہاں تک کہ وہ قرض ادا ہوگیا، پھر وہ رک جائے، وہ آدمی جسے اچانک آفت پہنچی اور اس کا مال برباد ہوگیا اس نے مانگا، یہاں تک کہ اس کا معاملہ سیدھا ہوگیا، پھر وہ رک گیا، تیسرا سخت ضرورت مند آدمی جس کے متعلق اس کی قوم کے تین آدمی گواہی دیں تو اس نے سوال کیا، یہاں تک کہ گزر بسر آسان ہوگئی، پھر وہ رک گیا، اس کے علاوہ مانگنا حرام ہے، (جو ایسا کرتا ہے) وہ حرام کھاتا ہے۔
(۱۳۲۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ الأَسَدِیِّ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْہِلاَلِیِّ قَالَ : تَحَمَّلْتُ حَمَالَۃً فَقَدِمَتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا فَقَالَ : أَقِمْ یَا قَبِیصَۃُ حَتَّی تَأْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ فَنَأْمُرَ لَکَ بِہَا ۔ ثُمَّ قَالَ : یَا قَبِیصَۃُ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لإِحْدَی ثَلاَثٍ : رَجُلٌ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً فَسَأَلَ فِیہَا حَتَّی یُصِیبَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ اجْتَاحَتْ مَالَہُ فَسَأَلَ حَتَّی یُصِیبَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَقَامَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ فَقَالُوا : قَدْ أَصَابَتْ فُلاَنًا فَاقَۃٌ أَوْ حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَسَأَلَ حَتَّی یُصِیبَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَمَا سِوَاہُنَّ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ یَأْکُلُہَا صَاحِبُہَا سُحْتًا ۔ قَالَہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ الأَسَدِیِّ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ الْہِلاَلِیِّ قَالَ : تَحَمَّلْتُ حَمَالَۃً فَقَدِمَتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا فَقَالَ : أَقِمْ یَا قَبِیصَۃُ حَتَّی تَأْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ فَنَأْمُرَ لَکَ بِہَا ۔ ثُمَّ قَالَ : یَا قَبِیصَۃُ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لإِحْدَی ثَلاَثٍ : رَجُلٌ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً فَسَأَلَ فِیہَا حَتَّی یُصِیبَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ اجْتَاحَتْ مَالَہُ فَسَأَلَ حَتَّی یُصِیبَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَقَامَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ فَقَالُوا : قَدْ أَصَابَتْ فُلاَنًا فَاقَۃٌ أَوْ حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَسَأَلَ حَتَّی یُصِیبَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَمَا سِوَاہُنَّ مِنَ الْمَسَائِلِ سُحْتٌ یَأْکُلُہَا صَاحِبُہَا سُحْتًا ۔ قَالَہَا مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ کَمَا مَضَی۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٤) حسین بن علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوال کرنے والے کا حق ہے اگرچہ وہ گھوڑے پر ہی کیوں نہ سوار ہو۔
(۱۳۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ یَعْلَی مَوْلًی لِفَاطِمَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِیلَ حَدَّثَنِی یَعْلَی بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنِ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلسَّائِلِ حَقٌّ وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْفِرْیَابِیِّ: وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسِہِ ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِیلَ حَدَّثَنِی یَعْلَی بْنُ أَبِی یَحْیَی عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنِ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لِلسَّائِلِ حَقٌّ وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الْفِرْیَابِیِّ: وَإِنْ جَائَ عَلَی فَرَسِہِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٥) حضرت علی (رض) سے پچھلی روایت کی طرح ہے۔
(۱۳۲۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ شَیْخٍ رَأَیْتُ سُفْیَانَ عِنْدَہُ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ حُسَیْنٍ عَنْ أَبِیہَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٦) علی بن ابو طالب (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مال دار لوگوں پر یہ فرض کیا ہے کہ وہ اپنے مال کی مقدار فقیر لوگوں کی مدد کریں جو ان کو کفایت کر جائے۔ اگر وہ بھوکے ہوں یا وہ ننگے ہوں اور اگر مال داروں نے ایسا نہ کیا تو اللہ کو یہ حق حاصل ہے کہ قیامت والے دن ان کا محاسبہ کرے گا اور ان کو اس بات پر عذاب دے گا۔
(۱۳۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِنَّ اللَّہَ فَرَضَ عَلَی الأَغْنِیَائِ فِی أَمْوَالِہِمْ بِقَدْرِ مَا یَکْفِی فُقَرَائَ ہُمْ فَإِنْ جَاعُوا وَعُرُوا وَجُہِدُوا فَبِمْنَعِ الأَغْنِیَائِ وَحَقٌّ عَلَی اللَّہِ أَنْ یُحَاسِبَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیُعَذِّبَہُمْ عَلَیْہِ۔ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ ہَذَا ہُوَ ابْنُ الْحَنَفِیَّۃِ وَأَبُو جَعْفَرٍ ہُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی شِہَابٍ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی شِہَابٍ عَنْ أَبْیَضَ بْنِ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ یَعْنِی أَبَا جَعْفَرٍ۔ [ضعیف]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی شِہَابٍ وَرَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی شِہَابٍ عَنْ أَبْیَضَ بْنِ أَبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ یَعْنِی أَبَا جَعْفَرٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٧) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ اس کے پاس اتنا مال تھا جو اسے کفایت کرے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر نوچنے، دانت لگانے اور زخموں کے نشانات ہوں گے، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! غنی کیا ہے ؟ فرمایا : پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔
(۱۳۲۰۷) فَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ سَأَلَ وَلَہُ مَا یُغْنِیہِ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ کُدُوحٌ فِی وَجْہِہِ ۔ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْغِنَی؟ قَالَ : خَمْسُونَ دِرْہَمًا أَوْ قِیمَتُہَا مِنَ الذَّہَبِ ۔ قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ لِسُفْیَانَ : حِفْظِی أَنَّ شُعْبَۃَ کَانَ لاَ یَرْوِی عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ فَقَالَ سُفْیَانُ فَقَدْ حَدَّثَنَا زُبَیْدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٨) یعقوب کہتے ہیں کہ یہ روایت عقل سے کوسوں دور ہے، اگرچہ حدیث حکیم بن جبیر عن زبید ہے لیکن یہ اہل علم پر مخفی نہیں۔
(۱۳۲۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ فَذَکَرَ مَعْنَی ہَذِہِ الْحِکَایَۃِ بَلاَغًا عَنْ یَحْیَی بْنِ آدَمَ عَنْ سُفْیَانَ ثُمَّ قَالَ یَعْقُوبَ : ہِیَ حِکَایَۃٌ بَعِیدَۃٌ وَلَوْ کَانَ حَدِیثُ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ زُبَیْدٍ مَا خَفِیَ عَلَی أَہْلِ الْعِلْمِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢٠٩) بنو اسد کا ایک آدمی کہتا ہے کہ میں اور میری گھر والی بقیع الغرقد میں آئے، مجھے میری گھر والی نے کہا کہ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا اور آپ سے کوئی چیز مانگ کر لا، ہم کھائیں، میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا۔ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو سوال کررہا تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے جو میں تجھے دوں وہ آدمی جب گیا تو وہ غصے میں تھا اور وہ یہ کہہ رہا تھا : اللہ کی قسم ! تو اس کو دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ غصے ہو رہا ہے اور میرے پاس کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میں اسے دوں، فرمایا : جس آدمی نے تم سے سوال کیا اور حالانکہ اس کے پاس ایک اوقیہ یا اس کے برابر کی کوئی چیز ہے تو اس نے چمٹ کر سوال کیا ہے، اسدی کہتے ہیں : لقمہ میرے ہاں اوقیہ سے بہتر ہے اور اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، اس (آدمی) نے کہا : تو میں لوٹا اور اس کے متعلق کوئی سوال نہ کیا۔ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جو اور کش مش پیش کیا گیا تو اس میں سے ہمیں بھی دیا گیا، یا فرمایا : یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کردیا۔
(۱۳۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی أَسَدٍ قَالَ : نَزَلْتُ أَنَا وَأَہْلِی بِبَقِیعِ الْغَرْقَدِ فَقَالَ لِی أَہْلِی : اذْہَبْ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلْہُ لَنَا شَیْئًا نَأْکُلُہُ فَجَعَلُوا یَذْکُرُونَ مِنْ حَاجَتِہِمْ فَذَہَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ فَوَجَدْتُ عِنْدَہُ رَجُلاً یَسْأَلُہُ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَا أَجِدُ مَا أُعْطِیکَ ۔ فَتَوَلَّی الرَّجُلُ عَنْہُ وَہُوَ مُغْضَبٌ وَہُوَ یَقُولُ : لَعَمْرِی إِنَّکَ لَتُعْطِی مَنْ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَغْضَبُ عَلَیَّ أَنْ لاَ أَجِدَ مَا أُعْطِیہِ مَنْ سَأَلَ مِنْکُمْ وَلَہُ أُوقِیَّۃٌ أَوْ عِدْلُہَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا ۔ قَالَ الأَسَدِیُّ فَقُلْتُ : اللِّقْحَۃُ لَنَا خَیْرٌ مِنْ أُوقِیَّۃٍ وَالأُوقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا قَالَ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْہُ فَقَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ ذَلِکَ شَعِیرٌ وَزَبِیبٌ فَقَسَمَ لَنَا مِنْہُ أَوْ کَمَا قَالَ حَتَّی أَغْنَانَا اللَّہُ۔ قَالَ أَبُو دَاوُدَ ہَکَذَا رَوَاہُ الثَّوْرِیُّ کَمَا قَالَ مَالِکٌ۔
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۲۱۱۱]
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۲۱۱۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢١٠) حضرت ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ میرے والد جنگِ احد میں شہید ہوگئے اور ہمارے لیے کوئی ترکہ نہ چھوڑا۔ ہم سخت ضرورت مند ہوگئے تو میری ماں نے مجھ سے کہا : اے بیٹے ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور ہمارے لیے کچھ مانگ لاؤ۔ میں آپ کے پاس آیا اور سلام کیا اور بیٹھ گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ (رض) میں بیٹھے ہوئے تھے، پھر میری جانب متوجہ ہو کر کہا : جو بے پروا ہوگیا اللہ تعالیٰ اس کو بے پروا کر دے گا، جو پاک دامن رہا اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائے گا اور جس نے ہاتھ پھیلایا وہ اس کو اس کی طرف لگا دے ، ابوسعید (رض) کہتے ہیں : میں نے سوچا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد میں ہوں ‘ میں واپس آگیا اور کوئی بات نہ کی، میری ماں نے پوچھا تو میں نے ساری خبر دے دی۔ ہمیں آپ نے صبر کی تلقین کی۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں رزق دیا یہاں تک کہ ہم پہلے سے زیادہ ضرورت مند ہوگئے، میری ماں نے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ لینے کے لیے بھیجا، میں آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ (رض) کی مجلس میں تھے۔ میں نے سلام کہا اور بیٹھ گیا، آپ میری طرف متوجہ ہوئے اور پہلے والی بات کی جس میں یہ الفاظ زیادہ تھے کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ اس کے پاس چالیس درہم ہیں تو وہ چمٹ کر سوال کرنے والا ہے (یعنی چمٹنے والا ہے) میں نے اپنے دل میں سوچا، میرے پاس یاقوت ہے وہ اوقیہ سے زیادہ ہے۔ اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، میں واپس آگیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال نہیں کیا، عبید کہتے ہیں یاقوت اونٹنی ہے۔
(۱۳۲۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّار حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنِ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُمَاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الرِّجَالِ یَعْنِی عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ غَزِیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ یَقُولُ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الْخُدْرِیُّ : اسْتُشْہِدَ أَبِی یَوْمَ أُحُدٍ مَالِکُ بْنُ سِنَانٍ وَتَرَکَنَا بِغَیْرِ مَالٍ قَالَ وَأَصَابَتْنَا حَاجَۃٌ شَدِیدَۃٌ فَقَالَتْ لِی أُمِّی : یَا بُنَیَّ ائْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلْہُ لَنَا شَیْئًا فَجِئْتُہُ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ وَجَلَسْتُ وَہُوَ فِی أَصْحَابِہِ جَالِسٌ فَقَالَ حِینَ اسْتَقْبَلَنِی : إِنَّہُ مَنْ یَسْتَغْنِ أَغْنَاہُ اللَّہُ وَمَنْ یَسْتَعْفِفْ أَعَفَّہُ اللَّہُ وَمَنِ اسْتَکَفَّ کَفَّہُ ۔ قَالَ قُلْتُ : مَا یُرِیدُ غَیْرِی فَانْصَرَفْتُ وَلَمْ أُکَلِّمْہُ فِی شَیْئٍ فَقَالَتْ لِی أُمِّی : مَا فَعَلْتَ فَأَخْبَرْتُہَا الْخَبَرَ قَالَ : فَصَبَّرَنَا وَاللَّہُ یَرْزُقُنَا شَیْئًا فَتَبَلَّغْنَا بِہِ حَتَّی أَلَحَّتْ عَلَیْنَا حَاجَۃٌ ہِیَ أَشَدُّ مِنْہَا فَقَالَتْ لِی أُمِّی : ائْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلْہُ لَنَا شَیْئًا۔قَالَ : فَجِئْتُہُ وَہُوَ جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ فَسَلَّمْتُ وَجَلَسْتُ فَاسْتَقْبَلَنِی وَقَالَ : بِالْقَوْلِ الأَوَّلِ وَزَادَ فِیہِ : وَمَنِ سَأَلَ وَلَہُ أُوقِیَّۃٌ فَہُوَ مُلْحِفٌ ۔ قُلْتُ فِی نَفْسِی : لَنَا الْیَاقُوتَۃُ وَہِیَ خَیْرٌ مِنْ أُوقِیَّۃٍ قَالَ وَالأُوقِیَّۃُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْہُ۔ قَالَ عُبَیْدٌ : الْیَاقُوتَۃُ نَاقَۃٌ۔
[حسن۔ احمد ۱۱۰۵۹]
[حسن۔ احمد ۱۱۰۵۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢١١) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کے پاس چالیس درہم ہوں اور وہ سوال کرے گویا کہ وہ لوگوں سے چمٹ کر مانگنے والا ہے۔
(۱۳۲۱۱) وَحَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الزَّاہِدُ أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّیِّبِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدُونَ الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ سَأَلَ وَلَہُ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا فَہُوَ مُلْحِفٌ۔ [نسائی ۳/ ۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢١٢) سہل بن حنظلیہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس آئے، ان دونوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سوال کے مطابق دینے کا حکم دیا اور معاویہ کو حکم دیا کہ جو کچھ انھوں نے سوال کیا ہے، اس کو لکھ دو ۔ راوی کہتے ہیں کہ اقرع نے اپنے خط کو اپنے امامے میں لپیٹ لیا اور چلا گیا اور عیینہ نے اپنا خط پکڑا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگیا اور اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں یہ خط اپنی قوم کی طرف لے کر جانے والا ہوں اور میں بھی نہیں جانتا کہ اس میں کیا ہے۔
راوی کہتا ہے کہ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکڑا اور اس میں دیکھا اور فرمایا : اس میں وہ چیز لکھی گئی ہے جس کا میں نے تیرے لیے حکم دیا تھا۔
پھر لمبی حدیث ذکر کی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ وہ اس چیز سے بے پروا ہے (یعنی اس کو ضرورت نہیں) تو وہ جہنم کی آگ کو اکٹھا کررہا ہے۔ صحابہ کرام (رض) نے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی ! غنیٰ کیا چیز ہے کہ بعد میں سوال کی گنجائش ہی نہ رہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اس کے لیے سیر ہونا ایک دن اور رات یا ایک رات اور دن۔
راوی کہتا ہے کہ اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پکڑا اور اس میں دیکھا اور فرمایا : اس میں وہ چیز لکھی گئی ہے جس کا میں نے تیرے لیے حکم دیا تھا۔
پھر لمبی حدیث ذکر کی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس بندے نے سوال کیا حالانکہ وہ اس چیز سے بے پروا ہے (یعنی اس کو ضرورت نہیں) تو وہ جہنم کی آگ کو اکٹھا کررہا ہے۔ صحابہ کرام (رض) نے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی ! غنیٰ کیا چیز ہے کہ بعد میں سوال کی گنجائش ہی نہ رہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ اس کے لیے سیر ہونا ایک دن اور رات یا ایک رات اور دن۔
(۱۳۲۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَدِینِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنِی أَبُو کَبْشَۃَ السَّلُولِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ الْحَنْظَلِیَّۃِ الأَنْصَارِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ السَّلُولِیِّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ قَالَ : قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ وَالأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَسَأَلاَہُ فَأَمَرَ لَہُمَا بِمَا سَأَلاَ وَأَمَرَ مُعَاوِیَۃَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمَا بِمَا سَأَلاَ قَالَ فَأَمَّا الأَقْرَعُ فَلَفَّ کِتَابَہُ فِی عِمَامَتِہِ وَانْطَلَقَ وَأَمَّا عُیَیْنَۃُ فَأَخَذَ کِتَابَہُ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ تَرَی أَنِّی حَامِلٌ إِلَی قَوْمِی کِتَابًا لاَ أَدْرِی مَا فِیہِ کَصَحِیفَۃِ مُتَلَمِّسٍ قَالَ فَأَخَذَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَنَظَرَ فِیہِ فَقَالَ : قَدْ کُتِبَ لَکَ بِالَّذِی أَمَرْتُ لَکَ بِہِ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ
ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَۃً وَہُو مِنْہَا غَنِیٌّ فَإِنَّمَا یَسْتَکْثِرُ مِنَ النَّارِ۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْغِنَی الَّذِی لاَ یَنْبَغِی مَعَہُ الْمَسْأَلَۃُ؟ قَالَ : أَنْ یَکُونَ لَہُ شِبَعُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ أَوْ لَیْلَۃٍ وَیَوْمٍ ۔
وَلَیْسَ شَیْء ٌ مِنْ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ بِمُخْتَلِفٍ وَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلِمَ مَا یُغْنِی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ فَجَعَلَ غِنَاہُ بِہِ وَذَلِکَ لأَنَّ النَّاسَ یَخْتَلِفُونَ فِی قَدْرِ کِفَایَاتِہِمْ فَمِنْہُمْ مَنْ یُغْنِیہِ خَمْسُونَ دِرْہَمًا لاَ یُغْنِیہِ أَقُلُّ مِنْہَا وَمِنْہُمْ مَنْ یُغْنِیہِ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا لاَ یُغْنِیہِ أَقُلُّ مِنْہَا وَمِنْہُمْ مَنْ لَہُ کَسْبٌ یَدُرُّ عَلَیْہِ کُلَّ یَوْمٍ مَا یُغَدِّیہِ وَیُعَشِّیہِ وَلاَ عِیَالَ لَہُ فَہُوَ مُسْتَغْنٍ بِہِ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا مِسْکِینُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ السَّلُولِیِّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ قَالَ : قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ وَالأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَسَأَلاَہُ فَأَمَرَ لَہُمَا بِمَا سَأَلاَ وَأَمَرَ مُعَاوِیَۃَ أَنْ یَکْتُبَ لَہُمَا بِمَا سَأَلاَ قَالَ فَأَمَّا الأَقْرَعُ فَلَفَّ کِتَابَہُ فِی عِمَامَتِہِ وَانْطَلَقَ وَأَمَّا عُیَیْنَۃُ فَأَخَذَ کِتَابَہُ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ تَرَی أَنِّی حَامِلٌ إِلَی قَوْمِی کِتَابًا لاَ أَدْرِی مَا فِیہِ کَصَحِیفَۃِ مُتَلَمِّسٍ قَالَ فَأَخَذَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَنَظَرَ فِیہِ فَقَالَ : قَدْ کُتِبَ لَکَ بِالَّذِی أَمَرْتُ لَکَ بِہِ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ
ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ سَأَلَ مَسْأَلَۃً وَہُو مِنْہَا غَنِیٌّ فَإِنَّمَا یَسْتَکْثِرُ مِنَ النَّارِ۔ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا الْغِنَی الَّذِی لاَ یَنْبَغِی مَعَہُ الْمَسْأَلَۃُ؟ قَالَ : أَنْ یَکُونَ لَہُ شِبَعُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ أَوْ لَیْلَۃٍ وَیَوْمٍ ۔
وَلَیْسَ شَیْء ٌ مِنْ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ بِمُخْتَلِفٍ وَکَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلِمَ مَا یُغْنِی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ فَجَعَلَ غِنَاہُ بِہِ وَذَلِکَ لأَنَّ النَّاسَ یَخْتَلِفُونَ فِی قَدْرِ کِفَایَاتِہِمْ فَمِنْہُمْ مَنْ یُغْنِیہِ خَمْسُونَ دِرْہَمًا لاَ یُغْنِیہِ أَقُلُّ مِنْہَا وَمِنْہُمْ مَنْ یُغْنِیہِ أَرْبَعُونَ دِرْہَمًا لاَ یُغْنِیہِ أَقُلُّ مِنْہَا وَمِنْہُمْ مَنْ لَہُ کَسْبٌ یَدُرُّ عَلَیْہِ کُلَّ یَوْمٍ مَا یُغَدِّیہِ وَیُعَشِّیہِ وَلاَ عِیَالَ لَہُ فَہُوَ مُسْتَغْنٍ بِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২১৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب لوگ فقر اور مسکینی کی وجہ سے مجبور ہوں تو ان فقراء اور مساکین کو بےوقت بھی دیا جاسکتا ہے
(١٣٢١٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور فاقہ کی شکایت کی، پھر وہ لووٹ گیا۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں اپنے گھر سے آرہا ہوں، مجھے امید نہیں ہے کہ میں گھر واپس جاؤں اور کوئی بندہ مرا نہ ہو۔ راوی کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کہا کہ چلو یہاں تک کہ تو کوئی چیز لے آ جو تو پائے۔ راوی کہتا ہے کہ وہ چلے حتیٰ کہ ایک چادر ایک پیالہ آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس چادر کو بعض بچھاتے اور بعض پہنتے تھے اور یہ پیالہ اس میں سے وہ پیتے تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ سے کون ایک درہم میں یہ خریدے گا ؟ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں اس کو خریدوں گا، پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک درہم سے زیادہ کی کون خرید لے گا ؟ تو اس نے کہا : میں اس کو دو درہم میں خریدوں گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیری ہیں، آپ (علیہ السلام) نے اس آدمی کو بلایا اور فرمایا : ایک درہم کا کلہاڑا خرید اور ایک درہم کا اپنے گھر والوں کے لیے کھانا خرید راوی کہتا ہے کہ اس آدمی نے ایسا کیا، پھر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : اس وادی میں چلے جاؤ اور اس میں سے لکڑیاں وغیرہ کاٹو اور محنت کرو اور میرے پاس پندرہ دنوں کے بعد آنا، پھر وہ چلا گیا، اس نے ١٠ درہم پائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کہا کہ ٥ درہم کا اپنے اہل کے لیے کھانا اور پانچ کا کپڑا وغیرہ خریدو۔ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ تعالیٰ آپ کو برکت دے جو آپ نے مجھے حکم دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تیرے لیے بہتر ہے اس سے کہ تو قیامت والے دن آئے اور تیرے چہرے پر سوال کرنے کی وجہ سے نشانات ہوں۔ بیشک سوال کرنا صرف تین آدمیوں کے لیے جائز ہے : ہلاکت والے خون، بڑی چٹی اور بےانتہا فقر والے سے۔
(۱۳۲۱۳) وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا الأَخْضَرُ بْنُ عَجْلاَنَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَشَکَا إِلَیْہِ الْفَاقَۃَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ جِئْتُکَ مِنْ عِنْدِ أَہْلِ بَیْتٍ مَا أُرَانِی أَرْجِعُ إِلَیْہِمْ حَتَّی یَمُوتَ بَعْضُہُمْ۔قَالَ فَقَالَ لَہُ : انْطَلِقْ حَتَّی تَجِدَ مِنْ شَیْئٍ ۔ قَالَ فَانْطَلَقَ فَجَائَ بِحِلْسٍ وَقَدَحٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الْحِلْسُ کَانُوا یَفْتَرِشُونَ بَعْضَہُ وَیَلْبَسُونَ بَعْضَہُ وَہَذَا الْقَدَحُ کَانُوا یَشْرَبُونَ فِیہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یَأْخُذُہُمَا مِنِّی بِدِرْہَمٍ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ یَزِیدُ عَلَی دِرْہَمٍ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا آخُذُہُمَا بِاثْنَیْنِ فَقَالَ : ہُمَا لَکَ ۔ قَالَ فَدَعَا الرَّجُلَ فَقَالَ لَہُ : اشْتَرِ بِدِرْہَمٍ فَأْسًا وَبِدِرْہَمٍ طَعَامًا لأُہْلِکَ ۔ قَالَ فَفَعَلَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : انْطَلَقْ إِلَی ہَذَا الْوَادِی فَلاَ تَدَعَ حَاجًا وَلاَ شَوْکًا وَلاَ حَطَبًا وَلاَ تَأْتِنِی خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا ۔ قَالَ فَانْطَلَقَ فَأَصَابَ عَشَرَۃً قَالَ : فَانْطَلِقْ فَاشْتَرِ بِخَمْسَۃٍ طَعَامًا لأُہْلِکَ وَبِخَمْسَۃٍ کِسْوَۃً لأُہْلِکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ بَارَکَ اللَّہُ لِی فِیمَا أَمَرْتَنِی فَقَالَ : ہَذَا خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَجِیئَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَفِی وَجْہِکَ نُکْتَۃُ الْمَسْأَلَۃِ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَصْلُحُ إِلاَّ لِثَلاَثَۃٍ لِذِی دَمٍ مُوجِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ أَوْ فَقْرٍ مُدْقِعٍ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : فَإِنْ لَمْ تَقَعْ لَہُ الْکِفَایَۃُ إِلاَّ بِمِائَتَیْنِ أَوْ بِأُلُوفٍ أُعْطِیَ قَدْرَ أَقَلِّ الْکِفَایَۃِ بِدَلِیلِ مَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : حَتَّی تُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشِ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ۔ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
[ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ : فَإِنْ لَمْ تَقَعْ لَہُ الْکِفَایَۃُ إِلاَّ بِمِائَتَیْنِ أَوْ بِأُلُوفٍ أُعْطِیَ قَدْرَ أَقَلِّ الْکِفَایَۃِ بِدَلِیلِ مَا رُوِّینَا فِی حَدِیثِ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : حَتَّی تُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشِ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ۔ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢١٤) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رحم اللہ کی طرف سے ٹہنی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو ملائے گا جو اس کو ملائے گا اور اللہ تعالیٰ اس کو کاٹے گا جو اس کو کاٹے گا۔
(۱۳۲۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقُرَشِیُّ بِہَرَاۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی الْمُزَرِّدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ اللَّہِ مَنْ وَصَلَہَا وَصَلَہُ اللَّہُ وَمَنْ قَطَعَہَا قَطَعَہُ اللَّہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الصَّغَانِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الدَّارِمِیِّ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ وَرَوَاہُ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ ۔ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ وَرُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ [بخاری ۵۹۸۹۔ مسلم ۲۵۵۵]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقُرَشِیُّ بِہَرَاۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی الْمُزَرِّدِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ اللَّہِ مَنْ وَصَلَہَا وَصَلَہُ اللَّہُ وَمَنْ قَطَعَہَا قَطَعَہُ اللَّہُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الصَّغَانِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الدَّارِمِیِّ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ وَرَوَاہُ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ مُعَاوِیَۃَ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الرَّحِمُ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ ۔ وَمِنْ ذَلِکَ الْوَجْہِ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ وَرُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : الرَّحِمُ شِجْنَۃٌ مِنَ الرَّحْمَنِ ۔ [بخاری ۵۹۸۹۔ مسلم ۲۵۵۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢١٥) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں رحمان ہوں اور میں نے صلہ رحمی کو پیدا کیا اور اس کو میں نے اپنے ناموں میں سے منتخب کیا۔ جو اس کو ملائے گا میں اس کو ملاؤں گا، جو اس کو کاٹے گا میں اس کو کاٹوں گا۔
(۱۳۲۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّیْثِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَہَا اسْمًا مِنَ اسْمِی فَمَنْ وَصَلَہَا وَصَلْتُہُ وَمَنْ قَطَعَہَا بَتَتُّہُ ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢١٦) ایضاً
(۱۳۲۱۶) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : عَادَ أَبَا الرَّدَّادِ فَقَالَ : خَیْرُہُمْ وَأَوْصَلُہُمْ أَبُو مُحَمَّدٍ مَا عَلِمْتُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا اللَّہُ وَأَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَہَا مِنَ اسْمِی فَمَنْ وَصَلَہَا وَصَلْتُہُ وَمَنْ قَطَعَہَا بَتَتُّہُ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢١٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا۔ وہ جب تخلیق سے فارغ ہوا تو صلہ رحمی نے کہا : یہ مقام ہے قطعی رحمی سے پناہ پکڑنے کا تو اللہ پاک نے فرمایا : ہاں، کیوں نہیں ! کیا تو راضی نہیں ہے، میں اس کو ملاؤں گا، جو تجھ کو ملائے گا اور میں اس کو کاٹوں گا جو تجھ کو کاٹے گا تو اس نے کہا : کیوں نہیں اے میرے رب ! وہ صلہ رحمی تیرے لیے ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم چاہو تو پڑھو : { فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ۔۔۔} [محمد : ٢٢۔ ٢٣]
(۱۳۲۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : الْقَاسِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِی مُزَرِّدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَمِّی سَعِیدَ بْنَ یَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِہِ قَالَتِ الرَّحِمُ ہَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِیعَۃِ قَالَ نَعَمْ أَلاَ تَرْضَیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ قَالَتْ بَلَی یَا رَبِّ قَالَ فَہُوَ لَکِ ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَاقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ (فَہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِی الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ أُولَئِکَ الَّذِینَ لَعَنَہُمُ اللَّہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمَی أَبْصَارَہُمْ) ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۸۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢١٨) حضرت جبیر بن مطعم (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قطع رحمی کرنے والا کبھی جنت میں نہیں جائے گا۔
(۱۳۲۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ
(ح) وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۵۶۔ بخاری ۵۹۸۴]
(ح) وأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ وَعَبْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۵۵۶۔ بخاری ۵۹۸۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢١٩) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ تعلق منقطع کیا جائے تو وہ ملائے، یعنی صلہ رحمی کرتے ہوئے تعلق جوڑے۔
(۱۳۲۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو وَفِطْرِ بْنِ خَلِیفَۃَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ سُفْیَانُ لَمْ یَرْفَعْہُ الأَعْمَشُ وَرَفَعَہُ الْحَسَنُ وَفِطْرٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِئِ وَلَکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُہُ وَصَلَہَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ۔ [بخاری ۵۹۹۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢٢٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صلہ رحمی رحمان کے عرش کے ساتھ معلق ہے اور کسی کام بدلہ دینا صلہ رحمی کرنے والا ہے جب اس سے تعلق توڑا جائے وہ تعلق جوڑے۔
(۱۳۲۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا أَبُونُعَیْمٍ حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَۃٌ بِالْعَرْشِ وَلَیْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُکَافِئِ وَلَکِنِ الْوَاصِلُ الَّذِی إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُہُ وَصَلَہَا۔[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢٢١) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں برکت ہوجائے اور عمر بڑھا دی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔
(۱۳۲۲۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَحَبَّ أَنَّ یُبْسَطَ لَہُ فِی رِزْقِہِ وَیُنْسَأَ لَہُ فِی أَثَرِہِ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [بخاری ۲۰۶۷۔ مسلم ۲۵۵۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩২২৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی اپنا صدقہ قرابت داروں اور ہمسائیوں پر صلہ رحمی اور حقوق ہمسائیگی کی وجہ سے دے
(١٣٢٢٢) سلمان بن عامر سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا مسکین پر صدقہ کرنا تو صدقہ ہی ہے لیکن رشتہ دار پر صدقہ کرنے کا دوہرا اجر ہے، صدقے کا اور صلہ رحمی کا۔
(۱۳۲۲۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ ضُلَیْعٍ عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ صَدَقَتَکَ عَلَی الْمِسْکِینِ صَدَقَۃٌ وَإِنَّہَا عَلَی ذِی الرَّحِمِ اثْنَتَانِ صَدَقَۃٌ وَصِلَۃٌ۔ کَذَا قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ ضُلَیْعٌ وَإِنَّمَا ہُوَ صُلَیْعٌ بِالصَّادِ۔ [صحیح لغیرہ]
তাহকীক: