আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১৩১৮৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تالیفِ قلب کے لیے کسی کو ایمان والوں کا حصہ دینا اس امید سے کہ وہ مسلمان ہوجائیں
(١٣١٨٤) آل عبدالرحمن بن صفوان سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے صفوان ! کیا تیرے پاس اسلحہ ہے ؟ صفوان نے کہا : ” عاریتاً یا مستقل طور پر۔ آپ نے فرمایا : ادھار۔ فرماتے ہیں : میں نے ادھار میں چالیس اور تیس کے درمیان ذرعیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کیا، جب مشرکین کو شکست ہوئی تو صفوان کی ذرعوں کو جمع کیا گیا، کچھ ذرعیں گم ہوگئیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے صفوان ! تیری ذرعیں ہم سے گم ہوگئیں ہیں، ہم پر کوئی چٹی وغیرہ ہے ؟ اس نے کہا : اے اللہ کے نبی ! نہیں، اس لیے کہ آج میرے دل میں وہ چیز نہیں جو اس دن تھی۔
(۱۳۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَا صَفْوَانُ ہَلْ عِنْدَکَ سِلاَحٌ ۔ قَالَ : عَارِیَۃً أَمْ غَصْبًا۔ قَالَ : بَلْ عَارِیَۃً ۔

قَالَ فَأَعَارَہُ مَا بَیْنَ الثَّلاَثِینَ إِلَی الأَرْبَعِینَ دِرْعًا وَغَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حُنَیْنًا فَلَمَّا ہَزَمَ الْمُشْرِکِینَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ فَفَقَدَ مِنْہَا أَدْرَاعًا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِصَفْوَانَ : إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِکَ أَدْرَاعًا فَہَلْ نَغْرَمُ لَکَ؟ ۔ قَالَ : لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ لأَنَّ فِی قَلْبِی الْیَوْمَ مَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تالیفِ قلب کے لیے کسی کو ایمان والوں کا حصہ دینا اس امید سے کہ وہ مسلمان ہوجائیں
(١٣١٨٥) زہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوئی ہتھیار بھیجا، ان کے پاس اس کا تذکرہ کیا گیا تو انھوں نے وہ مانگ لیا، صفوان نے کہا : ضامن کہاں ہے ؟ کیا تم مستقل رکھو گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہے تو اپنا اسلحہ روک لے، اگر تو مجھے عاریتاً دے دے تو واپس لوٹانے تک میں اس کا ضامن ہوں، صفوان نے کہا : کوئی حرج نہیں، میں آپ کو عاریتاً دیتا ہوں، اس نے اس دن آپ کو مال دے دیا۔ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سو زرعیں اور دوسرا اسلحہ۔ اس وقت صفوان کے پاس بہت سا اسلحہ تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں ہماری ضرورت کے مطابق دے دو ۔ صفوان نے دیا، پھر غزوہ حنین کا ذکر کیا، جس میں ہے کہ قریش کا کوئی آدمی صفوان بن امیہ کے پاس سے گزرا، اس نے کہا : تجھے محمد اور اس کے ساتھیوں کی ہزیمت مبارک ہو، صفوان نے اس سے کہا : کیا تو مجھے عرب کے غلبہ کی خبر دیتا ہے، اللہ کی قسم ! قریش کا ولی مجھے عرب کے ولی سے زیادہ پسند ہے، صفوان نے اپنے غلام کو بھیجا اور کہا : سن شعار کون سا ہے ؟ غلام آیا، اس نے کہا : میں نے انھیں اے بنو عبدالرحمن، اے بنو عبداللہ، اے بنو عبیداللہ کہتے ہوئے سنا، صفوان نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غالب آگئے۔ لڑائی میں یہ ان کا شعار تھا۔
(۱۳۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ البَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عِتَاثٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ أَظُنُّہُ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ فِی أَدَاۃٍ ذُکِرَتْ لَہُ عِنْدَہُ فَسَأَلَہُ إِیَّاہَا فَقَالَ صَفْوَانُ : أَیْنَ الأَمَانُ أَتَأْخُذُہَا غَصْبًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمْسِکَ أَدَاتَکَ فَأَمْسِکْہَا وَإِنْ أَعَرْتَنِیہَا فَہِیَ ضَامِنَۃٌ عَلَیَّ حَتَّی تُؤَدَّی إِلَیْکَ ۔ فَقَالَ صَفْوَانُ : لَیْسَ بِہَذَا بَأْسٌ وَقَدْ أَعَرْتُکَہَا فَأَعْطَاہُ یَوْمَئِذٍ زَعَمُوا مِائَۃَ دِرْعٍ وَأَدَاتَہَا وَکَانَ صَفْوَانُ کَثِیرَ السِّلاَحِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اکْفِنَا حَمْلَہَا ۔ فَحَمَلَہَا صَفْوَانُ ثُمَّ ذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی حَرْبِ حُنَیْنٍ قَالَ فِیہَا : وَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ عَلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ فَقَالَ : أَبْشِرْ بِہَزِیمَۃِ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِہِ فَقَالَ لَہُ صَفْوَانُ : أَبَشَّرْتَنِی بِظُہُورِ الأَعْرَابِ فَوَاللَّہِ لَرَبٌّ مِنْ قُرَیْشٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ رَبٍّ مِنَ الأَعْرَابِ وَبَعَثَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَیَّۃَ غُلاَمًا لَہُ فَقَالَ : اسْمَعْ لِمَنِ الشِّعَارُ فَجَائَ ہُ الْغُلاَمُ فَقَالَ : سَمِعْتُہُمْ یَقُولُونَ یَا بَنِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَا بَنِی عَبْدِ اللَّہِ یَا بَنِی عُبَیْدِ اللَّہِ فَقَالَ : ظَہَرَ مُحَمَّدٌ وَکَانَ ذَلِکَ شِعَارَہُمْ فِی الْحَرْبِ۔ لَفْظُ حَدِیثِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ وَحَدِیثُ عُرْوَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تالیفِ قلب کے لیے کسی کو ایمان والوں کا حصہ دینا اس امید سے کہ وہ مسلمان ہوجائیں
(١٣١٨٦) ابن شہاب کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ فتح مکہ کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان کے مہینے میں مدینے سے نکلے تھے تو آپ نے صفوان بن امیہ کو سو اونٹ دیے، پھر سو دیے پھر سو دیے۔ شہاب کہتے ہیں کہ مجھے سعید بن مسیب نے حدیث بیان کی کہ صفوان بن امیہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! مجھے رسول اللہ نے جو بھی دیا وہ میرے نزدیک تمام لوگوں میں سے ناپسندیدہ تھے، آپ ہمیشہ مجھے دیتے رہے، یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے نزدیک تمام لوگوں سے پسندیدہ ہوگئے۔
(۱۳۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَکْفَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ : غَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- غَزْوَۃَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَکَّۃَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْمَدِینَۃِ فِی رَمَضَانَ فَأَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَئِذٍ صَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ مِائَۃً مِنَ النَّعَمِ ثُمَّ مِائَۃً ثُمَّ مِائَۃً قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَالَ : وَاللَّہِ لَقَدْ أَعْطَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا أَعْطَانِی وَإِنَّہُ لأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَیَّ فَمَا بَرِحَ یُعْطِینِی حَتَّی إِنَّہُ لأَحَبُّ النَّاسِ إِلَیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۱۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تالیفِ قلب کے لیے کسی کو ایمان والوں کا حصہ دینا اس امید سے کہ وہ مسلمان ہوجائیں
(١٣١٨٧) انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ضرور دیتے تھے، ایک آدمی آیا، اس نے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو پہاڑوں کے درمیان جو بکریاں تھیں دینے کا حکم دیا اور جب وہ اپنی قوم کے پاس گیا تو اس نے کہا : اے میری قوم ! مسلمان ہوجاؤ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اتنا دیتے ہیں کہ وہ تو فاقے سے بھی نہیں ڈرتے۔
(۱۳۱۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ الْکِرْمَانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ کَامِلِ بْنِ خَلَفٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : مَا سُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَی الإِسْلاَمِ شَیْئًا إِلاَّ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَجَائَ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ فَأَمَرَ لَہُ بِغَنَمٍ بَیْنَ جَبَلَیْنِ فَرَجَعَ إِلَی قَوْمِہِ فَقَالَ : یَا قَوْمِ أَسْلِمُوا فَإِنَّ مُحَمَّدًا یُعْطِی عَطِیَّۃً لاَ یَخْشَی الْفَاقَۃَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ النَّضْرِ عَنْ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۱۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تالیفِ قلب کے لیے کسی کو ایمان والوں کا حصہ دینا اس امید سے کہ وہ مسلمان ہوجائیں
(١٣١٨٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دو پہاڑوں کے درمیان جو بکریاں تھیں مانگ لیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو دے دیں، وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا : مسلمان ہوجاؤ، اللہ کی قسم ! محمد اتنا دیتے ہیں کہ فقر کا ڈر ختم ہوجاتا ہے، انس (رض) کہتے ہیں کہ اگر آدمی اسلام صرف دنیا کے حصول کے لیے قبول کرتا ہے تو وہ مسلمان نہیں ہوگا، جب تک دنیا اور اس کی ہر چیز سے اسلام اسے زیادہ محبوب نہ ہوجائے۔
(۱۳۱۸۸) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- غَنَمًا بَیْنَ جَبَلَیْنِ فَأَعْطَاہُ إِیَّاہُ فَأَتَی قَوْمَہُ فَقَالَ : أَیْ قَوْمِ أَسْلِمُوا فَوَاللَّہِ إِنَّ مُحَمَّدًا لَیُعْطِی عَطَائً مَا یَخَافُ الْفَقْرَ قَالَ أَنَسٌ : إِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیُسْلِمُ مَا یُرِیدُ إِلاَّ الدُّنْیَا فَمَا یُسْلِمُ حَتَّی یَکُونَ الإِسْلاَمُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا عَلَیْہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تمام صدقات کے حصے سے تالیفِ قلب کے لیے دینا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ صدقات کی اقسام میں تالیف قلب کے لیے حصہ ہے، جس کو سب نے پچھلی حدیث سے یاد رکھا ہے کہ عدی بن حاتم، سیدنا ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آئے، میرا گمان ہے کہ انھوں نے کہا : صدقات کے تین سو اونٹ اس کی قوم نے دیے ہیں تو ابوبکر (رض) نے انھیں تیس اونٹ دیے اور حکم دیا کہ انھیں سیدنا خالد بن ولید کے پاس لے جاؤ، چونکہ ان کی قوم نے نیا نیا اسلام قبول کیا ہے تو وہ ایک ہزار افراد کی ٹولی کے پاس کے پاس آئے۔ حدیث میں یہ وضاحت نہیں کہ انھوں نے کہاں سے دیے تو لگتا ہے کہ صرف احادیث سے استدلالات ہیں۔ واللہ اعلم۔ انھوں نے خاص مؤلفۃ قلوب والے حصے سے دیا اور انھیں زیادہ دیا، تاکہ ان کی اس میں رغبت زیادہ ہو۔ ان کے علاوہ دوسری قوم تالیفِ قلب کے لیے دیا؛ کیونکہ وہ قوم عدی بن حاتم (رض) کی قوم کی طرح پختہ مسلمان نہ تھی۔
فِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ قَالَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلِلْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ فِی قَسْمِ الصَّدَقَاتِ سَہْمٌ وَالَّذِی أَحْفَظُہُ مِنْ مُتَقَدِّمِ الْخَبَرِ : أَنَّ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ جَائَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَحْسِبُہُ قَالَ بِثَلاَثِمِائَۃٍ مِنَ الإِبِلِ مِنْ صَدَقَاتِ قَوْمِہِ فَأَعْطَاہُ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْہَا ثَلاَثِینَ بَعِیرًا وَأَمَرَہُ أَنْ یَلْحَقَ بِخَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ بِمَنْ أَطَاعَہُ مِنْ قَوْمِہِ فَجَائَ ہُ بِزُہَائِ أَلْفِ رَجُلٍ وَأَبْلَی بَلاَئً حَسَنًا۔ وَلَیْسَ فِی الْخَبَرِ مِنْ أَیْنَ أَعْطَاہُ إِیَّاہَا غَیْرَ أَنَّ الَّذِی یَکَادُ أَنْ یَعْرِفَ الْقَلْبُ بِالاِسْتِدْلاَلِ بِالأَخْبَارِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ أَعْطَاہُ إِیَّاہَا مِنْ سَہْمِ الْمُؤَلَّفَۃِ فَإِمَّا زَادَہُ لِیُرُغِّبَہُ فِیمَا صَنَعَ وَإِمَّا أَعْطَاہُ لِیَتَأَلَّفَ بِہِ غَیْرَہُ مِنْ قَوْمِہِ مِمَّنْ لاَ یَثِقُ بِہِ بِمِثْلِ مَا یَثِقُ بِہِ مِنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ فَأَرَی أَنْ یُعْطَی مِنْ سَہْمِ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ فِی مِثْلِ ہَذَا الْمَعْنَی إِنْ نَزَلَتْ نَازِلَۃٌ بِالْمُسْلِمِینَ وَلَنْ تَنْزِلَ إِنْ شَائَ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب اسلام اچھی طرح ظاہر ہوجائے اور تالیف سے بھی استغنا ہوجائے تو مولفۃ قلوب کے حصے کا ساقط ہونا اور ان کو دینے سے رک جانا
(١٣١٨٩) عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس دونوں حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول کے خلیفہ ! ہمارے پاس بنجر زمین ہے جس میں کوئی انگوری نہیں اور نہ کوئی نفع مند چیز۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان میں کھیتی اور زراعت وغیرہ کریں تو آپ ہمیں وہ زمین دے دیں۔ آگے لمبی حدیث ذکر کرتے ہوئے راوی کہتا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے کہا : حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو اس لیے دی تھی کہ تمہاری تالیفِ قلبی ہو اور اسلام ان دنوں پسماندہ حالات میں تھا، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو عزت دی ہے اس لیے تم جاؤ اور محنت مشقت کرو، جب اللہ تعالیٰ نے رعایت نہیں کی تو میں بھی نہیں کرتا۔
(۱۳۱۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو یُوسُفَ: یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ دِینَارٍ الْوَاسِطِیِّ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : جَائَ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ وَالأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالاَ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ عِنْدَنَا أَرْضًا سَبِخَۃً لَیْسَ فِیہَا کَلأٌ وَلاَ مَنْفَعَۃٌ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُقْطِعَنَاہَا لَعَلَّنَا نَحْرُثُہَا وَنَزْرَعُہَا فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الإِقْطَاعِ وَإِشْہَادِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِ وَمَحْوِہِ إِیَّاہُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَتَأَلَّفُکُمَا وَالإِسْلاَمُ یَوْمَئِذٍ ذَلِیلٌ وَإِنَّ اللَّہَ قَدْ أَعَزَّ الإِسْلاَمَ فَاذْہَبَا فَاجْہَدَا جَہْدَکُمَا لاَ أَرْعَی اللَّہُ عَلَیْکُمَا إِنْ رَعَیْتُمَا۔

وَیُذْکَرُ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ قَالَ : لَمْ یَبْقَ مِنَ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ أَحَدٌ إِنَّمَا کَانُوا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ انْقَطَعَتِ الرِّشَا۔ وَعَنِ الْحَسَنِ قَالَ : أَمَّا الْمُؤَلَّفَۃُ فَلَیْسَ الْیَوْمَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب اسلام اچھی طرح ظاہر ہوجائے اور تالیف سے بھی استغنا ہوجائے تو مولفۃ قلوب کے حصے کا ساقط ہونا اور ان کو دینے سے رک جانا
(١٣١٩٠) ابوالحسن فرماتے ہیں کہ میں ابو وائل اور ابوبردہ کے پاس زکوۃ لے کر آیا اور ان دونوں کی ذمہ داری بیت المال پر تھی اور انھوں نے اس مال کو پکڑ لیا۔ پھر میں دوسری مرتبہ جب زکوۃ لے کر آیا تو صرف ابو وائل تھے، انھوں نے کہا کہ اس مال کو لے جاؤ اور اس کو مستحق میں تقسیم کر دو تو میں نے کہا : میں ان لوگوں کے حصے کا کیا کروں جن کو تالیف قلبی کے لیے دیا جاتا تھا ؟ فرمایا : اس کو دوسروں پر لوٹا دو ۔
(۱۳۱۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مُہَاجِرٍ أَبِی الْحَسَنِ قَالَ : أَتَیْتُ أَبَا وَائِلٍ وَأَبَا بُرْدَۃَ بِالزَّکَاۃِ وَہُمَا عَلَی بَیْتِ الْمَالِ فَأَخَذَاہَا ثُمَّ جِئْتُ مَرَّۃً أُخْرَی فَوَجَدْتُ أَبَا وَائِلٍ وَحْدَہُ فَقَالَ : رُدَّہَا فَضَعْہَا مَوَاضِعَہَا قُلْتُ : فَمَا أَصْنَعُ بِنَصِیبِ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ؟ قَالَ : رُدَّہُ عَلَی آخَرِینَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیدیوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩١) ابو مؤمل وہ شخص تھے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں مکاتبت کی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ابومؤمل کی مدد کرو، پس میری مدد کی گئی۔ مجھے اتنا مال دیا گیا کہ مکاتبت کے بعد کچھ زائد (بچ) بھی ہوگیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کو اللہ کے راستے میں خرچ کر دو ۔
(۱۳۱۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ : أَنَّ أَبَا مُؤَمَّلٍ أَوَّلَ مُکَاتَبٍ کُوتِبَ فِی الإِسْلاَمِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَعِینُوا أَبَا مُؤَمَّلٍ ۔ فَأُعِینَ مَا أَعْطَی کِتَابَتَہُ وَفَضَلَتْ فَضْلَۃٌ فَاسْتَفْتَی فِیہَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمْرَہُ أَنْ یَجْعَلَہَا فِی سَبِیلِ اللَّہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیدیوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩٢) راوی کہتا ہے کہ میں جمعہ کے دن گیا ایک مکاتب ابو موسیٰ کے پاس آیا ۔ راوی کہتا ہے کہ یہ پہلا سائل تھا، جس کو میں نے دیکھا تھا، اس نے کہا : میں تنگدست مکاتب انسان ہوں۔ انھوں نے لوگوں کو ترغیب دلائی اور اس کی مدد کی۔ پھر اس کی مدد کے لیے کپڑے اور درہم دیے جانے لگے، یہاں تک کہ اس نے کہا : بس یہی کافی ہیں تو وہ اپنے اہل کے پاس گیا تو انھوں نے اس مکاتبت کی اور اس کے پاس تین سو درہم بچ گئے تو وہ ابوموسیٰ (رض) کے پاس آیا اور پوچھا تو انھوں نے کہا کہ انھیں اپنے جیسے لوگوں پر خرچ کر دے۔

ہم نے سیدنا علی (رض) سے اس سے ملتا ملتا قصہ بیان کیا ہے کہ انھوں نے کہا : انھیں مکاتبین پر خرچ کر دے۔
(۱۳۱۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ عَنْ حَبَّانَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الدَّانَاجِ أَنَّ فُلاَنًا الْحَنَفِیَّ حَدَّثَہُ قَالَ : شَہِدْتُ یَوْمَ جُمُعَۃٍ فَقَامَ مُکَاتَبٌ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَ أَوَّلَ سَائِلٍ رَأَیْتُہُ فَقَالَ : إِنِّی إِنْسَانٌ مُثْقَلٌ مُکَاتَبٌ فَحَثَّ النَّاسَ عَلَیْہِ فَقُذِفَتْ إِلَیْہِ الثِّیَابُ وَالدَّرَاہِمُ حَتَّی قَالَ حَسْبِی فَانْطَلَقَ إِلَی أَہْلِہِ فَوَجَدَہُمْ قَدْ أَعْطَوْہُ مُکَاتَبَتَہُ وَفَضَلَ ثَلاَثُمِائَۃِ دِرْہَمٍ فَأَتَی أَبَا مُوسَی فَسَأَلَہُ فَأَمْرَہُ أَنْ یَجْعَلَہَا فِی نَحْوِہِ مِنَ النَّاسِ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قِصَّۃً شَبِیہَۃً بِہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ : فَأَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ عَنِ الْفَضْلَۃِ فَقَالَ : اجْعَلْہَا فِی الْمُکَاتَبِینَ وَہِیَ مُخَرَّجَۃٌ فِی کِتَابِ الْمُکَاتَبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৯৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چٹی والے لوگوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩٣) قبیصہ بن مخارق فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تاکہ میں آپ سے اپنے قرض کے بارے میں سوال کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سوال کرنا حرام ہے، سوائے تین اشخاص کے : ایک وہ بندہ جس پر قرض کا بوجھ ہے اس کے لیے سوال کرنا حلال ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے قرض کو ادا کرلے، پھر وہ سوال کرنے سے رک جائے۔ دوسرا وہ آدمی جس پر کوئی آفت آگئی اور اس کا مال سارا تباہ ہوگیا اس کے لیے بھی سوال کرنا حلال ہے، یہاں تک کہ وہ آسودہ حال ہوجائے تو وہ سوال کرنے سے رک جائے۔ تیسرا وہ آدمی جس کو کوئی ضرورت پڑگئی ہو یا اس کو فاقہ پہنچا ہو اور تین معتبر افراد اس کی قوم میں سے گواہی دے دیں تو اس کے لیے بھی سوال کرنا جائز ہے، اس کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے۔
(۱۳۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ الْمُخَرِّمِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ رِئَابٍ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَسْأَلُہُ فِی حَمَالَۃٍ فَقَالَ : إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ حُرِّمَتْ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً حَلَّتَ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ أَوْ فَاقَۃٌ حَتَّی یَتَکَلَّمَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ لَقَدْ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ فَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الْمَسَائِلِ فَہُوَ سُحْتٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چٹی والے لوگوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩٤) ایضاً ۔
(۱۳۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ رِئَابٍ حَدَّثَنَا کِنَانَۃُ بْنُ نُعَیْمٍ الْعَدَوِیُّ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ مُخَارِقٍ الْہِلاَلِیِّ قَالَ : تَحَمَّلْتُ حَمَالَۃً فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَسْأَلُہُ فِیہَا فَقَالَ : أَقِمْ یَا قَبِیصَۃُ حَتَّی تَأْتِیَنَا الصَّدَقَۃُ فَنَأْمُرَ لَکَ بِہَا ۔ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا قَبِیصَۃُ إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لأَحَدِ ثَلاَثَۃٍ : رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَۃً فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَہَا ثُمَّ یُمْسِکَ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ فَحَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ فَاقَۃٌ حَتَّی یَقُولَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِجَی مِنْ قَوْمِہِ أَنْ قَدْ أَصَابَتْ فُلاَنًا فَاقَۃٌ فَحَلَّتْ لَہُ الصَّدَقَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ فَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ یَا قَبِیصَۃُ سُحْتٌ یَأْکُلُہَا صَاحِبُہَا سُحْتًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چٹی والے لوگوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩٥) حضرت معاویہ (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم ایسی قوم ہیں کہ ہم سے مانگنے والے بہت ہیں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی ایک ضرورت کے وقت یا لڑائی کے وقت مانگے تاکہ اس مال کے ذریعے اپنی قوم میں صلح کروائے۔ جب معاملہ ختم ہوجائے یا ختم ہونے کے قریب ہوجائے تو رک جائے۔ ابوعبید کہتے ہیں، فتق کا معنی جنگ ہے، جس سے دو گروہ ہلاک و زخمی ہوتے ہیں تو وہ آدمی صلح کے لیے مانگتا ہے، استغنی او کرب کا معنی نزدیک ہونا ہے۔
(۱۳۱۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ قَالَ قُرِئَ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْوَاسِطِیِّ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْقُشَیْرِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا بَہْزُ بْنُ حَکِیمِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ جَدِّی قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا قَوْمٌ تُسْأَلُ أَمْوَالُنَا فَقَالَ : لِیَسْأَلْ أَحَدُکُمْ فِی الْحَاجَۃِ أَوِ الْفَتْقِ لِیُصْلِحَ بَیْنَ قَوْمِہِ فَإِذَا بَلَغَ أَوْ کَرُبَ اسْتَعَفَّ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: الْفَتْقُ الْحَرْبُ تَکُونُ بَیْنَ الْفَرِیقَیْنِ فَتَقَعُ بَیْنَہُمُ الدِّمَائُ وَالْجِرَاحَاتُ فَیَحْمِلُہَا رَجُلٌ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ بِذَلِکَ فَیَسْأَلَ فِیہَا حَتَّی یُؤَدِّیَہَا إِلَیْہِمْ وَقَوْلُہُ اسْتَغْنَی أَوْ کَرُبَ یَقُولُ : دَنَا مِنْ ذَلِکَ وَقَرُبَ مِنْہُ وَقَوْلُہُ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ہُوَ بِکَسْرِ السِّینِ وَکُلُّ شَیْئٍ سَدَدْتَ بِہِ خَلَلاً فَہُوَ سِدَادٌ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چٹی والے لوگوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩٦) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پانچ مال دار اشخاص کے علاوہ صدقہ کسی مال دار پر جائز نہیں ہے۔ 1 صدقہ لینے والا (عامل) 2 کسی آدمی نے اپنے مال سے صدقے کی چیز کو خریدا۔ 3 کوئی چٹی شدہ آدمی 4 اللہ کے رستے میں غزوہ کرنے والا غازی۔ 5 ۔ وہ مال دار کہ کسی مسکین کو صدقہ دیا گیا تو اس نے تحفے میں کسی مال دار کو دے دیا۔
(۱۳۱۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبَّادٍ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا أَوْ رَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ غَارِمٍ أَوْ غَازٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ مِسْکِینٍ تُصُدِّقَ عَلَیْہِ مِنْہَا فَأَہْدَی مِنْہَا لِغَنِیٍّ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چٹی والے لوگوں کے حصے کا بیان
(١٣١٩٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں سے جس بندے نے کوئی قرض چھوڑا اور اس نے اس کے ادا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ادائیگی سے پہلے فوت ہوگیا تو میں اس کا ولی ہوں (یعنی ادا کرنے والا) ۔
(۱۳۱۹۷) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا عُقَیْلٌ وَیُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ حَمَلَ مِنْ أُمَّتِی دَیْنًا جَہِدَ فِی قَضَائِہِ فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ یَقْضِیَہُ فَأَنَا وَلِیُّہُ ۔ [صحیح۔ احمد ۶/ ۷۴، ح: ۱۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کے حصہ کا بیان میں جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں
(١٣١٩٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے مگر پانچ کے لیے : مجاہد فی سبیل اللہ ، عامل، چٹی دینے والا، مشتری، ایسا آدمی جس کا پڑوسی مسکین ہو اور اسے صدقہ ملے پھر وہ اپنے پڑوسی کو ہدیہ کر دے۔
(۱۳۱۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِغَازٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا أَوْ لِغَارِمٍ أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ لِرَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ مِسْکِینٌ فَتُصُدِّقَ عَلَی الْمِسْکِینِ فَأَہْدَی الْمِسْکِینُ لِلْغَنِیِّ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کے حصہ کا بیان میں جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں
(١٣١٩٩) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے، علاوہ اس غنی کے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے یا وہ مسافر ہے یا کوئی تیرا پڑوسی محتاج ہے، اس کو صدقہ دیا جاتا ہے تو وہ تجھے تحفہ دیتا ہے۔
(۱۳۱۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ عِمْرَانَ الْبَارِقِیِّ عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ ابْنِ السَّبِیلِ أَوْ جَارٌ فَقِیرٌ فَیُہْدَی لَکَ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کے حصہ کا بیان میں جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں
(١٣٢٠٠) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے، علاوہ اس غنی کے جو اللہ کے راستے میں ہے۔
(۱۳۲۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ الْمُکْتِبِ عَنْ عَطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِلْغَنِیِّ إِذَا کَانَ فِی سَبِیل اللَّہِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کے حصہ کا بیان میں جو اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں
(١٣٢٠١) عمرو بن ابو مرہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر کے پاس خط آیا، اس میں لکھا تھا کہ لوگ اللہ کے راستے میں لڑنے کے لیے مال لے لیتے ہیں، پھر وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور جہاد نہیں کرتے۔ جس نے یہ کام کیا ہم زیادہ حق دار ہیں اس مال کے یہاں تک ہم ان سے وہ مال لے لیں جو انھوں نے جہاد کے نام پر لیا۔
(۱۳۲۰۱) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ أَبِی قُرَّۃَ قَالَ : جَائَ نَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أُنَاسًا یَأْخُذُونَ مِنْ ہَذَا الْمَالِ لِیُجَاہِدُوا فِی سَبِیلِ اللَّہِ ثُمَّ یُخَالِفُونَ وَلاَ یُجَاہِدُونَ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ مِنْہُمْ فَنَحْنُ أَحَقُّ بِمَالِہِ حَتَّی نَأْخُذَ مِنْہُ مَا أَخَذَ۔

قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : فَقُمْتُ إِلَی أُسَیْدِ بْنِ عَمْرٍو فَقُلْتُ : أَلاَ تَرَی إِلَی مَا حَدَّثَنِی بِہِ عَمْرُو بْنُ أَبِی قُرَّۃَ وَحَدَّثْتُہُ بِہِ فَقَالَ : صَدَقَ جَائَ نَا بِہِ کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن۔ ابن ابی شیبہ ۳۲۸۲۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২০৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسافروں کے حصے کا بیان
(١٣٢٠٢) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے اس بندے کے علاوہ جو اللہ کے راستے میں ہے اور مسافر بندہ یا تیرا کوئی پڑوسی جو مسکین ہو اس کو صدقہ دیا گیا ہو اور وہ تجھے تحفہ دے دے۔
(۱۳۲۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الوَرَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَطِیَّۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَابْنِ السَّبِیلِ أَوْ یَکُونَ لَکَ جَارٌ مِسْکِینٌ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ فَیُہْدَی لَکَ ۔

وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ابْنَ سَبِیلِ غَنِیٍّ فِی بَلَدِہِ مُحْتَاجٍ فِی سَفَرِہِ۔ وَحَدِیثُ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَصَحُّ طَرِیقًا وَلَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ ابْنِ السَّبِیلِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: