আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৪৩ টি
হাদীস নং: ১৩১৬৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اور بڑے صوبے کا گورنر جن کے قبضہ میں صدقے کا مال نہیں تو ان دونوں کے لیے عاملین کے حصہ میں کوئی حق نہیں
(١٣١٦٤) حضرت زید بن اسلم (رح) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے دودھ پیا تو اس (دودھ) نے انھیں حیرت میں ڈال دیا۔ انھوں نے دودھ پلانے والے سے پوچھا : ” تجھے یہ دودھ کہاں سے ملا ؟ اس نے بتلایا کہ وہ پانی کے گھاٹ پر گیا، اس نے اس گھاٹ کا نام بتلایا تو وہاں صدقے کی بکریاں تھیں، جنہیں وہ پانی پلا رہے تھے، انھوں نے میرے لیے ان کا دودھ دھویا تو میں نے اس برتن میں ڈال لیا۔ سیدنا عمر (رض) نے اپنی انگلی داخل کر کے قے کردی۔
(۱۳۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّہُ قَالَ : شَرِبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَبَنًا فَأَعْجَبَہُ فَسَأَلَ الَّذِی سَقَاہُ مِنْ أَیْنَ لَکَ ہَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ وَرَدَ عَلَی مَائٍ قَدْ سَمَّاہُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَۃِ وَہُمْ یَسْقُونَ فَحَلَبُوا لِی أَلْبَانَہَا فَجَعَلْتُہُ فِی سِقَائِی ہَذَا فَأَدْخَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِصْبَعَہُ وَاسْتَقَائَ ہُ۔ [ضعیف۔ المؤطا ۶۰۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خلیفہ اور بڑے صوبے کا گورنر جن کے قبضہ میں صدقے کا مال نہیں تو ان دونوں کے لیے عاملین کے حصہ میں کوئی حق نہیں
(١٣١٦٥) سیدنا سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ میرے والد صدقات کا مال لے کر چلے جن پر وہ عامل تھے۔ جب حرہ نامی جگہ پہنچے تو سیدنا عمر بن خطاب (رض) بھی وہاں تھے، انھوں (میرے والد) نے کھجور، دودھ اور مکھن ان کے قریب کیا، دوسروں نے کھایا اور حضرت عمر (رض) نے کھانے سے انکار کیا۔ ابن ابی ربیعہ نے کہا : ” اللہ تعالیٰ تمہاری اصلاح کرے، ہم ان کا دودھ پیتے ہیں اور ان سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا :” اے ابن ابی ربیعہ ! میں تمہاری طرح نہیں ہوں، اللہ کی قسم ! آپ تو ان کی دموں کے پیچھے چلتے ہو۔ “ (یعنی ان کی دیکھ بھال کرتے ہو) ۔
(۱۳۱۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْغَافِقِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ ابْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ قَدِمَ بِصَدَقَاتٍ سَعَی عَلَیْہَا فَلَمَّا قَدِمَ الْحَرَّۃَ خَرَجَ عَلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَرَّبَ إِلَیْہِ تَمْرًا وَلَبَنًا وَزُبْدًا فَأَکَلُوا وَأَبَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَأْکُلَ
فَقَالَ ابْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ : وَاللَّہِ أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنَّا لَنَشْرَبُ أَلْبَانَہَا وَنُصِیبُ مِنْہَا فَقَالَ : یَا ابْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکَ إِنَّکَ وَاللَّہِ تَتَّبِعُ أَذْنَابَہَا۔ [صحیح]
فَقَالَ ابْنُ أَبِی رَبِیعَۃَ : وَاللَّہِ أَصْلَحَکَ اللَّہُ إِنَّا لَنَشْرَبُ أَلْبَانَہَا وَنُصِیبُ مِنْہَا فَقَالَ : یَا ابْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکَ إِنَّکَ وَاللَّہِ تَتَّبِعُ أَذْنَابَہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کا صدقے میں اپنے کام کی مقدار کے برابر کچھ لینا اگرچہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو
(١٣١٦٦) عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مال دار کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے مگر پانچ مال دار بھی صدقہ لے سکتے ہیں : 1 غازی فی سبیل اللہ 2 عامل صدقہ لینے والا 3 چٹی والا آدمی 4 کسی آدمی نے اپنے پیسوں سے صدقہ کی چیز خریدی ہو 5 ۔ کسی آدمی کا پڑوسی غریب تھا، اس نے اس کو صدقہ کیا۔ پھر اس غریب آدمی نے صدقہ کرنے والے کو ہدیہ دے دیا۔
(۱۳۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃٍ لِغَازٍ فِی سَبِیلِ اللَّہِ أَوْ لِعَامِلٍ عَلَیْہَا أَوْ لِغَارِمٍ أَوْ لِرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ رَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ مِسْکِینٌ فَتُصُدِّقَ عَلَی الْمِسْکِینِ فَأَہْدَی الْمِسْکِینُ لِلْغَنِیِّ ۔ أَرْسَلَہُ مَالِکٌ وَابْنُ عُیَیْنَۃَ وَأَسْنَدَہُ مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔
[ضعیف۔ احمد ۱۱۵۵۹،ابوداوٗد ۱۹۳۶]
[ضعیف۔ احمد ۱۱۵۵۹،ابوداوٗد ۱۹۳۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کا صدقے میں اپنے کام کی مقدار کے برابر کچھ لینا اگرچہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو
(١٣١٦٧) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مال دار کے لیے صدقہ جائز نہیں ہے مگر پانچ بندے مستثنیٰ ہیں : 1 عامل کے لیے 2 کسی آدمی نے اپنے مال سے صدقہ کی چیز کو خریدا 3 کسی مسکین نے ہدیہ دیا 4 تاوان یا چٹی والا آدمی (٥) اللہ کے رستے میں لڑنے والا۔
(۱۳۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلاَّ لِخَمْسَۃِ لِرَجُلٍ عَلَیْہَا أَوْ رَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ أَوْ مِسْکِینٍ تُصُدِّقَ عَلَیْہِ بِہَا فَأَہْدَاہَا لِغَنِیٍّ أَوْ غَارِمٍ أَوْ غَازِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔
وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ زَیْدٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی الثَّبْثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَتَارَۃً عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
وَرَوَاہُ أَبُو الأَزْہَرِ السُّلَیْطِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَالثَّوْرِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ کَمَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ وَحْدَہُ۔
[منکر]
وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ زَیْدٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی الثَّبْثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَتَارَۃً عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
وَرَوَاہُ أَبُو الأَزْہَرِ السُّلَیْطِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَالثَّوْرِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ کَمَا رَوَاہُ مَعْمَرٌ وَحْدَہُ۔
[منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کا صدقے میں اپنے کام کی مقدار کے برابر کچھ لینا اگرچہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو
(١٣١٦٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے پچھلی روایت کی طرح منقول ہے۔
(۱۳۱۶۸) أَخْبَرَنَاہ أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَالثَّوْرِیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ [منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کا صدقے میں اپنے کام کی مقدار کے برابر کچھ لینا اگرچہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو
(١٣١٦٩) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہیں کوئی چیز بغیر سوال کیے دی جائے تو اس کو کھا پی لو اور چاہو تو صدقہ کر دو ۔
(۱۳۱۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الإِیَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی بُکَیْرٌ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّاعِدِیِّ الْمَالِکِیِّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّعْدِیِّ الْمَالِکِیِّ أَنَّہُ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْہَا وَأَدَّیْتُہَا إِلَیْہِ أَمَرَ لِی بِعُمَالَۃٍ فَقُلْتُ : إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ وَأَجْرِی عَلَی اللَّہِ فَقَالَ : خُذْ مَا أُعْطِیتَ فَإِنِّی قَدْ عَمِلْتُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَمَّلَنِی فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِکَ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أُعْطِیتَ شَیْئًا مِنْ غَیْرِ أَنْ تَسْأَلَ فَکُلْ وَتَصَدَّقْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری۱۴۷۳، مسلم۱۰۴۵]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنِ السَّعْدِیِّ الْمَالِکِیِّ أَنَّہُ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْہَا وَأَدَّیْتُہَا إِلَیْہِ أَمَرَ لِی بِعُمَالَۃٍ فَقُلْتُ : إِنَّمَا عَمِلْتُ لِلَّہِ وَأَجْرِی عَلَی اللَّہِ فَقَالَ : خُذْ مَا أُعْطِیتَ فَإِنِّی قَدْ عَمِلْتُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَمَّلَنِی فَقُلْتُ مِثْلَ قَوْلِکَ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا أُعْطِیتَ شَیْئًا مِنْ غَیْرِ أَنْ تَسْأَلَ فَکُلْ وَتَصَدَّقْ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری۱۴۷۳، مسلم۱۰۴۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کا صدقے میں اپنے کام کی مقدار کے برابر کچھ لینا اگرچہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو
(١٣١٧٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا : عاملین کے لیے اس میں سے ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں، ان کے عمل کی مقدار کے مطابق ہے۔
(۱۳۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا أَخْضَرُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عَطَائِ بْنِ زُہَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قُلْتُ : لِلْعَامِلِینَ عَلَیْہَا یَعْنِی حَقًّا قَالَ : نَعَمْ عَلَی قَدْرِ عُمَالَتِہِمْ۔ [حسن۔ الطبری فی التفسیر ۱۶۸۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کا صدقے میں اپنے کام کی مقدار کے برابر کچھ لینا اگرچہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو
(١٣١٧١) حضرت نافع (رح) سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نے میرے بارے میں کلام کیا کہ اب ایسا شخص صدقہ (لینے) پر عامل بنادیا گیا تو انھوں نے مجھے اس عہدہ سے سبکدوش کردیا اور مجھے کچھ مال دیا؛ حالانکہ میں مقیم تھا۔
(۱۳۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَلَّمَ فِیَّ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا رَجُلاً اسْتُعْمِلَ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَأَعْفَانِی مِنَ الْخُرُوجِ مَعَہُ وَأَعْطَانِی رِزْقِی وَأَنَا مُقِیمٌ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقے میں سے کوئی چیز بھی نہ چھپائی جائے
(١٣١٧٢) حضرت عدی بن عمیرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے لوگو ! جس نے ہمارے ساتھ کوئی کام کیا، پھر اس نے اگر ایک سوئی بھی چھپالی یا اس سے بھی کوئی چھوٹی چیز تو وہ خائن ہے۔ وہ قیامت والے دن آئے گا اور وہ چیز اس کے ساتھ ایک سیاہ رنگ کا آدمی کھڑا ہوا راوی کہتا ہے کہ میرے خیال میں یہ انصار کا آدمی تھا، اس نے کہا : یہ کام قبول کرلے۔ آپ نے فرمایا : کیوں ؟ اس نے کہا کہ ابھی آپ نے اس کے بارے میں وعید سنائی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تو اب بھی کہنا ہے کہ جس کو ہم نے کسی کام پر عامل بنایا وہ چھوٹی اور بڑی سب چیزیں لے کر آئے جو اس کو دیا جائے، اس کو لے لے اور جس چیز سے روکا جائے اس سے رک جائے۔
(۱۳۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَیُّہَا النَّاسُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ لَنَا عَلَی عَمَلٍ فَکَتَمَنَا مِخْیَطًا فَما فُوقَہُ فَہُوَ غُلٌّ یَأْتِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ أَسْوَدُ کَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَیْہِ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : اقْبَلْ عَنِّی عَمَلَکَ قَالَ : وَمَا ذَاکَ؟ ۔ قَالَ : سَمِعْتُکَ تَقُولُ الَّذِی قُلْتَ قَالَ : وَأَنَا أَقُولُہُ الآنَ مَنِ اسْتَعْمَلْنَاہُ عَلَی عَمَلٍ فَلْیَأْتِنَا بِقَلِیلِہِ وَکَثِیرِہِ فَما أُعْطِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقے میں سے کوئی چیز بھی نہ چھپائی جائے
(١٣١٧٣) حضرت عدی بن عمیرہ کندی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا، اسی حدیث کی مثل ہے جو پیچھے گزری۔
(۱۳۱۷۳) وأَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَمِیرَۃَ الْکِنْدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فَذَکَرَ مِثْلَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ أَسْوَدُ کَأَنِّی أَرَاہُ فَقَالَ : دُونَکَ عَمَلَکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : فَما أُوتِیَ مِنْہُ أَخَذَ وَمَا نُہِیَ عَنْہُ انْتَہَی ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ رَاہَوَیْہِ عَنِ الْفَضْلِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৭৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقے میں سے کوئی چیز بھی نہ چھپائی جائے
(١٣١٧٤) حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو صدقے پر عامل بنایا۔ جب عامل آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کے لیے ہے، یہ میرے لیے جو مجھے ہدیہ میں دیا گیا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھا رہتا تو کیا تجھے یہ تحفے دیے جاتے یا نہ ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شام کو منبر پر کھڑے ہوئے اور نماز کے بعد اللہ کی تعریف اور ثنا کو بیان کیا جو اس کے لائق تھی، پھر آپ نے فرمایا : عاملوں (صدقے لینے والوں) کو کیا ہوگیا ہے کہ ہم ان کو صدقوں پر مقرر کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے تحفے ہیں اور یہ صدقے کا مال ہے۔ اگر وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بیٹھا رہے اور پھر دیکھے کہ کیا اس کو تحفے دیے جاتے ہیں یا نہیں ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کسی سے کوئی چیز بھی قبول نہیں کی جائے گی مگر وہ قیامت والے دن اس کو لے کر آئے گا، اگر وہ اونٹ ہوں گے تو اس نے اپنے کندھوں پر اس کو اٹھایا ہوا ہوگا، اور اس کی بلبلانے کی آواز ہوگی اور اگر وہ گائے ہوگی تو اس کے بولنے کی آواز آرہی ہوگی اور اگر وہ بکری ہوگی تو وہ اس کو بھی لے کر آئے گا اور اس کی منمنانے کی آواز ہوگی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک میں نے یہ تمام باتیں تم کو بتادیں ہیں۔
ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زید بن ثابت نے سنا تو تم انھیں سے پوچھو۔
ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زید بن ثابت نے سنا تو تم انھیں سے پوچھو۔
(۱۳۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ ثُمَّ السَّاعِدِیِّ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَعْمَلَ عَامِلاً عَلَی الصَّدَقَۃِ فَجَائَ الْعَامِلُ حِینَ قَدِمَ مِنْ عَمَلِہِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الَّذِی لَکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَہَلاَّ قَعَدْتَ فِی بَیْتِ أَبِیکَ وَأُمِّکَ فَنَظَرْتَ إِنْ یُہْدَی لَکَ أَمْ لاَ ۔ ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَشِیَّۃً عَلَی الْمِنْبَرِ بَعْدَ الصَّلاَۃِ فَتَشَہَّدَ وَأَثْنَی عَلَی اللَّہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُہُ فَیَأْتِینَا فَیَقُولُ ہَذَا مِنْ عَمَلِکُمْ وَہَذَا الَّذِی أُہْدِیَ لِی فَہَلاَّ قَعَدَ فِی بَیْتِ أَبِیہِ وَأُمَّہِ فَنَظَرَ ہَلْ یُہْدَی لَہُ أَمْ لاَ وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَ یَقْبَلُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْہَا شَیْئًا إِلاَّ جَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَحْمِلُہُ عَلَی عُنُقِہِ إِنْ کَانَ بَعِیرًا جَائَ بِہِ لَہُ رُغَاء ٌ وَإِنْ کَانَتْ بَقَرَۃً جَائَ بِہَا وَلَہَا خُوَارٌ وَإِنْ کَانَتْ شَاۃً جَائَ بِہَا تَیْعَرُ فَقَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَدَہُ حَتَّی إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَی عُفْرَۃِ إِبْطَیْہِ۔
قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوہُ رَوَاہُ۔ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم۱۸۳۲]
قَالَ أَبُو حُمَیْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَسَلُوہُ رَوَاہُ۔ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم۱۸۳۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صدقے میں سے کوئی چیز بھی نہ چھپائی جائے
(١٣١٧٥) عقبہ بن عامر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ (ظلماً ) ٹیکس لینے والا جنت میں کبھی بھی داخل نہ ہوگا۔
ٹیکس سے مراد و نقصان ہے جو عامل مساکین کے حقوق سے کمی کرتا ہے اور انھیں ان کے پورے حقوق نہیں دیتا (جب وہ یہ کام کرے گا) تو وہ صاحب ٹیکس ہوگا۔ اس پر جو گناہ ہے اور اس کے انجام سے ڈرنا چاہیے۔ واللہ اعلم
ٹیکس سے مراد و نقصان ہے جو عامل مساکین کے حقوق سے کمی کرتا ہے اور انھیں ان کے پورے حقوق نہیں دیتا (جب وہ یہ کام کرے گا) تو وہ صاحب ٹیکس ہوگا۔ اس پر جو گناہ ہے اور اس کے انجام سے ڈرنا چاہیے۔ واللہ اعلم
(۱۳۱۷۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یَدْخُلُ صَاحِبُ مَکْسٍ الْجَنَّۃَ ۔ قَالَ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ یَعْنِی الْعَشَّارَ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ وَالْمَکْسُ : ہُوَ النُّقْصَانُ فَإِذَا کَانَ الْعَامِلُ فِی الصَّدَقَاتِ یَنْتَقِصُ مِنْ حُقُوقِ الْمَسَاکِینِ وَلاَ یُعْطِیہِمْ إِیَّاہَا بِالتَّمَامِ فَہُوَ حِینَئِذٍ صَاحِبُ مَکْسٍ یُخَافُ عَلَیْہِ الإِثْمُ وَالْعُقُوبَۃُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر عامل صداقت کے ساتھ صدقہ پر قائم رہے تو اس کی فضیلت
(١٣١٧٦) رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ عامل جو صدقہ وصول کرتا ہے اس کی فضیلت اس طرح ہے جس طرح ایک غازی ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر کی طرف لوٹ آئے۔
(۱۳۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَۃَ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الدِّمَشْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَہْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْعَامِلُ عَلَی الصَّدَقَۃِ بِالْحَقِّ کَالْغَازِی فِی سَبِیلِ اللَّہِ حَتَّی یَرْجِعَ إِلَی بَیْتِہِ ۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ۔ [حسن۔ احمد ۴/ ۱۷۲۔۱۷۳۔ ۱۷۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٧٧) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ حنین سے واپس لوٹے تو لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنے کا ارادہ کیا۔ انھوں نے (اس غرض سے) اونٹنی کو گھیر لیا، آپ کی چادر درخت نے اچک لی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری چادر مجھے لوٹا دو ۔ کیا تم ڈرتے ہو کہ میں بخل کروں گا، اگر اللہ تعالیٰ مجھے تہامہ جگہ (جتنا) مال فے دیتا تو میں تمہارے درمیان تقسیم کردیتا اور تم مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہ پاتے۔ پھر آپ نے اونٹ کی کوہان سے اون لی اور فرمایا : مجھے کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ مال فے دے اور میں روک لوں۔ اگر اس کی مثل بھی خمس ہو تو وہ بھی تم پر لوٹا دیا جائے گا، تم دھاگا اور سوئی لوٹانا فرض سمجھو اس لیے کہ خیانت عار، آگ اور رسوائی ہے۔
(۱۳۱۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ المُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ یُخْبِرُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَزْوَۃِ حُنَیْنٍ فَکَانَ ہَمَّہُ النَّاسُ یَسْأَلُونَہُ فَأَحَاطَتْ بِہِ النَّاقَۃُ فَخَطِفَتْ شَجَرَۃٌ رِدَائَ ہُ فَقَالَ : رَدُّوا عَلَیَّ رِدَائِی أَتَخْشَوْنَ عَلَیَّ الْبُخْلَ لَوْ أَفَائَ اللَّہُ عَلَیَّ نَعَمًا مِثْلَ سَمُرِ تِہَامَۃَ لَقَسَمْتُہَا بَیْنَکُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُونِی بَخِیلاً وَلاَ جَبَانًا وَلاَ کَذَّابًا ۔ ثُمَّ أَخَذَ وَبَرَۃً مِنْ ذَرْوَۃِ سَنَامِ بَعِیرِہِ فَقَالَ : مَا لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ وَلاَ مِثْلُ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَہُوَ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ رَدُّوا الْخَیْطَ وَالْمِخْیَطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ وَشَنَارٌ۔[حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٧٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مال فئی اللہ نے تم کو دیا ہے وہ میرے لیے حلال نہیں ہے مگر اس کی مثل اور علاوہ ” خمس “ کے جو تم پر ہی لوٹایا جاتا ہے۔
(۱۳۱۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَالْحُمَیْدِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ یَزِیدُ أَحَدُہُمَا عَلَی صَاحِبِہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا یَحِلُّ لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ جَلَّ وَعَزَّ عَلَیْکُمْ إِلاَّ مِثْلَ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَہُوَ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٧٩) ایضاً
(۱۳۱۷۹) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ لِی مِنْ ہَذَا الْفَیْئِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخَمُسُ مَرْدُودٌ فِیکُمْ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَعْنِی بِالْخُمُسِ حَقَّہُ مِنَ الْخُمُسِ وَقَوْلُہُ مَرْدُودٌ فِیکُمْ یَعْنِی فِی مَصْلَحَتِکُمْ۔ [صحیح لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٨٠) رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوسفیان بن حرب، صفوان بن امیہ، عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس کو سو سو اونٹ دیے اور عباس بن مرداس کو اس سے کم دیے۔ بعد میں اس کو بھی پورے سو دے دیے۔
(۱۳۱۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ وَصَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ وَعُیَیْنَۃَ بْنَ حِصْنٍ وَالأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَۃً مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ وَأَعْطَی عَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ دُونَ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ سُفْیَانُ فَقَالَ عُمَرُ أَوْ غَیْرُہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ :
أَتَجْعَلُ نَہْبِی وَنَہْبَ الْعُبَیْدِ بَیْنَ عُیَیْنَۃَ وَالأَقْرَعِ
فَمَا کَانَ بَدْرٌ وَلاَ حَابِسٌ یَفُوقَانِ مِرْدَاسَ فِی الْمَجْمَعِ
وَمَا کُنْتُ دُونَ امْرِئٍ مِنْہُمَا وَمَنْ تَخْفِضِ الْیَوْمَ لاَ یَرْفَعِ
قَالَ فَأَتَمَّ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِائَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۰۶۰]
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْحُمَیْدِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبَایَۃَ بْنِ رِفَاعَۃَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیجٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَعْطَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ وَصَفْوَانَ بْنَ أُمَیَّۃَ وَعُیَیْنَۃَ بْنَ حِصْنٍ وَالأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَۃً مِائَۃً مِنَ الإِبِلِ وَأَعْطَی عَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ دُونَ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ سُفْیَانُ فَقَالَ عُمَرُ أَوْ غَیْرُہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ :
أَتَجْعَلُ نَہْبِی وَنَہْبَ الْعُبَیْدِ بَیْنَ عُیَیْنَۃَ وَالأَقْرَعِ
فَمَا کَانَ بَدْرٌ وَلاَ حَابِسٌ یَفُوقَانِ مِرْدَاسَ فِی الْمَجْمَعِ
وَمَا کُنْتُ دُونَ امْرِئٍ مِنْہُمَا وَمَنْ تَخْفِضِ الْیَوْمَ لاَ یَرْفَعِ
قَالَ فَأَتَمَّ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِائَۃً۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَأَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ۔
[صحیح۔ مسلم ۱۰۶۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٨١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب آپ کو مال فے اللہ تعالیٰ نے عطا کیا جو ہوازن قبیلے کے مال میں سے حنین والے دن حاصل ہوا تو آپ نے اپنی قوم کے لوگوں کو سو سو اونٹ دینے شروع کردیے تو انصار میں سے ایک آدمی نے کہا : اللہ پاک اپنے رسول کو معاف کرے، آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہم کو چھوڑ دیا ہے، یعنی محروم کردیا ہے اور ہماری تلواریں ابھی تک خون کے قطرے بہا رہی ہیں۔ انس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچ گئی، آپ نے انصار والوں کو جمع کیا۔ ان میں سے کسی ایک کو بھی پیچھے نہ چھوڑا۔ جب وہ جمع ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو آپ کو ان کی طرف سے بات پہنچی تھی تو انصار کے سمجھدار لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جو ہم میں سے سمجھدار لوگ ہیں، انھوں نے یہ بات نہیں کی۔ یہ بات ان لوگوں نے کی ہے جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں، انھوں نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو معاف کرے، آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہم کو محروم کردیا ہے؛ حالانکہ ہماری تلواروں سے ابھی تک خون بہہ رہا ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ان لوگوں کو دیتا ہوں جو کفر کو چھوڑ کر نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں، تاکہ ان کی دل جوئی ہو، کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ لوگ گھر مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں کو اللہ کا رسول لے کر جاؤ۔ فرمایا : اللہ کی قسم ! جو تم لے کر جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے کر جائیں گے، پھر انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے نبی ! پھر آپ نے فرمایا کہ تم میرے بعد سخت آزمائش میں ڈالے جاؤ گے، پس تم بس صبر کرنا، یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول کو جا ملو، بیشک میں حوض پر ہوں گا۔
(۱۳۱۸۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ جَبَلَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مَا أَفَائَ مِنْ أَمْوَالِ ہَوَازِنَ یَوْمَ حُنَیْنٍ طَفِقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی رِجَالاً مِنْ قَوْمِہِ الْمِائَۃَ مِنَ الإِبِلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ فَقَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَرْسَلَ إِلَی الأَنْصَارِ فَجَمَعَہُمْ فِی قُبَّۃٍ مِنْ أَدَمٍ وَلَمْ یَدْعُ مَعَہُمْ أَحَدًا فَلَمَّا اجْتَمَعُوا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکُمْ ۔ فَقَالَ فُقَہَائُ الأَنْصَارِ : أَمَّا ذَوُو الرَّأْیِ مِنَّا یَا رَسُولَ اللَّہِ فَلَمْ یَقُولُوا شَیْئًا وَأَمَّا أُنَاسٌ حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمْ فَقَالُوا : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِہِ یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَدَعُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی لأُعْطِی رَجِالاً حَدِیثٌ عَہْدُہُمْ بِکُفْرٍ فَأَتَأَلَّفُہُمْ أَفَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ إِلَی رِحَالِکُمْ بِرَسُولِ اللَّہِ فَوَاللَّہِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ ۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ لَہُمْ : إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِی أُثْرَۃً شَدِیدَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوُا اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَإِنِّی عَلَی الْحَوْضِ ۔
قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : فَلَمْ نَصْبِرْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ۔
[صحیح۔ بخاری ۱۰۵۹]
قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : فَلَمْ نَصْبِرْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْحُلْوَانِیِّ۔
[صحیح۔ بخاری ۱۰۵۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٨٢) حضرت عمرو بن تغلب سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مال آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی قوم کو دیا اور دوسروں کو محروم کردیا۔ آپ کو یہ بات معلوم ہوئی کہ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا ہے تو آپ نے فرمایا : میں کسی آدمی کو دیتا ہوں اور کسی کو چھوڑ دیتا ہوں، جس کو میں محروم کرتا ہوں میں اس سے زیادہ محبت کرتا ہوں، اس کی نسبت جس کو میں دیتا ہوں، مال ان کو دیتا ہوں جن کے دل میں جزع فزع، بےصبری ہوتی ہے اور محروم ان لوگوں کو کرتا ہوں جن کے دل کو اللہ پاک نے بے پروا کردیا ہے، ان میں سے عمرو بن تغلب بھی تھے، عمرو بن تغلب فرماتے ہیں کہ مجھے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے یہ کلمے پیارے لگے تھے۔
(۱۳۱۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ قَالَ : أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَالٌ فَأَعْطَی قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِینَ فَبَلَغَہُ أَنَّہُمْ عَتَبُوا فَقَالَ : إِنِّی أُعْطِی الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ وَالَّذِی أَدَعُہُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِی أُعْطِیہِ أُعْطِی أَقْوَامًا لِمَا فِی قُلُوبِہِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْہَلَعِ وَأَکِلُ أَقْوَامًا إِلَی مَا جَعَلَ اللَّہُ فِی قُلُوبِہِمْ مِنَ الْغِنَی وَالْخَیْرِ مِنْہُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ۔ فَقَالَ عَمْرٌو : مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِکَلِمَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حُمْرَ النَّعَمِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۲۳۔ ۳۱۴۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৩১৮৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کو مال فے اور غنیمت کے خمس سے پانچواں حصہ تالیف قلب کے لیے دینا تاکہ ان کے دل اسلام کی جانب مائل ہوں اگرچہ وہ مسلمان ہوں
(١٣١٨٣) ابوسعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے یمن سے سونے کا ایک ٹکڑا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو چار بندوں میں تقسیم کیا، اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن حصن غزاری، علقمہ بن ملاثۃ عامری اور زید خیل طائی میں تو قریش کے سردار ناراض ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ آپ نجد والوں کو دیتے ہیں لیکن ہم کو محروم کردیا ہے ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ میں نے اس لیے کیا ہے تاکہ ان کی دل جوئی ہوجائے۔ ایک آدمی آیا جو گھنی داڑھی والا، پھولے ہوئے گال والا، دھنسی ہوئی آنکھوں والا، اٹھی ہوئی پیشانی والا، گنجے سر والا تھا۔ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ سے ڈرو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہوں تو اس کی اطاعت کون کرتا ہے ؟ اس نے مجھ کو زمین پر امین بنایا تم مجھے امین نہیں مانتے، پھر وہ آدمی چلا گیا۔ قوم میں سے ایک آدمی نے اجازت طلب کی کہ میں اس کو قتل کردوں اور شاید وہ آدمی خالد بن ولید تھے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اس کی نسل میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن یہ ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ اہل اسلام کو وہ قتل کریں گے اور بت پرستوں کو وہ دعوت دیں گے اور وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ اگر میں نے ان لوگوں کو پا لیا تو میں ان کو قوم عاد کی طرح ضرور قتل کردوں گا۔
(۱۳۱۸۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْدَلاَنِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالُوا حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ قَالَ : بَعَثَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ بِالْیَمَنٍ بِذَہَبَۃٍ بِتُرْبَتِہَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَسَمَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَرْبَعَۃِ نَفَرٍ : الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیِّ وَعُیَیْنَۃَ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِیِّ وَعَلْقَمَۃَ بْنِ عُلاَثَۃَ الْعَامِرِیِّ أَحَدِ بَنِی کِلاَبٍ وَزَیْدِ الخَیْلِ الطَّائِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی نَبْہَانَ فَغَضِبَتْ صَنَادِیدُ قُرَیْشٍ فَقَالَتْ : یُعْطِی صَنَادِیدَ نَجْدٍ وَیَدَعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِکَ لأَتَأَلَّفَہُمْ ۔ فَجَائَ رَجُلٌ کَثُّ اللِّحْیَۃِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَیْنِ غَائِرُ الْعَیْنَیْنِ نَاتِئُ الْجَبِینِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ یَا مُحَمَّدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ إِنْ عَصَیْتُہُ یَأْمَنُنِی عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ وَلاَ تَأْمَنُونِی ۔ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فِی قَتْلِہِ یُرَوْنَ أَنَّہُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ ہَذَا قَوْمًا یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ حَنَاجِرَہُمْ یَقْتُلُونَ أَہْلَ الإِسْلاَمِ وَیَدَعُونَ أَہْلَ الأَوْثَانِ یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ لَئِنْ أَدْرَکْتُہُمْ لأَقْتُلَنَّہُمْ قَتْلَ عَادٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَنَّادِ بْنِ السَّرِیِّ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم۹۰]
তাহকীক: