আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫৪৩ টি

হাদীস নং: ১৩১৪৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علاقے میں جب اردگرد مستحق زکوۃ موجود نہ ہو تو اسے دوسرے علاقہ میں منتقل کرنا
سابقہ حدیث کی طرح ہے
(۱۳۱۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی نُعَیْمٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ الطَّائِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَتَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِبَعْضِ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : وَأَوَّلُ صَدَقَۃٍ بَیَّضَتْ وُجُوہَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- صَدَقَۃُ طَیِّئٍ جِئْتَ بِہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتَ أَمَا إِنِّی أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَامَ أَوَّلَ کَمَا أَتَیْتُکَ بِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علاقے میں جب اردگرد مستحق زکوۃ موجود نہ ہو تو اسے دوسرے علاقہ میں منتقل کرنا
(١٣١٤٥) ابن اسحاق عدی بن حاتم (رض) کا قصہ مذکور ہے کہ جب عدی بن حاتم اسلام لائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں صدقات (وصول کرنے) پر مقرر کیا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے تو اس وقت ان کے پاس صدقات کے بہت سے اونٹ تھے، جب لوگ مرتد ہوگئے اور وہ اپنے صدقات واپس لینے لگے اور بنو اسد بھی مرتد ہوگئے اور وہ ان (بنو طے) کے پڑوسی تھے، طے (قبیلہ) والے عدی بن حاتم (رض) کے پاس جمع ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیا، جب انھوں (بنو اسد) نے (تعداد میں) برابری دیکھی تو وہ مسلمان ہوگئے، جب مسلمان سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس جمع ہوگئے تو وہ انھیں لے کر نکلے، سب سے پہلے صدقہ کے جو اونٹ سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس پہنچے وہ زبرقان بن بدر کے اونٹ تھے۔

ابن اسحق کہتے ہیں کہ بنو سعد زبرقان (رض) کے پاس جمع ہوئے اور ان سے ان کے اموال واپس لوٹانے کا کہا اور وہ سلوک کرنے کا حکم دیا جو مالک بن نویرہ نے اپنی قوم کے ساتھ کیا تھا، انھوں (عدی بن حاتم) نے انکار کیا اور جو ان کے ہاتھ میں لگا اس پر اور اسلام پر ثابت قدم رہے اور کہا اے میرے قوم جلدی نہ کرو۔ اللہ کی قسم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد (ان کا) قائم مقام اس کا فیصلہ کرے گا، لمبا واقعہ ذکر کیا اور کہا : انھوں نے انھیں اپنے آپ سے دور کردیا یہاں تک وہ (لوگ) لوگوں کے اجتماع میں ابوبکر (رض) کے پاس آئے، انھوں نے انھیں ان (مرتدین) کے خلاف (جہاد کے لیے) ابھارا تو ان لوگوں سے کچھ افراد رات کے وقت الگ ہوگئے اور انھیں سیدنا ابوبکر (رض) کے حکم کا علم ہوگیا، یہاں تک وہ ان (اپنی قوم) کے پاس آئے اور اپنے اموال سیدنا ابوبکر (رض) کو ادا کردیے، یہ وہ اونٹ تھے جنہیں زبرقان اور عدی بن حاتم (رض) ، سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس لائے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر (رض) کو سب سے پہلے یہ اونٹ ملے۔

ابن اسحاق کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عدی بن حاتم کو طے کے صدقات پر، زبرقان بن بدر کو بنو سعد کے صدقات پر، طلیحہ بن خویلد کو بنو اسد کے صدقات پر، عیینہ بن حصن کو بنو فزارہ کے صدقات پر، مالک بن نویرہ کو بنو یربوع کے صدقات پر اور فجاءۃ کو بنو سلیم کے صدقات پر مقرر فرمایا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو ان کے پاس بہت اموال تھے، وہ انھوں نے اپنے اہل و عیال کو دے دیے، سوائے عدی بن حاتم اور زبرقان بن بدر کے۔ وہ ان اموال کے پاس رہے اور لوگوں کو ان (اموال) سے دور رکھا اور وہ (اموال) سیدنا ابوبکر (رض) کے پاس پہنچا دیے۔
(۱۳۱۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فِی قِصَّۃِ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا أَسْلَمَ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ أَمَّرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی صَدَقَاتِ قَوْمِہِ فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدِ اجْتَمَعَتْ عِنْدَہُ إِبِلٌ عَظِیمَۃٌ مِنْ صَدَقَاتِہِمْ فَلَمَّا ارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ مِنَ النَّاسِ وَبَلَغَہُمْ أَنَّہُمْ قَدِ ارْتَجَعُوا صَدَقَاتِہِمْ وَارْتَدَّتْ بَنُو أَسَدٍ وَہُمْ جِیرَانُہُمُ اجْتَمَعَتْ طَیِّئٌ إِلَی عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ وَذَکَرَ الْقَصَّۃَ قَالَ : فَلَمَّا رَأَوْا مِنْہ الْجِدَّ کَفُّوا عَنْہُ وَسَلَّمُوا لَہُ فَلَمَّا اجْتَمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خَرَجَ بِہَا فَکَانَتْ أَوَّلَ إِبِلٍ مِنَ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ قَدِمَتْ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہِیَ وَإِبِلُ الزِّبْرِقَانِ بْنِ بَدْرٍ۔

قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ وَکَانَ مِنْ حَدِیثِ الزِّبْرِقَانِ بْنِ بَدْرٍ السَّعْدِیِّ : أَنَّ بَنِی سَعْدٍ اجْتَمَعُوا إِلَیْہِ فَسَأَلُوہُ أَنْ یَرُدَّ إِلَیْہِمْ أَمْوَالَہُمْ وَأَنْ یَصْنَعَ بِہِمْ مَا صَنَعَ مَالِکُ بْنُ نُوَیْرَۃَ بِقَوْمِہِ فَأَبَی وَتَمَسَّکَ بِمَا فِی یَدِہِ وَثَبَتَ عَلَی إِسْلاَمِہِ وَقَالَ لاَ تَعْجَلُوا یَا قَوْمِ فَإِنَّہُ وَاللَّہِ لَیَقُومَنَّ بِہَذَا الأَمْرِ قَائِمٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ قِصَّۃً قَالَ فَدَفَعَہُمْ عَنْ نَفْسِہِ حَتَّی أَتَاہُ اجْتِمَاعُ النَّاسِ عَلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَخَرَجَ بِہَا وَقَدْ تَفَرَّقَ الْقَوْمُ عَنْہُ لَیْلاً وَمَعَہُ الرِّجَالُ یَطْرُدُونَہَا فَمَا عَلِمُوا بِہِ حَتَّی أَتَاہُمْ أَنَّہُ قَدْ أَدَّاہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَانَتْ ہَذِہِ الإِبِلُ الَّتِی قَدِمَ بِہَا الزِّبْرِقَانُ وَعَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ أَوَّلَ إِبِلٍ وَافَتْ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-

قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ : وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعَثَ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی صَدَقَاتِ طَیِّئٍ وَالزِّبْرِقَانَ بْنَ بَدْرٍ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی سَعْدٍ وَطُلَیْحَۃَ بْنَ خُوَیْلِدٍ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی أَسَدٍ وَعُیَیْنَۃَ بْنَ حِصْنٍ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی فَزَارَۃَ وَمَالِکَ بْنَ نُوَیْرَۃَ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی یَرْبُوعٍ وَالْفُجَائَ ۃَ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِی سُلَیْمٍ فَلَمَّا بَلَغَہُمْ وَفَاۃُ النَّبِیِّ -ﷺ- وَعِنْدَہُمْ أَمْوَالٌ کَثِیرَۃٌ رَدُّوہَا عَلَی أَہْلِہَا إِلاَّ عَدِیَّ بْنَ حَاتِمٍ وَالزِّبْرَقَانَ بْنَ بَدْرٍ فَإِنَّہُمَا تَمَسَّکَا بِہَا وَدَفَعَا عَنْہَا النَّاسَ حَتَّی أَدَّیَاہَا إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علاقے میں جب اردگرد مستحق زکوۃ موجود نہ ہو تو اسے دوسرے علاقہ میں منتقل کرنا
(١٣١٤٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں بنو تمیم سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں، جب سے میں نے (ان کے متعلق) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تین باتیں سنی ہیں : 1 آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت سے وہ دجال پر سب سے زیادہ سخت ہیں۔ 2 حضرت عائشہ (رض) کے پاس ان کی لونڈی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عائشہ (رض) سے فرمایا : اسے آزاد کر دے؛ کیونکہ وہ اولاد اسماعیل میں سے ہے۔ (٣) ان کے صدقات آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں۔
(۱۳۱۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: لاَ أَزَالُ أُحِبُّ بَنِی تَمِیمٍ بَعْدَ ثَلاَثٍ سَمِعْتُہُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ہُمْ أَشَدُّ أُمَّتِی عَلَی الدَّجَّالِ۔ وَکَانَتْ عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا نَسَمَۃٌ مِنْہُمْ فَقَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَعْتِقِیہَا فَإِنَّہَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ۔ وَجَائَ تْ صَدَقَاتُہُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَذِہِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ۔ [بخاری ۲۵۴۳۔ مسلم ۲۵۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٤٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکین یہ لوگ نہیں ہیں جو لوگوں پر پھرتے رہتے ہیں اور ایک یا دو لقمے یا ایک کھجور یا دو کھجوریں ان کی طرف لوٹتی ہیں۔ صحابہ کرام (رض) نے سوال کیا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مسکین کون لوگ ہیں ؟ فرمایا : وہ جس کے پاس اتنا مال نہیں جو اس کو کفایت کرے اور نہ ان کو پہچانا جاتا ہے کہ ان پر صدقہ کیا جائے اور نہ ہی وہ لوگوں سے سوال کرتے ہیں، مالک کی روایت کے الفاظ ہیں کہ وہ لوگوں سے مانگنے کے لیے کھڑے نہیں ہوتے۔
(۱۳۱۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخُوَارِزْمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ یَعْنِی ابْنَ حَمْدَانَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمِسْکِینُ بِہَذَا الطَّوَافِ الَّذِی یَطُوفُ عَلَی النَّاسِ فَتَرُدُّہُ اللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ ۔ قَالُوا فَمَنِ الْمِسْکِینُ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : الَّذِی لاَ یَجِدُ غِنًی یُغْنِیہِ وَلاَ یُفْطَنُ لَہُ فَیُتَصَدَّقَ عَلَیْہِ وَلاَ یَسْأَلُ النَّاسَ شَیْئًا ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُغِیرَۃِ وَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ : وَلاَ یَقُومُ فَیَسْأَلُ النَّاسَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔

وَفِیہِ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الْمِسْکِینَ ہُوَ الَّذِی لَیْسَ لَہُ غِنًی یُغْنِیہِ لَکِنْ لَہُ بَعْضُ الْغِنَی فَیَکْتَفِی بِہِ وَیَتَعَفَّفُ عَنِ السُّؤَالِ۔ [بخاری ۱۴۷۶۔ مسلم ۱۰۳۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٤٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکین یہ لوگ نہیں ہیں جو لوگوں پر پھرتے رہتے ہیں اور ایک لقمہ یا دو لقمے، ایک کھجور یا دو کھجوریں ان کی طرف لوٹتی ہیں بلکہ مسکین وہ لوگ ہیں جو لوگوں سے سوال کرتے ہوئے شرم محسوس کریں اور نہ وہ (فقیر) سمجھا جائیں کہ اس پر صدقہ کیا جائے۔
(۱۳۱۴۸) وَحَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمِسْکِینُ ہَذَا الطَّوَافَ الَّذِی یَطُوفُ عَلَی النَّاسِ تَرُدُّہُ اللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ لَکِنِ الْمِسْکِینُ الَّذِی لاَ یَجِدُ غِنًی یُغْنِیہِ وَیَسْتَحْیِی أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ وَلاَ یُفْطَنُ لَہُ فَیُتَصَدَّقَ عَلَیْہِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٤٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکین وہ نہیں ہے جو لوگوں سے سوال کرے اور ایک دو لقمے یا ایک دو کھجوریں اس کی طرف لوٹائی جائیں بلکہ مسکین وہ لوگ ہیں جو سوال کرنے سے بچتے ہیں، اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو :{ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا } [البقرۃ : ٢٧٣] ” اور وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے۔ “
(۱۳۱۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ النَّصِیبِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَیْسَ الْمِسْکِینُ الَّذِی تَرُدُّہُ التَّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ وَاللُّقْمَۃُ وَاللُّقْمَتَانِ إِنَّمَا الْمِسْکِینُ الَّذِی یَتَعَفَّفُ اقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمْ {لاَ یَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا}۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ وَمَنْ یَتَعَفَّفُ وَلَیْسَ لَہُ بَعْضُ الْکِفَایَۃِ کَانَ قَاتِلَ نَفْسِہِ دَلَّ عَلَی أَنَّ الْمِسْکِینَ ہُوَ الَّذِی لَہُ بَعْضُ الْغِنَی وَلاَ یَکُونُ لَہُ مَا یُغْنِیہِ وَالْفَقِیرُ مَنْ لاَ مَالَ لَہُ وَلاَ حِرْفَۃَ تَقَعُ مِنْہُ مَوْقِعًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٥٠) (الف) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے لیے یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ! میں تجھ سے فقر کی کمی اور ذلت کی پناہ مانگتا ہوں اور میں اس کی بھی پناہ مانگتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا ظلم کیا جاؤں۔

(ب) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا کرتے تھے : ” اے اللہ ! میں تیرے نام کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں کفر اور فقیری سے۔

(ج) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ فرماتے : اے اللہ ! ہم سے قرض دور کر دے اور ہمیں فقیری سے مستثنیٰ کر دے۔
(۱۳۱۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی دُعَائِہِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّۃِ وَالذِّلَّۃِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ ۔

وَرُوِّینَا أَیْضًا فِی حَدِیثِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ ۔

وَفِی حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ۔

[احمد ۸۰۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٥١) سیدنا عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا کیا کرتے تھے : اے اللہ ! مجھے زندہ رکھنا تو مسکینوں میں اور اگر میری موت آئے تو مسکینوں میں اور مجھے (قیامت کے دن) اٹھانا تو مسکینوں کے ساتھ۔
(۱۳۱۵۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ مَوْلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنَا ہِقْلُ بْنُ زِیَادٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا جُنَادَۃُ بْنُ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: اللَّہُمَّ أَحْیِنِی مِسْکِینًا وَتَوَفَّنِی مِسْکِینًا وَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٥٢) (الف) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اے اللہ ! مجھے مسکینوں کے ساتھ زندہ رکھنا اور میری موت بھی مسکینوں کے ساتھ آئے اور قیامت والے دن مجھے اٹھانا بھی مسکینوں کے ساتھ۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا : کس لیے اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیونکہ یہ لوگ امیر لوگوں سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ اے عائشہ ! کسی مسکین کو نہ موڑ اگرچہ آدھی ہی کھجور کیوں نہ ہو، اے عائشہ ! مسکینوں سے محبت کر اور ان کے قریب ہو، بیشک اللہ تعالیٰ قیامت والے دن تجھے اپنے قریب کرے گا۔

(ب) ہمارے اصحاب کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فقر سے پناہ مانگی اور مسکین کا سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گزر بسر کے لیے کچھ ہوتا جو کفایت کرے، یہ اس پر دلالت ہے کہ مسکین وہ ہے جس کے پاس کفایت کے لیے تھوڑا مال ہو۔

(ج) شیخ فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) کی جو روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسکینی اور فقر سے پناہ مانگی تو (اس سے یہ مراد لینا) جائز ہے کہ پناہ اس شرف والی حالت سے مانگی جائے جس کا ذکر اکثر احادیث میں ہے اور یہ وہ حالت جس میں اللہ سے اس پر زندگی اور موت کا سوال ہے اور یہ جائز نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سوال کرنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس حالت کے مخالف ہے جس پر آپ فوت ہوئے، آپ کو اللہ تعالیٰ نے عطا کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کفایت کرتا تھا۔ میرے نزدیک ان احادیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے فقر اور مسکینی کے فقر سے پناہ مانگی یعنی قلت سے پناہ مانگی جیسا کہ غنی کے فتنہ سے پناہ مانگی۔ واللہ اعلم
(۱۳۱۵۲) وَحَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْظُفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکِنَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ اللَّیْثِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ أَحْیِنِی مِسْکِینًا وَأَمِتْنِی مِسْکِینًا وَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَلِمَ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لأَنَّہُمْ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ الأَغْنِیَائِ بِأَرْبَعِینَ خَرِیفًا یَا عَائِشَۃُ لاَ تَرُدِّی الْمِسْکِینَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ یَا عَائِشَۃُ أَحِبِّی الْمَسَاکِینِ وَقَرِّبِیہِمْ فَإِنَّ اللَّہَ یُقَرِّبُکِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔

قَالَ أَصْحَابُنَا فَقَدِ اسْتَعَاذَ مِنَ الْفَقْرِ وَسَأَلَ الْمَسْکَنَۃَ وَقَدْ کَانَ لَہُ بَعْضُ الْکِفَایَۃِ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْمِسْکِینَ مَنْ لَہُ بَعْضُ الْکِفَایَۃِ۔

قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِیَ فِی حَدِیثِ شَیْبَانَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ اسْتَعَاذَ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَالْفَقْرِ فَلاَ یَجُوزُ أَنْ تَکُونَ اسْتِعَاذَتُہُ مِنَ الْحَالِ الَّتِی شَرَّفَہَا فِی أَخْبَارٍ کَثِیرَۃٍ وَلاَ مِنَ الْحَالِ الَّتِی سَأَلَ أَنْ یُحْیَی وَیُمَاتَ عَلَیْہَا وَلاَ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ مَسْأَلَتُہُ مُخَالِفَۃً لِمَا مَاتَ -ﷺ- عَلَیْہِ فَقَدْ مَاتَ مَکْفِیًّا بِمَا أَفَائَ اللَّہُ تَعَالَی عَلَیْہِ وَوَجْہُ ہَذِہِ الأَحَادِیثِ عِنْدِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہُ اسْتَعَاذَ مِنْ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ وَالْمَسْکَنَۃِ الَّذِینَ یَرْجِعُ مَعْنَاہُمَا إِلَی الْقِلَّۃِ کَمَا اسْتَعَاذَ مِنْ فِتْنَۃِ الْغِنَی۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٥٣) (الف) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پناہ مانگتے تھے، فرماتے : ” اے اللہ ! میں آگ کے فتنے سے اور قبر کے فتنے سے اور عذاب کے فتنے سے اور غنیٰ کے فتنے اور فقر کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ ! میں دجال کے شر کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

(ب) اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ فتنہ فقر سے پناہ حالت فقر سے پناہ ہے اور غنیی سے پناہ حالت غنی سے پناہ ہے۔

(ج) رہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ کہنا : ” مجھے مسکین زندہ رکھنا اور مجھے موت مسکین کی حالت میں دینا “ اگرچہ اس کی سند صحیح ہے، لیکن اس میں اختلاف ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حالت جو وفات کے وقت تھی، اس پر دال ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس مسکینی کا سوال نہیں کیا جس کا معنی قلت ہے بلکہ جس سے مراد عجز و انکساری اور تواضع و انکساری ہے اس کا سوال کیا، جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ظالم متکبر لوگوں میں سے نہ کرے اور نہ قیامت کے دن سرکش اغنیا میں اٹھائے۔
(۱۳۱۵۳) وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتَعَوَّذُ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النَّارِ وَفِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْغِنَی وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَہَذَا حَدِیثٌ ثَابِتٌ قَدْ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ۔

وَفِیہِ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ إِنَّمَا اسْتَعَاذَ مِنْ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ دُونَ حَالِ الْفَقْرِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْغِنَی دُونَ حَالِ الْغِنَی

وَأَمَّا قَوْلُہُ إِنْ کَانَ قَالَہُ أَحْیِنِی مِسْکِینًا وَأَمِتْنِی مِسْکِینًا فَہُوَ إِنْ صَحَّ طَرِیقُہُ وَفِیہِ نَظَرٌ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَیْہِ حَالُہُ عِنْدَ وَفَاتِہِ أَنَّہُ لَمْ یَسْأَلْ حَالَ الْمَسْکَنَۃِ الَّتِی یَرْجِعُ مَعْنَاہَا إِلَی الْقِلَّۃِ وَإِنَّمَا سَأَلَ الْمَسْکَنَۃَ الَّتِی یَرْجِعُ مَعْنَاہَا إِلَی الإِخْبَاتِ وَالتَّوَاضُعِ فَکَأَنَّہُ -ﷺ- سَأَلَ اللَّہَ تَعَالَی أَنْ لاَ یَجْعَلَہُ مِنَ الْجَبَّارِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ وَأَنْ لاَ یَحْشُرَہُ فِی زُمْرَۃِ الأَغْنِیَائِ الْمُتْرَفِینَ۔

قَالَ الْقُتَیْبِیُّ وَالْمَسْکَنَۃُ حَرْفٌ مَأْخُوذٌ مِنَ السُّکُونِ یُقَالُ تَمَسْکَنَ الرَّجُلُ إِذَا لاَنَ وَتَوَاضَعَ وَخَشَعَ وَمِنْہُ قَوْلُ النَّبِیِّ -ﷺ- لِلْمُصَلِّی : تَبَائَ سُ وَتَمَسْکَنُ ۔ یُرِیدُ تَخَشَّعْ وَتَوَاضَعْ لِلَّہِ۔ [بخاری ۸۳۳۔ مسلم ۵۸۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৫৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان استدلات کا بیان جن میں ہے کہ فقیر مسکین سے زیادہ ضرورت مند ہے
(١٣١٥٤) سیدنا ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے : اے اللہ ! مجھے مسکینوں کی صف میں سے اٹھانا، غنی لوگوں کے ساتھ نہ اٹھانا، بیشک سب سے زیادہ بدبخت وہ ہے جس پر دنیا کا فقر اور آخرت کا عذاب جمع ہوگا۔
(۱۳۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُرَحْبِیلَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّہَ وَلاَ یَحْمِلَنَّکُمُ الْغِرَّۃُ عَلَی أَنْ تَطْلُبُوا الرِّزْقَ مِنْ غَیْرِ حِلِّہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : اللَّہُمَّ احْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الْمَسَاکِینِ وَلاَ تَحْشُرْنِی فِی زُمْرَۃِ الأَغْنِیَائِ فَإِنَّ أَشْقَی الأَشْقِیَائِ مَنِ اجْتَمَعَ عَلَیْہِ فَقْرُ الدُّنْیَا وَعَذَابُ الآخِرَۃِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٥٥) (الف) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی غنی اور طاقت ور صحت مند کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے، (یعنی جو تندرست اور کمانے کی طاقت رکھتا ہے) ۔

(ب) ابوداؤد طیالسی میں یہ الفاظ ہیں اور نہ مضبوط قوی کے لیے۔
(۱۳۱۵۵) أَخْبَرَنا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَیْحَانَ بْنِ یَزِیدَ الْعَامِرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔

رَوَاہُ أَبُودَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ فَقَالاَ فِی الْحَدِیثِ: وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ قَوِیٍّ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٥٦) سعد بن ابراہیم سے پچھلی روایت کی طرح الفاظ منقول ہیں۔
(۱۳۱۵۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَہُ وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ہَکَذَا مَرْفُوعًا وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ أَیْضًا فِی لَفْظِہِ۔

[صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٥٧) سعد بن ابراہیم سے روایت ہے، جس میں یہ الفاظ مختلف ہیں : وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ قَوِیٍّ ۔
(۱۳۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ وَقَالَ : وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ قَوِیٍّ ۔

[صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٥٨) سعد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہ کسی طاقت ور تندرست کے لیے جائز ہے کہ وہ صدقہ مانگے۔ ایک مرفوع روایت میں یہ الفاظ ہیں : کفایۃ ، یعنی جس کے پاس کفایت کے لیے مال ہو۔

المرۃ کا معنی قوت ہے اور اس کی بنیاد رسی کو مضبوطی کے ساتھ بٹنے سے ہے۔
(۱۳۱۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ وَقَالَ : وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔ وَرَوَاہُ إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ وَاخْتُلِفَ عَلَیْہِ أَیْضًا فِی رَفْعِہِ وَلَفْظِہِ وَفِی رِوَایَۃِ مَنْ رَفَعَہُ کِفَایَۃٌ۔ وَمَعْنَی الْمِرَّۃِ الْقُوَّۃُ وَأَصْلُہَا مِنْ شِدَّۃِ فَتْلِ الْحَبْلِ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٥٩) زبیر عامری فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) سے کہا کہ مجھے صدقے کے متعلق بتائیے، وہ کون سا مال ہے ؟ انھوں نے کہا : ” شَرُّ مَالٍ “ یہ شر والا مال ہے (یعنی فتنہ و آزمائش ہے) ۔ یہ مال اندھوں، لنگڑوں یا جس کے ہاتھ پاؤں حرکت نہ کرتے ہوں (معذور) ، یتیموں اور جو ان تمام جیسا ہو کو دیا جائے۔ میں نے کہا : کیا عاملین اور مجاہدین کا صدقے میں کوئی حق ہے ؟ تو انھوں نے کہا : عاملین کے لیے ان کی ڈیوٹی کی مقدار کے برابر ہے۔ مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے ان کی ضرورت کے مطابق ہے یا کہا : ان کی حالت کے مطابق ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک صدقہ غنی کے لیے جائز نہیں اور نہ کسی صحت مند طاقت ور کے لیے جائز ہے۔
(۱۳۱۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی السُّنِّیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الشُّمَیْطِ حَدَّثَنَا أَبِی وَالأَخْضَرُ بْنُ عَجْلاَنَ عَنْ عَطَائِ بْنِ زُہَیْرٍ الْعَامِرِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَخْبِرْنِی عَنِ الصَّدَقَۃِ أَیُّ مَالٍ ہِیَ؟ قَالَ : ہِیَ شَرُّ مَالٍ إِنَّمَا ہِیَ مَالٌ لِلْعُمْیَانِ وَالْعُرْجَانِ وَالْکُسْحَانِ وَالْیَتَامَی وَکُلِّ مُنْقَطَعٍ بِہِ۔ فَقُلْتُ : إِنَّ لِلْعَامِلِینَ عَلَیْہَا حَقًّا وَلِلْمُجَاہِدِینَ فَقَالَ : لِلْعَامِلِینَ عَلَیْہَا بِقَدْرِ عُمَالَتِہِمْ وَلِلْمُجَاہِدِینَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَدْرَ حَاجَتِہِمْ أَوْ قَالَ حَالِہِمْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ

[صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٦٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صدقہ کسی غنی اور صحت اور کمانے کی طاقت والے کے لیے جائز نہیں۔
(۱۳۱۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقِیلَ لِسُفْیَانَ ہُوَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ لَعَلَّہُ قَالَ : لاَ تَصْلُحُ الصَّدَقَۃُ لَغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔

وَرَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ عَنْ سُفْیَانَ بِإِسْنَادِہِ وَقَالَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَبْلُغُ بِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٦١) پچھلی روایت کی طرح ہے۔
(۱۳۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَحِلُّ لِغَنِیٍّ وَلاَ لِذِی مِرَّۃٍ سَوِیٍّ ۔

وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ مَرَّۃً أُخْرَی عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر یا مسکین جس کے پاس کمانے کا ذریعہ ہے یا کوئی پیشہ (فن) ہے جو اسے اور اس کے اہل و عیال کو کفایت کرے تو اسے فقر اور مسکینی کے سبب کچھ نہیں دیا جائے گا
(١٣١٦٢) عبیداللہ بن عدی بن خیار دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور صدقہ کی بکریاں تقسیم کر رہے تھے تو ہم نے بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف نگاہ بلند کی اور تیز نظروں سے دیکھا اور کہا : جو تم چاہو تو میں تمہیں دے دیتا ہوں، لیکن اس میں کسی غنی کا حق نہیں اور نہ اس کا جس کے پاس کمانے کی طاقت ہے۔
(۱۳۱۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ عَنْ رَجُلَیْنِ قَالاَ : أَتَیْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقْسِمُ نَعَمَ الصَّدَقَۃِ فَسَأَلْنَاہُ فَصَعَّدَ فِینَا النَّظَرَ وَصَوَّبَ فَقَالَ : مَا شِئْتُمَا فَلاَ حَقَّ فِیہَا لِغَنِیٍّ وَلاَ لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ ۔

وَفِی رِوَایَۃِ الصَّفَّارِ : فَصَعَّدَ فِینَا الْبَصَرَ وَصَوَّبَ۔ [احمد ۴/ ۲۲۴۔ حدیث ۱۸۱۳۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১৬৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے مسکینی یا فقیری کی وجہ سے صدقہ مانگا لیکن دینے والے (منتظم) کے پاس اس کی اس بات کی (صداقت کی کوئی) دلیل نہ ہو
(١٣١٦٣) حضرت عدی بن خیار سے روایت ہے کہ انھیں دو آدمیوں نے خبر دی۔ وہ دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حجۃ الوداع میں آئے اور آپ اس وقت صدقہ تقسیم کر رہے تھے تو ان دونوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صدقہ مانگا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری طرف نگاہ اٹھائی اور جھکا لی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صحت مند دیکھا تو کہا : ” اگر تم چاہتے ہو تو میں تم دے دیتا ہوں لیکن اس میں کسی غنی اور کمانے کی طاقت رکھنے والے کے لیے کوئی حصہ نہیں۔
(۱۳۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَہَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ قَالَ : أَخْبَرَنِی رَجُلاَنِ أَنَّہُمَا أَتَیَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ وَہُوَ یَقْسِمُ الصَّدَقَۃَ فَسَأَلاَہُ مِنْہَا فَرَفَعَ فِینَا الْبَصَرَ وَخَفَضَہُ فَرَآنَا جَلْدَیْنِ فَقَالَ : إِنْ شِئْتُمَا أَعْطَیْتُکُمَا وَلاَ حَظَّ فِیہَا لِغَنِیٍّ وَلاَ لِقَوِیٍّ مُکْتَسِبٍ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: