আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৪৮ টি

হাদীস নং: ৭৫২২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی کے نصابِ زکوۃ کی واجب مقدارکا بیان
(٧٥٢٠) عاصم بن ضمرہ (رض) علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے گھوڑے اور غلام کی زکوۃ معاف کردی ہے، سو تم چاندی کی زکوۃ چالیس درہم میں سے ایک درہم ادا کرو اور ایک سو نوے درہموں میں زکوۃ نہیں، جب تک وہ مکمل دو سو نہ ہوجائیں۔ جب دو سو ہوجائیں تو ان میں پانچ درہم زکوۃ ہے۔
(۷۵۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((عَفَوْتُ عَنِ الْخَیْلِ وَالرَّقِیقِ ہَاتُوا صَدَقَۃَ الرِّقَۃِ عَنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ فِی تِسْعِینَ وَمِائَۃٍ شَیْئٌ ، فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْنِ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنیٰ تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی کے نصاب میں چوتھائی عشر واجب ہے اور زیادتی میں بھی، اگرچہ زیادتی کم ہو
(٧٥١٢) علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے مگر زہیر (رح) کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم چوتھائی عشر لاؤ یعنی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ، لیکن جب تک وہ دو سو درہم نہ ہوجائیں، تم پر کچھ زکوۃ نہیں۔ سو جب دو سو درہم ہوجائیں تو اس میں سے پانچ درہم ادا کرنا ہوں گے ۔ اسی حساب سے زکوۃ ادا کی جائے گی جس قدر بھی زیادہ ہوجائے۔
(۷۵۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنِی النُّفَیْلِیُّ أَبُو جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَعَنِ الْحَارِثِ الأَعْوَرِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ زُہَیْرٌ أَحْسَبُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَاتُوا رُبُعَ الْعُشْرِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَکِنْ لَیْسَ عَلَیْکُمْ شَیْئٌ حَتَّی تَتِمَّ مِائَتَا دِرْہَمٍ ، فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَی حِسَابِ ذَلِکَ))۔ رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنِ النُّفَیْلِیِّ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ معنی تخریجہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی کے نصاب میں چوتھائی عشر واجب ہے اور زیادتی میں بھی، اگرچہ زیادتی کم ہو
(٧٥٢٢) حضرت نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو مقدار اس سے زیادہ ہوگی اسی حساب سے اس کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔
(۷۵۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا زَادَ عَلَی الْمِائَتَیْنِ فَبَالْحِسَابِ۔ق

[صحیح۔ أخرجہ عبد الرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی کے نصاب میں چوتھائی عشر واجب ہے اور زیادتی میں بھی، اگرچہ زیادتی کم ہو
(٧٥٢٣) ابو الحسن علی بن محمد فرماتے ہیں کہ بڑے بڑے مشائخ کا کہنا ہے کہ کھجور میں زکوۃ نہیں اور نہ ہی دانے میں ، یہاں تک کہ اس کا اندازہ لگایا جائے اور وہ اس دوران اتنا نہ ہوجائے جس قدر پانچ وسق ہوتے ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صاع کے ساتھ اور وہ خیال کرتے ہیں کہ سونے ‘ چاندی ‘ کھجور ‘ غلہ اور انگور وغیرہ میں نصاب کے مطابق زکوۃ ہے۔ اگرچہ ایک مد بھی زیادہ ہوجائے یا اس سے زیادہ یا کم اور وہ خیال کرتے ہو کہ چلنے والے جانوروں کی اونٹ ‘ گائے ‘ بکری کی زکوۃ نہیں۔

ابراہیم نخعی سے منقول ہے کہ جو دو سو سے زائد ہوں گے تو اسی حساب سے زکوۃ ہوگی۔
(۷۵۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الرَّفَّائُ الْبَغْدَادِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَعِیسَی بْنُ مِینَائَ : قَالُونُ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : مَنْ أَدْرَکْتُ مِنْ فُقَہَائِنَا الَّذِینَ یُنْتَہَی إِلَی قَوْلِہِمْ مِنْہُمْ سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَالْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَخَارِجَۃُ بْنُ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَسُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ فِی مَشْیَخَۃٍ جِلَّۃٍ سِوَاہُمْ وَرُبَّمَا اخْتَلَفُوا فِی الشَّیْئِ فَأَخَذَنَا بِقَوْلِ أَکْثَرِہِمْ وَأَفْضَلِہِمْ رَأَیًا فَذَکَرَ أَحْکَامًا قَالَ وَکَانُوا یَقُولُونَ : لاَ صَدَقَۃَ فِی تَمْرٍ ، وَلاَ حَبٍّ حَتَّی یَبْلُغَ خَرْصُ التَّمْرِ أَوْ مَکِیلَۃُ الْحَبِّ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ بِصَاعِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَانُوا لاَ یَرَوْنَ الزَّکَاۃَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْفَوَاکِہِ إِلاَّ فِی الْعِنَبِ إِذَا بَلَغَ خَرْصُہُ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ بِصَاعِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَکَانُوا یَرَوْنَ فِی کُلِّ نَیِّفٍ مِنَ الذَّہَبِ وَالْوَرِقِ وَالتَّمْرِ وَالْحَبِّ وَالْعِنَبِ صَدَقَۃٌ ، وَلَوْ زَادَ مُدًّا أَوْ أَکْثَرَ أَوْ أَقَلَّ وَلَمْ یَکُونُوا یَرَوْنَ فِی نَیِّفِ الْمَاشِیَۃِ صَدَقَۃٌ الإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ۔

وَرُوِّینَا عَنْ إِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مَا زَادَ یَعْنِی عَلَی الْمَائَتَیْنِ فَبِالْحِسَابِ۔ [صحیح۔ أخرجہ الطحاوی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر چاندی نصاب سے کم ہو تو
(٧٥٢٤) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب انھیں یمن کی طرف بھیجا تو حکم دیا : جب تک نصاب مکمل نہ ہو تو کم میں زکوۃ نہیں جب تک چاندی کے دو سو درہم نہ ہوجائیں، اگر اس سے زیادہ ہوجائیں تو بھی کچھ نہ لیا جائے جب تک وہ چالیس درہم نہ ہوجائیں تو پھر ان میں سے ایک درہم لیا جائے۔

شیخ نے بھی یہی فرمایا ہے کہ اگر بات صحیح ہوتی تو ہم بھی کہہ دیتے اور مخالفت نہ کرتے مگر اس کی سند بہت ضعیف ہے۔
(۷۵۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الْمِنْہَالُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ نَجِیحٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہُ حِینَ وَجَّہَہُ إِلَی الْیَمَنِ أَنْ لاَ یَأْخُذَ مِنَ الْکُسُورِ شَیْئًا إِذَا کَانَتِ الْوَرِقُ مِائَتَی دِرْہَمٍ أُخِذَ مِنْہَا خَمْسَۃَ دَرَاہِمَ ، وَلاَ یَأْخُذُ مِمَّا زَادَ شَیْئًا حَتَّی تَبْلُغَ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا فَیَأْخُذَ مِنْہَا دِرْہَمًا۔

أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ عُقَیْبَ ہَذَا الْحَدِیثِ الْمِنْہَالُ بْنُ الْجَرَّاحِ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ وَہُوَ أَبُو الْعَطُوفِ وَاسْمُہُ الْجَرَّاحُ بْنُ الْمِنْہَالٍ وَکَانَ ابْنُ إِسْحَاقَ یَقْلِبُ اسْمَہُ إِذَا رَوَی عَنْہُ وَعُبَادَۃُ بْنُ نَسَیٍّ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ مُعَاذٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ : مِثْلُ ہَذَا لَوْ صَحَّ لَقُلْنَا بِہِ وَلَمْ نُخَالِفْہُ إِلاَّ أَنَّ إِسْنَادَہُ ضَعِیفٌ جِدًّا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف جداً۔ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال سے زکوۃ ادا کرنا حرام ہے
(٧٥٢٥) ابو امامہ سہل بن حنیف اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو اقسام سے منع کیا : ایک گھٹیا کھجور اور گدلے رنگ کی گھٹیا کھجوریں مکس کردیتے اور پھر اس میں سے زکوۃ ادا کرتے، اس لیے ان دو قسموں سے منع کردیا اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : { وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ } کہ جو تم خرچ کرتے ہو اس میں نکمی چیز نہ ملاؤ۔
(۷۵۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلِ بْنِ حُنَیْفٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ لَوْنَیْنِ مِنَ التَّمْرِ الْجُعْرُورِ ، وَلَوْنِ الْحُبَیْقِ ، وَکَانَ نَاسٌ یَتَیَمَّمُونَ شِرَارَ ثِمَارِہِمْ فَیُخْرِجُونَہَا فِی الصَّدَقَۃِ فَنُہُوا عَنْ لَوْنَیْنِ مِنَ التَّمْرِ فَنَزَلَتْ {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ} أَسْنَدَہُ أَبُو الْوَلِیدِ ، وَأَرْسَلَہُ مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال سے زکوۃ ادا کرنا حرام ہے
(٧٥٢٦) ابو امامہ بن سہل (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صدقہ زکوۃ کی ادائیگی کا حکم دیا تو ایک آدمی گھٹیا کھجوروں کا گچھا لایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا اور فرمایا : اسے کون لایا ہے ؟ کیونکہ جو کوئی جیسی چیز لاتا ہے اسی کی طرف اسے منسوب کیا جاتا ہے۔ تب یہ آیت نازل ہوئی { وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ } وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھٹیا کھجور اور گدلے رنگ کی کھجوریں زکوۃ میں لینے سے منع کیا۔
(۷۵۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِصَدَقَۃٍ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ ہَذَا السُّحَّل بِکَبَائِسَ قَالَ سُفْیَانُ یَعْنِی الشِّیصَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ جَائَ بِہَذَا؟))۔ وَکَانَ لاَ یَجِیئُ أَحَدٌ بِشَیْئٍ إِلاَّ نُسِبَ إِلَی الَّذِی جَائَ بِہِ وَنَزَلَتْ {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ} قَالَ وَنَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْجُعْرُورِ وَلَوْنِ الْحُبَیْقِ أَنْ یُؤْخَذَا فِی الصَّدَقَۃِ قَالَ الزُّہْرِیُّ : لَوْنَانِ مِنْ تَمْرِ الْمَدِینَۃِ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫২৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال سے زکوۃ ادا کرنا حرام ہے
(٧٥٢٧) عوف بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے اور آپ کے ہاتھ میں عصا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ لٹکتے ہوئے خوشے دیکھے تو ان کو عصا مبارک لگایا اور فرمایا : اس مال والے کو کوئی نقصان نہیں ۔ اگر وہ ان میں سے عمدہ کا صدقہ کرے۔ ان کا مالک قیامت کے دن گھٹیا کھجوریں کھائے گا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! چالیس سال کے بعد تم انھیں پرندوں اور دونوں کے لیے چھوڑ دو گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو ، عوافی کیا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : اللہ ورسولہ اعلم تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے مراد پرندے اور درندے ہیں۔
(۷۵۲۷) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِی صَالِحُ بْنُ أَبِی عَرِیبٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَعَہُ عَصًا ، فَإِذَا أَقْنَائٌ مُعَلَّقَۃٌ قِنْوٌ مِنْہَا حَشَفٌ فَطَعَنَ فِی ذَلِکَ الْقِنْوِ وَقَالَ : ((مَا ضَرَّ صَاحِبَ ہَذِہِ لَوْ تَصَدَّقَ بِأَطْیَبَ مِنْ ہَذِہِ۔ إِنَّ صَاحِبَ ہَذِہِ لَیَأْکُلُ الْحَشَفَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔ ثُمَّ قَالَ : ((وَاللَّہِ لَتَدَعُنَّہَا مُذَلَّلَۃً أَرْبَعِینَ عَامًا لِلْعَوَافِی))۔ ثُمَّ قَالَ : ((أَتَدْرُونَ مَا الْعَوَافِی؟))۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ((الطَّیْرُ وُالسِّبَاعُ))۔

[حسن۔ ابو داؤد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال سے زکوۃ ادا کرنا حرام ہے
(٧٥٢٨) حضرت براء (رض) فرماتے ہیں کہ انصاری زکوۃ میں کچھ گھٹیا کھجوریں بھی دے دیتے، تب یہ آیت نازل ہوئی : { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ } راوی بیان کرتے ہیں کہ ” دون سے مراد نکمی گھٹیا چیز ہے۔ اگر آپ کا کسی پر حق ہے اور اس نے اس کے علاوہ دیا تو اس نے تیرے حق میں کمی کی ، جب تو اسے قبول کرے گا تو یہ اغماض (چشم پوشی ) ہے۔
(۷۵۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی مَالِکٍ عَنِ الْبَرَائِ قَالَ: کَانَتِ الأَنْصَارُ یُعْطُونَ فِی الزَّکَاۃِ الشَّیْئَ الدُّونَ مِنَ التَّمْرِ فَنَزَلَتْ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الأَرْضِ وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ}

قَالَ : فَالدُّونُ ہُوَ الْخَبِیثُ وَلَوْ کَانَ لَکَ عَلَی إِنْسَانٍ شَیْئٌ فَأَعْطَاکَ شَیْئًا دُونَ فَقَدْ نَقَصَکَ بَعْضَ حَقِّکَ فَإِذَا قَبِلْتَہُ فَہُوَ الإِغْمَاضُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کو خوش کرنے کا بیان
(٧٥٢٩) جرید بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تمہارے پاس عاملِ زکوۃ آئے تو وہ جب تک خوش نہ ہو تم سے جدا نہ ہونے پائے (ایسا مال دو جس سے وہ خوش ہوجائے) ۔

امام شافعی فرماتے ہیں کہ تم طیب نفس سے اسے پورا پورا دو ، اس سے اعراض نہ کرو نہ ان کو ان اموال سے دو جو ان کا حق نہیں ہم ہی انھیں حکم دیتے ہیں اور مصدق کو بھی اور جو بات امام شافعی (رح) نے کہی ہے وہ بھی یہی ہے۔
(۷۵۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَتَاکُمُ الْمُصَدِّقُ فَلاَ یُفَارِقْکُمْ إِلاَّ عَنْ رِضًا))۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنْ یُوَفُّوُہُ طَائِعِینَ وَلاَ یَلْوُوہُ لاَ أَنْ یُعْطُوہُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ مَا لَیْسَ عَلَیْہِمْ فَبِہَذَا نَأْمُرُہُمْ وَنَأْمُرُ الْمُصَدِّقَ۔

وَہَذَا الَّذِی قَالَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ مُحْتَمَلٌ لَوْلاَ مَا فِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ہِلاَلٍ الْعَبْسِیِّ مِنَ الزِّیَادَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کو خوش کرنے کا بیان
(٧٥٣٠) جریر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ دیہاتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کچھ عامل آئے ہیں جو ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی کرتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عاملین کو خوش کرو ، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگرچہ وہ ہم پر زیادتی بھی کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے عاملین کو خوش کریں۔ عثمان نے یہ بات زیادہ کی اگرچہ تم ظلم کیے جاؤ۔ ابو کامل اپنی حدیث میں فرماتے ہیں کہ ابن جریر نے کہا : اس کے بعد کوئی عامل ہم سے ناراض ہو کر نہیں گیا۔
(۷۵۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ قَالَ

(ح) وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ وَہَذَا حَدِیثُ أَبِی کَامِلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ہِلاَلٍ الْعَبْسِیُّ عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : جَائَ نَاسٌ یَعْنِی مِنَ الأَعْرَابِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : إِنَّ نَاسًا مِنَ الْمُصَدِّقِینَ یَأْتُونَا فَیَظْلِمُونَا قَالَ : ((أَرْضُوا مُصَدِّقِیکُمْ))۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ : وَإِنْ ظَلَمُونَا قَالَ : أَرْضُوا مُصَدِّقِیکُمْ ۔ زَادَ عُثْمَانُ : وَإِنْ ظُلِمْتُمْ ۔ وَقَالَ أَبُو کَامِلٍ فِی حَدِیثِہِ قَالَ جَرِیرٌ : مَا صَدَرَ عَنِّی مُصَدِّقٌ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ وَہُوَ عَنِّی رَاضٍ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ وَعَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِیمِ۔ [صحیح۔ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کو خوش کرنے کا بیان
(٧٥٣١) ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب زکوۃ لینے والا آئے تو اسے زکوۃ دے دو ، اگر وہ تم پر زیادتی کرتا ہے تو اس سے منہ موڑ لو مگر برا بھلا نہ کہو، بلکہ کہو : اے میرے اللہ ! میں تجھی سے اس کا اجر چاہتا ہوں جو کچھ مجھ سے لیا گیا ہے۔

ایک حدیث میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کے درمیان رہو اور جو وہ چاہتے ہیں اس کے درمیان سے ہٹ جاؤ اگر انصاف کریں گے تو ان کے لیے اگر ظلم کریں گے تو عذاب انہی پر ہوگا۔

نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے والیوں کے صبر کے بارے میں بہت سی احادیث آئی ہیں اور یہ بھی اسی پر محمول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبر کا حکم دیا جب کہ اس کو علم بھی ہو کہ کوئی معاون نہ ہوگا اور جو والی ہے اس کے ہاتھ کو روکا نہیں جاسکتا جب تک اس کا دفع کرنا ممکن نہ ہو یا مدد کی امید نہ ہو۔
(۷۵۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِیفٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَتَاکَ الْمُصَدِّقُ فَأَعْطِہِ صَدَقَتَکَ فَإِنِ اعْتَدَی عَلَیْکَ فَوَلِّہِ ظَہْرَکَ وَلاَ تَلْعَنْہُ وَقُلِ : اللَّہُمَّ إِنِّی أَحْتَسِبُ عِنْدَکَ مَا أُخِذَ مِنِّی))۔

وَفِی ہَذَا کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّہُ رَأَی الصَّبْرَ عَلَی تَعَدِّیہِمْ ، وَکَذَلِکَ فِی حَدِیثِ جَابِرِ بْنِ عَتِیکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((خَلُّوا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ مَا یَبْتَغُونَ فَإِنَ عَدَلُوا فَلأَنْفُسِہِمْ ، وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَیْہَا))۔

وَقَدْ مَضَی فِی بَابِ الاِخْتِیَارِ فِی دَفْعِ الصَّدَقَۃِ إِلَی الْوَالِی۔

وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ فِی الصَّبْرِ عَلَی ظُلْمِ الْوُلاَۃِ وَذَلِکَ مَحْمُولٌ عَلَی أَنَّہُ أَمَرَ بِالصَّبْرِ عَلَیْہِ إِذَا عَلِمَ أَنَّہُ لاَ یَلْحَقْہُ غَوْثٌ وَأَنَّ مَنْ وَلاَّہُ لاَ یَقْبِضُ عَلَی یَدَیْہِ ، فَإِذَا کَانَ یُمْکِنُہُ الدَّفْعُ أَوْ کَانَ یَرْجُو غَوْثًا۔ [صحیح۔ الحاکم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عامل کو خوش کرنے کا بیان
(٧٥٣٢) ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کچھ صحابہ بیٹھے باتیں کر رہے تھے، اچانک ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اتنی کھجوروں کی زکوۃ کتنی ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا : ایسے ایسے ۔ پھر آدمی نے کہا : فلاں نے مجھ پر زیادتی کی ہے اور اتنی اتنی زکوۃ لی اور ایک صاع اضافی لیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ وقت کیسا ہوگا جب تم پر اس سے بھی زیادہ زیاتی کرنے والے ہوں گے تو لوگ اس بات میں گہر گئے اور بات بڑھ گئی یہاں تک کہ ایک آدمی نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! اگر کوئی آپ سے دور اپنے اونٹوں، جانوروں اور کھیتوں میں ہو اور وہ اپنے مال کی زکوۃ ادا کرتا رہے ، پھر اس کے حق میں اس پر زیادتی کی جاتی ہے تو وہ کیا کرے ، جب کہ وہ آپ سے دور ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے مال کی زکوۃ طیب نفس سے ادا کی اور وہ صرف اللہ کی رضا اور آخرت چاہتا ہے تو وہ اپنے مال میں سے کچھ غائب نہیں کرے گا اور وہ نماز قائم کرتا ہے، پھر اس پر زیادتی کی جاتی ہے تو وہ اپنے اسلحہ کو پکڑتا ہے پھر لڑائی کرتا ہے اور قتل کردیا جاتا ہے تو وہ شہید ہے۔
(۷۵۳۲) فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی أُنَیْسَۃَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ قَالَ حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- بَیْنَمَا ہُوَ فِی بَیْتِہَا وَعِنْدَہُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِہِ یَتَحَدَّثُونَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَمْ صَدَقَۃُ کَذَا وَکَذَا مِنَ التَّمْرِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَذَا وَکَذَا))۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : إِنَّ فُلاَنًا تَعَدَّی عَلَیَّ فَأَخَذَ مِنِّی کَذَا وَکَذَا فَازْدَادَ صَاعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَکَیْفَ إِذَا سَعَی عَلَیْکُمْ مَنْ یَتَعَدَّی عَلَیْکُمْ أَشَدَّ مِنْ ہَذَا التَّعَدِّی))۔ فَخَاضَ النَّاسُ وَبُہِرَ الْحَدِیثُ حَتَّی قَالَ رَجُلٌ مِنْہُمْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ کَانَ رَجُلاً غَائِبًا عَنْکَ فِی إِبِلِہِ وَمَاشِیَتِہِ وَزَرْعِہِ فَأَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ فَتَعَدَّی عَلَیْہِ الْحَقَّ فَکَیْفَ یَصْنَعُ وَہُوَ غَائِبٌ عَنْکَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ أَدَّی زَکَاۃَ مَالِہِ طِیِّبَ النَّفْسِ بِہَا یُرِیدُ بِہِ وَجْہَ اللَّہِ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ لَمْ یُغَیِّبْ شَیْئًا مِنْ مَالِہِ وَأَقَامَ الصَّلاَۃَ فَتَعَدَّی عَلَیْہِ الْحَقَّ فَأَخَذَ سِلاَحَہُ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَہُوَ شَہِیدٌ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کی زکوۃ کا بیان
(٧٥٣٣) حضرت ابو ہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سونے اور چاندی والا اس کا حق (زکوۃ ) ادا نہیں کرتا تو جب روز قیامت ہوگا تو اس سے جہنم کی پلیٹیں تیار کی جائیں گی، پھر انھیں جنم کی آگ سے تپایا جائے گا جن کے ساتھ اس کے پہلو ‘ پیشانی اور پیٹھ کو داغا جائے گا، جب بھی دوبارہ لگایا جائے گا تو اسے بھی پہلی حالت میں لوٹایا جائے گا۔ یہ معاملہ اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی ، یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ کردیا جائے گا اور اسے اس کا ٹھکا جنت یا دوزخ میں دکھا دیا جائے گا۔
(۷۵۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْجُوَیْنِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا سُوَیْدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَیْسَرَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ أَبَا صَالِحٍ : ذَکْوَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ صَاحِبِ ذَہَبٍ وَلاَ فِضَّۃٍ لاَ یُؤَدِّی مِنْہَا حَقَّہَا إِلاَّ إِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صُفِحَتْ لَہُ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ فَأُحْمِیَ عَلَیْہَا فِی نَارِ جَہَنَّمَ فَیُکْوَی بِہَا جَنْبُہُ وَجَبِینُہُ وَظَہْرُہُ ، کُلَّمَا رُدَّتْ أُعِیدَتْ لَہُ فِی یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی یُقْضَی بَیْنَ الْعِبَادِ فَیُرَی سَبِیلَہُ إِمَّا إِلَی جَنَّۃٍ ، وَإِمَّا إِلَی نَارٍ))۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ سَعِیدٍ ، وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کے نصاب اور سال گزر نے پر اس کی مقدارِ واجب کا بیان
(٧٥٣٤) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس چوتھائی عشر لاؤ، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ، جب تک اس کی تعداد دو سو درہم نہ ہوجائے، اس میں زکوۃ نہیں۔ جب وہ دو سو درہم ہوجائیں اور ان پر سال گزر جائے تو ان میں پانچ درہم ہیں اور تجھ پر کوئی زکوۃ نہیں جب تک بیس دینار نہ ہوجائیں اور جب تیرے پاس بیس دینار ہوجائیں اور سال گزر جائے تو اس میں نصف دینار ہے ، پھر جو زیادہ ہو تو اسی حساب سے زکوۃ ہوگی۔ راوی کہتے ہیں : میں نہیں جانتا کہ زکوۃ اسی حساب سے ہوگی۔ یہ بات علی (رض) نے کہی یا انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً بیان کی۔ مگر جریر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جو حدیث بیان کی ہے اس میں ہے کہ کسی بھی مال میں کوئی زکوۃ نہیں ، جب تک سال نہ گزر جائے۔
(۷۵۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَسَمَّی آخَرَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((ہَاتُوا لَیَّ رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا دِرْہَمٌ ، وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَیْئٌ حَتَّی یَکُونَ لَکَ مِائَتَا دِرْہَمٍ ، فَإِذَا کَانَتْ لَکَ مِائَتَا دِرْہَمٍ وَحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیہَا خَمْسَۃُ دَرَاہِمَ ، وَلَیْسَ عَلَیْکَ شَیْئٌ حَتَّی یَکُونَ لَکَ عِشْرُونَ دِینَارًا ، فَإِذَا کَانَتْ لَکَ وَحَالَ عَلَیْہَا الْحَوْلُ فَفِیہَا نِصْفُ دِینَارٍ ، فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذَلِکَ))۔ قَالَ : وَلاَ أَدْرِی أَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ بِحِسَابِ ذَلِکَ ، أَمْ رَفَعَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ جَرِیرًا قَالَ فِی الْحَدِیثِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : ((وَلَیْسَ فِی مَالٍ زَکَاۃٌ حَتَّی یَحُولَ عَلَیْہِ الْحَوْلُ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ بَحْرِ بْنِ نَصْرٍ وَزَادَ فِی إِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ نَبْہَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [حسن لغیرہٖ۔ معنیٰ تخریجہ کثیرا]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیور میں زکوۃ نہ ہونے کا بیان
(٧٥٣٥) عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ (رض) فرماتی تھیں : میری بھتیجیاں یتیم تھیں جو میری پرورش میں تھیں، ان کے پاس زیور تھا مگر اس سے زکوۃ نہیں نکالی جاتی تھی۔ [أخرجہ مالک ]
(۷۵۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : کَانَتْ تَلِی بَنَاتِ أَخِیہَا یَتَامَی فِی حَجْرِہَا لَہُنَّ الْحُلِیُّ فَلاَ تُخْرِجُ مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔

وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ قَالَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیور میں زکوۃ نہ ہونے کا بیان
(٧٥٣٦) نافع فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) اپنی بچیوں اور بیٹیوں کے لیے زیور بنوایا کرتے تھے ، مگر اس سے زکوۃ نہیں نکالی جاتی تھی۔
(۷۵۳۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ (ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَ یُحَلِّی بَنَاتِہِ وَجَوَارِیَہُ الذَّہَبَ فَلاَ یُخْرِجُ مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔

وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ قَالَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ کَانَ وَقَالَ ، ثُمَّ لاَ یُخْرِجُ مِنْہُ الزَّکَاۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مالک]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৩৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیور میں زکوۃ نہ ہونے کا بیان
امام شافعی کی ایک روایت میں ہے کہ وہ ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : پھر وہ اس میں زکوۃ نہیں نکالتے۔
(۷۵۳۷) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمرtنے فرمایا: زیورات میں زکوٰۃ نہیں۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৪০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیور میں زکوۃ نہ ہونے کا بیان
(٧٥٣٨) اسامہ بن زید نافع سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنی بیٹیوں کے لیے چار سو دینار کے زیور بناتے لیکن اس کی زکوۃ نہیں نکالتے تھے۔
(۷۵۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُحَلِّی بَنَاتِہِ بِأَرْبَعِ مِائَۃِ دِینَارٍ فَلاَ یُخْرِجُ زَکَاتَہُ۔ [حسن۔ أخرجہ دار قطنی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৭৫৪১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زیور میں زکوۃ نہ ہونے کا بیان
(٧٥٣٩) عمرو بن دینار فرماتے ہیں : میں نے ایک شخص سے سنا کہ وہ جابر بن عبداللہ (رض) سے زیور کی زکوۃ کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو جابر (رض) نے فرمایا : نہیں ، پھر اسے کہا : اگرچہ وہ ہزار دینار تک پہنچ جائے تو جابر (رض) نے کہا : اس سے بھی زیادہ ہوجائے تب بھی۔
(۷۵۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً یَسْأَلُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الْحُلِیِّ أَفِیہِ الزَّکَاۃُ؟ فَقَالَ جَابِرٌ: لاَ فَقَالَ : وَإِنْ کَانَ یَبْلُغُ أَلْفَ دِینَارٍ؟ فَقَالَ جَابِرٌ : کَثِیرٌ۔ [صحیح۔ أخرجہ الشافعی]
tahqiq

তাহকীক: