আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৮ টি

হাদীস নং: ১০৪৯৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٩٤) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ معاویہ بن ابی سفیان نے سونے یا چاندی کا برتن اس کے وزن سے زائد میں فروخت کیا۔ ابودرداء کہنے لگے : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ اس جیسے سے منع فرماتے تھے ماسوائے برابر، برابر، معاویہ کہنے لگے : میں اس میں کوئی حرج خیال نہیں کرتا۔ ابودرداء ان سے کہنے لگے : کون میرا عذر پیش کرے معاویہ کو کہ میں اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خبر دے رہا ہوں اور وہ مجھے اپنی رائے سے خبر دے رہے ہیں، میں تجھے اس سر زمین میں نہ رہنے دوں گا جس میں تم ہو۔ پھر ابودرداء حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئے اور ان کے سامنے یہ تذکرہ کیا تو حضرت عمر (رض) نے معاویہ (رض) کو خط لکھا کہ آپ اس کو فروخت نہ کریں مگر برابر وزن کے ساتھ، لیکن ربیع نے امام شافعی (رح) سے ابودرداء کا حضرت عمر (رض) کے پاس آنا ذکر نہیں کیا۔
(۱۰۴۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی الْقَعْنَبِیَّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ أَبِی سُفْیَانَ بَاعَ سِقَایَۃً مِنْ ذَہَبٍ أَوْ مِنْ وَرِقٍ بِأَکْثَرَ مِنْ وَزْنِہَا فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْ مِثْلِ ہَذَا إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : مَا أُرَی بِہَذَا بَأْسًا۔ فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ : مَنْ یَعْذِرُنِی مِنْ مُعَاوِیَۃَ أُخْبِرُہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَیُخْبِرُنِی عَنْ رَأْیِہِ لاَ أُسَاکِنُکَ بِأَرْضٍ أَنْتَ بِہَا ثُمَّ قَدِمَ أَبُو الدَّرْدَائِ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ لَہُ ذَلِکَ فَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی مُعَاوِیَۃَ : أَنْ لاَ یَبِیعَ ذَلِکَ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَلَمْ یَذْکُرِ الرَّبِیعُ عَنِ الشَّافِعِیِّ فِی ہَذَا قُدُومَ أَبِی الدَّرْدَائِ عَلَی عُمَرَ وَقَدْ ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ الْمُزَنِیِّ۔

[صحیح۔ اخرجہ المالک ۱۳۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود ادھار میں ہوتا ہے
(١٠٤٩٥) اسامہ بن زید (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود ادھار میں ہوتا ہے۔
(۱۰۴۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ أَبِی یَزِیدَ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسِیئَۃِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَجَمَّاعَۃٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ طَاوُسٌ وَعَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ وَغَیْرُہُمَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود ادھار میں ہوتا ہے
(١٠٤٩٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ درہم درہم کے بدلے، دینار دینار کے بدلے برابر برابرہو ان کے درمیان تفاضل جائز نہیں۔ میں نے ابوسعید سے کہا کہ ابن عباس (رض) اس میں حرج محسوس نہ کرتے تھے۔ ابو سعید فرماتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے ملاقات کی۔ میں نے ان سے کہا : آپ مجھے بتائیں جو آپ کہتے ہیں۔ کیا آپ نے کتاب اللہ یا سنت رسول میں اس کو پایا ہے، جو آپ کہتے ہیں ؟ فرمانے لگے : نہ تو میں کتاب اللہ میں پاتا ہوں اور نہ ہی میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔ لیکن تم مجھ سے زیادہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں جانتے ہو ۔ اسامہ بن زید (رض) نے مجھے خبر دی کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود صرف ادھار میں ہے۔
(۱۰۴۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ وَالدِّینَارُ بِالدِّینَارِ مِثْلاً بِمِثْلٍ لَیْسَ بَیْنَہُمَا فَضْلٌ ۔ قُلْتُ لأَبِی سَعِیدٍ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ یَرَی بِہِ بَأْسًا۔ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : قَدْ لَقِیتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَہُ أَخْبِرْنِی عَنْ ہَذَا الَّذِی تَقُولُ أَشَیْء ٌ وَجَدْتَہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ أَوْ شَیْء ٌ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلاَ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنِّی وَلَکِنْ أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الرِّبَا فِی النَّسِیئَۃِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرٍو۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود ادھار میں ہوتا ہے
(١٠٤٩٧) ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم سے سونے کے بارے میں سوال کیا۔ وہ دونوں کہنے لگے : ہم دونوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تاجر تھے تو ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سونے کے بارے میں سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو دست بدست نقد ہو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن جو ادھار ہو وہ جائز نہیں ہے۔

(ب) ابومنہال کہتے ہیں کہ شریک نے مجھے ادھار چاندی دی حج یا موسم تک۔

(ج) ابن جریج کی روایت ہے کہ وہ حدیث جس میں تذکرہ ہے کہ ایک جنس کو دوسری کے عوض فروخت کرنا۔ جب نقد ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور جو ادھار ہو وہ جائز نہیں ہے۔ یہی حضرت اسامہ کی حدیث سے مراد ہے۔
(۱۰۴۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ َخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْہَالِ یَقُولُ سَأَلْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ وَزَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنِ الصَّرْفِ فَقَالاَ : کُنَّا تَاجِرَیْنِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الصَّرْفِ فَقَالَ : مَا کَانَ مِنْہُ یَدًا بِیَدٍ فَلاَ بَأْسَ وَمَا کَانَ مِنْہُ نَسِیئَۃً فَلاَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ دُونَ ذِکْرِ عَامِرِ بْنِ مُصْعَبٍ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ حَجَّاجِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ مَعَ ذِکْرِ عَامِرِ بْنِ مُصْعَبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمِ بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ قَالَ : بَاعَ شَرِیکٌ لِی وَرِقًا بِنَسِیئَۃٍ إِلَی الْمَوْسِمِ أَوْ إِلَی الْحَجِّ فَذَکَرَہُ۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَان۔

{ت} وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ رَوْحٍ عَنْ سُفْیَانَ۔

وَرُوِیَ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ قَالَ : بَاعَ شَرِیکٌ لِی بِالْکُوفَۃِ دَرَاہِمَ بِدَرَاہِمَ بَیْنَہُمَا فَضْلٌ۔ عِنْدِی أَنَّ ہَذَا خَطَأٌ ، وَالصَّحِیحُ مَا رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَہُوَ الْمُرَادُ بِمَا أُطْلِقَ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ جُرَیْجٍ فَیَکُونُ الْخَبَرُ وَارِدًا فِی بَیْعِ الْجِنْسَیْنِ أَحَدُہُمَا بِالآخَرِ فَقَالَ : مَا کَانَ مِنْہُ یَدًا بِیَدٍ فَلاَ بَأْسَ وَمَا کَانَ مِنْہُ نَسِیئَۃً فَلاَ وَہُوَ الْمُرَادُ بِحَدِیثِ أُسَامَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ذَلِکَ أَیْضًا۔ [صحیح۔ بخاری ۱۹۵۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود ادھار میں ہوتا ہے
(١٠٤٩٨) ابومنہال کہتے ہیں کہ صرف کے متعلق سوال کیا گیا تو دونوں کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کو سونے کے عوض ادھار فروخت کرنے سے منع کیا ہے۔
(۱۰۴۹۸) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی حَبِیبٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْہَالِ قَالَ : سَأَلْتُ الْبَرَائَ وَزَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ عَنِ الصَّرْفِ فَکِلاَہُمَا یَقُولُ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ الْوَرِقِ بِالذَّہَبِ دَیْنًا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۰۷۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا رجوع جو شروع زمانے میں کہتا تھا کہ سود صرف ادھار میں ہے
(١٠٤٩٩) ابونضرہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر، ابن عباس (رض) سے صرف کے متعلق سوال کیا، وہ دونوں اس میں حرج محسوس نہ کرتے تھے۔ میں ابوسعید خدری (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا میں نے ان سے صرف کے متعلق سوال کیا تو فرمانے لگے : جو زیادہ ہو وہ سود ہے، میں نے ان دونوں (ابن عمر، ابن عباس (رض) کے قول کی وجہ سے انکار کردیا تو ابوسعید کہنے لگے : میں صرف تمہیں وہ بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تھا۔ ایک کھجوروں والا ایک صاع عمدہ کھجوریں لے کر آیا، حالانکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوریں ردی قسم کی تھیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کہاں سے ؟ اس نے کہا : میں اپنی کھجوروں کا دو صاع لے کر گیا اور میں نے یہ ایک صاع خرید لیا اور کہنے لگا : بازار میں اس کا یہ ریٹ ہے اور اس کا یہ۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے سود کا کام کیا ہے، جب تیرا یہ ارادہ تھا تو اپنی کھجوریں قیمت میں فروخت کرتا۔ پھر اس قیمت کے عوض جونسی مرضی کھجوریں خریدتا۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ کھجور کھجور کے عوض یہ زیادہ حق ہے کہ وہ سود ہو یا چاندی چاندی کے عوض۔ کہتے ہیں : میں ابن عمر (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے مجھے منع کردیا اور میں ابن عباس (رض) کے پاس نہ آیا۔

(ب) ابوصہباء کہتے ہیں کہ اس نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے اس کو ناپسند کیا۔

(ج) اسحاق بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوریں اس رنگت کی تھیں۔
(۱۰۴۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ وَابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ فَلَمْ یَرَیَا بِہِ بَأْسًا فَإِنِّی لَقَاعِدٌ عِنْدَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الصَّرْفِ فَقَالَ : مَا زَادَ فَہُوَ رِبًا فَأَنْکَرْتُ ذَلِکَ لِقَوْلِہِمَا فَقَالَ : لاَ أُحَدِّثُکُمْ إِلاَّ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ ہُ صَاحِبُ نَخْلِہِ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ طَیِّبٍ وَکَانَ تَمْرُ النَّبِیِّ -ﷺ- ہُوَ الدُّونُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَنَّی لَکَ ہَذَا ۔ قَالَ : انْطَلَقْتُ بِصَاعِی وَاشْتَرَیْتُ بِہِ ہَذَا الصَّاعَ فَإِنَّ سِعْرَ ہَذَا بِالسُّوقِ کَذَا وَسِعْرَ ہَذَا بِالسُّوقِ کَذَا فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرْبَیْتَ إِذَا أَرَدْتَ ذَلِکَ فَبِعْ تَمْرَکَ بِسِلْعَۃٍ ثُمَّ اشْتَرِ بِسِلْعَتِکَ أَیَّ تَمْرٍ شِئْتَ ۔ فَقَالَ أَبُو سَعِیدٍ : فَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ أَحَقُّ أَنْ یَکْونَ رِبًا أَوِ الْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ قَالَ فَأَتَیْتُ ابْنَ عُمَرَ بَعْدُ فَنَہَانِی وَلَمْ آتِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ فَحَدَّثَنِی أَبُو الصَّہْبَائِ : أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْہُ فَکَرِہَہُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَقَالَ : وَکَانَ تَمْرُ النَّبِیِّ -ﷺ- ہَذَا اللَّوْنَ۔

[صحیح۔ مسلم ۱۵۹۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا رجوع جو شروع زمانے میں کہتا تھا کہ سود صرف ادھار میں ہے
(١٠٥٠٠) ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کی نو سال خدمت کی۔ اچانک ایک آدمی آیا، اس نے ایک درہم کے عوض دو درہم لینے کے بارے میں سوال کیا، ابن عباس (رض) پہنچے اور فرمانے لگے : یہ مجھے حکم دیتا ہے کہ میں اس کو سود کھلاؤں۔ ان کے اردگرد جو لوگ تھے وہ کہنے لگے : ہم تو آپ کے فتوی کی بنیاد پر یہ کام کرتے تھے، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں اس کا فتویٰ دیا کرتا تھا، یہاں تک کہ مجھے ابوسعید، ابن عمر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کردیا کہ آپ نے اس سے منع کیا تھا اس وجہ سے میں بھی تمہیں منع کرتا ہوں۔
(۱۰۵۰۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ أَبُو عَلِیٍّ الْمَاسَرْجَسِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی أَبُو الْعَبَّاسِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَہُوَ ابْنُ ابْنَۃِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا جَدِّی الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ أَبِی الْقَعْقَاعِ عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا الْجَوْزَائِ یَقُولُ : کُنْتُ أَخْدُمُ ابْنَ عَبَّاسٍ تِسْعَ سِنِینَ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَسَأَلَہُ عَنْ دِرْہَمٍ بِدِرْہَمَیْنِ فَصَاحَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَقَالَ : إِنَّ ہَذَا یَأْمُرُنِی أَنْ أُطْعِمَہُ الرِّبَا فَقَالَ نَاسٌ حَوْلَہُ : إِنْ کُنَّا لَنَعْمَلُ بِفُتْیَاکَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَدْ کُنْتُ أُفْتِی بِذَلِکَ حَتَّی حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ وَابْنُ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْہُ فَأَنَا أَنْہَاکُمْ عَنْہُ۔

[ضعیف۔ ابن عساکر فی تاریخ ۱۴/ ۲۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا رجوع جو شروع زمانے میں کہتا تھا کہ سود صرف ادھار میں ہے
(١٠٥٠١) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ بنو شمخ بن فزارہ کے ایک آدمی نے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے ایک عورت سے شادی کی۔ پھر اس کی والدہ کو دیکھا، وہ اس کو پسند آئی اور اچھی لگی تو اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ کیا وہ اس کی والدہ سے شادی کرلے۔ فرمانے لگے : کوئی حرج نہیں ہے، مرد نے شادی کرلی اور حضرت عبداللہ بیت المال کے محکم میں تھے، وہ بیت المال کی ردی چیزیں زیادہ دے کر تھوڑی لے لیتے۔ یہاں تک کہ وہ مدینہ آئے۔ انھوں نے صحابہ سے سوال کیا، انھوں نے کہا : اس شخص کے لیے یہ عورت جائز نہیں ہے اور چاندی کی فروخت بھی برابر، برابر وزن میں کی جائے وگرنہ درست نہیں ہے، جب عبداللہ آئے تو اس آدمی کی طرف گئے۔ اس کو نہ پایا، لیکن اس کی قوم موجود تھی۔ کہنے لگے : جو فتویٰ میں نے تمہارے ساتھ کردیا تھا وہ درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ حاملہ ہوچکی ہے۔ فرمانے لگے : اگرچہ وہ حاملہ بھی ہوچکی ہے۔ پھر وہ صراف (سکے تبدیل کرنے والے) کے پاس آئے اور فرمایا : اے صراف کی جماعت ! بیشک وہ چیز جس پر میں نے تم سے بیعت لی تھی وہ جائز نہیں اور چاندی چاندی کے بدلے فروخت کرنا جائز نہیں مگر صرف برابر، برابر۔
(۱۰۵۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِیَاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی شَمْخِ بْنِ فَزَارَۃَ سَأَلَہُ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فَرَأَی أُمَّہَا فَأَعْجَبَتْہُ فَطَلَّقَ امْرَأَتَہُ أَیَتَزَوَّجُ أُمِّہَا؟ قَالَ لاَ بَأْس فَتَزَوَّجَہَا الرَّجُلُ وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ عَلَی بَیْتِ الْمَالِ وَکَانَ یَبِیعُ نُفَایَۃَ بَیْتِ الْمَالِ یُعْطِی الْکَثِیرَ وَیَأْخُذُ الْقَلِیلَ حَتَّی قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَسَأَلَ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ -ﷺ- فَقَالُوا : لاَ یَحِلُّ لِہَذَا الرَّجُلِ ہَذِہِ الْمَرْأَۃُ وَلاَ تَصْلُحُ الْفِضَّۃُ إِلاَّ وَزْنًا بِوَزْنٍ۔ فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدُ اللَّہِ انْطَلَقَ إِلَی الرَّجُلِ فَلَم یَجِدْہُ وَوَجَدَ قَوْمَہُ فَقَالَ : إِنَّ الَّذِی أَفْتَیْتُ بِہِ صَاحِبَکُمْ لاَ یَحِلُّ فَقَالُوا : إِنَّہَا قَدْ نَثَرَتْ لَہُ بَطْنَہَا قَالَ : وَإِنْ کَانَ وَأَتَی الصَّیَارِفَۃَ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الصَّیَارِفَۃِ إِنَّ الَّذِی کُنْتُ أُبَایِعُکُمْ لاَ یَحِلُّ لاَ تَحِلُّ الْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ إِلاَّ وَزْنًا بِوَزْنٍ۔

[اخرجہ الفسوی فی المعرفہ ۱/ ۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ دوالگ جنسوں میں تفاضل جائز ہے، گندم اور جو دو جنسیں ہیں لیکن ادھار میں حرام ہیں، جب سود کی کوئی علت ان دونوں کو ایک جگہ جمع کر دے
(١٠٥٠٢) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی چاندی کے عوض، سونا سونے کے بدلے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے ماسوائے برابر، برابر اور ہمیں حکم دیا کہ ہم چاندی کو سونے کے بدلے اور سونے کو چاندی کے بدلے جیسے ہم چاہیں فروخت کریں۔ ایک آدمی نے سوال کیا تو فرمایا : نقد بنقد۔ فرماتے ہیں : اسی طرح میں نے سنا ہے۔
(۱۰۵۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ الْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ وَالذَّہَبِ بِالذَّہَبِ إِلاَّ سَوَائً بِسَوَائٍ وَأَمَرَنَا أَنْ نَشْتَرِیَ الْفِضَّۃَ بِالذَّہَبِ وَنَشْتَرِیَ الذَّہَبَ بِالْفِضَّۃِ کَیْفَ شِئْنَا قَالَ فَسَأَلَہُ رَجُلٌ فَقَالَ یَدًا بِیَدٍ فَقَالَ ہَکَذَا سَمِعْتُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ کِلاَہُمَا عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۷۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ دوالگ جنسوں میں تفاضل جائز ہے، گندم اور جو دو جنسیں ہیں لیکن ادھار میں حرام ہیں، جب سود کی کوئی علت ان دونوں کو ایک جگہ جمع کر دے
(١٠٥٠٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھجور کھجور کے بدلے، گندم گندم کے عوض، جَو جَو کے عوض، نمک نمک کے بدلے برابر، برابر اور دست بدست نقد فروخت کرو۔ جس نے زیادہ کیا یا زیادہ طلب کیا۔ اس نے سود لیا لیکن جب ان کی رنگتیں ایک جیسی نہ ہوں۔ ابوالاشعث صنعانی حضرت عبادہ بن صامت سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ لوگوں کے پاس موجود تھے وہ عطیہ کے سونے اور چاندی کے برتنوں کی بیع کر رہے تھے۔
(۱۰۵۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : التَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْحِنْطَۃُ بِالْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی إِلاَّ مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُہُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫০৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ دوالگ جنسوں میں تفاضل جائز ہے، گندم اور جو دو جنسیں ہیں لیکن ادھار میں حرام ہیں، جب سود کی کوئی علت ان دونوں کو ایک جگہ جمع کر دے
(١٠٥٠٤) سیدنا عبادہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے عوض، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے عوض، کھجور کھجور کے عوض، نمک کے عوض، برابر برابر فروخت کرو۔ جس نے زیادہ کیا یا زیادہ طلب کیا اس نے سود لیا۔ جب یہ جنسیں مختلف ہوجائیں تو نقد بنقد جیسے چاہو فروخت کرو۔ کوئی حرج نہیں ہے۔ سونا چاندی کے عوض، نقد بنقد جیسے چاہو۔ گندم جو کے بدلے جیسے چاہو نقد بنقد اور نمک کھجور کے عوض جیسے چاہو۔
(۱۰۵۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ : أَنَّہُ شَہِدَ النَّاسَ یَتَبَایَعُونَ آنِیَۃَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ إِلَی الأَعْطِیَۃِ فَقَالَ عُبَادَۃُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : بِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرَّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرَ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحَ بِالْمِلْحِ سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَإِذَا اخْتَلَفَ ہَذِہِ الأَصْنَافُ فَبِیعُوہَا یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ لاَ بَأْسَ بِہِ الذَّہَبُ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ وَالْبُرُّ بِالشَّعِیرِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ وَالْمِلْحُ بِالتَّمْرِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ کَمَا مَضَی وَہَذِہِ رِوَایَۃٌ صَحِیحَۃٌ مُفَسَّرَۃٌ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ دوالگ جنسوں میں تفاضل جائز ہے، گندم اور جو دو جنسیں ہیں لیکن ادھار میں حرام ہیں، جب سود کی کوئی علت ان دونوں کو ایک جگہ جمع کر دے
(١٠٥٠٥) ابواشعت صنعانی فرماتے ہیں کہ وہ عبادہ بن صامت (رض) کے خطبہ میں حاضر تھے، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث کو بیان کر رہے تھے کہ جو کو گندم کے بدلے فروخت کرنا جب جَو زیادہ بھی ہو کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۰۵۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ : أَنَّہُ شَاہَدَ خُطْبَۃَ عُبَادَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَفِیہِ : وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیرِ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ أَکْثَرُہُمَا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ دوالگ جنسوں میں تفاضل جائز ہے، گندم اور جو دو جنسیں ہیں لیکن ادھار میں حرام ہیں، جب سود کی کوئی علت ان دونوں کو ایک جگہ جمع کر دے
(١٠٥٠٦) حضرت بشر بن عمر ہمام سے نقل فرماتے ہیں کہ سونے کے بدلے چاندی خریدنا جبکہ چاندی مقدار میں زیادہ بھی ہو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن سودا نقدہو اور ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے، اس طرح گندم کے عوض جو لینا اور جَو مقدار میں زیادہ بھی ہوں۔ سودا نقدی ہو لیکن ادھار میں جائز نہیں ہے۔
(۱۰۵۰۶) وَرَوَاہُ بِشْرُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ہَمَّامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الذَّہَبِ بِالْفِضَّۃِ وَالْفِضَّۃُ أَکْثَرُہُمَا یَدًا بِیَدٍ فَأَمَّا النَّسِیئَۃُ فَلاَ وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الْبُرِّ بِالشَّعِیرِ وَالشَّعِیرُ أَکْثَرُہُمَا یَدًا بِیَدٍ وَأَمَّا النَّسِیئَۃُ فَلاَ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ فَذَکَرَہُ۔ وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۴۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ دوالگ جنسوں میں تفاضل جائز ہے، گندم اور جو دو جنسیں ہیں لیکن ادھار میں حرام ہیں، جب سود کی کوئی علت ان دونوں کو ایک جگہ جمع کر دے
(١٠٥٠٧) معمر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے غلام کو ایک صاع گندم کا دے کر روانہ کیا کہ جاؤ اس کو فروخت کر کے پھر جَو خرید لینا۔ غلام گیا اس نے ایک صاع اور کچھ زیادہ لے لیا۔ جب معمر آئے تو غلام نے خبر دی۔ معمر کہنے لگے : تو نے ایسا کیوں کیا ؟ جاؤ اس کو واپس کرو صرف برابر، برابر لینا۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ کھانا کھانے کے بدلے برابر، برابرہو اور ان دنوں ہمارا کھانا جَو تھا۔ کہا گیا : یہ اس کی مثل نہیں ہے۔ فرمانے لگے : میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ اس کے مشابہہ نہ ہو۔

اس کو معمر بن عبداللہ نے پسند کیا کہ کہیں وہ سود میں نہ پڑجائیں۔

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عام روایت ہے، وہ دو احتمالوں کو شامل ہے : 1 صرف ایک جنس ہی مراد ہو۔ 2 یا دونوں اکٹھی ہوں۔

اس لیے عبادہ بن صامت (رض) دو احتمالوں میں سے ایک کو باقی رکھا، اسی کی جانب لوٹا جائے گا۔
(۱۰۵۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَہُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّہُ أَرْسَلَ غُلاَمَہُ بِصَاعِ قَمْحٍ قَالَ : بِعْ ثُمَّ اشْتَرِ بِہِ شَعِیرًا فَذَہَبَ فَأَخَذَ صَاعًا وَزِیَادَۃَ بَعْضِ صَاعٍ فَلَمَّا جَائَ مَعْمَرٌ أَخْبَرَہُ بِذَلِکَ فَقَالَ لَہُ مَعْمَرٌ : لِمَ فَعَلْتَ ذَلِکَ؟ انْطَلِقْ فَرُدَّہُ وَلاَ تَأْخُذَنَّ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِنِّی کُنْتُ أَسْمَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بِمِثْلٍ ۔ وَکَانَ طَعَامُنَا یَوْمَئِذٍ شَعِیرًا۔ قِیلَ فَإِنَّہُ لَیْسَ مِثْلَہُ قَالَ : فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ یُضَارِعَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ۔

فَہَذَا الَّذِی کَرِہَہُ مَعْمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ خَوْفَ الْوُقُوعِ فِی الرِّبَا احْتِیَاطًا مِنْ جِہَتِہِ لاَ رِوَایَۃً وَالرِّوَایَۃُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- عَامَّۃٌ تَحْتَمِلُ الأَمْرَیْنِ جَمِیعًا أَنْ یَکُونَ أَرَادَ الْجِنْسَ الْوَاحِدَ دُونَ الْجِنْسَیْنِ أَوْ ہُمَا مَعًا فَلَمَّا جَائَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ بِقَطْعِ أَحَدِ الاِحْتِمَالَیْنِ نَصًّا وَجَبَ الْمَصِیرُ إِلَیْہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔[صحیح۔ مسلم ۱۵۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ صرف میں مجلس کے اندر قبضہ لینا اور جو اس کے ہم معنیٰ ہے یعنی کھانے کی کھانے کے بدلے بیع کرنا
(١٠٥٠٨) مالک بن اوس فرماتے ہیں کہ میں نے متوجہ ہو کر کہا : کون درہم خریدے گا، طلحہ کہنے لگے : سونا ہمیں دکھاؤ یہاں تک کہ ہمارا خزانچی آجائے۔ پھر آکر اپنی چاندی لے لینا۔ سیدنا عمر (رض) فرمانے لگے : ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا، اللہ کی قسم ! البتہ تو ضرور لوٹا اس کا سونالوٹا یا اس کی چاندی اس کے حوالے کر۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ سونا چاندی کے بدلے فروخت کرنا سود ہے، گندم گندم کے بدلے فروخت کرنا سود ہے۔ جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، فروخت کرنا سود ہے ماسوائے نقد لین دین کے۔ قتیہ کہتے ہیں کہ طلحہ بن عبیداللہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھے ، فرماتے ہیں کہ یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمائی تھی۔
(۱۰۵۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا لَیْثٌ وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا الْفَارْیَابِیُّ وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ وَہَذَا حَدِیثُ أَبِی الْوَلِیدِ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ : أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ یَصْطَرِفُ الدَّرَاہِمَ فَقَالَ طَلْحَۃُ : أَرِنَا الذَّہَبَ حَتَّی یَأْتِیَ الْخَازِنُ ثُمَّ تَعَالَ فَخُذْ وَرِقَکَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَلاَّ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَتَرُدَّنَّ إِلَیْہِ ذَہَبَہُ أَوْ لَتُنْقِدَنَّہُ وَرِقَہُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الذَّہَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا ۔ وَقَالَ قُتَیْبَۃُ فَقَالَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ وَہُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ صرف میں مجلس کے اندر قبضہ لینا اور جو اس کے ہم معنیٰ ہے یعنی کھانے کی کھانے کے بدلے بیع کرنا
(١٠٥٠٩) مالک بن حدثان فرماتے ہیں کہ میں سو دینار لے کر آیا۔ میں رقم کا تبادلہ چاہتا تھا تو حضرت طلحہ بن عبیداللہ کہنے لگے : ہمارے پاس سکے ہیں، لیکن آپ ہمارے خزانچی کا انتظار کریں وہ غابہ سے آنے والا ہے اور طلحہ نے مجھ سے سو دینار لے لیے۔ میں نے سیدنا عمر (رض) سے سوال کیا تو سیدنا عمر (رض) فرمانے لگے : آپ ان سے جدا نہ ہوں، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ سونا چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، فروخت کرنا سود ہے ما سوائے نقد لین دین کے۔ سفیان کہتے ہیں کہ جب ہم زہری کے پاس آئے تو میں نے ان کو موجود نہ پایا۔ انھوں نے یہ کلام ذکر نہ کی۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے مالک بن اوس بن حدثان سے سنا وہ کہتے ہیں : میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا ، انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا چاندی کے عوض فروخت کرنا سود ہے۔ لیکن برابر، برابر۔
(۱۰۵۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَوَّلاً قَبْلَ أَنْ نَلْقَی الزُّہْرِیَّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : أَتَیْتُ بِمِائَۃِ دِینَارٍ أَبْغِی بِہَا صَرْفًا فَقَالَ لِی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ : عِنْدَنَا صَرْفٌ انْتَظِرْ یَأْتِی خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَۃِ وَأَخَذَ مِنِّی الْمِائَۃَ دِینَارٍ فَسَأَلْتُ عُمَرَ فَقَالَ لِی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تُفَارِقْہُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الذَّہَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا ۔ قَالَ سُفْیَانُ : فَلَمَّا جَائَ نَا الزُّہْرِیُّ تَفَقَّدْتُہُ فَلَمْ یَذْکُرْ ہَذَا الْکَلاَمَ قَالَ وَسَمِعْتُ الزُّہْرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : یَقُولُ الذَّہَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا۔ فَذَکَرَ مِثْلَہُ سَوَاء ٌ قَالَ سُفْیَانُ : وَہَذَا أَصَحُّ حَدِیثٍ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا یَعْنِی فِی الصَّرْفِ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْیَانُ فِیہِ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ قَالَ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ مُخْتَصَرًا۔

[صحیح۔ اخرجہ الفسوی فی المعرفہ ۱/ ۳۵۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ صرف میں مجلس کے اندر قبضہ لینا اور جو اس کے ہم معنیٰ ہے یعنی کھانے کی کھانے کے بدلے بیع کرنا
(١٠٥١٠) مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں رقم کا تبادلہ چاہتا تھا تو طلحہ بن عبیداللہ کہنے لگے کہ میں رقم کا تبادلہ کردیتا ہوں لیکن میرا خزانچی غابہ سے واپس آجاتے۔ مالک کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ چاندی چاندی کے بدلے، سونا سونے کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، فروخت کرنا سود ہے، ماسوائے نقد لین دین کے۔

اسی طرح اس روایت میں ہے کہ چاندی چاندی کے بدلے، سونا سونے کے بدلے۔
(۱۰۵۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّہُ قَالَ : أَرَدْتُ صَرْفًا فَقَالَ طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ : أَنَا أَصْرِفُکَ حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی مِنَ الْغَابَۃِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالذَّہَبُ بِالذَّہَبِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْحِنْطَۃُ بِالْحِنَطَۃِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا ۔ کَذَا فِی ہَذِہ الرِّوَایَۃِ : الْوَرِقُ بِالْوَرِقِ وَالذَّہَبُ بِالذَّہَبِ ۔ وَرِوَایَۃُ الْجَمَاعَۃِ فِی الْحَدِیثِ الْمَرْفُوعِ کَمَا مَضَی۔[صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ صرف میں مجلس کے اندر قبضہ لینا اور جو اس کے ہم معنیٰ ہے یعنی کھانے کی کھانے کے بدلے بیع کرنا
(١٠٥١١) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، فروخت کرو برابر، برابر اور چاندی کو سونے کے عوض فروخت نہ کرو کہ ایک ادھار اور دوسری نقد ہو۔ اگر وہ آپ سے گھر میں داخل ہونے کی مہلت مانگے تو مہلت نہ دینامگر نقد بنقد۔ یہ دس وجہ سے ہے کہ میں تم کو سود سے ڈرتا ہوں۔
(۱۰۵۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالذَّہَبِ أَحَدُہُمَا غَائِبٌ وَالآخَرُ نَاجِزٌ وَإِنِ اسْتَنْظَرَکَ حَتَّی یَلِجَ بَیْتَہُ فَلاَ تُنْظِرْہُ إِلاَّ یَدًا بَیْدٍ ہَاتِ وَہَذَا إِنِّی أَخْشَی عَلَیْکُمُ الرِّبَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک فی الموطا ۸۱۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیعِ صرف میں مجلس کے اندر قبضہ لینا اور جو اس کے ہم معنیٰ ہے یعنی کھانے کی کھانے کے بدلے بیع کرنا
(١٠٥١٢) حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے۔ جَوجَو کے بدلے، نمک نمک کے بدلے۔ برابر، برابر فروخت کرو۔ جب یہ اصناف مختلف ہوجائیں تو جیسے چاہو فروخت کرو۔ جب کہ سودا نقد ہو۔
(۱۰۵۱۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَکِیمٍ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ جَمِیعًا عَنْ سُفْیَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ ہَذِہِ الأَصْنَافُ فَبِیعُوا کَیْفَ شِئْتُمْ إِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫১৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سونے کا چاندی کے عوض مطالبہ کرنے کا بیان
(١٠٥١٣) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں بقیع میں اونٹ فروخت کررہا تھا۔ میں دیناروں کے عوض فروخت کرتا لیکن لیتا درہم اور میں درہموں کے عوض فروخت کرنا لیکن وصول دینار کرتا۔ میرے دل میں اس کے متعلق شک پیدا ہوا۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ حفصہ (رض) کے گھر میں تھے یا کہا کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سیدہ حفصہ (رض) کے گھر سے نکلے تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ٹھہریے میں سے سوال کرنا چاہتا ہوں۔ میں بقیع میں اونٹ فروخت کرتا ہوں۔ میں دیناروں کے عوض فروخت کرتا ہوں اور درہم وصول کرتا ہوں اور میں درہموں کے عوض فروخت کرتا ہوں لیکن وصول دینار کرتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ۔ اگر اس دن کے بھاؤ کے مطابق ہو۔ جب دونوں میں جدائی نہ ہو اور تم دونوں کے درمیان کوئی چیز باقی ہو۔
(۱۰۵۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا حَمْزَۃُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْعَقَبِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنْتُ أَبِیعُ الإِبِلَ فِی الْبَقِیعِ فَأَبِیعُ بِالدَّنَانِیرِ وَآخُذُ الدَّرَاہِمَ وَأَبِیعُ بِالدَّرَاہِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِیرَ فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ فِی بَیْتِ حَفْصَۃَ أَوْ قَالَ حِینَ خَرَجَ مِنْ بَیْتِ حَفْصَۃَ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رُوَیْدَکَ أَسْأَلْکَ : إِنِّی أَبِیعُ الإِبِلَ بِالْبَقِیعِ فَأَبِیعُ بِالدَّنَانِیرِ وَآخُذُ الدَّرَاہِمَ وَأَبِیعُ بِالدَّرَاہِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِیرَ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَہَا بِسِعْرِ یَوْمِہَا مَا لَمْ تَتَفَرَّقَا وَبَیْنَکُمَا شَیْء ٌ ۔ وَبِہَذَا الْمَعْنَی رَوَاہُ إِسْرَائِیلُ عَنْ سِمَاکٍ۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۵۴]
tahqiq

তাহকীক: