আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৮ টি

হাদীস নং: ১০৪৭৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٧٤) حضرت مالک بن اوس بن حدثان فرماتے ہیں کہ میں نے سو دینار کے عوض سونا خریدا تو طلحہ بن عبیداللہ نے مجھے بلایا اور ہم نے آپس میں قیمت طے کی یہاں تک کہ اس نے مجھ سے خرید لیا اور سونے کو لے کر وہ اپنے ہاتھ میں الٹ پلٹ رہے تھے۔ پھر کہنے لگے : یہ رکھ لو جب تک میرا خزانچی غابہ نامی جگہ سے آجائے۔ حضرت عمر (رض) یہ سن رہے تھے، فرمانے لگے : اس سے جدا نہ ہونا۔ یہاں تک کہ اس سے قیمت وصول کرلو۔ پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے، چاندی چاندی کے، گندم گندم کے، کھجور کھجور اور کے جو جو کے عوض سود ہے ماسوائے نقد لین دین کے۔

(ب) شافعی کی حدیث میں ہے کہ جب تک میرا خزانچی یا میری لونڈی غابہ نامی جگہ سے واپس آجائے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : میں نے امام مالک کے سامنے اس کی صحیح تلاوت کی ۔ مجھے شک نہ تھا پھر ایک وقت گزر گیا، مجھے صحیح یاد نہ رہا تو مجھے شک پیدا ہوگیا کہ میرا خزانچی یا میری لونڈی، لیکن میرے علاوہ دوسرے خزانچی کے لفظ ہی بیان کرتے ہیں۔

(ب) عبداللہ بن یوسف امام مالک سے خزانچی کے لفظ ہی ذکر کرتے ہیں۔
(۱۰۴۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی الْقَعْنَبِیَّ وَأَبُو مُصْعَبٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَۃِ دِینَارٍ قَالَ فَدَعَانِی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّی اصْطَرَفَ مِنِّی وَأَخَذَ الذَّہَبُ یُقَلِّبُہَا فِی یَدِہِ ثُمَّ قَالَ : حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی مِنَ الْغَابَۃِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْمَعُ فَقَالَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَاللَّہِ لاَ تُفَارِقُہُ حَتَّی تَأْخُذَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ رِبًا إِلاَّ ہَا وَہَا ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمْ سَوَاء ٌ إِلاَّ أَنَّ فِی حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ : حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی أَوْ حَتَّی تَأْتِیَ جَارِیَتِی مِنَ الْغَابَۃِ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَرَأْتُہُ عَلَی مَالِکٍ صَحِیحًا لاَ شَکَّ فِیہِ ثُمَّ طَالَ عَلَیَّ الزَّمَانُ وَلَمْ أَحْفَظْ حِفْظًا فَشَکَکْتُ فِی جَارِیَتِی أَوْ خَازِنِی وَغَیْرِی یَقُولُ عَنْہُ خَازِنِی۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَقَالَ حَتَّی یَأْتِیَ خَازِنِی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَالْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۰۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٧٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونے کو سونے کے بدلے برابرسرابر ہی فروخت کرو۔ ایک دوسرے میں کمی زیادتی نہ کرو۔ اسی طرح چاندی کو چاندی کے بدلے برابر برابر ہی لو اور ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور نہ نقد کو ادھار کے عوض فروخت کرو۔ ابونضر کی روایت میں ہے کہ نقد کو ادھار کے عوض فروخت نہ کرو۔
(۱۰۴۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمْ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَبْیَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہَا عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہَا عَلَی بَعْضٍ وَلاَ تَبِیعُوا غَائِبًا مِنْہَا بِنَاجِزٍ ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی نَصْرٍ : وَلاَ تَبِیعُوا مِنْہَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَدْ ذَکَرَ عُبَادَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِثْلَ مَعْنَاہُمَا وَأَوْضَحَ ثُمَّ ذَکَرَ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۰۶۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٧٦) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے عوض، کھجور کھجور کے عوض اور نمک نمک کے بدلے فروخت نہ کرو لیکن برابر برابر، ایک جنس جنس کے بدلے، دست بدست نقد خریدو فروخت کرو۔ لیکن سونا چاندی کے عوض اور چاندی سونے کے بدلے، گندم جَو کے عوض اور جو گندم کے عوض اور کھجور نمک کے بدلے اور نمک کھجور کے عوض نقد بنقد جیسے تم چاہو خریدو فروخت کرو۔
(۱۰۴۷۶) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ أَبِی تَمِیمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ وَرَجُلٍ آخَرَ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ وَلاَ الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَلاَ الشَّعِیرَ بِالشِّعِیرِ وَلاَ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ وَلاَ الْمِلْحَ بِالْمِلْحِ إِلاَّ سْوَائً بِسَوَائٍ عَیْنًا بِعَیْنٍ یَدًا بِیَدٍ وَلَکِنْ بِیعُوا الذَّہَبَ بِالْوَرِقِ وَالْوَرِقَ بِالذَّہَبِ وَالْبُرَّ بِالشِّعِیرِ وَالشَّعِیرَ بِالْبُرِّ وَالتَّمْرَ بِالْمِلْحِ وَالْمِلْحَ بِالتَّمْرِ یَدًا بِیَدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ ۔ وَنَقَصَ أَحَدُہُمَا الْمِلْحَ أَوِ التَّمْرَ وَزَادَ أَحَدُہُمَا : مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی ۔ الرَّجُلُ الآخَرُ یُقَالَ ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُبَیْدٍ۔ [صحیح۔ ۱۵۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٧٧) مسلم بن یسار اور عبداللہ بن عبید دونوں فرماتے ہیں کہ عبادہ اور معاویہ کے اکٹھے ہونے کی جگہ ایک یہودیوں کا معبد خانہ تھا یا عیسائیوں کا۔
(۱۰۴۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ أَنَّ مُسْلِمَ بْنَ یَسَارٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُبَیْدٍ حَدَّثَاہُ قَالاَ : جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَیْنَ عُبَادَۃَ وَمُعَاوِیَۃَ إِمَّا فِی بِیعَۃٍ أَوْ کَنِیسَۃٍ قَالَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الصَّرْفِ بِطُولِہِ

وَہَذَا الْحَدِیثُ لَمْ یَسْمَعْہُ مُسْلِمُ بْنُ یَسَارٍ مِنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ إِنَّمَا سَمِعَہُ مِنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٧٨) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرما رہے تھے کہ اے لوگو ! تم ایسی بیوع کا تذکرہ کرتے ہو کہ میں ان کے متعلق نہیں جانتا۔ سونا سونے کے عوض اس کی ڈلی اور جنس وزن میں برابر دست بدست نقد خریدو فروخت اور چاندی چاندی کے عوض اس کی ڈلی اور اصل نقد دست بدست خریدو فروخت کرو اور سونا چاندی کے بدلے اور چاندی کا وزن سونے سے زیادہ ہو نقد دست بدست خریدو فروخت میں کوئی حرج نہیں ہے اور ادھار درست نہیں ہے۔ گندم گندم کے عوض مد مد کے بدلے دست بدست نقد خریدو فروخت اور جَو جَو کے عوض ایک مَد مَد کے عوض نقد دست بدست خریدو فروخت کرو اور جو کو گندم کے عوض فروخت کرنا اور جو وزن میں زیادہ ہو نقد دست بدست خریدو فروخت کرو۔ لیکن ادھار درست نہیں ہے اور کھجور کھجور کے عوض یہاں تک نمک نمک کے بدلے تک شمار کیا برابر برابر، نقد دست بدست خریدو فروخت اور کاروبار کیا۔ قتادہ کہتے ہیں کہ یہ بدری تھے اور انصار کے سرداروں میں سے تھے، جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تھی کہ وہ اللہ کے بارے میں کمی سے خوف نہ کھائیں گے۔
(۱۰۴۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّہُ قَامَ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّکُمْ قَدْ أَحْدَثْتُمْ بُیُوعًا مَا أَدْرِی مَا ہِیَ وَإِنَّ الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ تِبْرَہُ وَعَیْنَہُ وَزْنًا بِوَزْنٍ یَدًا بِیَدٍ وَالْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بِیَدٍ تِبْرُہَا وَعَیْنُہَا وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الذَّہَبِ بِالْفِضَّۃِ وَالْفِضَّۃُ أَکْثَرُہُمَا وَزْنًا بِوَزْنٍ یَدًا بِیَدٍ وَلاَ یَصْلُحُ نِسَائً وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدًّا بِمُدٍّ یَدًا بِیَدٍ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ مُدْیٌ بِمُدْیٍ یَدًا بِیَدٍ وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیرِ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرِ أَکْثَرُہُمَا یَدًا بِیَدٍ وَلاَ یَصْلُحُ نَسِیئَۃً وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ حَتَّی عَدَّ الْمِلْحَ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبِی۔ قَالَ قَتَادَۃُ : وَکَانَ عُبَادَۃُ بَدْرِیًّا عَقَبِیًّا أَحَدَ نُقَبَائِ الأَنْصَارِ وَکَانَ بَایَعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَنْ لاَ یَخَافَ فِی اللَّہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔ کَذَا رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ۔

وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی وَہُوَ مِنَ الثِّقَاتِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ مَوْصُولاً مَرْفُوعًا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔

[صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٧٩) ابوالاشعث صنعانی وہ حضرت عبادہ کے خطبہ کے وقت موجود تھے کہ میں نے ان سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ سونا سونے کے عوض اس کی ڈلی اور اصل برابر وزن کے ساتھ اور چاندی چاندی کے عوض اس کی ڈلیاں اور جنس برابر وزن کے ساتھ اور گندم گندم کے ، جَو جَو کے، کھجور کھجور کے اور نمک نمک کے بدلے برابر وزن کے ساتھ، جس نے زائد دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا اس نے سود حاصل کیا اور جَو کو گندم کے بدلے دست بدست نقد خریدو فروخت کرنا اور جو زیادہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۰۴۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ رَجَائٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْخَلِیلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَکِّیِّ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ الصَّنْعَانِیِّ : أَنَّہُ شَہِدَ خُطْبَۃَ عُبَادَۃَ فَسَمِعْتُہُ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ تِبْرُہُ وَعَیْنُہُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ تِبْرُہَا وَعَیْنُہَا وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی وَلاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الشَّعِیرِ بِالْبُرِّ یَدًا بِیَدٍ وَالشَّعِیرِ أَکْثَرُہُمَا ۔ ہَذَا ہُوَ الصَّحِیحُ۔

وَالْحَدِیثُ الثَّابِتُ صَحِیحٌ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ مَرْفُوعًا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٨٠) ابوقلابہ کہتے ہیں کہ میں شام میں اس مجلس میں تھا جس میں مسلم بن یسار موجود تھے۔ ابوالاشعث آئے تو انھوں نے کہا کہ ابوالاشعث، ابوالاشعث آگئے۔ وہ بیٹھ گئے، میں نے ان سے کہا : اے ہمارے بھائی ! آپ عبادہ بن صامت والی حدیث بیان کریں، فرمانے لگے : ہاں ہم نے غزوہ کیا اور ہمارے امیر حضرت معاویہ (رض) تھے۔ ہمیں بہت ساری غنیمت حاصل ہوئیں اور ہماری حاصل کردہ غنیمت میں چاندی کے برتن بھی تھے۔ حضرت معاویہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ ان کو لوگوں کو عطیات میں فروخت کردیں، لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی۔ حضرت عبادہ بن صامت کو خبر ملی تو وہ کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَوجَو کے بدلے۔ کھجور کھجور کے بدلے، نمک نمک کے بدلے، فروخت کرنے سے منع کیا ماسوائے برابر، برابر جنس جنس کے بدلے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا۔ اس نے سود حاصل کیا، لوگوں نے جو لیا تھا واپس کردیا۔ حضرت معاویہ کو خبر ملی انھوں نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی احادیث بیان کرتے ہیں کہ ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہم نے آپ سے نہیں سنی، حضرت عبادہ کھڑے ہوگئے۔ انھوں نے قصہ دوبارہ دہرایا۔ پھر فرمایا کہ ہم وہ بیان کرتے ہیں جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ، اگرچہ معاویہ (رض) کو ناپسند ہی کیوں نہ ہو، یا فرمایا : اگرچہ معاویہ رنجیدہ ہی کیوں نہ ہوں۔ مجھے کوئی پروا نہیں کہ میں اس کے لشکر کے ساتھ اندھیری رات میں چلوں۔
(۱۰۴۸۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَعُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ قَالَ : کُنْتُ بِالشَّامِ فِی حَلْقَۃٍ فِیہَا مُسْلِمُ بْنُ یَسَارٍ فَجَائَ أَبُو الأَشْعَثِ قَالَ قَالُوا أَبُو الأَشْعَثِ أَبُو الأَشْعَثِ فَجَلَسَ فَقُلْتُ لَہُ : حَدِّثْ أَخَانَا حَدِیثَ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ : نَعَمْ غَزَوْنَا غَزَاۃً وَعَلَی النَّاسِ مُعَاوِیَۃُ فَغَنِمْنَا غَنَائِمَ کَثِیرَۃً وَکَانَ فِیمَا غَنِمْنَا آنِیَۃٌ مِنْ فِضَّۃٍ فَأَمَرَ مُعَاوِیَۃُ رَجُلاً أَنْ یَبِیعَہَا فِی أَعْطِیَاتِ النَّاسِ فَسَارَعَ النَّاسُ فِی ذَلِکَ فَبَلَغَ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَامَ فَقَالَ : إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَنْہَی عَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرِ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلاَّ سَوَائً بِسَوَائٍ عَیْنًا بِعَیْنٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَرَدَّ النَّاسُ مَا أَخَذُوا فَبَلَغَ ذَلِکَ مُعَاوِیَۃَ فَقَامَ خَطِیبًا فَقَالَ : أَلاَ مَا بَالُ رِجَالٍ یَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَادِیثَ قَدْ کُنَّا نَشْہَدُہُ وَنَصْحَبُہُ وَلَمْ نَسْمَعْہَا مِنْہُ فَقَامَ عُبَادَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَعَادَ الْقِصَّۃَ ثُمَّ قَالَ : لَنُحَدِّثَنَّ بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنْ کَرِہَ مُعَاوِیَۃُ أَوْ قَالَ وَإِنْ رَغِمَ مُعَاوِیَۃُ مَا أُبَالِی أَنْ لاَ أَصْحَبَہُ فِی جُنْدِہِ لَیْلَۃً سَوْدَائَ قَالَ حَمَّادٌ ہَذَا أَوْ نَحْوَہُ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ الْقَوَارِیرِیِّ۔ [صحیح۔ ۱۵۸۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٨١) ابوقلابہ حضرت ابوالاشعت سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں تھے، ہمارے امیر حضرت معاویہ (رض) تھے، ہمیں مال غنیمت میں سونا چاندی ملا۔ حضرت معاویہ (رض) نے لوگوں کے عطیات میں ایک آدمی کو فروخت کرنے کا حکم دے دیا تو لوگوں نے اس کے خریدنے میں جلدی کی۔ حضرت عبادہ بن صامت (رض) نے اس سے منع کردیا، لوگوں نے سامان واپس کردیا، ایک آدمی اگر حضرت معاویہ کو شکایت کردی۔ حضرت معاویہ نے خطبہ دیا اور فرمانے لگے کہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسی احادیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ ہم نے وہ احادیث آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنی۔ حضرت عبادہ کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے : ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے احادیث بیان کریں گے اگرچہ معاویہ کو ناپسند ہی کیوں نہ لگیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے ، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے بدلے نمک نمک کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، فروخت کرنے سے منع کیا ماسوائے برابر اور برابر جنس جنس کے بدلے۔
(۱۰۴۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ قَالَ : کُنَّا فِی غَزَاۃٍ عَلَیْنَا مُعَاوِیَۃُ فَأَصَبْنَا ذَہَبًا وَفِضَّۃً فَأَمَرَ مُعَاوِیَۃُ رَجُلاً أَنْ یَبِیعَہَا النَّاسَ فِی أَعْطِیَاتِہِمْ فَتَسَارَعَ النَّاسُ فِیہَا فَقَامَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَنَہَاہُمْ فَرَدُّوہَا فَأَتَی الرَّجُلُ مُعَاوِیَۃَ فَشَکَا إِلَیْہِ فَقَامَ مُعَاوِیَۃُ خَطِیبًا فَقَالَ : مَا بَالُ رِجَالٍ یَتَحَدَّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَحَادِیثَ یَکْذِبُونَ فِیہَا عَلَیْہِ لَمْ نَسْمَعْہَا مِنْہُ۔ فَقَامَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ فَقَالَ : وَاللَّہِ لَنُحَدِّثَنَّ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنْ کَرِہَ مُعَاوِیَۃُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ الْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ وَلاَ الْبُرَّ بِالْبُرِّ وَلاَ الشَّعِیرَ بِالشَّعِیرِ وَلاَ الْمِلْحَ بِالْمِلْحِ وَلاَ التَّمْرَ بِالتَّمْرِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ عَیْنًا بِعَیْنٍ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٨٢) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے برابر، برابر اور چاندی چاندی کے عوض برابر وزن کے ساتھ اور نمک نمک کے بدلے برابر وزن کے ساتھ اور جَو جَو کے بدلے برابر، اور گندم گندم کے بدلے اور کھجور کھجور کے بدلے برابر، جس نے زیادہ دیا یا زیادتی کا مطالبہ کیا، اس نے سود لیا تم سونے کو چاندی کے عوض دست بدست نقد فروخت کرو جیسے تم چاہو اور کھجور کو نمک کے عوض نقد فروخت کرو اور جَو کو گندم کے عوض دست بدست نقد فروخت کرو جیسے تم چاہو۔
(۱۰۴۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مِثْلاً بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَی فَبِیعُوا الذَّہَبَ بِالْفِضَّۃِ یَدًا بَیْدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ وَالتَّمْرُ بِالْمَلْحِ یَدًا بَیْدٍ وَالشَّعِیرَ بِالْبُرِّ یَدًا بَیْدٍ کَیْفَ شِئْتُمْ ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٨٣) وکیع حضرت سفیان سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے جَو جَو کے بدلے کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے برابر برابر اور نقد خریدو فروخت کرو۔ یہ چیزیں باہم مختلف ہوں تو دست بدست جس طرح چاہو خریدو فروخت کرو۔
(۱۰۴۸۳) وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ یَدًا بِیَدٍ فَإِذَا اخْتِلَفَ ہَذِہِ الأَصْنَافُ فَبِیعُوا کَیْفَ شِئْتُمْ إِذَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৮৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ وہ اجناس جن کے بارے میں نص ہے کہ ان کے میں سود جاری ہوتا ہے
(١٠٤٨٤) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ سونے کی ایک مٹھی سونے کی ایک مٹھی کے عوض اور چاندی کی ایک مٹھی چاندی کی مٹھی کے عوض یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نمک نمک کے عوض۔ حضرت معاویہ کہنے لگے : یہ کچھ بھی نہیں ہے۔ حضرت عبادہ (رض) فرمانے لگے : میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے۔
(۱۰۴۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الذَّہَبُ الْکِفَّۃُ بِالْکِفَّۃِ وَالْفِضَّۃُ الْکِفَّۃُ بِالْکِفَّۃِ ۔ حَتَّی خَصَّ أَنْ قَالَ : الْمِلْحُ بِالْمِلْحِ ۔ فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : إِنَّ ہَذَا لاَ یَقُولُ شَیْئًا۔ فَقَالَ عُبَادَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَشْہَدُ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ اخرجہ النسائی ۴۵۶۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٨٥) حضرت عثمان بن عفان (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دینار دو دینار اور ایک درہم دو درہم کے عوض فروخت نہ کرو۔ [صحیح۔ مسلم ١٥٨٥]
(۱۰۴۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ یُحَدِّثُ أَنَّہُ سَمِعَ مَالِکَ بْنَ أَبِی عَامِرٍ یُحَدِّثُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَبِیعُوا الدِّینَارَ بِالدِّینَارَیْنِ وَلاَ الدِّرْہَمَ بِالدِّرْہَمَیْنِ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَغَیْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٨٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دینار دینار کے عوض ان کے درمیان تفاضل نہ ہو اور ایک درہم درہم کے بدلے ان کے درمیان بھی تفاضل نہ ہو۔
(۱۰۴۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی تَمِیمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی تَمِیمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الدِّینَارُ بِالدِّینَارِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٨٧) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے عوض، گندم گندم کے عوض، جَو جَو کے عوض، کھجور کھجور کے عوض، نمک نمک کے بدلے برابر برابر، نقد، دست بدست فروخت کرو۔ جس نے زائد لیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا اس نے سود حاصل کیا لینے اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
(۱۰۴۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَکِّلِ النَّاجِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ یَدًا بِیَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَی الآخِذُ وَالْمُعْطِی فِیہِ سَوَاء ٌ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٨٨) نافع فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے ابوسعید خدری (رض) کی حدیث بیان کی کہ ابوسعید اس گھر میں آئے، انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا یہاں تک ہم آئے، عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا : یہ آپ سے کیا بیان کرتا ہے ؟ ابوسعید کہنے لگے : میری آنکھوں نے دیکھا میرے کانوں نے سنا، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات کو نہیں بھولا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ کی انگلی کے اشارہ سے کہا کہ سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے کی خریدو فروخت سے منع کیا، مگر برابر برابر اور تم ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو اور نہ نقد کو ادھار کے عوض فروخت کرو۔
(۱۰۴۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : دَخَلَ رَجُلٌ عَلَی ابْنِ عُمَرَ فَحَدَّثَہُ بِحَدِیثٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَقَدِمَ أَبُو سَعِیدٍ فَنَزَلَ ہَذِہِ الدَّارَ فَأَخَذَ بِیَدِی حَتَّی أَتَیْنَاہُ فَقَالَ : مَا یُحَدِّثُ ہَذَا عَنْکَ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ : بَصُرَ عَیْنِی وَسَمِعَ أُذُنِی قَالَ فَمَا نَسِیتُ قَوْلَہُ بِإِصْبَعِہِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- : نَہَی عَنْ بَیْعِ الذَّہَبِ بِالذَّہَبِ وَبَیْعِ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ إِلاَّ سَوَائً بِسَوَائٍ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَلاَ تُشِفُّوا أَحَدَہُمَا عَلَی الآخَرِ وَلاَ تَبِیعُوا غَائِبًا بِنَاجِزٍ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَوْنٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۱۷۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٨٩) حضرت ابو سعید خدری (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ دینار دینار کے بدلے، درہم درہم کے عوض ہو ان کے درمیان تفاضل نہ ہو۔ حضرت عبداللہ اور ان کے ساتھ نافع بھی تھے چلے اور ابوسعید خدری (رض) کے پاس آئے، ان سے سوال کیا، انھوں نے کہا : میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ دینار و درہم دینار و درہم کے عوض برابر وزن کے ساتھ ہوگا، برابر وزن کے ساتھ ان کے درمیان تفاضل نہ ہوگا اور نقد کو ادھار کے عوض نہ بیچا جائے گا۔
(۱۰۴۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ ثَابِتٍ الْعَتَوَارِیَّ حَدَّثَ ابْنَ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الدِّینَارُ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا ۔ فَمَشَی عَبْدُ اللَّہِ وَمَعَہُ نَافِعٌ حَتَّی دَخَلَ عَلَی أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَسَأَلَہُ فَقَالَ : بَصُرَ عَیْنِی وَسَمِعَ أُذُنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : الدِّینَارُ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ وَزْنٌ بِوَزْنٍ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا وَلاَ یُبَاعُ عَاجِلٌ بِآجِلٍ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٩٠) ابن عمر، حضرت عمر (رض) سے سونے کی بیع کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم سونا سونے کے عوض چاندی چاندی کے عوض فروخت نہ کرو، ماسوائے برابر برابر اور تم ایک دوسرے پر کمی بیشی نہ کرو، مجھے تمہارے اوپر سود کا ڈر ہے، کہتے ہیں : ایک انصاری نے حضرت ابو سعید خدری (رض) سے ایک حدیث نقل فرمائی۔ نافع کہتے ہیں کہ انصاری نے ہمارا ہاتھ پکڑ لیا اور میں ان دونوں کے ساتھ ابوسعید خدری (رض) کے پاس آیا۔ اس نے کہا : اے ابوسعید ! اس نے آپ سے (فلاں فلاں) حدیث بیان کی ہے وہ کیا ہے ؟ اس نے ذکر کیا تو ابو سعید فرمانے لگے : ہاں میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا، اس بات کو انھوں نے تین مرتبہ دہرایا۔ انھوں نے اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے برابر اشارہ کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے عوض تم فروخت نہ کروسوائے برابر برابر اور کوئی چیز تم نقد کے بدلے ادھار میں فروخت نہ کرو اور نہ ہی تم ایک دوسرے پر کمی بیشی کرو۔
(۱۰۴۹۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا یَقُولُ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الصَّرْفِ وَلَمْ یَسْمَعْ فِیہِ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- شَیْئًا قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تُبَایِعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ ولاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ إِنِّی أَخَافُ عَلَیْکُمْ الرَّمَائَ قَالَ قُلْتُ لِنَافِعٍ : وَمَا الرَّمَائُ ؟ قَالَ : الرِّبَا قَالَ فَحَدَّثَہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ حَدِیثًا قَالَ نَافِعٌ فَأَخَذَ بِیَدِ الأَنْصَارِیِّ وَأَنَا مَعَہُمَا حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فَقَالَ : یَا أَبَا سَعِیدٍ ہَذَا حَدَّثَ عَنْکَ حَدِیثَ کَذَا وَکَذَا قَالَ : مَا ہُوَ فَذَکَرَہُ ۔ قَالَ : نَعَمْ سَمِعَ أُذُنَایَ وَبَصُرَ عَیْنِی قَالَہَا ثَلاَثًا فَأَشَارَ بِإِصْبَعَیْہِ حِیَالَ عَیْنَیْہِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَقُولُ : لاَ تُبَایِعُوا الذَّہَبَ بِالذَّہَبِ وَلاَ تُبَایِعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَائً بِسَوَائٍ وَلاَ تَبِیعُوا شَیْئًا مِنْہَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَہُ عَلَی بَعْضٍ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ دُونَ قَوْلِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٩١) مجاہد فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا۔ ایک سنار آیا، اس نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! میں سونے کو خالص بناتا ہوں، ملاوٹ سے صاف کرتا ہوں، پھر میں اس کو فروخت کرتا ہوں کسی چیز کے عوض جو وزن میں اس سے زائد ہوتی ہے، تو میں اپنی مزدوری کے عوض کچھ زائد وصول کرتا ہوں۔ ابن عمر (رض) نے اس کو منع کردیا تو سنار اپنی بات بار بار دہرا رہا تھا اور ابن عمر (رض) ان کو منع فرما رہے تھے، یہاں تک کہ وہ مسجد کے دروازے پر آکر اپنے چوپائے پر سوار ہوگئے۔ ابن عمر (رض) فرمانے لگے : دینار دینار کے بدلے، درہم درہم کے بدلے ان کے درمیان تفاضل نہیں ہے (زیادتی یا کمی نہیں) یہ ہم سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عہد لیا تھا اور ہمارا عہد تم سے یہی ہے۔
(۱۰۴۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السَّمَّاکِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ الْمَکِّیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ صَائِغٌ فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّی أَصُوغُ الذَّہَبَ ثُمَّ أَبِیعُ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ بِأَکْثَرَ مِنْ وَزْنِہِ فَأَسْتَفْضِلُ فِی ذَلِکَ قَدْرَ عَمَلِ یَدِی فَنَہَاہُ ابْنُ عُمَرَ عَنْ ذَلِکَ فَجَعَلَ الصَّائِغُ یَرُدُّ عَلَیْہِ الْمَسْأَلَۃَ وَابْنُ عُمَرَ یَنْہَاہُ حَتَّی انْتَہَی إِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ إِلَی دَابَّۃٍ یَرْکَبُہَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : الدِّینَارُ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا ہَذَا عَہْدُ نَبِیِّنَا -ﷺ- إِلَیْنَا وَعَہْدُنَا إِلَیْکُمْ۔ وَفِی رِوَایَۃِ سَالِمٍ وَنَافِعٍ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ ابْنَ عُمَرَ لَمْ یَسْمَعْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ذَلِکَ شَیْئًا وَإِنَّمَا سَمِعَہُ مِنْ أَبِیہِ ثُمَّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٩٢) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ دینار دینار کے عوض اور درہم درہم کے عوض ہو، ان کے درمیان تفاضل نہیں ہے۔ یہ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہماری طرف عہد تھا اور ہمارا یہی عہد تمہاری طرف ہے۔
(۱۰۴۹۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ قَالَ : الدِّینَارُ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمُ بِالدِّرْہَمِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا ہَذَا عَہْدُ نَبِیِّنَا -ﷺ- إِلَیْنَا وَعَہْدُنَا إِلَیْکُمْ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪৯৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک جنس میں تفاضل ناجائز ہونے اور اس میں سود جاری ہونے اور ادھار کی حرمت کا بیان
(١٠٤٩٣) وردان رومی نے ابن عمر (رض) سے سوال کیا کہ میں زیورات بناتا ہوں۔ پھر میں اس کو فروخت کرتا ہوں اور اپنی مزدوری یا ہاتھ کا کام اس کی بنا پر کچھ زیادہ لیتا ہوں۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : سونا سونے کے بدلے، اس میں تفاضل نہیں، یہ عہد ہم سے ہمارے صاحب نے لیا اور یہی ہمارا تمہاری طرف عہد ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ صاحب سے مراد حضرت عمر بن خطاب (رض) ہیں۔
(۱۰۴۹۳) وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ فِی رِوَایَۃِ الْمُزَنِیِّ عَنْہُ بِطُولِہِ فِی قِصَّۃِ الصَّائِغِ ثُمَّ قَالَ : ہَذَا خَطَأٌ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ وَرْدَانَ الرُّومِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : إِنِّی رَجُلٌ أَصُوغُ الْحُلِیَّ ثُمَّ أَبِیعُہُ وَأَسْتَفْضِلُ فِیہِ قَدْرَ أُجْرَتِی أَوْ عَمَلَ یَدِی فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : الذَّہَبُ بِالذَّہَبِ لاَ فَضْلَ بَیْنَہُمَا ہَذَا عَہْدُ صَاحِبِنَا إِلَیْنَا وَعَہْدُنَا إِلَیْکُمْ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ یَعْنِی بِصَاحِبِنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ الأُرَمَوِیُّ أَخْبَرَنَا شَافِعُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ سَلاَمَۃَ حَدَّثَنَا الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا الشَّافِعِیُّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: