আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪০৮ টি
হাদীস নং: ১০৪৫৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اختیاری بیع کی تفسیر کا بیان
(١٠٤٥٤) عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو آدمی بیع کریں تو انھیں اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں یا ان کی بیع ہی خیار کے ساتھ ہو۔
(۱۰۴۵۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا الْحَاکِمُ أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُعَدِّلُ بِحَلَبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ سَعِیدٍ الْجَوْہَرِیَّ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ یَعْنِی بْنَ مُحَمَّدٍ الْمَرْورُّوذِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا تَبَایَعَ الرَّجُلاَنِ فَہُمَا بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا أَوْ یَکُونُ بَیْعُہُمَا عَنْ خِیَارٍ ۔
وَکَانَ عُمَرُ أَوِ ابْنِ عُمَرَ یُنَادِی الْبَیْعُ صَفْقَۃٌ أَوْ خِیَارٌ۔
وَرُوِیَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ تَارَۃً عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُمَرَ وَتَارَۃً عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْبَیْعُ صَفْقَۃٌ أَوْ خِیَارٌ وَکِلاَہُمَا مَعَ الأَوَّلِ ضَعِیفٌ لاِنْقِطَاعِ ذَلِکَ فَإِنْ صَحَّ فَالْمُرْادُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بَیْعُ شَرْطٍ فِیہِ قَطْعُ الْخِیَارِ فَلاَ یَکُونُ لَہُمَا بَعْدَ الصَّفْقَۃِ خِیَارٌ وَبَیْعٌ لَمْ یَشْتَرِطْ فِیہِ قَطْعُ الْخِیَارِ فَہُمَا بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا وَقَدْ ذَہَبَ کَثِیرٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ إِلَی تَضْعِیفِ الأَثَرِ عَنْ عُمَرَ وَإِنَّ الْبَیْعَ لاَ یَجُوزُ فِیہِ شَرْطُ قَطْعِ الْخِیَارِ وَإِنَّ الْمُرَادَ بِبَیْعِ الْخِیَارِ إِمَّا التَّخْیِیرُ بَعْدَ الْبَیْعِ أَوْ بَیْعُ شَرْطٍ فِیہِ خِیَارُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فَلاَ یَنْقَطِعُ خِیَارُہُمَا بِالتَّفَرُّقِ لِمَکَانِ الشَّرْطِ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ التَّخْیِیرَ بَعْدَ الْبَیْعِ إِلاَّ أَنَّ نَافِعًا رُبَّمَا عَبَّرَ عَنْہُ بِبَیْعِ الْخِیَارِ وَرُبَّمَا فَسَّرَہُ۔وَالَّذِی یُبَیِّنُ ذَلِکَ
وَکَانَ عُمَرُ أَوِ ابْنِ عُمَرَ یُنَادِی الْبَیْعُ صَفْقَۃٌ أَوْ خِیَارٌ۔
وَرُوِیَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِیفٍ تَارَۃً عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عُمَرَ وَتَارَۃً عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْبَیْعُ صَفْقَۃٌ أَوْ خِیَارٌ وَکِلاَہُمَا مَعَ الأَوَّلِ ضَعِیفٌ لاِنْقِطَاعِ ذَلِکَ فَإِنْ صَحَّ فَالْمُرْادُ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بَیْعُ شَرْطٍ فِیہِ قَطْعُ الْخِیَارِ فَلاَ یَکُونُ لَہُمَا بَعْدَ الصَّفْقَۃِ خِیَارٌ وَبَیْعٌ لَمْ یَشْتَرِطْ فِیہِ قَطْعُ الْخِیَارِ فَہُمَا بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا وَقَدْ ذَہَبَ کَثِیرٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ إِلَی تَضْعِیفِ الأَثَرِ عَنْ عُمَرَ وَإِنَّ الْبَیْعَ لاَ یَجُوزُ فِیہِ شَرْطُ قَطْعِ الْخِیَارِ وَإِنَّ الْمُرَادَ بِبَیْعِ الْخِیَارِ إِمَّا التَّخْیِیرُ بَعْدَ الْبَیْعِ أَوْ بَیْعُ شَرْطٍ فِیہِ خِیَارُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ فَلاَ یَنْقَطِعُ خِیَارُہُمَا بِالتَّفَرُّقِ لِمَکَانِ الشَّرْطِ وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ التَّخْیِیرَ بَعْدَ الْبَیْعِ إِلاَّ أَنَّ نَافِعًا رُبَّمَا عَبَّرَ عَنْہُ بِبَیْعِ الْخِیَارِ وَرُبَّمَا فَسَّرَہُ۔وَالَّذِی یُبَیِّنُ ذَلِکَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اختیاری بیع کی تفسیر کا بیان
(١٠٤٥٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو آدمی بیع کریں تو ان دونوں کو اختیار ہے، جب تک جدا جدا نہ ہوں یا دونوں کے درمیان بیع اختیاری ہو۔ حضرت عمر یا ابن عمر فرماتے ہیں کہ وہ اختیاری کا اعلان کریں۔
(ب) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ پکی بیع یا اختیاری بیع یہ دونوں باتیں روایت کے منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہیں۔ اگر یہ صحیح بھی ہوں تو اس سے مراد ایسا سودا جس میں بیع کے ختم کرنے کی شرط ہو۔ پھر سودے کے بعد ان دونوں کے لیے اختیار نہ ہوگا اور ایسا سودا جس میں بیع کے ختم کرنے کی شرط نہ ہو خود دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں۔ اکثر علما نے ابن عمر (رض) سے اس سند کو ضعیف قرار دیا ہے اور سودے میں مطلق طور پر عام اختیار کی شرط لگانا جائز نہیں ہے اور بیع خیار سے مراد یا تو سودے کے بعد اختیار ہے یا تین دنوں کے اختیار کی شرط کے ساتھ سودا کرنا مراد ہے اس جگہ سے جدا ہونے کے باعث ان کا اختیار ختم نہ ہوگا، ابن عمر (رض) کا ارادہ تھا کہ سودے کے بعد اختیارہو یہ زیادہ صحیح ہے۔
(ب) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ پکی بیع یا اختیاری بیع یہ دونوں باتیں روایت کے منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہیں۔ اگر یہ صحیح بھی ہوں تو اس سے مراد ایسا سودا جس میں بیع کے ختم کرنے کی شرط ہو۔ پھر سودے کے بعد ان دونوں کے لیے اختیار نہ ہوگا اور ایسا سودا جس میں بیع کے ختم کرنے کی شرط نہ ہو خود دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں۔ اکثر علما نے ابن عمر (رض) سے اس سند کو ضعیف قرار دیا ہے اور سودے میں مطلق طور پر عام اختیار کی شرط لگانا جائز نہیں ہے اور بیع خیار سے مراد یا تو سودے کے بعد اختیار ہے یا تین دنوں کے اختیار کی شرط کے ساتھ سودا کرنا مراد ہے اس جگہ سے جدا ہونے کے باعث ان کا اختیار ختم نہ ہوگا، ابن عمر (رض) کا ارادہ تھا کہ سودے کے بعد اختیارہو یہ زیادہ صحیح ہے۔
(۱۰۴۵۵) مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ حَتَّی یَتَفَرَّقَا أَوْ یَکُونَ بَیْعُ خِیَارٍ ۔ قَالَ وَرُبَّمَا قَالَ نَافِعٌ أَوْ یَقُولُ أَحَدُہُمَا لِلآخَرِ اخْتَرْ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٥٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو بیع کرنے والوں کو اختیار ہے جب تک دونوں الگ الگ نہ ہوں یا اختیاری بیع ہو۔ نافع کہتے ہیں کہ ان دونوں میں سے ایک دوسرے سے کہہ دے کہ تجھے اختیار ہے۔ [صحیح۔ مسلم ١٥٣١)
(۱۰۴۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَامِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ابْتَاعَ مُصَرَّاۃً فَہُوَ بِالْخِیَارِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ فَإِنْ رَدَّہَا رَدَّہَا وَمَعَہَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٥٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مصراۃ (وہ جانور جس کا دودھ روکا گیا ہو) کو خریداتو اس کو تین دن کا اختیار ہے۔ اگر واپس کرنا چاہے تو کر دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور کا بھی دے دے۔
(۱۰۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَجَّاجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ کُلُّہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ : ذَکَرَ رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ یُخْدَعُ فِی الْبُیُوعِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَایَعْتُ فَقُلْ لاَ خِلاَبَۃَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرُوِیَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ بِزِیَادَۃِ أَلْفَاظٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۲۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَفِی مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ وَرُوِیَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ بِزِیَادَۃِ أَلْفَاظٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۲۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٥٨) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حبان بن منقد ایک کمزور آدمی تھا، اس کے سر پر گہرے زخم کا نشان تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو تین دن کا اختیار ہے جو چیز بھی خریدے۔ اس کی زبان بھی درست نہ تھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فروخت کرو اور کہہ دو : دھوکا نہیں ہے۔ میں اس سے سنتا تھا۔ وہ کہتا تھا کہ لاَ خِذَابَۃَ لاَ خِذَابَۃَ وہ چیز خرید کر اپنے گھر لاتے تو ان کے گھر والے کہتے : یہ مہنگی ہے، وہ کہتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری بیع میں مجھے اختیار دیا ہے۔
(۱۰۴۵۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی الْحِیرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَ حَبَّانُ بْنُ مُنْقِذٍ رَجُلاً ضَعِیفًا وَکَانَ قَدْ سُفِعَ فِی رَأْسِہِ مَأْمُوْمَۃً فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لَہُ الْخِیَارَ فِیمَا اشْتَرَی ثَلاَثًا وَکَانَ قَدْ ثَقُلَ لِسَانُہُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بِعْ وَقُلْ لاَ خِلاَبَۃَ ۔ فَکُنْتُ أَسْمَعُہُ یَقُولُ : لاَ خِذَابَۃَ لاَ خِذَابَۃَ وَکَانَ یَشْتَرِی الشَّیْئَ فَیَجِیئُ بِہِ أَہْلَہُ فَیَقُولُونَ ہَذَا غَالٍ فَیَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَیَّرَنِی فِی بَیْعِی۔
[حسن۔ اخرجہ الحاکم ۲/۲۶]
[حسن۔ اخرجہ الحاکم ۲/۲۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٥٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایک انصاری مرد سے سنا، اس کی زبان میں رکاوٹ تھی ۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیع میں دھوکا ہوجانے کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب بیع کرو تو کہہ دیا کرو : دھوکا نہیں۔ پھر جو بھی سامان تو خریدے تو اس میں تجھے تین دن کا اختیار ہے۔ اگر تو پسند کرے تو رکھ لے اگر ناپسند کرے تو واپس کر دے۔ عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں : اب میں اس سے سنتا ہوں، جب بھی وہ کوئی سامان خریدتا ہے تو کہہ دیتا ہے دھوکا نہیں ۔ اس کی زبان میں لکنت تھی۔
(ب) محمد بن اسحاق کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث محمد بن یحییٰ بن حبان سے بیان کی تو انھوں نے کہا : میرے دادا منقذ بن عمرو تھے ۔ ان کو سر کا زخم آیا تھا، ان کی زبان ٹوٹ گئی۔ زبان میں لکنت ہوگئی۔ عقل کم ہوگئی۔ ان کو بیوع میں دھوکا ہوجاتا لیکن وہ تجارت نہ چھوڑتے تھے۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو سامان فروخت کرے تو کہہ دے : دھوکا نہیں پھر تو ہر بیع میں کہہ دے کہ تجھے تین راتوں تک اختیار ہے اگر تو پسند کرے تو رکھ لے اگر ناپسند ہو تو واپس کر دو ۔
یہ حضرت عثمان (رض) کے دور تک زندہ رہے، ان کی عمر ١٣٠ سال تھی۔ حضرت عثمان کے دور میں ایسے لوگوں کی کثرت ہوگئی۔ میں جب ان سے کچھ خریدتا تو واپس کردیتا۔ وہ کہتے کہ آپ نہ خریدا کریں، منقذ بن عمرو کہتے کہ جو میں خریدوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین دن کا اختیار دیا ہے، لوگ کہتے : واپس کر دو ۔ آپ کو بیع میں دھوکا دیا گیا ہے تو وہ سامان واپس کردیتے اور کہتے کہ اپنا سامان لے لو، میرے درہم واپس کر دو ۔ وہ کہتا : لے جاؤ ۔ آپ نے پسند کیا تھا، جب کوئی دوسرا صحابی پاس سے گزرتا تو وہ کہہ دیتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو تین دن کا اختیار دے رکھا ہے جو وہ سامان خریدیں۔ پھر وہ اس کے درہم واپس کردیتا اور اپنا سامان لے لیتا۔
(ب) محمد بن اسحاق کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث محمد بن یحییٰ بن حبان سے بیان کی تو انھوں نے کہا : میرے دادا منقذ بن عمرو تھے ۔ ان کو سر کا زخم آیا تھا، ان کی زبان ٹوٹ گئی۔ زبان میں لکنت ہوگئی۔ عقل کم ہوگئی۔ ان کو بیوع میں دھوکا ہوجاتا لیکن وہ تجارت نہ چھوڑتے تھے۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شکایت کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تو سامان فروخت کرے تو کہہ دے : دھوکا نہیں پھر تو ہر بیع میں کہہ دے کہ تجھے تین راتوں تک اختیار ہے اگر تو پسند کرے تو رکھ لے اگر ناپسند ہو تو واپس کر دو ۔
یہ حضرت عثمان (رض) کے دور تک زندہ رہے، ان کی عمر ١٣٠ سال تھی۔ حضرت عثمان کے دور میں ایسے لوگوں کی کثرت ہوگئی۔ میں جب ان سے کچھ خریدتا تو واپس کردیتا۔ وہ کہتے کہ آپ نہ خریدا کریں، منقذ بن عمرو کہتے کہ جو میں خریدوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تین دن کا اختیار دیا ہے، لوگ کہتے : واپس کر دو ۔ آپ کو بیع میں دھوکا دیا گیا ہے تو وہ سامان واپس کردیتے اور کہتے کہ اپنا سامان لے لو، میرے درہم واپس کر دو ۔ وہ کہتا : لے جاؤ ۔ آپ نے پسند کیا تھا، جب کوئی دوسرا صحابی پاس سے گزرتا تو وہ کہہ دیتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو تین دن کا اختیار دے رکھا ہے جو وہ سامان خریدیں۔ پھر وہ اس کے درہم واپس کردیتا اور اپنا سامان لے لیتا۔
(۱۰۴۵۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الشَّیْخِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ وَکَانَتْ بِلِسَانِہِ لَوْثَۃٌ یَشْکُو إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : أَنَّہُ لاَ یَزَالُ یُغْبَنُ فِی الْبَیْعِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا بَایَعْتَ فَقَلْ لاَ خِلاَبَۃَ ثُمَّ أَنْتَ بِالْخِیَارِ فِی کُلِّ سِلْعَۃٍ ابْتَعْتَہَا ثَلاَثَ لَیَالٍ فَإِنْ رَضِیتَ فَأَمْسِکْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْ ۔ قَالَ ابْنُ عُمَرَ : فَلَکَأَنِّی الآنَ أَسْمَعُہُ إِذَا ابْتَاعَ یَقُولُ : لاَ خِلاَبَۃَ یَلُوثُ لِسَانُہُ۔
قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ : کَانَ جَدِّی مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَکَانَ رَجُلاً قَدْ أُصِیبَ فِی رَأْسِہِ آمَّۃً فَکَسَرَتْ لِسَانَہُ وَنَقَّصَتْ عَقَلَہُ وَکَانَ یُغْبَنُ فِی الْبُیُوعِ وَکَانَ لاَ یَدَعُ التِّجَارَۃَ فَشَکَا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِذَا أَنْتَ بِعْتَ فَقَلْ لاَ خِلاَبَۃَ ثُمَّ أَنْتَ فِی کُلِّ بَیْعٍ تَبْتَاعُہُ بِالْخِیَارِ ثَلاَثَ لَیَالٍ إِنْ رَضِیتَ فَأَمْسِکْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَرُدَّ ۔
فَبَقِیَ حَتَّی أَدْرَکَ زَمَانَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ ابْنُ مِائَۃٍ وَثَلاَثِینَ سَنَۃٍ وَکَثُرَ النَّاسُ فِی زَمَانِ عُثْمَانَ فَکَانَ إِذَا اشْتَرَی شَیْئًا فَرَجَعَ بِہِ فَقَالُوا لَہُ : لَمْ تَشْتَرِی أَنْتَ فَیَقُولُ : قَدْ جَعَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا ابْتَعْتُ بِالْخِیَارِ ثَلاَثًا فَیَقُولُونَ ارْدُدْہُ فَإِنَّکَ قَدْ غُبِنْتُ أَوْ قَالَ غُشِشْتَ فَیَرْجِعُ إِلَی بَیْعِہِ فَیَقُولُ : خُذْ سِلْعَتَکَ وَرُدَّ دَرَاہِمِی فَیَقُولُ : لاَ أَفْعَلُ قَدْ رَضِیتَ فَذَہَبْتَ بِہِ حَتَّی یَمُرَّ بِہِ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ جَعَلَہُ بِالْخِیَارِ فِیمَا یَبْتَاعُ ثَلاَثًا فَیَرُدُّ عَلَیْہِ دَرَاہِمَہُ وَیَأْخُذُ سِلْعَتَہُ۔
[حسن۔ انظر قبلہ]
قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ مُحَمَّدَ بْنَ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ قَالَ : کَانَ جَدِّی مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَکَانَ رَجُلاً قَدْ أُصِیبَ فِی رَأْسِہِ آمَّۃً فَکَسَرَتْ لِسَانَہُ وَنَقَّصَتْ عَقَلَہُ وَکَانَ یُغْبَنُ فِی الْبُیُوعِ وَکَانَ لاَ یَدَعُ التِّجَارَۃَ فَشَکَا ذَلِکَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : إِذَا أَنْتَ بِعْتَ فَقَلْ لاَ خِلاَبَۃَ ثُمَّ أَنْتَ فِی کُلِّ بَیْعٍ تَبْتَاعُہُ بِالْخِیَارِ ثَلاَثَ لَیَالٍ إِنْ رَضِیتَ فَأَمْسِکْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَرُدَّ ۔
فَبَقِیَ حَتَّی أَدْرَکَ زَمَانَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ ابْنُ مِائَۃٍ وَثَلاَثِینَ سَنَۃٍ وَکَثُرَ النَّاسُ فِی زَمَانِ عُثْمَانَ فَکَانَ إِذَا اشْتَرَی شَیْئًا فَرَجَعَ بِہِ فَقَالُوا لَہُ : لَمْ تَشْتَرِی أَنْتَ فَیَقُولُ : قَدْ جَعَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِیمَا ابْتَعْتُ بِالْخِیَارِ ثَلاَثًا فَیَقُولُونَ ارْدُدْہُ فَإِنَّکَ قَدْ غُبِنْتُ أَوْ قَالَ غُشِشْتَ فَیَرْجِعُ إِلَی بَیْعِہِ فَیَقُولُ : خُذْ سِلْعَتَکَ وَرُدَّ دَرَاہِمِی فَیَقُولُ : لاَ أَفْعَلُ قَدْ رَضِیتَ فَذَہَبْتَ بِہِ حَتَّی یَمُرَّ بِہِ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَیَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ جَعَلَہُ بِالْخِیَارِ فِیمَا یَبْتَاعُ ثَلاَثًا فَیَرُدُّ عَلَیْہِ دَرَاہِمَہُ وَیَأْخُذُ سِلْعَتَہُ۔
[حسن۔ انظر قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٦٠) خالی
(۱۰۴۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ نَحْوَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٦١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اختیار تین دن تک ہے۔
(۱۰۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ یَعْنِی ابْنَ یَزِیدَ الرَّاسِبِیَّ النِّیلِیَّ حَدَّثَنَا أَبُو مَیْسَرَۃَ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَیْسَرَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَۃَ الْفَرْوِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْخِیَارُ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔ [منکر]
قَالَ الشَّیْخُ : وَہَذَا مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ إِسْحَاقَ۔ [منکر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ بیع میں تین دن سے زائد کی شرط رکھنا جائز نہیں
(١٠٤٦٢) طلحہ بن یزید بن رکانہ نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے بیوع کے بارے میں بات کی تو حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : میں تمہارے لیے اس سے زیادہ وسعت نہیں پاتا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حبان بن منقذ کو دی تھی۔ کیونکہ ان کی نظر کمزور تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن ان کے لیے مقرر کیے، اگر سامان کو پسند کریں تو رکھ لیں وگرنہ واپس کردیں۔
(ب) حبان بن واسع اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عمر سے مختصر روایت کرتے ہیں انھوں نے ” ضَرِیرَ الْبَصَرِ “ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
(ب) حبان بن واسع اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں جو حضرت عمر سے مختصر روایت کرتے ہیں انھوں نے ” ضَرِیرَ الْبَصَرِ “ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
(۱۰۴۶۲) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہَیْعَۃَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ : أَنَّہُ کَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْبُیُوعِ فَقَالَ : مَا أَجِدُ لَکُمْ شَیْئًا أَوْسَعَ مِمَّا جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِحَبَّانَ بْنِ مُنْقِذٍ إِنَّہُ کَانَ ضَرِیرُ الْبَصَرِ فَجَعَلَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُہْدَۃَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِنْ رَضِیَ أَخَذَ وَإِنْ سَخَطَ تَرَکَ۔
وَرَوَاہُ عُبَیْدُ بْنُ أَبِی قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ لَہِیْعَۃَ عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ مُخْتَصَرًا وَلَمْ یَقُلْ ضَرِیرَ الْبَصَرِ وَالْحَدِیثُ یَنْفَرِدُ بِہِ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ اخرجہ الدارقطنی ۳/۵۴]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہَیْعَۃَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ : أَنَّہُ کَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الْبُیُوعِ فَقَالَ : مَا أَجِدُ لَکُمْ شَیْئًا أَوْسَعَ مِمَّا جَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِحَبَّانَ بْنِ مُنْقِذٍ إِنَّہُ کَانَ ضَرِیرُ الْبَصَرِ فَجَعَلَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُہْدَۃَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إِنْ رَضِیَ أَخَذَ وَإِنْ سَخَطَ تَرَکَ۔
وَرَوَاہُ عُبَیْدُ بْنُ أَبِی قُرَّۃَ عَنِ ابْنِ لَہِیْعَۃَ عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنْ عُمَرَ مُخْتَصَرًا وَلَمْ یَقُلْ ضَرِیرَ الْبَصَرِ وَالْحَدِیثُ یَنْفَرِدُ بِہِ ابْنُ لَہِیعَۃَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن۔ اخرجہ الدارقطنی ۳/۵۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ مال کو بھاؤ پر خریدا جائے اور ایسی بیع جس میں شرط لگائی گئی ہو
(١٠٤٦٣) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک آدمی سے گھوڑے کی قیمت متعین کی۔ اس پر ایک آدمی نے سواری کی۔ وہ گھوڑا اس کے پاس ہی ہلاک ہوگیا۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : چلو ایک آدمی اور اپنے درمیان فیصل مقرر کرلو تو آدمی نے قاضی شریح عراقی کا انتخاب کیا۔ وہ قاضی شریح کے پاس آئے، شریح نے حضرت عمر (رض) سے کہا : جب گھوڑا آپ نے صحیح سلامت لیا تھا تو آپ ہی ضامن ہیں، یہاں تک کہ آپ صحیح سلامت واپس کردیں۔ حضرت عمر (رض) کو ان کا فیصلہ اچھا لگا اور ان کو قاضی بنادیا۔
(۱۰۴۶۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سَیَّارٍ أَبُو الْحَکَمِ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَرَسًا مِنْ رَجُلٍ عَلَی سَوْمٍ فَحَمَلَ عَلَیْہِ رَجُلاً فَعَطِبَ عِنْدَہُ فَخَاصَمَہُ الرَّجُلُ فَقَالَ عُمَرُ : اجْعَلْ بَیْنِی وَبَیْنَکَ رَجُلاً فَقَالَ الرَّجُلُ : فَإِنِّی أَرْضَی بِشُرْیَحٍ الْعِرَاقِیِّ فَأَتَوْا شُرَیْحًا فَقَالَ شُرَیْحٌ لِعُمَرَ : أَخَذْتَہُ صَحِیحًا سَلِیمًا وَأَنْتَ لَہُ ضَامِنٌ حَتَّی تَرُدَّہُ صَحِیحًا سَلِیمًا۔ فَأَعَجَبَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَبَعَثَہُ قَاضِیًا وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
[ضعیف۔ اخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ ۳۴/۱۸]
[ضعیف۔ اخرجہ ابن عساکر فی تاریخہ ۳۴/۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৬৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود سے متعلقہ ابواب کا مجموعہ
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
(١٠٤٦٤) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حج اور عرفہ کے خطبہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے خون، تمہارے مال، تم پر ایسے حرام ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں، اس مہینہ میں اس دن کی حرمت ہے اور خبردار ! تمہارے جاہلیت کے دور کے تمام معاملات میرے ان قدموں کے تلے رکھ دیے گئے ہیں اور جاہلیت کے خون بھی چھوڑ دیے گئے ہیں اور سب سے پہلے میں ربیعہ بن حارث کا خون معاف کرتا ہوں جس کو ہذیل والوں نے قتل کردیا تھا، جب وہ بنو سعد کے اندر دودھ پی رہے تھے اور جاہلیت کے سود بھی چھوڑ دیے گئے اور سب سے پہلے میں عباس بن عبدالمطلب (رض) کا سود معاف کرتا ہوں۔ وہ مکمل چھوڑ دیا گیا۔ (١٠٤٦٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ إِنَّ کُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ دَمٍ مِنْ دَمِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُ مِنْہَا دَمَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی لَیْثٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ اللَّہُمَّ قَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ثَلاَثًا قَالَ : اللَّہُمَّ اشْہَدْ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ۔
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ٣٣٣٤]
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ٣٣٣٤]
(۱۰۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَۃَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فِی حَجِّ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخُطْبَتِہِ بِعَرَفَۃَ قَالَ فَقَالَ یَعْنِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ تَحْتَ قَدَمَیَّ ہَاتَیْنِ وَدِمَائُ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعَۃٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُہُ دَمُ لِرَبِیعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی سَعْدٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ فِی زَمَنِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَرِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ رَبًا أَضَعُہُ رَبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِب فَإِنَّہُ مَوْضُوعٌ کُلُّہُ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۲۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود سے متعلقہ ابواب کا مجموعہ
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
(١٠٤٦٥) سلیمان بن عمرو اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ جاہلیت کے تمام سود چھوڑ دیے گئے، تمہارے لیے تمہارا اصل مال ہے نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔ خبردار ! جاہلیت کے تمام خون معاف کردیے گئے اور پہلا خون جو میں معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے جو بنو لیث میں دودھ پلائے جا رہے تھے۔ ہذیل والوں نے ان کو قتل کردیا تھا، اے اللہ ! کیا میں نے پہنچا دیا ہے ؟ آپ نے تین مرتبہ فرمایا : اے اللہ ! تو گواہ رہ۔ تین مرتبہ فرمایا۔
(۱۰۴۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا شَبِیبُ بْنُ غَرْقَدَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ : أَلاَ إِنَّ کُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ أَلاَ وَإِنَّ کُلَّ دَمٍ مِنْ دَمِ الْجَاہِلِیَّۃِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ دَمٍ أَضَعُ مِنْہَا دَمَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِی بَنِی لَیْثٍ فَقَتَلَتْہُ ہُذَیْلٌ اللَّہُمَّ قَدْ بَلَّغْتُ ۔ قَالُوا : نَعَمْ ثَلاَثًا قَالَ : اللَّہُمَّ اشْہَدْ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۳۴]
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۳۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود سے متعلقہ ابواب کا مجموعہ
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
(١٠٤٦٦) مجاہد اللہ کے قول { وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا } الآیۃ (البقرۃ : ٢٧٨) ” اور تم چھوڑ دو جو باقی سود سے ہے۔ فرماتے ہیں : کسی آدمی کا کسی پر قرض ہوتا تو وہ اس کو یہ کہتا کہ اتنے پیسے مزید دے دینا اور اتنے وقت کے بعد دے دینا۔
(۱۰۴۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا} قَالَ: کَانَ یَکُونُ لِلرَّجُلِ عَلَی الرَّجُلِ دَیْنٌ فَیَقُولُ لَکَ زِیَادَۃُ کَذَا وَکَذَا وَتُؤَخِّرُ عَنِّی۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود سے متعلقہ ابواب کا مجموعہ
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
سود کی حرمت کا بیان اور یہ کہ صرف اصل مال واپس کیا جائے
اللہ کا فرمان :{ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ۔ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا
(١٠٤٦٧) زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں ایک آدمی کا دوسرے پر ایک متعین مدت پر قرض ہوتا تھا۔ جب مدت ختم ہوجاتی تو قرض دینے والا کہتا، کیا ادا کرو گے یا سود دو گے ؟ اگر وہ ادا کردیتا تو لے لیتا وگرنہ اس کے ذمہ زیادہ کردیتا اور دوسرا مدت میں اضافہ کرلیتا۔
(۱۰۴۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلِمَ أَنَّہُ قَالَ : کَانَ الرِّبَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ یَکُونَ لِلرَّجُلِ عَلَی الرَّجُلِ الْحَقُّ إِلَی أَجْلٍ فَإِذَا حَلَّ الْحَقُّ قَالَ أَتَقْضِی أَمْ تُرْبِی فَإِنْ قَضَاہُ أَخَذَ وَإِلاَّ زَادَہُ فِی حَقِّہِ وَزَادَہُ الآخَرُ فِی الأَجَلِ۔
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۵۳]
[صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۳۵۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود کی حرمت میں سختی کا بیان
(١٠٤٦٨) حضرت جابر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود لینے والے، سود دینے والے، اس کے لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والوں پر لعنت بھیجی گئی ہے اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔
(۱۰۴۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاہِدَیْہِ قَالَ : ہُمْ سَوَاء ٌ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۸]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی : یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاہِدَیْہِ قَالَ : ہُمْ سَوَاء ٌ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود کی حرمت میں سختی کا بیان
(١٠٤٦٩) عبداللہ بن مسعود (رض) اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود لینے والے، سود دینے والے اور اس کے دونوں گواہوں یا ایک گواہ اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے۔
(۱۰۴۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَعَنَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَہُ وَشَاہِدَیْہِ أَوْ قَالَ شَاہِدَہُ وَکَاتِبَہُ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ ۲۲۷۷]
[صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ ۲۲۷۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود کی حرمت میں سختی کا بیان
(١٠٤٧٠) سمرہ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فراغت کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا تم میں سے کسی نے رات کو خواب دیکھا ہے۔
(ب) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے رات کو دیکھا، میرے پاس دو آدمی آئے۔ انھوں نے مجھے پکڑ کر ہموار زمین یا فضاء کی طرف نکالا۔
(ج) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم خون والی نہر تک آئے ، وہاں آدمی تھے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہاتھ میں پتھر لیے کھڑا تھا۔ جب نہر والا آدمی کی طرف متوجہ ہوتا اور نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا اور وہ شخص جو نہر کے باہر کھڑا ہے، اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ دوبارہ اس کو نہر میں دھکیل دیتا۔ وہ جب بھی نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کے منہ پر پتھر مارتا اور واپس کردیتا۔ میں نے ان دونوں سے کہا : یہ کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ جس شخص کو آپ نے نہر میں دیکھا ہے وہ سود کھانے والا تھا۔
(ب) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے رات کو دیکھا، میرے پاس دو آدمی آئے۔ انھوں نے مجھے پکڑ کر ہموار زمین یا فضاء کی طرف نکالا۔
(ج) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم خون والی نہر تک آئے ، وہاں آدمی تھے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہاتھ میں پتھر لیے کھڑا تھا۔ جب نہر والا آدمی کی طرف متوجہ ہوتا اور نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا اور وہ شخص جو نہر کے باہر کھڑا ہے، اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ دوبارہ اس کو نہر میں دھکیل دیتا۔ وہ جب بھی نہر سے نکلنے کا ارادہ کرتا تو وہ اس کے منہ پر پتھر مارتا اور واپس کردیتا۔ میں نے ان دونوں سے کہا : یہ کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ جس شخص کو آپ نے نہر میں دیکھا ہے وہ سود کھانے والا تھا۔
(۱۰۴۷۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ : ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمُ اللَّیْلَۃَ رُؤْیَا ۔
الْحَدِیثُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ رَجُلَیْنِ أَتَیَانِی فَأَخَذَا بِیَدِی فَأَخْرَجَانِی إِلَی أَرْضٍ مُسْتَوِیَۃٍ أَوْ فَضَائٍ ۔
الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلَی نَہَرٍ مِنْ دَمٍ فِیہِ رِجَالٌ قِیَامٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی شَطِّ النَّہَرِ بَیْنَ یَدَیْہِ حِجَارَۃٌ فَیُقْبِلُ الَّذِی فِی النَّہَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ مِنْہُ رَمَاہُ الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِی فِیہِ فَرَدَّہُ حَیْثُ کَانَ فَجَعَلَ کُلَّمَا جَائَ لِیَخْرُجَ رَمَاہُ فِی فِیہِ بِحَجَرٍ فَرَدَّہُ حَیْثُ کَانَ فَقُلْتُ لَہُمَا مَا ہَذَا؟ فَقَالَ الَّذِی رَأَیْتَہُ فِی النَّہَرِ آکِلُ الرِّبَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۲۰]
الْحَدِیثُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ رَجُلَیْنِ أَتَیَانِی فَأَخَذَا بِیَدِی فَأَخْرَجَانِی إِلَی أَرْضٍ مُسْتَوِیَۃٍ أَوْ فَضَائٍ ۔
الْحَدِیثَ وَقَالَ فِیہِ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلَی نَہَرٍ مِنْ دَمٍ فِیہِ رِجَالٌ قِیَامٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَی شَطِّ النَّہَرِ بَیْنَ یَدَیْہِ حِجَارَۃٌ فَیُقْبِلُ الَّذِی فِی النَّہَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ مِنْہُ رَمَاہُ الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِی فِیہِ فَرَدَّہُ حَیْثُ کَانَ فَجَعَلَ کُلَّمَا جَائَ لِیَخْرُجَ رَمَاہُ فِی فِیہِ بِحَجَرٍ فَرَدَّہُ حَیْثُ کَانَ فَقُلْتُ لَہُمَا مَا ہَذَا؟ فَقَالَ الَّذِی رَأَیْتَہُ فِی النَّہَرِ آکِلُ الرِّبَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۲۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود کی حرمت میں سختی کا بیان
(١٠٤٧١) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ سب سے آخر میں جو اللہ نے اپنے نبی پر آیت نازل کی وہ سود کی آیت تھی اور واسطی کہتے ہیں کہ نازل کی گئی۔
(۱۰۴۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ اللَّخْمِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: آخِرُ آیَۃٍ أَنْزَلَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- آیَۃُ الرِّبَا وَقَالَ الْوَاسِطِیُّ أُنْزِلَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۴۲۷۰]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَعْلَجٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْوَاسِطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: آخِرُ آیَۃٍ أَنْزَلَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- آیَۃُ الرِّبَا وَقَالَ الْوَاسِطِیُّ أُنْزِلَتْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ عُقْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری۴۲۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود کی حرمت میں سختی کا بیان
(١٠٤٧٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ وہ سود کھائیں گے یا فرمایا : تمام لوگ سود کھائیں گے۔ جو نہ کھائے گا وہ اس کی غبار کو ضرور پالے گا۔
(۱۰۴۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ أَبِی خَیْرَۃَ یُحَدِّثُ دَاوُدَ بْنَ أَبِی ہِنْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ مُنْذُ أَرْبَعِینَ سَنَۃً أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : یَأْتِی عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَأْکُلُونَ فِیہِ الرِّبَا فَیَأْکُلُ نَاسٌ أَوِ النَّاسُ کُلُّہُمْ فَمَنْ لَمْ یَأْکُلْ مِنْہُمْ نَالَہُ مِنْ غُبَارِہِ ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۳۳۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪৭৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سود کی حرمت میں سختی کا بیان
(١٠٤٧٣) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ تمام لوگ سود کھائیں گے، اگر کوئی نہ کھائے گا تو اس کا دھواں اس کو ضرور پہنچ جائے گا۔
(۱۰۴۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِیَّۃَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی خَیْرَۃَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لاَ یَبْقَی أَحَدٌ إِلاَّ أَکَلَ الرِّبَا فَإِنْ لَمْ یَأْکُلْہُ أَصَابَہُ مِنْ بُخَارِہِ ۔ [ضعیف۔ انظر قبلہ]
তাহকীক: