আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৮ টি

হাদীস নং: ১০৬১৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ڈالیوں میں گندم کی بیع کرنے کا بیان
(١٠٦١٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا کہ پھل کو اس کے پکنے سے پہلے فروخت کیا جائے جبزرد یا سرخ ہوجائے۔ انگور کے سیاہ اور دانے کے نکلنے کے قابل ہونے تک فروخت کرنے سے منع فرمایا۔
(۱۰۶۱۴) وَرَوَاہُ یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّالِحِینِیُّ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَۃُ حَتَّی یَبِینَ صَلاَحُہَا تَصْفَرَّ أَوْ تَحْمَرَّ وَعَنْ بَیْعِ الْعِنَبِ حَتَّی یَسْوَدَّ وَعَنْ بَیْعِ الْحَبِّ حَتَّی یُفْرِکَ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ السَّالِحِینِیُّ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ ۔

وَقَوْلُہُ حَتَّی یُفْرِکَ إِنْ کَانَ بِخَفْضِ الرَّائِ عَلَی إِضَافَۃِ الإِفْرَاکِ إِلَی الْحَبِّ وَافَقَ رِوَایَۃَ مَنْ قَالَ حَتَّی یَشْتَدَّ وَإِنْ کَانَ بِفَتْحِ الرَّائِ وَرَفَعِ الْیَائِ عَلَی إِضَافَۃِ الْفَرْکِ إِلَی مَنْ لَمْ یُسَمَّ فَاعِلُہُ خَالَفَ رِوَایَۃَ مَنْ قَالَ فِیہِ حَتَّی یَشْتَدَّ وَاقْتَضَی تَنْقِیَتَہُ عَنِ السُّنْبُلِ حَتَّی یَجُوزَ بَیْعُہُ وَلَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ مُحَدِّثِی زَمَانِنَا ضَبَطَ ذَلِکَ وَالأَشْبَہُ أَنْ یَکُونَ یُفْرِکَ بِخَفْضِ الرَّائِ لِمُوَافَقَتِہِ مَعْنَی مَنْ قَالَ فِیہِ حَتَّی یَشْتَدَّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَقَدْ رَوَاہُ أَیْضًا أَبَانُ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ وَلاَ یُحْتَجُّ بِہِ عَنْ أَنَسٍ عَلَی اللَّفْظِ الثَّانِی ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ڈالیوں میں گندم کی بیع کرنے کا بیان
(١٠٦١٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دانے کے نکلنے کے قابل ہونے، کھجور کے پکنے اور پھل کے کھانا کے قابل ہونے تک فروخت سے منع فرمایا ہے۔

(ب) جابر جعفی ام ثور سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے خاوند بشر نے ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ کھجور کو کب فروخت کیا جائے ؟ فرمایا : جب وہ پک جائے۔ بشر کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے کھیتی کی فروخت کے بارے سوال کیا جب وہ بالیوں میں ہو تو فرمایا : جب وہ زرد ہوجائے۔
(۱۰۶۱۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ الْحَبِّ حَتَّی یُفْرَکَ وَعَنْ بَیْعِ النَّخْلِ حَتَّی یَزْہُوَ وَعَنِ الثِّمَارِ حَتَّی تُطْعِمَ۔

وَرُوِیَ عَنْ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَلَیْسَ بِشَیْئٍ ۔ وَرَوَاہُ جَابِرٌ الْجُعْفِیُّ عَنْ أُمِّ ثَوْرٍ : أَنَّ زَوْجَہَا بِشْرًا سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ مَتَی یُشْتَرَی النَّخْلُ؟ قَالَ : حَتَّی یَزْہُوَ قَالَ وَسَأَلْتُہُ عَنْ شِرَی الزَّرْعِ وَہُوَ السُّنْبُلُ قَالَ : حَتَّی یَصْفَرَّ

وَہَذَا إِسْنَادُہُ ضَعِیفٌ وَالصَّحِیحُ فِی ہَذَا الْبَابِ رِوَایَۃُ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ ثُمَّ رِوَایَۃُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَلَی مَا ذَکَرْنَا فِی لَفْظِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ڈالیوں میں گندم کی بیع کرنے کا بیان
(١٠٦١٦) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کو پکنے سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔

قال الزہری : علماء کہتے ہیں کہ وہ زرد ہوجائے اور کھیتی کا پکنا کہ بالی قلنے کے قابل ہوجائے۔
(۱۰۶۱۶) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ الْمَاجِشُونُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ بَیْعِ الثَّمَرِ حَتَّی یَبْدُوَ صَلاَحُہُ۔

قَالَ الزُّہْرِیُّ : وَبُدُوُّ صَلاَحِہِ فِیمَا یَقُولُ الْعُلَمَائُ أَنْ یَزْہُوَ وَبَدْوُ صَلاَحِ الزَّرْعِ أَنْ یُرَی فِیہِ الْفَرْکُ۔

[صحیح۔ معنی کثیرا]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ڈالیوں میں گندم کی بیع کرنے کا بیان
(١٠٦١٧) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ آپ دانے کو بالی میں سفید ہونے تک فروخت نہ کریں۔
(۱۰۶۱۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ کَانَ یَقُولُ : لاَ تَبِعِ الْحَبَّ فِی سُنْبُلِہِ حَتَّی یَبْیَضَّ۔

[ضعیف۔ اخرجہ مالک: ۱۳۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے باغ کا پھل فروخت کیا اور متعین ماپ کا استثنا کردیا یہ استثنا کی نہی کی وجہ سے جائز نہیں کیونکہ اس میں دھوکا ہے
(١٠٦١٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ اور معاومہ سے منع فرمایا ہے، ان میں سے ایک کہتے ہیں : دو سالوں اور استثناء کی بیع کی بھی ممانعت ہے اور عرایا میں رخصت دی، یعنی اندازاً درخت کے پھل کو خشک کھجور کے عوض بیچا جاسکتا ہے تاکہ مالک درختوں کے تازہ پھل کو اپنے استعمال میں لاسکے۔
(۱۰۶۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مِینَائَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ وَالْمُزَابَنَۃِ وَالْمُخَابَرَۃِ وَالْمُعَاوَمَۃِ قَالَ أَحَدُہُمَا وَبَیْعِ السِّنِینَ وَعَنِ الثُّنْیَا وَرَخَّصَ فِی الْعَرَایَا۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۳۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے باغ کا پھل فروخت کیا اور متعین ماپ کا استثنا کردیا یہ استثنا کی نہی کی وجہ سے جائز نہیں کیونکہ اس میں دھوکا ہے
(١٠٦١٩) خالی
(۱۰۶۱۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ الْقَوَارِیرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَوَارِیرِیِّ وَغَیْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے باغ کا پھل فروخت کیا اور متعین ماپ کا استثنا کردیا یہ استثنا کی نہی کی وجہ سے جائز نہیں کیونکہ اس میں دھوکا ہے
(١٠٦٢٠) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا : انھوں نے معاومہ کا ذکر کیا اور سنین کا ذکر نہیں کیا۔
(۱۰۶۲۰) وَرَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ وَقَالَ وَالْمُعَاوَمَۃِ وَلَمْ یَذْکُرِ السِّنِینَ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ۔

فَإِنِ اسْتَثْنَی مِنْہُ رُبُعَہُ أَوْ نِصْفَہُ أَوْ نَخَلاَتٍ یُشِیرُ إِلَیْہِنَّ بِأَعْیَانِہِنَّ فَقَدْ رُوِّینَا عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ وَعَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا دَلَّ عَلَی جَوَازِ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے باغ کا پھل فروخت کیا اور متعین ماپ کا استثنا کردیا یہ استثنا کی نہی کی وجہ سے جائز نہیں کیونکہ اس میں دھوکا ہے
(١٠٦٢١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا اور ثنیا سے بھی لیکن اگر معلوم ہو تو درست۔
(۱۰۶۲۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یَزِیدَ السَّیَّارِیُّ أَبُو حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْمُزَابَنَۃِ وَالْمُحَاقَلَۃِ وَعَنِ الثُّنْیَا إِلاَّ أَنْ تُعْلَمَ۔

[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۳۴۰۵] [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جس نے باغ کا پھل فروخت کیا اور متعین ماپ کا استثنا کردیا یہ استثنا کی نہی کی وجہ سے جائز نہیں کیونکہ اس میں دھوکا ہے
(١٠٦٢٢) سفیان بن حسین فرماتے ہیں : اس نے ہمیں ذکر کیا اور مخابرہ کا اضافہ کیا ہے۔
مسنگ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ نقصان کو کم نہ کیا جائے گا

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ اس نے اپنا باغ فروخت کیا تو خریدار کو نقصان ہوگیا۔ سعد نے اس سے قیمت وصول کی۔ میں نہیں جانتا کیا وہ ثابت رہا یا نہیں۔
(١٠٦٢٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کو پکنے سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا، کہا گیا : اس کا پکنا کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب وہ سرخ ہوجائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ کا کیا خیال ہے جب اللہ پھل روک لے پھر تم اپنے بھائی کا مال کیوں مباح خیال کرتے ہو۔
(۱۰۶۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ الْمُعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ بَیْعِ الثِّمَارِ حَتَّی تُزْہِیَ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا تُزْہِی؟ قَالَ : حِینَ تَحْمَرُّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَرَأَیْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّہُ الثَّمَرَۃَ فَبِمَ یَأْخُذُ أَحَدُکُمْ مَالَ أَخِیہِ؟ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی ذِکْرُہُ۔ [صحیح۔ معنی قریبا]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬২৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ نقصان کو کم نہ کیا جائے گا

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ اس نے اپنا باغ فروخت کیا تو خریدار کو نقصان ہوگیا۔ سعد نے اس سے قیمت وصول کی۔ میں نہیں جانتا کیا وہ ثابت رہا یا نہیں۔
(١٠٦٢٤) امام شافعی (رح) اس مسئلہ میں فرماتے ہیں کہ اگر پھل کا مالک اپنے پھلوں کی خرابی کی وجہ سے اس قیمت کا مالک نہ بن سکا تو اس وجہ سے اس کو فروخت کرنے سے رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ جب وہ کچی کھجور اور درمیانے درجہ کی کھجور فروخت کرسکتا ہے تو اس کو اجازت ہونی چاہیے جب وہ پھل آفات سے محفوظ ہوجائے تو فروخت کرے۔ اگر خشک سالی یا آفات کی وجہ سے کمی پر قیمت لازم نہ ہو تو یہ چیز خریدار اور فروخت کرنے والے کو نقصان نہ دے گی۔ اگر یہ حدیث ثابت ہو کہ خشک سالی یا آفات کی وجہ سے قیمت کم کردی جائے تو یہ حدیث دلیل نہ ہوگی۔ اس طرح کی حدیث پہلے گزر گئی۔
(۱۰۶۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ خِلاَلَ کَلاَمِہِ فِی مَسْأَلَۃِ الْجَائِحَۃِ : لَوْ کَانَ مَالِکُ الثَّمَرَۃِ لاَ یَمْلِکُ ثَمَنَ مَا اجْتِیحَ مِنْ ثَمَرَتِہِ مَا کَانَ لِمَنْعِہِ أَنْ یَبِیعَہَا مَعْنًی إِذَا کَانَ یَحِلُّ بَیْعُہَا طَلْعًا أَوْ بَلَحًا یُلْقَطُ وَیَقْطَعُ إِلاَّ أَنَّہُ أُمِرَ بِبَیْعِہَا فِی الْحِینِ الَّذِی الأَغْلَبُ فِیہَا أَنْ تَنْجُوَ مِنَ الْعَاہَۃِ وَلَوْ لَمْ یَلْزَمْہُ ثَمَنُ مَا أَصَابَتْہُ الْجَائِحَۃُ مَا ضَرَّ ذَلِکَ الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِیَ قَالَ وَإِنْ ثَبَتَ الْحَدِیثُ فِی وَضْعِ الْجَائِحَۃِ لَمْ یَکُنْ فِی ہَذَا حُجَّۃٌ وَأَمْضَی الْحَدِیثَ عَلَی وَجْہِہِ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ نقصان کو کم نہ کیا جائے گا

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ اس نے اپنا باغ فروخت کیا تو خریدار کو نقصان ہوگیا۔ سعد نے اس سے قیمت وصول کی۔ میں نہیں جانتا کیا وہ ثابت رہا یا نہیں۔
(١٠٦٢٥) عمرہ بنت عبدالرحمن فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک آدمی نے باغ کا پھل خریدا۔ اس نے اس میں کام کیا، لیکن پھر بھی نقصان ہوگیا۔ اس نے باغ کے مالک سے کہا کہ وہ قیمت کم کرے یا سودا فسخ کر دے۔ اس نے قسم اٹھائی کہ وہ ایسا نہ کرے گا تو خریدار کی والدہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جا کر تذکرہ کیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس نے بھلائی نہ کرنے کی قسم کھائی ہے، یہ بات باغ کے مالک نے سن لی وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : یہ اس کے لیے ہے۔

(ب) امام شافعی (رح) کی روایت میں ہے کہ وہ سودا توڑ دے اور فرمایا : اس پر وہ ہمیشہ کام کاج کرتا رہا۔

(ج) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ عمرہ بنت عبدالرحمن کی حدیث مرسل ہے ، محدثین اور ہم مرسل حدیث کو ثابت نہیں مانتے۔ اگر عمرۃ کی حدیث ثابت ہو تو گویا کہ قیمت کو کم نہ کیا جائے گا۔ اگر یہ بات اس پر ثابت ہو کہ وہ قیمت کو کم کرے تو یہ اس کے مشابہہ ہے کہ قسم اٹھائے نہ اٹھائے قیمت کم کرنا لازم ہے۔
(۱۰۶۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہٌ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ سَمِعَہَا تَقُولُ : ابْتَاعَ رَجُلٌ ثَمَرَ حَائِطٍ فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَعَالَجَہُ وَقَامَ فِیہِ حَتَّی تَبَیَّنَ لَہُ النُّقْصَانُ فَسَأَلَ رَبَّ الْحَائِطِ أَنْ یَضَعَ عَنْہُ أَوْ أَنْ یُقِیلَہُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ یَفْعَلَ فَذَہَبَتْ أَمُّ الْمْشْتَرِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَأَلَّی أَنْ لاَ یَفْعَلَ خَیْرًا ۔ فَسَمِعَ بِذَلِکَ رَبُّ الْحَائِطِ فَأَتَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ہُوَ لَہُ۔

لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ أَوْ أَنْ یُقِیلَہُ وَقَالَ فَعَالَجَہُ وَأَقَامَ عَلَیْہِ۔

زَادَنِی أَبُو سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ قَالَ : حَدِیثُ عَمْرَۃَ مُرْسَلٌ وَأَہْلُ الْحَدِیثِ وَنَحْنُ لاَ نُثْبِتُ الْمُرْسَلَ فَلَو ثَبَتَ حَدِیثُ عَمْرَۃَ کَانَتْ فِیہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنْ لاَ تُوضَعَ الْجَائِحَۃُ لِقَوْلِہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَأَلَّی أَنْ لاَ یَفْعَلَ خَیْرًا ۔ وَلَو کَانَ الْحُکْمُ عَلَیْہِ أَنْ یَضَعَ الْجَائِحَۃَ لَکَانَ أَشْبَہَ أَنْ یَقُولَ ذَلِکَ لاَزِمٌ لَہُ حَلَفَ أَوْ لَمْ یَحْلِفْ۔

قَالَ الشَّیْخُ : قَدْ أَسْنَدَہُ حَارِثَۃُ بْنُ أَبِی الرِّجَالِ فَرَوَاہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلاَّ أَنَّ حَارِثَۃَ ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔

وَأَسْنَدَہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ إِلاَّ أَنَّہُ مُخْتَصَرٌ لَیْسَ فِیہِ ذِکْرُ الثَّمَرِ۔[ضعیف۔ اخرجہ مالک ۱۲۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ نقصان کو کم نہ کیا جائے گا

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ اس نے اپنا باغ فروخت کیا تو خریدار کو نقصان ہوگیا۔ سعد نے اس سے قیمت وصول کی۔ میں نہیں جانتا کیا وہ ثابت رہا یا نہیں۔
(١٠٦٢٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دروازے پر جھگڑنے والوں کی بلند آوازیں سنیں، جب دوسرا قیمت کم کرنے اور نرمی کا مطالبہ کرتا تو وہ کہہ دیتا : اللہ کی قسم ! میں ایسا نہ کروں گا۔

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : وہ قسم اٹھانے والا کدھر ہے، جو کہتا ہے کہ وہ اچھا کام نہ کرے گا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں ہوں۔ اس نے کہا : جو یہ پسند کرے اس کے لیے ہے۔
(۱۰۶۲۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا أَخِی عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی الرِّجَالِ : مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمِّہِ عَمْرَۃَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : سَمِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِیَۃً أَصْوَاتَہُمْ وَإِذَا أَحَدُہُمْ یَسْتَوْضِعُ الآخَرَ وَیَسْتَرْفِقُہُ فِی شَیْئٍ وَہُوَ یَقُولُ : وَاللَّہِ لاَ أَفْعَلُ فَخَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَلَیْہِمَا فَقَالَ : أَیْنَ الْمُتَأَلِّی عَلَی اللَّہِ لاَ یَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَا فَلَہُ أَیُّ ذَلِکَ أَحَبَّ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔

[صحیح۔ بخاری ۲۵۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جو کہتا ہے کہ نقصان کو کم نہ کیا جائے گا

سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ اس نے اپنا باغ فروخت کیا تو خریدار کو نقصان ہوگیا۔ سعد نے اس سے قیمت وصول کی۔ میں نہیں جانتا کیا وہ ثابت رہا یا نہیں۔
(١٠٦٢٧) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک آدمی کو نقصان ہوگیا جو اس نے پھل خریدے تھے، اس کا قرض زیادہ ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس پر صدقہ کرو۔ انھوں نے صدقہ کیا لیکن قرض پورا نہ ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پکڑو جو تم پاؤ تمہارے لیے صرف یہی ہے۔
(۱۰۶۲۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ َبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : أُصِیبَ رَجُلٌ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی ثِمَارٍ ابْتَاعَہَا فَکَثُرَ دَیْنُہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : تَصَدَّقُوا عَلَیْہِ ۔ فَتَصَدَّقُوا عَلَیْہِ فَلَمْ یَبْلُغْ ذَلِکَ وَفَائَ دَیْنِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَیْسَ لَکُمْ إِلاَّ ذَلِکَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یُونُسَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۵۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنا
(١٠٦٢٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو سالوں کی بیع کرنے سے منع کیا اور آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنے کا حکم دیا۔
(۱۰۶۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَتِیقٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ بَیْعِ السِّنِینَ وَأَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مُقَطَّعًا فَرَوَی حَدِیثَ النَّہْیِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَی حَدِیثَ الْجَوَائِحِ عَنْ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَلَمْ یُخْرِجْہُ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنا
(١٠٦٢٩) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان سے بہت زیادہ مرتبہ یہ حدیث سنی، میں اس کو شمار نہیں کرسکتا۔ وہ اس میں قیمت کی کمی کا ذکر نہیں کرتے اور نہ ہی وہ اضافہ کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھلوں کے دو سالوں کی بیع سے منع فرمایا ہے، پھر اس کے بعد زائد کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خشک سالی کی وجہ سے قیمت کم کرنے کا حکم دیا۔

(ب) سفیان کہتے ہیں کہ حمید پھلوں کی دو سالوں کی بیع کے بعد کلام فرماتے لیکن آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنے کے بارے میں۔۔۔ مجھے یاد نہ تھا اس لیے میں قیمت کی کمی کے الفاظ ذکر کرنے سے رک گیا۔ کیونکہ مجھے کلام کا علم نہ تھا کہ وہ کیسی ہے اور حدیث میں آفات کی وجہ سے قیمت کم کرنا موجود ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حمید کی حدیث سیجو بات سفیان کو یاد نہیں یہ دلالت کرتی ہے کہ آپ نے اس کو قیمت کم کرنے کا حکم دیا جیسے نصف پر صلح کرلینا یا صدقہ کا حکم دینا بھلائی کی رغبت کی وجہ سے لازم نہیں۔ جو اس کے مشابہہ ہو اس کے غیر میں بھی جائز ہے۔

جب حدیث میں دونوں قسم کے احتمال موجود ہیں تو پھر دونوں میں سے بہتر کیا ہے اس پر دلالت نہیں ہوئی۔ لیکن لوگوں پر قیمت کو کم کرنا چاہیے جو ان کے لیے ضروری ہے۔
(۱۰۶۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ سَمِعْتُ سُفْیَانَ یُحَدِّثُ ہَذَا الْحَدِیثَ کَثِیرًا فِی طُولِ مُجَالَسَتِی لَہُ مَا لاَ أُحْصِی مَا سَمِعْتُہُ یُحَدِّثُہُ مِنْ کَثْرَتِہِ لاَ یَذْکُرُ فِیہِ أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ لاَ یَزِیدُ عَلَی : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ بَیْعِ السِّنِینَ ثُمَّ زَادَ بَعْدَ ذَلِکَ وَأَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ۔

قَالَ سُفْیَانُ وَکَانَ حُمَیْدٌ یَذْکُرُ بَعْدَ بَیْعِ السِّنِینَ کَلاَمًا قَبْلَ وَضْعِ الْجَوَائِحِ لاَ أَحْفَظُہُ فَکُنْتُ أَکُفُّ عَنْ ذِکْرِ وَضْعِ الْجَوَائِحِ لأَنِّی لاَ أَدْرِی کَیْفَ کَانَ الْکَلاَمُ وَفِی الْحَدِیثِ أَمَرَ بِوَضْعِ الْجَوَائِحِ۔زَادَنِی أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ قَالَ : فَقَدْ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ الْکَلاَمُ الَّذِی لَمْ یَحْفَظْہُ سُفْیَانُ مِنْ حَدِیثِ حُمَیْدٍ َدُلُّ عَلَی أَنَّ أَمْرَہُ بِوَضْعِہَا عَلَی مِثْلِ أَمْرِہِ بِالصُّلْحِ عَلَی النِّصْفِ وَعَلَی مِثْلِ أَمْرِہِ بِالصَّدَقَۃِ تَطَوُّعًا حَضًّا عَلَی الْخَیْرِ لاَ حَتْمًا وَمَا أَشْبَہَ ذَلِکَ وَیَجُوزُ غَیْرُہُ فَلَمَّا احْتَمَلَ الْحَدِیثُ الْمَعْنَیَیْنِ مَعًا وَلَمْ تَکُنْ فِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَیُّہُمَا أَوْلَی بِہِ لَمْ یَجُزْ عِنْدَنَا وَاللَّہُ أَعْلَمْ أَنْ یَحْکُمَ عَلَی النَّاسِ فِی أَمْوَالِہِمْ بِوَضْعِ مَا وَجَبَ لَہُمْ بَلاَ خَبَرٍ ثَبَتَ بِوَضْعِہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ رُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنا
(١٠٦٣٠) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیمت کو کم کرنے کے بارے میں فرمایا۔
(۱۰۶۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَتِیقٍ عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- وَضَعَ الْجَوَائِحَ۔قَالَ عَلِیٌّ وَقَدْ کَانَ سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہُ وَضَعَ الْجَوَائِحِ۔ کَذَا أَتَی بِہِ سُفْیَانُ۔

وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ۔ [صحیح۔ انظر ما مضی]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنا
(١٠٦٣١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو نے اپنے بھائی کو پھل فروخت کیا اس میں آفت آگئی تو آپ کے لیے جائز نہیں ہے کہ آپ اس سے کچھ وصول کریں۔ آپ اپنے بھائی سے ناحق مال کیسے لیں گے۔
(۱۰۶۳۱) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْدَانَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَہْرِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِیدٍ الْہَمْدَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ الْمَعْنَی أَنَّ أَبَا الزُّبَیْرِ الْمَکِّیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِیکَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَلاَ یَحِلُّ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْہُ شَیْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِیکَ بِغَیْرِ حَقٍّ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَعَنْ حَسَنِ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۵۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنا
(١٠٦٣٢) عبداللہ بن وہب اس کی مثل ذکر کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے جائز نہیں ہے کہ آپ اس کی قیمت سے کچھ وصول کریں۔
(۱۰۶۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاہِرِ : أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَلاَ یَحِلُّ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْ ثَمَنِہِ شَیْئًا۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬৩৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ آفت کی وجہ سے قیمت کم کرنا
(١٠٦٣٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیونکہ تم اپنے بھائی کے مال کو حاصل کرو گے جب آسمان سے اس پر آفت آگئی۔

(ب) ابوزبیر کی حدیث حضرت جابر (رض) سے اگرچہ پھلوں کے پکنے کی بیع کے بارے میں وارد نہیں ہوئی۔ جیسے مالک کی حدیث حمید عن انس۔ یہ صریح ہے کہ جب آفت آئے تو اس کی قیمت لینا ممنوع ہے۔
(۱۰۶۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْمُبَارَکِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بِمَ یَسْتَحِلُّ أَحَدُکُمْ مَالَ أَخِیہِ إِنْ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ مِنَ السَّمَائِ ۔

حَدِیثُ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ إِنْ لَمْ یَکُنْ وَارِدًا فِی بَیْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ بُدُوِّ صَلاَحِہَا کَحَدِیثِ مَالِکٍ عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ فَہُوَ صَرِیحٌ فِی الْمَنَعِ مِنْ أَخْذِ ثَمَنِہَا إِنْ ذَہَبَتْ بِالْجَائِحَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: