আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جنازوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১৩ টি
হাদীস নং: ৭০৮৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجر کی امید رکھتے ہوئے اہلِ میت سے تعزیت کرنا مستحب ہے
(٧٠٨٨) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے مصیبت زدہ کی تعزیت و ہمدردی کی اس کے لیے بھی اس کے برابر اجر ہوگا۔
(۷۰۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الظُّفُرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الآدَمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ نَاصِحٍ النَّحْوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَۃَ عَنْ إِبَرْاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ عَزَّی مُصَابًا فَلَہُ مِثْلُ أَجْرِہِ))۔
تَفَرَّدَ بِہِ عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ وَہُوَ أَحَدُ مَا أُنْکِرَ عَلَیْہِ وَقَدْ رُوِیَ أَیْضًا عَنْ غَیْرِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
تَفَرَّدَ بِہِ عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ وَہُوَ أَحَدُ مَا أُنْکِرَ عَلَیْہِ وَقَدْ رُوِیَ أَیْضًا عَنْ غَیْرِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[ضعیف۔ أخرجہ الترمذی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اجر کی امید رکھتے ہوئے اہلِ میت سے تعزیت کرنا مستحب ہے
(٧٠٨٩) معاویہ بن قرۃ اپنے والد سے وہ حدیث نقل فرماتے ہیں جس میں اس شخص کا واقعہ ہے جس کے دو بیٹے تھے، وہ دونوں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور شہید ہوگئے ہیں اس غم نے مجلس میں آنے سے روک لیا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے ملے اور اس کے بیٹوں کے بارے میں پوچھا تو اس نے آپ کو بتایا کہ وہ شہید ہوگئے ہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی تعزیت کی اور فرمایا : ” اے فلاں ! تجھے کیا محبوب ہے یا تو اس سے عمر بھر نفع حاصل کرتا رہے یا جب تو جنت کے دروازے پر پہنچے تو یہ تجھ سے پہلے وہاں کھڑا ہو اور اسے تیرے لیے کھول دے۔ تو اس نے کہا : اللہ کے رسول ! نہیں بلکہ وہ مجھ سے جنت کے دروازے کی طرف سبقت لے جائییہ مجھے زیادہ محبوب ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے لیے وہی کچھ ہے۔ انصاریوں میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کیا یہ نعمت اس بندے کے ساتھ خاص ہے یا پھر جس مسلمان کا بھی بچہ فوت ہوجائے اس کے لیے بھی ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلکہ جس مسلمان کا بچہ بھی شہید ہوا اس کے لیے یہ اجر ہوگا۔
(۷۰۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَبُو حَاتِمٍ وَکَانَ یَنْزِلُ مَکَّۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیہِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی قِصَّۃِ رَجُلٍ لَہُ بُنَیٌّ صَغِیرٌ یَأْتِیَانِ النَّبِیَّ -ﷺ- وَأَنَّ بُنَیَّہُ ہَلَکَ فَمَنَعَہُ الْحُزْنُ عَلَیْہِ أَنْ یَحْضُرَ الْحَلْقَۃَ فَلَقِیَہُ نَّبِیُّاللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ عَنِ بُنَیِّہِ فَأَخْبَرَہُ : أَنَّہُ ہَلَکَ قَالَ فَعَزَّاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَقَالَ : ((یَا فُلاَنُ أَیُّمَا کَانَ أَحَبَّ إِلَیْکَ أَنْ تُمَتَّعَ بِہِ عُمُرَکَ أَوْ لاَ تَأْتِیَ غَدًا بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ إِلاَّ وَجَدْتَہُ قَدْ سَبَقَکَ إِلَیْہِ فَفَتَحَہُ لَکَ))۔ قَالَ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ لاَ بَلْ یَسْبِقُنِی إِلَی أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ قَالَ : ((فَذَاکَ لَکَ))۔ قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَائَ کَ أَہَذَا لِہَذَا خَاصَّۃً أَوْ مَنْ ہَلَکَ لَہُ طِفْلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ کَانَ ذَلِکَ لَہُ قَالَ: ((بَلْ مَنْ ہَلَکَ لَہُ طِفْلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ کَانَ ذَلِکَ لَہُ))۔[صحیح۔ أخرجہ النسائی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت میں میت کے لیے دعا اور اہل میت کے لیے ہمدردی کے کلمات کہنے کا بیان
(٧٠٩٠) عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں : ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر ایک آدمی کی قبر بنائی، جب ہم واپس پلٹے اور اس کے دروازے کے برابر آئے تو وہ ایک عورت تھی جو سامنے تھی، ہم نہیں سمجھتے تھے کہ آپ اسے جانتے ہوں گے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے فاطمہ ! تو کہاں سے آئی ؟ تو انھوں نے کہا : میں ان گھر والوں کے پاس سے آئی ہوں، میں نے ان کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کی ہے اور میت کے لیے دعا بھی ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تو نے ان کے ساتھ نوحہ بھی کیا ہے وہ کہنے لگی : اللہ کی پناہ کہ میں اس ریا کاری کو پہنچوں جب کہ میں نے آپ سے سنا ہے جو آپ بیان فرماتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو ان کے ساتھ نوحہ میں شامل ہوتی تو پھر جنت کی خوشبو بھی نہ پاتی یا فرمایا : جنت کو نہیں دیکھ پاتی جب تک تیرے والد دادا نہ دیکھیں اور کدی سے مراد قبرستان ہے۔
(۷۰۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ أَخْبَرَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ سَیْفٍ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحَمْنِ الْحُبُلِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ : قَبَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً فَلَمَّا رَجَعْنَا وَحَاذَیْنَا بَابَہُ إِذَا ہُوَ بِامْرَأَۃٍ مُقْبِلَۃٍ لاَ نَظُنُّہُ عَرَفَہَا فَقَالَ : ((یَا فَاطِمَۃُ مِنْ أَیْنَ جِئْتِ؟))۔ قَالَتْ : جِئْتُ مِنْ أَہْلِ ہَذَا الْبَیْتِ رَحِمْتُ إِلَیْہِمْ مَیِّتَہُمْ وَعَزَّیْتُہُمْ۔ قَالَ : ((فَلَعَلَّکِ بَلَغْتِ مَعَہُمُ الْکُدَی))۔ قَالَتْ : مَعَاذَ اللَّہِ أَنْ أَبْلُغَ مَعَہُمُ الْکُدَی وَقَدْ سَمِعْتُکَ تَذْکُرُ فِیہِ مَا تَذْکُرُ۔ قَالَ : ((لَوْ بَلَغْتِ مَعَہُمُ الْکُدَی مَا رَأَیْتِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَرَاہَا جَدُّ أَبِیکِ))۔ وَالْکُدَی الْمَقَابِرُ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت میں میت کے لیے دعا اور اہل میت کے لیے ہمدردی کے کلمات کہنے کا بیان
(٧٠٩١) جعفر بن محمد اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے تو تعزیت کرنے والے آئے ۔ انھوں نے ایک کہنے والے کو سنا جو کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر مصیبت میں ہمدردی ہوتی ہے اور ہر ہلاکت کے بعد بدل ہوتا ہے اور ہر چیز کے چھن جانے کے بعد ادراک ہوتا ہے، سو تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ چمٹے رہو اور اسی سے امید رکھو۔ بیشک مصیبت زدہ تو وہ ہے جو ثواب سے محروم کردیا گیا۔
(۷۰۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجَائَ تِ التَّعْزِیَۃُ سَمِعُوا قَائِلاً یَقُولُ : إِنَّ فِی اللَّہِ عَزَائً مِنْ کُلِّ مُصِیبَۃٍ وَخَلَفًا مِنْ کُلِّ ہَالِکٍ وَدَرَکًا مِنْ کُلِّ مَا فَاتَ فَبِاللَّہِ فَثِقُوا وَإِیَّاہُ فَارْجُوا فَإِنَّ الْمُصَابَ مَنْ حُرِمَ الثَّوَابَ۔
(ت) وَقَدْ رُوِیَ مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَفِی أَسَانِیدِہِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الحاکم]
(ت) وَقَدْ رُوِیَ مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَفِی أَسَانِیدِہِ ضَعْفٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الحاکم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تعزیت میں میت کے لیے دعا اور اہل میت کے لیے ہمدردی کے کلمات کہنے کا بیان
(٧٠٩٢) حسین بن ابی عائشہ (رض) ابی خالد یعنی والبلی سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے تعزیت کی اور فرمایا : اللہ تجھ پر رحم کرے اور تجھے اجر دے ۔
(۷۰۹۲) أَخْبَرَنَا ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُجَشِّرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ زَائِدَۃَ عَنْ حُسَیْنِ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ عَنْ أَبِی خَالِدٍ یَعْنِی الْوَالِبِیَّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَزَّی رَجُلاً فَقَالَ : ((یَرْحَمُکَ اللَّہُ وَیَأْجُرُکَ))۔ وَہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یتیم کے سر پر شفقت و محبت سے ہاتھ پھیرنا مستحب ہے
(٧٠٩٣) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں : اگر تو مجھے اور حضرت عباس (رض) کے دونوں بیٹوں قثم اور عبیدا للہ کو دیکھتا جب ہم کھیل رہے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی سواری پر ہمارے پاس سے گزرتے تو کہتے : اس کو میری طرف اٹھاؤ اور مجھے اپنے پیچھے بٹھاتے، پھر قثم کا کہتے : اسے بھی میرے پاس لاؤ اور اسے اپنے پیچھے بٹھا لیتے، میں اپنے چچا عباس سے نہیں شرماتا کہ وہ قثم کو اٹھاتے اور عبید اللہ کو چھوڑ دیتے ۔ پھر میرے سر پر تین مرتبہ ہاتھ پھیرتے اور ہر مرتبہ کہتے : (اللَّہُمَّ أَخْلِفْ جَعْفَرًا فِی وَلَدِہِ ) اے اللہ ! جعفر کو ان کی اولاد میں خلف بنا (ان کی اولاد کو ویسا ہی بنا دے) میں نے عبداللہ بن جعفر سے کہا کہ ” قثم نے کیا کیا، اس نے کہا : وہ شہید ہوگیا تو میں نے عبداللہ سے کہا : اللہ اور اس کا رسول ہی اس کی بھلائی کو زیادہ جانتا ہے اس نے کہا : ہاں واقعی۔
(۷۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْحَنْظَلِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنِی جَعْفَرُ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَارَۃَ وَقَدْ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ : لَوْ رَأَیْتَنِی وَقُثَمَ وَعُبَیْدَ اللَّہِ ابْنَیِ الْعَبَّاسِ نَلْعَبُ إِذْ مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی دَابَّۃٍ فَقَالَ : ((احْمِلُوا ہَذَا إِلَیَّ))۔ فَجَعَلَنِی أَمَامَہُ ، ثُمَّ قَالَ لِقُثَمَ : ((احْمِلُوا ہَذَا إِلَیَّ))۔ فَجَعَلَہُ وَرَائَ ہُ مَا اسْتَحْیَی مِنْ عَمِّہِ الْعَبَّاسِ أَنْ حَمَلَ قُثَمَ وَتَرَکَ عُبَیْدَ اللَّہِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِی ثَلاَثًا کُلَّمَا مَسَحَ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَخْلِفْ جَعْفَرًا فِی وَلَدِہِ))۔ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ : مَا فَعَلَ قُثْمُ؟ قَالَ : اسْتُشْہِدَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ کَانَ أَعْلَمَ بِالْخِیَرَۃِ قَالَ : أَجَلْ۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یتیم کے سر پر شفقت و محبت سے ہاتھ پھیرنا مستحب ہے
(٧٠٩٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے دل کی سختی کا تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو اپنے دل کو نرم کرنا چاہتا ہے تو مساکین کو کھانا کھلا اور یتیم کے سر پر پیار دے۔
(۷۰۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی سَعِیدِ بْنِ سَخْتَوَیْہِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِمَکَّۃَ وَکَتَبَہُ لِی بِخَطِّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ کَیْسَانَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً شَکَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَسْوَۃَ قَلْبِہِ فَقَالَ : ((إِنْ أَرَدْتَ أَنْ یَلِینَ قَلْبُکَ فَأَطْعِمِ الْمَسَاکِینَ وَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیمِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ رَجُلاً شَکَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَسْوَۃَ قَلْبِہِ فَقَالَ : ((إِنْ أَرَدْتَ أَنْ یَلِینَ قَلْبُکَ فَأَطْعِمِ الْمَسَاکِینَ وَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیمِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یتیم کے سر پر شفقت و محبت سے ہاتھ پھیرنا مستحب ہے
(٧٠٩٥) ابو درداء (رض) نے سلمان کی طرف لکھا کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اپنے دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تو چاہتا ہے کہ تیرا دل نرم ہوجائے پھر تو یتیم کے سر پر ہاتھ رکھ (پیار دے ) اور اسے کھلا پلا۔
(۷۰۹۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ : أَنَّ أَبَا الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی سَلْمَانَ أَنَّ رَجُلاً شَکَا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَسْوَۃَ قَلْبَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ أَرَدْتَ أَنْ یَلینَ قَلْبُکَ فَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیمِ وَأَطْعِمْہُ))۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنے کا بیان
(٧٠٩٦) عبداللہ بن جعفر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو، کیونکہ ان کے پاس ایسی پریشانی آئی ہے جس نے انھیں مصروف کردیا ہے۔ جعفر سارہ بن خالد مخزومی کا بیٹا ہے۔
(۷۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاہُنَّ مَا یَشْغَلُہُنَّ أَوْ أَتَاہُمْ مَا یَشْغَلُہُمْ))۔ جَعْفَرٌ ہَذَا ہُوَ ابْنِ خَالِدِ بْنِ سَارَۃَ مَخْزُومِیٌّ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنے کا بیان
(٧٠٩٧) عبداللہ بن جعفر فرماتے ہیں : جب جعفر کی موت کی خبر آئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو ان کے پاس ایسی پریشانی آئی ہے جس نے انھیں مصروف کردیا ہے۔
(۷۰۹۷) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ خَالِدِ بْنِ سَارَۃَ الْمَخْزُومِیُّ أَخْبَرَنِی أَبِی وَکَانَ صَدِیقًا لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ : لَمَّا نَعَی جَعْفَرٌ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَقَدْ أَتَاہُمْ أَمْرٌ یَشْغَلُہُمْ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০৯৯
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنے کا بیان
(٧٠٩٨) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ان کے اہل میں سے کوئی فوت ہو جاتاتو اس کے لیے عورتیں اکٹھی ہوجاتیں، پھر وہ جدا ہوجاتیں، سوائے اس کے گھر والوں اور قریبی رشتہ داروں کے۔ پھر وہ تلبینے سے حریرہ بنانے کا حکم دیتیں، پھر اسے پکایا جاتا اور ثرید بنایا جاتا ، پھر اس پر تلبینہ ڈالتی اور کہتیں : اس میں سے کھاؤ۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ تلبینہ دل کے مریض کے لیے قوت کا باعث ہے اور کچھ غم کو بھی ہلکا کرتا ہے۔
(۷۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنِی الَّلیثُ حَدَّثَنِی عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا کَانَتْ إِذَا مَاتَ مَیِّتٌ مِنْ أَہْلِہَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِکَ النِّسَائُ ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلاَّ أَہْلَہَا وَحَامَتَہَا أَمَرَتْ بِبُرْمَۃٍ مِنْ تَلْبِینَۃٍ فَطَبَخَتْ وَصَنَعَتْ ثَرِیدًا ، ثُمَّ صَبَّتِ التَّلْبِینَۃَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَتْ : کُلُوا مِنْہَا فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((التَّلْبِینَۃُ مَجَمَّۃ لِفُؤَادِ الْمَرِیضِ تَذْہَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ بخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০০
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے ورثاء کے لیے مستحب ہے کہ وہ قرضہ ادا کرنے سے ابتدا کریں
(٧٠٩٩) حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کا نفس ہمیشہ اپنے قرضے کے ساتھ معلق رہتا ہے جب تک اسے ادا نہ کیا جائے۔
(۷۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تَزَالُ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃً بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ))۔ کَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ ترمذی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০১
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے ورثاء کے لیے مستحب ہے کہ وہ قرضہ ادا کرنے سے ابتدا کریں
(٧١٠٠) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کا نفس معلق رہتا ہے جب تک اس پر قرض ہو۔
(۷۱۰۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ دُحَیْمٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الحُنَیْنٍ الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ یَعْنِی ابْنَ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ مَا کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ۔ [صحیح۔ ترمذی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০২
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے سرپرست کے لیے مستحب ہے کہ وہ اس صدقہ وغیرہ کی وصیت کرنے میں جلدی کریں
(٧١٠١) عبداللہ بن شخٰیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ } تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابن آدم کہتا ہے : میرا مال ! میرا مال ! اور کیا تیرے مال میں سے تیرے لیے اس کے سو ابھی ہے جو تو نے کھالیا اور ہضم کرلیا اور جو پہن کے بوسیدہ کرلیا یا پھر صدقہ کر کے ذخیرہ بنا لیا۔
(۷۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمُویَہْ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الشِّخِّیرِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ} قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِی مَالِی وَہَلْ لَکَ مِنْ مَالِکَ إِلاَّ مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَیْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَیْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَیْتَ))۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০৩
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے سرپرست کے لیے مستحب ہے کہ وہ اس صدقہ وغیرہ کی وصیت کرنے میں جلدی کریں
(٧١٠٢) ابو اسید ساعدی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں چھوٹا تھا اور ان سے زیادہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باتیں سننے والا تھا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچے کے لیے اس کے والد کی بھلائیاں نہیں باقی رہتیسوائے چار بھلائیوں کے : 1 اس کا جنازہ پڑھنا۔ 2 اس کے لیے دعا کرنا۔ 3 اس کے بعد اس کی وصیت جاری کرنا اور صلہ رحمی کرنا۔ 4 اس کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا۔
(۷۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ أَبِی شَمْلَۃَ عَنْ مُوسَی بْنِ یَعْقُوبَ عَنْ أَسِیدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی أُسَیْدٍ السَّاعِدِیِّ قَالَ : کُنْتُ أَصْغَرَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَکْثَرَہُمُ مِنْہُ سَمَاعًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَبْقَی لِلْوَلَدِ مِنْ بِرِّ الْوَالِدِ إِلاَّ أَرْبَعٌ : الصَّلاَۃُ عَلَیْہِ ، وَالدُّعَائُ لَہُ ، وَإِنْفَاذُ عَہْدِہِ مِنْ بَعْدِہِ وَصِلَۃُ رَحِمِہِ ، وَإِکْرَامُ صَدِیقِہِ))۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০৪
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کے ولی کے لیے صدقہ وغیرہ کرنا بھی مستحب ہے اگرچہ میت نے وصیت نہ کی ہو
(٧١٠٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میری ماں فوت ہوچکی ہے۔ اگر وہ کلام کرتی تو صدقہ ہی کا کہتی، اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے اجر ملے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
(۷۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ حَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ أَخْبَرَنِی ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّ أُمِّی افْتُلِتَتْ نَفْسَہَا وَأَظُنُّہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَہَلْ لَہَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْہَا؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০৫
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کے ابواب کا مجموعہ
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
(٧١٠٤) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم پر یہ آیت پڑھی { أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا } اور ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا تو ایک عورت نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور کہا : فلاں عورت نے میرے ساتھ نیکی کی ہے، میں چاہتی ہوں کہ اسے بدلہ دوں تو آپ نے اسے کچھ بھی نہ کہا ۔ سو وہ چلی گئی، پھر آئی اور اس نے بیعت کی۔
(۷۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ : الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : بَایَعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَرَأَ عَلَیْنَا {أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا} وَنَہَانَا عَنِ النِّیَاحَۃِ فَقَبَضَتِ امْرَأَۃٌ یَدَہَا قَالَتْ : أَسْعَدَتْنِی فُلاَنَۃُ أُرِیدُ أَنْ أَجْزِیَہَا فَمَا قَالَ لَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- شَیْئًا فَانْطَلَقَتْ فَرَجَعَتْ فَبَایَعَہَا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ بِہَذَا اللَّفْظِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০৬
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کے ابواب کا مجموعہ
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
(٧١٠٥) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (لاَ تُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئاً ) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع کیا تو ایک عورت نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور وہ کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! فلاں عورت نے میرے ساتھ بھلائی کی سو میں اسے بدلہ دینا چاہتی ہوں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کچھ بھی نہ کہا۔ وہ چلی گئی، پھر وہ واپس آئی اور بیعت کی ۔ فرماتی ہیں : ہم میں سے ام سلیم ‘ ام علاء ‘ اور ابی سبرہ کی بیٹی معاذ کی بیوی یا فرمایا : ابی سبرہ کی بیٹی اور معاذ کی بیوی نے اس عہد کو پورا کیا۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں مسدد سے اسی طرح نقل کیا ہے، اس میں یہ نہیں کہ اس نے اس کا استثناء کیا جو اس کا ارادہ تھا، بلکہ اس میں یہ ہے کہ انھوں نے جو اب نہ دیا حتیٰ کہ واپس پلٹیں اور بیعت کی۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں مسدد سے اسی طرح نقل کیا ہے، اس میں یہ نہیں کہ اس نے اس کا استثناء کیا جو اس کا ارادہ تھا، بلکہ اس میں یہ ہے کہ انھوں نے جو اب نہ دیا حتیٰ کہ واپس پلٹیں اور بیعت کی۔
(۷۱۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا تَمْتَامٌ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ حَفْصَۃَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : بَایَعَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ((لاَ تُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئاً))۔ وَنَہَانَا عَنِ النِّیَاحَۃِ فَقَبَضَتِ امْرَأَۃٌ یَدَہَا فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ فُلاَنَۃَ أَسْعَدَتْنِی وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَجْزِیَہَا۔ فَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا فَذَہَبَتْ ، ثُمَّ رَجَعَتْ یَعْنِی فَبَایَعَہَا قَالَتْ : فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَۃٌ إِلاَّ أُمُّ سُلَیْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَئِ وَابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ امْرَأَۃُ مُعَاذٍ أَوِ ابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ وَامْرَأَۃُ مُعَاذٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ہَکَذَا وَلَیْسَ فِیہِ أَنَّہُ اسْتَثْنَی لَہَا مَا أَرَادَتْ بَلْ فِیہِ : أَنَّہُ لَمْ یُجِبْہَا إِلَی ذَلِکَ حَتَّی رَجَعَتْ فَبَایَعَہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ہَکَذَا وَلَیْسَ فِیہِ أَنَّہُ اسْتَثْنَی لَہَا مَا أَرَادَتْ بَلْ فِیہِ : أَنَّہُ لَمْ یُجِبْہَا إِلَی ذَلِکَ حَتَّی رَجَعَتْ فَبَایَعَہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০৭
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کے ابواب کا مجموعہ
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
(٧١٠٦) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی {إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا } سے لے کر { وَلاَ یَعْصِینَکَ فِی مَعْرُوفٍ } تک تو ان میں نوحہ کرنے کی عادت تھی ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مگر فلاں کی اولاد کے لیے ! انھوں نے دور جاہلیت میں میرے ساتھ نیکی کی ، سو ان سے بھلائی کیے بغیر مجھے کوئی چارہ نہیں تو آپ نے فرمایا : سوائے فلاں کی اولاد کے لیے۔
(۷۱۰۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمَّا نَزَلَتْ {إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا} إِلَی قَوْلِہِ {وَلاَ یَعْصِینَکَ فِی مَعْرُوفٍ} قَالَتْ : مِنْہَا النِّیَاحَۃُ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ بَنِی فُلاَنٍ فَإِنَّہُمْ کَانُوا أَسْعَدُونِی فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَلاَ بُدَّ مِنْ أَنْ أُسَاعِدَہُمْ فَقَالَ : ((إِلاَّ بَنِی فُلاَنٍ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔
کَذَلِکَ رَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ وَلاَ أَدْرِی ہَلْ حَفِظَ مَا رَوَی فِیہِ مِنَ الإِذْنِ فِی الإِسْعَادِ أَمْ لاَ فَقَدْ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَہُوَ أَحْفَظُ مِنْہُ عَلَی مَا ذَکَرْنَا
وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ فَلَمْ یَذْکُرْ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِ۔
کَذَلِکَ رَوَاہُ عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلُ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ سِیرِینَ وَلاَ أَدْرِی ہَلْ حَفِظَ مَا رَوَی فِیہِ مِنَ الإِذْنِ فِی الإِسْعَادِ أَمْ لاَ فَقَدْ رَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ وَہُوَ أَحْفَظُ مِنْہُ عَلَی مَا ذَکَرْنَا
وَرَوَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَۃَ فَلَمْ یَذْکُرْ شَیْئًا مِنْ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ أخرجہ المسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১০৮
جنازوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کے ابواب کا مجموعہ
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
میت پر نوحہ کرنا ممنوع ہے
(٧١٠٧) ام عطیہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے بیعت کے دوران اس بات کا بھی عہد لیا کہ ہم نوحہ نہ کریں گی، سو اسعہد کو ہم میں سے پانچ عوروتوں ام سلیم ‘ ام علاء ‘ ابی سبرہ کی بیٹی معاذ کی بیوی یا فرمایا : ابو سبرہ کی بیٹی اور معاذ (رض) کی بیوی نے پورا کیا۔ امام بخاری نے اپنی صحیح میں حجبی سے نقل کیا ہے اور انھوں نے حماد سے اور اس حدیث میں فرمایا : دو عورتیں یا ایک دوسری عورت نے پورا کیا۔
(۷۱۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : أَخَذَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَعَ الْبَیْعَۃِ أَنْ لاَ نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَۃٌ إِلاَّ خَمْسُ نِسْوَۃٍ : أُمُّ سُلَیْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَئِ وَابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ امْرَأَۃُ مُعَاذٍ أَوْ ابْنَۃُ أَبِی سَبْرَۃَ وَامْرَأَۃُ مُعَاذٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَامْرَأَتَانِ أَوِ امْرَأَۃٌ أُخْرَی ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَیْضًا مَا فِی رِوَایَۃِ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَۃَ مِنَ الاِسْتِثْنَائِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَجَبِیِّ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ وَامْرَأَتَانِ أَوِ امْرَأَۃٌ أُخْرَی ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ وَلَیْسَ فِی رِوَایَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ أَیْضًا مَا فِی رِوَایَۃِ عَاصِمٍ عَنْ حَفْصَۃَ مِنَ الاِسْتِثْنَائِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری]
তাহকীক: