আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ২৯৫০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٠) سیدہ عائشہ اور سیدنا ابوہریرہ (رض) سے منقول ہے کہ یہ دونوں امام کے پیچھے قراءت کا حکم دیتے تھے جب امام سری نماز پڑھا رہا ہو۔
(۲۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو یَحْیَی السَّمَرْقَنْدِیُّ مُشَافَہَۃً أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ نَصْرٍ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ عَائِشَۃَ وَعَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّہُمَا کَانَا یَأْمُرَانِ بِالْقِرَائَ ۃِ وَرَائَ الإِمَامِ إِذَا لَمْ یَجْہَرْ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥١) ابو صالح ذکوان حضرت ابوہریرہ (رض) اور سیدہ عائشہ (رض) دونوں سے روایت کرتے ہیں کہ یہ دونوں ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں امام کے پیچھے سورة فاتحہ اور قرآن کا کچھ حصہ پڑھنے کا حکم دیتی تھیں اور عائشہ صدیقہ (رض) بعد والی دو رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھتی تھیں۔
(۲۹۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رُسْتَۃَ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ إِبْرَہِیمَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَائِشَۃَ: أَنَّہُمَا کَانَا یَأْمُرَانِ بِالْقِرَائَ ۃِ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَشَیْئٍ مِنَ الْقُرْآنِ ، وَکَانَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقْرَأُ فِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔
وَرُوِّینَاہُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ وَرُوِّینَاہُ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ التَّابِعِینَ۔ [ضعیف]
وَرُوِّینَاہُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ وَرُوِّینَاہُ عَنْ جَمَاعَۃٍ مِنَ التَّابِعِینَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٢) (ا) ابن جابر، سعید بن عبدالعزیز اور عبداللہ بن علا (رض) تینوں سے منقول ہے کہ مکحول کہا کرتے تھے : مغرب، عشا اور فجر کی نمازوں کی ہر رکعت میں آہستہ آواز میں سورة فاتحہ پڑھا کرو ۔
(ب) مکحول نے فرمایا : سورة فاتحہ کو ان نمازوں میں آہستہ آواز سے پڑھ جن میں امام اونچی قراءت کرتا ہے۔ جب امام سورة فاتحہ پڑھے اور خاموش ہوجائے اور اگر امام خاموش نہ ہو تو سورة فاتحہ کی قراءت امام سے پہلے یا امام کے ساتھ یا اس کے بعد کسی بھی وقت کرلے لیکن کسی بھی صورت میں اسے چھوڑنا درست نہیں۔
(ج) ہمیں ابو سلمہ بن عبدالرحمن کے واسطے سے روایت بیان کی گئی ہے کہ امام کے خاموش ہونے کو غنیمت جانو ۔
(ب) مکحول نے فرمایا : سورة فاتحہ کو ان نمازوں میں آہستہ آواز سے پڑھ جن میں امام اونچی قراءت کرتا ہے۔ جب امام سورة فاتحہ پڑھے اور خاموش ہوجائے اور اگر امام خاموش نہ ہو تو سورة فاتحہ کی قراءت امام سے پہلے یا امام کے ساتھ یا اس کے بعد کسی بھی وقت کرلے لیکن کسی بھی صورت میں اسے چھوڑنا درست نہیں۔
(ج) ہمیں ابو سلمہ بن عبدالرحمن کے واسطے سے روایت بیان کی گئی ہے کہ امام کے خاموش ہونے کو غنیمت جانو ۔
(۲۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سَہْلٍ الرَّمْلِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ عَنِ ابْنِ جَابِرٍ وَسَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْعَلاَئِ قَالُوا کَانَ مَکْحُولٌ یَقُولُ: اقْرَأْ فِی الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ وَالصُّبْحِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ سِرًّا۔
قَالَ مَکْحُولٌ: اقْرَأْ بِہَا فِیمَا جَہَرَ بِہَا الإِمَامُ إِذَا قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسَکَتَ سِرًّا وَإِنْ لَمْ یَسْکُتْ قَرَأْتُہَا قَبْلَہُ وَمَعَہُ وَبَعْدَہُ لاَ تَتْرُکَنَّہَا عَلَی حَالٍ۔
وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ لِلإِمَامِ سَکْتَتَانِ فَاغْتَنِمُوہُمَا۔ [صحیح]
قَالَ مَکْحُولٌ: اقْرَأْ بِہَا فِیمَا جَہَرَ بِہَا الإِمَامُ إِذَا قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسَکَتَ سِرًّا وَإِنْ لَمْ یَسْکُتْ قَرَأْتُہَا قَبْلَہُ وَمَعَہُ وَبَعْدَہُ لاَ تَتْرُکَنَّہَا عَلَی حَالٍ۔
وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُ قَالَ لِلإِمَامِ سَکْتَتَانِ فَاغْتَنِمُوہُمَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٣) (ا) سعید بن جبیر (رض) سے روایت ہے کہ یہ بات گزرچکی ہے کہ جب وہ تکبیر کہتے تھے تو امام کچھ دیر خاموش رہتا قرات نہ کرتا اتنی دیر تک کہ جتنی دیر میں وہ سورة فاتحہ پڑھ لیں۔
(ب) عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ابن جریج اپنی حدیث میں ابن خثیم کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ تکبیر کہتے تو اس وقت تک قراءت شروع نہ کرتے جب تک انھیں علم نہ ہوجاتا کہ ان کے پیچھے والوں نے سورة فاتحہ پڑھ لی ہے۔
(ب) عبدالرزاق کہتے ہیں کہ ابن جریج اپنی حدیث میں ابن خثیم کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ تکبیر کہتے تو اس وقت تک قراءت شروع نہ کرتے جب تک انھیں علم نہ ہوجاتا کہ ان کے پیچھے والوں نے سورة فاتحہ پڑھ لی ہے۔
(۲۹۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ وَابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: لَکِنَّ مَنْ مَضَی کَانُوا إِذَا کَبَّرُوا مَکَثَ الإِمَامُ سَاعَۃً لاَ یَقْرَأُ قَدْرَ مَا یَقْرَئُ ونَ بِأُمِّ الْکِتَابِ۔
قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فِی حَدِیثِہِ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کَانُوا إِذَا کَبَّرُوا لاَ یَفْتَتِحُونَ الْقِرَائَ ۃِ حَتَّی یَعْلَمَ أَنَّ مَنْ خَلْفَہُ قَدْ قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ [حسن۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲۷۸۹]
قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فِی حَدِیثِہِ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کَانُوا إِذَا کَبَّرُوا لاَ یَفْتَتِحُونَ الْقِرَائَ ۃِ حَتَّی یَعْلَمَ أَنَّ مَنْ خَلْفَہُ قَدْ قَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ [حسن۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲۷۸۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٤) ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : اے میرے پیارے بیٹو ! امام کے سکتہ میں (فاتحہ) پڑھ لیا کرو، کیونکہ سورة فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
(۲۹۵۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُوَیْدٍ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ قَالَ: یَا بَنِیَّ اقْرَئُوا فِی سَکْتَۃِ الإِمَامِ، فَإِنَّہُ لاَتَتِمُّ صَلاَۃٌ إِلاَّ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٥) حسن بصری (رح) سے روایت ہے کہ امام کے پیچھے ہر نماز میں اپنے دل میں سورة فاتحہ (ضرور) پڑھا کرو۔
(۲۹۵۵) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ وَمَنْصُورٌ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: اقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ فِی کُلِّ صَلاَۃٍ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فِی نَفْسِکَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٦) شعبی سے منقول ہے کہ ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں امام کے پیچھے سورة فاتحہ اور کوئی سورت پڑھ لو اور آخری دو رکعتوں میں سورة فاتحہ پڑھو۔
(۲۹۵۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: اقْرَأْ خَلْفَ الإِمَامِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَفِی الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٧) مالک بن مغول بیان کرتے ہیں کہ میں نے شعبی سے سنا کہ وہ امام کے پیچھے عمدہ آواز میں قراءت کرتے تھے۔
(۲۹۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الإِسْفَرَائِنِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَسِّنُ الْقِرَائَ ۃَ خَلْفَ الإِمَامِ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبیۃ ۳۷۷۲]
[صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبیۃ ۳۷۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مقتدی کے لیے تمام نمازوں میں فاتحہ کے واجب ہونے کا بیان
(٢٩٥٨) شعبی فرماتے ہیں کہ پانچوں (نمازوں) میں قراءت کر۔
(۲۹۵۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ قَالَ ابْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: اقْرَأْ فِی خَمْسِہِنَّ یَقُولُ الصَّلَوَاتُ کُلُّہَا۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز کو سلام کے ساتھ ختم کرنے کا بیان
(٢٩٥٩) (ا) ابو جوزاء سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کو تکبیر کے ساتھ اور قراءت کو سورة فاتحہ { الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ } [الفاتحہ : ١] ” تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا رب ہے۔ “ سے شروع کرتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب رکوع کرتے تو سر کو زیادہ اونچا کرتے نہ زیادہ نیچے ، بلکہ برابر رکھتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سجدہ نہ کرتے، جب تک اطمینان سے کھڑے نہ ہوجاتے، پھر جب سجدے سے سر اٹھاتے تو (دوسرا) سجدہ نہ کرتے حتیٰ کہ اطمینان سے بیٹھ جاتے اور بیٹھتے وقت بائیں پاؤں کو بچھاتے اور داہنے پاؤں کو کھڑا رکھتے اور دو رکعتوں کے بعد ” التحیات “ پڑھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شیطان کی طرح بیٹھنے سے منع فرماتے تھے اور اس سے بھی منع فرماتے کہ کوئی درندے کی طرح اپنے بازو بچھائے اور نماز کو سلام سے ختم فرماتے تھے۔
(ب) یزید کی روایت کے الفاظ ہیں کہ وَکَانَ یَنْہَی عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ ’ ’ شیطان کی چوکڑی سے منع فرماتے تھے۔
(ج) عبدالاعلیٰ کہتے ہیں : عقب الشیطان کا مطلب ہے کہ اپنے دونوں پاؤں کے تلوؤں پر بیٹھے۔
(ب) یزید کی روایت کے الفاظ ہیں کہ وَکَانَ یَنْہَی عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ ’ ’ شیطان کی چوکڑی سے منع فرماتے تھے۔
(ج) عبدالاعلیٰ کہتے ہیں : عقب الشیطان کا مطلب ہے کہ اپنے دونوں پاؤں کے تلوؤں پر بیٹھے۔
(۲۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ہُوَ ابْنُ الْحُسَیْنِ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا بُدَیْلٌ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ بِالتَّکْبِیرِ وَالْقِرَائَ ۃَ بِ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ} وَکَانَ إِذَا رَکَعَ لَمْ یُشْخِصْ رَأْسَہُ وَلَمْ یُصَوِّبْہُ وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ ، وَکَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ قَائِمًا ، وَکَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السُّجُودِ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ قَاعِدًا ، وَکَانَ یَفْرِشُ رِجْلَہُ الْیُسْرَی وَیَنْصِبُ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ، وَکَانَ یَقُولُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ تَحِیَّۃٌ ، وَکَانَ یَنْہَانَا عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ ، وَکَانَ یَنْہَانَا أَنْ یَفْتَرِشَ أَحَدُنَا ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَکَانَ یَخْتِمُ الصَّلاَۃَ بِالتَّسْلِیمِ۔ لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ: وَکَانَ یَنْہَی عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ۔
قَالَ عَبْدُ الأَعْلَی: عَقِبُ الشَّیْطَانِ أَنْ یَقْعُدَ عَلَی ظَہْرِ قَدَمَیْہِ جَمِیعًا۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ یُونُسَ وَغَیْرِہِ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ۔
[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۹۸]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الزَّاہِدُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ السَّعْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ہُوَ ابْنُ الْحُسَیْنِ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا بُدَیْلٌ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَفْتَتِحُ الصَّلاَۃَ بِالتَّکْبِیرِ وَالْقِرَائَ ۃَ بِ {الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ} وَکَانَ إِذَا رَکَعَ لَمْ یُشْخِصْ رَأْسَہُ وَلَمْ یُصَوِّبْہُ وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ ، وَکَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ قَائِمًا ، وَکَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ السُّجُودِ لَمْ یَسْجُدْ حَتَّی یَسْتَوِیَ قَاعِدًا ، وَکَانَ یَفْرِشُ رِجْلَہُ الْیُسْرَی وَیَنْصِبُ رِجْلَہُ الْیُمْنَی ، وَکَانَ یَقُولُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ تَحِیَّۃٌ ، وَکَانَ یَنْہَانَا عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ ، وَکَانَ یَنْہَانَا أَنْ یَفْتَرِشَ أَحَدُنَا ذِرَاعَیْہِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ وَکَانَ یَخْتِمُ الصَّلاَۃَ بِالتَّسْلِیمِ۔ لَفْظُہُمَا سَوَاء ٌ إِلاَّ أَنَّ فِی رِوَایَۃِ یَزِیدَ: وَکَانَ یَنْہَی عَنْ عَقِبِ الشَّیْطَانِ۔
قَالَ عَبْدُ الأَعْلَی: عَقِبُ الشَّیْطَانِ أَنْ یَقْعُدَ عَلَی ظَہْرِ قَدَمَیْہِ جَمِیعًا۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عِیسَی بْنِ یُونُسَ وَغَیْرِہِ عَنْ حُسَیْنٍ الْمُعَلِّمِ۔
[صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٠) جابر بن سمرۃ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم انگشت شہادت کے ساتھ اشارہ کرتے ہوئے کہتے : ” السَّلاَمُ عَلَیْکُمُ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ “۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ نماز میں اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے ہیں جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہوں ؟ کیا تم کو یا فرمایا : ان کو یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ کو اپنی رانوں پر رکھے، پھر اپنی دائیں طرف اور بائیں طرف والے بھائی کو سلام کرے۔
(۲۹۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ وَیَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ابْنِ الْقِبْطِیَّۃِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا خَلْفَ النَّبِیِّ -ﷺ- قُلْنَا یَعْنِی الإِشَارَۃَ بِإِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ السَّلاَمُ عَلَیْکُمُ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَقَالَ لَنَا یَعْنِی النَّبِیَّ -ﷺ- : ((مَا بَالُ أَقْوَامٍ یَرْمُونَ بَأَیْدِیہِمْ فِی الصَّلاَۃِ کَأَنَّہَا أَذْنَابُ الْخَیْلِ الشُّمُسِ؟ أَلاَ یَکْفِی أَحَدَہُمْ أَوْ أَحَدَکُمْ أَنْ یَضَعَ یَدَہُ عَلَی فَخِذِہِ ، ثُمَّ یُسَلِّمُ عَلَی أَخِیہِ مِنْ عَنْ یَمِینِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ))۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۴۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦١) سیدنا جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز ادا کرتے تھے تو ہم میں سے کوئی اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے دائیں اور بائیں طرف والوں کو سلام کہتا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تمہیں کیا ہوا کہ تم ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہوں، تمہارے لیے صرف اتنا کافی ہے یا (آپ نے فرمایا) کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ وہ اس طرح کرے، پھر آپ نے ہاتھوں کو رانوں پر رکھا اپنی انگشت مبارکہ سے اشارہ کیا اور فرمایا : پھر اپنے دائیں اور بائیں طرف والے بھائی کو سلام کرے۔
(۲۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا وَوَکِیعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ابْنِ الْقِبْطِیَّۃِ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کُنَّا إِذَا صَلَّیْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلَّمَ أَحَدُنَا أَشَارَ بِیَدِہِ مِنْ عَنْ یَمِینِہِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِہِ ، فَلَمَّا صَلَّی قَالَ: ((مَا بَالُ أَحَدِکُمْ یَرْمِی بِیَدِہِ کَأَنَّہَا أَذْنَابُ خَیْلٍ شُمُسٍ؟ إِنَّمَا یَکْفِی أَوَلاَ یَکْفِی أَحَدَکُمْ أَنْ یَقُولَ ہَکَذَا۔ وَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ: وَیُسَلِّمُ عَلَی أَخِیہِ مِنْ عَنْ یَمِینِہِ وَمِنْ عَنْ شِمَالِہِ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ ، وَعَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ بِمَعْنَی ہَذَا الْحَدِیثِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: أَمَا یَکْفِی۔ لَمْ یَشُکَّ فِیہِ وَجَعَلَ اللَّفْظَ لاِبْنِ أَبِی زَائِدَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٢) (ا) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز کی چابی وضو ہے اور اس کو حرام کرنے والی چیز تکبیر ہے اور اس کو حلال کرنے والی چیز سلام پھیرنا ہے۔
(ب) اس بارے میں سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے منقول روایت گزر چکی ہے۔
(ب) اس بارے میں سیدنا ابو سعید خدری (رض) سے منقول روایت گزر چکی ہے۔
(۲۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَرْفَعُہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ الطُّہُورُ ، وَإِحْرَامُہَا التَّکْبِیرُ وَإِحْلاَلُہَا التَّسْلِیمُ))۔
وَرُوِّینَا ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی ضَعْفِ مَا۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم برقم ۲۲۶۱]
وَرُوِّینَا ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
وَفِی ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی ضَعْفِ مَا۔ [صحیح لغیرہ۔ وقد تقدم برقم ۲۲۶۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٣) (ا) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب آدمی تشہد کی مقدار نماز میں بیٹھ جائے، پھر (اس کے بعد) بےوضو ہوجائے تو اس کی نماز مکمل ہوگئی۔
(ب) امیرالمومنین سیدنا علی بن ابی طالب (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی مخالفت کبھی نہیں کرتے، اگرچہ یہ روایت صحیح ہو پھر بھی دلیل وہ روایت ہے جو انھوں نے یا ان کے علاوہ کسی اور نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے، جس کے مقابلے میں کسی امتی کا قول حجت نہیں ہوسکتا۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ روایت ہی ضعیف ہے۔
(ب) امیرالمومنین سیدنا علی بن ابی طالب (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی مخالفت کبھی نہیں کرتے، اگرچہ یہ روایت صحیح ہو پھر بھی دلیل وہ روایت ہے جو انھوں نے یا ان کے علاوہ کسی اور نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کی ہے، جس کے مقابلے میں کسی امتی کا قول حجت نہیں ہوسکتا۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ یہ روایت ہی ضعیف ہے۔
(۲۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنِ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِذَا جَلَسَ مِقْدَارَ التَّشَہُّدِ ثُمَّ أَحْدَثَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلاَتُہُ۔
عَاصِمُ بْنُ ضَمْرَۃَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔
وَأَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یُخَالِفُ مَا رَوَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِنْ صَحَّ ذَلِکَ عَنْہُ فَہُوَ مَحْجُوجٌ بِمَا رَوَاہُ ہُوَ وَغَیْرُہُ عَنْ سَیِّدِنَا الْمُصْطَفَی -ﷺ- الَّذِی لاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ مِنْ أُمَّتِہِ مَعَہُ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شبیۃ ۸۴۶۹]
عَاصِمُ بْنُ ضَمْرَۃَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔
وَأَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یُخَالِفُ مَا رَوَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِنْ صَحَّ ذَلِکَ عَنْہُ فَہُوَ مَحْجُوجٌ بِمَا رَوَاہُ ہُوَ وَغَیْرُہُ عَنْ سَیِّدِنَا الْمُصْطَفَی -ﷺ- الَّذِی لاَ حُجَّۃَ فِی قَوْلِ أَحَدٍ مِنْ أُمَّتِہِ مَعَہُ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شبیۃ ۸۴۶۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٤) (ا) ابواحوص سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : نماز کی کنجی تکبیر ہے اور اس کا ختم کرنا سلام پھیرنا ہے۔ جب امام سلام پھیر لے تو اگر تو چاہے تو کھڑا ہوجا۔
(ب) عبداللہ بن مسعود (رض) سے منقول یہ صحیح اثر ہمارے قول کی صحت پر دلالت کرتا ہے۔
(ب) عبداللہ بن مسعود (رض) سے منقول یہ صحیح اثر ہمارے قول کی صحت پر دلالت کرتا ہے۔
(۲۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرُ ، وَانْقِضَاؤُہَا التَّسْلِیمُ إِذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَقُمْ إِنْ شِئْتَ۔
وَہَذَا الأَثَرُ الصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ یَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ مَا نَقُولُہُ فِیمَا۔ [صحیح]
وَہَذَا الأَثَرُ الصَّحِیحُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ یَدُلُّ عَلَی صِحَّۃِ مَا نَقُولُہُ فِیمَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٥) (ا) قاسم بن مخیمرۃ سے روایت ہے کہ علقمہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حدیث بیان کی کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) نے ان کا ہاتھ پکڑا تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ کا ہاتھ پکڑا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نماز میں (پڑھا جانے والا) تشہد سکھایا اور فرمایا : کہو ” التحیات۔۔۔ تمام قولی، فعلی اور مالی عبادات اللہ کے لیے ہیں۔ اے نبی ! آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔
(ب) ابوخیثمہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں میرے بعض ساتھیوں نے حسن کے واسطہ سے یہ اضافہ کیا ہے۔ ” اشہد ان لا الہ۔۔۔“ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
(ج) ابوخیثمہ کہتے ہیں کہ میری یادداشت میں حسن کے واسطہ سے اس حدیث کے بقیہ حصہ کے بارے میں یہ بات بھی پہنچی ہے : ” جب تم یہ کرلو یا اس کو مکمل کرلو تو تحقیق تمہاری نماز مکمل ہوگئی۔ اب اگر تو کھڑے ہونا چاہے تو کھڑا ہوجا اور اگر بیٹھنا چاہے تو بیٹھ جا۔ “
(د) اس حدیث کو احمد بن یونس نے زہیر سے روایت کیا ہے اور یہ خیال کیا ہے کہ اس حدیث کا کچھ حصہ ان کی کتاب سے مٹ گیا تھا یا بوسیدہ ہوگیا تھا۔
(ب) ابوخیثمہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں میرے بعض ساتھیوں نے حسن کے واسطہ سے یہ اضافہ کیا ہے۔ ” اشہد ان لا الہ۔۔۔“ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
(ج) ابوخیثمہ کہتے ہیں کہ میری یادداشت میں حسن کے واسطہ سے اس حدیث کے بقیہ حصہ کے بارے میں یہ بات بھی پہنچی ہے : ” جب تم یہ کرلو یا اس کو مکمل کرلو تو تحقیق تمہاری نماز مکمل ہوگئی۔ اب اگر تو کھڑے ہونا چاہے تو کھڑا ہوجا اور اگر بیٹھنا چاہے تو بیٹھ جا۔ “
(د) اس حدیث کو احمد بن یونس نے زہیر سے روایت کیا ہے اور یہ خیال کیا ہے کہ اس حدیث کا کچھ حصہ ان کی کتاب سے مٹ گیا تھا یا بوسیدہ ہوگیا تھا۔
(۲۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَلِیُّ بْنُ حَمَوَیْہِ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ قَالَ: أَخَذَ عَلْقَمَۃُ بِیَدِی وَحَدَّثَنِی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ أَخَذَ بِیَدِہِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَخَذَ بِیَدِ عَبْدِ اللَّہِ ، فَعَلَّمَہُ التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ وَقَالَ: ((قُلِ التَّحِیَّاتُ لِلَّہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، السَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّہَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ ، السَّلاَمُ عَلَیْنَا وَعَلَی عَبَّادِ اللَّہِ الصَّالِحِینَ))۔
قَالَ أَبُو خَیْثَمَۃَ: وَزَادَنِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنِ الْحَسَنِ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔
قَالَ أَبُو خَیْثَمَۃَ: بَلَغَ حِفْظِی عَنِ الْحَسَنِ فِی بَقِیَّۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ: إِذَا فَعَلْتَ ہَذَا أَوْ قَضَیْتَ ہَذَا فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ۔
ہَذَا حَدِیثٌ قَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ: زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ وَأَدْرَجُوا آخِرَ الْحَدِیثِ فِی أَوَّلِہِ ، وَقَدْ أَشَارَ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی إِلَی ذَہَابِ بَعْضِ الْحَدِیثِ عَنْ زُہَیْرٍ فِی حِفْظِہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ۔
وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنْ زُہَیْرٍ وَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ الْحَدِیثِ انْمَحَی مِنْ کِتَابِہِ أَوْ خُرِّقَ۔
وَرَوَاہُ شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ زُہَیْرٍ ، وَفَصَلَ آخِرَ الْحَدِیثِ مِنْ أَوَّلِہِ ، وَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، وَکَأَنَّہُ أَخَذَہُ عَنْہُ قَبْلَ ذَہَابِہِ مِنْ حِفْظِہِ ، أَوْ مِنْ کِتَابِہِ۔ [صحیح]
قَالَ أَبُو خَیْثَمَۃَ: وَزَادَنِی فِی ہَذَا الْحَدِیثِ بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنِ الْحَسَنِ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔
قَالَ أَبُو خَیْثَمَۃَ: بَلَغَ حِفْظِی عَنِ الْحَسَنِ فِی بَقِیَّۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ: إِذَا فَعَلْتَ ہَذَا أَوْ قَضَیْتَ ہَذَا فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ ، إِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ۔
ہَذَا حَدِیثٌ قَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ: زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ وَأَدْرَجُوا آخِرَ الْحَدِیثِ فِی أَوَّلِہِ ، وَقَدْ أَشَارَ یَحْیَی بْنُ یَحْیَی إِلَی ذَہَابِ بَعْضِ الْحَدِیثِ عَنْ زُہَیْرٍ فِی حِفْظِہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ۔
وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنْ زُہَیْرٍ وَزَعَمَ أَنَّ بَعْضَ الْحَدِیثِ انْمَحَی مِنْ کِتَابِہِ أَوْ خُرِّقَ۔
وَرَوَاہُ شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ زُہَیْرٍ ، وَفَصَلَ آخِرَ الْحَدِیثِ مِنْ أَوَّلِہِ ، وَجَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، وَکَأَنَّہُ أَخَذَہُ عَنْہُ قَبْلَ ذَہَابِہِ مِنْ حِفْظِہِ ، أَوْ مِنْ کِتَابِہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٦) (ا) حسن بن حر نے بھی یحییٰ بن یحییٰ کی حدیث کے ہم معنی روایت نقل کی ہے، یہ آپ کے قول الصالحین تک اسی طرح ہے پھر فرمایا : اشہد ان لا الہ۔۔۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
(ب) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب تو یہ پڑھ لے تو جو نماز تجھ پر فرض تھی وہ تو مکمل کرچکا۔ (اب تیری مرضی) اگر تو کھڑا ہونا چاہے تو کھڑا ہوجا اور اگر تو بیٹھنا چاہے تو بیٹھ جا۔
(ب) عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : جب تو یہ پڑھ لے تو جو نماز تجھ پر فرض تھی وہ تو مکمل کرچکا۔ (اب تیری مرضی) اگر تو کھڑا ہونا چاہے تو کھڑا ہوجا اور اگر تو بیٹھنا چاہے تو بیٹھ جا۔
(۲۹۶۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ: زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی إِلَی قَوْلِہِ الصَّالِحِینَ ثُمَّ قَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ۔
قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: فَإِذَا قُلْتَ ذَلِکَ فَقَدْ قَضَیْتَ مَا عَلَیْکَ مِنَ الصَّلاَۃِ ، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ۔
قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ: شَبَابَۃُ ثِقَۃٌ ، وَقَدْ فَصَلَ آخِرَ الْحَدِیثِ جَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَہُوَ أَصَحُّ مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ أَدْرَجَ آخِرَہُ فِی کَلاَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَدْ تَابَعَہُ غَسَّانُ بْنُ الرَّبِیعِ وَغَیْرُہُ فَرَوَاہُ عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ کَذَلِکَ آخِرَ الْحَدِیثِ مِنْ کَلاَمِ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ یَرْفَعْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ: وَہِمَ زُہَیْرٌ فِی رِوَایَتِہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ، وَأَدْرَجَ فِی کَلاَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا لَیْسَ مِنْ کَلاَمِہِ وَہُوَ قَوْلُہُ: إِذَا فَعَلْتَ ہَذَا فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ۔
وَہَذَا إِنَّمَا ہُوَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ۔
[صحیح۔ وقد تقدم فی اللذی قبلہ]
قَالَ عَبْدُ اللَّہِ: فَإِذَا قُلْتَ ذَلِکَ فَقَدْ قَضَیْتَ مَا عَلَیْکَ مِنَ الصَّلاَۃِ ، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقُومَ فَقُمْ ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَقْعُدَ فَاقْعُدْ۔
قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ: شَبَابَۃُ ثِقَۃٌ ، وَقَدْ فَصَلَ آخِرَ الْحَدِیثِ جَعَلَہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَہُوَ أَصَحُّ مِنْ رِوَایَۃِ مَنْ أَدْرَجَ آخِرَہُ فِی کَلاَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَقَدْ تَابَعَہُ غَسَّانُ بْنُ الرَّبِیعِ وَغَیْرُہُ فَرَوَاہُ عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ کَذَلِکَ آخِرَ الْحَدِیثِ مِنْ کَلاَمِ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ یَرْفَعْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔
أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ قَالَ: وَہِمَ زُہَیْرٌ فِی رِوَایَتِہِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ، وَأَدْرَجَ فِی کَلاَمِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا لَیْسَ مِنْ کَلاَمِہِ وَہُوَ قَوْلُہُ: إِذَا فَعَلْتَ ہَذَا فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ۔
وَہَذَا إِنَّمَا ہُوَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ۔ کَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ۔
[صحیح۔ وقد تقدم فی اللذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٧) (ا) حسن بن حر سے انہی یحییٰ بن یحییٰ اور شبابہ کی حدیث کی مثل روایت ایک دوسری سند سے منقول ہے۔
(۲۹۶۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَزِیزٍ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِیعِ الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ نَحْوَ رِوَایَۃِ شَبَابَۃَ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی
وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: إِذَا فَرَغْتَ مِنْ ہَذَا فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ ، فَإِنْ شِئْتَ فَاقْعُدْ ، وَإِنْ شِئْتَ فَقُمْ۔
وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: إِذَا فَرَغْتَ مِنْ ہَذَا فَقَدْ قَضَیْتَ صَلاَتَکَ ، فَإِنْ شِئْتَ فَاقْعُدْ ، وَإِنْ شِئْتَ فَقُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٨) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے تشہد سکھائی۔۔۔ پھر انھوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
(ب) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنی نماز سے فارغ ہوجاؤ تو چاہو تو وہیں بیٹھے رہو اور چاہو تو سلام پھیر لو۔
(ج) شیخ (رض) فرماتے ہیں : یہ جملہ ” فاذا فرغت من صلاتک “ ہمیں اگر محفوظ ہو تو یہ اس روایت کے زیادہ مشابہ ہے جو نماز کو سلام کے ساتھ مکمل کرنے کے بارے میں عبداللہ بن مسعود (رض) سے پہنچی ہے اور اس کے بھی مشابہ ہے جس کو ہم عنقریب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سلام کے بارے میں روایت کریں گے، گویا کہ آپ (رض) کی مراد اس کے خلاف ہے جو نماز سے فارغ ہونے کے بعد امام کے پھرنے سے پہلے مقتدی کے پھرنے کو جائز نہیں سمجھتا۔ اگر پہلے والے الفاظ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہوں تب بھی یہ سمجھا جائے گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عبداللہ بن مسعود (رض) کو تشہد سکھانا تشہد کے مشروع ہونے کے ابتدائی وقت میں تھا۔ بعد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود کا حکم ہوا۔ اس کی دلیل صحابہ کا یہ قول ہے : ” قد عرضنا السلام “ یعنی سلام کا طریقہ ہمیں معلوم ہوگیا اب یہ بتائیں کہ ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ پھر اس کے بعد نماز سے سلام پھیرنا مشروع ہوا۔ اسلام کی مشروعیت اس کے ساتھ ہوئی یا کچھ عرصہ بعد ہوئی۔ واللہ اعلم اور جو بھی اس کی تاکید کرے وہ بھی اس میں شامل ہے۔
(ب) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ جب تم اپنی نماز سے فارغ ہوجاؤ تو چاہو تو وہیں بیٹھے رہو اور چاہو تو سلام پھیر لو۔
(ج) شیخ (رض) فرماتے ہیں : یہ جملہ ” فاذا فرغت من صلاتک “ ہمیں اگر محفوظ ہو تو یہ اس روایت کے زیادہ مشابہ ہے جو نماز کو سلام کے ساتھ مکمل کرنے کے بارے میں عبداللہ بن مسعود (رض) سے پہنچی ہے اور اس کے بھی مشابہ ہے جس کو ہم عنقریب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سلام کے بارے میں روایت کریں گے، گویا کہ آپ (رض) کی مراد اس کے خلاف ہے جو نماز سے فارغ ہونے کے بعد امام کے پھرنے سے پہلے مقتدی کے پھرنے کو جائز نہیں سمجھتا۔ اگر پہلے والے الفاظ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہوں تب بھی یہ سمجھا جائے گا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عبداللہ بن مسعود (رض) کو تشہد سکھانا تشہد کے مشروع ہونے کے ابتدائی وقت میں تھا۔ بعد میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود کا حکم ہوا۔ اس کی دلیل صحابہ کا یہ قول ہے : ” قد عرضنا السلام “ یعنی سلام کا طریقہ ہمیں معلوم ہوگیا اب یہ بتائیں کہ ہم آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ پھر اس کے بعد نماز سے سلام پھیرنا مشروع ہوا۔ اسلام کی مشروعیت اس کے ساتھ ہوئی یا کچھ عرصہ بعد ہوئی۔ واللہ اعلم اور جو بھی اس کی تاکید کرے وہ بھی اس میں شامل ہے۔
(۲۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ قَیْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: عَلَّمَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- التَّشَہُّدَ ، فَذَکَرَہُ إِلَی عَبْدِہِ وَرَسُولِہِ ،
قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ صَلاَتِکَ فَإِنْ شِئْتَ فَاثْبُتْ وَإِنْ شِئْتَ فَانْصَرِفْ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہَذِہِ اللَّفْظَۃُ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ صَلاَتِکَ إِنْ کَانَتْ مَحْفُوظَۃً أَشْبَہُ بِمَا رُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فِی انْقِضَائِ الصَّلاَۃِ بِالتَّسْلِیمِ ، وَبِمَا سَنَرْوِیہِ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّسْلِیمِ وَکَأَنَّہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَادَ خِلاَفَ مَنْ زَعَمَ أَنَّہُ لاَ یَجُوزُ لِلْمَأْمُومِ أَنْ یَنْصَرِفَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلاَۃِ قَبْلَ انْصِرَافِ الإِمَامِ ، وَإِنْ کَانَتِ اللَّفْظَۃُ الأُولَی ثَابِتَۃً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَمَعْلُومٌ أَنَّ تَعْلِیمَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ تَشَہُّدَ الصَّلاَۃِ کَانَ فِی ابْتِدَائِ مَا شُرِعَ التَّشَہُّدُ ، ثُمَّ کَانَ بَعْدَہُ شَرْعُ الصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِدَلِیلِ قَوْلِہِمْ: قَدْ عَرِفْنَا السَّلاَمَ عَلَیْکَ ، فَکَیْفَ الصَّلاَۃُ عَلَیْکَ؟ ثُمَّ شُرِعَ التَّسْلِیمُ مِنَ الصَّلاَۃِ مَعَہُ أَوْ بَعْدَہُ فَصَارَ الأَمْرُ إِلَیْہِ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَالَّذِی یُؤَکِّدُ ہَذَا مَا۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ: فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ صَلاَتِکَ فَإِنْ شِئْتَ فَاثْبُتْ وَإِنْ شِئْتَ فَانْصَرِفْ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہَذِہِ اللَّفْظَۃُ فَإِذَا فَرَغْتَ مِنْ صَلاَتِکَ إِنْ کَانَتْ مَحْفُوظَۃً أَشْبَہُ بِمَا رُوِّینَا عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ فِی انْقِضَائِ الصَّلاَۃِ بِالتَّسْلِیمِ ، وَبِمَا سَنَرْوِیہِ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی التَّسْلِیمِ وَکَأَنَّہُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَادَ خِلاَفَ مَنْ زَعَمَ أَنَّہُ لاَ یَجُوزُ لِلْمَأْمُومِ أَنْ یَنْصَرِفَ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلاَۃِ قَبْلَ انْصِرَافِ الإِمَامِ ، وَإِنْ کَانَتِ اللَّفْظَۃُ الأُولَی ثَابِتَۃً عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَمَعْلُومٌ أَنَّ تَعْلِیمَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ تَشَہُّدَ الصَّلاَۃِ کَانَ فِی ابْتِدَائِ مَا شُرِعَ التَّشَہُّدُ ، ثُمَّ کَانَ بَعْدَہُ شَرْعُ الصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِدَلِیلِ قَوْلِہِمْ: قَدْ عَرِفْنَا السَّلاَمَ عَلَیْکَ ، فَکَیْفَ الصَّلاَۃُ عَلَیْکَ؟ ثُمَّ شُرِعَ التَّسْلِیمُ مِنَ الصَّلاَۃِ مَعَہُ أَوْ بَعْدَہُ فَصَارَ الأَمْرُ إِلَیْہِ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ وَالَّذِی یُؤَکِّدُ ہَذَا مَا۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سلام کے ساتھ نماز سے فارغ ہونے کا بیان
(٢٩٦٩) (ا) عطا بن ابی رباح سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سلام کا حکم نازل ہونے سے پہلے جب نماز میں تشہد مکمل کرلیتے تو لوگوں کی طرف چہرہ انور کو پھیر لیتے تھے۔
(ب) ایک اور روایت میں بھی عطا سے منقول ہے۔ اس میں ہے : ” وذالک قبل ان ینزل التسلیم “ یعنی یہ سلام پھیرنے کا حکم نازل ہونے سے پہلے تھا۔
(ج) یہ روایت اگرچہ مرسل ہے مگر سلام کے بارے موصول، مسند روایات کے موافق ہے۔
(ب) ایک اور روایت میں بھی عطا سے منقول ہے۔ اس میں ہے : ” وذالک قبل ان ینزل التسلیم “ یعنی یہ سلام پھیرنے کا حکم نازل ہونے سے پہلے تھا۔
(ج) یہ روایت اگرچہ مرسل ہے مگر سلام کے بارے موصول، مسند روایات کے موافق ہے۔
(۲۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ شَیْبَانَ الْبَغْدَادِیُّ بِہَرَاۃَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ
أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَضَی التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ التَّسْلِیمُ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ التَّسْلِیمُ ، وَہَذَا وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً فَہُوَ مُوَافِقٌ لِلأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ الْمُسْنَدَۃِ فِی التَّسْلِیمِ۔ ضعیف مرسل۔
أَخْبَرَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَضَی التَّشَہُّدَ فِی الصَّلاَۃِ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ التَّسْلِیمُ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ یَنْزِلَ التَّسْلِیمُ ، وَہَذَا وَإِنْ کَانَ مُرْسَلاً فَہُوَ مُوَافِقٌ لِلأَحَادِیثِ الْمَوْصُولَۃِ الْمُسْنَدَۃِ فِی التَّسْلِیمِ۔ ضعیف مرسل۔
তাহকীক: