আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৫৭৯৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے منبر پر آیت سجدہ تلاوت کرنے کا حکم
(٥٧٩٦) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ عمر (رض) بن خطاب نے جمعہ کے دن منبر پر سجدہ والی آیت تلاوت کی تو منبر سے اترے اور سجدہ کیا، لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ پھر دوسرے جمعہ سجدہ والی آیت منبر پر پڑھی تو لوگ سجدہ کے لیے تیار ہوگئے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اپنے جگہوں پر رہو۔ اللہ نے ہمارے اوپر فرض نہیں کیا، ہاں اگر ہم چاہیں۔ انھوں آیت تلاوت کی خود بھی سجدہ نہیں کیا اور دوسروں کو بھی سجدہ سے منع کیا۔
(۵۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ السَّجْدَۃَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ فَسَجَدُوا مَعَہُ ثُمَّ قَرَأَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَتَہَیَّئُوا لِلسُّجُودِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: عَلَی رِسْلِکُمْ إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَکْتُبْہَا عَلَیْنَا إِلاَّ أَنْ نَشَائَ فَقَرَأَہَا وَلَمْ یَسْجُدْ وَمَنَعَہُمْ أَنْ یَسْجُدُوا۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مالک ۴۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৯৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے منبر پر آیت سجدہ تلاوت کرنے کا حکم
(٥٧٩٧) زر فرماتے ہیں کہ عمار (رض) نے جمعہ کے دن منبر پر سجدہ والی آیت تلاوت کی،{إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ } پھر منبر سے اترے اور سجدہ کیا۔
(۵۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ یَعْنِی ابْنَ سُوَیْدٍ حَدَّثَنِی سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ: أَنَّ عَمَّارًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَرَأَ عَلَی الْمِنْبَرِ {إِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ} یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ثُمَّ نَزَلَ فَسَجَدَ۔ [حسن۔ ابن أبی شیبہ ۴۲۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৯৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٧٩٨) جابر بن عبداللہ (رض) نے سنا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جمعہ کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی، پھر اس کے بعد بلند آواز سے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا غصہ سخت اور رخسار سرخ ہوچکے تھے، گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں، جو صبح یا شام تم پر حملہ کرنے والا ہے۔ پھر فرماتے : میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی درمیانی انگلی اور اس انگلی سے اشارہ کیا جو انگوٹھے کے ساتھ ملنے والی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : افضل بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت ہے اور بد ترین کام نئے ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ جس نے مال چھوڑاوہ اس کے گھر والوں کے لیے ہے اور جس نے قرض یا نقصان چھوڑا وہ میرے ذمہ ہے۔
(۵۷۹۸) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ وَالْفَرَوِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ جَعْفَرٍ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَحْمَدُ اللَّہَ وَیُثْنِی عَلَیْہِ ، ثُمَّ یَقُولُ عَلَی أَثَرِ ذَلِکَ وَقَدْ عَلاَ صَوْتُہُ ، وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ ، وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ کَأَنَّہُ مُنْذِرُ جَیْشٍ یَقُولُ: صَبَّحَکُمْ أَوْ مَسَّاکُمْ ۔ثُمَّ یَقُولُ: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃَ کَہَاتَیْنِ)) وَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ الْوُسْطَی وَالَّتِی تَلِی الإِبْہَامَ ۔ثُمَّ یَقُولُ: ((إِنَّ أَفْضَلَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللَّہِ ، وَخَیْرُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ ، وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ۔مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلأَہْلِہِ ، وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَإِلَیَّ وَعَلَیَّ))۔لَفْظُ ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۷۵۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৭৯৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٧٩٩) جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ جمعہ کے دن اس طرح ہوتا تھا۔
(۵۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ: کَانَتْ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ سَوَائً

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ۔ [صحیح۔ انظر ۵۷۵۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٠) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو خطبہ ارشاد فرماتے، اللہ کی حمد وثنا بیان کرتے جس کا وہ اہل ہے۔ پھر فرماتے : جس کو اللہ ہدایت دے اس کو گمراہ کرنے والا کوئی نہیں اور جس کو گمراہ کر دے اس کو ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت ہے اور بدترین کام نئے کام ہیں اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامت کا تذکرہ فرماتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بلند ہوجاتی اور رخسار سرخ ہوجاتے، غصہ زیادہ ہوجاتا۔ گویا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی لشکر سے ڈرانے والے ہیں۔ جو صبح یا شام تم پر حملہ کرنے والا ہے، جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے اور جس نے قرض چھوڑا وہ میرے ذمہ ہے اور میں مومنوں کا ولی ہوں۔
(۵۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ النَّاسَ فَیَحْمَدُ اللَّہَ وَیُثْنِی عَلَیْہِ بِمَا ہُوَ أَہْلُہُ ، وَیَقُولُ: ((مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ، وَخَیْرُ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللَّہِ، وَخَیْرُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَکُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ))۔ وَکَانَ إِذَا ذَکَرَ السَّاعَۃَ عَلاَ صَوْتُہُ ، وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاہُ، وَاشْتَدَّ غَضَبُہُ کَأَنَّہُ مُنْذِرُ جَیْشٍ یَقُولُ: صَبَّحَکُمْ وَمَسَّاکُمْ مَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ ، وَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا أَوْ ضَیَاعًا فَإِلَیَّ وَعَلَیَّ أَنَا وَلِیُّ الْمُؤْمِنِینَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ انظر ۵۷۵۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠١) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ضماد مکہ آئے ، وہ ازد شنوء ہ سے تعلق رکھتے تھے اور جادو سے دم کیا کرتے تھے۔ اس نے مکہ کے بیوقوف لوگوں سے سنا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجنون ہے۔ انھوں نے سوچا : اگر میں اس آدمی کو دیکھوں تو ممکن ہے میرے ہاتھ سے اللہ اس کو شفا دے دے۔ ضماد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملا اور کہنے لگا : اے محمد ! میں اس بیماری کا دم کرتا ہوں اور میرے ہاتھ سے اللہ جس کو چاہتا ہے شفا دے دیتا ہے کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی یہ بیماری ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ پڑھا : ( (إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَمَّا بَعْدُ ) ) تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جس کو وہ گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ضماد کہنے لگے : اپنے کلمات دوبارہ پڑھیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ کلمات تین مرتبہ پڑھے۔ ضمادکہنے لگے : میں نے کاہنوں کا کلام سن رکھا ہے اور جادو گر اور شعرأ کے کلام بھی سن رکھے ہیں ، لیکن میں نے اس جیسے کلمات نہیں سنے کیونکہ یہ انتہائی بلیغ ہیں۔ ضماد نے عرض کیا : اپنا ہاتھ بڑھائیے میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں، پھر اس نے بیعت کرلی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنی قوم پر بھی ؟ ضمادنے عرض کیا : ہاں میری قوم پر بھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک سریہ روانہ کیا تو وہ ضماد کی قوم کے پاس سے گزرے ، امیر لشکر نے کہا : کیا تم نے اس قوم سے کچھ لیا ؟ ایک آدمی کہنے لگا : میں نے ایک لوٹا لیا تھا فرمایا : واپس کر دو یہ ضماد کی قوم ہے۔
(۵۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبِی وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبِی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی عَبْدُ الأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدَ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّۃَ وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَ ۃَ وَکَانَ یَرْقِی مِنْ ہَذِہِ الرِّیحِ۔فَسَمِعَ سُفَہَائَ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ یَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ: لَوْ أَنَّی رَأَیْتُ ہَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّہَ یَشْفِیہِ عَلَی یَدَیَّ قَالَ فَلَقِیَہُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ إِنَّی أَرْقِی مِنْ ہَذِہِ الرِّیحِ وَإِنَّ اللَّہَ یَشْفِی عَلَی یَدَیَّ مَنْ یَشَائُ فَہَلْ لَکَ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَمَّا بَعْدُ))۔فَقَالَ: أَعِدْ عَلَیَّ کَلِمَاتِکَ ہَؤُلاَئِ فَأَعَادَہُنَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَالَ: لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَہَنَۃِ ، وَقَوْلَ السَّحَرَۃِ ، وَقَوْلَ الشُّعَرَائِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ کَلِمَاتِکَ ہَؤُلاَئِ ، وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ فَقَالَ: ہَاتِ یَدَکَ أُبَایِعْکَ عَلَی الإِسْلاَمِ فَبَایَعَہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((وَعَلَی قَوْمِکَ؟))۔ قَالَ: وَعَلَی قَوْمِی قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً فَمَرُّوا بِقَوْمِہِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِیَّۃِ لِلْجَیْشِ: ((ہَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ ہَؤُلاَئِ شَیْئًا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَصَبْتُ مِنْہُمْ مِطْہَرَۃً۔ فَقَالَ: ((رُدُّوہَا فَإِنَّ ہَؤُلاَئِ قَوْمُ ضِمَادٍ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ مسلم ۸۶۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٢) ابو احوص عبداللہ بن مسعود (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ حاجت سیکھایا۔

( (الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ ، وَنَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ { اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ } [آل عمران : ١٠٢] اللہ سے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت مسلمان ہونے کی صورت میں آئے { اتَّقُوا اللَّہَ الَّذِی تَسَائَ لُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیبًا } [النساء : ١] اور تم اللہ سے ڈرو وہ ذات جس کے ذریعہ تم رشتہ داریوں کا سوال کرتے ہو۔ تحقیق اللہ تم پر نگہبان ہے۔ { اتَّقُوا اللَّہَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِیدًا یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیمًا } [الأحزاب : ٧٠-٧١] اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ وہ تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اس نے بہت بڑی کامیابی پالی۔
(۵۸۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُومَنْصُورٍ: الظَّفْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ أَحْمَدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوجَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ الْخُزَاعِیُّ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خُطْبَۃَ الْحَاجَۃِ: ((الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ ، وَنَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ {اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} [آل عمران: ۱۰۲] {اتَّقُوا اللَّہَ الَّذِی تَسَائَ لُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیبًا} [النسائ: ۱] {اتَّقُوا اللَّہَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِیدًا یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیمًا} [الأحزاب: ۷۰-۷۱]

[صحیح لغیرہٖ۔ النسائی ۱۴۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٣) عبداللہ بن مسعودنقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس طرح خطبہ دیا کرتے تھے : ( (الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِ فَإِنَّہُ لاَ یَضُرُّ اللَّہَ شَیْئًا ، وَلاَ یَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَہُ ) ) تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد طلب کرتے ہیں۔ ہم اللہ کی پناہ لیتے ہیں اپنے نفس کی شرارتوں سے۔ جس کو اللہ ہدایت دے ، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو اللہ گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اس نے انھیں حق کے ساتھ مبعوث کیا، وہ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہے قیامت سے پہلے۔ جس نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی اس نے ہدایت پائی اور جس نے نافرمانی کی وہ اللہ کا کچھ نہ بگاڑسکے گا اپنا ہی نقصان کرے گا۔
(۵۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخْلَدٍ: أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ عَنْ أَبِی عِیَاضٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتَشَہَّدُ ((الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِ فَإِنَّہُ لاَ یَضُرُّ اللَّہَ شَیْئًا ، وَلاَ یَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَہُ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۰۹۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٤) یونس نے ابن شہاب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جمعہ کے خطبہ کے بارے میں سوال کیا تو ابن شہاب نے فرمایا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی سے استغفار کرتے ہیں۔ ہم اس کی پناہ میں آتے ہیں نفس کی شرارتوں سے ۔ جس کو اللہ ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو وہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ قیامت سے پہلے ان کو ڈرانے والا، خوشخبری سنانے والا، بنا کر بھیجا ہے۔ جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا ۔ اس نے ہدایت پائی اور جس نے ان دونوں کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔ ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں ان میں سے بنا جو تیری فرمان برداری کرنے والے ہوں اور تیرے رسول کی اطاعت کرنے والے ہوں ، ان کی رضا کو تلاش کریں اور ناراضگی سے بچیں۔ ہم تیری اور تیرے رسول کی تابعداری کرتے ہیں۔

ابن شھاب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرماتے :” جو چیز قریب آنے والی ہے وہ دور نہیں ہے۔ کسی کی جلدی کی وجہ سے اللہ اس کو جلدی نہیں کرتا اور وہ لوگوں کے کاموں کو بھی اتنا گھیرتا ہے جتنا چاہتا ہے، لوگوں کی چاہت کے موافق نہیں۔ اللہ کچھ چاہتا ہے اور لوگ کچھ ۔ ہوتا وہی ہے جو خدا چاہتا ہے۔ اگرچہ لوگ ناپسند ہی کیوں نہ کریں۔ جس کو اللہ قریب کر دے اسے دور کرنے والا کوئی نہیں اور جس کو اللہ دور کر دے اس کو قریب کرنے والا کوئی نہیں۔ کوئی کام اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں ہوتا “

ابن شہاب فرماتے ہیں : حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے خطبہ میں فرماتے تھے : کامیاب وہ ہے جو خواہشات ، لالچ اور غصہ سے محفوظ کیا گیا۔ سچی بات کے علاوہ کوئی بھلائی نہیں۔ جو جھوٹ بولتا ہے گناہ کرتا ہے اور گناہ ہلاک کردیتا ہے۔ گناہ سے بچو۔ فاجر آدمی مٹی سے پیدا ہوا اس میں واپس چلا جائے گا۔ وہ آج زندہ ہے اور کل مردہ اور روزانہ کے عمل کرو۔ مظلوم کی بد دعا سے بچو اور اپنے آپ کو مردوں سے شمار کرو۔
(۵۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسَ: أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ شِہَابٍ عَنْ تَشَہُّدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ ابْنُ شِہَابٍ: ((إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ ، وَنَعُوذُ بِہِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا ، مَنْ یَہْدِہِ اللَّہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہُ ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلاَ ہَادِیَ لَہُ ، وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَرْسَلَہُ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِمَا فَقَدْ غَوَی۔نَسْأَلُ اللَّہَ رَبَّنَا أَنْ یَجْعَلَنَا مِمَّنْ یُطِیعُہُ وَیُطِیعُ رَسُولَہُ وَیَتَّبِعُ رِضْوَانَہُ وَیَجْتَنِبُ سَخَطَہُ فَإِنَّمَا نَحْنُ بِہِ وَلَہُ))

قَالَ ابْنُ شِہَابٍ وَبَلَغَنَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ إِذَا خَطَبَ: ((کُلُّ مَا ہُوَ آتٍ قَرِیبٌ لاَ بُعْدَ لِمَا ہُوَ آتٍ لاَ یَعْجَلُ اللَّہُ لِعَجَلِۃِ أَحَدٍ وَلاَ یَحِفُّ ، لأَمْرُ النَّاسِ مَا شَائَ اللَّہُ لاَ مَا شَائَ النَّاسُ یُرِیدُ النَّاسُ أَمْرًا وَیُرِیدُ اللَّہُ أَمْرًا وَمَا شَائَ اللَّہُ کَانَ وَلَوْ کَرِہَ النَّاسُ ، لاَ مُبَعِّدَ لِمَا قَرَّبَ اللَّہُ ، وَلاَ مُقَرِّبَ لِمَا بَعَّدَ اللَّہُ فَلاَ یَکُونُ شَیْء ٌ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّہِ))

قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ: أَفْلَحَ مِنْکُمْ مَنْ حُفِظَ مِنَ الْہَوَی وَالطَّمَعِ وَالْغَضَبِ وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ الصِدْقِ مِنَ الْحَدِیثِ خَیْرٌ ، مَنْ یَکْذِبْ یَفْجُرْ ، وَمَنْ یَفْجُرْ یَہْلَکْ إِیَّاکُمْ وَالْفُجُورَ مَا فُجُورُ امْرِئٍ خُلِقَ مِنَ التُّرَابِ وَإِلَی التُّرَابِ یَعُودُ وَہُوَ الْیَوْمَ حَیٌّ وَغَدًا مَیِّتٌ اعْمَلُوا عَمَلَ یَوْمٍ بِیَوْمٍ ، وَاجْتَنِبُوا دَعْوَۃَ الْمَظْلُومِ وَعُدُّوا أَنْفُسَکُمْ مِنَ الْمَوْتَی۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۱۰۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٥) ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب اپنے خطبہ میں فرماتے تھے : کامیاب وہ ہے جو خواہشات ، لالچ اور غصہ سے محفوظ کیا گیا اور اسے بات میں سچائی کی توفیق دی گئی، یہ اسے بھلائی کی طرف لے جائے گا ۔ جو جھوٹ بولتا ہے گناہ گار ہوتا ہے، پھر اس کا ما بعد ذکر کیا ۔۔۔
(۵۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ تَمِیمٍ الْحَنْظَلِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأُوَیْسِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِی ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَمِّہِ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ أَفْلَحَ مِنْکُمْ مَنْ حُفِظَ مِنَ الْہَوَی وَالْغَضَبِ وَالطَّمَعِ وَوُفِّقَ إِلَی الصِّدْقِ فِی الْحَدِیثِ فَإِنَّہُ یَجُرُّہُ إِلَی الْخَیْرِ مَنْ یَکْذِبْ یَفْجُرْ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٦) نبی ط بن شریط فرماتے ہیں : میں سواری کی پشت پر اپنے والد کے پیچھے تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمرہ کے پاس خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستففرہ واشھدان لا الہ الا اللہ وان محمداً عبدہ ورسولہ ” تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور ہم اسی سے مدد طلب کرتے ہیں اور بخشش طلب کرتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ “

میں تمہیں اللہ کے خوف کی وصیت کرتا ہوں۔ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ نے جواب دیا : یہی دن۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون سا مہینہ زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ نے جواب دیا : یہی مہینہ زیادہ حرمت والا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون سا شہر زیادہ حرمت والا ہے ؟ صحابہ کرام (رض) نے جواب دیا : یہی شہر۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے خون اور مال تمہارے آپس میں اوپر ایسے ہی حرام ہیں جیسے تمہارے اس دن، مہینہ اور شہر کی حرمت ہے۔
(۵۸۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ: مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ النَّہْدِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ عَنْ نَبِیطِ بْنِ شَرِیطٍ قَالَ: کُنْتُ رِدْفَ أَبِی عَلَی عَجُزِ الرَّاحِلَۃِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ عِنْدَ الْجَمْرَۃِ فَقَالَ: ((الْحَمْدُ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللَّہِ أَیُّ یَوْمٍ أَحْرَمُ ہَذَا؟)) قَالُوا: ہَذَا قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ أَحْرَمَ))۔قَالُوا: ہَذَا قَالَ: ((فَأَیُّ بَلَدٍ أَحْرَمُ))۔قَالُوا: ہَذَا الْبَلَدُ قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہَذَا فِی شَہْرِکُمْ ہَذَا فِی بَلَدِکُمْ ہَذَا))۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٧) شداد بن اوس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : اے لوگو ! دنیا حاضر سامان ہے۔ اس سے نیک و بد کھاتے ہیں اور آخرت سچا وعدہ ہے۔ اس میں عادل بادشاہ سچ کو سچ ثابت کرے گا اور باطل کو باطل کر دے گا۔
(۵۸۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْہَیْثَمِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ أَبِی الزَّاہِرِیَّۃِ عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا الدُّنْیَا عَرَضٌ حَاضِرٌ یَأْکُلُ مِنْہَا الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ ، وَالآخِرَۃُ وَعْدٌ صَادِقٌ یَحْکُمُ فِیہَا مَلِکٌ عَادِلٌ یُحِقُّ فِیہَا الْحَقَّ وَیُبْطِلُ الْبَاطِلَ))۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ کا مستحب طریقہ
(٥٨٠٨) شداد بن اوس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خطبہ یہ تھا کہ دنیا حاضر مال ہے۔ اس سے نیک وبد کھاتے ہیں اور آخرت سچا وعدہ ہے جس میں قدرت رکھنے والا بادشاہ فیصلہ کرے گا۔ خبردار ! بھلائی تمام کی تمام جنت میں ہے اور خبردار ! برائی تمام کی تمام جہنم میں ہے اور تم عمل کرو اور اللہ سے ڈرو۔ جان لو تم پر تمہارے اعمال پیش کیے جائیں گے اور تم اپنے رب سے ضرور ملاقات کرنے والے ہو۔ { فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃِ شَرًّا یَرَہُ } [الزلزلۃ : ٧-٨]

جس نے ذرہ برابر بھلائی کی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی وہ بھی اس کو دیکھ لے گا۔
(۵۸۰۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْبَجَلِیُّ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو الأَحْمَسِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ کَثِیرٍ: أَبُوسَعِیدٍ الْعَامِرِیُّ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا عِیَاضُ بْنُ سَعِیدٍ الثُمَالِیُّ عَنْ ہُرَیْمِ بْنِ سُفْیَانَ الْبَجَلِیِّ عَنْ لَیْثِ بْنِ أَبِی سُلَیْمٍ عَنْ زُبَیْدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: کَانَتْ خُطْبَۃُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ((إِنَّ الدُّنْیَا عَرَضٌ حَاضِرٌ یَأْکُلُ مِنْہَا الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، وَإِنَّ الآخِرَۃَ وَعَدٌ صَادِقٌ یَقْضِی فِیہَا مَلِکٌ قَادِرٌ ، أَلاَ وَإِنَّ الْخَیْرَ کُلُّہُ بِحَذَافِیرِہِ فِی الْجَنَّۃِ ، أَلاَ وَإِنَّ الشَّرَ کُلُّہُ بِحَذَافِیرِہِ فِی النَّارِ، وَاعْمَلُوا وَأَنْتُمْ مِنَ اللَّہِ عَلَی حَذَرٍ، وَاعْلَمُوا أَنَّکُمْ مَعْرُوضُونَ عَلَی أَعْمَالِکُمْ وَأَنَّکُمْ مُلاَقُو اللَّہِ رَبِّکُمْ لاَ بُدَّ مِنْہُ {فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَرَہُ وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃِ شَرًّا یَرَہُ} [الزلزلۃ: ۷-۸]))

[باطل۔ الطبرانی فی الکبیر ۵۵۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮০৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں کلام کرنے کراہت کا بیان
(٥٨٠٩) (الف) عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس خطبہ دیا۔ اس نے کہا : جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ہدایت پائے گا اور جس نے ان کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو برا خطیب ہے۔ اس طرح کہہ : جس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی وہ گمراہ ہوا۔

(ب) یہ وکیع کی حدیث کے الفاظ ہیں، لیکن عدنی نے یہ قول ذکر نہیں کیا۔ ( (قُلْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی) )
(۵۸۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: خَطَبَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ یُطِعِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ رَشَدَ ، وَمَنْ یَعْصِہِمَا فَقَدْ غَوَی۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((بِئْسَ الْخَطِیبُ أَنْتَ قُلْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی))۔لَفْظُ حَدِیثِ وَکِیعٍ وَلَمْ یَذْکُرِ الْعَدَنِیُّ قَوْلَہُ ((قُلْ وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ غَوَی))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ وَکِیعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۸۷۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮১০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں کلام کرنے کراہت کا بیان
(٥٨١٠) حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یہ نہ کہو : جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے بلکہ تم کہو : جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔
(۵۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْحَوْضِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَسَارٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ تَقُولُوا مَا شَائَ اللَّہُ وَشَائَ فُلاَنٌ۔وَلَکِنْ قُولُوا مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ شَائَ فُلاَنٌ))۔ [صحیح۔ ابو داؤد ۴۹۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮১১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں کلام کرنے کراہت کا بیان
(٥٨١١) عبداللہ بن یسار قتیلہ بنت صیفی جہنی سے نقل فرماتے ہیں کہ یہودکا ایک عالم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تم بہترین لوگ ہو اگر تم شرک نہ کرو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سبحان اللہ وہ کیسے ؟ اس نے کہا : جب تم قسم اٹھاتے ہو تو کہتے ہو : کعبہ کی قسم ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھہرگئے۔ پھر فرمایا : جو قسم اٹھائے وہ کعبہ کے رب کی قسم اٹھائے، پھر اس نے کہا : تم بہترین لوگ ہو کاش کہ تم کہو جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھوڑی دیر رک گئے ، پھر فرمایا : جو کہے جو اللہ چاہے پھر کچھ دیر بعد کہے : پھر جو تو چاہے۔
(۵۸۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَلَیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ قُتَیْلَۃَ بِنْتِ صَیْفِیٍّ الْجُہَنِیِّ قَالَتْ: جَائَ حَبْرٌ مِنَ الأَحْبَارِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلاَ أَنْتُمْ تُشْرِکُونَ۔قَالَ: ((سُبْحَانَ اللَّہِ وَمَا ذَلِکَ؟))۔قَالَ: تَقُولُونَ إِذَا حَلَفْتُمْ بِالْکَعْبَۃِ۔فَأَمْہَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ حَلَفَ فَلْیَحْلِفْ بِرَبِّ الْکَعْبَۃِ))۔ثُمَّ قَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلاَ أَنَّکُمْ تَقُولُونَ مَا شَائَ اللَّہُ وَشَائَ فُلاَنٌ۔فَأَمْہَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ قَالَ مَا شَائَ اللَّہُ فَلْیَجْعَلْ بَیْنَہُمَا ثُمَّ شِئْتَ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۶/۳۷۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮১২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں کلام کرنے کراہت کا بیان
(٥٨١٢) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے بعض امور میں بات چیت کی اور شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : جو اللہ چاہے اور آپ۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو نے مجھے اللہ کے برابر کردیا، یوں کہو : جو اکیلا اللہ چاہے۔
(۵۸۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا الأَجْلَحُ أَبُو حُجَیَّۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَکَلَّمَہُ فِی بَعْضِ الأَمْرِ فَقَالَ الرَّجُلُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-: مَا شَائَ اللَّہُ وَشِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَجَعَلْتَنِی وَاللَّہَ عَدْلاً بَلْ مَا شَائَ اللَّہُ وَحْدَہُ))۔

[صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۱/۲۲۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮১৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں کسی ایک کے لیے خصوصی دعا یا بدعا کرنا مکروہ ہے
(٥٨١٣) ابن جریج فرماتے ہیں : میں نے عطاء سے کہا : وہ جو آپ لوگوں کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ دوران خطبہ دعا کرتے ہیں، آج کل۔ کیا آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث ملی یا یہ آپ کی وفات کے بعد شروع ہوا ؟ فرمایا : حدیث تو کوئی نہیں لیکن یہ بدعت ہے۔
(۵۸۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِیدِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ: الَّذِی أَرَی النَّاسَ یَدْعُونَ بِہِ فِی الْخُطْبَۃِ یَوْمَئِذٍ أَبَلَغَکَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَوْ عَمَّنْ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- ؟ قَالَ: لاَ إِنَّمَا أُحْدِثَ إِنَّمَا کَانَتِ الْخُطْبَۃُ تَذْکِیرًا۔وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ وَغَیْرِہِ فِی خُطْبَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔

[حسن۔ أخرجہ الشافعی فی الام ۱/۳۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮১৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں کسی ایک کے لیے خصوصی دعا یا بدعا کرنا مکروہ ہے
(٥٨١٤) ابن عون فرماتے ہیں کہ مجھے خبر ملی کہ عمر بن عبد العزیز (رح) نے لکھا کہ دعا میں کسی کا نام نہ لیا جائے۔
(۵۸۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ: أَنْ لاَ یُسَمَّی أَحَدٌ فِی الدُّعَائِ ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৮১৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ میں امام کا کلام کرنا
(٥٨١٥) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک شخص آیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تو نے نماز پڑھی ہے ؟ اس نے عرض کیا : نہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔
(۵۸۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ: ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ: أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَعَارِمٌ وَعَمْرُو بْنُ عَوْنٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو الرَّبِیعِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ فَقَالَ لَہُ: أَصَلَّیْتَ ۔قَالَ: لاَ قَالَ: ((قُمْ فَارْکَعْ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ تقدم ۵۶۸۹]
tahqiq

তাহকীক: