আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ৩৩৫০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٥٠) سیدنا معاویہ بن حکم سلمی (رض) سے روایت ہے کہ جب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اسلام کے بہت سے احکام سکھائے، یعنی جب تو چھینک مارے تو الحمد للہ کہہ اور جب کوئی اور چھینک مارے وہ الحمد للہ کہے اور تو یرحمک اللہ کہہ۔ ایک مرتبہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز میں کھڑا تھا کہ اچانک ایک آدمی نے چھینک ماری، اس نے الحمد للہ کہا تو میں نے اونچی آواز میں یرحمک اللہ کہا، لوگ میری طرف گھورنے لگے حتیٰ کہ مجھے یہ کہنا پڑا کہ تمہیں کیا ہوا ہے، مجھے ایسی نظروں سے دیکھ رہے ہو ؟ تو انھوں نے سبحان اللہ کہا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو پوچھا : کلام کرنے والا کون آدمی تھا ؟ آپ کو بتایا گیا کہ یہ دیہاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بلا کر فرمایا : نماز میں صرف تلاوت قرآن اور ذکر الٰہی ہوتا ہے، لہٰذا جب تم نماز میں ہو تو صرف تلاوت اور ذکر ہی کیا کرو۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر مشفق و مہربان معلم کسی اور کو نہیں دیکھا۔
(۳۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ النَّسَائِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیُّ قَالَ: لَمَّا قَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عُلِّمْتُ أُمُورًا مِنْ أُمُورِ الإِسْلاَمِ ، فَکَانَ فِیمَا عُلِّمْتُ أَنْ قِیلَ لِی إِذَا عَطَسْتَ فَاحْمَدِ اللَّہَ ، وَإِذَا عَطَسَ الْعَاطِسُ فَحَمِدَ اللَّہَ فَقُلْ یَرْحَمُکَ اللَّہُ - قَالَ فَبَیْنَا أَنَا قَائِمٌ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ فَحَمِدَ اللَّہَ فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ رَافِعًا بِہَا صَوْتِی، فَرَمَانِی النَّاسُ بِأَبْصَارِہِمْ حَتَّی احْتَمَلَنِی ذَلِکَ فَقُلْتُ: مَا لَکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَیَّ بِأَعْیُنٍ شُزْرٍ؟ قَالَ فَسَبَّحُوا، فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ الصَّلاَۃَ قَالَ: ((مَنِ الْمُتَکَلِّمُ؟))۔قِیلَ: ہَذَا الأَعْرَابِیُّ فَدَعَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((إِنَّمَا الصَّلاَۃُ لِقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَذِکْرِ اللَّہِ ، فَإِذَا کُنْتَ فِیہَا فَلْیَکُنْ ذَلِکَ شَأْنَکَ))۔فَمَا رَأَیْتُ مُعَلَّمًا قَطُّ أَرْفَقَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لا علمی کی وجہ سے دوران نماز ممنوعہ کلام کرے
(٣٣٥١) (ا) معاویہ بن حکم سلمی بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : ہم لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں، اللہ نے ہمیں اسلام کی نعمت سے نواز دیا ہے۔ ابھی بھی ہم میں سے کچھ لوگ پرندوں کے ذریعے فال لیتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ محض وہم ہے جو ان کے ذہنوں میں ہے۔ یہ فال وغیرہ انھیں (کسی کام کے کرنے سے) نہ روکے۔
فرماتے ہیں میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (غیب کی خبریں بتانے والوں) کے پاس جاتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نہ جایا کریں۔ انھوں نے پھر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (اور ان سے فال لیتے ہیں) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انبیاء ۔ میں سے صرف ایک نبی (حضرت ادریس (علیہ السلام) ) خط کھینچتے تھے لہٰذا جس کا خط ان کے موافق ہو تو وہ درست ہے۔
فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز پڑھ رہا تھا۔ ایک نمازی نے چھینک ماری تو میں نے کہہ دیا : ” یرحمک اللہ “ تو لوگ میری طرف ترچھی نظروں سے دیکھنے لگے۔ میں نے کہا : تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں تم مجھے کیوں دیکھ رہے ہو ؟ انھوں نے اپنی رانوں پر ہاتھ مارنے شروع کردیے۔ میں سمجھ گیا کہ وہ مجھے چپ کروانا چاہتے ہیں (تو میں ناراض ہوا) لیکن خاموش ہوگیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے مجھے بلایا ، آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر مشفق اور مہربان استاد کسی کو نہیں دیکھا نہ آپ سے پہلے اور نہ آپ کے بعد۔ اللہ کی قسم ! آپ نے مجھے مارا نہ ڈانٹا اور نہ ہی برا بھلا کہا بلکہ صرف اتنا فرمایا : یہ نماز ہے اس میں باتیں کرنا جائز نہیں، اس میں تو تسبیح تکبیر اور تلاوت قرآن ہوتی ہے۔۔۔
(ب) یہ حدیث دوسری سند سے بھی اسی طرح ہے مگر اس میں ان الفاظ ” انا کنا حدیث عہد بجاہلیۃ فجاء اللہ الاسلام “ کی جگہ یہ الفاظ ہیں : ” قال اتیت النبی فقلت : ان رجالا منا۔۔۔
فرماتے ہیں میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (غیب کی خبریں بتانے والوں) کے پاس جاتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نہ جایا کریں۔ انھوں نے پھر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (اور ان سے فال لیتے ہیں) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : انبیاء ۔ میں سے صرف ایک نبی (حضرت ادریس (علیہ السلام) ) خط کھینچتے تھے لہٰذا جس کا خط ان کے موافق ہو تو وہ درست ہے۔
فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ نماز پڑھ رہا تھا۔ ایک نمازی نے چھینک ماری تو میں نے کہہ دیا : ” یرحمک اللہ “ تو لوگ میری طرف ترچھی نظروں سے دیکھنے لگے۔ میں نے کہا : تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں تم مجھے کیوں دیکھ رہے ہو ؟ انھوں نے اپنی رانوں پر ہاتھ مارنے شروع کردیے۔ میں سمجھ گیا کہ وہ مجھے چپ کروانا چاہتے ہیں (تو میں ناراض ہوا) لیکن خاموش ہوگیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے مجھے بلایا ، آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر مشفق اور مہربان استاد کسی کو نہیں دیکھا نہ آپ سے پہلے اور نہ آپ کے بعد۔ اللہ کی قسم ! آپ نے مجھے مارا نہ ڈانٹا اور نہ ہی برا بھلا کہا بلکہ صرف اتنا فرمایا : یہ نماز ہے اس میں باتیں کرنا جائز نہیں، اس میں تو تسبیح تکبیر اور تلاوت قرآن ہوتی ہے۔۔۔
(ب) یہ حدیث دوسری سند سے بھی اسی طرح ہے مگر اس میں ان الفاظ ” انا کنا حدیث عہد بجاہلیۃ فجاء اللہ الاسلام “ کی جگہ یہ الفاظ ہیں : ” قال اتیت النبی فقلت : ان رجالا منا۔۔۔
(۳۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ الْحَکَمِ السُّلَمِیُّ قَالَ قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- :إِنَّا کُنَّا حَدِیثَ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ ، فَجَائَ اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ ، وَإِنَّ رِجَالاً مِنَّا یَتَطَیَّرُونَ۔ قَالَ: ((ذَلِکَ شَیْئٌ یَجِدُونَہُ فِی صُدُورِہِمْ فَلاَ یَصُدَّنَّہُمْ))۔قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَرِجَالٌ مِنَّا یَأْتُونَ الْکَہَنَۃَ۔قَالَ: ((فَلاَ یَأْتُوہُمْ))۔قَالَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَرِجَالٌ مِنَّا یَخُطُّونَ۔قَالَ: ((کَانَ نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ یَخُطُّ ، فَمَنْ وَافَقَ خَطَّہُ فَذَاکَ))۔ قَالَ: وَبَیْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ فَحَدَقَنِی الْقَوْمُ بِأَبْصَارِہِمْ ، قَالَ فَقُلْتُ: وَاثُکْلَ أُمِّیَاہُ مَا لَکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَیَّ؟ فَضَرَبَ الْقَوْمُ بِأَیْدِیہِمْ عَلَی أَفْخَاذِہِمْ فَلَمَّا رَأَیْتُہُمْ یُسَکِّتُونِی لَکِنِّی سَکَتُّ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دَعَانِی فَبِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی مَا رَأَیْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ أَحْسَنَ تَعْلِیمًا مِنْہُ ، وَاللَّہُ مَا ضَرَبَنِی وَلاَ کَہَرَنِی وَلاَ سَبَّنِی فَقَالَ: ((إِنَّ صَلاَتَنَا ہَذِہِ لاَیَصْلُحُ فِیہَا شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِ النَّاسِ، وَإِنَّمَا ہِیَ التَّسْبِیحُ وَالتَّکْبِیرُ وَتِلاَوَۃُ الْقُرْآنِ))۔وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُوصَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: إِنَّا کُنَّا حَدِیثَ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ فَجَائَ اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ ، وَإِنَّمَا قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالاً مِنَّا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ فہو حدیث واحد مع اختلاف یسیر]
وَأَخْبَرَنَا أَبُوصَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ حَدَّثَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: إِنَّا کُنَّا حَدِیثَ عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ فَجَائَ اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ ، وَإِنَّمَا قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالاً مِنَّا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ فہو حدیث واحد مع اختلاف یسیر]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لا علمی کی وجہ سے دوران نماز ممنوعہ کلام کرے
(٣٣٥٢) (ا) معاویہ بن حکم سلمی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی، میرے پہلو میں کھڑے ایک آدمی نے چھینک ماری تو میں نے ” یرحمک اللہ “ کہہ دیا۔ لوگ میری طرف دیکھنے لگ گئے۔ میں نے کہا : تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں، میں نماز پڑھا رہا ہوں اور تم مجھے دیکھے جا رہے ہو ؟ انھوں نے رانوں پر ہاتھ مارنے شروع کردیے۔ وہ مجھے خاموش کروانا چاہتے تھے (میں چپ ہوگیا) ۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے ، آپ پر میرے والدین قربان ہوں، میں نے آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آپ سے بڑھ کر مشفق اور مہربان استاد نہیں دیکھا۔ اللہ کی قسم ! آپ نے مجھے نہ مارا نہ ڈانٹا اور نہ برا بھلا کہا بلکہ فرمایا : یہ نماز ہے اس میں لوگوں سے ساتھ بات چیت کرنا درست نہیں ۔ یہ صرف تسبیح، تحمید اور قرآن کی تلاوت کے لیے ہے۔
(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت منقول نہیں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا ہو کیونکہ اس نے نماز میں ناواقفیت سے کلام کیا تھا۔
(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ روایت منقول نہیں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا ہو کیونکہ اس نے نماز میں ناواقفیت سے کلام کیا تھا۔
(۳۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبَانُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَعَطَسَ رَجُلٌ إِلَیَّ جَنْبِی فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، فَرَمَانِی الْقَوْمُ بِأَبْصَارِہِمْ فَقُلْتُ: وَاثُکْلَ أُمِّیَاہُ ، مَا لِی أَرَاکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَیَّ وَأَنَا أُصَلِّی؟ فَجَعَلُوا یَضْرِبُونَ بِأَیْدِیہِمْ عَلَی أَفْخَاذِہِمْ یُصَمِّتُونِی ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الصَّلاَۃَ فَبِأَبِی وَأُمِّی مَا رَأَیْتُ قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ أَحْسَنَ تَعْلِیمًا مِنْہُ، وَاللَّہِ مَا کَہَرَنِی وَلاَ سَبَّنِی وَلاَ ضَرَبَنِی ، وَلَکِنَّہُ قَالَ لِی: ((إِنَّ صَلاَتَنَا ہَذِہِ لاَ یَصْلُحُ فِیہَا شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِ النَّاسِ ، إِنَمَّا ہُوَ الصَّلاَۃُ وَالتَّسْبِیحُ وَالتَّحْمِیدُ وَقِرَائَ ۃُ الْقُرْآنِ))۔أَوْ کَالَّذِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ ذَکَرَ مَا ذَکَرَ الأَوْزَاعِیُّ مِنَ التَّطَیُّرِ وَغَیْرِہِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلَمْ یُحْکَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ بِإِعَادِۃٍ وَحُکِیَ أَنَّہُ تَکَلَّمَ وَہُوَ جَاہِلٌ بِذَلِکَ۔
[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَلَمْ یُحْکَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ بِإِعَادِۃٍ وَحُکِیَ أَنَّہُ تَکَلَّمَ وَہُوَ جَاہِلٌ بِذَلِکَ۔
[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو غلطی سے یا بھول کر سلام یا کلام کرلے
(٣٣٥٣) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر یا عصر کی نماز (بھول کر) دو رکعتیں پڑھائیں تو ذوالیدین نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم ہوگئی ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ سے پوچھا : کیا ذوالیدین صحیح کہہ رہا ہے ؟ انھوں نے کہا : جی ہاں ! تو آپ نے دوسری رکعتیں پڑھائیں اور سہو کے دو سجدے کیے۔ سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ عروہ بن زبیر (رض) نے مغرب کی دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرلیا ، پھر باتیں کیں اور باقی ماندہ (ایک رکعت) ادا کرنے کے بعد فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی اس طرح کیا ہے۔
(ب) اس مسئلہ میں مکمل بحث سجدہ سہو کے باب میں آئے گی، ان شاء اللہ۔
(ب) اس مسئلہ میں مکمل بحث سجدہ سہو کے باب میں آئے گی، ان شاء اللہ۔
(۳۳۵۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْہَمَذَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الظُّہْرَ أَوِ الْعَصْرَ رَکْعَتَیْنِ ، فَقَالَ لَہُ ذُو الْیَدَیْنِ: أَقُصِرَتِ الصَّلاَۃُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَوْ نَسِیتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَصْحَابِہِ: ((أَحَقٌّ مَا یَقُولُ؟))۔قَالُوا: نَعَمْ۔فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیِ السَّہْوِ۔ قَالَ سَعْدٌ: وَرَأَیْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ صَلَّی مِنَ الْمَغْرِبِ رَکْعَتَیْنِ وَسَلَّمَ ، فَتَکَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی مَا بَقِیَ فَقَالَ: ہَکَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، وَتَمَامُ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ یَرِدُ فِی بَابِ سُجُودِ السَّہْوِ إِنَّ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۶۸]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، وَتَمَامُ ہَذِہِ الْمَسْأَلَۃِ یَرِدُ فِی بَابِ سُجُودِ السَّہْوِ إِنَّ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۶۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز روتے وقت ایسی آواز نہ نکلے جس سے حرف بنتا ہے
(٣٣٥٤) ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر (رض) سے کہو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو (قراءت) نہ سنا پائیں گے۔ آپ عمر (رض) کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر (رض) کو کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے سیدہ حفصہ (رض) کو کہا کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہو کہ ابوبکر (رض) جب آپ کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو کثرت گریہ کے سبب لوگوں کو قراءت نہ سنا سکیں گے، آپ عمر (رض) کو حکم فرمائیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ حفصہ (رض) نے ایسے ہی کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم تو یوسف (علیہ السلام) کی عورتوں کی طرح ہو۔ ابوبکر (رض) سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو حفصہ (رض) نے عائشہ (رض) سے کہا : مجھے تم سے کوئی خیر نہیں پہنچی۔
(۳۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِی مَقَامِکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔فَقَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ لِلنَّاسِ))۔قَالَتْ عَائِشَۃُ فَقُلْتُ لِحَفْصَۃَ قُولِی لَہُ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِی مَقَامِکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْیُصَلِّ لِلنَّاسِ۔فَفَعَلَتْ حَفْصَۃُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔فَقَالَتْ حَفْصَۃُ لِعَائِشَۃَ: مَا کُنْتُ لأُصِیبَ مِنْکِ خَیْرًا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۳]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِی مَقَامِکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔فَقَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ لِلنَّاسِ))۔قَالَتْ عَائِشَۃُ فَقُلْتُ لِحَفْصَۃَ قُولِی لَہُ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ إِذَا قَامَ فِی مَقَامِکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ، فَمُرْ عُمَرَ فَلْیُصَلِّ لِلنَّاسِ۔فَفَعَلَتْ حَفْصَۃُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُنَّ لأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔فَقَالَتْ حَفْصَۃُ لِعَائِشَۃَ: مَا کُنْتُ لأُصِیبَ مِنْکِ خَیْرًا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز روتے وقت ایسی آواز نہ نکلے جس سے حرف بنتا ہے
(٣٣٥٥) (ا) حمزہ بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیماری میں شدت آگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابوبکر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو سیدہ عائشہ (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ابوبکر (رض) نرم دل والے ہیں، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو رونے کے سبب قرات نہ سنا سکیں گے۔ آپ (علیہ السلام) نے پھر فرمایا : ابوبکر سے کہیے وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ انھوں نے پھر اسی طرح بات کی جیسے پہلے کہی تھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم یوسف (علیہ السلام) کی عورتوں جیسی ہو۔ ابوبکر (رض) سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔
(ب) صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوبکر (رض) نرم دل والے ہیں جب قرآن پڑھتے ہیں تو اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں پاسکتے۔
(ب) صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ ابوبکر (رض) نرم دل والے ہیں جب قرآن پڑھتے ہیں تو اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں پاسکتے۔
(۳۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: لَمَّا اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَجَعُہُ قَالَ: ((مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ))۔فَقَالَتْ لَہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ ، إِذَا قَامَ مَقَامَکَ لَمْ یُسْمِعِ النَّاسَ مِنَ الْبُکَائِ ۔فَقَالَ: مُرُوا أَبَابَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔ فَعَاوَدَتْہُ مِثْلَ مَقَالَتِہَا فَقَالَ: أَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ یُوسُفَ، مُرُوا أَبَابَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیِّ
وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَقَالَتْ فِی الْحَدِیثِ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لاَ یَمْلِکُ دَمْعَہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْجُعْفِیِّ
وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ حَمْزَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَقَالَتْ فِی الْحَدِیثِ: إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِیقٌ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لاَ یَمْلِکُ دَمْعَہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز روتے وقت ایسی آواز نہ نکلے جس سے حرف بنتا ہے
(٣٣٥٦) مطرف اپنے والد عبداللہ بن شخیر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رونے کی وجہ سے آپ کے سینے سے چکی چلنے جیسی آواز آرہی تھی۔
(۳۳۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَفِی صَدْرِہِ أَزِیزٌ کَأَزِیزِ الرَّحَی مِنَ الْبُکَائِ ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۰۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز روتے وقت ایسی آواز نہ نکلے جس سے حرف بنتا ہے
(٣٣٥٧) حماد بن سلمہ کی روایت کے آخر میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیٹ سے ہنڈیا کے ابلنے کی طرح آواز آتی تھی۔
(۳۳۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابَجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَلِجَوْفِہِ أَزِیزٌ کَأَزِیزِ الْمِرْجَلِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ۔ النساء ۱۲۱۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز روتے وقت ایسی آواز نہ نکلے جس سے حرف بنتا ہے
(٣٣٥٨) علقمہ بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) عشا کی نماز میں سورة یوسف پڑھ رہے تھے اور میں آخری صفوں میں کھڑا تھا۔ جب وہ یوسف (علیہ السلام) کے ذکر پر پہنچے تو میں نے آخری صف میں آپ کے سینے سے رونے کے دوران نکلنے والی آواز سنی۔
(۳۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی مُلَیْکَۃَ یَقُولُ أَخْبَرَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ وَقَّاصٍ قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْرَأُ فِی الْعَتَمَۃِ بِسُورَۃِ یُوسُفَ ، وَأَنَا فِی مُؤَخِّرِ الصُّفُوفِ حَتَّی إِذَا جَائَ ذِکْرُ یُوسُفَ سَمِعْتُ نَشِیجَہُ فِی مُؤَخَّرِ الصَّفِّ۔
[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲۷۰۳]
[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲۷۰۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہنسنے یا مسکرانے کا حکم
(٣٣٥٩) جابر بیان کرتے ہیں کہ تبسم سے نماز نہیں ٹوٹتی بلکہ کھلکھلا کر ہنسنے سے نماز جاتی رہتی ہے۔
(۳۳۵۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ الْفَحَّامُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: التَّبَسُّمُ لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ وَلَکِنِ الْقَرْقَرَۃُ۔ ہَذَا ہُوَ الْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ۔
وَقَدْ رَفَعَہُ ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّاہِدُ وَہُوَ وَہَمٌ مِنْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۷۷۴]
وَقَدْ رَفَعَہُ ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّاہِدُ وَہُوَ وَہَمٌ مِنْہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۷۷۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہنسنے یا مسکرانے کا حکم
(٣٣٦٠) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسکرانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی لیکن قہقہہ لگانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
(۳۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الزَّاہِدَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((لاَ یَقْطَعُ الصَّلاَۃَ الْکَشْرُ وَلَکِنْ یَقْطَعُہَا الْقَرْقَرَۃُ))۔
وَقَدْ رُوِیَ فِی التَّبَسُّمِ فِی الصَّلاَۃِ حَدِیثٌ آخَرُ لاَ یُحْتَجُّ بِأَمْثَالِہِ۔ [منکر۔ وقد مضی فی الذی قبلہ]
وَقَدْ رُوِیَ فِی التَّبَسُّمِ فِی الصَّلاَۃِ حَدِیثٌ آخَرُ لاَ یُحْتَجُّ بِأَمْثَالِہِ۔ [منکر۔ وقد مضی فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہنسنے یا مسکرانے کا حکم
(٣٣٦١) (ا) جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں : ایک غزوہ میں ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوران نماز مسکرائے۔ جب آپ نے نماز اپنی مکمل کی تو ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے آپ کو مسکراتے دیکھا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس سے میکائیکل (علیہ السلام) گزرے، ان کے پروں پر گرد و غبار کے نشان تھے اور وہ لوگوں کی طلب سے واپس آرہے تھے۔ وہ میری طرف دیکھ کر ہنسے تو میں بھی مسکرا دیا۔
(ب) ہم کتاب الطہارہ میں ابوسفیان سے جابر (رض) کی روایت بیان کرچکے ہیں۔ یہ اس شخص کے بارے میں ہے جو نماز میں ہنسا تھا۔ یعنی وہ نماز کو لوٹائے لیکن وضو کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
(ج) ہم ابو موسیٰ اشعری (رض) سے ان سے منقول قصہ میں بھی بیان کرچکے ہیں کہ تم میں سے جو ہنسے تو وہ نماز لوٹا لے۔ اسی طرح کی روایت ابن مسعود (رض) سے بھی ہے۔
(ب) ہم کتاب الطہارہ میں ابوسفیان سے جابر (رض) کی روایت بیان کرچکے ہیں۔ یہ اس شخص کے بارے میں ہے جو نماز میں ہنسا تھا۔ یعنی وہ نماز کو لوٹائے لیکن وضو کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
(ج) ہم ابو موسیٰ اشعری (رض) سے ان سے منقول قصہ میں بھی بیان کرچکے ہیں کہ تم میں سے جو ہنسے تو وہ نماز لوٹا لے۔ اسی طرح کی روایت ابن مسعود (رض) سے بھی ہے۔
(۳۳۶۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی أَخْبَرَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ الْجَزَرِیُّ حَدَّثَنَا الْوَازِعُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: کُنَّا نُصَلِّی مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃٍ إِذْ تَبَسَّمَ فِی صَلاَتِہِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ قُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ رَأَیْنَاکَ تَبَسَّمْتَ۔قَالَ: ((مَرَّ بِی مِیکَائِیلُ وَعَلَی جَنَاحِہِ أَثَرُ غُبَارٍ وَہُوَ رَاجِعٌ مِنْ طَلَبِ الْقَوْمِ فَضَحِکَ إِلَیَّ فَتَبَسَّمْتُ إِلَیْہِ))۔ الْوَازِعُ بْنُ نَافِعٍ الْعُقَیْلِیُّ الْجَزَرِیُّ تَکَلَّمُوا فِیہِ۔
وَقَدْ حَکَاہُ الْوَاقِدِیُّ فِی الْمَغَازِی۔
وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ: فِی مَنْ ضَحِکَ فِی الصَّلاَۃِ یُعِیدُ الصَّلاَۃَ وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
وَرَوِّینَا عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی قِصَّۃٍ مَحْکِیَّۃٍ عَنْہُ: مَنْ کَانَ ضَحِکَ مِنْکُمْ فَلْیُعِدِ الصَّلاَۃَ۔ وَیُذْکَرُ مِثْلُ ذَلِکَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف جدا۔ اخرجہ ابو یعلی ۲۰۶۰]
وَقَدْ حَکَاہُ الْوَاقِدِیُّ فِی الْمَغَازِی۔
وَقَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ: فِی مَنْ ضَحِکَ فِی الصَّلاَۃِ یُعِیدُ الصَّلاَۃَ وَلاَ یُعِیدُ الْوُضُوئَ۔
وَرَوِّینَا عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّہُ قَالَ فِی قِصَّۃٍ مَحْکِیَّۃٍ عَنْہُ: مَنْ کَانَ ضَحِکَ مِنْکُمْ فَلْیُعِدِ الصَّلاَۃَ۔ وَیُذْکَرُ مِثْلُ ذَلِکَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ۔ [ضعیف جدا۔ اخرجہ ابو یعلی ۲۰۶۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سجدے کی جگہ میں پھونک مارنے کا بیان
(٣٣٦٢) (ا) عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں سورج گرہن ہوا، پھر انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کا تذکرہ کیا کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آخری سجدوں کے بعد پھونک ماری اور فرمایا : ” اُف اُف “ پھر فرمایا : میرے پروردگار ! کیا آپ نے مجھ سے وعدہ نہیں فرمایا کہ جب تک میں ان میں ہوں، آپ انھیں عذاب نہیں دیں گے ؟ کیا تو نے یہ وعدہ نہیں فرمایا کہ جب تک وہ استغفار کرتے رہیں گے ۔ آپ انھیں عذاب نہیں دیں گے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہوچکا تھا۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : شاید یہ پھونک خراٹوں کی آواز کے مشابہ ہو؛ اس لیے کہ اس وقت آپ کے سامنے ایسے مناظر لائے گئے جن میں عذاب دکھایا گیا۔ اس کے علاوہ نماز میں کسی کے لیے ” اف اف “ کہنا جائز نہیں ہے۔ جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے نہیں کہ خواب میں ہوں اور آپ نے ان کے عذاب کو دیکھا ہو۔
(ج) عبدالعزیز بن عبدالصمد عطاء سے نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دوسری رکعت کے آخری سجدے میں سانس کی آواز سنائی دے رہی تھی، یعنی سانس پھولی ہوئی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو رہے تھے۔ انھوں نے ” اف اف “ کا ذکر نہیں کیا۔
(د) ابواسحق سائب بن مالک سے اور وہ عبداللہ بن عمرو (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے ” تافیف “ کی جگہ ” نفح “ کا ذکر کیا۔
(ر) ابو سلیمان خطابی (رح) کا دعویٰ ہے کہ ” اف “ اس وقت تک کلام نہیں ہے جب تک ” فا “ مشدد نہ ہو، مشدد ہونے کی صورت میں وہ باب ” تافیف “ سے تین حرف ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ پھونکنے والا اپنی سانس میں فا مشدد ادا نہیں کرتا اور نہ ہی وہ فاء کو مخرج کے مطابق نکال سکتا ہے۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : شاید یہ پھونک خراٹوں کی آواز کے مشابہ ہو؛ اس لیے کہ اس وقت آپ کے سامنے ایسے مناظر لائے گئے جن میں عذاب دکھایا گیا۔ اس کے علاوہ نماز میں کسی کے لیے ” اف اف “ کہنا جائز نہیں ہے۔ جیسے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے نہیں کہ خواب میں ہوں اور آپ نے ان کے عذاب کو دیکھا ہو۔
(ج) عبدالعزیز بن عبدالصمد عطاء سے نقل کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دوسری رکعت کے آخری سجدے میں سانس کی آواز سنائی دے رہی تھی، یعنی سانس پھولی ہوئی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو رہے تھے۔ انھوں نے ” اف اف “ کا ذکر نہیں کیا۔
(د) ابواسحق سائب بن مالک سے اور وہ عبداللہ بن عمرو (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے ” تافیف “ کی جگہ ” نفح “ کا ذکر کیا۔
(ر) ابو سلیمان خطابی (رح) کا دعویٰ ہے کہ ” اف “ اس وقت تک کلام نہیں ہے جب تک ” فا “ مشدد نہ ہو، مشدد ہونے کی صورت میں وہ باب ” تافیف “ سے تین حرف ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ پھونکنے والا اپنی سانس میں فا مشدد ادا نہیں کرتا اور نہ ہی وہ فاء کو مخرج کے مطابق نکال سکتا ہے۔
(۳۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ صَلاَۃَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ثُمَّ نَفَخَ فِی آخِرِ سُجُودِہِ فَقَالَ: أُفٍّ أُفٍّ۔ ثُمَّ قَالَ: ((رَبِّ أَلَمْ تَعِدْنِی أَلاَّ تُعَذِّبَہُمْ وَأَنَا فِیہِمْ ، أَلَمْ تَعِدْنِی أَنْ لاَ تُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُونَ))۔فَفَرَغَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ صَلاَتِہِ وَقَدْ أَمْحَصَتِ الشَّمْسُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَالَّذِی یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا نَفْخًا یُشْبِہُ الْغَطِیطَ ، وَذَلِکَ لَمَّا عُرِضَ عَلَیْہِ مِنْ تَعْذِیبِ بَعْضِ مَنْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْعَذَابُ ، فَلَیْسَ غَیْرُہُ فِی التَّأْفِیفِ فِی الصَّلاَۃِ کَہُوَ بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی -ﷺ- کَمَا لَمْ یَکُنْ کَہُوَ فِی رُؤْیَۃِ مَا رَأَی مِنْ تَعْذِیبِہِمْ۔
وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَطَائٍ فَقَالَ: وَجَعَلَ یَنْفُخُ فِی آخِرِ سُجُودِہِ مِنَ الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ وَیَبْکِی ، وَلَمْ یَذْکُرِ التَّأْفِیفَ۔
وَرَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَ النَّفْخَ دُونَ التَّأْفِیفِ۔
وَزَعَمَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّ قَوْلَہُ أُفٍّ لاَ یَکُونُ کَلاَمًا حَتَّی یُشَدِّدَ الْفَائَ فَتَکُونَ ثَلاَثَۃَ أَحْرُفٍ مِنَ التَّأْفِیفِ، قَالَ وَالنَّافِخُ لاَ یُخْرِجُ الْفَائَ فِی نَفْخِہِ مُشَدَّدَۃٌ وَلاَ یَکَادُ یُخْرِجُہَا فَائً صَادِقَۃً مِنْ مَخْرَجِہَا۔
[صحیح۔ وسیاتی تخریجہ مستو فی فی کتاب صلاۃ الکسوف ان شاء اللہ]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَالَّذِی یُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ہَذَا نَفْخًا یُشْبِہُ الْغَطِیطَ ، وَذَلِکَ لَمَّا عُرِضَ عَلَیْہِ مِنْ تَعْذِیبِ بَعْضِ مَنْ وَجَبَ عَلَیْہِ الْعَذَابُ ، فَلَیْسَ غَیْرُہُ فِی التَّأْفِیفِ فِی الصَّلاَۃِ کَہُوَ بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی -ﷺ- کَمَا لَمْ یَکُنْ کَہُوَ فِی رُؤْیَۃِ مَا رَأَی مِنْ تَعْذِیبِہِمْ۔
وَقَدْ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنْ عَطَائٍ فَقَالَ: وَجَعَلَ یَنْفُخُ فِی آخِرِ سُجُودِہِ مِنَ الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ وَیَبْکِی ، وَلَمْ یَذْکُرِ التَّأْفِیفَ۔
وَرَوَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو فَذَکَرَ النَّفْخَ دُونَ التَّأْفِیفِ۔
وَزَعَمَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّ قَوْلَہُ أُفٍّ لاَ یَکُونُ کَلاَمًا حَتَّی یُشَدِّدَ الْفَائَ فَتَکُونَ ثَلاَثَۃَ أَحْرُفٍ مِنَ التَّأْفِیفِ، قَالَ وَالنَّافِخُ لاَ یُخْرِجُ الْفَائَ فِی نَفْخِہِ مُشَدَّدَۃٌ وَلاَ یَکَادُ یُخْرِجُہَا فَائً صَادِقَۃً مِنْ مَخْرَجِہَا۔
[صحیح۔ وسیاتی تخریجہ مستو فی فی کتاب صلاۃ الکسوف ان شاء اللہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سجدے کی جگہ میں پھونک مارنے کا بیان
(٣٣٦٣) ابو صالح بیان کرتے ہیں کہ میں ام سلمہ (رض) کے پاس تھا، ان کے پاس ان کا کوئی قریبی رشتہ دار آیا۔ اس کے ساتھ اس کا نوجوان بیٹا تھا جس کی پیشانی کے بال گھنے تھے وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا اور پھونکنے لگا تو انھوں نے فرمایا : میرے بیٹے ! پھونکیں مت مار۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حبشی غلام کو کہتے ہوئے سنا کہ اے نوجوان ! اپنے چہرے کو مٹی لگا (یعنی اپنی پیشانی کو زمین پر رکھ) ۔
(۳۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِی صَالِحٍ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ أُمِّ سَلَمَۃَ فَدَخَلَ عَلَیْہَا ذُو قَرَابَۃٍ لَہَا شَابٌّ ذُو جُمَّۃٍ ، فَقَامَ یُصَلِّی وَیَنْفُخُ فَقَالَتْ: یا بُنَیَّ لاَ تَنْفُخْ ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِعَبْدٍ لَنَا أَسْوَدَ: ((أَیْ رَبَاحُ تَرِّبْ وَجْہَکَ))۔
وَہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ نَحْوَ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَیْمُونٍ أَبِی حَمْزَۃَ۔وَلَمْ أَکْتُبْہُ مِنْ حَدِیثِ غَیْرِہِ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔
وَرُوِیَ فِی حَدِیثٍ آخَرَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَرْفُوعًا وَہُوَ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۳۸۱]
وَہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ مِنَ الأَئِمَّۃِ نَحْوَ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَیْمُونٍ أَبِی حَمْزَۃَ۔وَلَمْ أَکْتُبْہُ مِنْ حَدِیثِ غَیْرِہِ وَہُوَ ضَعِیفٌ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔
وَرُوِیَ فِی حَدِیثٍ آخَرَ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مَرْفُوعًا وَہُوَ ضَعِیفٌ بِمَرَّۃٍ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۳۸۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سجدے کی جگہ میں پھونک مارنے کا بیان
(٣٣٦٤) (ا) عبداللہ بن عباس (رض) سے منقول ہے کہ وہ ڈرتے تھے کہ ایسا کلام نہ کریں یعنی نماز میں پھونک مارنا۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : صرف پھونک کلام نہیں ہوتی البتہ اس سے کوئی ایسا کلام ظاہر ہو جس سے لفظ بنتا ہو۔ اگر اس سے کوئی بات سمجھ نہ آرہی ہو تو وہ کلام نہیں ہوتا۔
(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : صرف پھونک کلام نہیں ہوتی البتہ اس سے کوئی ایسا کلام ظاہر ہو جس سے لفظ بنتا ہو۔ اگر اس سے کوئی بات سمجھ نہ آرہی ہو تو وہ کلام نہیں ہوتا۔
(۳۳۶۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْخَضِرِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُ کَانَ یَخْشَی أَنْ یَکُونَ کَلاَمًا یَعْنِی النَّفْخَ فِی الصَّلاَۃِ۔
قَالَ الشَّیْخُ: وَالنَّفْخُ لاَ یَکُونُ کَلاَمًا إِلاَّ إِذَا بَانَ مِنْہُ کَلاَمٌ لَہُ ہِجَائٌ ، وَأَمَّا إِذَا لَمْ یُفْہَمْ مِنْہُ کَلاَمٌ لَہُ ہِجَائٌ فَلاَ یَکُونُ کَلاَمًا۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۰۱۸]
قَالَ الشَّیْخُ: وَالنَّفْخُ لاَ یَکُونُ کَلاَمًا إِلاَّ إِذَا بَانَ مِنْہُ کَلاَمٌ لَہُ ہِجَائٌ ، وَأَمَّا إِذَا لَمْ یُفْہَمْ مِنْہُ کَلاَمٌ لَہُ ہِجَائٌ فَلاَ یَکُونُ کَلاَمًا۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۰۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سجدے کی جگہ میں پھونک مارنے کا بیان
(٣٣٦٥) ایمن بن نابل بیان کرتے ہیں کہ میں نے قدامہ بن عبداللہ بن عمار کلابی (رض) سے کہا : ہم مسجد حرام میں جب سجدہ کرتے ہیں تو حمام کے بالوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا : پھونک مار لیا کرو۔
(۳۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ الأَبْرَشُ قَالَ حَدَّثَنِی أَیْمَنُ بْنُ نَابِلٍ قَالَ قُلْتُ لِقُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمَّارٍ الْکِلاَبِیِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- :إِنَّا نَتَأَذَّی بِرِیشِ الْحَمَامِ فِی مَسْجِدِ الْحَرَامِ إِذَا سَجَدْنَا۔فَقَالَ: انْفُخُوا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن معین فی تاریخ: ۳/ ۴۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کسی لکھی ہوئی چیز کو دیکھنے سمجھنے یا پڑھنے کا حکم
(٣٣٦٦) سیدہ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رمضان میں ان کا غلام ذکوان مصحف سے دیکھ کر امامت کروایا کرتا تھا۔
(۳۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَالْحَارِثُ بْنُ نَبْہَانَ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- :أَنَّہَا کَانَ یَؤُمُّہَا غُلاَمُہَا ذَکْوَانُ فِی الْمُصْحَفِ فِی رَمَضَانَ۔إِلاَّ أَنَّ الْحَارِثَ قَالَ فِی الْحَدِیثِ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۸۲۵]
[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۳۸۲۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں آیات کو بغیر تلفظ کے شمار کرنا
(٣٣٦٧) عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہاتھ پر تسبیح شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
(۳۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَعْقِدُ التَّسْبِیحَ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۵۰۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں آیات کو بغیر تلفظ کے شمار کرنا
(٣٣٦٨) (ا) عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو داہنے ہاتھ پر تسبیح شمار کرتے ہوئے دیکھا۔
(ب) ایک روایت ہے کہ نماز میں تسبیح شمار کرتے تھے۔
(ب) ایک روایت ہے کہ نماز میں تسبیح شمار کرتے تھے۔
(۳۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَۃَ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا عَثَّامٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَعْقِدُ التَّسْبِیحَ ، قَالَ ابْنُ قُدَامَۃَ: بِیَمِینِہِ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ ابْنُ الْبَاغَنْدِیِّ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ: أَحْمَدَ بْنِ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِیِّ عَنْ عَثَّامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: یَعْقِدُ التَّسْبِیحَ فِی الصَّلاَۃِ۔
ذَکَرَہُ شَیْخٌ لَنَا بَخَسْرُوجَرْدَ یُعْرَفُ بِأَبِی الْحَسَنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ صَحِیحُ السَّمَاعِ عَنِ الشَّیْخِ أَبِی بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیِّ فِی أَمَالِیہِ لِحَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنِ ابْنِ الْبَاغَنْدِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ ابْنُ الْبَاغَنْدِیِّ عَنْ أَبِی الأَشْعَثِ: أَحْمَدَ بْنِ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِیِّ عَنْ عَثَّامٍ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ: یَعْقِدُ التَّسْبِیحَ فِی الصَّلاَۃِ۔
ذَکَرَہُ شَیْخٌ لَنَا بَخَسْرُوجَرْدَ یُعْرَفُ بِأَبِی الْحَسَنِ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ صَحِیحُ السَّمَاعِ عَنِ الشَّیْخِ أَبِی بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیِّ فِی أَمَالِیہِ لِحَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنِ ابْنِ الْبَاغَنْدِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৬৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں آیات کو بغیر تلفظ کے شمار کرنا
(٣٣٦٩) ابوعبدالرحمن سے روایت ہے کہ وہ نماز میں آیات کو گنتے بھی تھے اور ہاتھ کی گرہ کے ساتھ شمار بھی کرتے تھے۔
(۳۳۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُسْرُوجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْحَضْرَمِیُّ: مُطَیَّنٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ فُدَیْکٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّہُ کَانَ یَعُدُّ الآیَ فِی الصَّلاَۃِ وَیَعْقِدُ۔مِنْ قَوْلِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ۔ [ضعیف۔ ابوعبدالرحمن کا اپنا قول ہے۔]
তাহকীক: