আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ৩৩৩০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٠) (ا) سہل بن سعد بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتا چلا کہ بنی عمرو بن عوف میں کوئی اختلاف ہوا ہے تو آپ ان میں صلح کرنے نکلے۔۔۔ پھر مکمل حدیث ذکر کی۔ اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تمہیں نماز میں کوئی حادثہ پیش آجائے تو تم تالیاں بجانا شروع کردیتے ہو ؟ تالیاں بجانا تو عورتوں کے لیے ہے۔ اگر نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو سبحان اللہ کہو۔ جب کوئی سبحان اللہ کہے تو جو سنے گا وہ ضرور متوجہ ہوگا۔
(ب) بخاری ومسلم کی روایت میں دوسری سند سے ہے اس میں تصفیق کی جگہ تصفیح کا لفظ ہے اور سہل نے کہا : تصفیح ہی تصفیق ہے۔
(ب) بخاری ومسلم کی روایت میں دوسری سند سے ہے اس میں تصفیق کی جگہ تصفیح کا لفظ ہے اور سہل نے کہا : تصفیح ہی تصفیق ہے۔
(۳۳۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- بَلَغَہُ أَنَّ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ کَانَ بَیْنَہُمْ شَیْئٌ ، فَخَرَجَ یُصْلِحُ بَیْنَہُمْ ، وَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ فَقَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ مَا لَکُمْ إِذَا نَابَکُمْ شَیْئٌ فِی الصَّلاَۃِ أَخَذْتُمْ فِی التَّصْفِیقِ؟ إِنَّمَا التَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ ، مَنْ نَابَہُ شَیْئٌ فِی صَلاَتِہِ فَلْیَقُلْ سُبْحَانَ اللَّہِ ، فَإِنَّہُ لاَ یَسْمَعُہُ أَحَدٌ حِینَ یَقُولُ سُبْحَانَ اللَّہِ إِلاَّ الْتَفَتَ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ وَأَخْرَجَاہُ أَیْضًا عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِیہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: التَّصْفِیحُ ۔ بَدَلَ: التَّصْفِیقِ۔ وَقَالَ سَہْلٌ: التَّصْفِیحُ ہُوَ التَّصْفِیقُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣١) یہی روایت ایک اور سند سے منقول ہے۔ اس کے آخر میں ” فانہ لا یسمعہ “ سے آخر تک الفاظ نہیں ہیں۔
(۳۳۳۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلٍ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ: فَإِنَّہُ لاَ یَسْمَعُہُ أَحَدٌ۔ إِلَی آخِرِ مَا نَقَلْنَا۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٢) (ا) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں امام کو غلطی پر متنبہ کرنا ہو تو سبحان اللہ کہیں اور خواتین ہاتھ پر ہاتھ ماریں۔
(ب) بخاری مسلم کی روایت میں ” فی الصلاۃ “ کے الفاظ ہیں۔
(ب) بخاری مسلم کی روایت میں ” فی الصلاۃ “ کے الفاظ ہیں۔
(۳۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ بِنَیْسَابُورَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((التَّسْبِیحُ فِی الصَّلاَۃِ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ))۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ دُونَ قَوْلِہِ: فِی الصَّلاَۃِ۔
(ت) وَقَدْ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ وَجَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرُوا ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۴۵۔ مسلم ۴۲۲]
(ت) وَقَدْ رَوَاہُ الْحُمَیْدِیُّ وَجَمَاعَۃٌ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرُوا ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۴۵۔ مسلم ۴۲۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٣) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (امام کو غلطی پر خبردار کرنے کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
(۳۳۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ فِی الصَّلاَۃِ))۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (نماز میں امام کو غلطی پر متنبہ کرنے کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔ ابن شہاب کہتے ہیں : میں نے بہت سے اہل علم کو دیکھا ہے وہ سبحان اللہ بھی کہتے ہیں اور اشارے بھی کرتے ہیں۔
ایک روایت میں ” فی الصلاۃ “ کے الفاظ بھی ہیں۔
ایک روایت میں ” فی الصلاۃ “ کے الفاظ بھی ہیں۔
(۳۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّہُمَا سَمِعَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ))۔قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: وَقَدْ رَأَیْتُ رِجَالاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ یُسَبِّحُونَ وَیُشِیرُونَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔وَرَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْہُمَا وَقَالَ: فِی الصَّلاَۃِ۔
[صحیح۔ ہذا لفظ مسلم ۴۲۲ وانظر قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔وَرَوَاہُ ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْہُمَا وَقَالَ: فِی الصَّلاَۃِ۔
[صحیح۔ ہذا لفظ مسلم ۴۲۲ وانظر قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٥) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کے لیے تسبیح کہنا ہے اور عورتوں کے لیے نماز میں (خبردار کرنے کے لیے) تالی بجانا (مباح) ہے۔
(۳۳۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((التَّسْبِیحُ لِلْقَوْمِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ فِی الصَّلاَۃِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کے لیے سبحان اللہ کہنا ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا۔
(۳۳۳۶) أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ: أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ: مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((التَّسْبِیحُ لِلرِّجَالِ ، وَالتَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٧) اعمش ایک دوسری سند سے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں : میں نے ابراہیم نخعی کے سامنے یہ حدیث ذکر کی تو انھوں نے بتایا کہ میری والدہ اسی طرح کیا کرتی تھیں۔
(۳۳۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ قَالَ الأَعْمَشُ: فَذَکَرْتُہُ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ: قَدْ کَانَتْ أُمِّی تَفْعَلُہُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٨) (ا) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی سے دوران نماز اجازت طلب کی جائے تو اس کا اجازت دینا سبحان اللہ کہنا ہے اور اگر کوئی عورت نماز پڑھ رہی ہو اس سے کوئی اجازت طلب کرے تو اس کا اجازت دینا تالی بجانا ہے۔
(ب) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میرے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جانے کا وقت سحری کے وقت مخصوص تھا۔ اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہوتے تو سبحان اللہ کہتے، یہی آپ کی طرف سے مجھے اجازت ہوتی تھی۔
(ج) یہ حدیث سند اور متن کے اعتبار سے مختلف ہے، ایک قول کے مطابق سبح ہے اور دوسرے قول کے مطابق تنحنح ہے۔
(ب) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میرے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جانے کا وقت سحری کے وقت مخصوص تھا۔ اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہوتے تو سبحان اللہ کہتے، یہی آپ کی طرف سے مجھے اجازت ہوتی تھی۔
(ج) یہ حدیث سند اور متن کے اعتبار سے مختلف ہے، ایک قول کے مطابق سبح ہے اور دوسرے قول کے مطابق تنحنح ہے۔
(۳۳۳۸) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ الْفَرَّائُ وَقَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا اسْتُؤْذِنَ عَلَی الرَّجُلِ وَہُوَ یُصَلِّی فَإِذْنُہُ التَّسْبِیحُ ، وَإِذَا اسْتُؤْذِنَ عَلَی الْمَرْأَۃِ وَہِیَ تُصَلِّی فَإِذْنُہَا التَّصْفِیقُ))۔
وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَتْ لِی سَاعَۃٌ مِنَ السَّحَرِ أَدْخُلُ فِیہَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ کَانَ فِی صَلاَۃٍ سَبَّحَ ، فَکَانَ ذَلِکَ إِذْنَہُ لِی۔
فَہُوَ حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ ، فَقِیلَ سَبَّحَ وَقِیلَ تَنَحْنَحَ۔
وَمَدَارُہُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ الْحَضْرَمِیِّ۔قَالَ الْبُخَارِیُّ فِیہِ نَظَرٌ وَضَعَّفَہُ غَیْرُہُ ، وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ عَنْ رِوَایَتِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن۔ وللحدیث طریق آخر عند احمد ۲/ ۲۹۰]
وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَتْ لِی سَاعَۃٌ مِنَ السَّحَرِ أَدْخُلُ فِیہَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ کَانَ فِی صَلاَۃٍ سَبَّحَ ، فَکَانَ ذَلِکَ إِذْنَہُ لِی۔
فَہُوَ حَدِیثٌ مُخْتَلَفٌ فِی إِسْنَادِہِ وَمَتْنِہِ ، فَقِیلَ سَبَّحَ وَقِیلَ تَنَحْنَحَ۔
وَمَدَارُہُ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ الْحَضْرَمِیِّ۔قَالَ الْبُخَارِیُّ فِیہِ نَظَرٌ وَضَعَّفَہُ غَیْرُہُ ، وَفِیمَا مَضَی کِفَایَۃٌ عَنْ رِوَایَتِہِ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن۔ وللحدیث طریق آخر عند احمد ۲/ ۲۹۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٣٩) عبداللہ بن نجی کہتے ہیں کہ سیدنا علی (رض) نے مجھے کہا : سحری کے قریب میرا ایک مخصوص وقت ہوتا تھا جب میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوتا۔ اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں ہوتے تو سبحان اللہ کہتے، یہی آپ کی طرف سے مجھے اجازت ہوتی تھی اور اگر نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو مجھے اجازت مرحمت فرما دیتے۔۔۔ پھر باقی حدیث ذکر کی۔
(۳۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا الْحِنَّائِیُّ وَأَبُو عِمْرَانَ التُّسْتُرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنِ الْحَارِثِ الْعُکْلِیِّ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ قَالَ قَالَ لِی عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کَانَتْ لِی سَاعَۃٌ مِنَ السَّحَرِ أَدْخُلُ فِیہَا عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ کَانَ فِی صَلاَۃٍ سَبَّحَ ، فَکَانَ ذَلِکَ إِذْنَہُ لِی وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی صَلاَۃٍ أَذِنَ لِی۔ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ۔تَابَعَہُ مُسَدَّدٌ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ فِی التَّسْبِیحِ دُونَ ذِکْرِ الْحَارِثِ فِی إِسْنَادِہِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ النسائی ۱۲۱۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٤٠) عبداللہ بن نجی بیان کرتے ہیں کہ علی (رض) فرماتے ہیں : سحری کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہونے کا میرا مخصوص وقت تھا۔ جب میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آتا۔ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہتے اور اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اجازت (دینے) کی طرف اشارہ ہوتا اور اگر نماز نہ پڑھ رہے ہوتے تو مجھے اجازت دے دیتے۔
(۳۳۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کَانَتْ لِی سَاعَۃٌ مِنَ السَّحَرِ أَدْخُلُ فِیہَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنْ کَانَ فِی صَلاَۃٍ سَبَّحَ ، وَکَانَ فِی ذَلِکَ إِذْنُہُ، وَإِنْ کَانَ فِی غَیْرِ صَلاَۃٍ أَذِنَ لِی۔
لَمْ یَذْکُرْ مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ فِی إِسْنَادِہِ الْحَارِثَ الْعُکْلِیَّ وَوَافَقَ الأَوَّلَ فِی التَّسْبِیحِ۔
[ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
لَمْ یَذْکُرْ مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْہَدٍ فِی إِسْنَادِہِ الْحَارِثَ الْعُکْلِیَّ وَوَافَقَ الأَوَّلَ فِی التَّسْبِیحِ۔
[ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٤١) عبدالواحد بن زیاد ایک دوسری سند سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اور اس کی سند میں حارث عکلی کا ذکر بھی کیا ہے۔ اس میں ہے کہ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز پڑھ رہے ہوتے تو میرے لیے کھنکارتے (کھانسی کرتے) اور یہ آپ کی اجازت ہوتی تھی۔
(۳۳۴۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ أَبُو الشَّیْخِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی عَاصِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ فَذَکَرَہُ وَذَکَرَ فِی إِسْنَادِہِ الْحَارِثَ الْعُکْلِیَّ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی مَتْنِہِ: فَإِنْ کَانَ فِی صَلاَۃٍ تَنَحْنَحَ ، وَکَانَ ذَلِکَ إِذْنَہُ۔ ضعیف، تقدم فی الذی قبلہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٤٢) عبداللہ بن نجی سے بھی کھانسنے کے بارے میں روایت منقول ہے مگر اس کی سند میں ابو ذرعہ کا ذکر نہیں ہے۔
ایک دوسری سند میں تسبیح کا ذکر ہے۔
ایک دوسری سند میں تسبیح کا ذکر ہے۔
(۳۳۴۲) وَرَوَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ فِی التَّنَحْنُحِ دُونَ ذِکْرِ أَبِی زُرْعَۃَ فِی إِسْنَادِہِ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَکَمِ الْحِبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ۔
وَرَوَاہُ شُرَحْبِیلُ بْنُ مُدْرِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی التَّسْبِیحِ وَزَادَ فِیہِ عَنْ أَبِیہِ۔
وَکَیْفَمَا کَانَ فَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُجَیٍّ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَکَمِ الْحِبَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ۔
وَرَوَاہُ شُرَحْبِیلُ بْنُ مُدْرِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُجَیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی التَّسْبِیحِ وَزَادَ فِیہِ عَنْ أَبِیہِ۔
وَکَیْفَمَا کَانَ فَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُجَیٍّ غَیْرُ مُحْتَجٍّ بِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٣) (ا) زید بن ارقم نے بیان کیا کہ شروع میں ہم میں سے کوئی شخص نماز کے دوران ساتھ والے آدمی سے بات وغیرہ کرلیا کرتا تھا۔ جب یہ آیت { وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ } [البقرۃ : ٢٣٨] ” اللہ کے سامنے خاموشی سے کھڑے ہوجاؤ۔ “ نازل ہوئی تو ہمیں خاموشی اختیار کرنے اور بات چیت سے باز رہنے کا حکم دیا گیا۔
(ب) یحییٰ قطان، اسماعیل سے اور وہ حارث بن شبیل سے نقل کرتے ہیں کہ ہم نماز میں کلام کیا کرتے تھے۔ ہم میں سے کوئی اپنے بھائی سے کسی بھی ضرورت کے تحت بات کرلیتا لیکن جب یہ آیت : { حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ } [البقرۃ : ٢٣٨] ” نمازوں پر محافظت کرو خصوصاً درمیانی نماز پر اور اللہ کے سامنے خاموشی سے کھڑے ہوجاؤ “ تو ہمیں بات چیت سے باز رہنے کا حکم دیا گیا۔
(ب) یحییٰ قطان، اسماعیل سے اور وہ حارث بن شبیل سے نقل کرتے ہیں کہ ہم نماز میں کلام کیا کرتے تھے۔ ہم میں سے کوئی اپنے بھائی سے کسی بھی ضرورت کے تحت بات کرلیتا لیکن جب یہ آیت : { حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ } [البقرۃ : ٢٣٨] ” نمازوں پر محافظت کرو خصوصاً درمیانی نماز پر اور اللہ کے سامنے خاموشی سے کھڑے ہوجاؤ “ تو ہمیں بات چیت سے باز رہنے کا حکم دیا گیا۔
(۳۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ جَمِیعًا عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَیْلٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ أَحَدُنَا یُکَلِّمُ یَعْنِی صَاحِبَہُ إِلَی جَنْبِہِ فِی الصَّلاَۃِ حَتَّی نَزَلَتْ {وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ} [البقرۃ: ۲۳۸] فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوتِ وَنُہِینَا عَنِ الْکَلاَمِ۔
ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ۔
وَقَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَیْلٍ
وَفِی حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ شُبَیْلٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ: کُنَّا نَتَکَلَّمُ فِی الصَّلاَۃِ، یُکَلِّمُ أَحَدُنَا أَخَاہُ فِی حَاجَتِہِ حَتَّی نَزَلَتْ {حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَۃِ الْوُسْطَی وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ} [البقرۃ: ۲۳۸] فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوتِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۴۲۔ مسلم ۵۳۹]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ جَمِیعًا عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَیْلٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الشَّیْبَانِیِّ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ أَحَدُنَا یُکَلِّمُ یَعْنِی صَاحِبَہُ إِلَی جَنْبِہِ فِی الصَّلاَۃِ حَتَّی نَزَلَتْ {وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ} [البقرۃ: ۲۳۸] فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوتِ وَنُہِینَا عَنِ الْکَلاَمِ۔
ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ ہُشَیْمٍ۔
وَقَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ شُبَیْلٍ
وَفِی حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ شُبَیْلٍ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ: کُنَّا نَتَکَلَّمُ فِی الصَّلاَۃِ، یُکَلِّمُ أَحَدُنَا أَخَاہُ فِی حَاجَتِہِ حَتَّی نَزَلَتْ {حَافِظُوا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَۃِ الْوُسْطَی وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ} [البقرۃ: ۲۳۸] فَأُمِرْنَا بِالسُّکُوتِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۴۲۔ مسلم ۵۳۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٤) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حالت نماز میں ہوتے تو ہم آپ کو سلام کہتے اور آپ ہمیں سلام کا جواب دیتے۔ جب ہم شاہ حبشہ (نجاشی) سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے ہمیں کوئی جواب نہ دیا تو ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! پہلے ہم آپ کو نماز میں سلام کہتے تھے تو آپ ہمیں جواب دے دیتے تھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں مشغولیت (مصروفیت) ہوتی ہے۔
(ب) ابوبدر شجاع بن ولید کی حدیث میں ہے کہ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں سلام کا جواب دیا کرتے تھے کیا وجہ ہے آج آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں مصروفیت ہوتی ہے۔
(ب) ابوبدر شجاع بن ولید کی حدیث میں ہے کہ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ ہمیں سلام کا جواب دیا کرتے تھے کیا وجہ ہے آج آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں مصروفیت ہوتی ہے۔
(۳۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ بِطُوسٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ شَوْذَبٍ الْمُقْرِئُ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ رَشَدِ بْنِ خُثَیْمٍ الْکُوفِیُّ بِوَاسِطٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ فَیَرُدُّ عَلَیْنَا ، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِیِّ سَلَّمْنَا عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْنَا فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَیْکَ فِی الصَّلاَۃِ فَتَرُدُّ عَلَیْنَا۔قَالَ: ((إِنَّ فِی الصَّلاَۃِ شُغْلاً))۔
لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ فُضَیْلٍ
وَفِی حَدِیثِ أَبِی بَدْرٍ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِیدِ فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنْتَ تَرُدُّ عَلَیْنَا ، مَا لَکَ الْیَوْمَ لَمْ تَرُدَّ عَلَیْنَا؟ فَقَالَ: ((إِنَّ فِی الصَّلاَۃِ شُغْلاً))
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۸۵]
لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ فُضَیْلٍ
وَفِی حَدِیثِ أَبِی بَدْرٍ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِیدِ فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ کُنْتَ تَرُدُّ عَلَیْنَا ، مَا لَکَ الْیَوْمَ لَمْ تَرُدَّ عَلَیْنَا؟ فَقَالَ: ((إِنَّ فِی الصَّلاَۃِ شُغْلاً))
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۸۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٥) عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں میں (حبشہ سے) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو سلام کہا لیکن آپ نے سلام کا جواب نہ دیا۔ مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر لاحق ہوئی (جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی) تو میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کوئی نیا حکم آگیا ہے کیا ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اپنے نبی کے لیے جو چاہتا ہے نیا حکم نازل کردیتا ہے۔ اب اللہ کا نیا حکم یہ ہے کہ تم نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔
(۳۳۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ ، فَأَخَذَنِی مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ أَحْدَثَ شَیْئٌ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُحْدِثُ لِنَبِیِّہِ مِنْ أَمْرِہِ مَا شَائَ ، وَإِنَّ مِمَّا أَحْدَثَ أَنْ لاَ تَکَلَّمُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۴]
[صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابوداود ۹۲۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٦) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم نماز میں سلام، کلام اور ایک دوسرے سے ضرورت کی باتیں کرلیا کرتے تھے لیکن جب میں (حبشہ سے واپسی پر) ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ کو سلام کہا، لیکن آپ نے سلام کا جواب نہ دیا۔ مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر لاحق ہوئی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کرلی تو فرمایا : اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے نیا حکم نازل فرما دیتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کا نیا حکم یہ ہے کہ نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔
(۳۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ شَقِیقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: کُنَّا نَتَکَلَّمُ فِی الصَّلاَۃِ وَیُسَلِّمُ بَعْضُنَا عَلَی بَعْضٍ ، وَیُوصِی أَحَدُنَا بِالْحَاجَۃِ - قَالَ - فَجِئْتُ ذَاتَ یَوْمٍ وَالنَّبِیُّ -ﷺ- یُصَلِّی فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ ، فَأَخَذَنِی مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُحْدِثُ مِنْ أَمْرِہِ مَا یَشَائُ ، وَإِنَّہُ قَدْ أَحْدَثَ أَنْ لاَ تَکَلَّمُوا فِی الصَّلاَۃِ))۔ [صحیح لغیرہ۔ تقدیم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٧) جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے کسی (ذاتی) کام کے لیے بھیجا تو میں کام پورا کر کے لوٹا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا لیکن آپ نے جواب نہیں دیا۔ اس وقت آپ نماز پڑھ رہے تھے۔
(۳۳۴۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ شِنْظِیرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَرْسَلَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- فِی حَاجَۃٍ لَہُ ، فَجِئْتُ وَقَدْ قَضَیْتُہَا ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۵۹]
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۵۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٨) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (غزوہ بنی مصطلق میں) مجھے ایک کام کے لیے بھیجا۔ میں کام پورا کر کے لوٹا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب نہ دیا۔ میرے دل میں اللہ جانے کیا بات آئی۔ میں نے اپنے دل میں کہا : شاید میں دیر سے آیا اس وجہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ناراض ہیں۔ پھر میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب نہ دیا۔ اب میرے دل میں پہلے سے زیادہ خیال آیا، پھر میں نے تیسری مرتبہ سلام کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا اور فرمایا : سنو ! میں نے اس لیے تمہارے سلام کا جواب نہ دیا کیونکہ میں نماز پڑھ رہا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اونٹنی پر سوار تھے، اس کا منہ قبلہ کی طرف نہ تھا بلکہ دوسری طرف تھا۔
(۳۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا ابْنُ رَجَائٍ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ: مُحَمَّدَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ رَجَائِ بْنِ السِّنْدِیِّ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی کَثِیرُ بْنُ شِنْظِیرٍ حَدَّثَنَا عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: أَرْسَلَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی حَاجَۃٍ ، فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَیْتُہَا ، فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ ، فَوَقَعَ فِی قَلْبِی مَا اللَّہُ أَعْلَمُ بِہِ ، فَقُلْتُ فِی نَفْسِی: لَعَلَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَجَدَ عَلَیَّ أَنِّی أَبْطَأْتُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیَّ ، فَوَقَعَ فِی نَفْسِی أَشَدُّ مِنَ الْمَرَّۃِ الأُولَی ، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَیَّ فَقَالَ: أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنِّی کُنْتُ أُصَلِّی۔ وَکَانَ عَلَی رَاحِلَتِہِ مُتَوَجِّہًا لِغَیْرِ الْقِبْلَۃِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ممنوع گفتگو کا بیان
(٣٣٤٩) معاویہ بن حکم سلمی (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ (باجماعت) نماز پڑھ رہا تھا کہ ایک آدمی نے چھینک ماری تو میں نے کہہ دیا : یرحمک اللہ۔ لوگ میری طرف گھورنے لگے۔ میں نے کہا : تمہاری مائیں تمہیں گم پائیں تم مجھے کیوں دیکھ رہے ہو ؟ تو انھوں نے اپنی رانوں پر ہاتھ مارنا شروع کردیے۔ پھر جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کروا رہے ہیں تو میں خاموش ہوگیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلایا، آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ میں نے اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسا استاد نہیں دیکھا جو تعلیم دینے میں آپ سے بہتر ہو۔ اللہ کی قسم ! آپ نے مجھے مارا نہ ڈانٹا اور نہ ہی برا بھلا کہا ، بلکہ صرف اتنا فرمایا : یہ نماز ہے اس میں باتیں وغیرہ کرنا جائز نہیں اس میں تسبیح، تکبیر اور تلاوت قرآن ہوتی ہے۔
(۳۳۴۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ: أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ الْحِجَازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْیَرٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنِ ابْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ الْحَکَمِ السُّلَمِیُّ قَالَ: بَیْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی الصَّلاَۃِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، فَحَدَقَنِی الْقَوْمُ بِأَبْصَارِہِمْ ، فَقُلْتُ: وَاثُکْلَ أُمِّیَاہُ مَا لَکُمْ تَنْظُرُونَ إِلَیَّ؟ قَالَ: فَضَرَبُوا بِأَیْدِیہِمْ عَلَی أَفْخَاذِہِمْ - قَالَ - فَلَمَّا رَأَیْتُہُمْ یُسَکِّتُونِی لَکِنِّی سَکَتُّ - قَالَ - فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الصَّلاَۃِ دَعَانِی ، فَبِأَبِی وَأُمِّی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَا رَأَیْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ أَحْسَنَ تَعْلِیمًا مِنْہُ ، وَاللَّہُ مَا کَہَرَنِی وَلاَ ضَرَبَنِی وَلاَ سَبَّنِی قَالَ: ((إِنَّ صَلاَتَنَا ہَذِہِ لاَ یَصْلُحُ فِیہَا شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِ النَّاسِ ، إِنَمَّا ہُوَ التَّکْبِیرُ وَالتَّسْبِیحُ وَتِلاَوَۃُ الْقُرْآنِ))۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۳۷۔ ابوداود ۹۳۰]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الأَوْزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۵۳۷۔ ابوداود ۹۳۰]
তাহকীক: