আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৩৩১০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
(٣٣١٠) عامر احول بیان کرتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کپڑا لٹکانے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے اسے مکروہ کہا۔ میں نے پوچھا : کیا یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ثابت ہے۔

نوٹ : نماز میں سر یا کندھوں سے دونوں طرف کپڑا لٹکانا سدل کہلاتا ہے۔

(ب) ہمیں عطاء بن ابی رباح کے حوالے سے روایت بیان کی گئی کہ انھوں نے کپڑا لٹکا کر نماز ادا کی ۔

(ج) شاید وہ یہ حدیث بھول چکے ہوں یا انھوں نے اس پر محمول کیا ہو کہ یہ صرف تکبر کی نیت سے جائز نہیں اور انھوں نے تکبر کی نیت سے نہ کیا ہو۔ واللہ اعلم
(۳۳۱۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا عَامِرٌ الأَحْوَلُ قَالَ: سَأَلْتُ عَطَائٌ عَنِ السَّدْلِ فَکَرِہَہُ فَقُلْتُ: أَعَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ: نَعَمْ۔

وَہَذَا الإِسْنَادُ وَإِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا فَفِیہِ قُوَّۃٌ لِلْمَوْصُولَیْنَ قَبْلَہُ۔

وَرُوِّینَا عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ صَلَّی سَادِلاً۔

وَکَأَنَّہُ نَسِیَ الْحَدِیثَ أَوْ حَمَلَہُ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ إِنَّمَا لاَ یَجُوزُ لِلْخُیْلاَئِ ، وَکَانَ لاَ یَفْعَلُہُ خُیَلاَئً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ [منکر۔ اخرجہ عبدالرزاق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
(٣٣١١) (ا) ابن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ وہ نماز میں کپڑا لٹکانے کو مکروہ خیال کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو ناپسند سمجھتے تھے۔

(ب) ابوعطیہ وادی سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے، اس نے نماز میں اپنے کپڑے کو دونوں طرف سے لٹکا رکھا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا کپڑا پکڑ کر اس کے اوپر لپیٹ دیا۔ یہ روایت منقطع ہے۔
(۳۳۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الصَّنْعَانِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْبَوْسِیُّ بِصَنْعَائَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّہُ کَرِہَ السَّدْلَ فِی الصَّلاَۃِ ، وَذَکَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَکْرَہُہُ۔

تَفَرَّدَ بِہِ بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ۔(ج) وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔

وَرَوَی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ رَجُلٍ لَمْ یُسَمِّہِ عَنْ أَبِی عَطِیَّۃَ الْوَادِعِیِّ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- مَرَّ بِرَجُلٍ قَدْ سَدَلَ ثَوْبَہُ فِی الصَّلاَۃِ فَأَخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- ثَوْبَہُ فَعَطَفَہُ عَلَیْہِ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔

[منکر۔ وقد مضی الکلام علیہ فی الحدیث ۳۳۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
(٣٣١٢) (ا) عون بن ابی جحیفہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک شخص کے پاس سے گزرے جس نے نماز میں اپنے کپڑے کو لٹکایا ہوا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ کپڑا اس پر لپیٹ دیا۔

(ب) حضرت علی بھی اس کو مکروہ سمجھتے تھے۔
(۳۳۱۲) وَقَدْ رَوَاہُ حَفْصُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ وَہُوَ حَفْصُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْقَارِئُ الْکُوفِیُّ عَنِ الْہَیْثَمِ بْنِ حَبِیبٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِی جُحَیْفَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: مَرَّ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجُلٍ یُصَلِّی قَدْ سَدَلَ ثَوْبَہُ ، فَعَطَفَہُ عَلَیْہِ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو السَّمَّاکُ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ أَبِی دَاوُدَ فَذَکَرَہُ۔

إِلاَّ أَنَّ حَفْصًا ضَعِیفٌ فِی الْحَدِیثِ۔

وَقَدْ کَتَبْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ طَہْمَانَ عَنِ الْہَیْثَمِ ، فَإِنْ کَانَ مَحْفُوظًا فَہُوَ أَحْسَنُ مِنْ رِوَایَۃِ حَفْصٍ الْقَارِئِ۔ وَقَدْ کَرِہَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَا۔ [ضعیف جداً۔ اخرجہ القطیعی فی ’’الالف دینار ۱۲۱‘‘]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
(٣٣١٣) (ا) سیدنا علی (رض) سے منقول ہے کہ وہ باہر نکلے، انھوں نے کچھ لوگوں کو دیکھا جو اپنے کپڑوں کو لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہے ہیں تو آپ (رض) نے فرمایا : گویا کہ یہ یہودی ہیں جو اپنے فہر سے نکلے ہیں (فہر یہودیوں کا ایک تہوار تھا جو مارچ کی چودھویں اور پندرہویں تاریخوں میں منایا جاتا تھا) ۔

(ب) ابوعبید کہتے ہیں : فہر ان کی عبادت گاہ ہوتی ہے یا کوئی ایسی جگہ جہاں یہ جمع ہوتے ہیں اور سدل کا مطلب ہے کہ آدمی اپنے کپڑے کے دونوں کنارے ملائے بغیر انھیں سامنے کی طرف لٹکا دے۔ اگر ان کناروں کو ملا لے تو سدل نہ ہوگا ۔

(ج) سیدنا ابن عمر (رض) سے منقول دو روایتوں میں سے ایک میں انھوں نے اس کو مکروہ قرار دیا ہے۔ اسی طرح مجاہد اور ابراہیم نخعی نے بھی اسے مکروہ کہا ہے اور جابر (رض) حسن اور ابن سیرین سے نقل کیا جاتا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

(د) انھوں نے اس میں جو رخصت دی ہے یہ اس شخص کے لیے ہے جو تکبر کی وجہ سے نہ کرے، لیکن جو تکبر کی وجہ سے کرے اس سے روکا گیا ہے اور امام شافعی (رح) نے بویطی کی کتاب میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(۳۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّہُ خَرَجَ فَرَأَی قَوْمًا یُصَلُّونَ قَدْ سَدَلُوا ثِیَابَہُمْ فَقَالَ: کَأَنَّہُمُ الْیَہُودُ خَرَجُوا مِنْ فُہْرِہِمْ۔

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ: ہُوَ مَوْضِعُ مِدْرَاسِہِمُ الَّذِی یَجْتَمِعُونَ فِیہِ ، قَالَ: وَالسَّدْلُ إِسْبَالُ الرَّجُلِ ثَوْبَہُ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَضُمَّ جَانِبَیْہِ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَإِنْ ضَمَّہُ فَلَیْسَ بِسَدْلٍ۔

وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ عَنْہُ أَنَّہُ کَرِہَہُ ، وَکَرِہَہُ أَیْضًا مُجَاہِدٌ وَإِبْرَاہِیمُ النَّخَعِیُّ۔وَیُذْکَرُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ، ثُمَّ عَنِ الْحَسَنِ وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمْ لَمْ یَرَوْا بِہِ بَأْسًا۔(ق)

وَکَأَنَّہُمْ إِنَّمَا رَخَّصُوا فِیہِ لِمَنْ یَفْعَلُہُ لِغَیْرِ مَخِیلَۃٍ ، فَأَمَّا مَنْ یَفْعَلُہُ بَطَرًا فَہُوَ مَنْہِیٌّ عَنْہُ ، وَقَدْ أَشَارَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلَی مَعْنَی ہَذَا فِی کِتَابِ الْبُوَیْطِیِّ۔

وَاحْتَجَّ بِمَتْنِ الْحَدِیثِ الَّذِی۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۴۲۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
(٣٣١٤) (ا) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تکبر سے اپنے کپڑے کو (ٹخنوں سے نیچے) لٹکائے گا اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔

(ب) ابوبکر صدیق (رض) نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میرے تہبند کا ایک کنارہ لٹک جاتا ہے مگر میں پھر بھی اسے اوپر کرتا رہتا ہوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نہیں ہے یا فرمایا : تو ان میں سے نہیں ہے جو تکبر کی وجہ سے اس طرح کرتے ہیں۔ سبحان اللہ
(۳۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ جَرَّ ثَوْبَہُ خُیَلاَئَ لَمْ یَنْظُرِ اللَّہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))۔

فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَیْ رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ أَحَدَ شِقَّیْ إِزَارِی یَسْتَرْخِی إِلاَّ أَنْ أَتَعَاہَدَ ذَلِکَ مِنْہُ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَسْتَ أَوْ إِنَّکَ لَسْتَ مِمَّنْ یَصْنَعُہُ خُیَلاَئَ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنَ یُونُسَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۴۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کپڑا لٹکانے اور منہ ڈھانپنے کی ممانعت کا بیان
(٣٣١٥) (ا) سالم بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تہبند کے بارے میں ذکر فرمایا تو ابوبکر (رض) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! میرا تہبند ایک طرف سے گر جاتا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو ان میں سے نہیں ہے۔

(ب) اور ہمیں ابن عمر (رض) ، سالم بن عبداللہ، سعید بن مسیب، شعبی، عکرمہ اور ابراہیم نخعی (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ یہ تمام حضرات نماز میں چہرہ ڈھانپنے کو مکروہ خیال کرتے تھے اور حسن بن ذکوان کی روایت میں اس سے ممانعت کی تصریح ہے۔
(۳۳۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ طَاوُسٍ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا ذَکَرَ فِی الإِزَارِ مَا ذَکَرَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِزَارِی یَسْقُطُ عَنْ أَحَدِ شِقَّیَّ۔قَالَ: ((إِنَّکَ لَسْتَ مِنْہُمْ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ۔

وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ ثُمَّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَسَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ وَالشَّعْبِیِّ وَعِکْرِمَۃَ وَإِبْرَاہِیمَ النَّخَعِیِّ أَنَّہُمْ کَرِہُوا التَّلَثُّمَ فِی الصَّلاَۃِ، وَرِوَایَۃُ الْحَسَنِ بْنِ ذَکْوَانَ تُصَرِّحُ بِالنَّہْیِ عَنْہُ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہبند کی حد کا بیان
(٣٣١٦) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا، میرا تہبند لٹکا ہوا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ ! اپنا تہبند اوپر اٹھالے۔ میں نے اسے اٹھا لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اور اوپر کرو میں نے اوپر کیا، اس کے بعد میں ہمیشہ زیادہ کوشش کرتا رہا۔ بعض لوگوں نے پوچھا : کہاں تک ؟ انھوں نے فرمایا : نصف پنڈلیوں تک۔
(۳۳۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: مَرَرْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَفِی إِزَارِی اسْتِرْخَائٌ فَقَالَ: ((یَا عَبْدَ اللَّہِ ارْفَعْ إِزَارَکَ))۔فَرَفَعْتُہُ فَقَالَ: زِدْ۔ فَزِدْتُ فَمَا زِلْتُ أَتَحَرَّی بَعْدُ ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَیْنَ؟ فَقَالَ: أَنْصَافُ السَّاقَیْنِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۰۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہبند کی حد کا بیان
(٣٣١٧) علاء بن عبدالرحمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری (رض) سے تہبند کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بتایا میں تمہیں وہ بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ مومن کا تہبند نصف پنڈلی تک ہوتا ہے۔ ٹخنوں تک رکھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں لیکن جو ٹخنے سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں جلے گا اور اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس شخص کی طرف نظر (رحمت) نہ کرے گا جو اپنے تہبند کو غرور وتکبر کی وجہ سے لٹکائے۔
(۳۳۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ عَنِ الإِزَارِ فَقَالَ: أُخْبِرُکَ بِعِلْمٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((إِزْرَۃُ الْمُؤْمِنِ إِلَی نِصْفِ السَّاقَیْنِ ، وَلاَ جُنَاحَ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْکَعْبَیْنِ ، فَمَا أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی النَّارِ فَمَا أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ فَفِی النَّارِ ، لاَ یَنْظُرُ اللَّہُ إِلَی مَنْ یَجُرُّ إِزَارَہُ بَطَرًا))۔

لَفْظُ حَدِیثِ مَالِکٍ وَعَبْدِ اللَّہِ۔ [حسن۔ اخرجہ ابوداود ۴۰۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہبند کی حد کا بیان
(٣٣١٨) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹخنوں سے نیچے جو حصہ تہبند سے ڈھکا ہوا ہوگا وہ آگ میں جلے گا۔ یہ آدم کی حدیث کے الفاظ ہیں اور عبدالصمد کی روایت کے الفاظ یہ ہیں : ” مَا تَحْتَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الإِزَارِ فِی النَّارِ “ کہ ٹخنوں سے نیچے جو تہبند ہوگا وہ آگ میں جلیگا۔
(۳۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوحَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ: الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا کَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الإِزَارِ فَفِی النَّارِ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ آدَمَ ، وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الصَّمَدِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((مَا تَحْتَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الإِزَارِ فِی النَّارِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۴۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩১৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہبند کی حد کا بیان
(٣٣١٩) یزید بن ابی سمیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تہبند کے بارے میں فرمایا کہ یہ قمیص میں ہی ہے۔
(۳۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادٌ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ أَبِی الصَّبَّاحِ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی سُمَیَّۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ: مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الإِزَارِ فَہُوَ فِی الْقَمِیصِ۔ [جید۔ اخرجہ ابوداود ۴۰۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ننگے آدمی کو جب کپڑا میسر نہ ہو تو درختوں کے پاک پتوں وغیرہ سے ستر ڈھانپنے کا بیان
(٣٣٢٠) سیدنا ابن عباس سے روایت ہے کہ سیدنا آدم اور حواکا لباس ناخن تھا۔ جب انھوں نے شجر ممنوعہ کو کھایا تو ان سے وہ لباس صرف ناخن کے برابر ہی رہاباقی سارے کا سارا ختم ہوگیا۔ وہ دونوں اپنے اوپر جنت کے پتے لگانے شروع ہوگئے، یعنی انجیر کے پتے۔
(۳۳۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ عَنْ سُفْیَانَ أَظُنُّہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ الْمُلاَئِیِّ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ لِبَاسُ آدَمَ وَحَوَائَ عَلَیْہِمَا السَّلاَمُ الظُّفُرَ ، فَلَمَّا أَکَلاَ الشَّجَرَۃَ لَمْ یَبْقَ مِنْہُ شَیْئٌ إِلاَّ مِثْلَ الظُّفُرِ فَطَفِقَا یَخْصِفَانِ عَلَیْہِمَا مِنْ وَرَقِ الْجَنَّۃِ قَالَ: وَرَقُ التِّینِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۲/ ۳۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کے جواز کا بیان
(٣٣٢١) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز کی دوسری رکعت میں جب رکوع سے سر اٹھاتے تو پڑھتے : اللہم انج الولید بن الولید۔۔۔ ” اے اللہ ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ (رض) اور مکہ کے کمزوروں کو نجات دے۔ اے اللہ ! مضر قبیلہ کے کفار پر اپنی پکڑ سخت کر اور ان پر یہ عذاب قحط یوسف کی طرح طویل مدت تک مسلط رکھ۔

(٣٣٢٢) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ- (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَنَتَ فِی الْفَجْرِ شَہْرًا یَدْعُو عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَقَالَ : ( (عُصَیَّۃُ عَصَتِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ) ) ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ٣٠٧]
(۳۳۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: لَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَأْسَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ الأَخِیرَۃِ مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَالَ: ((اللَّہُمَّ أَنْجِ الْوَلِیدَ بْنَ الْوَلِیدِ وَسَلَمَۃَ بْنَ ہِشَامٍ وَعَیَّاشَ بْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ ، وَالْمُسْتَضْعَفِینَ بِمَکَّۃَ ، اللَّہُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلَی مُضَرَ ، وَاجْعَلْہَا عَلَیْہِمْ سِنِینَ کَسِنِی یُوسُفَ))۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرِہِ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۹۶۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کے جواز کا بیان
(٣٣٢٢) خفاف بن ایماء غفاری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز میں یہ پڑھتے : اللہم العن۔۔۔ اے اللہ ! بنو لحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر لعنت بھیج جس نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی اور اے اللہ ! قبیلہ غفار کو معاف فرما دے اور بنو سالم کو صحیح سلامت رکھ۔
(۳۳۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ-ﷺ- قَنَتَ فِی الْفَجْرِ شَہْرًا یَدْعُو عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَقَالَ: ((عُصَیَّۃُ عَصَتِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ))۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۳۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کے جواز کا بیان
(٣٣٢٣) ایضا
(۳۳۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُکَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی أَنَسٍ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ خُفَافِ بْنِ إِیمَائٍ الْغِفَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ: ((اللَّہُمَّ الْعَنْ بَنِی لِحْیَانَ وَرِعْلاً وَذَکْوَانَ ، وَعُصَیَّۃَ عَصَتِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّہُ لَہَا ، وَأَسْلَمُ سَالَمَہَا اللَّہُ))۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کے جواز کا بیان
(٣٣٢٤) عبدالرحمن بن معقل بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابی طالب (رض) نے مغرب کی نماز میں قنوت پڑھی۔ اس میں کچھ لوگوں اور ان کے پیروکاروں پر بددعا کی۔ انھوں نے قنوت رکوع کے بعد پڑھی تھی۔
(۳۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّارَبَجَرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ: أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَنَتَ فِی الْمَغْرِبِ ، فَدَعَا عَلَی نَاسٍ وَعَلَی أَشْیَاعِہِمْ ، وَقَنَتَ بَعْدَ الرُّکُوعِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۹۷۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کے جواز کا بیان
(٣٣٢٥) عبدالرحمن بن معقل بیان کرتے ہیں میں عشا یا فجر کی نماز میں سیدنا علی بن ابی طالب (رض) کے ساتھ جماعت میں حاضر ہوا۔ آپ (رض) رکوع کے بعد قنوت پڑھتے تھے اور اس میں پانچ آدمیوں کا نام لے کر بددعا کرتے تھے۔
(۳۳۲۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرُو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ یَقُولُ: شَہِدْتُ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقْنُتُ فِی صَلاَۃِ الْعَتَمَۃِ - أَوْ قَالَ الْمَغْرِبِ - بَعْدَ الرُّکُوعِ ، وَیَدْعُو فِی قُنُوتِہِ عَلَی خَمْسَۃٍ وَسَمَّاہُمْ۔ [صحیح۔ ہذا اسناد صحیح متصل وہو نحو الذی سبق]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں دعا کے جواز کا بیان
(٣٣٢٦) سیدنا ابودرداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں حالت سجدہ میں اپنے تیس بھائیوں کے لیے ان کا اور ان کے باپوں کے نام لے کر دعا کرتا ہوں۔
(۳۳۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الظَّفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاتِی بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَرْزَۃَ أَخْبَرَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِیَاسٍ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: إِنِّی لأَدْعُو لِثَلاَثِینَ مِنْ إِخْوَانِی وَأَنَا سَاجِدٌ أُسَمِّیہِمْ بِأَسْمَائِہِمْ وَأَسْمَائِ آبَائِہِمْ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ۱۰۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کسی کو متنبہ کرنے یا جواب دینے کیلئے قرآن پڑھنے یا ذکر کرنے کے جواز و عدمِ جواز کا بیان
(٣٣٢٧) ابو تحیا حکیم بن سعد بیان کرتے ہیں کہ فجر کی نماز میں سیدنا علی (رض) کو غالی لوگوں میں سے ایک نے آواز دی اور آپ حالتِ نماز میں تھے، اس نے کہا : { وَلَقَدْ اُوحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ } [الزمر : ٦٥] ” یقیناً (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) آپ کی طرف اور آپ سے پہلے والوں کی طرف وحی کی گئی اگر آپ نے شرک کا ارتکاب کیا تو یقیناً آپ کے اعمال برباد، ضائع اور خسارے میں ہوجائیں گے۔ “ تو حضرت علی (رض) نے حالت نماز میں ہی اسے جواب دے دیا : { فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ لَا یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِیْنَ لَا یُوْقِنُوْنَ } [الروم : ٦٠] ” تو صبر کر بیشک اللہ کا وعدہ برحق ہے سچا ہے اور آپ کو یہ لوگ ہلکا نہ سمجھیں جو یقین نہیں رکھتے۔ “
(۳۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ ظَبْیَانَ عَنْ أَبِی تُحْیَا یَعْنِی حَکِیمَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ: نَادَی رَجُلٌ مِنَ الْغَالِینَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ صَلاَۃِ الْفَجْرِ فَقَالَ {وَلَقَدْ أُوْحِیَ إِلَیْکَ وَإِلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ أَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِینَ} [الزمر: ۶۵] فَأَجَابَہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ فِی الصَّلاَۃِ {فَاصْبِرْ إِنَّ وَعَدَ اللَّہِ حَقٌّ وَلاَ یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِینَ لاَ یُوقِنُونَ} [الروم: ۶۰]۔

[ضعیف۔ اخرجہ الحاکم ۳/ ۱۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کسی کو متنبہ کرنے یا جواب دینے کیلئے قرآن پڑھنے یا ذکر کرنے کے جواز و عدمِ جواز کا بیان
(٣٣٢٨) (ا) خارجہ بن صلت بیان کرتے ہیں : ہم عبداللہ بن مسعود (رض) کے ساتھ مسجد میں داخل ہوئے اور امام صاحب رکوع میں تھے۔ عبداللہ (رض) نے (صف سے پیچھے ہی) رکوع کیا۔ ہم نے بھی ان کے ساتھ رکوع کیا اور آپ چلتے ہوئے صف میں شامل ہوگئے اور ہم رکوع میں ہی رہے۔ ایک آدمی گزرا، اس نے انھیں سلام کہا تو انھوں نے کہا : صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ ۔ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ “ پھر جب انھوں نے نماز مکمل کی تو فرمایا : کہا جاتا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں یہ بھی ہے کہ آدمی کسی آدمی کو ذاتی معرفت کی بنا پر ہی سلام کرے گا اور مسجدوں کو راستہ بنا لیا جائے گا اور مرد اور اس کی بیوی دونوں اجرت لیں گے گھوڑے اور عورتیں۔

(ب) طارق بن شہاب سے بواسطہ عبداللہ بن مسعود (رض) اسی جیسی منقول ہے اور انھوں نے اس کے آخری حصے کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچایا ہے۔ اس میں کچھ اضافہ اور کمی بھی ہے۔
(۳۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ الْحَکَمِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ الصَّلْتِ قَالَ: دَخَلْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ فِی الْمَسْجِدِ وَالإِمَامُ رَاکِعٌ ، فَرَکَعَ عَبْدُ اللَّہِ فَرَکَعْنَا مَعَہُ وَجَعَلَ یَمْشِی إِلَی الصَّفِّ وَنَحْنُ رُکُوعٌ ، فَمَرَّ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَقَالَ: صَدَقَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ۔فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ: کَانَ یُقَالُ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ أَنْ یُسَلِّمَ الرَّجُلُ عَلَی الرَّجُلِ بِالْمِعْرِفَۃِ وَأَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا ، وَأَنْ یَتَّجِرَ الرَّجُلُ وَامْرَأَتُہُ ، وَأَنْ تَغْلُوَ الْخَیْلُ وَالنِّسَائُ ثُمَّ یَرْخُصْنَ ، ثُمَّ لاَ تَغْلُو إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔

ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَحَدِیثُ أَبِی بَکْرٍ مُخْتَصَرٌ۔

وَرُوِیَ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ بِنَحْوِہِ وَرَفَعَ آخِرَہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَزِیدُ وَیَنْقُصُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم ۴/ ۴۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩২৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز میں کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیا کہے ؟
(٣٣٢٩) سہل بن سعد ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی عمرو بن عوف میں صلح کرانے گئے (آپ کو تاخیر ہوگئی) اور نماز کا وقت آپہنچا، موذن (بلال (رض) ) ابوبکر صدیق (رض) کے پاس آئے اور کہا : کیا آپ نماز پڑھائیں گے تو میں تکبیر کہوں ؟ انھوں نے فرمایا : اچھا ۔ پھر آپ (رض) نے نماز پڑھانی شروع کردی۔ اتنے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، لوگ نماز پڑھ رہے تھے آپ صف چیرتے ہوئے اندر گھسے اور پہلی صف میں جا کر ٹھہرے، لوگوں نے دستک دینی شروع کردی۔ لیکن ابوبکر (رض) نماز میں ادھر ادھر دھیان نہیں کرتے تھے جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائیں تو پھر انھوں نے التفات کیا، کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے کھڑے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوبکر (رض) کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ نماز پڑھاتے جاؤ۔ انھوں نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ امامت کیے جاؤ۔ پھر ابوبکر (رض) پیچھے سرک آئے اور پہلی صف میں مل گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے نکل گئی اور آپ نے نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے ابوبکر ! تم اپنی پر کیوں نہ ٹھہرے رہے جبکہ میں تمہیں حکم دے چکا تھا ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : بھلا ابوقحافہ کے بیٹے کی کیا مجال کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے امامت کروائے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نے نماز میں اتنی تالیاں کیوں بجائیں ؟ کسی کو نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو وہ سبحان اللہ کہے، جب وہ یہ کہے گا تو اس کی طرف دھیان ہوگا اور تالی بجانا تو عورتوں کے لیے ہے۔
(۳۳۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَہَبَ إِلَی بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ ، فَحَانَتِ الصَّلاَۃُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ فَقَالَ: أَتُصَلِّی لِلنَّاسِ فَأُقِیمَ؟ قَالَ: نَعَمْ۔قَالَ: فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ - قَالَ - فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِی الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لاَ یَلْتَفِتُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِیقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَشَارَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنِ امْکُثْ مَکَانَکَ ، فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَدَیْہِ فَحَمِدَ اللَّہَ عَلَی مَا أَمَرَہُ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ذَلِکَ ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی اسْتَوَی فِی الصَّفِّ ، وَتَقَدَّمَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَصَلَّی ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ: یَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ؟۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ: مَا کَانَ لاِبْنِ أَبِی قُحَافَۃَ أَنْ یُصَلِّیَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا لِی رَأَیْتُکُمْ أَکْثَرْتُمُ التَّصْفِیقَ؟ مَنْ نَابَہُ شَیْئٌ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُسَبِّحْ ، فَإِنَّہُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَیْہِ ، وَإِنَّمَا التَّصْفِیقُ لِلنِّسَائِ))۔

لَفْظُ حَدِیثِ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۵۲۔ مسلم ۴۲۱]
tahqiq

তাহকীক: