আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৯০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قضا نمازوں میں ترتیب ضروری نہیں

یہ طاؤس اور حسن کا قول ہے۔
(٣١٩٠) (ا) سیدنا علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خندق والے دن فرمایا : ان دشمنوں نے ہمیں صلوۃ ِ وسطی (نماز عصر) سے مشغول کیے رکھا، اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز مغرب اور عشا کے درمیان ادا کیں۔

(ب) ایک ضعیف روایت سے بھی مروی ہے۔ انھوں نے پہلی نماز توڑی پہلے عصر پڑھی پھر مغرب کی نماز ادا کی۔
(۳۱۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَیْحٍ عَنْ شُتَیْرِ بْنِ شَکَلٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الأَحْزَابِ: ((شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاَۃِ الْوُسْطَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ ، مَلأَ اللَّہُ بُیُوتَہُمْ وَقُبُورَہُمْ نَارًا)) ثُمَّ صَلاَّہَا بَیْنَ الْعِشَائِینِ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔

وَقَدْ رُوِیَ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ: أَنَّہُ نَقَضَ الأُولَی فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قضا نمازوں میں ترتیب ضروری نہیں

یہ طاؤس اور حسن کا قول ہے۔
(٣١٩١) (ا) ابو جمعہ حبیب بن سباع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خندق والے دن مغرب کی نماز پڑھی اور عصر کی نماز پڑھنا بھول گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ (رض) سے دریافت کیا کہ کیا تم نے مجھے عصر کی نماز پڑھتے دیکھا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : نہیں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے موذن کو اذان دینے کا حکم دیا، پھر اقامت کے بعد عصر کی نماز پڑھائی، پہلی کو توڑ دیا، پھر مغرب کی نماز ادا کی۔

(ب) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھی۔ پھر اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔ اس روایت میں یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ آپ نے اس طرح ایک دن کیا ہو اور سیدنا علی بن ابی طالب (رض) کسی دوسرے دن کے بارے میں روایت کرتے ہیں اور عبداللہ بن مسعود اور ابو سعید خدری (رض) کی احادیث کسی اور دن کے بارے میں ہیں۔ حضرت علی (رض) کے قول ” بین المغرب والعشا “ سے مراد غروب آفتاب اور عشا کے درمیان کا وقت ہے۔

اگر اس طرح مان لیں تو یہ حضرت جابر (رض) کی روایت کے موافق ہوگا۔ واللہ اعلم
(۳۱۹۱) أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِی جُمُعَۃَ: حَبِیبِ بْنِ سِبَاعٍ ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الأَحْزَابِ صَلَّی الْمَغْرِبَ وَنَسِیَ الْعَصْرَ ، فَقَالَ لأَصْحَابِہِ: ((ہَلْ رَأَیْتُمُونِی صَلَّیْتُ الْعَصْرَ؟))۔ قَالُوا: لاَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلاَۃَ فَصَلَّی الْعَصْرَ ، وَنَقَضَ الأُولَی ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ۔

وَرُوِّینَا فِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ بَعْدَہَا فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ فَعَلَ ذَلِکَ فِی یَوْمٍ وَمَا رُوِّینَا عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی یَوْمٍ آخَرَ ، وَمَا رُوِّینَاہُ فِی حَدِیثِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِی سَعِیدٍ فِی یَوْمٍ آخَرَ۔(ق) وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِقَوْلِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ۔بَیْنَ غُرُوبِ الشَّمْسِ وَوَقْتِ الْعِشَائِ ، فَیَکُونُ مُوَافِقًا لِرِوَایَۃِ جَابِرٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۳۵۴۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز فوت شدہ نماز یاد آجائے تو کیا کرے ؟

ہمارے بعض اصحاب نے اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کے عموم سے استدلال کیا ہے کہ جتنی نماز تم پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے بعد میں پورا کرلو۔
(٣١٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نماز کے لیے آؤ تو دوڑ کر نہ آؤ، اطمینان و سکون سے چل کر آؤ جو پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اس کو پورا کرلو۔
(۳۱۹۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا أَتَیْتُمُ الصَّلاَۃَ فَلاَ تَأْتُوہَا تَسْعَوْنَ ، وَأْتُوہَا تَمْشُونَ وَعَلَیْکُمُ السَّکِینَۃُ ، فَصَلُّوا مَا أَدْرَکْتُمْ وَاقْضُوا مَا فَاتَکُمْ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۶۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز فوت شدہ نماز یاد آجائے تو کیا کرے ؟

ہمارے بعض اصحاب نے اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کے عموم سے استدلال کیا ہے کہ جتنی نماز تم پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے بعد میں پورا کرلو۔
(٣١٩٣) سیدنا ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے۔ پھر اس وقت یاد آئے جب وہ امام کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہو تو اسے چاہیے کہ نماز جاری رکھے۔ جب نماز سے فارغ ہو تو جو نماز بھول گیا تھا اسے لوٹا لے، پھر اس کے بعد یہ دوسری نماز جو اس نے امام کے ساتھ پڑھی اس کو بھی لوٹا لے۔
(۳۱۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ بَسَّامٍ أَبُو إِبْرَاہِیمَ التُّرْجُمَانِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلَمْ یَذْکُرْہَا إِلاَّ وَہُوَ مَعَ الإِمَامِ ، فَلْیُصَلِّ مَعَ الإِمَامِ ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ فَلْیُعِدِ الصَّلاَۃَ الَّتِی نَسِیَ ، ثُمَّ لِیُعِدِ الصَّلاَۃَ الَّتِی صَلَّی مَعَ الإِمَامِ))۔

تَفَرَّدَ أَبُو إِبْرَاہِیمَ التُّرْجُمَانِیُّ بِرِوَایَۃِ ہَذَا الْحَدِیثِ مَرْفُوعًا ، وَالصَّحِیحُ أَنَّہُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا۔ وَہَکَذَا رَوَاہُ غَیْرُ أَبِی إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَعِیدٍ۔ [منکر۔ اخرجہ ابن الجوزی فی ’’التحقیق‘‘ ۱/ ۴۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز فوت شدہ نماز یاد آجائے تو کیا کرے ؟

ہمارے بعض اصحاب نے اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کے عموم سے استدلال کیا ہے کہ جتنی نماز تم پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے بعد میں پورا کرلو۔
(٣١٩٤) دوسری سند سے اس جیسی روایت ابن عمر (رض) سے مروی ہے جو امام مالک نے روایت کی ہے۔
(۳۱۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَہُ وَلَمْ یَرْفَعْہُ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا۔

[صحیح۔ اخرجہ مالک ۴۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز فوت شدہ نماز یاد آجائے تو کیا کرے ؟

ہمارے بعض اصحاب نے اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کے عموم سے استدلال کیا ہے کہ جتنی نماز تم پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے بعد میں پورا کرلو۔
(٣١٩٥) (ا) نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جو آدمی اپنی نماز بھول جائے اور اسے اس وقت یاد آئے وہ کوئی دوسری نماز امام کے پیچھے پڑھ رہا ہو تو جب امام سلام پھیر دے تو وہ اس نماز کو پڑھے جو بھول گیا تھا، پھر اس کے بعد دوسری نماز کو لوٹائے۔

(ب) ابن وہب کہتے ہیں کہ امام مالک، لیث بن سعد اور یحییٰ بن عبداللہ بن سالم (رض) نے اسی کی مثل بیان کیا ہے۔

(ج) شیخ بیہقی (رح) فرماتے ہیں : دوسری نماز کا اعادہ کرنا جو امام کے ساتھ پڑھی امام شافعی (رح) کے نزدیک مستحب ہے نہ کہ واجب۔ واللہ اعلم
(۳۱۹۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً مِنْ صَلاَتِہِ فَلَمْ یَذْکُرْہَا إِلاَّ وَہُوَ وَرَائَ الإِمَامِ ، فَإِذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَلْیُصَلِّ الصَّلاَۃَ الَّتِی نَسِیَہَا ، ثُمَّ لِیُصَلِّ بَعْدَ الصَّلاَۃِ الأُخْرَی۔

قَالَ ابْنُ وَہْبٍ: وَقَالَ مَالِکٌ وَاللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ وَیَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ مِثْلَہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَإِعَادَۃُ الصَّلاَۃِ الَّتِی صَلاَّہَا مَعَ الإِمَامِ عِنْدَ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ اسْتِحْبَابٌ لاَ إِیجَابٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز فوت شدہ نماز یاد آجائے تو کیا کرے ؟

ہمارے بعض اصحاب نے اس بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کے عموم سے استدلال کیا ہے کہ جتنی نماز تم پالو وہ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائے اسے بعد میں پورا کرلو۔
(٣١٩٦) (ا) سیدنا ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنا بھول جائے پھر اس کو فرض نماز ادا کرتے ہوئے وہ نماز یاد آجائے تو اسی کو جاری رکھے جو پڑھ رہا ہے۔ جب اس سے فارغ ہو پھر وہ قضاء کرلے جو بھول گیا تھا۔

(ب) شیخ بیہقی (رح) فرماتے ہیں : نماز کے تمام احکام جو ستر سے متعلقہ ہیں ان میں مرد اور عورت میں فرق ہے؛ اس لیے کہ عورت ہر اس چیز کے کرنے پر مامور جو اس کے لیے زیادہ پردے کا باعث بنے۔

آئندہ ابواب میں ان کی تفصیل اور اس کے معنی کی وضاحت موجود ہے۔ وباللہ التوفیق
(۳۱۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِی عُمَرَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِذَا نَسِیَ أَحَدُکُمْ صَلاَۃً فَذَکَرَہَا وَہُوَ فِی صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ فَلْیَبْدَأْ بِالَّتِی ہُوَ فِیہَا، فَإِذَا فَرَغَ صَلَّی الَّتِی نَسِیَ))۔

قَالَ أَبُو أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ: عُمَرُ بْنُ أَبِی عُمَرَ مَجْہُولٌ ، لاَ أَعْلَمُ یَرْوِی عَنْہُ غَیْرُ بَقِیَّۃُ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَجِمَاعُ مَا یُفَارِقُ الْمَرْأَۃَ فِیہِ الرَّجُلُ مِنْ أَحْکَامِ الصَّلاَۃِ رَاجِعٌ إِلَی السَّتْرِ ، وَہُوَ أَنَّہَا مَأْمُورَۃٌ بِکُلِّ مَا کَانَ أَسْتَرَ لَہَا ، وَالأَبْوَابُ الَّتِی تَلِی ہَذِہِ تَکْشِفُ عَنْ مَعْنَاہُ وَتَفْصِیلِہِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔

[منکر۔ اخرجہ ابن عدی ۵/۲۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے مستحب ہے کہ رکوع و سجود میں سمٹ جائے

ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں : عورت کو حکم ہے کہ جب وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ چپکا لیا کرے تاکہ اس کی سرین بلند نہ ہو اور مردوں کی طرح پہلو سے بازو دور رکھ کر سجدہ نہ کرے۔
(٣١٩٧) سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں : عورت جب سجدہ کرے تو اپنی رانوں کو ملا لیا کرے۔
(۳۱۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: إِذَا سَجَدَتِ الْمَرْأَۃُ فَلْتَضُمَّ فَخِذَیْہَا۔

وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ حَدِیثَانِ ضَعِیفَانِ لاَ یُحْتَجُّ بِأَمْثَالِہِمَا ، أَحَدُہُمَا۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۲۷۷۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے مستحب ہے کہ رکوع و سجود میں سمٹ جائے

ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں : عورت کو حکم ہے کہ جب وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ چپکا لیا کرے تاکہ اس کی سرین بلند نہ ہو اور مردوں کی طرح پہلو سے بازو دور رکھ کر سجدہ نہ کرے۔
(٣١٩٨) (ا) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کی بہترین صفیں پہلی صفیں ہیں اور عورتوں کی بہترین صفیں آخری صفیں ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مردوں کو حکم دیتے تھے کہ وہ سجدے میں اپنے بازو پہلوؤں سے دور رکھیں اور عورتوں کو حکم دیتے کہ وہ سجدے سمٹ کر کریں اور مردوں کو حکم دیتے کہ وہ تشہد میں بائیں پاؤں کو بچھائیں اور داہنے کو کھڑا رکھیں اور عورتوں کو حکم دیتے کہ چار زانو ہو کر بیٹھیں اور فرمایا : اے عورتوں کی جماعت ! تم نماز میں اپنی نظروں کو مت اٹھایا کرو بلکہ پست رکھا کرو تاکہ تم مردوں کی شرمگاہوں کی طرف نہ دیکھ پاؤ۔
(۳۱۹۸) حَدِیثُ عَطَائِ بْنِ الْعَجْلاَنِ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ الْعَبْدِیِّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ: خَیْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ الأُوَلُ ، وَخَیْرُ صُفُوفِ النِّسَائِ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ۔ وَکَانَ یَأْمُرُ الرِّجَالَ أَنْ یَتَجَافُوا فِی سُجُودِہِمْ ، وَیَأْمُرُ النِّسَائَ یَنْخَفِضْنَ فِی سُجُودِہِنَّ ، وَکَانَ یَأْمُرُ الرِّجَالَ أَنْ یَفْرِشُوا الْیُسْرَی وَیَنْصِبُوا الْیُمْنَی فِی التَّشَہُّدِ ، وَیَأْمُرُ النِّسَائَ أَنْ یَتَرَبَّعْنَ ، وَقَالَ: یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ لاَ تَرْفَعْنَ أَبْصَارَکُنَّ فِی صَلاَتِکُنَّ ، تَنْظُرْنَ إِلَی عَوْرَاتِ الرِّجَالِ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ الْبَیْرُوتِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَیْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ الْعَجْلاَنِ أَنَّہُ حَدَّثَہُمْ فَذَکَرَہُ،

وَاللَّفْظُ الأَوَّلُ وَاللَّفْظُ الآخِرُ مِنْ ہَذَا الْحَدِیثِ مَشْہُورَانِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَا بَیْنَہُمَا مُنْکَرٌ ، وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৯৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے مستحب ہے کہ رکوع و سجود میں سمٹ جائے

ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں : عورت کو حکم ہے کہ جب وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ چپکا لیا کرے تاکہ اس کی سرین بلند نہ ہو اور مردوں کی طرح پہلو سے بازو دور رکھ کر سجدہ نہ کرے۔
(٣١٩٩) عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورت جب نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران کو دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملا لے ۔ یہ اس کے لیے زیادہ ستر کا باعث ہے اور جب اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتا ہے تو فرماتا ہے : اے میرے فرشتو ! تم گواہ ہوجاؤ میں نے اسے بخش دیا ہے۔
(۳۱۹۹) وَالآخَرُ حَدِیثُ أَبِی مُطِیعٍ: الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَلْخِیِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا جَلَسْتِ الْمَرْأَۃُ فِی الصَّلاَۃِ وَضَعَتْ فَخِذَہَا عَلَی فَخِذِہَا الأُخْرَی ، وَإِذَا سَجَدْتْ أَلْصَقَتْ بَطْنَہَا فِی فَخِذَیْہَا کَأَسْتَرِ مَا یَکُونُ لَہَا ، وَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یَنْظُرُ إِلَیْہَا وَیَقُولُ: یَا مَلاَئِکَتِی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ غَفَرْتُ لَہَا))۔ [باطل۔ اخرجہ ابن عدی ۲/ ۱۲۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے مستحب ہے کہ رکوع و سجود میں سمٹ جائے

ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں : عورت کو حکم ہے کہ جب وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ چپکا لیا کرے تاکہ اس کی سرین بلند نہ ہو اور مردوں کی طرح پہلو سے بازو دور رکھ کر سجدہ نہ کرے۔
(٣٢٠٠) ایک دوسری سند سے اسی جیسی حدیث منقول ہے۔ اس میں ابو مطیع راوی ضعیف ہے۔

(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں کہ ابو مطیع کو یحییٰ بن معین وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔
(۳۲۰۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الصُّوفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّرْخَسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُطِیعٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ فَذَکَرَہُ۔

قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: أَبُو مُطِیعٍ بَیِّنُ الضَّعْفِ فِی أَحَادِیثِہِ وَعَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ لاَ یُتَابَعُ عَلَیْہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَقَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ ، وَکَذَلِکَ عَطَائُ بْنُ عَجْلاَنَ ضَعِیفٌ۔ وَرُوِیَ فِیہِ حَدِیثٌ مُنْقَطِعٌ وَہُوَ أَحْسَنُ مِنَ الْمَوْصُولِینَ قَبْلَہُ۔ [باطل۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کے لیے مستحب ہے کہ رکوع و سجود میں سمٹ جائے

ابراہیم نخعی (رح) فرماتے ہیں : عورت کو حکم ہے کہ جب وہ سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ چپکا لیا کرے تاکہ اس کی سرین بلند نہ ہو اور مردوں کی طرح پہلو سے بازو دور رکھ کر سجدہ نہ کرے۔
(٣٢٠١) یزید بن ابی حبیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں۔ آپ نے فرمایا : جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کے کچھ حصے کو زمین کے ساتھ ملا لیا کرو کیونکہ اس میں عورت مرد کے مشابہ نہیں ہوتی ہے۔
(۳۲۰۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ غَیْلاَنَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ عَلَی امْرَأَتَیْنِ تُصَلِّیَانِ فَقَالَ: ((إِذَا سَجَدْتُمَا فَضُمَّا بَعْضَ اللَّحْمِ إِلَی الأَرْضِ، فَإِنَّ الْمَرْأَۃَ لَیْسَتْ فِی ذَلِکَ کَالرَّجُلِ))۔

[ضعیف۔ اخرجہ ابوداود فی المراسیل کما فی التلخیص ۱/ ۲۴۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٢) سیدنا ابن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے قول :{ خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } کے بارے میں فرماتے ہیں : (زمانہ جاہلیت) میں عورت جب بیت اللہ کا طواف کرتی تو اپنا سینہ نکال لیتی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل کی : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت زینت اختیار کرو۔ “
(۳۲۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو صَادِقِ بْنُ أَبِی الْفَوَارِسِ الْعَطَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} قَالَ: کَانَتِ الْمَرْأَۃُ إِذَا طَافَتْ بِالْبَیْتِ تُخْرِجُ صَدْرَہَا وَمَا ہُنَاکَ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی {خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} [الاعراف: ۳۱]۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن جریر فی تفسیرہ ۵/ ۴۶۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٣) (ا) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت میں عورت ننگے بدن بیت اللہ کا طواف کیا کرتی تھی، صرف اس کی شرمگاہ پر کپڑے کا ایک ٹکڑا سا ہوتا تھا اور یہ شعر پڑھا کرتی۔

الْیَوْمَ یَبْدُو بَعْضُہُ أَوْ کُلُّہُ فَمَا بَدَا مِنْہُ فَلاَ أُحِلُّہُ

” آج کے دن اس کا بعض حصہ یا سارا ظاہر ہوگا پس جو اس سے ظاہر ہوا ہے میں اسے حلال نہیں ہونے دوں گی۔ “

چنانچہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی : { قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِینَۃَ اللَّہِ } [الاعراف : ٣٢] ” کہہ دیجیے اللہ کی زینت کو کس نے حرام قرار دیا ہے۔ “

(ب) امام شافعی (رح) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھے پر کپڑے کا کچھ حصہ نہ ہو۔ یہ فرمان رسول اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ لباس کے بغیر نماز پڑھے جب کہ اسے کسی قدر بھی لباس پر قدرت ہو۔
(۳۲۰۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِینَ یُحَدِّثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَطُوفُ بِالْبَیْتِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَہِیَ عُرْیَانَۃٌ، وَعَلَی فَرْجِہَا خِرْقَۃٌ وَہِیَ تَقُولُ:

الْیَوْمَ یَبْدُو بَعْضُہُ أَوْ کُلُّہُ فَمَا بَدَا مِنْہُ فَلاَ أُحِلُّہُ

فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِینَۃَ اللَّہِ} [الاعراف: ۳۲] الآیَۃَ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ نَافِعٍ وَابْنِ بَشَّارٍ عَنْ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ یُصَلِّی أَحَدُکُمْ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَیْسَ عَلَی عَاتِقِہِ مِنْہُ شَیْئٌ ۔ فَدَلَّ أَنَّ لَیْسَ لأَحَدٍ أَنْ یُصَلِّیَ إِلاَّ لاَبِسًا إِذَا قَدَرَ عَلَی مَا یَلْبَسُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۳۰۲۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٤) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی شخص ایک کپڑے میں ہرگز اس طرح نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھے پر کپڑے کا کچھ حصہ نہ ہو۔
(۳۲۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ

عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ-ﷺ- قَالَ: ((لاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدُکُمْ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَیْسَ عَلَی عَاتِقِہِ مِنْہُ شَیْئٌ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۵۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٥) امام مالک (رح) اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ کوئی شخص ایسے ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کپڑے کا حصہ نہ ہو۔
(۳۲۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ: لاَ یُصَلِّی الرَّجُلُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَیْسَ عَلَی عَاتِقِہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٦) ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑا اس طرح لپیٹنے سے منع فرمایا ہے کہ ہاتھ سب بند ہوجائیں۔ بعض کہتے ہیں :” اشتمال صماء “ یہ ہے کہ کپڑے کو لپیٹ لے اور ایک طرف سے اس کو اٹھا کر کندھے پر ڈال دے۔ اس سے شرم گاہ کھل جاتی ہے اور ایک کپڑے میں گوٹ مارنے سے بھی منع فرمایا جب کہ اس کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔
(۳۲۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ شِہَابٍ أَخْبَرَہُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ ، وَأَنْ یَحْتَبِیَ الرَّجُلُ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَیْسَ عَلَی فَرْجِہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۶۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو طرح کے لباسوں سے منع فرمایا ہے ” اشتمال الصماء “ سے اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے (اس طرح کہ پاؤں پیٹ سے الگ ہوں) اور شرمگاہ آسمان کی طرف کھلی رہے۔
(۳۲۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ خُبَیْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنْ لُبْسَتَیْنِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ ، وَعَنْ الاِحْتِبَائِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ یُفْضِی بِفَرْجِہِ إِلَی السَّمَائِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۵۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٨) (ا) سیدنا جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بائیں ہاتھ کے ساتھ کھانے، ایک جوتا پہن کر چلنے اشتمال صماء کرنے اور ایک ہی کپڑے میں گوٹ مارنے سے کہ اس میں آسمان کی طرف شرمگاہ کھل جائے منع فرمایا ہے۔

(ب) فقہاء کے نزدیک ” اشتمال “ سے مراد یہ ہے کہ آدمی ایک ہی کپڑا لپیٹ لے، اس کے علاوہ اس پر اور کوئی کپڑا نہ ہو، پھر اس کو ایک طرف سے اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھ دے تو اس سے اس کی شرمگاہ کھل جاتی ہے۔
(۳۲۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ یَأْکُلَ الرَّجُلُ بِشِمَالِہِ ، أَوْ یَمْشِیَ فِی نَعْلٍ وَاحِدَۃٍ ، وَأَنْ یَشْتَمِلَ الصَّمَّائَ ، وَأَنْ یَحْتَبِیَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ کَاشِفًا عَنْ فَرْجِہِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔

وَاشْتِمَالُ الصَّمَّائِ عِنْدَ الْفُقَہَائِ أَنْ یَشْتَمِلَ بِثَوْبٍ وَاحِدٍ لَیْسَ عَلَیْہِ غَیْرُہُ ، ثُمَّ یَرْفَعُہُ مِنْ أَحَدِ جَانِبَیْہِ فَیَضَعُہُ عَلَی مَنْکِبَیْہِ فَیَبْدُو مِنْہُ فَرْجُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۲۰۹۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২০৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز وغیرہ کے لیے ستر کے ڈھانپنے کا وجوب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { خُذُوا زِینَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } [الاعراف : ٣١] ” ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو۔ “

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں :(زینت سے مراد) کپڑا یا اس کے مشابہ کوئی چیز ہے۔ امام بیہقی (رح) فرماتے
(٣٢٠٩) (ا) جابر بن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” اشتمال صما “ سے منع فرمایا ہے ، یعنی ایک کپڑے میں گوٹ مارنے اور کمرے کے بل لیٹے ہوئے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری پر رکھنے سے۔

(ب) اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آدمی لیٹے ہوئے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری ٹانگ پر رکھنے کی ممانعت ستر کے کھلنے کی وجہ سے ہو۔ کیونکہ لیٹنے والا آدمی جب تنگ تہہ بند میں ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسرے پر رکھے تو اس کے ایسا کرنے سے کچھ نہ کچھ ضرور کھلے گا وہ سلامت نہ رہے گا اور ران خود ستر ہے۔ پس اگر تہہ بند سلا ہوا ہو یا اس کو پہنے والا ستر کھلنے سے بچتا ہو تو کوئی حرج نہیں۔ یہ بات ابوسلیمان خطابی نے فرمائی ہے۔
(۳۲۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّائِ ، وَالاِحْتِبَائِ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ ، وَأَنْ یَرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی وَہُوَ مُسْتَلْقٍ عَلَی ظَہْرِہِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔

وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ النَّہْیُ عَنْ أَنْ یَرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی مُسْتَلْقِیًا مِنْ أَجْلِ انْکِشَافِ الْعَوْرَۃِ ، لأَنَّ الْمُسْتَلْقِیَ إِذَا رَفَعَ إِحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی مَعَ ضِیقِ الإِزَارِ لَمْ یَسْلَمْ مِنْ أَنْ یَنْکَشِفَ شَیْئٌ مِنْ فَخِذَیْہِ ، وَالْفَخِذُ عَوْرَۃٌ ، فَأَمَّا إِذَا کَانَ الإِزَارُ سَابِغًا أَوْ کَانَ لاَبِسُہُ عَنِ التَّکَشُّفِ مُتَوَقِّیًا فَلاَ بَأْسَ بِہِ ، قَالَہُ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ فِیمَا بَلَغَنِی عَنْہُ۔ اسْتِدْلاَلاً بِمَا۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم]
tahqiq

তাহকীক: