আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ৩১৭০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان
اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]
” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]
” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٧٠) اسود بیان کرتے ہیں کہ میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ (رض) سے پوچھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : گھر کے کام کاج، یعنی اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔ جب نماز کا وقت ہوجاتا تو کام کاج چھوڑ کر نماز کے لیے نکل پڑتے۔
(۳۱۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَحْمَوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مَا کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَصْنَعُ فِی أَہْلِہِ؟ فَقَالَتْ: کَانَ یَکُونُ فِی مِہْنَۃِ أَہْلِہِ - قَالَ: تَعْنِی فِی خِدْمَۃِ أَہْلِہِ - فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۴۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۴۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧١) حضرت ابوقتادہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر میں تھے تو ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر آپ ہمیں قیام کی اجازت دے دیں ؟ پھر انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کی نیند کی وجہ سے نماز رہ جانے والی مکمل حدیث ذکر کی۔۔۔ اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے جب تک چاہا تمہاری روحوں کو روکے رکھا اور جب چاہا چھوڑ دیا۔ پھر آپ نے انھیں حکم دیا کہ وہ قضائے حاجت کو نکل گئے، پھر انھوں نے وضو کیا اور سورج بلند ہوچکا تھا۔ پھر آپ نے انھیں نماز پڑھائی۔
(۳۱۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْمَنِیعِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمُ بْنُ بَشِیرٍ أَخْبَرَنَا حُصَیْنٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَبِی قَتَادَۃَ قَالَ: سَرَیْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی سَفَرٍ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَقُلْنَا: یَا رَسُولَ اللَّہِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا۔فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی نَوْمِہِمْ عَنِ الصَّلاَۃِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ اللَّہَ قَبَضَ أَرْوَاحَکُمْ حِینَ شَائَ وَرَدَّہَا عَلَیْکُمْ حِینَ شَائَ))۔ثُمَّ أَمَرَہُمْ فَانْتَشَرُوا لِحَاجَتِہِمْ وَتَوَضَّئُوا ، وَارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّی بِہِمْ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۱]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٢) (ا) عبداللہ بن رباح ابوقتادہ (رض) سے صحابہ کے سفر والی مکمل حدیث ذکر کی۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) راستے سے تھوڑا ہٹ گئے، پھر اپنا سر مبارک رکھا (یعنی آرام کے لیے لیٹ گئے) ، پھر فرمایا : ہماری نماز کا خیال رکھنا۔ سب سے پہلے اٹھنے والے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے اور سورج بھی نکل چکا تھا۔ ہم بھی گھبرا کر بیدار ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چلو سواریوں پر سوار ہو کر نکلو۔ ہم چل پڑے حتیٰ کہ سورج اچھی طرح روشن ہوگیا، پھر آپ نے وضو کا برتن منگوایا جو میرے پاس تھا۔ اس میں کچھ پانی تھا پھر ہم سب نے اس سے وضو کیا۔۔۔ انھوں نے مکمل حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا : پھر مؤذن رسول حضرت بلال (رض) نے اذان کہی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت نماز (فجر کی سنتیں) ادا کیں۔ پھر صبح کی نماز پڑھائی۔ آپ نے اسی طرح کیا جس طرح ہر روز کیا کرتے تھے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ہم سب اپنی اپنی سواریوں پر سوار ہوگئے۔ ہم میں سے بعض صحابہ (رض) ایک دوسرے سے سرگوشیاں کرنے لگے کہ ہم نے جو نماز میں کوتاہی کی ہے اس کا کفارہ کیا ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں دیکھ کر پوچھا : تم کیا سرگوشیاں کر رہے ہو ؟ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! نماز میں ہماری کوتاہی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہارے لیے میری زندگی میں اسوہ حسنہ نہیں ہے ؟ پھر فرمایا : نیند کی وجہ سے نماز نہ پڑھنے سے کوتاہی نہیں ہوتی۔ کوتاہی تو اس شخص سے ہوتی ہے جو بیداری اور یادداشت میں نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ دوسری نماز کا وقت آجائے۔ جب کسی کے ساتھ اس طرح کا معاملہ پیش آئے تو اسے چاہیے کہ جب اٹھے تو اسی وقت پڑھ لے اور آئندہ وقت پر نماز ادا کرے ۔۔۔
پھر عبداللہ بن رباح بیان کرتے ہیں کہ میں ضرور اس حدیث کو جامع مسجد میں بیان کروں گا تو عمران بن حصین (رض) کے مجھے کہا : ارے نوجوان بھائی ! دیکھ تو سہی تو کیسے بیان کرے گا ؟ حالانکہ میں بھی اس رات کے قافلے کا ایک فرد تھا۔ میں نے عرض کیا : اے ابونجید ! آپ بیان کیجیے آپ اس حدیث کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا : تمہارا تعلق کس سے ہے ؟ میں نے عرض کیا : انصار سے۔ انھوں نے فرمایا : تم حدیث کے بارے میں زیادہ علم رکھتے ہو، میں نے لوگوں کے سامنے حدیث بیان کی تو عمران (رض) نے فرمایا : یقیناً میں اس رات موجود تھا لیکن میرا خیال نہیں کہ کسی ایک نے بھی اس طرح اس حدیث کو یاد رکھا ہو جس طرح آپ نے یاد کر رکھی ہے۔
(ب) امام مسلم فرماتے ہیں : جو اس طرح کرے ، پھر جب اسے پتا چل جائے تو وہ نماز ادا کرلے لیکن آئندہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے۔
(ج) شاید ان کی مراد یہ تھی کہ نمازِ فجر کا وقت سورج نکلنے تک نہیں رہتا۔ لہٰذا جب اگلا دن ہو تو نماز کو وقت پر ادا کرلے۔
پھر عبداللہ بن رباح بیان کرتے ہیں کہ میں ضرور اس حدیث کو جامع مسجد میں بیان کروں گا تو عمران بن حصین (رض) کے مجھے کہا : ارے نوجوان بھائی ! دیکھ تو سہی تو کیسے بیان کرے گا ؟ حالانکہ میں بھی اس رات کے قافلے کا ایک فرد تھا۔ میں نے عرض کیا : اے ابونجید ! آپ بیان کیجیے آپ اس حدیث کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ انھوں نے فرمایا : تمہارا تعلق کس سے ہے ؟ میں نے عرض کیا : انصار سے۔ انھوں نے فرمایا : تم حدیث کے بارے میں زیادہ علم رکھتے ہو، میں نے لوگوں کے سامنے حدیث بیان کی تو عمران (رض) نے فرمایا : یقیناً میں اس رات موجود تھا لیکن میرا خیال نہیں کہ کسی ایک نے بھی اس طرح اس حدیث کو یاد رکھا ہو جس طرح آپ نے یاد کر رکھی ہے۔
(ب) امام مسلم فرماتے ہیں : جو اس طرح کرے ، پھر جب اسے پتا چل جائے تو وہ نماز ادا کرلے لیکن آئندہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے۔
(ج) شاید ان کی مراد یہ تھی کہ نمازِ فجر کا وقت سورج نکلنے تک نہیں رہتا۔ لہٰذا جب اگلا دن ہو تو نماز کو وقت پر ادا کرلے۔
(۳۱۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِی قَتَادَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی مَسِیرِہِمْ قَالَ: فَمَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنِ الطَّرِیقِ فَوَضَعَ رَأْسَہُ ، ثُمَّ قَالَ: ((احْفَظُوا عَلَیْنَا صَلاَتَنَا))۔فَکَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَیْقَظَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَالشَّمْسُ فِی ظَہْرِہِ ، فَقُمْنَا فَزِعِینَ فَقَالَ: ارْکَبُوا۔ فَسِرْنَا حَتَّی ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ دَعَا بِمِیضَأَۃٍ کَانَتْ مَعِی ، فِیہَا شَیْئٌ مِنْ مَائٍ ، فَتَوَضَّأَنَا مِنْہَا ، وَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ: ثُمَّ نَادَی بِلاَلٌ بِالصَّلاَۃِ ، فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ صَلَّی صَلاَۃَ الْغَدَاۃِ ، فَصَنَعَ کَمَا کَانَ یَصْنَعُ کُلَّ یَوْمٍ ، ثُمَّ رَکِبَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَرَکِبْنَا ، فَجَعَلَ بَعْضُنَا یَہْمِسُ إِلَی بَعْضٍ مَا کَفَّارَۃُ مَا صَنَعْنَا بِتَفْرِیطِنَا فِی صَلاَتِنَا؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((مَا ہَذَا الَّذِی تَہْمِسُونَ دُونِی؟))۔فَقُلْنَا: یَا نَبِیَّ اللَّہِ تَفْرِیطُنَا فِی صَلاَتِنَا؟ فَقَالَ: ((أَمَا لَکُمْ فِیَّ أُسْوَۃٌ؟))۔ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّہُ لَیْسَ فِی النَّوْمِ تَفْرِیطٌ ، إِنَّمَا التَّفْرِیطُ عَلَی مَنْ لَمْ یُصَلِّ الصَّلاَۃَ حَتَّی یَجِیئَ وَقْتُ الأُخْرَی ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَلْیُصَلِّہَا حِینَ یَسْتَیْقِظُ ، فَإِذَا کَانَ مِنَ الْغَدِ فَلْیُصَلِّہَا عِنْدَ وَقْتِہَا))۔وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ ، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَبَاحٍ: إِنِّی لأُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ فِی الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ فَقَالَ لِی عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَیْنِ: انْظُرْ أَیُّہَا الْفَتَی کَیْفَ تُحَدِّثُ ، فَإِنِّی لأَحَدُ الرَّکْبِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ۔قُلْتْ: یَا أَبَا نُجَیْدٍ حَدِّثْ أَنْتَ أَعْلَمُ بِالْحَدِیثِ۔قَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنَ الأَنْصَارِ۔قَالَ: فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِالْحَدِیثِ۔فَحَدَّثْتُ الْقَوْمَ فَقَالَ عِمْرَانُ: لَقَدْ شَہِدْتُ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ فَمَا شَعَرْتُ أَنَّ أَحَدًا حَفِظَہُ کَمَا حَفِظْتُہُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَقَالَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلْیُصَلِّہَا حِینَ یَنْتَبِہُ لَہَا ، فَإِذَا کَانَ الْغَدُ فَلْیُصَلِّہَا عِنْدَ وَقْتِہَا۔
وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِیُبَیْنَ أَنَّ وَقْتَہَا لَمْ یَتَحَوَّلْ إِلَی مَا بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، فَإِذَا کَانَ الْغَدُ صَلاَّہَا عِنْدَ وَقْتِہَا یَعْنِی صَلاَۃَ الْغَدِ، وَقَدْ حَمَلَہُ بَعْضُہُمْ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَلَی الْوَہَمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۱]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَقَالَ: فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلْیُصَلِّہَا حِینَ یَنْتَبِہُ لَہَا ، فَإِذَا کَانَ الْغَدُ فَلْیُصَلِّہَا عِنْدَ وَقْتِہَا۔
وَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِیُبَیْنَ أَنَّ وَقْتَہَا لَمْ یَتَحَوَّلْ إِلَی مَا بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، فَإِذَا کَانَ الْغَدُ صَلاَّہَا عِنْدَ وَقْتِہَا یَعْنِی صَلاَۃَ الْغَدِ، وَقَدْ حَمَلَہُ بَعْضُہُمْ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ رَبَاحٍ عَلَی الْوَہَمِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٣) (ا) خالد بن سمیر روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن رباح انصاری (رض) ہمارے پاس تشریف لائے، انصار انھیں فقیہ کہا کرتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھڑ سوار ابو قتادہ نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔۔
پھر انھوں نے نیند کی وجہ سے نماز رہ جانے والی مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ جب سورج طلوع ہو کر کافی بلند ہوگیا تو ہم بیدار ہوئے، ہم نماز کے لیے جلدی کرنے لگے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھہرو ! تاکہ سورج اچھی طرح طلوع ہوجائے۔ پھر جب سورج کافی بلند ہوگیا تو فرمایا : جو شخص فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) پڑھتا ہے وہ پڑھ لے تو تمام لوگ کھڑے ہوگئے اور دو رکعتیں ادا کیں۔ پھر رسول اللہ نے اذان کے لیے حکم دیا اور نماز کے لیے اذان کہی گئی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ پھر جب نماز سے سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو فرمایا : تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں (اللہ کا شکر ہے) کہ ہمیں کسی دنیوی کام کی مشغولیت نے نماز سے غافل نہیں کیا، ہماری روحیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں تھیں، اس ذات نے جب چاہا ان (روحوں) کو آزاد کردیا اور فرمایا : جو شخص کل فجر کی نماز کو وقت پر پالے تو اس جیسی ایک نماز اور پڑھ لے۔
(ب) امام محمد بن اسماعیل بخاری فرماتے ہیں کہ ان کے اس قول کا متابع موجود نہیں ہے کہ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آئے نماز پڑھ لے اور آئندہ وقت پر ادا کرے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : وہ چیز جو اس کلمہ کے ضعف پر دلالت کرتی ہے اور صحیح بھی وہی ہے۔ یہ سلیمان بن مغیرہ کی حدیث میں گزر چکی ہے کہ عمران بن حصین (رض) اسی قافلے کے ایک مسافر تھے جیسا کہ عبداللہ بن رباح نے بھی ان سے بیان کیا ہے اور انھوں نے اس حدیث کے بارے میں تصریح فرما دی کہ قضا کے علاوہ کچھ بھی واجب نہ ہوگا۔
پھر انھوں نے نیند کی وجہ سے نماز رہ جانے والی مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا کہ جب سورج طلوع ہو کر کافی بلند ہوگیا تو ہم بیدار ہوئے، ہم نماز کے لیے جلدی کرنے لگے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ٹھہرو ! تاکہ سورج اچھی طرح طلوع ہوجائے۔ پھر جب سورج کافی بلند ہوگیا تو فرمایا : جو شخص فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) پڑھتا ہے وہ پڑھ لے تو تمام لوگ کھڑے ہوگئے اور دو رکعتیں ادا کیں۔ پھر رسول اللہ نے اذان کے لیے حکم دیا اور نماز کے لیے اذان کہی گئی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ پھر جب نماز سے سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو فرمایا : تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں (اللہ کا شکر ہے) کہ ہمیں کسی دنیوی کام کی مشغولیت نے نماز سے غافل نہیں کیا، ہماری روحیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں تھیں، اس ذات نے جب چاہا ان (روحوں) کو آزاد کردیا اور فرمایا : جو شخص کل فجر کی نماز کو وقت پر پالے تو اس جیسی ایک نماز اور پڑھ لے۔
(ب) امام محمد بن اسماعیل بخاری فرماتے ہیں کہ ان کے اس قول کا متابع موجود نہیں ہے کہ جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آئے نماز پڑھ لے اور آئندہ وقت پر ادا کرے۔
(ج) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : وہ چیز جو اس کلمہ کے ضعف پر دلالت کرتی ہے اور صحیح بھی وہی ہے۔ یہ سلیمان بن مغیرہ کی حدیث میں گزر چکی ہے کہ عمران بن حصین (رض) اسی قافلے کے ایک مسافر تھے جیسا کہ عبداللہ بن رباح نے بھی ان سے بیان کیا ہے اور انھوں نے اس حدیث کے بارے میں تصریح فرما دی کہ قضا کے علاوہ کچھ بھی واجب نہ ہوگا۔
(۳۱۷۳) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَیْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ شُمَیْرٍ قَالَ: قَدِمَ عَلَیْنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَبَاحٍ الأَنْصَارِیُّ وَکَانَتِ الأَنْصَارُ تُفَقِّہُہُ فَحَدَّثَنَا قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَۃَ الأَنْصَارِیُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ قِصَّۃَ نَوْمِہِمْ عَنِ الصَّلاَۃِ إِلَی أَنْ قَالَ: فَمَا اسْتَیْقَظْنَا إِلاَّ بِالشَّمْسِ طَالِعَۃً عَلَیْنَا ، فَقُمْنَا وَہِلِینَ لِصَلاَتِنَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((رُوَیْدًا رُوَیْدًا))۔حَتَّی تَعَالَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ کَانَ یُصَلِّی ہَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ فَلْیُصَلِّہِمَا))۔قَالَ: فَصَلاَّہُمَا مَنْ کَانَ یُصَلِّیہِمَا وَمِنَ کَانَ لاَ یُصَلِّیہِمَا ، ثُمَّ أَمَرَ فَنُودِیَ بِالصَّلاَۃِ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَصَلَّی بِنَا ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّا بِحَمْدِ اللَّہِ لَمْ نَکُنْ فِی شَیْئٍ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا شَغَلَنَا عَنْ صَلاَتِنَا ، وَلَکِنْ أَرْوَاحُنَا کَانَتْ بِیَدِ اللَّہِ أَرْسَلَہَا إِذَا شَائَ ، فَمَنْ أَدْرَکَتْہُ ہَذِہِ الصَّلاَۃُ مِنْ غَدٍ صَالِحًا فَلْیُصَلِّ مَعَہَا مِثْلَہَا))۔
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ: لاَ یُتَابَعُ فِی قَوْلِہِ: مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا وَلِوَقِتَہَا مِنَ الْغَدِ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ فَذَکَرَہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ضَعْفِ ہَذِہِ الْکَلِمَۃِ وَأَنَّ الصَّحِیحَ مَا مَضَی مِنْ رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ أَحَدَ الرَّکْبِ کَمَا حَدَّثَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَبَاحٍ عَنْہُ وَقَدْ صَرَّحَ فِی رِوَایَۃِ ہَذَا الْحَدِیثَ بِأَنْ لاَ یَجِبُ مَعَ الْقَضَائِ غَیْرُہُ۔ [شاذ۔ اخرجہ ابوداود ۴۳۸]
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ: لاَ یُتَابَعُ فِی قَوْلِہِ: مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا وَلِوَقِتَہَا مِنَ الْغَدِ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُوبَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ قَالَ قَالَ مُحَمَّدٌ فَذَکَرَہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَالَّذِی یَدُلُّ عَلَی ضَعْفِ ہَذِہِ الْکَلِمَۃِ وَأَنَّ الصَّحِیحَ مَا مَضَی مِنْ رِوَایَۃِ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ أَحَدَ الرَّکْبِ کَمَا حَدَّثَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَبَاحٍ عَنْہُ وَقَدْ صَرَّحَ فِی رِوَایَۃِ ہَذَا الْحَدِیثَ بِأَنْ لاَ یَجِبُ مَعَ الْقَضَائِ غَیْرُہُ۔ [شاذ۔ اخرجہ ابوداود ۴۳۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٤) عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک غزوہ میں تھے یا سریہ کا لفظ بولا۔ جب رات کا آخری وقت ہوا تو ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈال دیا۔ پھر سورج کے بلند ہونے کی وجہ سے ہماری آنکھ کھلی تو ہم گھبرا گئے، پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے تو ہمیں حکم دیا کہ یہاں سے آگے چلیں۔ پھر ہم چلے حتیٰ کہ سورج کافی بلند ہوگیا۔ پھر ہم ایک دوسری جگہ اترے۔ لوگ اپنی اپنی حاجتوں سے فارغ ہوئے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال کو اذان کہنے کا حکم دیا۔ انھوں نے اذان کہی تو ہم نے فجر کی دو سنتیں ادا کیں ۔ پھر آپ نے بلال کو حکم دیا۔ انھوں نے اقامت کہی اور آپ نے فجر کی نماز پڑھائی۔ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! آپ پر سلامتی ہو کیا ہم کل بھی اس کو اس کے وقت سے قضا کر کے ادا کریں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہیں سود سے منع کرتا ہے اور وہی تمہارے اعمال قبول کرتا ہے۔
(۳۱۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَرَیْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزَاۃٍ أَوْ قَالَ سَرِیَّۃٍ فَلَمَّا کَانَ فِی آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسْنَا ، فَمَا اسْتَیْقَظْنَا حَتَّی أَیْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ مِنَّا یَنْتَبِہُ فَزِعًا دَہِشًا ، فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنَا فَارْتَحَلْنَا ، ثُمَّ سِرْنَا حَتَّی ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ نَزَلْنَا فَقَضَی الْقَوْمُ حَوَائِجَہُمْ ، ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ ، فَصَلَّیْنَا رَکْعَتَیْنِ ثُمَث أَمَرَہُ فَأَقَامَ ، ثُمَّ صَلَّی الْغَدَاۃَ فَقُلْنَا یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَلاَ نَقْضِیہَا مِنَ الْغَدِ لِوَقْتِہَا فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَنْہَاکُمُ اللَّہُ عَنِ الرِّبَا وَیَقْبَلُہُ مِنْکُمْ))۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۴/ ۴۴۱]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [ضعیف۔ اخرجہ احمد ۴/ ۴۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٥) ایک دوسری سند سے یہی حدیث منقول ہے۔
(۳۱۷۵) وَرَوَاہُ زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ حَدَّثَہُ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ بَیَانٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْمُہَلَّبِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٦) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ خیبر سے واپس تشریف لا رہے تھے تو آپ نے رات کو کوچ کیا، ہمیں نیند آنے لگ گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک جگہ پڑاؤ ڈال دیا اور بلال (رض) سے فرمایا : آپ رات کو ہم پر پہرہ دیں۔ بلال (رض) نے نماز پڑھی جو ان کے مقدر میں تھی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے صحابہ (رض) سو گئے، جب فجر کا وقت قریب آیا، حضرت بلال (رض) سواری کے ساتھ ٹیک لگا کر مشرق کی طرف رخ کر کے بیٹھ گئے ۔ ان پر نیند کا غلبہ ہوا اور وہ بھی سواری کے ساتھ سہارا لیے ہوئے سو گئے ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، بلال (رض) یا آپ کے اصحاب میں سے کوئی بھی بیدار نہ ہوا حتیٰ کہ ان پر دھوپ آگئی۔ سب سے پہلے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھبرا کر آواز دی : اے بلال ! بلال (رض) نے عرض کیا : اے للہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں جس ذات نے آپ پر نیند طاری کی، اسی نے مجھ پر بھی نیند طاری کی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہاں سے کوچ کر جاؤ۔ پھر سب نے وہاں سے کچھ فاصلے کے لیے کوچ کیا۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو کیا اور بلال (رض) کو حکم دیا، انھوں نے نماز کے لیے اقامت کہی اور آپ نے صبح کی نماز پڑھائی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آئے نماز پڑھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : { أَقِمِ الصَّلاَۃِ لِذِکْرِی } [طٰہ : ١٤] ” یاد آجانے کے بعد نماز قائم کرو۔ “
(ب) یونس کہتے ہیں : ابن شہاب اس کو لِلذِّکْرِیْ پڑھتے ہیں۔
(د) یونس کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس کو اسی طرح پڑھتے تھے۔
(ہ) احمد کہتے ہیں : عنبسہ نے یونس کی سند سے ” لذکری “ بیان کیا ہے۔ احمد کہتے ہیں : الکری کا مطلب نیند اور اونگھ ہے۔
(ب) یونس کہتے ہیں : ابن شہاب اس کو لِلذِّکْرِیْ پڑھتے ہیں۔
(د) یونس کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس کو اسی طرح پڑھتے تھے۔
(ہ) احمد کہتے ہیں : عنبسہ نے یونس کی سند سے ” لذکری “ بیان کیا ہے۔ احمد کہتے ہیں : الکری کا مطلب نیند اور اونگھ ہے۔
(۳۱۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ سَارَ لَیْلَۃً حَتَّی إِذَا أَدْرَکَہُ الْکَرَی عَرَّسَ ، وَقَالَ لِبِلاَلٍ: ((اکْلأْ لَنَا اللَّیْلَ))۔فَصَلَّی بِلاَلٌ مَا قُدِّرَ لَہُ ، وَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ ، فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلاَلٌ إِلَی رَاحِلَتِہِ مُوَاجِہَ الْفَجْرِ ، فَغَلَبَتْ بِلاَلاً عَیْنَاہُ وَہُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی رَاحِلَتِہِ ، فَلَمْ یَسْتَیْقِظْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ بِلاَلٌ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہِ حَتَّی ضَرَبَتْہُمُ الشَّمْسُ ، فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوَّلَہُمُ اسْتِیقَاظًا ، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((أَیْ بِلاَلُ))۔فَقَالَ بِلاَلٌ: أَخَذَ بِنَفْسِی الَّذِی أَخَذَ بِنَفْسِکَ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ: ((اقْتَادُوا))۔فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَہُمْ شَیْئًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ ، فَصَلَّی بِہِمُ الصُّبْحَ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ: ((مَنْ نَسِیَ الصَّلاَۃَ فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، فَإِنَّ اللَّہَ عَزْ وَجَلَّ قَالَ {أَقِمِ الصَّلاَۃِ لِذِکْرِی} [طٰہ: ۱۴]))
قَالَ یُونُسُ: وَکَانَ ابْنُ شِہَابٍ یَقْرَؤُہَا لِذِکْرِی۔
وَفِی حَدِیثِ أَحْمَدَ لِلذِّکْرَی۔
قَالَ یُونُسُ وَکَانَ ابْنُ شِہَابٍ یَقْرَؤُہَا کَذَلِکَ۔
قَالَ أَحْمَدُ قَالَ عَنْبَسَۃُ یَعْنِی عَنْ یُونُسَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لِذِکْرِی۔قَالَ أَحْمَدُ: الْکَرَی النُّعَاسُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۰]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ سَارَ لَیْلَۃً حَتَّی إِذَا أَدْرَکَہُ الْکَرَی عَرَّسَ ، وَقَالَ لِبِلاَلٍ: ((اکْلأْ لَنَا اللَّیْلَ))۔فَصَلَّی بِلاَلٌ مَا قُدِّرَ لَہُ ، وَنَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابُہُ ، فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلاَلٌ إِلَی رَاحِلَتِہِ مُوَاجِہَ الْفَجْرِ ، فَغَلَبَتْ بِلاَلاً عَیْنَاہُ وَہُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی رَاحِلَتِہِ ، فَلَمْ یَسْتَیْقِظْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلاَ بِلاَلٌ وَلاَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِہِ حَتَّی ضَرَبَتْہُمُ الشَّمْسُ ، فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوَّلَہُمُ اسْتِیقَاظًا ، فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: ((أَیْ بِلاَلُ))۔فَقَالَ بِلاَلٌ: أَخَذَ بِنَفْسِی الَّذِی أَخَذَ بِنَفْسِکَ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ: ((اقْتَادُوا))۔فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَہُمْ شَیْئًا ، ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الصَّلاَۃَ ، فَصَلَّی بِہِمُ الصُّبْحَ ، فَلَمَّا قَضَی الصَّلاَۃَ قَالَ: ((مَنْ نَسِیَ الصَّلاَۃَ فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا ، فَإِنَّ اللَّہَ عَزْ وَجَلَّ قَالَ {أَقِمِ الصَّلاَۃِ لِذِکْرِی} [طٰہ: ۱۴]))
قَالَ یُونُسُ: وَکَانَ ابْنُ شِہَابٍ یَقْرَؤُہَا لِذِکْرِی۔
وَفِی حَدِیثِ أَحْمَدَ لِلذِّکْرَی۔
قَالَ یُونُسُ وَکَانَ ابْنُ شِہَابٍ یَقْرَؤُہَا کَذَلِکَ۔
قَالَ أَحْمَدُ قَالَ عَنْبَسَۃُ یَعْنِی عَنْ یُونُسَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ لِذِکْرِی۔قَالَ أَحْمَدُ: الْکَرَی النُّعَاسُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٧) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس جگہ تم غفلت کا شکار ہوئے ہو وہاں سے کوچ کرو “ پھر آپ نے بلال (رض) کو اذان کا حکم دیا۔ انھوں نے اذان اور اقامت کہی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھائی۔
(۳۱۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فِی ہَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((تَحَوَّلُوا عَنْ مَکَانِکُمُ الَّذِی أَصَابَتْکُمْ فِیہِ الْغَفْلَۃُ))۔قَالَ: فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّی۔
وَہَذَا الْخَبَرُ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔
وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْقَطِعًا وَمَنْ وَصَلَہُ ثِقَۃٌ ، وَقَدْ ثَبَتَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۴۳۶]
وَہَذَا الْخَبَرُ رَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً۔
وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُنْقَطِعًا وَمَنْ وَصَلَہُ ثِقَۃٌ ، وَقَدْ ثَبَتَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۴۳۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٨) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے رات کے وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک جگہ پڑاؤ ڈالا۔ ہم بیدار نہ ہوئے حتیٰ کہ آفتاب طلوع ہوگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر آدمی اپنی سواری کا لگام پکڑ لے یعنی یہاں سے کوچ کر چلو، کیونکہ اس جگہ ہمارے پاس شیطان حاضر ہوگیا ہے تو ہم نے ایسے ہی کیا۔ پھر آپ نے پانی منگوا کر وضو کیا اور فجر کی دو سنتیں ادا کیں۔ پھر اقامت کہی گئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز پڑھائی۔
(۳۱۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَیْسَانَ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: عَرَّسْنَا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَلَمْ نَسْتَیْقِظْ حَتَّی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لِیَأْخُذْ کُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِہِ ، فَإِنَّ ہَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِیہِ الشَّیْطَانُ))۔فَفَعَلْنَا ثُمَّ دَعَا بِالْمَائِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَیْنِ ، ثُمَّ أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلَّی الْغَدَاۃَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔
[صحیح۔ وقد مضی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔
[صحیح۔ وقد مضی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٧٩) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آئے پڑھ لے اور اس کا کفارہ یہی ہے کہ وہ نماز قضا کرلے۔ پھر قتادہ نے یہ آیت کریمہ تلاوت کی : { أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی } [طٰہ : ١٤] ” اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔ “
(۳۱۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ وَأَبُو الْوَلِیدِ وَمُسْلِمٌ قَالُوا حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا، وَلاَ کَفَّارَۃَ لَہَا إِلاَّ ذَلِکَ۔ ثُمَّ قَرَأَ قَتَادَۃُ {أَقِمِ الصَّلاَۃَ لِذِکْرِی} [طٰہ:۱۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۰]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۸۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٨٠) سیدنا قتادہ سے یہی روایت دوسری سند سے بھی منقول ہے۔
(۳۱۸۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَدَّابِ بْنِ خَالِدٍ وَہُوَ ہُدْبَۃُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۷۲]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَدَّابِ بْنِ خَالِدٍ وَہُوَ ہُدْبَۃُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٨١) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے یا سو جائے اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب بھی اسے یاد آجائے تو وہ نماز پڑھ لے۔
(۳۱۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً أَوْ نَامَ عَنْہَا فَکَفَّارَتُہَا أَنْ یُصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَالْمُثَنَّی بْنُ سَعِیدٍ وَغَیْرُہُمَا عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ وَالْمُثَنَّی بْنُ سَعِیدٍ وَغَیْرُہُمَا عَنْ قَتَادَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٨٢) سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حدیبیہ سے واپس آرہے تھے تو ہم نے رات کو جنگل میں پڑاؤ ڈالا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمیں نماز کے لیے کون جگائے گا ؟ شعبہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ہم پر پہرہ کون دے گا ؟ بلال (رض) نے کہا : میں۔ مسعودی اپنی حدیث میں کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : تم سو جاؤ گے ۔ پھر فرمایا : ہمیں نماز کے لیے کون اٹھائے گا ؟ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : میں نے کہا : میں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم سو جاؤ گے تو میں نے ان پر پہرہ دیا حتیٰ کہ جب صبح قریب تھی میرے ساتھ وہی ہوا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا (کہ تم سو جاؤ گے) تو میں سو گیا۔ دھوپ کی وجہ سے ہم بیدار ہوئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھے اور حسب معمول کام کیا پھر فرمایا : اگر اللہ چاہتا کہ تم نہ سوؤ تو تم کبھی نہ سوتے لیکن اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے بعد والوں کے لیے مسئلہ واضح ہوجائے، لہٰذا تم میں سے کوئی سو جائے یا بھول جائے تو تم اس طرح کرو۔
(۳۱۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَالْمَسْعُودِیُّ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ الْقَارِیِّ مِنْ بَنِی قَارَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَحَدِیثُ الْمَسْعُودِیِّ أَحْسَنُ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَرْجِعَہُ مِنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَعَرَّسْنَا ، فَقَالَ: ((مَنْ یَحْرُسُنَا لِصَلاَتِنَا؟))۔وَقَالَ شُعْبَۃُ: ((مَنْ یَکْلَؤُنَا))۔فَقَالَ بِلاَلٌ: أَنَا۔قَالَ الْمَسْعُودِیُّ فِی حَدِیثِہِ: إِنَّکَ تَنَامُ۔ ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ یَحْرُسُنَا لِصَلاَتِنَا؟))۔فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ قُلْتُ: أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکَ تَنَامَ))۔ فَحَرَسْتُہُمْ حَتَّی إِذَا کَانَ فِی وَجْہِ الصُّبْحِ أَدْرَکَنِی مَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنِمْتُ ، فَمَا اسْتَیْقَظْنَا إِلاَّ بِالشَّمْسِ ، قَالَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَنَعَ مَا کَانَ یَصْنَعُ ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللَّہَ لَوْ أَرَادَ أَنْ لاَ تَنَامُوا عَنْہَا لَمْ تَنَامُوا ، وَلَکِنْ أَرَادَ أَنْ یَکُونَ لِمَنْ بَعْدَکُمْ فَہَکَذَا فَافْعَلُوا مَنْ نَامَ مِنْکُمْ أَوْ نَسِیَ)) ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۱/ ۳۹۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٨٣) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو آدمی نماز پڑھنا بھول جائے تو جب اسے یاد آجائے وہی اس کا وقت ہے لہٰذا اسی وقت پڑھ لے۔۔۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : حضرت ابوہریرہ (رض) کی نقل کردہ روایت ہے۔ اس میں ” فوقتہا اذا ذکرہا “ کے الفاظ نہیں ہیں۔
(ج) ابوقتادہ اور ابوہریرہ (رض) کی حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ قضا کا وقت کم نہیں ہوتا اور اگر تنگ ہو تو زیادہ مناسبت یہ ہے کہ اس کو خبردار کرنے کی حالت سے مؤخر نہ کرے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی تھی، جس کی وجہ سے شیطان کا دم گھٹ رہا تھا۔
(د) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نماز میں شیطان کا دم گھوٹنا اس سے وادی بڑا ہے جس میں شیطان ہو۔
(ب) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں : حضرت ابوہریرہ (رض) کی نقل کردہ روایت ہے۔ اس میں ” فوقتہا اذا ذکرہا “ کے الفاظ نہیں ہیں۔
(ج) ابوقتادہ اور ابوہریرہ (رض) کی حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ قضا کا وقت کم نہیں ہوتا اور اگر تنگ ہو تو زیادہ مناسبت یہ ہے کہ اس کو خبردار کرنے کی حالت سے مؤخر نہ کرے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی تھی، جس کی وجہ سے شیطان کا دم گھٹ رہا تھا۔
(د) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نماز میں شیطان کا دم گھوٹنا اس سے وادی بڑا ہے جس میں شیطان ہو۔
(۳۱۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْبُرُلُّسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ أَبِی الْعَطَّافِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً فَوَقْتُہَا إِذَا ذَکَرَہَا))۔
کَذَا رَوَاہُ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِی الْعَطَّافِ ، وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ أَوْ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔(ج) وَہُوَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ وَالصَّحِیحُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا ذَکْرَنَا لَیْسَ فِیہِ فَوَقْتُہَا إِذَا ذَکَرَہَا۔
وَفِی حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِمَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ وَقْتَ الْقَضَائِ لاَ یَتَضَیَّقُ ، وَلَوْ کَانَ یَتَضَیَّقُ لأَشْبَہَ أَنْ لاَ یُؤَخِّرَہَا عَنْ حَالِ الاِنْتِبَاہِ لِمَکَانِ الشَّیْطَانِ فَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَخْنُقُ الشَّیْطَانَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَخَنْقُہُ الشَّیْطَانَ فِی الصَّلاَۃِ أَکْبَرُ مِنْ وَادٍ فِیہِ شَیْطَانٌ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۹، مسلم ۵۴۱]
کَذَا رَوَاہُ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِی الْعَطَّافِ ، وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِیمٍ أَوْ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔(ج) وَہُوَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ۔
قَالَ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ وَالصَّحِیحُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مَا ذَکْرَنَا لَیْسَ فِیہِ فَوَقْتُہَا إِذَا ذَکَرَہَا۔
وَفِی حَدِیثِ أَبِی قَتَادَۃَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِہِمَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ وَقْتَ الْقَضَائِ لاَ یَتَضَیَّقُ ، وَلَوْ کَانَ یَتَضَیَّقُ لأَشْبَہَ أَنْ لاَ یُؤَخِّرَہَا عَنْ حَالِ الاِنْتِبَاہِ لِمَکَانِ الشَّیْطَانِ فَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یَخْنُقُ الشَّیْطَانَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَخَنْقُہُ الشَّیْطَانَ فِی الصَّلاَۃِ أَکْبَرُ مِنْ وَادٍ فِیہِ شَیْطَانٌ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۹، مسلم ۵۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٨٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عفریت نامی جن گزشتہ رات مجھے تنگ کرنے لگا تاکہ میری نماز میں خلل ڈالے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے میرے اختیار میں کردیا۔ میں نے چاہا کہ اس کو مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح کو تم سب اس کو دیکھتے، لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان (علیہ السلام) کی دعا یاد آئی۔ جو انھوں نے کی تھی ” قال رب اغفرلی وہب لی ملکا لا ینبغی لا حد من بعدی انک انت الوہاب۔ “ (ص : ٣٥) اے میرے رب ! مجھے ایسی بادشاہت عطا فرما جو میرے بعد کسی کے لیے نہ ہو۔ بیشک تو ہی بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے “ تو میں نے اس کو رسوا کر کے چھوڑ دیا۔
(۳۱۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّ عِفْرِیتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَیَّ الْبَارِحَۃَ لِیَقْطَعَ عَلَیَّ الصَّلاَۃَ ، فَأَمْکَنَنِی اللَّہُ مِنْہُ فَذَعَتُّہُ ، وَأَرَدْتُ أَنَّ أَرْبِطَہُ إِلَی جَنْبِ سَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ حَتَّی تُصْبِحُوا ، فَتَنْظُرُوا إِلَیْہِ کُلُّکُمْ أَجْمَعُونَ)) قَالَ ((فَذَکَرْتُ دَعْوَۃَ أَخِی سُلَیْمَانَ رَبِّ {ہَبْ لِی مُلْکًا لاَ یَنْبَغِی لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِی} قَالَ فَرَدَّہُ خَاسِئًا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۹]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص سو جائے یا نماز پڑھنا بھول جائے تو اس پر کچھ گناہ نہیں البتہ جب یاد آئے تو نماز قضا کرلے
(٣١٨٥) عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس ایک بار شیطان آیا، میں نے اس کو پکڑ لیا اور اس کا گلا گھونٹا حتیٰ کہ مجھے اس کی زبان کی سردی اپنے ہاتھ پر محسوس ہوگئی ۔ وہ کہنے لگا : آپ نے مجھے تکلیف دی ہے اگر سلیمان (علیہ السلام) نے دعا نہ کی ہوتی کہ رب اغفرلی وہب لی ملکا لا ینبغی لاحد۔۔۔ تو ضرور یہ صبح کو مسجد کے کسی ستون کے ساتھ بندھا ہوا ہوتا اور اہل مدینہ کے بچے اس کو دیکھتے۔
(۳۱۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جُنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جُنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَرَّ عَلَیَّ الشَّیْطَانُ فَتَنَاوَلْتُہُ فَأَخَذْتُہُ فَخَنَقْتُہُ حَتَّی وَجَدْتُ بَرْدَ لِسَانِہِ عَلَی یَدَی ، وَقَالَ أَوْجَعْتَنِی أَوْجَعْتَنِی ، وَلَوْلاَ مَا دَعَا سُلَیْمَانُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لأَصْبَحَ مُنَاطًا إِلَی أُسْطُوَانَۃٍ مِنْ أَسْاطِینِ الْمَسْجِدِ ، یَنْظُرُ إِلَیْہِ وِلْدَانُ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ))۔
تَابَعَہُ جَابِرُ بْنُ سَمُرَۃَ فَرَوَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱/ ۴۱۳]
تَابَعَہُ جَابِرُ بْنُ سَمُرَۃَ فَرَوَاہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱/ ۴۱۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کئی نمازیں قضا ہوجائیں تو ان کو ترتیب سے پڑھنے کا بیان
(٣١٨٦) جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ خندق کے روز حضرت عمر (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کافروں کو برا کہنے لگے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں نے سورج ڈوبنے کے قریب عصر کی نماز پڑھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! میں تو غروب آفتاب تک بھی نہ پڑھ سکا۔ جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں : پھر ہم بطحان نامی جگہ میں اترے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو فرمایا اور غروب آفتاب کے بعد نمازِ عصر پڑھی۔ پھر اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کی۔
(۳۱۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: جَائَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- یَوْمَ الْخَنْدَقِ ، فَجَعَلَ یَسُبُّ کُفَّارَ قُرَیْشٍ وَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا صَلَّیْتُ صَلاَۃَ الْعَصْرِ حَتَّی کَادَتْ أَنْ تَغِیبَ الشَّمْسُ ، قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((وَأَنَا وَاللَّہِ مَا صَلَّیْتُہَا بَعْدُ))۔قَالَ: فَنَزَلَ إِلَی بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَابَتِ الشَّمْسُ ، ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ بَعْدَہَا۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۷۳]
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۷۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کئی نمازیں قضا ہوجائیں تو ان کو ترتیب سے پڑھنے کا بیان
(٣١٨٧) ایک دوسری سند سے یہی روایت منقول ہے۔
(۳۱۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ بِنَحْوِہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی عَنْ وَکِیعٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
[حوالہ مذکورہ صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی عَنْ وَکِیعٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔
[حوالہ مذکورہ صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کئی نمازیں قضا ہوجائیں تو ان کو ترتیب سے پڑھنے کا بیان
(٣١٨٨) (ا) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ کے ہمراہ دشمن کے خلاف صف آرا تھے۔ دشمن نے رسول اللہ کو نماز ظہر، عصر، مغرب اور عشا سے مشغول کیے رکھا حتیٰ کہ آدھی رات کا وقت ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے، ظہر سے ابتدا کی پھر عصر، مغرب اور عشاء ترتیب سے ساری نمازیں ادا کیں۔
(ب) ولید بن مسلم نے بواسطہ ابو عمر واوزاعی یہ اضافہ کیا ہے کہ اس روایت کے بعض راوی دوسروں کی موافقت کرتے ہیں، یعنی ایک ایک اقامت کے ساتھ۔ اس کا ذکر گزر چکا ہے۔
(ج) ہمیں یہ حدیث ابو سعید خدری (رض) کے واسطے سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اذان کے بارے میں بیان کی گئی۔
(ب) ولید بن مسلم نے بواسطہ ابو عمر واوزاعی یہ اضافہ کیا ہے کہ اس روایت کے بعض راوی دوسروں کی موافقت کرتے ہیں، یعنی ایک ایک اقامت کے ساتھ۔ اس کا ذکر گزر چکا ہے۔
(ج) ہمیں یہ حدیث ابو سعید خدری (رض) کے واسطے سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اذان کے بارے میں بیان کی گئی۔
(۳۱۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنِی الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُوَازِی الْعَدُوِ فَشَغَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ صَلاَۃِ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ حَتَّی کَانَ نِصْفُ اللَّیْلِ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَبَدَأَ بِالظُّہْرِ فَصَلاَّہَا ، ثُمَّ الْعَصْرِ ، ثُمَّ الْمَغْرِبِ ، ثُمَّ الْعِشَائِ یُتْبَعُ بَعْضَہَا بَعْضًا۔
زَادَ فِیہِ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الأَوْزَاعِیِّ یُتَابَعُ بَعْضُہَا بَعْضًا بِإِقَامَۃٍ إِقَامَۃٍ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔
وَرُوِّینَاہُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَسْأَلَۃِ الأَذَانِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۱۷۹]
زَادَ فِیہِ الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی عَمْرٍو الأَوْزَاعِیِّ یُتَابَعُ بَعْضُہَا بَعْضًا بِإِقَامَۃٍ إِقَامَۃٍ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ۔
وَرُوِّینَاہُ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی مَسْأَلَۃِ الأَذَانِ۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ الترمذی ۱۷۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قضا نمازوں میں ترتیب ضروری نہیں
یہ طاؤس اور حسن کا قول ہے۔
یہ طاؤس اور حسن کا قول ہے۔
(٣١٨٩) سیدنا علی بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ خندق والے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے لڑائی میں مصروفیت کی وجہ سے عصر کی نماز رہ گئی۔ آپ نے عصر کی نماز مغرب اور عشا کے درمیان نماز ادا کی اور فرمایا : ہمیں نمازِ وسطی سے مشغول رکھا گیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی قبروں اور گھروں کو آگ سے بھر دے۔
(۳۱۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرَائُ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ شُتَیْرِ بْنِ شَکَلٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: شُغِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الأَحْزَابِ عَنْ صَلاَۃِ الْعَصْرِ حَتَّی صَلَّی مَا بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ فَقَالَ: شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاَۃِ الْوُسْطَی صَلاَۃِ الْعَصْرِ مَلأَ اللَّہُ قُبُورَہُمْ وَبُیُوتَہُمْ نَارًا۔
[صحیح۔ تقدم برقم ۲۱۶۰]
[صحیح۔ تقدم برقم ۲۱۶۰]
তাহকীক: