আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৫০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قنوت میں ہاتھ اٹھانے کا بیان
(٣١٥٠) (ا) ابورافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے رکوع کے بعد قنوت پڑھی اور اپنے ہاتھ اٹھا کر بلند آواز سے دعا کی۔

(ب) قتادہ بیان کرتے ہیں کہ حسن بصری (رح) بھی اس طرح کیا کرتے تھے۔

(ج) حضرت علی (رض) سے بھی یہی ہے مگر وہ سند ضعیف ہے اور قنوت وتر کے بارے میں سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدنا ابوہریرہ (رض) سے بھی منقول ہے۔

(د) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : دعا سے فارغ ہوتے وقت جو چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا مسئلہ ہے یہ دعائے قنوت میں میں نے سلف سے کسی سے بھی یاد نہیں کیا۔ اگرچہ یہ بعض حضر ات سے نماز کے علاوہ دعا میں روایت بھی کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں نبی (علیہ السلام) سے بھی ایک ضعیف حدیث منقول ہے اور یہ بعض لوگوں کا نماز سے باہر کا عمل بھی ہے۔ رہا نماز کے اندر منہ پر ہاتھ پھیرنا تو یہ عمل کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے اور نہ کسی اثر اور قیاس سے زیادہ بہتر ہے یہ ہے کہ صرف اسی پر اکتفا کرلیا جائے جو سلف نے کیا ہے یعنی صرف دعا میں ہاتھ اٹھائے جائیں۔ وباللہ التوفیق
(۳۱۵۰) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ وَبَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ جَمِیعًا عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَنَتَ بَعْدَ الرُّکُوعِ وَرَفَعَ یَدَیْہِ وَجَہَرَ بِالدُّعَائِ ۔

قَالَ قَتَادَۃُ: وَکَانَ الْحَسَنُ یَفْعَلُ مِثْلَ ذَلِکَ۔وَہَذَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَحِیحٌ۔

وَرُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِإِسْنَادٍ فِیہِ ضَعْفٌ۔

وَرُوِیَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قُنُوتِ الْوِتْرِ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: فَأَمَّا مَسْحُ الْیَدَیْنِ بِالْوَجْہِ عِنْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الدُّعَائِ فَلَسْتُ أَحْفَظْہُ عَنْ أَحَدٍ مِنَ السَّلَفِ فِی دُعَائِ الْقُنُوتِ ، وَإِنْ کَانَ یُرْوَی عَنْ بَعْضِہِمْ فِی الدُّعَائِ خَارِجَ الصَّلاَۃِ ، وَقَدْ رُوِیَ فِیہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدِیثٌ فِیہُ ضَعْفٌ ، وَہُوَ مُسْتَعْمَلٌ عِنْدَ بَعْضِہِمْ خَارِجَ الصَّلاَۃِ ، وَأَمَّا فِی الصَّلاَۃِ فَہُوَ عَمَلٌ لَمْ یَثْبُتْ بِخَبَرٍ صَحِیحٍ وَلاَ أَثَرٍ ثَابِتٍ وَلاَ قِیَاسٍ ، فَالأَوْلَی أَنْ لاَ یَفْعَلَہُ ، وَیَقْتَصِرَ عَلَی مَا فَعَلَہُ السَّلَفُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ مِنْ رَفْعِ الْیَدَیْنِ دُونَ مَسْحِہِمَا بِالْوَجْہِ فِی الصَّلاَۃِ ، وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قنوت میں ہاتھ اٹھانے کا بیان
(٣١٥١) سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سے ہاتھ سیدھے پھیلا کر دعا کرو اور ہاتھوں کی پشت اوپر کر کے دعا نہ کرو۔ جب دعا سے فارغ ہوجاؤ تو اپنے ہاتھ منہ پر پھیر لو۔

(ب) امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں : یہ حدیث محمد بن کعب قرظی سے مختلف واسطوں سے منقول ہے اور وہ سب ضعیف ہیں۔ یہ سند بہتر ہے لیکن اس میں بھی ضعف ہے۔
(۳۱۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَیْمَنَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ عَمَّنْ حَدَّثَہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((سَلُوا اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ بِبُطُونِ أَکُفِّکُمْ ، وَلاَ تَسْأَلُوہُ بِظُہُورِہَا ، فَإِذَا فَرَغْتُمْ فَامْسَحُوا بِہَا وُجُوہَکُمْ))۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ مِنْ غَیْرِ وَجْہٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ کُلُّہَا وَاہِیَۃٌ ، وَہَذَا الطَّرِیقُ أَمْثَلُہَا وَہُوَ ضَعِیفٌ أَیْضًا۔ [منکر۔ اخرجہ ابوداود ۱۴۸۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قنوت میں ہاتھ اٹھانے کا بیان
(٣١٥٢) علی باشانی فرماتے ہیں : میں نے عبداللہ بن مبارک (رح) سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا جو دعا کرتے وقت اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتا ہے، انھوں نے فرمایا : میرے پاس اس کا ثبوت نہیں ہے۔ علی کہتے ہیں : میرا خیال نہیں کہ انھوں نے اس طرح فرمایا ہو۔ آپ (رح) تو خود وتروں میں رکوع کے بعد قنوت پڑھتے تھے اور اپنے ہاتھ بھی اٹھاتے تھے۔ “
(۳۱۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْجَرَّاحِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ شَاسَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ السُّکَّرِیُّ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ زَمْعَۃَ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ الْبَاشَانِیُّ قَالَ: سَأَلَتُ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الْمُبَارَکِ عَنِ الَّذِی إِذَا دَعَا مَسَحَ وَجْہَہُ ، قَالَ: لَمْ أَجِدْ لَہُ ثَبَتًا۔قَالَ عَلِیٌّ: وَلَمْ أَرَہُ یَفْعَلُ ذَلِکَ۔قَالَ: وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَقْنُتُ بَعْدَ الرُّکُوعِ فِی الْوِتْرِ ، وَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعائے قنوت پر مقتدی کے آمین کہنے کا بیان
(٣١٥٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ماہ تک نماز ظہر، عصر، مغرب، عشا اور فجر کی آخری رکعت میں سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہنے کے بعد قنوت پڑھتے رہے۔ آپ اس میں قبائل عرب میں سے بنو سلیم کے رعل، ذکوان اور عصیہ کے لیے بددعا کرتے اور مقتدی آمین کہتے۔
(۳۱۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہْرًا مُتَتَابِعًا فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ ، وَالصُّبْحِ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔ مِنَ الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃِ یَدْعُو عَلَی أَحْیَائٍ مِنْ سُلَیْمٍ عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ ، وَیُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَہُ۔ [قوی۔ اخرجہ ابوداود ۴۴۳، ومعنی ۳۰۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٥٤) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی بھی نماز میں قنوت نہیں پڑھی۔
(۳۱۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: مَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی شَیْئٍ مِنْ صَلَوَاتِہِ۔

کَذَا رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ السُّحَیْمِیُّ۔(ج) وَہُوَ مَتْرُوکٌ۔ [منکر۔ اخرجہ الطبرانی فے الاوسط ۷۴۸۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٥٥) (ا) حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ماہ تک قنوت پڑھی، جس میں عصیہ اور ذکوان پر بددعا کرتے رہے۔ پھر جب آپ پر معاملہ ظاہر ہوگیا (یعنی وحی آگئی) تو آپ نے قنوت ترک کردی۔

(ب) عبدالرحمن بن مہدی (رح) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف بددعا کرنا ترک کی تھی۔
(۳۱۵۵) وَقَدْ رَوَی أَبُو حَمْزَۃَ الأَعْوَرُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہْرًا یَدْعُو عَلَی عُصَیَّۃَ وَذَکْوَانَ، فَلَمَّا ظَہَرَ عَلَیْہِمْ تَرَکَ الْقُنُوتَ۔أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ فَذَکَرَہُ۔

وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّہُ قَالَ: إِنَّمَا تَرَکَ اللَّعْنَ۔

[ضعیف۔ اخرجہ الطحاوی ۱/ ۲۴۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٥٦) (ا) ابومالک اشجعی سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد محترم سے عرض کیا : ابا جان ! کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر اور عمر (رض) کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں ؟ انھوں نے فرمایا : کیوں نہیں ! میں نے کہا : کیا وہ فجر کی نماز میں قنوت پڑھتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : میرے بیٹے ! یہ تو بدعت ہے۔

(ب) طارق بن اشیم اشجعی نے اس سے روایت یاد ہی نہیں کی جس کے پیچھے انھوں نے نماز پڑھی۔ اس لیے وہ اس کو بدعت سمجھتے تھے حالانکہ یہ روایت ان کے علاوہ حضرات نے یاد کی ہے۔ لہٰذا اس کا حکم ان کے مخالف ہوگا۔
(۳۱۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی مَالِکٍ الأَشْجَعِیِّ قَالَ قُلْتُ لأَبِی: یَا أَبَتِ أَلَیْسَ قَدْ صَلَّیْتَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَلْفَ أَبِی بَکْرٍ وَخَلْفَ عُمَرَ؟ قَالَ: بَلَی۔قُلْتُ: فَکَانُوا یَقْنُتُونَ فِی الْفَجْرِ؟ قَالَ: یَا بُنَیَّ مُحْدَثَۃٌ۔

طَارِقُ بْنُ أَشْیَمَ الأَشْجَعِیُّ لَمْ یَحْفَظْہُ عَمَّنْ صَلَّی خَلْفَہُ فَرَآہُ مُحْدَثًا وَقَدْ حَفِظَہُ غَیْرُہُ فَالْحُکْمُ لَہُ دُونَہُ۔

[صحیح۔ اخرجہ ابن ماجہ ص ۱۲۴۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٥٧) (ا) ابومجلز سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی، انھوں نے قنوت نہیں پڑھی۔ میں نے ابن عمر (رض) سے عرض کیا کہ میں نے آپ کو قنوت پڑھتے نہیں دیکھا ؟ انھوں نے فرمایا : اپنے اصحاب میں سے میں نے کسی سے بھی یہ حدیث نہیں سنی۔

(ب) امام بیہقی (رح) بیان کرتے ہیں : بعض صحابہ کا بھول جانے اور ان سے بعض سنتوں سے تساہل ہوجانے سے ان صحابہ (رض) کی روایت پر قدح (مذمت، تنکیر) لازم نہیں آتا جنہوں نے اس کو یاد کیا ہوا اور اسے ثابت رکھا ہو۔
(۳۱۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ صَلاَۃَ الصُّبْحِ فَلَمْ یَقْنُتْ ، فَقُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ: لاَ أَرَاکَ تَقْنُتُ۔قَالَ: لاَ أَحْفَظْہُ عَنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا۔

قَالَ الشَّیْخُ: نِسْیَانُ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ أَوْ غَفْلَتُہُ عَنْ بَعْضِ السُّنَنِ لاَ یَقْدَحُ فِی رِوَایَۃِ مَنْ حَفِظَہُ وَأَثْبَتَہُ۔

[صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۹۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٥٨) (ا) بشر بن حرب بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) سے سنا کہ کیا تو ان کے قیام کو دیکھ رہا ہے کہ قاری کے سورت سے فارغ ہونے کے بعد یہ قنوت یقیناً بدعت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو صرف ایک ماہ تک قنوت کی تھی ۔ پھر اس کو چھوڑ دیا تھا۔

(ب) اگر بشر بن حرب کی ابن عمر (رض) سے نقل کردہ روایت صحیح ہو تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انھوں نے رکوع سے پہلے قنوت کا انکار کیا ہے مطلق قنوت کا انکار نہیں کیا۔

[ضعیف راوی، بشر بن حرب الندبی ضعیف ہے۔]
(۳۱۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُولُ: أَرَأَیْتَ قِیَامَہُمْ عِنْدَ فَرَاغِ الْقَارِئِ مِنَ السُّورَۃِ ہَذَا الْقُنُوتُ إِنَّہَا لَبِدْعَۃٌ ، مَا فَعَلَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ شَہْرًا ثُمَّ تَرَکَہُ۔(ج) بِشْرُ بْنُ حَرْبٍ النَّدَبِیُّ ضَعِیفٌ۔

فَإِنْ صَحَّتْ رِوَایَتُہُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَفِیہَا دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ إِنَّمَا أَنْکَرَ الْقُنُوتَ قَبْلَ الرُّکُوعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৫৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٥٩) (ا) جلیل القدر تابعی سعید بن جبیر (رض) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا بدعت ہے۔

(ب) حالانکہ ابن عباس (رض) کی روایت ہم گزشتہ اوراق میں ذکر کرچکے ہیں کہ انھوں نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھی۔
(۳۱۵۹) أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَیْسَرَۃَ أَبُو لَیْلَی عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ الْقُنُوتَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ بِدْعَۃٌ۔فَإِنَّہُ لاَ یَصِحُّ۔(ج) وَأَبُو لَیْلَی الْکُوفِیُّ مَتْرُوکٌ۔

وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَنَتَ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازِ فجر میں قنوت نہ پڑھنے کا بیان
(٣١٦٠) سیدہ ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
(۳۱۶۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الرَّمَادِیُّ یَعْنِی إِبْرَاہِیمَ بْنَ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْلَی حَدَّثَنَا عَنْبَسَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْقُنُوتِ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْلَی وَعَنْبَسَۃُ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ ضُعَفَائُ ، وَلاَ یَصِحُّ لِنَافِعٍ سَمَاعٌ مِنْ أُمِّ سَلَمَۃَ۔

قَالَ وَقَالَ ہَیَّاجٌ عَنْ عَنْبَسَۃَ عَنِ ابْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔(ج) وَصَفِیَّۃُ بِنْتُ أَبِی عُبَیْدٍ لَمْ تُدْرِکِ النَّبِیَّ -ﷺ-۔ [باطل۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۶۴۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦١) حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ آیت { الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٥] ” وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔ “ عبداللہ کی قراءت میں سا ہون کی جگہ لاَہُوْنَ ہے، فرماتے ہیں : ساھون لاہوں کا مطلب ہے نماز کو بھول جانا اور اس کے وقت کا خیال نہ کرنا۔
(۳۱۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زُبَیْدٍ الإِیَامِیُّ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ {الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ} وَفِی قِرَائَ ۃِ عَبْدِ اللَّہِ لاَہُونَ قَالَ: السَّہْوُ عَنْہَا تَرْکُ وَقْتِہَا۔ [صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابویعلی ۷۰۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٢) مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد محترم سے عرض کیا : ابا جان ! اللہ تعالیٰ کے اس قول کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے ؟{ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٥] ” وہ لوگ جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔ “ کیا اس سے مراد وہ شخص ہے جو نماز میں اپنے آپ سے باتیں کرتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں، ہم میں سے کون ہے جو نماز میں اپنے آپ سے باتیں نہ کرتا ہو ؟ (یعنی خیالات کو قابو رکھ سکتا ہو ؟ ) لیکن سا ہون میں سہو سے مراد نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرنا ہے۔
(۳۱۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ عَاصِمٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی النَّجُودِ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قُلْتُ لأَبِی: أَرَأَیْتَ قَوْلَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ} ہُوَ الَّذِی یُحَدِّثُ أَحَدُنَا نَفْسَہُ فِی الصَّلاَۃِ؟ قَالَ: لاَ وَأَیُّنَا لاَ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ فِی الصَّلاَۃِ ، وَلَکِنَّ السَّہْوَ تَرْکُ الصَّلاَۃِ عَنْ وَقْتِہَا۔وَقَدْ أَسْنَدَہُ عِکْرِمَۃُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَزْدِیُّ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٣) سیدنا سعد (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اللہ تعالیٰ کے اس قول { الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٥] کے بارے میں پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو نماز کو اپنے وقت سے مؤخر کرتے ہیں۔
(۳۱۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمَہْرَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَزْدِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَنْ قَوْلِہِ {الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ} قَالَ: ((ہُمُ الَّذِینَ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا))۔

[منکر۔ اخرجہ الطبری فی تفسیرہ ۱۲/ ۷۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٤) عکرمہ بن ابراہیم اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے { الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٥] ” ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے جو نماز سے غفلت برتتے ہیں “ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : اس سے مراد وقت کا ضائع کردینا ہے۔
(۳۱۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنِی حَرَمِیُّ بْنُ حَفْصٍ الْقَسْمَلِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ {الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ} قَالَ: ((إِضَاعَۃُ الْوَقْتِ))۔

وَہَذَا الْحَدِیثُ إِنَّمَا یَصِحُّ مَوْقُوفًا۔

وَعِکْرِمَۃُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَدْ ضَعَّفَہُ یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ وَغَیْرُہُ مِنْ أَئِمَّۃِ الْحَدِیثِ۔ [منکر۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٥) ولید بن عیزار بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو عمرو شیبانی سے سنا کہ مجھے اس گھر والے نے بیان کیا، انھوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) کے گھر کی طرف اشارہ کیا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کون سا کام اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے ؟ آپ نے فرمایا : نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا۔ میں نے پوچھا : پھر کون سا کام ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا۔ میں نے پوچھا : پھر کون سا ؟ فرمایا : اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ تین باتیں بیان کیں۔ اگر میں اور پوچھتا تو آپ اور زیادہ بیان کرتے۔
(۳۱۶۵) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْحَسَنِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دَلَّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ: ہِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ الْوَلِیدُ بْنُ الْعَیْزَارِ أَخْبَرَنِی قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّیْبَانِیَّ یَقُولُ أَخْبَرَنِی صَاحِبُ ہَذِہِ الدَّارِ وَأَوْمَأَ بِیَدِہِ إِلَی دَارِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللَّہِ؟ قَالَ: ((الصَّلاَۃُ لِوَقْتِہَا))۔قُلْتُ: ثُمَّ أَیُّ؟ قَالَ: ((بِرُّ الْوَالِدَیْنِ))۔قُلْتُ: ثُمَّ أَیُّ؟ قَالَ: ((الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ))۔قَالَ: وَحَدَّثَنِی بِہِنَّ وَلَوِ اسْتَزَدْتُہُ لَزَادَنِی۔

ہَکَذَا أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۰۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٦) (ا) حضرت عطاء بن یسار عبداللہ صنابحی فرماتے ہیں کہ ابو محمد کا خیال یہ ہے کہ وتر واجب ہیں۔

عبادہ بن صامت (رض) نے فرمایا : ابو محمد کو غلط فہمی ہوئی ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : ” اللہ رب العزت نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا، انھیں وقت پر ادا کیا، ان کے رکوع اطمینان سے کیے اور خشوع و خضوع کا خیال رکھا تو ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اسے معاف فرمائے گا اور جو شخص ایسا نہ کرے تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں، اگر چاہے تو معاف کر دے اور اگر چاہے تو عذاب دے۔
(۳۱۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْہَیْثَمِ الْبَلَدِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ یَعْنِی مُحَمَّدَ بْنَ مُطَرِّفٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ہُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ قَالَ: زَعَمَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ۔

فَقَالَ عُبَادَۃُ: کَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، أَشْہَدُ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَہُنَّ اللَّہُ ، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوئَ ہُنَّ وَصَلاَتَہُنَّ لِوَقْتِہِنَّ ، وَأَتَمَّ رُکُوعَہُنَّ وَخُشُوعَہُنَّ ، کَانَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدٌ أَنْ یَغْفِرَ لَہُ ، وَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدٌ ، إِنْ شَائَ غَفَرَ لَہُ ، وَإِنْ شَائَ عَذَّبَہُ))۔

لَیْسَ فِی حَدِیثِ آدَمَ ذِکْرُ الْوِتْرِ ، وَقَالَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الصُّنَابِحِیِّ۔ [صحیح۔ وقد تقدم برقم ۱۶۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٧) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اپنی امت پر جس چیز کے بارے میں سب سے زیادہ خوف ہے وہ نماز کو اس کے وقت سے پہلے اور مؤخر کرکے پڑھنا۔
(۳۱۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ: أَحْمَدُ بْنُ أَبِی خَلَفٍ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزْدَادَ بْنِ مَسْعُودٍ الْجَوْسَقَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ جَلِیسٍ لِمِسْعَرِ بْنِ کِدَامٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَی أُمَّتِی تَأْخِیرُہُمُ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا ، وَتَعْجِیلُہُمُ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا))۔

[منکر۔ اخرجہ البخاری فی تاریخہ ۵/ ۳۷۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٨) (ا) اشعثی اس حدیث کو بیان کرتے ہیں کہ امام بخاری (رح) نے فرمایا : میں نہیں جانتا یہ حدیث کیسی ہے۔

(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : یہ انھوں نے اس لیے کہا کہ وہ عبدالرحمن کے بارے میں نہیں جانتے۔ واللہ اعلم

یقیناً نماز کے اوقات کے بارے میں احادیث گزر چکی ہیں اور وہ کافی ہیں۔
(۳۱۶۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ حَدَّثَنَا الأَشْعَثِیُّ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ ثُمَّ قَالَ الْبُخَارِیُّ: لاَ أَدْرِی أَیْشٍ ہَذَا الْحَدِیثُ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَہَذَا لأَنَّہُ لاَ یَعْرِفُ حَالَ عَبْدِالرَّحْمَنِ ہَذَا، وَاللَّہُ أَعْلَمُ ، وَقَدْ مَضَتِ الأَخْبَارُ فِی الْمَوَاقِیتُ وَفِیہَا کِفَایَۃٌ۔ وَقَدْ رَوَاہُ غَیْرُ الأَشْعَثِیِّ عَنْ حَفْصٍ فَأَسْنَدَہُ۔

[منکر۔ سندہ صحیح الی البخاری وہو فی تاریخہ ۵/۳۷۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৬৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اوقاتِ نماز کی پابندی اور سستی کرنے والے پر سختی کا بیان

اللہ تعالیٰ کا فرمان :{ فَوَیْلٌ لِلْمُصَلِّینَ الَّذِینَ ہُمْ عَنْ صَلاَتِہِمْ سَاہُونَ } [الماعون : ٤۔ ٥]

” ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے، جو اپنی نمازوں میں سستی کرتے ہیں۔
(٣١٦٩) ایک دوسری سند سے حضرت انس بن مالک (رض) اسی جیسی روایت بیان کرتے ہیں۔
(۳۱۶۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ عِصَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو الشَّعْثَائِ : عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ یَزِیدَ الرَّقَاشِیُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক: