আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৩০৯০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(ب) اسی طرح یہ روایت صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بھی موجود ہے۔

(ج) ان تمام روایات سے تین نمازوں میں قنوت ثابت ہو رہی ہے۔
(۳۰۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَیَّۃَ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ یَعْنِی ابْنَ ہِشَامٍ صَاحِبَ الدَّسْتَوَائِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ مَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: وَاللَّہِ لأُقَرِّبَنَّ بِکُمْ صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ فَضَالَۃَ عَنْ ہِشَامٍ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ مُعَاذِ بْنِ ہِشَامٍ ، فَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ أَثْبَتَتِ الْقُنُوتَ فِی الصَّلَوَاتِ الثَّلاَثِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]

(۳۰۹۰) ایک دوسری سند سے اسی جیسی روایت منقول ہے مگر اس میں یہ الفاظ ہیں، وَاللَّہِ لأُقَرِّبَنَّ بِکُمْ صَلاَۃَ رَسُولِ اللَّہِﷺ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩١) سیدنا براء سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح اور مغرب کی نماز میں قنوت پڑھتے تھے۔
(۳۰۹۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ سَمِعَ ابْنَ أَبِی لَیْلَی یُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَائِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقْنُتُ فِی الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ ، وَأَخْرَجَہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۳۰۵]q
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٢) حضرت براء بن عازب (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو بھی فرض نماز پڑھتے اس میں قنوت پڑھتے تھے۔
(۳۰۹۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ یَعْنِی عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِی الْجَہْمِ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ لاَ یُصَلِّی صَلاَۃً مَکْتُوبَۃً إِلاَّ قَنَتَ فِیہَا۔

مُحَمَّدٌ ہَذَا ہُوَ ابْنُ أَنَسٍ أَبُو أَنَسٍ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَمُطَرِّفٌ ہُوَ ابْنُ طَرِیفٍ۔

[حسن۔ اخرجہ الدار قطنی ۲/۳۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٣) سالم اپنے والد عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یہ دعا کرتے سنا : ” اللہم العن۔۔۔ اے اللہ ! فلاں اور فلاں پر اپنی پھٹکار بھیج تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ { لَیْسَ لَکَ مِنَ الأَمْرِ شَیْئٌ} [اٰل عمران : ١٢٨] کہ آپ کے پاس کچھ بھی اختیار نہیں۔
(۳۰۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- إِذَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ مِنَ الرَّکْعَۃِ الآخِرَۃِ مِنَ الْفَجْرِ قَالَ: ((اللَّہُمَّ الْعَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا))۔فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {لَیْسَ لَکَ مِنَ الأَمْرِ شَیْئٌ} الآیَۃَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حِبَّانَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۸۴۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٤) سیدنا انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ رمل، ذکوان اور عصیہ اور بنو لحیان کے لوگوں نے دشمن کے خلاف مدد کی درخواست کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ستر صحابہ کو ان کی مدد کے لیے روانہ کیا، ان کو ہم اپنے زمانے کے قراء کہا کرتے تھے، وہ دن کو لکڑیاں اکٹھی کرتے تھے اور رات کو قیام کرتے تھے حتیٰ کہ جب یہ بئر معونہ کے مقام پر پہنچے تو ان مذکورہ قبائل نے انھیں شہید کردیا اور ان کے ساتھ دھوکا کیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس واقعہ کی خبر ہوئی تو آپ ایک مہینہ تک فجر کی نماز میں قبائل عرب کے کچھ قبیلوں رمل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان پر بددعا کرتے رہے۔ انس (رض) فرماتے ہیں : ہم ان کے بارے میں قرآن پڑھتے رہے۔ پھر یہ حکم اٹھا لیا گیا۔ ہماری قوم کے افراد کو پیغام پہنچ گیا کہ ہم اپنے رب کے پاس پہنچ گئے، وہ ہم سے راضی اور ہم اس سے راضی ہوگئے۔
(۳۰۹۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رِعْلاً وَذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ وَبَنِی لِحْیَانَ اسْتَمَدُّوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَدُوًّا ، فَأَمَدَّہُمْ بِسَبْعِینَ مِنَ الأَنْصَارِ کُنَّا نُسَمِّیہِمُ الْقُرَّائَ فِی زَمَانِہِمْ ، کَانُوا یَحْتَطِبُونَ بِالنَّہَارِ وَیُصَلُّونَ بِاللَّیْلِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبِئْرِ مَعُونَۃَ قَتَلُوہُمْ ، وَغَدَرُوا بِہِمْ ، فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہْرًا یَدْعُو فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ عَلَی أَحْیَائٍ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ ، عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ ، وَبَنِی لِحْیَانَ۔قَالَ أَنَسٌ: فَقَرَأْنَا بِہِمْ قُرْآنًا ، ثُمَّ إِنَّ ذَلِکَ رُفِعَ: بَلَغُوا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِینَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَرْضَانَا۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ النَّرْسِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۸۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٥) (ا) سیدنا انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اتنا غم گین اور پریشان کبھی نہیں دیکھا جتنا بئر معونہ والوں اور سریہ منذر بن عمرو کی وجہ سے ہوئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ماہ تک فجر کی نماز میں ان لوگوں پر بددعا کرتے رہے جنہوں نے ان صحابہ کو شہید کیا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان پر بددعا کرتے تھے۔

(ب) قتادہ عبدالعزیز بن صہیب ابو مجلز لاحق بن حمید، انس بن سیرین، موسیٰ بن انس اور عاصم بن سلیمان احول سب حضرات سیدنا انس (رض) سے ” شہرا “ کے لفاظ روایت کرتے ہیں یعنی ایک مہینہ تک آپ نے بددعا کی۔

(ج) ابن ہمام اسحاق کے واسطہ سے چالیس دن روایت کرتے ہیں۔

(د) ٣٠ دن والی روایت صحیح ہے۔

(ہ) حمید طویل سے سیدنا انس (رض) کے واسطے سے عرنیین کا قصہ منقول ہے کہ آپ نے پندرہ دن تک نماز میں ان پر بددعا کی۔ اس کے بعد ان کے پیچھے دستہ روانہ کیا ، یہ دونوں الگ الگ قصے ہیں۔
(۳۰۹۵) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَجَدَ عَلَی شَیْئٍ قَطُّ مَا وَجَدَ عَلَی أَصْحَابِ بِئْرِ مَعُونَۃَ، وَأَصْحَابِ سَرِیَّۃَ الْمُنْذِرِ بْنِ عَمْرٍو، فَمَکَثَ شَہْرًا یَدْعُو عَلَی الَّذِینَ أَصَابُوہُمْ فِی قُنُوتِ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ، یَدْعُو عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ وَلِحْیَانَ۔

وَرَوَاہُ قَتَادَۃُ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ وَأَبُو مِجْلَزٍ: لاَحِقُ بْنُ حُمَیْدٍ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ وَمُوسَی بْنُ أَنَسٍ وَعَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلُ کُلُّہُمْ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ: شَہْرًا۔

وَرَوَاہُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ کَذَلِکَ: ثَلاَثِینَ صَبَاحًا ،

وَرَوَاہُ ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی عَنْ إِسْحَاقَ فَقَالَ: أَرْبَعِینَ صَبَاحًا

وَالصَّحِیحُ ثَلاَثِینَ۔وَقَدْ رُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ ہَمَّامٍ۔

وَرُوِیَ عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ عَنْ أَنَسٍ فِی قِصَّۃِ الْعُرَنِیِّینِ قَالَ: فَأَرْسَلَ فِی آثَارِہِمْ بَعْدَ أَنْ دَعَا عَلَیْہِمْ فِی صَلاَتِہِ خَمْسَۃً وَعِشْرِینَ یَوْمًا ، وَتِلْکَ الْقِصَّۃُ غَیْرُ ہَذِہِ۔

وَالْمَحْفُوظُ عَنْ حُمَیْدٍ فِی قِصَّۃِ الْقُرَّائِ مَا۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۳/ ۱۹۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٦) (ا) حمید طویل سیدنا انس (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ انصار کے نوجوان غور سے قرآن سنتے، پھر مسجد کے گوشوں میں علیحدہ ہو کر بیٹھ جاتے، ان کے گھر والے سمجھتے کہ شاید وہ مسجد میں ہیں اور مسجد والے سمجھتے کہ وہ گھر پر ہیں، وہ رات کو نمازیں پڑھتے رہتے حتیٰ کہ جب صبح کا وقت قریب آتا تو بعض لکڑیاں جمع کرنے چلے جاتے بعض تازہ پانی لانے چل پڑتے، پھر وہ واپس آتے اپنی گٹھڑیاں اور مشکیزے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجروں کے دروازوں پر رکھ دیتے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بئر معونہ کی طرف بھیجا تو وہاں ان سب کو شہید کردیا گیا۔ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پندرہ راتوں تک ان کے قاتلوں پر بددعا کی۔

(ب) اسی طرح اس کو علقمہ بن ابی علقمہ نے حضرت انس (رض) سے روایت کیا گیا ہے۔ اس میں فرماتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے قافلوں پر پندرہ دن بددعا کی۔

(ج) اسی طرح جعفر بن محمد نے بھی اپنے والد سے مرسل روایت نقل کی ہے جو پندرہ دن کے بارے میں ہے۔

(د) لیکن مہینہ والی روایات زیادہ مشہور، واضح اور زیادہ صحیح ہیں۔ واللہ اعلم۔ اکثر روایات سیدنا انس (رض) سے صبح کی نماز میں قنوت کے اثبات کی ہیں، اسی طرح حضرت انس (رض) سے مغرب کی نماز میں بھی ثابت ہے۔
(۳۰۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ یَعْقُوبَ الإِیَادِیُّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَلاَّدٍ النَّصِیبِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: کَانَ شَبَابٌ مِنَ الأَنْصَارِ یَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ ثُمَّ یَنْتَحُونَ فِی نَاحِیَۃِ الْمَدِینَۃِ ، یَحْسَبُ أَہْلُوہُمْ أَنَّہُمْ فِی الْمَسْجِدِ ، وَیَحْسَبُ أَہْلُ الْمَسْجِدِ أَنَّہُمْ فِی أَہْلِیہِمْ ، فَیُصَلُّونَ مِنَ اللَّیْلِ حَتَّی إِذَا تَقَارَبَ الصُّبْحُ احْتَطَبَ بَعْضُہُمْ ، وَاسْتَقَی بَعْضُہُمْ مِنَ الْمَائِ الْعَذْبِ، ثُمَّ یُقْبِلُونَ حَتَّی یَضَعُوا حُزَمَہُمْ وَقِرَبَہُمْ عَلَی أَبْوَابِ حُجَرِ النَّبِیِّ-ﷺ- فَبَعَثَہُمُ النَّبِیُّ -ﷺ- إِلَی بِئْرِ مَعُونَۃَ ، فَاسْتُشْہِدُوا کُلُّہُمْ ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی مَنْ قَتَلَہُمْ خَمْسَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلْقَمَۃُ بْنُ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: فَدَعَا عَلَی مَنْ قَتَلَہُمْ خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلاً خَمْسَۃَ عَشَرَ یَوْمًا۔وَالرِّوَایَاتُ فِی الشَّہْرِ أَشْہَرُ وَأَکْثَرُ وَأَصَحُّ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ وَأَکْثَرُ الرِّوَایَاتُ عَنْ أَنَسٍ فِی إِثْبَاتِ الْقُنُوتِ فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ ، وَقَدْ ثَبَتَ عَنْہُ فِی الْمَغْرِبِ أَیْضًا۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۳/ ۲۳۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٧) (ا) ابو قلابہ حضرت انس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ قنوت صرف فجر اور مغرب کی نماز میں ہے۔

(ب) ایک دوسری روایت میں ہے کہ قنوت مغرب اور فجر کی نماز میں ہوتی ہے۔

(ج) سیدنا ابن عباس (رض) سے بھی اس قصہ میں تمام نمازوں میں منقول ہے۔
(۳۰۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا وَہْبٌ ہُوَ ابْنُ بَقِیَّۃَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ خَالِدٍ ہُوَ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ: الْقُنُوتُ فِی الْمَغْرِبِ وَالْغَدَاۃِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ وَقَالَ: کَانَ الْقُنُوتُ فِی الْمَغْرِبِ وَالْفَجْرِ۔

وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الْقِصَّۃِ الَّتِی رَوَاہَا أَنَسٌ فِی جَمِیعِ الصَّلَوَاتِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۲۷۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٨) سیدنا ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پورا مہینہ ظہر، مغرب، عشا اور فجر کی آخری رکعت میں سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہنے کے بعد قنوت پڑھتے رہے اور قبائل عرب میں سے بنو سلیم کے رعل، ذکوان اور عصیہ کے لیے بددعا کرتے رہے اور مقتدی آمین کہتے اور یہ (شہدا) وہ لوگ تھے جن کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان لوگوں کو اسلام کی دعوت کے لیے بھیجا تھا تو انھوں نے ان کو قتل کردیا۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ یہاں سے قنوت شروع ہوئی۔
(۳۰۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ خَبَّابٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہْرًا مُتَتَابِعًا فِی الظُّہْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ وَالصُّبْحِ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔ فِی الرَّکْعَۃِ الأَخِیرَۃِ یَدْعُو عَلَی حَیٍّ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ عَلَی رِعْلٍ وَذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ وَیُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَہُ وَکَانَ أَرْسَلَ إِلَیْہِمْ یَدْعُوہُمْ إِلَی الإِسْلاَمِ فَقَتَلُوہُمْ۔قَالَ عِکْرِمَۃُ: ہَذَا مِفْتَاحُ الْقُنُوتِ۔

[صحیح۔ اخرجہ احمد ۱/ ۳۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣٠٩٩) خفاف بن ایماء غفاری (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کی نماز میں پڑھتے :” اللہم العن۔۔۔“ ” اے اللہ ! بنو لحیان، رعل اور ذکوان پر لعنت بھیج اور عصیہ پر بھی جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اور بنو غفار کو اللہ معاف کرے اور بنو سالم کو سلامت رکھے۔ “

(٢٩٣) باب تَرْکِ الْقُنُوتِ فِی سَائِرِ الصَّلَوَاتِ غَیْرِ الصُّبْحِ عِنْدَ ارْتِفَاعِ النَّازِلَۃِ وَفِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ لِقَوْمٍ أَوْ عَلَی قَوْمٍ بِأَسْمَائِہِمْ أَوْ قَبَائِلِہِمْ

آفت ختم ہونے کے بعد صبح کی نماز کے علاوہ باقی نمازوں میں قنوت چھوڑ دینے کا بیان اور صبح کی نماز میں کسی قوم کے حق میں یا ان کے خلاف ان کے نام یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنے کا بیان
(۳۰۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ أَبِی أَنَسٍ عَنْ حَنْظَلَۃَ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ خُفَافِ بْنِ إِیمَائٍ الْغِفَارِیِّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ: ((اللَّہُمَّ الْعَنْ بَنِی لِحْیَانَ وَرِعْلاً وَذَکْوَانَ ، وَعُصَیَّۃَ عَصَوُا اللَّہَ وَرَسُولَہُ ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّہُ لَہَا ، وَأَسْلَمُ سَالَمَہَا اللَّہُ))۔أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۷۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣١٠٠) (ا) سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز کی آخری رکعت میں قنوت پڑھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ( (سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ) ) کہنے کے بعد ایک ماہ تک پڑھتے رہے : ” اللہم نجّ الولید بن الولید۔۔۔“ ” الٰہی ولید بن ولید کو نجات دے۔ الٰہی ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے۔ اے اللہ ! عباس بن ابی ربیعہ کو نجات دے اور کمزور مسلمانوں کو نجات دے۔ اے اللہ ! کافروں پر اپنی پکڑ سخت کر۔ اے اللہ ! ان پر قحط یوسف کی طرح لمبا عرصہ تک عذاب کو مسلط رکھ۔

(ب) ایک دوسری سند سے اسی کی مثل روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز میں ایک ماہ تک قنوت پڑھی۔۔۔ اس میں انھوں نے عیاش بن ابی ربیع کا ذکر نہیں کیا اور اس کے آخر میں اضافہ کیا ہے کہ ایک روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے دعا نہیں کی تو میں نے آپ کو یاد دلایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ نے انھیں نہیں دیکھا ، وہ تو کفار سے نجات پا کر آچکے ہیں۔

(ج) امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ روایت بیان کی، مگر انھوں نے عیاش کا ذکر بھی کیا اور اس کے آخر میں ہے کہ ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بعد دعا کرنی چھوڑ دی ہے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ نے ان کے لیے دعا کرنی چھوڑ دی ہے۔ آپ نے جواب دیا : کیا تم نے دیکھا نہیں کہ وہ نجات پا کر آچکے ہیں۔
(۳۱۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ: إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنَا أَبِی حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَنَتَ فِی صَلاَۃِ الْعَتَمَۃِ فِی الرَّکْعَۃِ الأَخِیرَۃِ بَعْدَ مَا قَالَ: ((سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ))۔ شَہْرًا یَقُولُ فِی قُنُوتِہِ: ((اللَّہُمَّ نَجِّ الْوَلِیدَ بْنَ الْوَلِیدِ ، اللَّہُمَّ نَجِّ سَلَمَۃَ بْنَ ہِشَامٍ ، اللَّہُمَّ نَجِّ عَیَّاشَ بْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ ، اللَّہُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ ، اللَّہُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلَی مُضَرَ ، اللَّہُمَّ اجْعَلْہَا عَلَیْہِمْ سِنِینَ کَسِنِی یُوسُفَ))۔

وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی صَلاَۃِ الْعَتَمَۃِ شَہْرًا ، یَقُولُ فِی قُنُوتِہِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ ، إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکَرْ عَیَّاشَ بْنَ أَبِی رَبِیعَۃَ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: وَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَلَمْ یَدْعُ لَہُمْ ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ: وَمَا تَرَاہُمْ قَدْ قَدِمُوا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مِہْرَانَ الرَّازِیِّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، وَذَکَرَ عَیَّاشًا وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: ثُمَّ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَرَکَ الدُّعَائَ بَعْدُ ، فَقُلْتُ: أَرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ تَرَکَ الدُّعَائَ لَہُمْ۔ قَالَ فَقِیلَ وَمَا تَرَاہُمْ قَدْ قَدِمُوا۔ [صحیح۔ مضٰی فی الحدیث ۳۰۸۴، اول الباب]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣١٠١) (ا) ایک دوسری سند میں ولید بن مسلم نے اسی طرح کی روایت بیان کی مگر انھوں نے عشا کا ذکر نہیں کیا بلکہ فرمایا : آپ کسی نماز میں ایک ماہ تک قنوت پڑھتے رہے، جب ( (سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ ) ) کہتے اور پھر اپنی قنوت میں یہ کہتے۔۔۔

(ب) حرب بن شداد نے یحییٰ بن ابی کثیر کے واسطے سے اوزاعی کی روایت کے معنیٰ میں روایت نقل کی ہے اور اس کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلسل ان کے لیے دعا کرتے رہے حتیٰ کہ اللہ نے انھیں نجات دے دی۔ پھر آپ نے ان کے لیے دعا کرنا چھوڑ دی۔ حرب سے منقول ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا وجہ ہے کہ اب آپ ان لوگوں کے لیے دعا نہیں کرتے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تمہیں پتا نہیں ہے کہ وہ نجات پاچکے ہیں۔
(۳۱۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عِیسَی وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِہْرَانَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ فَذَکَرَہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَذْکُرِ الْعَتَمَۃَ وَقَالَ فِی صَلاَتِہِ شَہْرًا إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔ یَقُولُ فِی قُنُوتِہِ۔

وَرَوَاہُ حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ الأَوْزَاعِیِّ وَفِی آخِرِہِ: لَمْ یَزَلْ یَدْعُو حَتَّی نَجَّاہُمُ اللَّہُ ، ثُمَّ تَرَکَ الدُّعَائَ لَہُمْ ، وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی عَنْ حَرْبٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا لَکَ لَمْ تَدْعُ لِلنَّفَرِ؟ قَالَ: ((أَوَمَا عَلِمْتَ أَنَّہُمْ قَدْ قَدِمُوا))۔

[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣١٠٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ماہ تک قنوت پڑھی۔ اس میں عرب کے بعض قبائل پر بددعا کرتے تھے پھر اس کو چھوڑ دیا۔
(۳۱۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَنَتَ شَہْرًا یَدْعُو عَلَی أَحْیَائٍ مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ ، ثُمَّ تَرَکَہُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ اخرجہ مسلم ۶۷۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی مصیبت کے نازل ہونے پر (نمازوں) میں قنوت نازلہ پڑھنے کا بیان
(٣١٠٣) حضرت انس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ماہ قنوت پڑھی ، پھر چھوڑ دی۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ آپ نے صرف بددعا کرنی چھوڑی تھی۔
(۳۱۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الصَّیْدَلاَنِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قُدَامَۃَ یَحْکِی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ فِی حَدِیثِ أَنَسٍ: قَنَتَ شَہْرًا ثُمَّ تَرَکَہُ۔قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَحِمَہُ اللَّہُ: إِنَّمَا تَرَکَ اللَّعْنَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کا بیان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت نہیں چھوڑی تھی بلکہ آپ نے قوم کے لیے دعا کرنا اور بعض قبائل پر ان کے یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنا چھوڑ دیا تھا
(٣١٠٤) سیدنا انس (رض) سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک ماہ تک قنوت میں ان قبائل پر بددعا کرتے رہے، پھر چھوڑ دی اور صبح کی نماز میں ہمیشہ قنوت پڑھتے رہے حتیٰ کہ دنیا سے چلے گئے۔
(۳۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ

عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَنَتَ شَہْرًا یَدْعُو عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ تَرَکَہُ ، فَأَمَّا فِی الصُّبْحِ فَلَمْ یَزَلْ یَقْنُتُ حَتَّی فَارَقَ الدُّنْیَا۔ [منکر۔ اخرجہ احمد ۳/ ۱۶۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کا بیان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت نہیں چھوڑی تھی بلکہ آپ نے قوم کے لیے دعا کرنا اور بعض قبائل پر ان کے یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنا چھوڑ دیا تھا
(٣١٠٥) ربیع بن انس بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت انس (رض) کے پاس بیٹھا تھا ۔ کسی نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف ایک ماہ قنوت پڑھی ؟ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دنیا سے جانے تک مسلسل فجر کی نماز میں قنوت پڑھتے رہے۔
(۳۱۰۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِیُّ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَنَسٍ فَقِیلَ لَہُ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- شَہْرًا۔فَقَالَ: مَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْنُتُ فِی صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ حَتَّی فَارَقَ الدُّنْیَا۔

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: ہَذَا إِسْنَادٌ صَحِیحٌ سَنَدُہُ ثِقَۃٌ رُوَاتُہُ وَالرَّبِیعُ بْنُ أَنَسٍ تَابِعِیٌّ مَعْرُوفٌ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، رَوَی عَنْہُ سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ وَغَیْرُہُمَا۔

وَقَالَ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ سَأَلْتُ أَبِی وَأَبَا زُرْعَۃَ عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ أَنَسٍ فَقَالاَ: صَدُوقٌ ثِقَۃٌ۔

قَالَ الشَّیْخُ: وَقَدْ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْمَکِّیُّ وَعَمْرُو بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسٍ إِلاَّ أَنَّا لاَ نَحْتَجُّ بِإِسْمَاعِیلَ الْمَکِّیِّ وَلاَ بِعَمْرِو بْنِ عُبَیْدٍ۔ [منکر۔ تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کا بیان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت نہیں چھوڑی تھی بلکہ آپ نے قوم کے لیے دعا کرنا اور بعض قبائل پر ان کے یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنا چھوڑ دیا تھا
(٣١٠٦) (ا) حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) (راوی کہتے ہیں) میرا خیال ہے کہ انھوں نے چوتھے (علی (رض) ) کا نام بھی لیا، ان سب نے قنوت پڑھی حتیٰ کہ میں ان سے جدا ہوگیا۔

(ب) عبدالوارث بن سعید کی روایت میں صبح کی نماز کا ذکر ہے۔ ان احادیث کے لیے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے خلفا سے شواہد موجود ہیں۔
(۳۱۰۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَخْزُومِیُّ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ السِّمَاکِ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ: عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا قُرَیْشُ بْنُ أَنَسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ وَعَمْرُو بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَأَحْسِبُہُ قَالَ رَابِعٌ حَتَّی فَارَقْتُہُمْ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُبَیْدٍ وَقَالَ: فِی صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ۔وَلِحَدِیثِہِمَا ہَذَا شَوَاہِدُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَنْ خُلَفَائِہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [منکر۔ اخرجہ الدار قطنی ۲/ ۴۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کا بیان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت نہیں چھوڑی تھی بلکہ آپ نے قوم کے لیے دعا کرنا اور بعض قبائل پر ان کے یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنا چھوڑ دیا تھا
(٣١٠٧) حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے نماز پڑھی ، آپ نے قنوت پڑھی اور عمر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے بھی قنوت پڑھی۔ عثمان (رض) کے پیچھے نماز پڑھی تو انھوں نے بھی قنوت پڑھی تھی۔
(۳۱۰۷) فَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ وَیَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْعَنْبَرِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا خُلَیْدُ بْنُ دَعْلَجَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَنَتَ وَخَلْفَ عُمَرَ فَقَنَتَ ، وَخَلْفَ عُثْمَانَ فَقَنَتَ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کا بیان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت نہیں چھوڑی تھی بلکہ آپ نے قوم کے لیے دعا کرنا اور بعض قبائل پر ان کے یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنا چھوڑ دیا تھا
(٣١٠٨) عوام بن حمزہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو عثمان سے صبح کی نماز میں قنوت کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : یہ رکوع کے بعد ہوتی ہے۔ میں نے پوچھا : تم نے کس سے سنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) سے۔
(۳۱۰۸) وَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَمْزَۃَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عُثْمَانَ عَنِ الْقُنُوتِ فِی الصُّبْحِ قَالَ: بَعْدَ الرُّکُوعِ۔قُلْتُ: عَمَّنْ؟ قَالَ: عَنْ أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ہَذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ۔(ج) وَیَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ لاَ یُحَدِّثُ إِلاَّ عَنِ الثِّقَاتِ عِنْدَہُ۔ [حسن۔ اخرجہ ابن ابی شیبہ ۲/۶۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১০৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بات کا بیان کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز میں قنوت نہیں چھوڑی تھی بلکہ آپ نے قوم کے لیے دعا کرنا اور بعض قبائل پر ان کے یا قبائل کے نام لے کر بددعا کرنا چھوڑ دیا تھا
(٣١٠٩) سیدنا طارق (رح) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے پیچھے صبح کی نماز پڑھی تو انھوں نے قنوت پڑھی۔
(۳۱۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْخَطِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَحْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْبَرْبَہَارِیُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنِی مُخَارِقٌ عَنْ طَارِقٍ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ عُمَرَ الصُّبْحَ فَقَنَتَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۹۵۹]
tahqiq

তাহকীক: