আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ৩০৫০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٥٠) عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : جس نے فرض نماز ادا کی، پھر اس کے بعد نفل نماز پڑھنا چاہاتو وہ تھوڑا آگے پیچھے ہوجائے یا کسی سے بات چیت کرلے۔
(۳۰۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا الْقَاضِی أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مَحْمُودِ بْنِ خُرَّزَاذَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ یَعْنِی الشَّافِعِیَّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَنْ صَلَّی الْفَرِیضَۃَ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُصَلِّیَ بَعْدَہَا فَلْیَتَقَدَّمْ أَوْ لِیُکَلِّمْ أَحَدًا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٥١) عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو ایک آدمی کوا س کی جائے نماز سے دھکیلتے دیکھا۔ آپ (رض) نے فرمایا : میں نے اس کو صرف اس لیے دھکیلا تاکہ وہ آگے پیچھے ہوجائے۔
(۳۰۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ دَفَعَ رَجُلاً عَنْ مَقَامِہِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ الْمَکْتُوبَۃَ وَقَالَ: إِنَّمَا دَفَعْتُکَ لِتَقَدَّمَ أَوْ تَأَخَّرَ۔
وَرُوِیَ عَنْہُ بِمَعْنَاہُ فِی الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ التاریخ الکبیر ۲۹۹۹]
وَرُوِیَ عَنْہُ بِمَعْنَاہُ فِی الْجُمُعَۃِ۔ [ضعیف۔ التاریخ الکبیر ۲۹۹۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٥٢) حفص بن غیاث بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر (رض) جب نماز پڑھتے تو اپنی جائے نماز سے ہٹ جاتے۔
(۳۰۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِیَاثٍ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا صَلَّی تَحَوَّلَ مِنْ مَقَامِہِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٥٣) (ا) نافع روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اپنی نفل نماز اسی جگہ ادا کرلیا کرتے جہاں آپ نے فرض نماز ادا کی ہوتی۔
(ب) شاید آپ ان دونوں نمازوں کے درمیان کلام کرلیتے یا رخ وغیرہ پھیر لیتے یا کسی ایسے کام کے ساتھ فاصلہ کردیتے جو جائز ہوتا۔
(ب) شاید آپ ان دونوں نمازوں کے درمیان کلام کرلیتے یا رخ وغیرہ پھیر لیتے یا کسی ایسے کام کے ساتھ فاصلہ کردیتے جو جائز ہوتا۔
(۳۰۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُصَلِّی سُبْحَتَہُ فِی مَقَامِہِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔
وَکَأَنَّہُ کَانَ یَفْصِلُ بَیْنَہُمَا بِکَلاَمٍ أَوِ انْحِرَافٍ أَوْ فِعْلِ مَا یَجُوزُ فِعْلُہُ۔ [صحیح]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ۔
وَکَأَنَّہُ کَانَ یَفْصِلُ بَیْنَہُمَا بِکَلاَمٍ أَوِ انْحِرَافٍ أَوْ فِعْلِ مَا یَجُوزُ فِعْلُہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٥٤) (ا) حضرت ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ وہ اس بات میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے کہ آدمی اسی جگہ نفل نماز پڑھے۔ اگرچہ وہ کسی کو اس طرح کرتے دیکھ بھی لیں ۔ حضرت علی (رض) کو شک ہے۔
(ب) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ وہ اس مسئلہ میں امام اور مقتدی کے درمیان فرق کرتے تھے اور امام کے لیے اس طرح کرنا مکروہ خیال کرتے تھے جبکہ مقتدی کے لیے جواز کے قائل تھے۔ اس کی اسناد قوی نہیں ہیں۔
(ب) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ وہ اس مسئلہ میں امام اور مقتدی کے درمیان فرق کرتے تھے اور امام کے لیے اس طرح کرنا مکروہ خیال کرتے تھے جبکہ مقتدی کے لیے جواز کے قائل تھے۔ اس کی اسناد قوی نہیں ہیں۔
(۳۰۵۴) وَکَذَلِکَ مَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا فُرَاتُ بْنُ أَحْنَفَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرٍ الْہِلاَلِیِّ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَتَطَوَّعَ الرَّجُلُ مَکَانَہُ أَوْ رَآہُ فَعَلَہُ۔شَکَّ عَلِیٌّ۔
وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ فَرَّقَ فِی ذَلِکَ بَیْنَ الإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ ، فَکَرِہَہُ لِلإِمَامِ دُونَ الْمَأْمُومِ ، وَإِسْنَادُہُ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [صحیح۔ التاریخ الکبیر ۱۰۴]
وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّہُ فَرَّقَ فِی ذَلِکَ بَیْنَ الإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ ، فَکَرِہَہُ لِلإِمَامِ دُونَ الْمَأْمُومِ ، وَإِسْنَادُہُ غَیْرُ قَوِیٍّ۔ [صحیح۔ التاریخ الکبیر ۱۰۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے پھرنے پر مقتدی کا پھرنا مستحب ہے
(٣٠٥٥) ام المومنین ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جب فرض نماز کا سلام پھرتا تو عورتیں فوراً اٹھ کر نکل جاتیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دیگر مقتدی مرد وہیں بیٹھے رہتے، پھر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوتے تو دیگر لوگ بھی اٹھ کر کھڑے ہوجاتے۔
(۳۰۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی زِیَادَاتِ الْفَوَائِدِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ ہِنْدِ بِنْتِ الْحَارِثِ الْقُرَشِیَّۃِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: کُنَّ النِّسَائُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا سَلَّمَ مِنَ الْمَکْتُوبَۃِ قُمْنَ ، وَثَبَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَمَنْ خَلْفَہُ مِنَ الرِّجَالِ ، فَإِذَا قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَامَ الرِّجَالُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔
[صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۰۴۳۔۳۰۴۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ۔
[صحیح۔ وقد تقدم برقم ۳۰۴۳۔۳۰۴۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کے پھرنے پر مقتدی کا پھرنا مستحب ہے
(٣٠٥٦) (ا) سیدنا انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نماز پر خوب ابھارا (اور امام سے مراد آپ (علیہ السلام) خود ہیں) سے پہلے نماز سے پھرنے سے منع فرماتے تھے۔
(ب) یہ اس حدیث کا مختصرحصہ ہے جو علی بن مسہر سے مختار بن فلفل کے واسطے سے ثابت ہے اور وہ سیدنا انس (رض) سے مقتدی کے امام سے رکوع، سجود، قیام اور پھرنے میں پہل کرنے کی ممانعت کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔
(ج) اور یہاں پر یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ نماز سے انصراف وخروج سے ان کی مراد سلام ہو اور اس کے علاوہ کوئی اور بھی احتمال ہوسکتا ہے۔ واللہ اعلم
اور ہمیں عبداللہ بن مسعود (رض) کے حواے سے روایت بھی بیان کی گئی۔ وہ فرماتے ہیں : نماز کی چابی (شروع کرنا) تکبیر یعنی اللہ اکبر کہنا ہے اور اس کا خاتمہ سلام ہے یعنی السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہنا ہے۔ جب امام سلام پھیرے اگر تو چاہے تو کھڑا ہوجا۔
(ب) یہ اس حدیث کا مختصرحصہ ہے جو علی بن مسہر سے مختار بن فلفل کے واسطے سے ثابت ہے اور وہ سیدنا انس (رض) سے مقتدی کے امام سے رکوع، سجود، قیام اور پھرنے میں پہل کرنے کی ممانعت کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔
(ج) اور یہاں پر یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ نماز سے انصراف وخروج سے ان کی مراد سلام ہو اور اس کے علاوہ کوئی اور بھی احتمال ہوسکتا ہے۔ واللہ اعلم
اور ہمیں عبداللہ بن مسعود (رض) کے حواے سے روایت بھی بیان کی گئی۔ وہ فرماتے ہیں : نماز کی چابی (شروع کرنا) تکبیر یعنی اللہ اکبر کہنا ہے اور اس کا خاتمہ سلام ہے یعنی السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہنا ہے۔ جب امام سلام پھیرے اگر تو چاہے تو کھڑا ہوجا۔
(۳۰۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حَضَّہُمْ عَلَی الصَّلاَۃِ ، وَنَہَاہُمْ أَنْ یَنْصَرِفُوا قَبْلَ انْصِرَافِہِ مِنَ الصَّلاَۃِ۔
وَہَذَا مُخْتَصَرٌ مِنَ الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسٍ فِی النَّہْیِ عَنْ سَبْقِ الْمَأْمُومِ الإِمَامَ بِالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْقِیَامِ وَالاِنْصِرَافِ۔
وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ بِالاِنْصِرَافِ الْخُرُوجَ مِنَ الصَّلاَۃِ بِالسَّلاَمِ ، وَیُحْتَمَلُ غَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔(ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرُ ، وَانْقِضَاؤُہَا التَّسْلِیمُ ، إِذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَقُمْ إِنْ شِئْتَ۔ [صحیح۔ اصل الحدیث عند مسلم بغیر ہا اللفظ وقد تقدم]
وَہَذَا مُخْتَصَرٌ مِنَ الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُسْہِرٍ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسٍ فِی النَّہْیِ عَنْ سَبْقِ الْمَأْمُومِ الإِمَامَ بِالرُّکُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْقِیَامِ وَالاِنْصِرَافِ۔
وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ أَرَادَ بِالاِنْصِرَافِ الْخُرُوجَ مِنَ الصَّلاَۃِ بِالسَّلاَمِ ، وَیُحْتَمَلُ غَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔(ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ: مِفْتَاحُ الصَّلاَۃِ التَّکْبِیرُ ، وَانْقِضَاؤُہَا التَّسْلِیمُ ، إِذَا سَلَّمَ الإِمَامُ فَقُمْ إِنْ شِئْتَ۔ [صحیح۔ اصل الحدیث عند مسلم بغیر ہا اللفظ وقد تقدم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہے کہ ہر دو سورتوں کے درمیان { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } پڑھے اور اس بارے میں احادیث گزر بھی چکی ہیں
(٣٠٥٧) نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر (رض) جب نماز میں قراءت شروع کرتے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے۔ پھر جب سورة فاتحہ سے فارغ ہوتے تو اگلی سورت شروع کرتے وقت بھی بسم اللہ پڑھتے۔
(۳۰۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا ابْتَدَأَ فِی الْقِرَائَ ۃِ فِی الصَّلاَۃِ قَالَ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} فَإِذَا فَرَغَ مِنْ فَاتِحَۃِ الْکِتَابِ قَالَ ذَلِکَ حِینَ یَسْتَفْتِحُ السُّورَۃَ۔
[صحیح لغیرہ۔ ولہ شاہد فی الذی بعدہ]
[صحیح لغیرہ۔ ولہ شاہد فی الذی بعدہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہے کہ ہر دو سورتوں کے درمیان { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } پڑھے اور اس بارے میں احادیث گزر بھی چکی ہیں
(٣٠٥٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) جب قراءت کرتے تو { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } بلند آواز سے پڑھتے اور جب اگلی سورت پڑھتے تب بھی اونچی آواز سے بسم اللہ پڑھتے۔
(۳۰۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ الْہَرَوِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَجْہَرُ إِذَا قَرَأَ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} وَإِذَا قَرَأَ السُّورَۃَ جَہَرَ بِہَا أَیْضًا۔
[صحیح لغیرہ۔ ولہ شاہد فی الذی قبلہ]
[صحیح لغیرہ۔ ولہ شاہد فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہے کہ ہر دو سورتوں کے درمیان { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } پڑھے اور اس بارے میں احادیث گزر بھی چکی ہیں
(٣٠٥٩) ازرق بن قیس سے روایت ہے کہ میں نے ابن زبیر (رض) کے پیچھے نماز پڑھی، وہ { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } اونچی آواز سے پڑھتے تھے پھر، جب { وَلاَ الضَّالِّینَ } [الفاتحۃ : ٧] پڑھتے تب بھی { بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ } اونچی آواز سے پڑھتے۔
ہمیں ابوہریرہ اور دیگر کئی صحابہ (رض) سے یہ روایت بیان کی گئی ہے۔
ہمیں ابوہریرہ اور دیگر کئی صحابہ (رض) سے یہ روایت بیان کی گئی ہے۔
(۳۰۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: صَلَّیْتُ وَرَائَ ابْنَ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَکَانَ یَقْرَأُ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ} فَإِذَا قَالَ {وَلاَ الضَّالِّینَ} قَالَ {بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ}
وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِ وَاحِدٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ اسنادہ صحیح]
وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَغَیْرِ وَاحِدٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح۔ اسنادہ صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہر اور عصر میں سری قراءت کا بیان اور ان دونوں نمازوں میں قراءت کے وجوب کا بیان
(٣٠٦٠) ابو معمر سے روایت ہے کہ ہم نے خباب بن ارت (رض) سے پوچھا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر اور عصر کی نماز میں قرات کرتے تھے ؟ انھوں نے بتایا : ہاں۔ ہم نے کہا : آپ کو کیسے پتا چلتا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔
(۳۰۶۰) قَدْ مَضَی فِیہِ حَدِیثُ أَبِی قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمَخْزُومِیُّ الْغَضَائِرِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ قَالَ قُلْنَا لِخَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ: ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ قُلْنَا: بِمَ کُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَلِکَ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْیَتِہِ۔لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶۱]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ قَالَ قُلْنَا لِخَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ: ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ قُلْنَا: بِمَ کُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَلِکَ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْیَتِہِ۔لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ عَبْدَانَ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہر اور عصر میں سری قراءت کا بیان اور ان دونوں نمازوں میں قراءت کے وجوب کا بیان
(٣٠٦١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قراءت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں جو سنایا ہم نے تمہیں سنا دیا اور جو انھوں نے ہم پر مخفی رکھا وہ ہم نے آپ پر مخفی رکھا۔
(۳۰۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: لاَ صَلاَۃَ إِلاَّ بِقِرَائَ ۃٍ۔ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ: فَمَا أَعْلَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَعْلَنَّاہُ لَکُمْ ، وَمَا أَخْفَاہُ أَخْفَیْنَاہُ لَکُمْ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہر اور عصر میں سری قراءت کا بیان اور ان دونوں نمازوں میں قراءت کے وجوب کا بیان
(٣٠٦٢) مطلب بن عبداللہ بن حنطب سے روایت ہے کہ لوگوں نے ظہر اور عصر کی قراءت میں اختلاف کیا، پھر وہ خارجہ بن زید بن ثابت کے پاس آئے تو انھوں نے فرمایا : مجھے میرے والد نے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ظہر اور عصر کی نماز پڑھائی تو قیام کے دوران آپ کے ہونٹ مبارک حرکت کر رہے تھے۔ میں یہی سمجھتا ہوں کہ وہ قراءت کی وجہ سے ہل رہے تھے ۔ بس ہم بھی اس طرح کرتے ہیں۔
(۳۰۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ زَیْدٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْطَبٍ قَالَ: تَمَارَوْا فِی الْقِرَائَ ۃِ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ ، فَأَتَوْا خَارِجَۃَ بْنَ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ قَالَ لِی أَبِی: قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی بِنَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ یُحَرِّکُ شَفَتَیْہِ ، وَلاَ أَعْلَمُ ذَلِکَ إِلاَّ بِقِرَائَ ۃٍ فَنَحْنُ نَفْعَلُہُ۔ [حسن لغیرہ۔ اخرجہ احمد ۱۸۲/ ۲۱۹۱۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہر اور عصر میں سری قراءت کا بیان اور ان دونوں نمازوں میں قراءت کے وجوب کا بیان
(٣٠٦٣) عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورة فاتحہ اور ایک سورت مزید پڑھتے تھے۔ بعض اوقات ہمیں ایک آدھ آیت سنا بھی دیتے۔ آپ آخری دو رکعتوں میں صرف سورة فاتحہ پڑھتے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلی رکعت کو جتنا لمبا کرتے تھے دوسری کو اتنا لمبا نہیں کرتے تھے اور عصر اور فجر کی نماز میں بھی اسی طرح فرماتے تھے۔
(۳۰۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقْرَأُ فِی صَلاَۃِ الظُّہْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُولَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍ ، وَکَانَ یُسْمِعُنَا الأَحْیَانَ الآیَۃَ قَالَ وَکَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الأُخْرَیَیْنِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ ، وَکَانَ یُطِیلُ فِی الرَّکْعَۃِ الأُولَی مَا لاَ یُطِیلُ فِی الثَّانِیَۃِ قَالَ وَہَکَذَا فِی صَلاَۃِ الْعَصْرِ قَالَ وَہَکَذَا فِی صَلاَۃِ الصُّبْحِ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۷۶]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۷۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مغرب اور عشا کی پہلی دو رکعتوں میں جہری قراءت کا بیان
(٣٠٦٤) محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب کی نماز میں سورة طور پڑھتے سنا ہے۔
(۳۰۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۰۵۰]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۳۰۵۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مغرب اور عشا کی پہلی دو رکعتوں میں جہری قراءت کا بیان
(٣٠٦٥) محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور وہ بدر کے قیدیوں میں آئے تھے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغرب کی نماز میں سورة طور پڑھتے سنا اور یہی وہ پہلی دستک ایمانی تھی جو میرے دل پر پڑی اور وہ ان دنوں مشرک تھے۔
(۳۰۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْفَارِیَابِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَکَانَ قَدْ جَائَ فِی أُسَارَی بَدْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ ، وَذَلِکَ أَوَّلَ مَا وَقَرَ الإِیمَانُ فِی قَلْبِی وَہُوَ یَوْمَئِذٍ مُشْرِکٌ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔
[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ واللفظ للبخاری ۴۰۲۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔
[صحیح۔ تقدم فی الذی قبلہ واللفظ للبخاری ۴۰۲۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مغرب اور عشا کی پہلی دو رکعتوں میں جہری قراءت کا بیان
(٣٠٦٦) عدی بن ثابت بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے براء (رض) سے سنا کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عشا کی نماز میں سورة ” تین “ پڑھتے سنا۔ میں نے آپ سے اچھی آواز کبھی نہیں سنی۔
(۳۰۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْجَلاَّبُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ حَدَّثَنِی عَدِیُّ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّہُ سَمِعَ الْبَرَائَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْعِشَائِ بِالتِّینِ وَالزَّیْتُونِ ، فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْہُ وَقِرَائَ ۃً۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مِسْعَرٍ وَغَیْرِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶۷]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مِسْعَرٍ وَغَیْرِہِ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صبح کی نماز میں جہری قراءت کا بیان
(٣٠٦٧) عمرو بن حریث (رض) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فجر کی نماز میں { وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ } [اللیل ] کی قراءت کرتے سنا۔
(۳۰۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ سَرِیعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَیْثٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقْرَأُ فِی الْفَجْرِ {وَاللَّیْلِ إِذَا عَسْعَسَ}
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مِسْعَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحمیدی ۵۶۷]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مِسْعَرٍ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحمیدی ۵۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صبح کی نماز میں جہری قراءت کا بیان
(٣٠٦٨) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جنوں پر نہ قرآن پڑھا اور نہ ہی آپ نے انھیں دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کی جماعت کے ساتھ بازارِ عکاظ کی طرف جا رہے تھے۔ ان دنوں شیطانوں کو آسمانوں کی خبریں لینے سے روک دیا گیا تھا اور ان پر انگاروں کی مار ہونے لگی تھی۔ شیاطین اپنی قوم کی طرف لوٹ کر آئے تو انھوں نے پوچھا : کیا خبر ہے ؟ وہ کہنے لگے : آسمانوں کی خبریں ہم سے روک دی گئی ہیں اور ہم پر انگارے برسائے گئے۔ وہ کہنے لگے : یہ جو آسمانوں کی خبریں تم سے روک دی گئی ہیں اس کی وجہ کوئی نئی بات معلوم ہوتی ہے، ذرا زمین کے مشرق ومغرب میں گھوم پھر کر دیکھو کہ کون سی نئی بات ہوئی ؟ جس کی وجہ سے آسمان کی خبریں تم سے روک دی گئیں۔ یہ سن کر وہ چاروں طرف پھیل گئے۔ ان میں سے جو جنات تہامہ کی طرف نکلے تھے۔ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپہنچے۔ اس وقت آپ وادی ” نخلہ “ میں تھے اور عکاظ کی منڈی کو جانے کا ارادہ تھا ۔ آپ صحابہ کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ جب ان جنوں نے قرآن سنا تو کان لگا لیے اور کہنے لگے : اللہ کی قسم ! یہی وہ چیز ہے جو ہمارے اور آسمان کی خبروں کے درمیان حائل ہوگئی ہے۔ جب وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ کر گئے تو کہنے لگے : {إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا یَہْدِی إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِہِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا } (الجن) ” بھائیو ! ہم ایک عجیب قرآن سن کر آئے ہیں وہ سیدھا راستہ بتاتا ہے، ہم تو اس پر ایمان لائے اور ہرگز اپنے مالک کا کسی کو شریک نہیں بنائیں گے۔ “ تب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر سورة جن نازل فرمائی اور لفظ ” أُوحِیَ إِلَیّ “ جن کا قول ہے۔
(۳۰۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْجِنِّ وَلاَ رَآہُمْ ، انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی طَائِفَۃٍ مِنْ أَصْحَابِہِ عَامِدِینَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ ، وَقَدْ حِیلَ بَیْنَ الشَّیَاطِینِ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ ، وَأُرْسِلَتْ عَلَیْہِمُ الشُّہُبُ ، فَرَجَعَتِ الشَّیَاطِینُ إِلَی قَوْمِہِمْ ، فَقَالُوا: مَا لَکُمْ؟ قَالُوا: حِیلَ بَیْنَنَا وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ ، وَأُرْسِلَتْ عَلَیْنَا الشُّہُبُ۔قَالُوا: مَا حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ إِلاَّ شَیْئٌ حَدَثَ ، فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَہَا ، وَانْظُرُوا مَا ہَذَا الَّذِی حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ ۔فَانْصَرَفَ أُولَئِکَ الَّذِینَ تَوَجَّہُوا نَحْوَ تِہَامَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَہُوَ بِنَخْلَۃَ عَامِدِینَ إِلَی سُوقِ عُکَاظٍ ، وَہْوَ یُصَلِّی بِأَصْحَابِہِ صَلاَۃَ الْفَجْرِ ، فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَہُ وَقَالُوا: وَاللَّہِ ہَذَا الَّذِی حَالَ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ خَبَرِ السَّمَائِ ۔فَہُنَالِکَ حِینَ رَجَعُوا إِلَی قَوْمِہِمْ قَالُوا: یَا قَوْمَنَا {إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا یَہْدِی إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِہِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا} فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی نَبِیِّہِ -ﷺ- {قُلْ أُوحِیَ إِلَیَّ} وَإِنَّمَا أُوحِیَ إِلَیْہِ قَوْلُ الْجِنِّ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۷۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخٍ عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۷۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صبح کی نماز میں جہری قراءت کا بیان
(٣٠٦٩) ابو نضرۃ سے روایت ہے کہ ہم عمران بن حصین (رض) کے پاس علمی مذاکرہ کر رہے تھے۔ ایک شخص بولا کہ قرآن کے علاوہ کوئی بات نہ کرو۔ عمران (رض) نے ان سے کہا : تو واقعی بیوقوف اور احمق ہے، کیا تجھے قرآن سے یہ بات ملی ہے کہ ظہر کی چار رکعتیں پڑھو، عصر کی بھی چار پڑھو اور ان میں قراءت اونچی نہ کرو اور مغرب کی تین رکعتیں پڑھو، دو میں جہری قراءت اور ایک میں سری قراءت کرو اور عشا کی چار رکعتیں ادا کرو، دو میں اونچی اور دو میں آہستہ قراءت کرو اور فجر کی دو رکعتیں پڑھو اور دونوں رکعتوں میں اونچی قراءت کرو ؟
(۳۰۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکُنَّا نَتَذَاکَرُ الْعِلْمَ ، فَقَالَ رَجُلٌ: لاَ تَتَحَدَّثُوا إِلاَّ بِمَا فِی الْقُرْآنِ۔ فَقَالَ لَہُ عِمْرَانُ: إِنَّکَ لأَحْمَقُ أَوَجَدْتَ فِی الْقُرْآنِ صَلُّوا الظُّہْرَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ، وَالْعَصْرَ أَرْبَعًا لاَ تَجْہَرْ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی شَیْئٍ مِنْہَا ، وَالْمَغْرِبَ ثَلاَثًا تَجْہَرُ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ مِنْہَا ، وَلاَ تَجْہَرْ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی رَکْعَۃٍ ، وَالْعِشَائَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ تَجْہَرُ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی رَکْعَتَیْنِ مِنْہَا ، وَلاَ تَجْہَرْ بِالْقِرَائَ ۃِ فِی رَکْعَتَیْنِ ، وَالْفَجْرَ رَکْعَتَیْنِ تَجْہَرُ فِیہِمَا بِالْقِرَائَ ۃِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ عبدالرزاق ۲۰۴۷۴]
তাহকীক: