আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৪৯ টি

হাদীস নং: ৩০৩০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٣٠) زید بن خالد جہنی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے مقام پر ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اور رات کو بارش بھی ہوئی تھی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف منہ کیا اور فرمایا : کیا تم جانتے ہو تمہارا رب کیا فرماتا ہے ؟ صحابہ (رض) نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی خوب جانتے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آج صبح میرے بعض بندے مومن ہوئے اور بعض کافر۔ جس نے کہا کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش ہوئی تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستاروں کا منکر اور جس نے کہا کہ فلاں ستارے کے فلاں جگہ پر آنے کی وجہ سے بارش ہوئی تو وہ میرا منکر ہے اور ستاروں پر ایمان لانے والا۔
(۳۰۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فِی إِثْرِ سَمَائٍ کَانَتْ مِنَ اللَّیْلِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ؟))۔قَالُوا: اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔قَالَ: ((قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِی مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ بِالْکَوْکَبِ ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذَلِکَ کَافِرٌ بِی وَمُؤْمِنٌ بِالْکَوْکَبِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٣١) حمید طویل فرماتے ہیں کہ حضرت انس (رض) سے کس نے پوچھا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگوٹھی رکھی تھی ؟ تو انھوں نے فرمایا : جی ہاں ! ایک رات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عشا کی نماز آدھی رات کے قریب تک موخر کردی۔ پھر جب آپ نے نماز پڑھائی تو نماز کے بعد ہماری طرف منہ کیا اور فرمایا کہ لوگ تو نماز پڑھ کر سو چکے ہیں لیکن تم جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے نماز ہی میں رہے۔ انس (رض) فرماتے ہیں : گویا میں اب بھی آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔
(۳۰۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ: عَبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ أَتَّخَذَ النَّبِیُّ -ﷺ- خَاتَمًا؟ فَقَالَ: نَعَمْ أَخَّرَ لَیْلَۃً صَلاَۃَ الْعِشَائِ الآخِرَۃِ إِلَی قَرِیبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّیْلِ ، فَلَمَّا صَلَّی أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا ، وَلَمْ تَزَالُوا فِی صَلاَۃٍ مَا انْتَظَرْتُمُوہَا))۔قَالَ أَنَسٌ: فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلَی وَبِیصِ خَاتَمِہِ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ عَنْ حُمَیْدٍ کَمَا مَضَی ذِکْرُہُ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۷۲۔۶۶۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٣٢) (ا) حسن بصری (رح) بیان کرتے ہیں کہ اس بات کو لوگ مستحب خیال کرتے تھے کہ آدمی جب صبح کی نماز پڑھے تو سورج طلوع ہونے تک کچھ نہ کھائے اور اللہ کے لیے دو رکعت ادا کرے۔

(ب) مالک بن انس (رح) کے واسطے سے ہمیں روایت بیان کی گئی کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ صبح کی نماز کے بعد باتیں بھی نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوجائے۔
(۳۰۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: کَانُوا یَسْتَحِبُّونَ لِلرَّجُلِ إِذَا صَلَّی الصُّبْحَ أَنْ لاَ یَطْعَمَ طَعَامًا حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ، وَیُصَلِّی لِلَّہِ عَزَّ وَجَلَّ رَکْعَتَیْنِ۔

وَرُوِّینَا عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّہُ قَالَ: أَدْرَکْتُ النَّاسَ وَمَا یَتَکَلَّمُونَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔

وَإِنَّمَا أَرَادَ فِیمَا لاَ یَعْنِیہُمْ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔

وَأَمَّا بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٣٣) مجاہد حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فجر کے بعد باتیں کرنا ناپسند خیال کرتے تھے یا راوی نے یہ کہا کہ فجر کی دو رکعتوں کے بعد باتیں کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔ وہ تکبیر و تسبیح کو مستحب سمجھتے تھے۔
(۳۰۳۳) فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْوَضَّاحِ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الْحَدِیثَ بَعْدَ الْفَجْرِ أَوْ قَالَ بَعْدَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ ، وَکَانَ یَسْتَحِبُّ أَنْ یُسَبِّحَ وَیُکَبِّرَ۔ [صحیح۔ التاریخ الکبیر ۱۸۰۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٣٤) ابوعبیدہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) پر یہ بات بہت گراں گزرتی تھی کہ وہ اللہ کا ذکر اور قرآن کی تلاوت نہ کریں حتیٰ کہ فجر کی نماز ادا کرلیں۔

(ب) سعید بن جبیر اور ابراہیم بن یزید نخعی کے بارے میں ہمیں بیان کیا گیا کہ وہ دونوں حضرات فجر کی دو رکعتوں کے بعد باتیں کرنا ناپسند سمجھتے تھے اور شاید وہ لا یعنی کلام کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(۳۰۳۴) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنِ الْمَسْعُودِیِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ قَالَ: کَانَ یَعِزُّ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ أَنْ لاَ یَذْکُرَ اللَّہَ وَالْقُرْآنَ حَتَّی یُصَلِّی الْفَجْرَ۔

وَرُوِّینَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ النَّخَعِیِّ: أَنَّہُمَا کَرِہَا الْکَلاَمَ بَعْدَ رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ ، وَکَأَنَّہُمْ کَرِہُوا مَا لاَ یَعْنِی مِنَ الْکَلاَمِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٣٥) سیدۃ عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی دو رکعتیں ادا کرتے۔ اگر میں جاگ رہی ہوتی تو مجھ سے باتیں بات چیت کرتے ورنہ آپ بھی لیٹ جاتے حتیٰ کہ آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے۔
(۳۰۳۵) فَقَدْ ثَبَتَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ ، فَإِنْ کُنْتُ مُسْتَیْقِظَۃً حَدَّثَنِی وَإِلاَّ اضْطَجَعَ حَتَّی یَقُومَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَہُ۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر فرض نماز کے بعد نفل بھی ہو تو اس کو گھر میں ادا کرنا سنت ہے
(٣٠٣٦) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی مسجد میں (فرض) نماز ادا کرچکے تو اپنی نماز کا کچھ حصہ گھر کے لیے بھی رکھے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کے سبب سے اس کے گھر میں خیر و برکت عطا فرمائیں گے۔
(۳۰۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا قَضَی أَحَدُکُمُ الصَّلاَۃَ فِی مَسْجِدِہِ فَلْیَجْعَلْ لِبَیْتِہِ نَصِیبًا مِنْ صَلاَتِہِ ، فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ فِی بَیْتِہِ مِنْ صَلاَتِہِ خَیْرًا))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۴۸۳۷۔ وابن ابی شبیۃ ۹۴۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر فرض نماز کے بعد نفل بھی ہو تو اس کو گھر میں ادا کرنا سنت ہے
(٣٠٣٧) ایک دوسری سند سے بھی اسی جیسی حدیث منقول ہے مگر اس میں ” فِی مَسْجِدِ “ کی جگہ ” فِی الْمَسْجِدِ “ کے الفاظ ہیں۔
(۳۰۳۷) وَرَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-

أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُوسَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَسِیدُ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: فِی الْمَسْجِدِ۔

[صحیح۔ اخرجہ احمد ۳/ ۱۵/ ۱۱۱۲۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر فرض نماز کے بعد نفل بھی ہو تو اس کو گھر میں ادا کرنا سنت ہے
(٣٠٣٨) ایضا
(۳۰۳۸) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ بِزِیَادَۃِ أَبِی سَعِیدٍ فِی إِسْنَادِہِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৩৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر فرض نماز کے بعد نفل بھی ہو تو اس کو گھر میں ادا کرنا سنت ہے
(٣٠٣٩) (ا) سیدنا ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا : کچھ نفل نمازیں گھر میں بھی پڑھ لیا کرو، گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔

(ب) حضرت زید بن ثابت (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی کی بہترین نماز فرض نماز کے بعد گھر میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔

یہ موضوع ان شاء اللہ آگے آرہا ہے۔
(۳۰۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ: ((اجْعَلُوا مِنْ صَلاَتِکُمْ فِی بُیُوتِکُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوہَا قُبُورًا))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی مُوسَی وَزُہَیْرٍ کُلِّہِمْ عَنْ یَحْیَی۔

وَفِی الْحَدِیثِ الثَّابِتِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : خَیْرُ صَلاَۃِ الْمَرْئِ فِی بَیْتِہِ إِلاَّ الصَّلاَۃَ الْمَکْتُوبَۃَ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۳۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر فرض نماز کے بعد نفل بھی ہو تو اس کو گھر میں ادا کرنا سنت ہے
(٣٠٤٠) کعب بن عجرہ (رض) سے منقول ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عبداشہل کی مسجد میں مغرب کی نماز ادا کی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ان لوگوں کو نفل پڑھتے دیکھا تو فرمایا : ” اے لوگو ! یہ تو گھروں کی نماز ہے۔ (یعنی نوافل گھر میں پڑھنا بہتر اور افضل ہے) ۔
(۳۰۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الْوَزِیرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَلَّی الْمَغْرِبَ فِی مَسْجِدِ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ ، فَلَمَّا فَرَغَ رَأَی النَّاسَ یُسَبِّحُونَ فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا ہَذِہِ الصَّلَوَاتُ فِی الْبُیُوتِ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۳۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفل کے مسجد میں پڑھنے کے جواز کا بیان
(٣٠٤١) (ا) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور دو رکعتیں ظہر کے بعد اور دو رکعتیں مغرب کے بعد اور دو رکعات عشا کے بعد اور دو رکعتیں جمعہ کے بعد اور آپ مغرب، عشا اور جمعہ کی (نفل) رکعتیں اپنے گھر میں ادا فرماتے تھے۔

(ب) مجھے سیدہ حفصہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فجر کی نماز ادا کرنے سے پہلے اور طلوع فجر کے بعد دو مختصر رکعتیں ادا فرماتے اور یہ ایسا وقت ہوتا تھا کہ اس میں میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس نہیں جاتی تھی۔

(ج) اس حدیث مبارکہ میں اشارہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر سے پہلے کی دو رکعت اور بعد کی دو رکعت مسجد میں ادا فرماتے تھے۔
(۳۰۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنِی نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ: صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَبْلَ الظُّہْرِ سَجْدَتَیْنِ وَبَعْدَہَا سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَ الْمَغْرِبِ سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَ الْعِشَائِ سَجْدَتَیْنِ ، وَبَعْدَ الْجُمُعَۃِ سَجْدَتَیْنِ ، فَأَمَّا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَائُ وَالْجُمُعَۃُ فَفِی بَیْتِہِ۔

وَحَدَّثَتْنِی حَفْصَۃُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُصَلِّی سَجْدَتَیْنِ خَفِیفَتَیْنِ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ قَبْلَ أَنْ یُصَلِّی الْفَجْرَ ، وَکَانَتْ سَاعَۃً لاَ أَدْخُلُ فِیہَا عَلَی النَّبِیَّ -ﷺ-۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ زُہَیْرٍ وَغَیْرِہِ عَنْ یَحْیَی الْقَطَّانِ۔

وَفِیہِ إِشَارَۃٌ إِلَی فِعْلِ السَّجْدَتَیْنِ قَبْلَ الظُّہْرِ وَالسَّجْدَتَیْنِ بَعْدَہَا فِی الْمَسْجِدِ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۹۳۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نفل کے مسجد میں پڑھنے کے جواز کا بیان
(٣٠٤٢) (ا) سیدنا ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب کی نماز کے بعد دو رکعتوں میں اتنی لمبی قراءت کرتے کہ مسجد کے لوگ (نماز سے فارغ ہو کر) چلے جاتے۔

(ب) شیخ بیہقی (رح) فرماتے ہیں : آپ کچھ عرصہ اس طرح کرتے رہے اور حضرت ابن عمر (رض) نے جو مغرب کی دو رکعتیں اپنے گھر میں ادا کرنے کے بارے روایت کیا وہ بھی ایک دور تھا۔ وباللہ التوفیق
(۳۰۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْجَرَائِیُّ أَخْبَرَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی الْمُغِیرَۃِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُطِیلُ الْقِرَائَ ۃَ فِی الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ حَتَّی یَتَفَرَّقَ أَہْلُ الْمَسْجِدِ۔

رَوَاہُ نَصْرٌ الْمُجَدَّرُ عَنْ یَعْقُوبَ الْقُمِّیِّ وَأَسْنَدَہُ مِثْلَہُ۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَحَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِیُّ وَأَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ قَالاَ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَاہُ مُرْسَلٌ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَکَأَنَّہُ -ﷺ- کَانَ یَفْعَلُ ہَذَا زَمَانًا ، وَمَا رَوَی ابْنُ عُمَرَ مِنْ رَکْعَتَیِ الْمَغْرِبِ فِی بَیْتِہِ زَمَانًا وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٣) حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امام اس جگہ پر نفل نماز نہ پڑھے جہاں اس نے فرض نماز پڑھی ہو بلکہ اپنی جگہ تبدیل کرلے۔
(۳۰۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ: الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یُصَلِّی الإِمَامُ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ حَتَّی یَتَحَوَّلَ))۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ: عَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ لَمْ یُدْرِکِ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٤) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی فرض نماز ادا کرنے کے بعد نفل نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو وہ وہاں سے تھوڑا آگے پیچھے یا دائیں بائیں ہو کر نماز پڑھے۔
(۳۰۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَرَادَ أَحَدُکُمْ أَنْ یَتَطَوَّعَ بَعْدَ الْفَرِیضَۃِ فَلْیَتَقَدَّمْ أَوْ لِیَسْتَأَخِّرْ ، أَوْ عَنْ یَمِینِہِ أَوْ عَنْ شِمَالِہِ))۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٥) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے کہ وہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد نفل نماز پڑھنے کے لیے اس جگہ سے تھوڑا آگے پیچھے یا دائیں بائیں ہونے سے عاجز ہو ؟
(۳۰۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((أَیَعْجِزُ أَحَدُکُمْ إِذَا صَلَّی فَأَرَادَ أَنْ یَتَطَوَّعَ أَنْ یَتَقَدَّمَ أَوْ یَتَأَخَّرَ ، أَوْ یَتَحَوَّلَ عَنْ یَمِینِہِ أَوْ عَنْ یَسَارِہِ))۔

وَرَوَاہُ جَرِیرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ حَجَّاجِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَوْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔

قَالَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَصَحُّ ، وَاللَّیْثُ یَضْطَرِبُ فِیہِ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہُوَ لَیْثُ بْنُ أَبِی سُلَیْمٍ یَتَفَرَّدُ بِہِ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [ضعیف۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٦) (ا) ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں کہ ہمارے امام ابو رمثہ (رض) نے ہمیں نماز پڑھائی اور فرمایا : میں نے اسی طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز پڑھی۔ ابوبکر اور عمر (رض) آپ کی داہنی طرف پہلی صف میں کھڑے تھے۔ ایک اور شخص بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں شامل ہوا تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز پڑھ چکے تو آپ نے اپنی داہنی اور بائیں جانب سلام پھیرا یہاں تک کہ ہم نے آپ کے رخساروں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ کھڑے ہوگئے، جیسے میں (ابو رمثہ) کھڑا ہوا۔ پھر وہ تکبیر اولیٰ میں شامل ہونے والا شخص کھڑا ہو کر دوسری (نفل) نماز پڑھنے لگا تو حضرت عمر (رض) تیزی سے اس کی طرف بڑھے اور اسے کندھوں سے پکڑ کر جھنجھوڑ کر فرمایا : بیٹھ جاؤ۔ کیونکہ اہل کتاب صرف اسی لیے ہلاک ہوئے کہ وہ فرض نمازوں اور نفل نمازوں میں کچھ وقفہ نہیں کرتے تھے۔

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نظر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا : اے خطاب کے بیٹے ! اللہ تعالیٰ نے تجھے درست بات کہنے کی توفیق دی۔

(ب) امام بیہقی (رح) فرماتے ہیں : اگر یہ حدیث ثابت ہو تو امام اور مقتدی کا اس بارے میں ایک ہی حکم ہوگا۔ اسی طرح ابوہریرہ (رض) کی حدیث ہے اور اس باب میں یہی حدیث سب سے صحیح ہے۔
(۳۰۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُصَیْرٍ الْخُلْدِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَۃَ حَدَّثَنَا الْمِنْہَالُ بْنُ خَلِیفَۃَ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: صَلَّی بِنَا إِمَامٌ لَنَا یُکْنَی أَبَا رِمْثَۃَ قَالَ: صَلَّیْتُ ہَذِہِ الصَّلاَۃَ أَوْ مِثْلَ ہَذِہِ الصَّلاَۃِ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ-

قَالَ: وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُومَانِ فِی الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ یَمِینِہِ ، وَکَانَ رَجُلٌ قَدْ شَہِدَ التَّکْبِیرَۃَ الأُولَی مِنَ الصَّلاَۃِ ، فَصَلَّی نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ یَسَارِہِ حَتَّی رَأَیْنَا بَیَاضَ خَدَّیْہِ، ثُمَّ انْفَتَلَ کَانْفِتَالِ أَبِی رِمْثَۃَ یَعْنِی نَفْسَہُ ، فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِی أَدْرَکَ مَعَہُ التَّکْبِیرَۃَ الأُولَی مِنَ الصَّلاَۃِ یَشْفَعُ فَوَثَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ ، فَأَخَذَ بِمَنْکَبَیْہِ فَہَزَّہُ ، ثُمَّ قَالَ: اجْلِسْ فَإِنَّہُ لَمْ یُہْلِکْ أَہْلُ الْکِتَابِ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ بَیْنَ صَلاَتِہِمْ فَصْلٌ۔فَرَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَصَرَہُ فَقَالَ: ((أَصَابَ اللَّہُ بِکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ))۔

وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ نَجْدَۃَ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔

قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَقَدْ قِیلَ مَکَانَ أَبِی رِمْثَۃَ أَبُو أُمَیَّۃَ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ: وَہَذَا إِنْ ثَبَتَ یَجْمَعُ الإِمَامَ وَالْمَأْمُومَ ، وَکَذَلِکَ حَدِیثُ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، وَفِی ہَذَا الْبَابِ حَدِیثٌ ہُوَ أَصَحُّ مِنْ جَمِیعِ مَا ذَکَرْنَاہُ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابوداود ۱۰۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٧) (ا) عمر بن عطا بن ابی خوار بیان کرتے ہیں کہ نافع بن جبیر نے انھیں سائب بن اخت نمر کی طرف بھیجا کہ وہ ان سے اس چیز کے بارے میں پوچھیں جو انھوں نے دورانِ نماز معاویہ (رض) میں دیکھی۔ انھوں نے فرمایا : جی ہاں ! میں نے ان کے ساتھ مقصورہ کے مقام پر جمعہ کی نماز ادا کی، جب امام نے سلام پھیرا تو میں نے اپنی جگہ کھڑے ہو کر نماز ادا کی۔ جب وہ تشریف لائے تو میری طرف پیغام بھیجا اور فرمایا : یہ جو تم نے کیا ہے دوبارہ مت کرنا۔ جب تم جمعہ کی نماز پڑھو تو اس کے ساتھ اس وقت کوئی نماز نہ ملاؤ حتیٰ کہ تم بات کرلو یا جگہ تبدیل کرلو۔ اس لیے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں کا حکم دیا ہے کہ ہم فرض نماز کے بعد نفل نماز اس وقت تک نہ پڑھیں جب تک کہ کوئی بات کرلیں یا اس جگہ کو چھوڑ دیں۔

(ب) عبدالرزاق نے ابن جریج سے اسی جیسی روایت بیان کی ہے، اس کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا : فرض نماز کے بعد نفل نماز نہ پڑھی جائے جب تک کہ بات وغیرہ نہ کرلی جائے یا جگہ بدل لی جائے۔
(۳۰۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ عَطَائِ بْنِ أَبِی الْخُوَارِ: أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَیْرٍ أَرْسَلَہُ إِلَی السَّائِبِ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ یَسْأَلُہُ عَنْ شَیْئٍ رَآہُ مِنْہُ مُعَاوِیَۃُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَقَالَ: نَعَمْ صَلَّیْتُ مَعَہُ الْجُمُعَۃَ فِی الْمَقْصُورَۃِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ الإِمَامُ قُمْتُ فِی مَقَامِی فَصَلَّیْتُ ، فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَیَّ فَقَالَ: لاَ تَعُدْ لِمَا فَعَلْتَ ، إِذَا صَلَّیْتَ الْجُمُعَۃَ فَلاَ تَصِلْہَا بِصَلاَۃٍ حَتَّی تَتَکَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنَا بِذَلِکَ أَنْ لاَ نُوصِلَ صَلاَۃً حَتَّی نَتَکَلَّمَ أَوْ نَخْرُجَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ بِہَذَا اللَّفْظِ۔

وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ فِی آخِرِہِ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ بِذَلِکَ وَقَالَ: ((لاَ تُوصَلُ صَلاَۃٌ بِصَلاَۃٍ حَتَّی تَخْرُجَ أَوْ تَتَکَلَّمَ))۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۵۵۳۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٨) (ا) ابن جریج ایک دوسری سند سے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں مگر اس کے آخر میں ہے کہ جب میں نے سلام پھیرا تو میں کھڑا ہوگیا، انھوں نے امام کا ذکر نہیں کیا۔

(ب) یہ روایت جمعہ وغیرہ کو شامل ہے جس طرح آپ کا فرمان کہ فرض نماز کے ساتھ نفل نماز کو نہ ملایا جائے امام اور مقتدی دونوں کو شامل ہے۔ امام شافعی (رح) نے امام مزنی (رح) سے منقول روایت میں اس کا ذکر کیا ہے کہ میں نے اس کو ابن عباس (رض) کے اثر سے نقل کیا ہے۔ امام شافعی (رح) کا یہ قول مبسوط کی کتاب الجمعہ میں موجود ہے۔
(۳۰۴۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: فَلَمَّا سَلَّمْتُ قُمْتُ وَلَمْ یَذْکُرِ الإِمَامَ۔

وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ تَجْمَعُ الْجُمُعَۃَ وَغَیْرَہَا حَیْثُ قَالَ: لاَ تُوصَلُ صَلاَۃٌ بِصَلاَۃٍ۔ وَتَجْمَعُ الإِمَامَ وَالْمَأْمُومَ۔وَقَدْ ذَکَرَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی رِوَایَۃِ الْمُزَنِیِّ عَنْ عَبْدِ الْمَجِیدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ہَذِہِ الرِّوَایَۃَ وَقَدْ نَقَلْتُہَا مَعَ أَثَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَقَوْلِ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الإِمْلاَئِ فِی کِتَابِ الْجُمُعَۃِ مِنَ الْمَبْسُوطِ۔

[صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب مسجد میں نفل نماز پڑھنا چاہے تو اس کو چاہیے کہ اپنی جگہ سے ہٹ کر دوسری جگہ ادا کرے
(٣٠٤٩) (ا) عباد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی (رض) کو فرماتے ہوئے سنا کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ جب امام سلام پھیرے تو اپنی جگہ پر نفل پڑھنے کے لیے کھڑا نہ ہو بلکہ رخ بدل لے اور پھر جائے یا بات وغیرہ کرلے۔

(ب) ثوری نے بھی یہ روایت بیان کی ہے مگر اس میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا : امام کے لیے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ امام کو یہ زیب نہیں دیتا۔

(ج) اور ہمیں ابن عباس (رض) کے واسطے سے اس بارے میں روایت بیان کی گئی ہے کہ امام تھوڑا آگے پیچھے ہوجائے یا کسی سے بات کرلے۔
(۳۰۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ السَّمَّاکُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ الْغَفَّارِ أَخْبَرَنَا الأَعْمَشُ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ سَمِعْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ: إِنَّ مِنَ السُّنَّۃِ إِذَا سَلَّمَ الإِمَامُ أَنْ لاَ یَقُومَ مِنْ مَوْضِعِہِ الَّذِی صَلَّی فِیہِ یُصَلِّی تَطَوُّعًا حَتَّی یَنْحَرِفَ أَوْ یَتَحَوَّلَ أَوْ یَفْصِلَ بِکَلاَمٍ۔

وَرَوَاہُ الثَّوْرِیُّ عَنْ مَیْسَرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: لاَ یَصْلُحُ لِلإِمَامِ ، وَفِی رِوَایَۃٍ لاَ یَنْبَغِی لِلإِمَامِ۔

وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی ذَلِکَ وَقَالَ: فَلْیَتَقَدَّمْ أَوْ لِیُکَلِّمْ أَحَدًا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: