আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جمعہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৪৯ টি
হাদীস নং: ৩০১০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذکار آہستہ آواز میں پڑھنے کا امام و مقتدی کو اختیار ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل آہستہ آواز سے۔ “ امام شافعی (رح) اس سے دعا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل آہستہ آواز سے۔ “ امام شافعی (رح) اس سے دعا
(٣٠١٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” کہ اپنی نماز کو نہ بہت اونچی آواز سے پڑھ اور نہ ہی بالکل آہستہ آواز سے۔ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ایک آدمی جب دعا کرتا تھا تو اپنی آواز بہت بلند کرتا تھا جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
(۳۰۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ {وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا}[الاسراء: ۱۱۰] قَالَ: کَانَ الرَّجُلُ إِذَا دَعَا فِی الصَّلاَۃِ رَفَعَ صَوْتَہُ۔کَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَلَیْسَتْ بِقَوِیَّۃٍ۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذکار آہستہ آواز میں پڑھنے کا امام و مقتدی کو اختیار ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل آہستہ آواز سے۔ “ امام شافعی (رح) اس سے دعا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل آہستہ آواز سے۔ “ امام شافعی (رح) اس سے دعا
(٣٠١١) (ا) سیدنا ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ آیت { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] اس وقت اتری جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں روپوش تھے اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں اپنی آواز اونچی کرتے تو مشرکین سن لیتے اور قرآن کو، اس کے نازل کرنے والے اور لے کر آنے والے سب کو برا بھلا کہتے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ } [الاسراء : ١١٠] اپنی آواز کو اپنی نماز میں زیادہ اونچا نہ کرو، حتیٰ کہ مشرکین سن لیں { وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] اور اس کو اتنا آہستہ بھی نہ پڑھو کہ اپنے ساتھی سے بھی نہ سن سکیں { وَابْتَغِ بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیلاً } [الاسراء : ١١٠] ” بلکہ آپ معتدل راستہ اختیار کریں۔ آپ ان کو سنائیں اور آواز اونچی نہ کریں تاکہ وہ آپ سے قرآن لے لیں۔
(ب) یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمام اس آیت سے مراد ہوں۔
(ب) یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمام اس آیت سے مراد ہوں۔
(۳۰۱۱) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ أَبِی بِشْرٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا} [الاسراء: ۱۱۰] قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مُتَوَارٍ بِمَکَّۃَ ، وَکَانَ إِذَا رَفَعَ صَوْتَہُ سَمِعَ الْمُشْرِکُونَ ذَلِکَ فَیَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَہُ ، وَمَنْ جَائَ بِہِ قَالَ اللَّہُ تَعَالَی {وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ} [الاسراء: ۱۱۰] حَتَّی یَسْمَعَ الْمُشْرِکُونَ {وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا} [الاسراء: ۱۱۰] عَنْ أَصْحَابِکَ فَلاَ تُسْمِعُہُمْ {وَابْتَغِ بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیلاً} [الاسراء: ۱۱۰] أَسْمِعْہُمْ {وَلاَ تَجْہَرْ} [الاسراء: ۱۱۰] حَتَّی یَأْخُذُوا عَنْکَ الْقُرْآنَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔
وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْجَمِیعُ مُرَادًا بِالآیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۷۲۲]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔
وَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْجَمِیعُ مُرَادًا بِالآیَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۷۲۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اذکار آہستہ آواز میں پڑھنے کا امام و مقتدی کو اختیار ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل آہستہ آواز سے۔ “ امام شافعی (رح) اس سے دعا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَلاَ تَجْہَرْ بِصَلاَتِکَ وَلاَ تُخَافِتْ بِہَا } [الاسراء : ١١٠] ” نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل آہستہ آواز سے۔ “ امام شافعی (رح) اس سے دعا
(٣٠١٢) سیدنا ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ حنین کے لیے روانہ ہوئے تو لوگ ٹیلوں پر چڑھ کر اونچی اونچی آواز سے تکبیر کہنے لگے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! اپنی تسبیحات وتکبیرات کو آہستہ پڑھو، تم کسی بہرے یا گونگے کو نہیں پکار رہے بلکہ تم ایک سننے والے اور قریب کو پکار رہے ہو۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھا اور کہہ رہا تھا :ؒ ” لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ “ تو آپ نے فرمایا : اے عبداللہ بن قیس ! میں نے کہا : جی ہاں ! اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : کیا میں تجھے کوئی ایسا کلمہ نہ بتادوں جو جنت کے خزانوں سے ہے ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ضرور بتائیں ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ جنت کے خزانوں میں سے ہے۔
(۳۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ: لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حُنَیْنًا - أَوْ قَالَ لَمَّا تَوَجَّہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی حُنَیْنٍ - أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَی وَادٍ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَہُمْ بِالتَّکْبِیرِ: اللَّہُ أَکْبَرُ ، لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَی أَنْفُسِکُمْ ، إِنَّکُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا ، إِنَّمَا تَدْعُونَ سَمِیعًا قَرِیبًا وَہُوَ مَعَکُمْ))۔قَالَ: وَأَنَا خَلْفَ رَایَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَسَمِعَنِی وَأَنَا أَقُولُ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ فَقَالَ: ((یَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ قَیْسٍ))۔فَقُلْتُ: لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ۔فَقَالَ: ((أَلاَ أَدُلُّکَ عَلَی کَلِمَۃٍ مِنْ کَنْزِ الْجَنَّۃِ؟))۔قُلْتُ: بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ فِدَاکَ أَبِی وَأُمِّی۔قَالَ: ((لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۲۰۵]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عَاصِمٍ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۲۰۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کا تعلیم کی غرض سے بلند آواز میں ذکر کرنا جائز ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
(٣٠١٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے ختم ہونے کو تکبیر سے پہچانتا تھا۔ عمرو بن دینار (رح) کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث ابو معبد کے سامنے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا : میں نے تمہیں یہ حدیث بیان نہیں کی۔ عمرو کہتے ہیں : انھوں نے مجھے یہ حدیث بیان کی اور وہ ابن عباس (رض) کے غلاموں میں سب سے سچے تھے۔
(ب) امام شافعی (رح) کہتے ہیں : وہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد بھول گئے ہوں گے۔
(ب) امام شافعی (رح) کہتے ہیں : وہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد بھول گئے ہوں گے۔
(۳۰۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَائَ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالتَّکْبِیرِ۔ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ ثُمَّ ذَکَرْتُہُ لأَبِی مَعْبَدٍ بَعْدُ فَقَالَ: لَمْ أُحَدِّثْکَ بِہِ۔(ج) قَالَ عَمْرٌو: وَقَدْ حَدَّثَنِیہِ وَکَانَ مِنْ أَصْدَقِ مَوَالِی ابْنِ عَبَّاسٍ۔قَالَ الشَّافِعِیُّ: کَأَنَّہُ نَسِیَہُ بَعْدَ مَا حَدَّثَہُ إِیَّاہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کا تعلیم کی غرض سے بلند آواز میں ذکر کرنا جائز ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
(٣٠١٤) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے ختم ہونے کو آپ کے تکبیر کہنے سے پہچان لیتا تھا۔
(۳۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَخْبَرَنِی أَبُو مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَائَ صَلاَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالتَّکْبِیرِ۔
قَالَ عَمْرٌو: ثُمَّ أَنْکَرَہُ أَبُو مَعْبَدٍ قَالَ عَمْرٌو: وَقَدْ أَخْبَرَنِیہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ (ت) وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرٍو۔ صحیح، وقد تقدم فی الذی قبلہ۔
قَالَ عَمْرٌو: ثُمَّ أَنْکَرَہُ أَبُو مَعْبَدٍ قَالَ عَمْرٌو: وَقَدْ أَخْبَرَنِیہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ (ت) وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرٍو۔ صحیح، وقد تقدم فی الذی قبلہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کا تعلیم کی غرض سے بلند آواز میں ذکر کرنا جائز ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
(٣٠١٥) ابو زبیر بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر (رض) ہر نماز کے بعد ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ ” اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت اللہ ہی کی طرف ہے۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور ہم اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے، اسی کے لیے نعمت ہے اور اسی کے لیے فضیلت اور اچھی تعریف ہے۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہم اپنی عبادت اسی کے لیے خالص کرتے ہیں خواہ کافروں کو برا لگے۔
(ب) پھر ابن زبیر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کلمات کو ہر نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
(ب) پھر ابن زبیر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کلمات کو ہر نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے۔
(۳۰۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَنْبَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِالْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یُہَلِّلُ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ یَقُولُ: لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ ، وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ، لاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ، لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ، وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ، لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُونَ۔ ثُمَّ یَقُولُ ابْنُ الزُّبَیْرِ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُہَلِّلُ بِہِنَّ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ وَحَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ سَمِعَ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَذْکُرُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۴/۴/۱۶۲۰۴]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی بْنِ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ عَبْدِالْوَہَّابِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ: أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ یُہَلِّلُ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ یَقُولُ: لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ ، وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللَّہِ، لاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ، لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ، وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ، لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُونَ۔ ثُمَّ یَقُولُ ابْنُ الزُّبَیْرِ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُہَلِّلُ بِہِنَّ دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ وَحَجَّاجٌ الصَّوَّافُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ سَمِعَ ابْنَ الزُّبَیْرِ یَذْکُرُہُ۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد ۴/۴/۱۶۲۰۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کا تعلیم کی غرض سے بلند آواز میں ذکر کرنا جائز ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
(٣٠١٦) مغیرہ بن شعبہ (رض) کے غلام وراد بیان کرتے ہیں کہ آپ (رض) نے سیدنا معاویہ بن سفیان (رض) کو خط لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ کلمات کہتے ” لا الہ الا اللہ۔۔۔“ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اور تعریف اسی کے لیے ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الٰہی ! تو جو کچھ عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک لے تو اسے کوئی عطا نہیں کرسکتا اور کسی کا غنی ہونا تیرے ہاں کچھ نفع بخش نہیں ہوسکتا (تیرے ہاں تو صرف اعمال کی اہمیت ہے) ۔
(۳۰۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ الثَّقَفِیُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیُّ قَالَ قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَی الْمُغِیرَۃِ قَالَ کَتَبَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہُ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ فِی دُبُرِ صَلاَتِہِ إِذَا سَلَّمَ: ((لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمَلْکُ ، وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہْوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ، اللَّہُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۳۰]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔
[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۶۳۳۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کا تعلیم کی غرض سے بلند آواز میں ذکر کرنا جائز ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
(٣٠١٧) وراد بیان کرتے ہیں کہ مغیرہ بن شعبہ (رض) نے معاویہ (رض) کی طرف خط لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اپنی نماز مکمل کرتے تو کہتے۔
(۳۰۱۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ سُعَیْرٍ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ وَالْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ وَرَّادٍ قَالَ: أَمْلَی الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ کِتَابًا إِلَی مُعَاوِیَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَضَی صَلاَتَہُ قَالَ ، فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ لَفْظًا وَاحِدًا۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ وَعَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ وَمَنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ وَعَبْدَۃَ بْنِ أَبِی لُبَابَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنْ عَبْدِالْمَلِکِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کا تعلیم کی غرض سے بلند آواز میں ذکر کرنا جائز ہے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بلند آواز سے ” لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ “ پڑھنے سے متعلق ابن زبیر اور ابن عباس (رض) کی روایات کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ آپ بلند آواز سے پڑھتے تھے تاکہ لوگ آپ سے سیکھ
(٣٠١٨) (ا) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے فارغ ہوتے تو کہتے : ” اللہم اغفرلی ماقدمت۔۔۔ ” الٰہی ! میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور اعلانیہ تمام گناہ اور جو میں نے زیادتی کی جسے آپ ہی خوب جاننے والے ہیں وہ تمام معاف فرما دے۔ تو ہی آگے کرنے والا اور پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ “
(ب) یہ حدیث یوسف بن یعقوب نے اپنی سند کے ساتھ اپنے والد سے روایت کی ہے اور انھوں نے اس دعا کو تشہد اور سلام کے درمیان بیان کیا ہے۔ یہ دونوں روایتیں صحیح مسلم میں بھی ہیں۔
(ب) یہ حدیث یوسف بن یعقوب نے اپنی سند کے ساتھ اپنے والد سے روایت کی ہے اور انھوں نے اس دعا کو تشہد اور سلام کے درمیان بیان کیا ہے۔ یہ دونوں روایتیں صحیح مسلم میں بھی ہیں۔
(۳۰۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَمِّہِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی صَلاَتِہِ قَالَ: وَإِذَا فَرَغَ مِنْ صَلاَتِہِ فَسَلَّمَ قَالَ: ((اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ ، لاَ إِلَہَ إِلاَّ أَنْتَ))
وَرَوَاہُ یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ أَبِیہِ الْمَاجِشُونِ بِإِسْنَادِہِ
وَذَکَرَ ہَذَا الدُّعَائَ بَیْنَ التَّشَہُّدِ وَالتَّسْلِیمِ وَکِلاَہُمَا مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۵۰۹]
وَرَوَاہُ یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ أَبِیہِ الْمَاجِشُونِ بِإِسْنَادِہِ
وَذَکَرَ ہَذَا الدُّعَائَ بَیْنَ التَّشَہُّدِ وَالتَّسْلِیمِ وَکِلاَہُمَا مُخَرَّجٌ فِی کِتَابِ مُسْلِمٍ۔
[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۱۵۰۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠١٩) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص نماز سے فارغ ہو کر اپنی جگہ بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں جب تک اس کا وضو نہ ٹوٹے یا وہ کھڑا نہ ہوجائے۔ فرشتے یہ دعا کرتے ہیں : ” اللہم اغفرلہ اللہم ارحمہ۔ “ ” اے اللہ ! اسے بخش دے۔ اے اللہ ! اس پر رحم فرما۔ “
(۳۰۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: ((إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ تُصَلِّی عَلَی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِی مُصَلاَّہُ الَّذِی َلَّی فِیہِ مَا لَمْ یُحْدِثْ أَوْ یَقُمْ: اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ ، اللَّہُمَّ ارْحَمْہُ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۵]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۴۴۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২০
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تم میں سے اس شخص کے لیے دعائے رحمت کرتے رہے ہیں جب تک وہ اس جگہ پر بیٹھا رہتا ہے جہاں اس نے نماز ادا کی، فرشتے کہتے ہیں : ” اللہم اغفرلہ اللہم ارحمہ “ ” اے اللہ ! اس کو بخش دے ۔ اے اللہ ! اس پر رحم فرما۔ “ جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے۔
(۳۰۲۰) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالَوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْمَلاَئِکَۃُ تُصَلِّی عَلَی أَحَدِکُمْ مَا دَامَ فِی مُصَلاَّہُ الَّذِی صَلَّی فِیہِ تَقُولُ: اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ ، اللَّہُمَّ ارْحَمْہُ مَا لَمْ یُحْدِثْ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২১
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢١) (ا) جابر بن سمرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صبح کی نماز پڑھتے تو اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھے رہتے حتیٰ کہ سورج طلوع ہوجاتا۔
(ب) امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ روایت ذکر کی ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے : ” حتی تطلع الشمس حسنا “ ” یہاں تک کہ سورج اچھی طرح طلوع ہوجاتا۔ “
(ج) ابو خیثمہ نے سماک سے یہ روایت نقل کی ہے اور اس میں ” فاذا طلعت قام ہی کہا حسنا کی جگہ قام کا لفظ ہے۔
(ب) امام مسلم نے اپنی صحیح میں یہ روایت ذکر کی ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے : ” حتی تطلع الشمس حسنا “ ” یہاں تک کہ سورج اچھی طرح طلوع ہوجاتا۔ “
(ج) ابو خیثمہ نے سماک سے یہ روایت نقل کی ہے اور اس میں ” فاذا طلعت قام ہی کہا حسنا کی جگہ قام کا لفظ ہے۔
(۳۰۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حَرْبٍ الطَّائِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَدِّی: عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ہُوَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- إِذَا صَلَّی یَعْنِی الصُّبْحَ جَلَسَ فِی مُصَلاَّہُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ ، وَزَادَ فِیہِ: حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسَنًا۔
وَرَوَاہُ أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ سِمَاکٍ وَزَادَ فِیہِ: (فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ) وَلَمْ یَقُلْ (حَسَنًا)۔
[صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۲۶۳۸۴]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ وَکِیعٍ عَنْ سُفْیَانَ ، وَزَادَ فِیہِ: حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسَنًا۔
وَرَوَاہُ أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ سِمَاکٍ وَزَادَ فِیہِ: (فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ) وَلَمْ یَقُلْ (حَسَنًا)۔
[صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۲۶۳۸۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২২
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! دولت مند لوگوں نے بلند درجات حاصل کرلیے اور ہمیشہ کا سکون لوٹ لیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : وہ کیسے ؟ ایک صحابی نے کہا کہ وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح جہاد کرتے ہیں، لیکن ان کے پاس مال کی فراوانی ہے جس سے وہ اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں جب کہ ہمارے پاس مال نہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم ان لوگوں کے مرتبوں کو پہنچ جاؤ گے جو تم سے پہلے گزر گئے اور اپنے بعد والوں سے بھی سبقت لے جاؤ گے۔ پھر تمہارے مرتبے کو کوئی بھی نہ پہنچ سکے گا البتہ وہ شخص جو اس جیسا عمل لے کر آئے۔ تم ہر نماز کے بعد دس بار سبحان اللہ ، دس مرتبہ الحمد للہ اور دس بار اللہ اکبر کہو۔
(۳۰۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ قِرَائَ ۃً عَلَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الدَّقِیقِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا وَرْقَائُ عَنْ سُمَیٍّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ ذَہَبَ أَہْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ وَالنَّعِیمِ الْمُقِیمِ۔قَالَ: کَیْفَ ذَلِکَ؟۔ قَالَ: صَلَّوْا کَمَا صَلَّیْنَا ، وَجَاہَدُوا کَمَا جَاہَدْنَا ، وَأَنْفَقُوا مِنْ فُضُولِ أَمْوَالِہِمِ ، وَلَیْسَ لَنَا أَمْوَالٌ۔فَقَالَ: ((أَفَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِأَمْرٍ تُدْرِکُونَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ ، وَتَسْبِقُونَ مَنْ جَائَ بَعْدَکُمْ ، وَلاَ یَأْتِی أَحَدٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتُمْ بِہِ ، إِلاَّ مَنْ جَائَ بِمِثْلِہِ ، تُسَبِّحُونَ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ عَشْرًا ، وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا ، وَتُکَبِّرُونَ عَشْرًا))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سُمَیٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۴۳]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ۔
قَالَ الشَّیْخُ وَرَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ سُمَیٍّ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۸۴۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৩
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ محتاج ونادار لوگ بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور کہا : دولت مند اور صاحب ثروت لوگوں نے سارے بلند درجے حاصل کرلیے اور ہمیشہ کا سکھ چین لوٹ لیا۔ وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں، روزے بھی ہماری طرح رکھتے ہیں، ان کے پاس مال بھی ہے جس کے ساتھ وہ حج کرتے ہیں اور عمرہ، جہاد اور صدقات ادا کرتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتلاؤں کہ اگر تم اس کو کرو گے تو آگے بڑھنے والوں کو پکڑ لو گے اور تم کو تمہارے پیچھے والا بھی نہیں پا سکے گا اور تم اپنے زمانے میں سب سے اچھے لوگ شمار ہو گے مگر وہ شخص جو تم جیسا عمل کرے تم پر ہر نماز کے بعد تینتیس، تینتیس بار سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر پڑھا کرو۔ پھر لوگوں نے اس حدیث میں اختلاف کیا۔ لوگ کہنے لگے : سبحان اللہ ٣٣ بار، الحمد للہ ٣٣ بار اور اللہ اکبر ٣٤ بار۔ راوی کہتے ہیں : میں ابو صالح کے پاس گیا تو انھوں نے کہا : سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر سب تینتیس تینتیس بار کہو۔
(۳۰۲۳) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ہُوَ الإِسْفَرَائِنِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا مَعْتَمِرٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ سُمَیٍّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: جَائَ الْفُقَرَائُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: ذَہَبَ أَہْلُ الدُّثُورِ مِنَ الأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَی وَالنَّعِیمِ الْمُقِیمِ ، یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی ، وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ ، وَلَہُمْ فُضُولٌ مِنْ أَمْوَالٍ یَحُجُّونَ بِہَا وَیَعْتَمِرُونَ وَیُجَاہِدُونَ وَیَتَصَدَّقُونَ۔ فَقَالَ: ((أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِأَمْرٍ إِنْ أَخَذْتُمْ بِہِ أَدْرَکْتُمْ مَنْ سَبَقَکُمْ وَلَمْ یُدْرِکْکُمْ أَحَدٌ بَعْدَکُمْ ، وَکُنْتُمْ خَیْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَیْنَ ظَہْرَانَیْہِ ، إِلاَّ أَحَدٌ عَمِلَ بِمِثْلِ مَا عَمِلْتُمْ ، تُسَبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتُکَبِّرُونَ خَلْفَ کُلِّ صَلاَۃٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ))۔قَالَ: فَاخْتَلَفْنَا بَیْنَنَا فَقَالَ بَعْضُنَا: نُسَبِّحُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَنَحْمَدُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَنُکَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ ، فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقَالَ: ((تَقُولُ سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَاللَّہُ أَکْبَرُ حَتَّی یَکُونَ مِنْہُنَّ کُلِّہِنَّ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ النَّضْرِ عَنِ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ النَّضْرِ عَنِ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৪
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٤) (ا) حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ مہاجرین فقرا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! صاحب ثروت، مال دار لوگ دائمی نعمتوں اور بلند درجات کے ساتھ سبقت لے گئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : وہ کس طرح ؟ انھوں نے کہا : وہ ہماری طرح نمازیں پڑھتے ہیں، ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور وہ صدقات دیتے ہیں ہم نہیں دے سکتے، وہ غلام آزاد کرواتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ اگر تم اس کو کرو تو آگے بڑھنے والوں کو پکڑ لو گے اور اپنے سے پیچھے والوں سے بھی سبقت لے جاؤ گے۔ تم سے افضل کوئی نہ ہوگا مگر وہ شخص جو تمہارے والا عمل کرے۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! ضرور بتلائیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر نماز کے بعد سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر تینتیس، تینتیس بار کہا کرو۔
(ب) سمی کہتے ہیں : میں نے اپنے بعض احباب کو یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا : تمہیں وہم ہوگیا ہے۔ سبحان اللہ ٣٣ بار، الحمد للہ ٣٣ بار اور اللہ اکبر ٣٤ بار کہا کرو۔ میں ابو صالح کے پاس گیا اور ان کے سامنے یہ بات بیان کی تو انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر ٣٣ بار کی تعداد کو پہنچ جائیں۔
ابو صالح بیان کرتے ہیں کہ پھر فقراء مہاجرین (کچھ عرصہ بعد) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : ہمارے دولت مند بھائیوں نے بھی یہ وظیفہ سن لیا ہے جو آپ نے ہمیں بتایا تھا اور وہ بھی اب یہ عمل کر رہے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرتا ہے۔
(ج) ابو سہیل نے اپنی سند کے ساتھ ابوہریرہ (رض) سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اس میں فقراء مہاجرین کے دوبارہ آنے کے واقعہ کے بارے میں ابو صالح کا مدرج کلام بھی ہے اور اضافہ بھی ہے۔ ابو سہیل کہتے ہیں کہ گیارہ گیارہ بار پڑھے اور یہ ٣٣ بار ہوجائے گا۔
(ب) سمی کہتے ہیں : میں نے اپنے بعض احباب کو یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا : تمہیں وہم ہوگیا ہے۔ سبحان اللہ ٣٣ بار، الحمد للہ ٣٣ بار اور اللہ اکبر ٣٤ بار کہا کرو۔ میں ابو صالح کے پاس گیا اور ان کے سامنے یہ بات بیان کی تو انھوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر ٣٣ بار کی تعداد کو پہنچ جائیں۔
ابو صالح بیان کرتے ہیں کہ پھر فقراء مہاجرین (کچھ عرصہ بعد) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : ہمارے دولت مند بھائیوں نے بھی یہ وظیفہ سن لیا ہے جو آپ نے ہمیں بتایا تھا اور وہ بھی اب یہ عمل کر رہے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرتا ہے۔
(ج) ابو سہیل نے اپنی سند کے ساتھ ابوہریرہ (رض) سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اس میں فقراء مہاجرین کے دوبارہ آنے کے واقعہ کے بارے میں ابو صالح کا مدرج کلام بھی ہے اور اضافہ بھی ہے۔ ابو سہیل کہتے ہیں کہ گیارہ گیارہ بار پڑھے اور یہ ٣٣ بار ہوجائے گا۔
(۳۰۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوالنَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی ابْنُ عَجْلاَنَ عَنْ سُمَیٍّ مَوْلَی أَبِی بَکْرٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ فُقَرَائَ الْمُہَاجِرِینَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: ذَہَبَ أَہْلُ الدُّثُورِ وَالأَمْوَالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَی وَالنَّعِیمِ الْمُقِیمِ۔فَقَالَ: وَمَا ذَاکَ؟ قَالَ: یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّی، وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ، وَیَتَصَدَّقُونَ وَلاَ نَتَصَدَّقُ وَیُعْتِقُونَ وَلاَ نُعْتِقُ۔قَالَ: ((أَفَلاَ أُعَلِّمُکُمْ شَیْئًا تُدْرِکُونَ بِہِ مَنْ سَبَقَکُمْ وَتَسْبِقُونَ بِہِ مَنْ بَعْدَکُمْ، وَلاَ یَکُونُ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِنْکُمْ إِلاَّ مَنْ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُمْ؟))۔ قَالُوا: بَلَی یَارَسُولَ اللَّہِ۔قَالَ: ((تُسَبِّحُونَ اللَّہَ وَتُکَبِّرُونَ وَتَحْمَدُونَ دُبُرَ کُلِّ صَلاَۃٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ))۔
قَالَ سُمَیٌّ: فَحَدَّثْتُ بَعْضَ أَہْلِی ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ: وَہِمْتَ إِنَّمَا قَالَ: تُسَبِّحُ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَتَحْمَدُ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَتُکَبِّرُ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ۔ فَرَجَعْتُ إِلَی أَبِی صَالِحٍ فَقُلْتُ لَہُ ذَلِکَ فَأَخَذَ بِیَدِی وَقَالَ: تَقُولُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَسُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ حَتَّی تَبْلُغَ مِنْ جَمِیعِہِنَّ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، قَالَ أَبُو صَالِحٍ: ثُمَّ رَجَعَ فُقَرَائُ الْمُہَاجِرِینَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: قَدْ سَمِعَ إِخْوَانُنَا أَہْلُ الأَمْوَالِ مَا قُلْتَ فَفَعَلُوا مِثْلَہُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَذَلِکَ فَضْلُ اللَّہِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَائُ ))۔
قَالَ ابْنُ عَجْلاَنَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ رَجَائَ بْنَ حَیْوَۃَ فَحَدَّثَنِی بِمِثْلِہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ سِوَی قَوْلِ سُمَیٍّ ثُمَّ قَالَ: وَزَادَ غَیْرُ قُتَیْبَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَذَکَرَہُ۔
وَرَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَدْرَجَ قَوْلَ أَبِی صَالِحٍ فِی رُجُوعِ فُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ فِی الْحَدِیثِ وَزَادَ یَقُولُ سُہَیْلٌ: إِحْدَی عَشْرَۃَ إِحْدَی عَشْرَۃَ إِحْدَی عَشْرَۃَ ، فَجَمِیعُ ذَلِکَ کُلِّہُ ثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ۔وَلِسُہِیلٍ فِیہِ إِسْنَادٌ آخَرُ بِزِیَادَۃِ مَتْنٍ وَزِیَادَۃِ عَدَدٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
قَالَ سُمَیٌّ: فَحَدَّثْتُ بَعْضَ أَہْلِی ہَذَا الْحَدِیثَ فَقَالَ: وَہِمْتَ إِنَّمَا قَالَ: تُسَبِّحُ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَتَحْمَدُ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَتُکَبِّرُ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ۔ فَرَجَعْتُ إِلَی أَبِی صَالِحٍ فَقُلْتُ لَہُ ذَلِکَ فَأَخَذَ بِیَدِی وَقَالَ: تَقُولُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَسُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ حَتَّی تَبْلُغَ مِنْ جَمِیعِہِنَّ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، قَالَ أَبُو صَالِحٍ: ثُمَّ رَجَعَ فُقَرَائُ الْمُہَاجِرِینَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا: قَدْ سَمِعَ إِخْوَانُنَا أَہْلُ الأَمْوَالِ مَا قُلْتَ فَفَعَلُوا مِثْلَہُ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((فَذَلِکَ فَضْلُ اللَّہِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَائُ ))۔
قَالَ ابْنُ عَجْلاَنَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ رَجَائَ بْنَ حَیْوَۃَ فَحَدَّثَنِی بِمِثْلِہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ سِوَی قَوْلِ سُمَیٍّ ثُمَّ قَالَ: وَزَادَ غَیْرُ قُتَیْبَۃَ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ فَذَکَرَہُ۔
وَرَوَاہُ سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَدْرَجَ قَوْلَ أَبِی صَالِحٍ فِی رُجُوعِ فُقَرَائِ الْمُہَاجِرِینَ فِی الْحَدِیثِ وَزَادَ یَقُولُ سُہَیْلٌ: إِحْدَی عَشْرَۃَ إِحْدَی عَشْرَۃَ إِحْدَی عَشْرَۃَ ، فَجَمِیعُ ذَلِکَ کُلِّہُ ثَلاَثٌ وَثَلاَثُونَ۔وَلِسُہِیلٍ فِیہِ إِسْنَادٌ آخَرُ بِزِیَادَۃِ مَتْنٍ وَزِیَادَۃِ عَدَدٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৫
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٥) ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص ہر نماز کے بعد ٣٣ بار سبحان اللہ، ٣٣ بار الحمد للہ اور ٣٣ بار اللہ اکبر پڑھے۔ یہ ننانوے ہوگئے اور سو مکمل کرنے کے لیے ایک بار لا الٰہ الا اللہ وحدہ۔۔۔ ” اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اور تعریف اسی کے لیے سزاوار ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے “ پڑھے۔ اگر اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں گے تو بخش دیے جائیں گے۔
(۳۰۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ سَبَّحَ اللَّہَ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَکَبَّرَ اللَّہَ ثَلاَثًا ثَلاَثِینَ ، وَحَمِدَ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، فَتِلْکَ تِسْعَۃٌ وَتِسْعُونَ ثُمَّ قَالَ تَمَامُ الْمِائَۃِ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ غُفِرَتْ لَہُ خَطَایَاہُ ، وَإِنْ کَانْتَ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ بَیَانٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَنْ سَبَّحَ اللَّہَ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، وَکَبَّرَ اللَّہَ ثَلاَثًا ثَلاَثِینَ ، وَحَمِدَ اللَّہَ ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ ، فَتِلْکَ تِسْعَۃٌ وَتِسْعُونَ ثُمَّ قَالَ تَمَامُ الْمِائَۃِ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ غُفِرَتْ لَہُ خَطَایَاہُ ، وَإِنْ کَانْتَ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ بَیَانٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৬
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٦) کعب بن عجرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کچھ ایسی بھلائی والی چیزیں ہیں جن کو کرنے والا محروم نہیں رہتا، وہ یہ ہیں کہ ہر نماز کے بعد ٣٣ بار سبحان اللہ، ٣٣ بار الحمد اللہ اور ٣٤ بار اللہ اکبر کہے۔
(۳۰۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَمَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ وَحَمْزَۃُ الزَّیَّاتُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَکَمَ بْنَ عُتَیْبَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مُعَقِّبَاتٌ لاَ یَخِیبُ قَائِلُہُنَّ أَوْ فَاعِلُہُنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ: ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ تَسْبِیحَۃً ، وَثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ تَحْمِیدَہً ، وَأَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ تَکْبِیرَۃً)) لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حَمْزَۃَ الزَّیَّاتِ۔ [اخرجہ مسلم ۵۹۶]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَلِیمٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ قَالَ سَمِعْتُ الْحَکَمَ بْنَ عُتَیْبَۃَ یُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مُعَقِّبَاتٌ لاَ یَخِیبُ قَائِلُہُنَّ أَوْ فَاعِلُہُنَّ دُبُرَ کُلِّ صَلاَۃٍ مَکْتُوبَۃٍ: ثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ تَسْبِیحَۃً ، وَثَلاَثًا وَثَلاَثِینَ تَحْمِیدَہً ، وَأَرْبَعًا وَثَلاَثِینَ تَکْبِیرَۃً)) لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ الْمُبَارَکِ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَمِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ حَمْزَۃَ الزَّیَّاتِ۔ [اخرجہ مسلم ۵۹۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৭
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نمازی کو اپنی جگہ بیٹھے رہنے کی ترغیب کا بیان تاکہ وہ دل میں دیر تک ذکر الٰہی میں مشغول رہے، اسی طرح امام بھی (بیٹھا رہے) جب وہ رخ تبدیل کرلے
(٣٠٢٧) عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دائیں ہاتھ پر تسبیح کرتے دیکھا۔
(۳۰۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخُسْرَوْجَرْدِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ: عُمَرُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَلَبِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَۃَ بْنِ أَعْیَنَ حَدَّثَنَا عَثَّامٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَعْقِدُ التَّسْبِیحَ بِیَمِینِہِ۔
[صحیح۔ دون قولہ بیمینہ]
[صحیح۔ دون قولہ بیمینہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৮
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٢٨) سمرہ بن جندب (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صبح کی نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تو ہماری طرف رخ انور پھیر لیتے اور فرماتے : کیا تم میں سے کسی نے آج کوئی خواب دیکھا ہے۔۔۔
(۳۰۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی صَلاَۃَ الصُّبْحِ أَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمُ رُؤْیَا۔۔۔۔))۔الْحَدِیثَ۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۷۰۴۶۔ وہو جزء من حدیث طویل]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৯
جمعہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام جب سلام پھیرے تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرلے اور ان سے علم اور بھلائی والی باتیں کرے
(٣٠٢٩) سمرہ بن جندب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب صبح کی نماز پڑھاتے تو نماز کے بعد ہماری طرف مڑ کر فرماتے : جس نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے تو بیان کرے، میں اس کی تعبیر بیان کروں گا۔۔۔
(۳۰۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الأَدَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ أَبَا رَجَائٍ یُحَدِّثُ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا صَلَّی الصُّبْحَ أَقْبَلَ بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((مَنْ رَأَی مِنْکُمْ رُؤْیَا فَلْیَقُصَّہَا أَعْبُرْہَا لَہُ۔ ۔۔۔))۔وَذَکَرَ الْحَدِیثَ کَذَا قَالَہُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَرِیرٍ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَرِیرٍ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [صحیح۔ وقد تقدم فی الذی قبلہ]
তাহকীক: