আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬৭৩ টি
হাদীস নং: ১০১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کی ممانعت
(١٠٢) حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے مدائن میں کھیتی باڑی کی تو ان کے پاس ایک کسان چاندی کا برتن لے کر آیا۔ انھوں نے ایک طرف پھینک دیا ۔ راوی کہتا ہے کہ حضرت حذیفہ سخت طبیعت کے مالک تھے۔ آپ نے فرمایا : میں تم سے اس (کے استعمال) سے معذرت خواہ ہوں، میں اس کی طرف گیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں پینے سے منع کیا اور ہمیں ریشم پہننے سے خواہ موٹا ہو یا باریک منع کیا اور فرمایا : وہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔
(۱۰۲) حَدَّثَنَا السَّیِّدُ أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ حَمْدَوَیْہِ بْنِ سَہْلٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَۃَ الْجُہَنِیُّ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُکَیْمٍ یُحَدِّثُ عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ: أَنَّہُ اسْتَسْقَی بِالْمَدَائِنِ فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ فَحَذَفَہُ -قَالَ: وَکَانَ حُذَیْفَۃُ رَجُلاً فِیہِ حِدَّۃٌ -فَقَالَ: إِنِّی أَعْتَذِرُ إِلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا ، إِنِّی کُنْتُ قَدْ تَقَدَّمْتُ إِلَیْہِ ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-قَامَ فِینَا فَنَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَأَنْ نَلْبَسَ الْحَرِیرَ وَالدِّیبَاجَ وَقَالَ: ((ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَہُوَ لَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری۱۱۰ و مسلم ۲۰۶۷]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری۱۱۰ و مسلم ۲۰۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے اور چاندی کی پلیٹوں میں کھانے کی ممانعت
(١٠٣) سیدنا عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ وہ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس تھے، انھوں نے پانی مانگا تو مجوسی نے انھیں چاندی کے پیالے میں پانی پلانا چاہا، جب اس نے پیالہ آپ (رض) کے ہاتھ پر رکھا تو انھوں پیالہ پھینک دیا، پھر فرمایا : اگر میں نے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ اس کو منع نہ کیا ہوتا، ابو نعیم کہتے ہیں گویا کہ وہ کہ رہے تھے : تو میں اس طرح نہ کرتا، لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ تم سلک اور باریک ریشم نہ پہنو اور نہ تم سونے چاندی کے برتنوں میں پیو اور نہ تم سونے چاندی کی پلیٹوں میں کھاؤ۔ یہ برتن ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔
(۱۰۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الشَّافِعِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَیْفٌ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی:أَنَّہُمْ کَانُوا عِنْدَ حُذَیْفَۃَ فَاسْتَسْقَی فَسَقَاہُ مَجُوسِیٌّ بِقَدَحِ فِضَّۃٍ ، فَلَمَّا وَضَعَ الْقَدَحَ فِی یَدِہِ رَمَاہُ بِہِ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلاَ أَنِّی نَہَیْتُہُ غَیْرَ مَرَّۃٍ وَلاَ مَرَّتَیْنِ -یَقُولُ أَبُو نُعَیْمٍ: کَأَنَّہُ یَقُولُ لَمْ أَصْنَعْ ہَذَا -وَلَکِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-یَقُولُ: ((لاَ تَلْبَسُوا الْحَرِیرَ وَلاَ الدِّیبَاجَ ، وَلاَ تَشْرَبُوا فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَلاَ تَأْکُلُوا فِی صِحَافِہَا فَإِنَّہَا لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَلَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَیْفِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۱۱۰، مسلم ۲۰۶۷]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ، وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سَیْفِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۱۱۰، مسلم ۲۰۶۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے اور چاندی کی پلیٹوں میں کھانے کی ممانعت
(١٠٤) حضرت ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) نے پانی مانگا تو ایک کسان چاندی کے برتن میں (پانی) لایا، انھوں نے وہ برتن پکڑ کر پھینک دیا اور فرمایا : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے، پینے سے منع کیا اور موٹے اور باریک ریشم کے کپڑے پہننے اور ان پر بیٹھنے سے منع کیا اور کہا : وہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں۔
(ب) ابن ابی نجیح کی روایت میں ہے کہ ان (برتنوں) میں کھانا منع ہے۔
(ب) ابن ابی نجیح کی روایت میں ہے کہ ان (برتنوں) میں کھانا منع ہے۔
(۱۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا أَبِی قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِی نَجِیحٍ یُحَدِّثُ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی قَالَ:اسْتَسْقَی حُذَیْفَۃُ فَأَتَاہُ دِہْقَانٌ بِإِنَائِ فِضَّۃٍ ، فَأَخَذَہُ فَرَمَاہُ بِہِ وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَانَا أَنْ نَشْرَبَ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ ، وَأَنْ نَأْکُلَ فِیہَا ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ وَالدِّیبَاجِ ، وَأَنْ نَجْلِسَ عَلَیْہِ ، وَقَالَ: ((ہُوَ لَہُمْ فِی الدُّنْیَا وَلَکُمْ فِی الآخِرَۃِ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔
(ت) وَرَوَاہُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ مُجَاہِدٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ سَیْفٍ وَابْنِ أَبِی نَجِیحٍ فِی النَّہْیِ عَنِ الأَکْلِ فِیہَا۔
وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
[صحیح۔ انظر ما قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ عَنْ وَہْبِ بْنِ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔
(ت) وَرَوَاہُ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ مُجَاہِدٍ نَحْوَ رِوَایَۃِ سَیْفٍ وَابْنِ أَبِی نَجِیحٍ فِی النَّہْیِ عَنِ الأَکْلِ فِیہَا۔
وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
[صحیح۔ انظر ما قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے اور چاندی کی پلیٹوں میں کھانے کی ممانعت
(١٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد سیدنا علی (رض) بن ابی طالب کے پاس گئے تو انھوں نے ہم سے کہا : بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع کیا اور ٹسر کے بنے ہوئے کپڑے خالص سرخ رنگ، ریشم کے کپڑے اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع کیا۔
(۱۰۵) أَمَّا حَدِیثُ عَلِیٍّ: فَأَخْبَرْنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الأَنْصَارِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِی إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ لَنَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَی عَنْ آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ أَنْ یُشْرَبَ فِیہَا ، وَأَنْ یُؤْکَلَ فِیہَا ، وَنَہَی عَنِ الْقَسِّیِّ وَالْمِیثَرَۃِ ، وَعَنْ ثِیَابِ الْحَرِیرِ وَخَاتَمِ الذَّہَبِ۔ [صحیح لغیرہ۔ أخرجہ الدار قطنی ۱/۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے اور چاندی کی پلیٹوں میں کھانے کی ممانعت
(١٠٦) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے منع کیا۔
(۱۰۶) وَأَمَّا حَدِیثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ:
فَحَدَّثَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنِ الأَکْلِ وَالشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ۔
[صحیح۔ أخرجہ النسائی فی الکبریٰ ۶۶۳۲]
فَحَدَّثَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-عَنِ الأَکْلِ وَالشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ۔
[صحیح۔ أخرجہ النسائی فی الکبریٰ ۶۶۳۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے اور چاندی کی پلیٹوں میں کھانے کی ممانعت
(١٠٧) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں سیدنا انس بن مالک (رض) ساتھ مجوسیوں کی ایک جماعت کے پاس تھا۔ آپ کے پاس چاندی کا ایک فانوس لایا گیا۔ حضرت انس بن مالک (رض) نے اس میں سے کچھ نہ کھایا تو مجوس سے کہا گیا : کسی اور برتن میں لے آؤ۔ چنانچہ اس نے خلنج کے برتن سے تبدیل کیا اور اس میں لے کر آیا تو انس بن مالک (رض) نے اس (برتن) سے کھایا۔
(۱۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْقَطِرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عِنْدَ نَفَرٍ مِنَ الْمَجُوسِ قَالَ فَجِیئَ بِفَالُوذَجَ عَلَی إِنَائٍ مِنْ فِضَّۃٍ قَالَ فَلَمْ یَأْکُلْہُ ، فَقِیلَ لَہُ حَوِّلْہُ۔قَالَ: فَحَوَّلَہُ عَلَی إِنَائٍ مِنْ خَلَنْجٍ وَجِیئَ بِہِ فَأَکَلَہُ۔
[صحیح۔ رجالہ ثقات وسندہ متصل]
[صحیح۔ رجالہ ثقات وسندہ متصل]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١٠٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس کسی نے سونے ، چاندی یا کسی ایسے برتن میں پیا جس میں دونوں کی ملاوٹ ہو تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔
(ب) امام دارقطنی (رح) نے اپنی کتاب میں اپنی سند سے جو روایت بیان کی ہے وہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) پر موقوف ہے۔
(ب) امام دارقطنی (رح) نے اپنی کتاب میں اپنی سند سے جو روایت بیان کی ہے وہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) پر موقوف ہے۔
(۱۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیِّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِیُّ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُطِیعٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ: ((مَنْ شَرِبَ فِی إِنَائِ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ أَوْ إِنَائٍ فِیہِ شَیْئٌ مِنْ ذَلِکَ فَإِنَّمَا یُجَرْجِرُ فِی بَطْنِہِ نَارَ جَہَنَّمَ))۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی فَوَائِدِہِ عَنِ الطُّوسِیِّ وَالْفَاکِہِیِّ مَعًا فَزَادَ فِی الإِسْنَادِ بَعْدَ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَظُنُّہُ وَہْمًا فَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ إِسْحَاقَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ بِخَطِّ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی کَمَا تَقَدَّمَ۔
وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ فِی کِتَابِہِ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْوَہَّابِ عَنْ أَبِی یَحْیَی بْنِ أَبِی مَسَرَّۃَ فِی کِتَابِہِ دُونَ ذِکْرِ جَدِّہِ وَالْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمُضَبَّبِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ۔
[صحیح۔ دون قولہ۔ أو اناء فیہ شئی من ذلک فمنکرۃ۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۱ و مسلم۔ ۲۰۶۵]
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی فَوَائِدِہِ عَنِ الطُّوسِیِّ وَالْفَاکِہِیِّ مَعًا فَزَادَ فِی الإِسْنَادِ بَعْدَ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَظُنُّہُ وَہْمًا فَقَدْ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ إِسْحَاقَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ بِخَطِّ أَبِی الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی کَمَا تَقَدَّمَ۔
وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِیُّ فِی کِتَابِہِ وَکَذَلِکَ أَخْرَجَہُ أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْوَہَّابِ عَنْ أَبِی یَحْیَی بْنِ أَبِی مَسَرَّۃَ فِی کِتَابِہِ دُونَ ذِکْرِ جَدِّہِ وَالْمَشْہُورُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِی الْمُضَبَّبِ مَوْقُوفًا عَلَیْہِ۔
[صحیح۔ دون قولہ۔ أو اناء فیہ شئی من ذلک فمنکرۃ۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۱ و مسلم۔ ۲۰۶۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١٠٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ برتن جس میں چاندی کا کڑا ہوتا یا چاندی کا دستہ ہوتا تو اس میں نہ پیتے تھے۔
(۱۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ کَانَ لاَ یَشْرَبُ فِی قَدَحٍ فِیہِ حَلْقَۃُ فِضَّۃٍ وَلاَ ضَبَّۃُ فِضَّۃٍ۔ [حسن۔ ذکرہ الحافظ فی اللخیص۔ ۱/۵۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس چاندی کے ساتھ پالش کیا ہوا پیالا لایا گیا تاکہ وہ اس سے پییں، لیکن انھوں نے اس میں پینے سے انکار کردیا، میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا : ابن عمر (رض) نے جب سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سونے اور چاندی کے برتن میں پینے سے منع کیا ہے تب سے چاندی لگے ہوئے برتن میں نہیں کھایا۔
(۱۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ الْکَیْسَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَعْیَنَ عَنْ خُصَیْفٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ أُتِیَ بِقَدَحٍ مُفَضَّضٍ لِیَشْرَبَ مِنْہُ فَأَبَی أَنْ یَشْرَبَ ، فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ مُنْذُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-نَہَی عَنِ الشُّرْبِ فِی آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ لَمْ یَشْرَبْ فِی الْقَدَحِ الْمُفَضَّضِ۔وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ عَائِشَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ [ضعیف۔ أخرجہ تمام فی فوائدہ ۲/۲۹۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١١) سیدہ عمرہ (رض) سے روایت ہے کہ ہم ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) کے ساتھ تھیں، ہم ہمیشہ آپ (رض) کے ساتھ رہیں حتیٰ کہ آپ (رض) نے زیورات میں رخصت دے دی اور چاندی سے پالش کیے برتن میں رخصت نہ دی۔
(۱۱۱) أَمَّا حَدِیثُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَمْرَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ کُنَّا مَعَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَمَا زِلْنَا بِہَا حَتَّی رَخَّصَتْ لَنَا فِی الْحُلِیِّ وَلَمْ تَرَخِّصْ لَنَا فِی الإِنَائِ الْمُفَضَّضِ۔
قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ: حَمَلْنَاہُ عَلَی الْحَلْقَۃِ وَنَحْوِہَا۔
[حسن لغیرہ۔ ابن أبی شیبۃ فی حصنفہ ۲۵۱۵۸]
قَالَ عَبْدُ الْوَہَّابِ قَالَ سَعِیدٌ ہُوَ ابْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ: حَمَلْنَاہُ عَلَی الْحَلْقَۃِ وَنَحْوِہَا۔
[حسن لغیرہ۔ ابن أبی شیبۃ فی حصنفہ ۲۵۱۵۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١٢) حضرت قتادہ (رح) سے روایت ہے کہ حضرت انس (رض) نے چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں پینے کو ناپسند کیا۔
(۱۱۲) وَأَمَّا حَدِیثُ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَأَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدٍ الدُّورِیَّ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ عِمْرَانَ عَنْ قَتَادَۃَ: أَنَّ أَنَسًا کَرِہَ الشُّرْبَ فِی الْمُفَضَّضِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١٣) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر چاندی کی تار لگا کر جوڑ دیا۔ عاصم کہتے ہیں : میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پیا بھی، میرے والد کہتے ہیں : میں نے وہ پیالہ دیکھا اور اس میں پیا۔
(۱۱۳) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ وَالْہَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ یَعْنِی ابْنَ شَقِیقٍ حَدَّثَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَیْمَانَ الأَحْوَلِ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ قَدَحَ النَّبِیِّ -ﷺ-انْصَدَعَ فَجَعَلَ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔قَالَ عَاصِمٌ وَرَأَیْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِیہِ قَالَ أَبِی وَرَأَیْتُ الْقَدَحَ وَشَرِبْتُ فِیہِ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١٤) ابو حمزہ نے اسی مذکورہ حدیث کی مانند ذکر کیا ہے لیکن اِنْصَدَعَ کی جگہ اِنْکَسَرَ کے لفظ ذکر کیے ہیں۔ امام بخاری (رح) نے اپنی صحیح میں اسی طرح حدیث بیان کی ہے اور ان کو شبہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ٹوٹی ہوئی جگہ کو چاندی کی تار سے جوڑا یا نہیں۔
(۱۱۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: انْکَسَرَ۔بَدَلَ: انْصَدَعَ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا وَہْوَ یُوہِمُ أَنْ یَکُونَ النَّبِیُّ -ﷺ-اتَّخَذَ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً مِنْ فِضَّۃٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۲۹۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١٥) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیالہ ٹوٹ گیا تو میں نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر تار لگا دی، یعنی انس (رض) نے ٹوٹی ہوئی جگہ پر تار لگا دی۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ حدیث میں اسی طرح ہے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ بات موسیٰ بن ہارون نے کی ہے یا ان سے اوپر کسی اور راوی نے۔
(ب) شیخ (رح) فرماتے ہیں کہ حدیث میں اسی طرح ہے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ بات موسیٰ بن ہارون نے کی ہے یا ان سے اوپر کسی اور راوی نے۔
(۱۱۵) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ:مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخَبْرَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَلِیٍّ الزَّعْفَرَانِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ الْمَرْوَزِیُّ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ وَہُوَ السُّکَّرِیُّ أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَنَسٍ:أَنَّ قَدَحَ النَّبِیِّ -ﷺ-انْصَدَعَ فَجَعَلْتُ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً۔یَعْنِی أَنَّ أَنَسًا جَعَلَ مَکَانَ الشِّعْبِ سِلْسِلَۃً۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: ہَکَذَا فِی الْحَدِیثِ لاَ أَدْرِی مَنْ قَالَہُ مُوسَی بْنُ ہَارُونَ أَمْ مَنْ فَوْقَہُ۔
[صحیح۔ سبق تخریج فی الذی قبلہ]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی: ہَکَذَا فِی الْحَدِیثِ لاَ أَدْرِی مَنْ قَالَہُ مُوسَی بْنُ ہَارُونَ أَمْ مَنْ فَوْقَہُ۔
[صحیح۔ سبق تخریج فی الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چاندی سے پالش کیے ہوئے برتن میں کھانے کی ممانعت
(١١٦) عاصم احول کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک (رض) کے پاس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیالہ دیکھا وہ ٹوٹا ہوا تھا، انھوں نے اس کو چاندی کی تار کے ساتھ جوڑ دیا۔ عاصم کہتے ہیں : وہ پیالہ بہت عمدہ تھا اور خالص جھاؤ کا بنا ہوا تھا، سید نا انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پیالے میں اکثر دفعہ پانی پلایا۔
(ب) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں : اس پیالہ پر لوہے کا کڑا تھا، حضرت انس (رض) نے ارادہ کیا کہ اس کی جگہ سونے یا چاندی کا حلقہ لگا دیں تو ابو طلحہ (رض) نے ان سے کہا : جو کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے اس کو تبدیل نہ کر اس کو رہنے دے۔
(ب) حضرت انس بن سیرین کہتے ہیں : اس پیالہ پر لوہے کا کڑا تھا، حضرت انس (رض) نے ارادہ کیا کہ اس کی جگہ سونے یا چاندی کا حلقہ لگا دیں تو ابو طلحہ (رض) نے ان سے کہا : جو کام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے اس کو تبدیل نہ کر اس کو رہنے دے۔
(۱۱۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِکٍ قَالَ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ قَالَ: رَأَیْتُ قَدَحَ النَّبِیِّ -ﷺ-عِنْدَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ -وَکَانَ قَدْ انْصَدَعَ فَسَلْسَلَہُ بِفِضَّۃٍ قَالَ وَہُوَ قَدَحٌ جَیِّدٌ عَرِیضٌ مِنْ نُضَارٍ -قَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ سَقَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-فِی ہَذَا الْقَدَحِ أَکْثَرَ مِنْ کَذَا وَکَذَا۔
قَالَ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ: أَنَّہُ کَانَ فِیہِ حَلْقَۃٌ مِنْ حَدِیدٍ فَأَرَادَ أَنَسٌ أَنْ یَجْعَلَ مَکَانَہَا حَلْقَۃً مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ فَقَالَ لَہُ أَبُو طَلْحَۃَ:لاَ تُغَیِّرَنَّ شَیْئًا صَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَتَرَکَہُ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [ صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
قَالَ وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ: أَنَّہُ کَانَ فِیہِ حَلْقَۃٌ مِنْ حَدِیدٍ فَأَرَادَ أَنَسٌ أَنْ یَجْعَلَ مَکَانَہَا حَلْقَۃً مِنْ ذَہَبٍ أَوْ فِضَّۃٍ فَقَالَ لَہُ أَبُو طَلْحَۃَ:لاَ تُغَیِّرَنَّ شَیْئًا صَنَعَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-فَتَرَکَہُ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ہَکَذَا۔ [ صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پتھر، شیشہ، پیتل، تانبا اور لکڑی وغیرہ سے بنے ہوئے برتنوں کے ذریعے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١١٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نماز کا وقت ہوگیا تو آپ کے اہل میں سے جو گھر کے قریب تھا وہ وضو کے لیے کھڑ ہوا اور باقی لوگ بھی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پتھر کا بنا ہوا برتن جو کپڑوں کو رنگنے کے لیے تھا اس میں پانی تھا وہ لایا گیا تو وہ برتن (والا پانی) کم پڑگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں اپنی ہتھیلی پھیلائی تو تمام لوگوں نے وضو کیا۔ ہم نے پوچھا : ان کی تعداد کتنی تھی ؟ انھوں نے کہا : اسی سے زیادہ۔
(۱۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَقَامَ مَنْ کَانَ قَرِیبَ الدَّارِ إِلَی أَہْلِہِ یَتَوَضَّأُ ، وَبَقِیَ قَوْمٌ فَأُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ-بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَۃٍ فِیہِ مَائٌ ، فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ یَبْسُطَ فِیہِ کَفَّہُ ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ۔قُلْنَا: کُمْ کَانُوا؟ قَالَ: ثَمَانِینَ وَزِیَادَۃً۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَکْرٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بَکْرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پتھر، شیشہ، پیتل، تانبا اور لکڑی وغیرہ سے بنے ہوئے برتنوں کے ذریعے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١١٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا تو (آپ کے پاس) پیالہ لایا گیا جس میں پانی تھا، راوی کہتا ہے : میرا گمان ہے کہ ٹوٹا ہوا پیالہ تھا، آپ نے اپنی انگلیاں اس میں رکھیں، لوگ یکے بعد دیگرے وضو کرنے لگے ۔ میں نے ان کا اندازہ ستر (٧٠) سے اسی (٨٠) کے درمیان لگایا۔ پھر میں نے پانی کی طرف دیکھنا شروع کیا کہ وہ آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا ہے۔
(ب) امام ابن خزیمہ کہتے ہیں کہ حماد بن زید سے کئی راویوں نے بیان کیا ہے جس میں زجاج کی جگہ رَحْرَاحٍ کے الفاظ ہیں۔
(ب) امام ابن خزیمہ کہتے ہیں کہ حماد بن زید سے کئی راویوں نے بیان کیا ہے جس میں زجاج کی جگہ رَحْرَاحٍ کے الفاظ ہیں۔
(۱۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ: إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-دَعَا بِوَضُوئِ فَجِیئَ بِقَدَحٍ فِیہِ مَائٌ -أَحْسِبُہُ قَالَ قَدَحِ زُجَاجِ -فَوَضَعَ أَصَابِعَہُ فِیہِ ، فَجَعَلَ الْقَوْمُ یَتَوَضَّئُونَ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ ، فَحَزَرْتُہُمْ مَا بَیْنَ السَّبْعِینَ إِلَی الثَّمَانِینَ ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَائِ کَأَنَّہُ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ۔
قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ: رَوَی ہَذَا الْخَبَرَ غَیْرُ وَاحِدِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فَقَالُوا رَحْرَاحٍ مَکَانَ زُجَاجٍ۔
قَالَ الشَّیْخُ: ہُوَ کَمَا قَالَ: [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ: رَوَی ہَذَا الْخَبَرَ غَیْرُ وَاحِدِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فَقَالُوا رَحْرَاحٍ مَکَانَ زُجَاجٍ۔
قَالَ الشَّیْخُ: ہُوَ کَمَا قَالَ: [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۵۳۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پتھر، شیشہ، پیتل، تانبا اور لکڑی وغیرہ سے بنے ہوئے برتنوں کے ذریعے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١١٩) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی کا ایک برتن منگوایا، ٹوٹا ہوا پیالہ لایا گیا ، اس میں تھوڑا سا پانی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی انگلیاں اس میں رکھیں، میں پانی کی طرف دیکھنا شروع ہوا جو آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ اس (برتن) سے وضو کرنے والے ستر (٧٠) سے اسی (٨٠) کے درمیان (افراد) تھے۔
(۱۱۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-دَعَا بِإِنَائٍ مِنْ مَائٍ ، فَأُتِیَ بِقَدَحٍ رَحْرَاحٍ فِیہِ شَیْئٌ مِنْ مَائٍ ، فَوَضَعَ أَصَابِعَہُ فِیہِ -قَالَ أَنَسٌ -فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَائِ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ قَالَ أَنَسٌ فَحَزَرْتُ مَنْ تَوَضَّأَ مِنْہُ مَا بَیْنَ السَّبْعِینَ إِلَی الثَّمَانِینَ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ ، وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔
[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۷]
[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پتھر، شیشہ، پیتل، تانبا اور لکڑی وغیرہ سے بنے ہوئے برتنوں کے ذریعے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١٢٠) سیدنا عبداللہ بن زید (رض) فرماتے ہیں : ہمارے پاس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پیتل کے برتن میں پانی نکالا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے وضو کیا، اپنے چہرے کو تین مرتبہ دھویا اور اپنے بازوؤں کو دو دو مرتبہ اور اپنے سرکا مسح کیا، اپنے ہاتھوں کو آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لے آئے اور اپنے پاؤں دھوئے۔
(۱۲۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ الْہَمْدَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: جَائَ نَا النَّبِیُّ -ﷺ-فَأَخْرَجْنَا لَہُ مَائً فِی تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ بِہِ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۷]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَاہَانَ الْہَمْدَانِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ صَاحِبِ النَّبِیِّ -ﷺ-قَالَ: جَائَ نَا النَّبِیُّ -ﷺ-فَأَخْرَجْنَا لَہُ مَائً فِی تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ بِہِ ، فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلاَثًا وَذِرَاعَیْہِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ ، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ ، وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ أخرجہ البخاری ۱۹۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پتھر، شیشہ، پیتل، تانبا اور لکڑی وغیرہ سے بنے ہوئے برتنوں کے ذریعے طہارت حاصل کرنے کا بیان
(١٢١) ام المؤمنین سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھاری ہوگئے اور آپ کی تکلیف زیادہ ہوگئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں سے اجازت لی کہ میرے گھر میں میری تیمار داری کی جائے، انھوں نے آپ کو اجازت دے دی۔ نبی کرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو آدمیوں کے سہارے نکلے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے ۔ وہ (دو آدمی) عباس (رض) اور ایک دوسرے صحابی تھے۔ عبیداللہ کہتے ہیں : میں نے اس بات کی خبر عبداللہ بن عباس (رض) کو دی تو انھوں نے فرمایا : کیا تو جانتا ہے دوسرا آدمی کون تھا ؟ میں نے کہا نہیں ۔ فرماتے ہیں : وہ علی (رض) تھے۔ عائشہ (رض) بتایا کرتی تھیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے گھر میں داخل ہونے کے بعد فرمایا اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تھی : ” مجھ پر سات مشکیں پانی بہاؤ جو بھری ہوئی ہوں ” شاید میں لوگوں کی طرف جاؤں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سیدہ حفصہ (رض) کے کپڑے دھونے والے برتن میں بٹھایا گیا۔
پھر ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالنا شروع ہوئیں حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف اشارہ کرنا شروع ہوئے کہ کافی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف نکلے۔
پھر ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پانی ڈالنا شروع ہوئیں حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف اشارہ کرنا شروع ہوئے کہ کافی ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف نکلے۔
(۱۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ قَالَ قَرَأْنَاہُ عَلَی أَبِی الْیَمَانِ عَنْ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ۔
أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ:لَمَّا ثَقُلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَاشْتَدَّ بِہِ وَجَعُہُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَہُ فِی أَنْ یُمَرَّضَ فِی بَیْتِی فَأَذِنَّ لَہُ ، فَخَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ-بَیْنَ رَجُلَیْنِ تَخُطُّ رِجْلاَہُ فِی الأَرْضِ بَیْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ:فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ:أَتَدْرِی مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ؟ قُلْتُ:لاَ۔ قَالَ:ہُوَ عَلِیٌّ۔
وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَیْتَہُ وَاشْتَدَّ وَجَعُہُ: أَہْرِیقُوا عَلَیَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِیَتُہُنَّ ، لَعَلِّی أَعْہَدُ إِلَی النَّاسِ ۔فَأُجْلِسَ فِی مِخْضَبٍ لِحَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَیْہِ تِلْکَ حَتَّی طَفِقَ یُشِیرُ إِلَیْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَیُقَالُ أَنَّ ذَلِکَ الْمِخْضَبَ کَانَ مِنْ نُحَاسٍ وَذَلِکَ فِیمَا:
[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۵۵]
أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ:لَمَّا ثَقُلَ النَّبِیُّ -ﷺ- وَاشْتَدَّ بِہِ وَجَعُہُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَہُ فِی أَنْ یُمَرَّضَ فِی بَیْتِی فَأَذِنَّ لَہُ ، فَخَرَجَ النَّبِیُّ -ﷺ-بَیْنَ رَجُلَیْنِ تَخُطُّ رِجْلاَہُ فِی الأَرْضِ بَیْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ۔ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ:فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ:أَتَدْرِی مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ؟ قُلْتُ:لاَ۔ قَالَ:ہُوَ عَلِیٌّ۔
وَکَانَتْ عَائِشَۃُ تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ-قَالَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَیْتَہُ وَاشْتَدَّ وَجَعُہُ: أَہْرِیقُوا عَلَیَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِیَتُہُنَّ ، لَعَلِّی أَعْہَدُ إِلَی النَّاسِ ۔فَأُجْلِسَ فِی مِخْضَبٍ لِحَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ-ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَیْہِ تِلْکَ حَتَّی طَفِقَ یُشِیرُ إِلَیْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ وَیُقَالُ أَنَّ ذَلِکَ الْمِخْضَبَ کَانَ مِنْ نُحَاسٍ وَذَلِکَ فِیمَا:
[صحیح۔ أخرجہ البخاری ۶۵۵]
তাহকীক: