কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৭০ টি
হাদীস নং: ১২৮০১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12801 حضرت حسن سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) محرم کے لیے شکار کے گوشت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے لیکن حضرت علی (رض) نے اس کو ناپسند فرمایا ہے۔ ابن جریر
12801- عن الحسن أن عمر بن الخطاب لم يكن يرى بأسا بلحم الصيد للمحرم، وكرهه علي بن أبي طالب. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12802 حضرت علی (رض) سے منقول ہے کہ بجو میں ایک بکری ہے جبکہ بجو محرم پر حملہ کرے اور وہ اس کو قتل کردے اور اگر بجو نے حملہ نہیں کیا تھا بلکہ اس کے حملہ کرنے سے قبل ہی محرم نے اس کو قتل کردیا تو تب اس پر بڑی بکری ہے۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12802- عن علي في الضبع شاة إذا عدا على المحرم فليقتله فإن قتله من قبل أن يعدو عليه، فعليه شاة مسنة. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12803 عبدالرحمن بن عثمان تیمی سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ہم حضرت طحلۃ بن عبید اللہ (رض) کے ساتھ تھے، اور ہم حالت احرام میں تھے۔ ہم کو ایک شکار کا گوشت پیش کیا گیا، اس وقت حضرت طلحۃ بن عبیداللہ سو رہے تھے، تو ہم میں سے کسی نے وہ گوشت کھایا اور کسی نے کھانے کے بجائے بعد کے لیے بچا کر رکھ دیا۔ پھر حضرت طلحہ (رض) اٹھے تو انھوں نے کھانے والوں کی حمایت اور موافقت فرمائی اور فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ (ایسا گوشت ) کھایا تھا۔
ابن جریر، ابونعیم
ابن جریر، ابونعیم
12803- عن عبد الرحمن بن عثمان التيمي قال: كنا مع طلحة بن عبيد الله ونحن محرمون، فأهدي لنا لحم صيد وهو راقد، فمنا من أكل، ومنا من تورع ولم يأكل فاستيقظ طلحة فوافق من أكله وقال: أكلناه مع رسول الله. "ابن جرير وأبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12804: محمد بن المنکدر سے مروی ہے فرمایا : ہمارے ایک شیخ نے ہم کو طلحہ بن عبیداللہ (رض) کی طرف سے بیان فرمایا کہ طلحہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ سے شکار کے گوشت کے بارے میں سوال کیا جس کو کسی حلال آدمی نے شکار کیا ہو ؟ تو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : محرم اس کو کھا سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں یا ارشاد فرمایا : ہاں (یعنی کھا سکتا ہے) ۔ ابن جریر۔
12804- عن محمد بن المنكدر قال، حدثنا شيخ لنا عن طلحة بن عبيد الله قال: سألنا النبي صلى الله عليه وسلم عن لحم صيد صاده حلال ليأكله المحرم لا بأس به أو قال: نعم. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12805 محمد بن زبیر سے مروی ہے فرمایا : میں دمشق کی مسجد میں داخل ہوا وہاں ایک بوڑھے بیٹھے تھے بڑھاپے کی وجہ سے ان کی دونوں ہنسلیاں آپس میں مل گئی تھیں۔ میں نے ان سے پوچھا : اے شیخ ! آپ نے کس کو پایا ہے ؟ اس نے کہا : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پایا ہے (یعنی ان کے زمانے کا ہوں) میں نے پوچھا : آپ نے کسی غزوے میں (حضور کے ساتھ) شرکت کی ہے ؟ انھوں نے فرمایا : غزوہ یرموک میں شرکت کی ہے۔ میں نے عرض کیا کوئی بات بیان کیجئے جو آپ نے ان سے سنی ہو ؟ تو وہ بولے میں قبیلہ عک اور اشعریین کے لوگوں کے ساتھ حج پر نکلا۔ ہم سے کچھ انڈے شتر مرغ کے ٹوٹ گئے۔ (یہ زمانہ حضرت عمر (رض) کے دور خلافت کا تھا) تو ہم نے یہ مسئلہ حضرت امیر المومنین عمر بن خطاب (رض) کو ذکر کیا۔ حضرت عمر (رض) منہ موڑ کر چل پڑے اور فرمایا : میرے پیچھے چلے آؤ۔ حتیٰ کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حجروں کی طرف تشریف لے گئے اور ایک حجرے پر ہاتھ مارا تو ایک عورت نے جواب دیا حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا یہاں ابوالحسن (علی (رض)) ہیں ؟ عورت بولی : نہیں وہ فلاں جھنڈ میں ہیں۔ پھر حضرت عمر (رض) وہاں موڑ کر چل دیئے اور ہمیں فرمایا : میرے پیچھے چلتے آؤ۔ حتیٰ کہ آپ (رض) حضرت علی (رض) کے پاس پہنچ گئے۔ حضرت علی (رض) بولے : مرحبا (خوش آمدید ہو) امیر المومنین کو۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا یہ کچھ جوان آئے ہیں عک اور اشعریین کے۔ ان سے شتر مرغ کے کچھ انڈے ٹوٹ گئے ہیں حالت احرام میں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا آپ نے (خود کیوں زحمت فرمائی) مجھے پیغام کیوں نہ بھجوا کر بلوالیا ؟ حضرت عمر (رض) بولے : میں تمہارے پاس حاضر ہونے کا زیادہ حقدار تھا۔ حضرت علی (رض) نے مسئلہ کا جواب ارشاد فرمایا کہ یہ نر اونٹ کو (انڈوں کی بقدر) اپنی باکرہ اونٹنیوں پر چھوڑ دیں پھر جو بچے پیدا ہوں وہ اللہ کی راہ میں ہدی کردیں۔ حضرت عمر (رض) بولے : بعض مرتبہ اونٹنی کو کوئی صدمہ پہنچ جاتا ہے جس کی وجہ سے بچہ ضائع ہوجاتا ہے، پھر ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اور انڈے بھی تو خراب نکل آتے ہیں۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) وہاں سے یہ دعا کرتے ہوئے چلے آئے اے اللہ ! مجھ پر کوئی ایسا سخت مسئلہ پیش نہ فرما الا یہ کہ ابوالحسن میرے پاس ہوں (پھر مجھے کوئی پروا نہیں ہے) ۔ ابن عساکر
12805- عن محمد بن الزبير قال: دخلت مسجد دمشق فإذا بشيخ قد التقت ترقوتاه1 من الكبر، فقلت له: يا شيخ من أدركت؟ قال: النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: فما غزوت؟ قال: اليرموك، قلت: حدثني بشيء سمعته، قال: خرجت مع فتية من عك والأشعريين حجاجا فأصبنا بيض نعام، فذكرنا ذلك لأمير المؤمنين عمر بن الخطاب فأدبر وقال: اتبعوني حتى انتهى إلى حجر رسول الله صلى الله عليه وسلم فضرب في حجرة منها فأجابته امرأة فقال: أثم أبو حسن؟ فقالت: لا هو في المقناة1 فأدبر وقال: اتبعوني حتى انتهى إليه فقال: مرحبا يا أمير المؤمنين قال: إن هؤلاء فتية من عك والأشعريين أصابوا بيض نعام وهم محرمون، قال: ألا أرسلت إلي؟ قال: أنا أحق بإتيانك قال: يضربون الفحل قلايص2 أبكارا بعدد البيض، فما نتج منها أهدوه، قال عمر: فإن الإبل تجرح قال علي: والبيض تمرق، فلما أدبر قال: اللهم لا تنزلن شدة إلا وأبو الحسن إلى جنبي. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12806 عمیر بن سلمۃ الضمری سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نکلے، جب ہم مقام روحاء پر پہنچے تو وہاں روحاء کے ایک علاقے میں ہمیں نیل گائے ملی ، جس میں ایک تیر پیوست تھا اور اس کو ذبح کیا ہوا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو یونہی چھوڑ دو شاید اس کا مالک آجائے۔ پھر قبیلہ کا ایک آدمی آیا اور اس نے عرض کیا : یارسول اللہ ! یہ نیل گائے میں نے ذبح کی ہے اور اس میں یہ میرا تیرا بھی تک پیوست ہے، پس اب آپ لوگ اس کے مالک ہیں۔ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر (رض) کو حکم دیا تو انھوں نے اس کا گوشت لوگوں میں تقسیم فرمادیا اور یہ (سب) لوگ حالت احرام میں تھے۔ پھر دونوں (حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر (رض)) چل پڑے (اور ہم بھی ساتھ ہولیے) حتیٰ کہ جب ہم اثایہ مقام پر پہنچے تو وہاں ایک ہرن پہاڑ پر ٹیڑھی میڑھی حالت میں پڑا تھا اور اس میں ایک تیر پیوست تھا۔ لوگوں کی نظر اس پر پڑی تو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ یہاں کھڑا ہو حتیٰ کہ قافلے والے یہاں سے گزر جائیں اور کوئی اس کو تنگ نہ کرے۔ چنانچہ وہ آدمی لوگوں کو اس سے ہٹاتا رہا کہ سارا قافلہ وہاں سے گزر گیا۔ ابن جریر۔
12806- عن عمير بن سلمة الضمري قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا بالروحاء فإذا بحمار في بعض أحياء الروحاء فيه سهم قد عقر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعوه فإنه يوشك أن يأتي صاحبه فأتى رجل من بهز فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذا حمار عقرته وهذا سهمي فيه فشأنكم وشأنه فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم أبا بكر فقسمه على القوم وهم حرم، ثم مضيا حتى إذا كنا بالأثاية إذا نحن بظبي حاقف2 على جبل فيه سهم فنظر إليه الناس فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا فقال: قف ههنا حتى يمر الرفاق لا يريبه أحد بشيء فجعل يذب الناس عنه حتى نفدوا. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12807 عطاءؒ محمد بن زید سے جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہم عصر تھے سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک شکار کا گوشت لایا گیا تو انھوں نے اس کو واپس کردیا اور ارشاد فرمایا : ہم محرم لوگ ہیں۔ الحسن بن سفیان، ابوحاتم الرازی فی الوحدان، ابونعیم فی المعرفۃ
روایت مذکورہ کے راوی ثقہ ہیں۔
روایت مذکورہ کے راوی ثقہ ہیں۔
12807- عن عطاء عن محمد بن زيد لدة النبي صلى الله عليه وسلم أنه أتي بلحم صيد فرده وقال: إنا حرم. "الحسن بن سفيان وأبو حاتم الرازي في الوحدان؟؟ وأبو نعيم في المعرفة" ورجاله ثقات.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12808 عائشہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حالت احرام میں ایک ہرن کے گوشت کا ٹکڑا جو سکھایا ہوا تھا پیش کیا گیا تو آپ نے ان کو واپس کردیا۔ ابن جریر
12808- عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم أهدي له وشيقة3 ظبي وهو محرم فردها. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮০৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12809 سعید بن جبیر (رح) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نیل گائے کا ایک حصہ پیش کیا گیا جس سے (تازہ) خون رس رہا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو چھوڑ دیا اور (کھایا نہیں بلکہ) ارشاد فرمایا : اس کو شکار کیا گیا ایسے حال میں کہ ہم اس وقت محرم تھے۔ ابن جریر
12809- عن سعيد بن جبير أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بشقة حمار يقطر دما وهو ما بين مكة والمدينة فتركه وقال: اصطيد ونحن محرمون. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12810 طاؤس (رح) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پہاڑی بکری کی ایک ران پیش کی، آپ حالت احرام میں تھے۔ آپ نے اس کو واپس کردیا۔ آدمی نے سمجھا کہ شاید آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس پر اس کا شکار کرنے کی وجہ سے غصہ آگیا ہے۔ تب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے اس کو اس لیے واپس کیا ہے کیونکہ میں محرم ہوں۔
ابن جریر
ابن جریر
12810- عن طاوس أن رجلا أهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم فخذ أروية1 وهو محرم فرده عليه فظن الرجل إنما رده لموجدته به عليه فقال: إنما رددته من أجل أني محرم. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12811 (مسند عمر (رض)) عطاء (رح) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ایک محرم کے بارے میں ارشاد فرمایا جو حالت احرام میں اپنی عورت کے ساتھ جماع کر بیٹھا تھا اور اس کی عورت بھی حالت احرام میں تھی حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کہ دونوں اپنے اسی حج کو پورا کریں گے اور ان پر آئندہ سال حج فرض ہوگا جہاں سے پہلے سال احرام باندھا تھا وہیں سے دوسرے سال احرام باندھیں گے اور دونوں جدا جدا رہیں گے (تاکہ پہلی نوبت نہ آجائے) حتیٰ کہ دونوں اپنا حج پورا کرلیں۔ السنن للبیہقی
12811- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عطاء أن عمر بن الخطاب قال في محرم بحجة أصاب امرأته وهي محرمة قال: يقضيان حجهما وعليهما الحج من قابل من حيث كانا أحرما ويفترقان حتى يتما حجهما. "هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12812 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے، ارشاد فرمایا : جس نے (عرفہ کے میدان میں نوذی الحجہ) رات کو فجر طلوع ہونے سے پہلے وقوف کرلیا اس نے حج پالیا اور جو صبح تک وقوف عرفہ نہ کرسکتا اس کا حج فوت ہوگیا۔ السنن للبیہقی
12812- عن عمر قال: من أدرك ليلة الفجر قبل أن يطلع الفجر فقد أدرك الحج، ومن لم يقف حتى يصبح فقد فاته الحج. "هق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12813 سلیمان بن یسار سے مروی ہے کہ حضرت ابوایوب انصاری (رض) حج کے ارادے سے نکلے حلیٰ کہ جب مکہ کے راستے میں جنگل میں پہنچے تو ان کی سواری گم ہوگئی پھر وہ (تاخیر کی وجہ سے) یوم النحر (دس ذی الحجہ) کو حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس پہنچے اور ان کو سارا ماجرا سنایا تو حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : تم معتمر والے اعمال کرو پھر تم حلال ہوجاؤ گے (چونکہ اس سال حج فوت ہوگیا اب) اگر آئندہ سال حج کرسکو تو حج کرلینا اور جو ہدی کا جانور بآسانی میسر آسکے وہ ساتھ لے آنا۔
مالک، السنن للبیہقی
مالک، السنن للبیہقی
12813- عن سليمان بن يسار أن أبا أيوب الأنصاري خرج حاجا حتى إذا كان بالبادية من طريق مكة أضل رواحله، ثم إنه قدم على عمر بن الخطاب يوم النحر فذكر ذلك له فقال له عمر: إصنع كما يصنع المعتمر ثم قد حللت، فإذا أدركت الحج قابلا فاحجج وأهد ما استيسر من الهدى. "مالك هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12814 سلمان بن یسار سے مروی ہے کہ ھبار بن الاسود نے ان کو بیان کیا کہ وہ یوم النحر کو حضرت عمر (رض) کے پاس قربان گاہ (منیٰ ) میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے امیر المومنین ! ہم سے غلطی ہوگئی ہم اس دن کو (یعنی دس ذی الحجہ کو) عرفہ کا دن سمجھتے رہے ۔ تو حضرت عمر (رض) نے ان کو ارشاد فرمایا : مکہ جاؤ اور بیت اللہ کے سات چکر کاٹو اور صفاومروہ کی سعی کرو اور جو تمہارے ساتھ ہیں وہ بھی یہی اعمال کریں، پھر اگر تمہارے ساتھ ہدی کا جانور ہے تو اس کو (یہاں لاکر) قربان کرو پھر حلق کراؤ یا قصر کراؤ (سرمنڈؤ یا بال چھوٹے کرالو) جب آئندہ سال حج ہو تو حج کرو اور اپنے ساتھ ہدی کا جنور لیتے آؤ، اگر ہدی کا جانور نہ ملے تو تین دن ایام حج میں (یہیں ) روزے رکھو اور سات روزے واپس اپنے گھر جاکر رکھو۔ الصابونی فی الماتین، السنن للبیہقی
12814- عن سليمان بن يسار أن هبار بن الأسود حدثه أنه جاء يوم النحر وعمر بمنحر فقال: يا أمير المؤمنين؛ أخطأنا كنا نرى هذا اليوم يوم عرفة فقال له عمر: اذهب إلى مكة فطف بالبيت سبعا وبين الصفا والمروة ومن معك، ثم انحر هديا إن كان معك، ثم احلقوا أو قصروا وارجعوا فإذا كان حج قابل فحجوا وأهدوا، فمن لم يجد هديا فصيام ثلاثة أيام في الحج وسبعة إذا رجعتم. "الصابوني في المائتين ق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12815 امام مالک (رح) فرماتے ہیں ان کو یہ خبر پہنچی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) حضرت علی بن ابی طالب (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) سے سوال کیا گیا ایک آدمی حالت احرام میں اپنی گھر والی کے ساتھ مرتکب ہو بیٹھا تو اس کا کیا حکم ہے ؟ تو ان حضرات (رض) نے ارشاد فرمایا : اپنے اعمال حج کرتے رہیں حتیٰ کہ حج پورا ہوجائے پھر ان پر آئندہ سال حج ہے اور ساتھ ہی ہدی کا جانور لانا بھی۔ اور حضرت علی (رض) نے یہ بھی فرمایا کہ آئندہ سال حج کے موقع پر دونوں جدا جدا رہیں جب تک کہ حج نہ پورا کرلیں۔ موطا امام مالک کتاب الحج باب الھدی
12815- مالك أنه بلغه أن عمر بن الخطاب وعلي بن أبي طالب وأبا هريرة سئلوا عن رجل أصاب أهله وهو محرم؟ فقالوا: ينفذان لوجههما حتى يقضيا حجهما، ثم عليهم الحج من قابل والهدي، وقال علي بن أبي طالب رضي الله عنه: فإذا أهلا بالحج عام قابل تفرقا حتى يقضيا حجهما
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12816 عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ ان (کے دادا) سے سوال کیا گیا ایک آدمی نے حالت احرام میں اپنی عورت سے مباشرت کرلی تو انھوں نے اس کو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس بھیج دیا۔ اس نے حضرت ابن عمر (رض) سے سوال کیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا : اس کا حج تو باطل (ختم ) ہوگیا۔ آدمی نے پوچھا : کیا وہ بیٹھ جائے (مزید حج کے افعال کرنے سے رک جائے ؟ ) تو حضرت ابن عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : نہیں بلکہ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ نکلتا ریہ اور ان کی طرح کے اعمال بجا لاتا رہے۔ پھر اگر اس کو آئندہ سال حج کا زمانہ مل جائے تو حج کرے اور ہدی ساتھ لائے۔
پھر اس شخص نے یہی سوال حضرت ابن عباس (رض) سے کیا تو انھوں نے بھی حضرت ابن عمر (رض) کی طرح جواب ارشاد فرمایا۔ عمر ابن شعیب کہتے ہیں : میں بھی ان دونوں حضرات کی طرح اپنا قول اختیار کرتا ہوں۔ ابن عساکر۔
پھر اس شخص نے یہی سوال حضرت ابن عباس (رض) سے کیا تو انھوں نے بھی حضرت ابن عمر (رض) کی طرح جواب ارشاد فرمایا۔ عمر ابن شعیب کہتے ہیں : میں بھی ان دونوں حضرات کی طرح اپنا قول اختیار کرتا ہوں۔ ابن عساکر۔
12816- عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أنه سئل عن رجل محرم وقع بامرأته فأرسله إلى عبد الله بن عمر، فذهب فسأله فقال: بطل حجه قال: فيقعد؟ قال: لا بل يخرج مع الناس فيصنع ما يصنعون، فإذا أدركه قابل حج وأهدى، ثم سأل ابن عباس فقال مثل قول ابن عمر قال عمرو: أقول مثل ما قالا. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12817 اسود (رح) سے مروی ہے فرمایا : میں نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا کہ اگر کسی آدمی کا حج فوت ہوجائے (یعنی وقوف عرفہ نہ پاسکے ؟ ) تو حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : عمرہ کرکے حلال ہوجائے اور اس پر آئندہ سال حج لازم ہوگا۔ ابن ابی شیبہ ، السنن للبیہقی
12817- عن الأسود قال: سألت عمر عن رجل فاته الحج، قال: يحل بعمرة وعليه الحج من قابل. "ش ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج فاسد کرنے والی چیزوں کا بیان اور حج فوت ہوجانے کے احکام
12818 حارث بن عبداللہ بن ابی ربیعہ سے مروی ہے فرماتے ہیں : حضرت عمر (رض) کے پاس ایام تشریق کے درمیان میں ایک آدمی آیا اور اس نے پوچھا کہ اس سے حج نکل گیا ہے تو میں نے آپ (رض) کو فرماتے ہوئے سنا : بیت اللہ کا طواف کر اور صفا مروہ کی سعی کر اور تجھ پر آئندہ سال حج لازم ہے۔ السنن للبیہقی
12818- عن الحارث بن عبد الله بن أبي ربيعة قال: سمعت عمر وجاءه رجل في وسط أيام التشريق وقد فاته الحج فقال عمر: طف بالبيت وبين الصفا والمروة وعليك بالحج من قابل. "ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮১৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاحصار۔۔۔حج سے روکنے والے افعال
12819 عبداللہ بن جعفر (طیار) کے آزاد کردہ غلام ابواسماء سے مروی ہے کہ وہ اپنے آقا عبداللہ بن جعفر ک ساتھ تھے۔ وہ عبداللہ بن جعفر (رض) کے ساتھ مدینے سے نکلے تو راستہ میں مقام سقیا پر ان کا گزر حسین بن علی (رض) پر ہوا وہ اس مقام پر پہنچ کر بیمار پڑگئے تھے۔ عبداللہ بن جعفر ان کے پاس ٹھہر گئے (اور تیمارداری میں مشغول ہوگئے) حتیٰ کہ جب ان کو اپنا حج فوت ہوجانے کا ڈر ہوا تب وہ وہاں سے نکلے اور علی بن ابی طالب اور اسماء بنت عمیس (رض) کو (جو کہ حج کے ارادے سے نکلے تھے) نے اپنے سر کی طرف اشارہ کیا تو حضرت علی (رض) نے حکم دیا اور حضرت حسین (رض) کے سر کے بال مونڈدیئے گئے پھر اسی سقیا مقام سے دوسرے آدمی کو بھیجا اس نے جاکر حضرت حسین (رض) کی طرف سے اونٹ قربان کیا۔ موطا امام مالک، السنن للبیہقی
12819- عن أبي أسماء مولى عبد الله بن جعفر أنه كان مع عبد الله بن جعفر فخرج معه من المدينة فمروا على الحسين بن علي وهو مريض بالسقيا فأقام عليه عبد الله بن جعفر حتى إذا خاف الفوات خرج وبعث إلى علي بن أبي طالب وأسماء بنت عميس وهما بالمدينة فقدما عليه، ثم إن حسينا أشار إلى رأسه فأمر علي برأسه فحلق ثم نسك عنه بسقيا فنحر عنه بعيرا. "مالك هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৮২০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاحصار۔۔۔حج سے روکنے والے افعال
12820 حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے ، فرماتے ہیں (حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کے سفر مبارک میں جب ہدی کے جانور وادی ثنیہ کے قریب پہنچنے والے تھے کہ مشرکین آڑے آگئے اور انھوں نے ہدی کے اونٹوں کے منہ پھیر دیئے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو وہیں نحر فرما دیا جہاں مشرکوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو روکا تھا اور وہ مقام حدیبیہ تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلق کرایا (سرمنڈایا) لوگوں کو اس پر بہت افسوس ہوا آپ کی اتباع میں اور لوگوں نے بھی سرمنڈالیے جبکہ دوسرے لوگ سر منڈانے سے رکے رہے اور کہتے لگے : شایدہم بیت اللہ کے طواف کو جاسکیں۔ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک محلقین (سرمنڈانے والوں) پر رحم فرمائے، اللہ پاک محلقین پر رحم فرمائے، اللہ پاک محلقین پر رحم فرمائے۔
مصنف ابن ابی شیبہ
مصنف ابن ابی شیبہ
12820- عن ابن عمر قال: لما كان الهدي دون الجبال التي تطلع على وادي الثنية عرض له المشركون، فردوا وجوه بدنه فنحررسول الله صلى الله عليه وسلم حيث حبسوه وهي الحديبية، وحلق وتأسى به ناس فحلقوا وتربص آخرون، قالوا: لعلنا نطوف بالبيت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رحم الله المحلقين، قيل: والمقصرين قال: رحم الله المحلقين ثلاثا. "ش".
তাহকীক: