কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১১৭০ টি

হাদীস নং: ১২৭৮১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12781 یحییٰ بن سعید سے مروی ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کی خدمت میں آیا اور ان سے ٹڈی کے بارے میں سوال کیا جو اس سے حالت احرام میں قتل ہوگئی تھی۔ حضرت عمر (رض) نے کعب (رض) کو فرمایا : آؤ ہم فیصلہ کریں۔ حضرت کعب (رض) نے فرمایا : ایک درہم صحیح ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تو دراہم تیرے پاس ہیں۔ پھر فرمایا : ایک کھجور ٹڈی سے بہتر ہے۔ مالک ابن ابی شیبہ نے اس کو ابراہیم بن کعب والا سود عن عمر کے طریق سے نقل کیا ہے۔
12781- عن يحيى بن سعيد أن رجلا جاء إلى عمر فسأله عن جرادة قتلها وهو محرم، فقال

عمر لكعب: تعال نحكم فقال كعب: درهم، فقال عمر: إنك لتجد الدراهم، لتمرة خير من جرادة. "مالك" ورواه "ش" من طريق إبراهيم بن كعب والأسود عن عمر.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12782 محمد بن سیرین سے مروی ہے کہ ایک آدمی عمر بن خطاب (رض) کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا : میں اور میرا ایک ساتھی ہم دونوں اپنے گھوڑوں پر فلاں گھاٹی تک مقابلہ بازی کررہے تھے۔ ہم کو ایک ہرن مل گئی حالانکہ ہم محرم تھے پر ہم نے اس کا شکار کرلیا۔ اب اس میں آپ کا کیا خال ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک شخص کو فرمایا : آؤ ہم اس کا فیصلہ کریں۔ چنانچہ دونوں نے ایک بکری کا فیصلہ کیا ۔ چنانچہ آدمی یہ کہتا ہوا چلا گیا : یہ امیر المومنین ہیں جو ایک ہرن میں فیصلہ نہیں کرسکتے اس کے لیے دوسرا آدمی بلانا پڑتا ہے۔ پھر اس کے ساتھ مل کر فیصلہ کرتے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے اس کا قول سن لیا۔ چنانچہ اس کو بلایا اور اس سے پوچھا : کیا تو سورة مائدہ پڑھتا ہے ؟ پھر فرمایا : کیا تو اس کو جانتا ہے جس نے میرے ساتھ فیصلہ میں شرکت کی ؟ اگر تو بتاتا کہ تو یہ سورت پڑھتا ہے تو میں تجھے ایسی مار مارتا کہ تجھے پتہ چل جاتا۔ پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یحکم بہ ذوا عدل منکن، اور یہ عبدالرحمن بن عوف ہیں۔ السنن للبیہقی
12782- عن محمد بن سيرين أن رجلا جاء إلى عمر بن الخطاب فقال: إني أجريت أنا وصاحب لي فرسين نستبق إلى ثغرة ثنية فأصبنا ظبيا ونحن محرمان فماذا ترى؟ فقال عمر لرجل إلى جنبه: تعال حتى نحكم أنا وأنت فحكما عليه بعنز فولى الرجل وهو يقول: هذا أمير المؤمنين لا يستطيع أن يحكم في ظبي حتى دعا رجلا فحكم معه فسمع عمر قول الرجل فدعاه فسأله، هل تقرأ سورة المائدة؟ قال: فهل تعرف الرجل الذي حكم معي؟ فقال: لو أخبرتني أنك تقرأ سورة المائدة لأوجعتك ضربا، ثم قال: إن الله يقول في كتابه: {يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ} ، وهذا عبد الرحمن بن عوف. "هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12783 اسلم سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے درختوں کے پاس بیٹھے ہوئے خوشبو محسوس کی تو پوچھا : یہ خوشبو کس سے آرہی ہے ؟ معاویہ بن ابی سفیان نے عرض کیا : امیر المومنین ! مجھ سے آرہی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میری جان کی قسم تجھی سے آرہی ہوگی، حضرت معاویہ (رض) بولے : ام حبیبہ نے مجھے لگائی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں تجھے سختی سے تاکید کرتا ہوں کہ تو واپس جاکر ضرور غسل کرکے آ۔ مالک
12783- عن أسلم أن عمر وجد ريح طيب وهو بالشجرة فقال: ممن ريح هذا الطيب؟ فقال معاوية بن أبي سفيان: مني يا أمير المؤمنين فقال عمر: منك لعمري، فقال معاوية: إن أم حبيبة طيبتني، فقال عمر: عزمت عليك لترجعن فلتغسلنه. "مالك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12784 صلت بن زبید اپنے گھر کے کئی افراد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے خوشبو محسوس فرمائی اور ان کے برابر میں کثیر بن صلت بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کس سے یہ خوشبو پھوٹ رہی ہے ؟ کثیر بولے مجھ سے میں نے اپنے سر میں (خوشبودار) دوا لگائی ہے اور میرا ارادہ ہے کہ میں حلق کرالوں گا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جا پانی لے کر سے سے اس خوشبو کو رگڑ کر دھودے حتیٰ کہ تیرا سر صاف ہوجائے۔ چنانچہ انھوں نے تعمل ارشاد فرمائی۔ مالک، السنن للبیہقی
12784- عن الصلت بن زبيد عن غير واحد من أهله أن عمر بن الخطاب وجد ريح طيب وهو بالشجرة وإلى جنبه كثير بن الصلت، فقال عمر: ممن ريح هذا الطيب؟ فقال كثير: مني لبدت رأسي وأردت أن أحلق فقال عمر: فاذهب إلى شربة فادلك منها رأسك حتى تنقيك ففعل. "مالك ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12785 جریر الجبلی سے مروی ہے کہ ہم تلبیہ کہتے ہوئے نکلے ۔ میں نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس کے ساتھ پرندہ تھا میں نے اس سے اس کو خرید لیا اور ذبح کرلیا حالانکہ میں محرم تھا۔ لیکن میں اپنا حرام بھول گیا تھا۔ پھر میں عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں آیا اور ان کو یہ ماجرا عرض کیا۔ انھوں نے فرمایا : دو معتبر لوگوں کے پاس جاؤ وہ تمہارے متعلق فیصلہ کریں گے۔ چنانچہ میں عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک (رض) کے پاس آیا اور انھوں نے میرے لیے بھورے مینڈھے کا فیصلہ فرمایا۔

ابن سعد، السنن للبیہقی
12785- عن جرير البجلي قال: خرجنا مهلين فوجدت أعرابيا معه طير فابتعته منه فذبحته وأنا ناس لإهلالي فأتيت عمر بن الخطاب فذكرت ذلك له فقال: ائت ذوي عدل فليحكما عليك فأتيت عبد الرحمن بن عوف وسعد بن مالك فحكما علي تيسا أعفر. "ابن سعد ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12786 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے خرگوش میں بکری کا چھوٹا بچہ تجویز فرمایا۔

ابوعبید، السنن للبیہقی
12786- عن عمر أنه قضى في الأرنب بحلان. "أبو عبيد ق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12787 قبیصۃ بن جابر الاسدی سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج کے ارادے سے نکلے، ہم حالت احرام میں تھے۔ ہمارا اس بات میں جھگڑا ہوگیا کہ ہرن اور گھوڑے میں سے کون زیادہ تیز دوڑ سکتا ہے ؟ ہم اسی گفتگو میں محو تھے کہ ایک ہرن ہمارے سامنے ظاہر ہوگیا۔ ہم میں سے ایک آدمی نے اس کو پتھر مارا اور پتھر سیدھا اس کے سر پر لگا، ہرن سر کے بل گرا اور مرکر ہمارے ہاتھوں میں آگیا۔ جب ہم مکہ پہنچے تو حضرت عمر (رض) کے پاس پہنچے میرے ساتھی نے یہ سارا قصہ حضرت عمر (رض) کو سنایا۔ حضرت عمر (رض) نے اس سے پوچھا کہ کیسے قتل کیا جان بوجھ کر یا بھول چوک میں قتل ہوگیا۔ آدمی بولا : میں نے صرف نشانے کا ارادہ کیا تھا میرا ارادہ قتل کرنے کا نہیں تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عمد اور خطا مشترک ہوگئے (جان بوجھ کر بھی ہے اور غلطی سے بھی ہے) پھر حضرت عمر (رض) اپنے برابر میں بیٹھے ایک آدمی کی طرف متوجہ ہوئے اور کچھ دیر ان سے بات چیت فرمائی۔ پھر میرے ساتھی کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ایک بکری لو اس کو ذبح کرو، اس کا گوشت صدقہ کردو، اس کا چمڑا کسی کو مشکیزہ بنانے کے لیے دیدو۔ چنانچہ جب ہم آپ کے پاس سے نکلے تو میں اپنے ساتھی کی طرف متوجہ ہو کر بولا : او عمر بن خطاب سے مسئلہ پوچھنے والے ! ابن خطاب کا فتویٰ اللہ سے نہیں بچا سکتا۔ اللہ کی قسم عمر کو تو کچھ پتہ ہی نہیں حتیٰ کہ اپنے برابر والے سے سارا مسئلہ پوچھا ہے۔ تو ایسا کر کہ اپنی سواری (اونٹ) کو نحر کردے اور اس کو صدقہ کردے۔ یوں الہ کے شعائر کی تعظیم بجا لا۔ ایک جاسوس نے یہ بات سن کر حضرت عمر (رض) کو سنادی ۔ چنانہ مجھے کچھ پتہ ہی نہیں چلا سوائے اس کے کہ حضرت عمر (رض) مجھے درے کے ساتھ مارے جارہے ہیں۔ پھر فرمایا : اللہ تیرا ناس کرے تو فتویٰ بتانے پر حد سے نکلتا ہے۔ محترم جان کو قتل کرتا ہے اور پھر یہ باتیں بناتا ہے کہ اللہ کی قسم عمر کو کچھ پتہ ہی نہیں حتیٰ کہ اس نے اپنے ساتھی سے سوال کیا ہے۔ کیا تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھتا یحکم بہ ذوا عدل منکم۔ پھر حضرت عمر (رض) نے مجھے کپڑوں سے پکڑ لیا میں (ڈر کر) بولا امیر المومنین ! میں اپنی جان آپ کے لیے حلال نہیں کرتا جس کو اللہ نے آپ پر حرام کررکھا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر (رض) نے مجھے چھوڑ دیا۔ پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : میں تجھے جوان اور فصیح زبان اور کشادہ سینہ والا دیکھتا ہوں۔ آدمی میں دس اخلاق ہوں اور نواچھے ہوں لیکن ایک خراب ہو تو وہ ایک نو اچھے اخلاق کو بگاڑ دیتا ہے۔ پس تو اپنی جانی لغزشوں سے بچ۔ الجامع لعبد الرزاق، السنن للبیہقی
12787- عن قبيصة بن جابر الأسدي قال: خرجنا حجاجا فكثر مراؤنا ونحن محرمون أيهما أسرع شدا الظبي أم الفرس؟ فبينما نحن كذلك إذا سنح لنا ظبي فرماه رجل منا بحجر فما أخطأ خششاءه فركب ردعه فقتله فسقط في أيدينا، فلما قدمنا مكة انطلقنا إلى عمر فقص صاحبي عليه القصة فسأله عمر كيف قتله عمدا أو خطأ؟ فقال: لقد تعمدت رميه وما أردت قتله، فقال عمر: لقد شرك العمد الخطأ، ثم التفت إلى رجل إلى جنبه فكلمه ساعة، ثم أقبل على صاحبي فقال له: خذ شاة من الغنم فأهرق دمها وتصدق بلحمها واسق إهابها سقاء فلما خرجنا من عنده أقبلت على الرجل فقلت: أيها المستفتي عمر بن الخطاب إن فتيا ابن الخطاب لن تغنى عنك من الله شيئا، والله ما علم عمر حتى سأل الذي إلى جنبه، فانحر راحلتك فتصدق بها وعظم شعائر الله، فانطلق ذو العوينتين2 إلى عمر فنماها إليه، فما شعرت إلا به يضرب بالدرة علي ثم قال: قاتلك الله تتعدى الفتيا وتقتل الحرام، وتقول والله ما علم عمر حتى سأل الذي إلى جنبه، أما تقرأ كتاب الله فإن الله تعالى يقول: {يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ} ثم أخذ بمجامع ردائي فقلت يا أمير المؤمنين، إني لا أحل لك مني أمرا حرمه الله عليك، ثم أرسلني ثم أقبل علي فقال: إني أراك شابا فصيح اللسان فسيح الصدر وقد يكون في الرجل عشرة أخلاق: تسعة حسنة وواحدة سيئة فيفسد الخلق السيء التسعة الصالحة، فاتق عثرات الشباب. "عب هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12788 عبداللہ بن عمار سے مروی ہے ، کہتے ہیں کہ ہم معاذ بن جبل اور کعب احبار کے ساتھ چند لوگوں کی جماعت بیت المقدس سے عمرہ کا احرام باندھ کر نکلے ۔ جب ہم راستے میں تھے اور میں آگ پر ہاتھ سینک رہا تھا کہ وہاں سے ٹڈیوں کا ایک غول گزرا ایک آدمی نے دو ٹڈیاں مار ڈالیں اور اپنا احرام بھول گیا۔ پھر اس کو اپنا احرام یاد آتا تو ٹڈیوں کو پھینک دیا ۔ جب ہم مدینے سے داخل ہوئے تو ہم لوگ حضرت عمر (رض) کے پاس حاضر ہوئے اور میں بھی ساتھ تھا۔ حضرت کعب احبار (رح) نے حضرت عمر (رض) کو سارا قصہ سنایا دو ٹڈیوں کو مارنے کا۔ حضرت عمر (رض) نے کعب احبار سے پوچھا حمیری لوگ ٹڈیوں کو پسند کرتے ہیں، تم ہی بتاؤ کتنا اس کا بدلہ ہونا چاہیے ؟ کعب بولے دو درہم ۔ حضرت عمر (رض) (خوشی سے) بولے : واہ دو درہم تو سو ٹڈیوں سے بڑھ کر ہیں۔ خیر جو تو نے سوچا ہے اسی پر عمل کرلے۔ الشافعی، السنن للبیہقی
12788- عن عبد الله بن عمار أنه أقبل مع معاذ بن جبل وكعب الأحبار في أناس محرمين من بيت المقدس بعمرة حتى إذا كنا ببعض الطريق وكنت على نار نصطلي، مرت به رجل من جراد فأخذ جرادتين فقتلهما ونسى إحرامه، ثم ذكر إحرامه فألقاهما فلما قدمنا المدينة دخل القوم على عمر، ودخلت معهم فقص كعب قصة الجرادتين على عمر قال عمر: إن حمير تحب الجراد ما فعلت في نفسك؟ قال: درهمين قال: بخ درهمان خير من مائة جرادة افعل ما فعلت في نفسك. "الشافعي ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৮৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12789 (مسند عثمان (رض)) عبدالرحمن بن حاطب سے مروی ہے کہ انھوں نے عثمان (رض) کے ساتھ ایک قافلہ کی معیت میں عمرہ کیا۔ حضرت عثمان (رض) کو ایک پرندہ ھدیہ کیا گیا۔ آپ (رض) نے اہل قافلہ کو وہ پرندہ کھانے کے لیے دیدیا اور خود کھانے سے انکار کردیا۔ حضرت عمرو بن العاص نے حضرت عثمان (رض) کو فرمایا : کیا ہم وہ چیز کھائیں جس کو آپ خود نہیں کھاتے۔ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : اس کے اندر میں تمہارے مثل نہیں ہوں۔ کیونکہ یہ میرے لیے شکار کیا گیا ہے اور میرے نام سے ہدیہ کیا گیا ہے۔

الدارقطنی فی السنن، السنن للبیہقی
12789- "مسند عثمان رضي الله عنه" عن عبد الرحمن بن حاطب أنه اعتمر مع عثمان في ركب فأهدي له طائر فأمرهم بأكله، وأبى أن يأكله، فقال له عمرو بن العاص: أنأكل مما لست منه آكلا، فقال: إني لست في ذاكم مثلكم، إنما أصيد لي وأصيب باسمي. "قط ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12790 عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے مروی ہے کہ میں نے عثمان بن عفان (رض) کو عرج مقام میں دیکھا۔ آپ (رض) گرمی کے زمانہ میں حالت احرام میں تھے۔ اپنا چہرہ آپ (رض) نے ار جوانی چادر کے ساتھ ڈھانپ رکھا تھا۔ پھر آپ کی خدمت میں ایک شکار کا گوشت پیش کیا گیا۔ آپ (رض) نے اپنے اصحاب کو فرمایا : تم لوگ اس کو کھالو ۔ انھوں نے کہا : آپ نہیں کھائیں گے تو ہم بھی کھانے والے نہیں۔ تب حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ یہ میرے لیے شکار کیا گیا ہے۔

مالک ، الشافعی ، السنن للبیہقی
12790- عن عبد الله بن عامر بن ربيعة قال: رأيت عثمان بن عفان بالعرج1 وهو محرم في يوم صائف قد غطى وجهه بقطيفة أرجوان2 ثم أتي بلحم صيد، فقال لأصحابه: كلوا فقالوا: لا نأكل إلا أن تأكل أنت، فقال: إني لست كهيئتكم إنما صيد من أجلي. "مالك والشافعي ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12791 عثمان (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے ام حبین (گرگٹ کے مشابہ جانور) میں بکری کا چھوٹا بچہ (بحلان) طے فرمایا۔ السنن للبیہقی
12791- عن عثمان أنه قضى في أم حبين بحلان من الغنم. "ق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12792 قاسم سے مروی ہے کہ عثمان بن عفان (رض) اور زید بن ثابت (رض) اور مروان بن الحکم حالت احرام میں اپنے مونہوں کو ڈھانپ لیتے تھے۔ الشافعی، السنن للبیہقی
12792- عن القاسم أن عثمان بن عفان وزيد بن ثابت ومروان بن الحكم كانوا يخمرون وجوههم وهم حرم. "الشافعي ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12793 (مسند علی (رض)) عبداللہ بن الحارث بن نوفل سے مروی ہے کہ حضرت عثمان (رض) ۔ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مکہ تشریف لائے تو گوشت کا سالن آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور یہ گوشت چکور پرندے کا تھا جس کو اہل پانی نے شکار کیا تھا پھر ہم نے اس کو نمک اور پانی میں پکالیا تھا۔ پھر اس کو عثمان (رض) اور ان کے ہمراہیوں کے پاس لے کر حاضر ہوئے تھے۔ اولاً حضرت عثمان (رض) کھانے سے رکے اور ارشاد فرمایا : یہ ایسا شکار ہے جس کا شکار ہم نے نہیں کیا اور نہ اس کو شکار کرنے کا ہم نے حکم دیا۔ اس کو قوم حل (غیر) حالت احرام والی قوم نے شکار کیا ہے اور انھوں نے اس کو ہمیں کھانے کے لیے پیش کیا ہے۔ لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پھر حضرت عثمان (رض) نے وہ کھانا حضرت علی (رض) کی خدمت میں بھیج دیا اور لے جانے والے نے حضرت عثمان (رض) کی بات بھی حضرت علی (رض) کے گوش گزار کی۔ جس کو سن کر حضرت علی (رض) غضب آلود ہوگئے اور فرمایا : میں ہر اس آدمی کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس وقت حاضر تھا جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں نیل گائے کی ران پیش کی گئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ہم حالت احرام والی قوم ہیں تم یہ گوشت ابل حل کو کھلا دو ۔ حضرت علی (رض) کی یہ بات سن کر بارہ آدمیوں نے اس کی گواہی دی ۔ پھر حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : میں ہر اس شخص کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں جو اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھا جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں شتر مرغ کا انڈہ پیش کیا گیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم محرم قوم ہیں یہ اہل حل کو کھلا دو ۔ حضرت علی (رض) کی بات سن کر پہلے والوں کے علاوہ بارہ اور آدمیوں نے گواہی دی کہ ہاں ایسا سچ ہے۔ یہ سن کر حضرت عثمان (رض) کھانے سے اٹھے اور اپنی سواری پر جا بیٹھے اور اس کھانے کو اہل ماء ہی نے کھایا جو اہل حل تھے۔

حلیۃ الاولیاء ، ابن داؤد، ابن جریر، الطحاوی، مسند ابی یعلی، السنن للبیہقی
12793- "مسند علي رضي الله عنه" عن عبد الله بن الحارث بن نوفل قال: أقبل عثمان إلى مكة فاستقبلت بقديد فاصطاد أهل الماء حجلا فطبخناه بماء وملح فقدمناه إلى عثمان وأصحابه فأمسكوا، فقال عثمان: صيد لم نصده ولم نأمر بصيده، اصطاده قوم حل فأطعموناه فما بأس به، فبعث إلى علي فجاء فذكر له، فغضب علي وقال: انشد رجلا شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم حين أتى بقائمة حمار وحش فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا قوم حرم فأطعموه أهل الحل فشهد اثنا عشر رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال علي: أنشد الله رجلا شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم حين أتى ببيض النعام فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنا قوم حرم أطعموه أهل الحل فشهد دونهم من العدة من الاثنى عشر، قال: فثنى عثمان وركه من الطعام فدخل رحله وأكل الطعام أهل الماء. "حل د وابن جرير وصححه الطحاوي ع هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12794 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک شکار کا گوشت لایا گیا تو آپ چونکہ حالت احرام میں تھے اس لیے آپ نے اس کو نہیں کھایا۔

مسند احمد، مسند ابی، الطحاوی
12794- عن علي أتى النبي صلى الله عليه وسلم لحم صيد وهو محرم فلم يأكله. "حم ع والطحاوي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12795 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا شتر مرغ کے انڈوں کو اگر کوئی توڑ دے تو تم نر اونٹ کو اپنی اونٹنیوں پر چھوڑو پھر جب ان انٹنیوں کا حمل ظاہر ہوجائے تو تم نے جس قدر انڈے توڑے ہیں اس قدر بچے اونٹنیوں کے اللہ کی راہ میں ہدیہ ہیں، کہو اور یہ بھی کہو لیکن ان کی ضمان مجھ پر نہیں ہوگی، جو بچے صحیح ہوں وہ تو ٹھیک ہیں اور جو حمل خراب ہوجائیں تو انڈے بھی خراب ہوتے ہیں (اس لیے ان کا وبال مجھ پر نہ ہو)

حضرت معاویہ (رض) نے یہ فیصلہ سن کر بہت تعجب کا اظہار فرمایا۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : معاویہ (رض) کو کیوں تعجب ہوا یہ فیصلہ تو ایسا ہی ہے جیسے بازار میں انڈے بیچے اور خریدے جاتے ہیں اور صدقہ بھی کیے جاتے ہیں۔ مسدد
12795- عن ابن عباس قال: قال علي في بيض النعام يصيبه المحرم تحمل الفحل على إبلك، فإذا تبين لك لقاحها سميت عدد ما أصبت من البيض فقلت: هذا هدي ليس ضمانها عليك فما صلح من ذلك صلح وما فسد فليس عليك كالبيض منه ما يصلح ومنه ما يفسد فعجب معاوية من قضاء علي فقال ابن عباس: فلم تعجب معاوية؟ ما هو إلا ما يباع به البيض في السوق ويتصدق. "مسدد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12796 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے منع فرمایا ہے کہ تم حالت احرام میں شکار کا گوشت کھاؤ۔ ابن مردویہ
12796- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن تأكل لحم صيد وأنت محرم. "ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12797 حضرت علی (رض) سے مروی ہے، کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حالت احرام میں شکار کا گوشت ہدیہ کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس کردیا۔ ابن مردویہ
12797- عن علي أن النبي صلى الله عليه وسلم أهدي له لحم صيد وهو محرم. فرده. "ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12798 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدیہ میں شکار کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھانے سے منع فرمادیا اور ارشاد فرمایا : میں حالت احرام میں اس کو نہیں کھا سکتا۔ ابن مردویہ
12798- عن علي قال أهدي للنبي صلى الله عليه وسلم لحم صيد فأبى أن يأكله، وقال: لا آكله وأنا محرم. "ابن مردويه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৯৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12799 حضرت علی (رض) سے مروی ہے، فرمایا : جس نے حالت احرام میں اپنی بیوی کو بوسہ دیا تو وہ (ایک جانور کا) خون بہائے۔ السنن للبیہقی

روایت مذکورہ بقول امام بیہقی (رح) کے منقطع ہے۔
12799- عن علي قال: من قبل امرأته وهو محرم فليهرق دما. "ق" وقال منقطع.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮০০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ محرم کے شکار حلال نہیں ہے
12800 عبداللہ بن ابی الحارث بن نوفل سے مروی ہے فرمایا : حضرت عثمان بن عفان (رض) نے حج کیا تو حضرت علی (رض) نے بھی ان کے ساتھ حج کیا۔ حضرت عثمان (رض) کے پاس ایسے شکار کا گوشت پیش کیا گیا جس کو حلال بندہ نے شکار کیا تھا تو حضرت عثمان (رض) نے اس کو کھالیا لیکن حضرت علی (رض) نے نہیں کھایا تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! ہم نے اس کا شکار کیا ہے اور نہ اس کا حکم کیا ہے حتیٰ کہ ہم نے اشارہ بھی نہیں کیا۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا :

وحرم علیکم صید البر مادمتم حرما

اور تم پر خشکی کا شکار حرام کردیا گیا جب تک کہ تم حالت احرام میں ہو۔ ابن جریر
12800- عن عبد الله بن الحارث بن نوفل قال: حج عثمان بن عفان فحج علي معه، فأتي عثمان بلحم صيد صاده حلال فأكل منه ولم يأكله علي فقال عثمان: والله ما صدنا ولا أمرنا ولا أشرنا، فقال علي: وحرم عليكم صيد البر ما دمتم حرما. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক: