কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৭০ টি
হাদীস নং: ১২৭৬১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ النفر۔۔۔کوچ کرنا
12761 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے ، فرمایا : جس نے کوچ سے قبل اپنا سامان آگے بھیج دیا اس کا حج نہیں ہوا۔ ابن ابی شیبہ
12761- عن عمر قال: من قدم ثقله2 قبل النفر فلا حج له. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف الوداع
12762 (مسند عمر (رض)) ابن عمر (رض) سے مروی ہے ، فرمایا میں نے منیٰ میں حضرت عمر (رض) سے فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو ! کل (یہاں سے) کوچ ہوگا، پس کوئی شخص واپس نہ جائے بیت اللہ کا طواف کیے بغیر، کیونکہ آخری عمل حج میں طواف بیت اللہ ہے۔
مالک، الشافعی، ابن ابی شیبہ، مسند ابی یعلی، السنن للبیہقی
مالک، الشافعی، ابن ابی شیبہ، مسند ابی یعلی، السنن للبیہقی
12762- "مسند عمر رضي الله عنه" عن ابن عمر قال: سمعت عمر بمنى يقول: أيها الناس، إن النفر غدا، فلا ينصرف أحد حتى يطوف بالبيت فإن آخر النسك الطواف بالبيت. "مالك والشافعي ش ع ق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف الوداع
12763 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا : منیٰ کے بعد آخری عمل تمہارا بیت اللہ کا طواف ہونا چاہیے اور بیت اللہ کے طواف میں آخری عمل حجراسود (کا بوسہ) ہونا چاہیے۔ ابن ابی شیبہ
12763- عن عمر قال: ليكن آخر عهدكم بمنى البيت، وليكن آخر عهدكم من البيت الحجر.
"ش".
"ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف الوداع
12764 عطاء اور طاؤ وں سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) اس شخص کو واپس لوٹا دیتے تھے جو واپس جارہا ہوتا اور اس کا آخری عمل بیت اللہ (کا طواف) نہ ہوتا۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12764- عن عطاء وطاوس أن عمر كان يرد من خرج ولم يكن آخر عهده بالبيت. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف الوداع
12765 یحییٰ بن سعید سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایک آدمی کو مر الظہران سے واپس کیا جس نے طواف وداع نہیں کیا تھا۔ مالک، الشافعی، السنن للبیہقی۔
12765- عن يحيى بن سعيد أن عمر بن الخطاب رد رجلا من مر الظهران1 لم يكن ودع البيت. "مالك والشافعي ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12766: ام سلمہ (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے طواف الخروج (طواف وداع) نہیں کیا تھا تو انھوں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب نماز کھڑی ہوجائے تو وہ نمازیوں کے پیچھے سے کعبۃ اللہ کا طواف کرلیں۔ چنانچہ جب نماز کھڑی ہوگئی تو انھوں نے اونٹ پر سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے کعبۃ اللہ کا طواف کیا ۔ النسائی
12766- عن أم سلمة انها لم تكن طافت طواف الخروج فقالت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم: فأمرها أن تطوف إذا أقيمت الصلاة من وراء الناس، فلما أقيمت الصلاة طافت من وراء الناس على بعير. "ن".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12767 (مسند ابی بکر (رض)) میمون بن مہران سے مروی ہے کہ ایک اعرابی حضرت ابوبکر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے ایک شکار قتل کردیا ہے حالانکہ میں احرام کی حالت میں تھا۔ آپ اس کا مجھ پر کیا بدلہ دیکھتے ہیں ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت ابی بن کعب سے جو آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ارشاد فرمایا : آپ اس میں کیا (بدلہ) دیکھتے ہیں ؟ (اتنے میں) اعرابی (درمیان میں) بول پڑا کہ میں آپ کی خدمت میں آیا تھا اور آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلیفہ ہیں تاکہ آپ سے سوال کروں۔ اور آپ خود کسی اور سے سوال کررہے ہیں ! حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : تجھے کیوں برا لگ رہا ہے ؟ (حالانکہ) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : بحکم بہ ذواعدل منکم۔ اس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر آدمی کریں اس وجہ سے میں نے اپنے ساتھی سے مشورہ کیا تاکہ ہم کسی بات پر متفق ہوجائیں تو اس کا تجھے حکم کردیں۔ عبد بن حمید، ابن ابی حاتم
12767- "مسند أبي بكر الصديق رضي الله عنه" عن ميمون ابن مهران أن أعرابيا أتى أبا بكر فقال: قتلت صيدا وانا محرم، فما ترى علي من الجزاء؟ فقال أبو بكر لأبي بن كعب وهو جالس عنده: ما ترى فيها؟ فقال الأعرابي: أتيتك وأنت خليفة رسول الله صلى الله عليه سلم أسألك، فإذا أنت تسأل غيرك فقال أبو بكر: وما تنكر؟ يقول الله {يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ} ، فشاورت صاحبي حتى إذا اتفقنا على أمر أمرناك به. "عبد بن حميد وابن أبي حاتم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12768 (مسند عمر (رض)) جابر بن عبداللہ (رض) سے مروی ہے، وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ انھوں نے اس کو مرفوعاً (بواسطہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے) بیان کیا کہ انھوں نے بجو میں جس کو محرم مار دے تو ایک بکری کا فیصلہ فرمایا ۔ اور خرگوش میں بکری کا بچہ (سال سے کم والا) اور جنگلی چوہے میں چوتھے ماہ کا بکری کا بچہ ، اور ہرن میں مینڈھا۔
مالک ، الشافعی، مصنف عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ، ابوعبید فی الغریب، مسند ابی یعلی، الکامل لا بن عدی، ابن مردویہ، السنن للبیہقی رجالہ ثقات، والصحیح وقفہ، ابوداؤد۔
امام بیہقیں نے اس کو صحیح حدیث قرار دیا ہے لیکن موقوف ہونا فرمایا ہے۔
مالک ، الشافعی، مصنف عبدالرزاق، ابن ابی شیبہ، ابوعبید فی الغریب، مسند ابی یعلی، الکامل لا بن عدی، ابن مردویہ، السنن للبیہقی رجالہ ثقات، والصحیح وقفہ، ابوداؤد۔
امام بیہقیں نے اس کو صحیح حدیث قرار دیا ہے لیکن موقوف ہونا فرمایا ہے۔
12768- "مسند عمر رضي الله عنه" عن جابر بن عبد الله عن عمر بن الخطاب قال ولا أراه إلا قد رفعه، أنه حكم في الضبع يصيبه المحرم شاة، وفي الأرنب عناق، وفي اليربوع جفرة1 وفي الظبي كبش. "مالك والشافعي عب ش وأبو عبيد في الغريب ع عد وابن مردويه هق - ورجاله ثقات - قال "ق" - والصيحح وقفه - ط"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৬৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12769 حضرت عمر بن خطاب (رض) سے مروی ہے کہ انھوں نے ذوالحلیفہ میں خوشبو محسوس کی۔ پوچھا : یہ خوشبو کس سے آرہی ہے ؟ حضرت معاویہ (رض) نے عرض کیا : مجھ سے آرہی ہے اے امیر المومنین ! حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تجھ سے آرہی ہے میری عمر کی قسم ! معاویہ (رض) بولے : مجھے (میری بہن) ام المومنین ام حبیبہ نے لگائی ہے ان کا خیال ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کے احرام باندھنے (تلبیہ پڑھنے) کے وقت لگائی تھی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : جا اور اس سے قسم دے کر پوچھ کہ اس خوشبو کو (لگانے کے بعد) دھویا نہیں تھا۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : حاجی تو میلے کچیلے پراگندہ بال ہوتے ہیں مسند احمد ، ابن ابی شیبہ، ابن ابی شیبہ میں (خانی سمعت کیونکہ میں نے) اسے آخر تک کے الفاظ نہیں ہیں اور اس کے رجال صحیح کے رجال ہیں سوائے اس کے سلیمان ابن سیار نے عمر (رض) سے سماعت نہیں کی (البزار) نے اس کو پورا نقل کیا ہے مگر اس میں ابراہیم بن یزید خوزی متروک راوی ہے۔
12769- عن عمر بن الخطاب أنه وجد ريح طيب بذي الحليفة فقال: ممن هذا الطيب؟ فقال معاوية: مني يا أمير المؤمنين فقال: منك لعمري قال: طيبتني أم حبيبة، وزعمت أنها طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند إحرامه، قال: اذهب فاقسم عليها لما غسلته فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الحاج الشعث التفل. "حم ش" بدون فإني سمعت إلى آخره ورجاله رجال الصحيح إلا أن سليمان بن يسار لم يسمع من عمر. "والبزار" بتمامه وسنده ومتصل إلا أن فيه إبراهيم بن يزيد الخوزي متروك.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12770 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا : شتر مرغ کے انڈے (کو توڑ دینے) میں اس کی قیمت ہے۔ جس کو صدقہ کرنا پڑے گا۔ الجامع لعبد الرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ
12770- عن عمر قال: في بيض النعام قيمته. "عب ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12771 عطاء خراسانی سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) ، عثمان (رض) ، زید بن ثابت (رض) ، ابن عباس (رض) اور معاویہ (رض) فرماتے ہیں : شتر مرغ کو محرم قتل کردے تو اس میں ایک اونٹ ہے۔
الشافعی ، وضعفہ ، الجامع لعبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی مرسل
کلام : امام بیہقی نے اس روایت مذکورہ کو مرسل کہا ہے جبکہ امام شافعی (رح) نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔
الشافعی ، وضعفہ ، الجامع لعبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی مرسل
کلام : امام بیہقی نے اس روایت مذکورہ کو مرسل کہا ہے جبکہ امام شافعی (رح) نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔
12771- عن عطاء الخراساني أن عمر وعثمان وزيد بن ثابت وابن عباس ومعاوية قالوا: في النعامة يقتلها المحرم بدنة من الإبل. "الشافعي - وضعفه عب ش ق" وقال مرسل.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12772 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے، ارشاد فرمایا : کھجور ٹڈی سے بہتر ہے۔
الجامع لعبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی
فائدہ : یعنی ٹڈی کو محرم قتل کردے تو اس کے عوض ایک کھجور صدقہ کرنا کافی ہے۔
کلام : روایت مذکورہ ضعیف ہے : الاتقان 575، تحذیر المسلمین 95 ۔
الجامع لعبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، السنن للبیہقی
فائدہ : یعنی ٹڈی کو محرم قتل کردے تو اس کے عوض ایک کھجور صدقہ کرنا کافی ہے۔
کلام : روایت مذکورہ ضعیف ہے : الاتقان 575، تحذیر المسلمین 95 ۔
12772- عن عمر قال: تمرة خير من جرادة. "عب ش ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12773 بکر بن عبداللہ مزنی سے مروی ہے فرمایا : دواعرابی محرم تھے، ایک نے ہرن کو بھگایا جبکہ دوسرے نے اس کو قتل کیا۔ پھر دونوں حضرت عمر (رض) کی خدمت میں آئے، ان کے پاس عبدالرحمن بن عوف بھی تھے، حضرت عمر (رض) نے عبدالرحمن (رض) سے پوچھا : تمہارا کیا خیال ہے ؟ انھوں نے عرض کیا : ایک بکری۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرا بھی یہی خیال ہے۔ پھر (دونوں اعرابیوں کو مخاطب ہو کر) فرمایا : تم دونوں جاؤ اور ایک بکری کی ہدی (پیش ) کرو۔ چنانچہ دونوں چلے گئے۔ ان میں سے ایک نے کہا : امیر المومنین کو معلوم نہیں کہ کیا کہیں حتیٰ کہ اپنے ساتھی سے ان کو پوچھنا پڑا۔ حضرت عمر (رض) نے اس کی بات سن لی اور دونوں کو واپس بلایا اور مذکورہ بات کرنے والے کو درہ مار کر ارشاد فرمایا : ایک تو تو شکار کو قتل کرتا ہے حالانکہ تو محرم ہے پھر فتویٰ (مسئلہ) بتانے پر اس کی تحقیر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : بحکم بہ ذواعدل منکم۔ (اس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر آدمی کریں گے) اللہ پاک اکیلے عمر پر راضی نہیں ہوئے، اس لیے میں نے اپنے اس ساتھی سے مدد مانگی تھی۔ عبدبن حمید، ابن جریر
12773- عن بكر بن عبد الله المزني قال: كان من الأعراب محرمان فأحاش1 أحدهما ظبيا فقتله الآخر، فأتيا عمر وعنده عبد الرحمن بن عوف فقال له عمر: وما ترى؟ قال: شاة قال: وأنا أرى ذلك، إذهبا فاهديا شاة، فلما مضيا قال أحدهما لصاحبه: ما درى أمير المؤمنين ما يقول، حتى سأل صاحبه فسمعهما عمر، فردهما فأقبل على القائل ضربا بالدرة فقال: تقتل الصيد وأنت محرم وتغمص الفتيا1 تغمص إن الله يقول: {يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ} ثم قال: إن الله لم يرض بعمر وحده، فاستعنت بصاحبي هذا. "عبد بن حميد وابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12774 طارق بن شہاب سے مروی ہے کہ اربد نے ایک گوہ کو روند کر قتل کرڈالا اور اربد احرام کی حالت میں تھے۔ چنانچہ وہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ اس کا فیصلہ معلوم کریں۔ حضرت عمر (رض) نے انہی کو فرمایا : تم بھی میرے ساتھ فیصلہ دو ۔ چنانچہ دونوں نے فیصلہ کیا کہ اس میں ایک بکری کا بچہ ہے جو گھاس پانی پر گزارہ کرسکتا ہے۔ پھر حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : بحکم بہ ذوا عدل منکم ، الشافعی الجامع لعبد الرزق ، ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن المنذر، السنن للبیہقی
12774- عن طارق بن شهاب قال: أوطأ أربد ضبا فقتله وهو محرم فأتى عمر ليحكم عليه، فقال له عمر: احكم معي فحكما فيه جديا قد جمع الماء والشجر ثم قال عمر: يحكم به ذوا عدل منكم. "الشافعي عب ش وابن جرير وابن المنذر هق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12775 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے منع فرمایا کہ کوئی محرم ورس یا زعفران سے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12775- عن ابن عمر أن عمر نهى أن يحرم المحرم في الثوب المصبوغ بالورس والزعفران."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12776 جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر اور حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : نہ محرم نکاح کرے اور نہ اس سے نکاح کیا جائے۔ اگر وہ نکاح کرے گا تو اس کا نکاح باطل ہوگا۔ ابن ابی شیبہ
12776- عن جعفر عن أبيه أن عمر وعليا قالا: لا ينكح المحرم ولا ينكح، فإن نكح فنكاحه باطل. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12777 حضرت ابو ہریرہ (رض) سے مروی ہے فرماتے ہیں : مجھ سے ایک شخص نے اس جانور کے بارے میں سوال کیا کہ وہ اس کا شکار اوروں کے لیے کرتا ہے تو کیا وہ خود اس کی حالت احرام میں کھا سکتا ہے۔ پھر میں نے یہ بات حضرت عمر (رض) کو ذکر کی تو انھوں نے ارشاد فرمایا : اگر تو اس کے سوا کوئی اور فتویٰ دیتا تو میں تیرے سر پر درہ تان لیتا پھر آپ (رض) نے ارشاد فرمایا : تمہیں شکار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
(12777 -) عن أبي هريرة قال : سألني رجل عن لحم أصيد لغيرهم ، أيأكله وهو محرم ؟ فأفتيته أن يأكله ، ثم ذكرت ذلك لعمر ، فقال : لو أفتيته بغير ذلك لعلوت رأسك بالدرة ثم قال عمر : إنما نهيت أن تصطادة.
(ش وابن جرير ق).
(ش وابن جرير ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12778 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے طلحہ بن عبید اللہ پر ایک کپڑا دیکھا جو گیرو سے رنگا ہوا تھا ، حالانکہ آپ حالت احرام میں تھے۔ چنانچہ حضرت عمر (رض) نے حضرت طلحہ (رض) سے پوچھا : اے طلحہ ! یہ رنگا ہوا کپڑا کیسے ؟ انھوں نے عرض کیا : امیر المومنین ! اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ مدر (منی ) سے رنگا ہوا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : اے گروہ (صحابہ ! ) لوگ تمہاری اقتداء کرتے ہیں۔ اگر کوئی جاہل شخص اس کپڑے کو دیکھے گا تو کہے گا کہ طلحہ بن عبید اللہ حالت احرام میں رنگ شدہ کپڑے پہنتے ہیں، اے گروہ (صحابہ ! ) حالت احرام میں ان رنگ شدہ کپڑوں میں سے کوئی کپڑا نہ پہنو۔ مالک، ابن المبارک ، مسدد، السنن للبیہقی۔
(12778 -) عن ابن عمر أن عمر رأى على طلحة بن عبيد الله ثوبا مصبوغا بالمشق وهو محرم فقال له : ما هذا الثوب المصبوغ يا طلحة فقال : يا أمير المؤمنين ليس به بأس ، إنما هو مدر فقال عمر : إنكم أيها الرهط أئمة يقتدري بكم الناس ، فلو أن رجلا جاهلا رأى هذا الثوب
لقال : إن طلحة بن عبيد الله قد كان يلبس الثياب المصبغة في الاحرام ، فلا تلبسوا أيها الرهط شيئا من هذه الثياب المصبغة في الاحرام.
(مالك وابن المبارك ومسدد ق)
لقال : إن طلحة بن عبيد الله قد كان يلبس الثياب المصبغة في الاحرام ، فلا تلبسوا أيها الرهط شيئا من هذه الثياب المصبغة في الاحرام.
(مالك وابن المبارك ومسدد ق)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৭৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12779 اسلم سے مروی ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان (رض) تشریف لائے وہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ خوبصورت حسین و جمیل اور سفید چہرے والے تھے۔ وہ حج پر حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تشریف لے گئے۔ حضرت عمر (رض) ان کی طرف دیکھتے اور تعجب فرماتے۔ پھر اپنی انگلی ان کی کمر پر رکھ کر اوپر کھینچتے اور (بطور طنز) فرماتے واہ ! واہ ! اگر ہمارے پاس دنیا و آخرت دونوں کا مال اکٹھا ہوجائے تو ہم لوگوں میں بہترین ہوجائیں گے ۔ معاویہ (رض) نے عرض کیا : امیر المومنین میں آپ کو بتاتا ہوں، ہم لوگ سرسبز علاقے میں رہنے والے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا ٹھہرو میں تمہیں بتاتا ہوں کہ تمہارے ساتھ کیا مسئلہ ہے۔ تم نے اپنے نفس کو عمدہ کھانوں کے ساتھ نازونعمت میں مشغول کررکھا ہے اور تم صبح اس وقت کرتے ہو جب سورج تمہاری کمر پر روشنی مارتا ہے جبکہ حاجت مند دروازے کے باہر کھڑے رہتے ہیں۔ اسلم کہتے ہیں : جب ہم ذی طوی میں پہنچے تو حضرت امیر معاویہ (رض) نے ایک عمدہ جوڑا نکالا اور پہن لیا۔ حضرت عمر (رض) کو اس میں سے خوشبو محسوس ہوئی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم میں سے کوئی کوئی حج کے ارادے سے نکلتا ہے اور لوگ اس کی اتباع کرتے ہیں اور جب وہ سب سے محترم شہر میں پہنچتا ہے تو اپنے کپڑے نکالتا ہے گویا وہ کپڑے خوشبو میں بسے ہوئے ہیں تاکہ ان کو پہن کر اپنی قوم اور اپنے خاندان والوں کے پاس جاؤں۔ پھر حضرت معاویہ (رض) نے وہ کپڑے نکالے اور پہلے والے کپڑے جن میں احرام باندھا تھا پہن لیے۔ ابن المبارک
(12779 -) عن أسلم قال : قدم معاوية بن أبي سفيان وهو أبيض وأبض الناس (3) وأجملهم ، فخرج إلى الحج مع عمر بن الخطاب ، وكان ينظر إليه فيعجب منه ، ثم يضع أصبعه على متنه يرفعها على مثلي الشراك فيقول : بخ بخ نحن أذا خير الناس إن جمع لنا خير الدنيا والآخرة ، فقال معاوية : يا أمير المؤمنين سأحدثك ، إنا بأرض الحمامات والريف ، فقال عمر : سأحدثك ما بك ، إلطافك نفسك بأطيب الطعام ، وتصبحك حتى تضرب الشمس متنك وذو الحاجات وراء الباب ، فلما جئنا ذا طوى أخرج معاوية حلة فلبسها فوجد عمر منها ريحا كأنه ريح طيب فقال : يعمد أحدكم فيخرج حاجا يقاد حتى إذا جاء أعظم بلدان الله حرمة أخرج ثوبيه كأنهما كانا في الطيب فلبسهما ، فقال معاوية : إنما لبستهما لان أدخل فيهما على عشيرتي أو قومي ونزع معاوية الثوبين ولبس ثوبيه الذي أحرم فيهما.
(ابن المبارك).
(ابن المبارك).
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৮০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔حج کی جنایات اور ان پر لازم ہونے والے دم۔۔۔بدلے
12780 زید بن اسلم سے مروی ہے کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کی خدمت میں آیا اور عرض کیا : اے امیر المومنین ! میرے کوڑے سے ٹڈی مرگئی ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ایک مٹھی کھانے کی کھلادو۔
12780- عن زيد بن أسلم أن رجلا جاء إلى عمر فقال: يا أمير المؤمنين إني أصبت جرادا بسوطي، فقال له عمر: أطعم قبضة من طعام. "مالك"1
তাহকীক: