কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১১৭০ টি

হাদীস নং: ১২৭৪১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج میں سرمنڈانے والوں کے حق میں دعا
12741 اوس بن عبداللہ اسلوبی سے مروی ہے کہ مجھے میرے چچا برید بن ابی مریم نے اپنے والد مالک بن ربیعہ سے بیان کیا۔ مالک کہتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا : اے اللہ محلقین کی بخشش فرما۔ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ اور مقصرین ؟ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تیسری یا چوتھی بار پوچھنے پر فرمایا : اور مقصرین (کی بھی بخشش فرمایا اللہ) مالک کہتے ہیں : اس دن میرا سر محلوق (منڈا ہوا) تھا اور اس کی وجہ سے مجھے سرخ اونٹوں کے مل جانے سے زیادہ خوشی ہورہی تھی۔ ابن مندۃ و ابونعیم، ابن عساکر
12741- عن أوس بن عبد الله السلولي حدثني عمي بريد بن أبي مريم عن أبيه م الك بن ربيعة قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: اللهم اغفر للمحلقين، فقال رجل: يا رسول الله، وللمقصرين؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم في الثالثة أو الرابعة والمقصرين، قال مالك: ورأسي يومئذ محلوق وما يسرني بحلق رأسي يومئذ حمر النعم. "ابن مندة وأبو نعيم كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج میں سرمنڈانے والوں کے حق میں دعا
12742 جابر بن ازرق الغاضری سے مروی ہے فرماتے ہیں میں اپنی سواری اور سامان کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کی سواری کے ایک طرف ہوگیا اور ہم چلتے رہے حتیٰ کہ ہم (منزل) پہنچ گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چمڑے کے ایک خیمے میں اتر کر تشریف لے گئے۔ پھر اس کے دروازے پر تیس سے زائد افراد کھڑے ہوگئے جن کے ہاتھ میں کوڑے تھے ۔ میں قریب ہوا تو ایک آدمی مجھے ہٹانے لگا۔ میں نے اس کو کہا اگر تو مجھے دھکے دے گا تو میں تجھے دھکے دوں گا اور اگر تو مجھ سے لڑے گا تو میں تجھ سے لڑوں گا۔ اس نے کہا : تو بڑا شریر آدمی ہے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! تو مجھ سے زیادہ شریر ہے۔ اس نے پوچھا : وہ کیسے ؟ میں نے کہا : میں یمن کے دور دراز علاقے سے آیا ہوں تاکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ سن کر واپس جاکر اپنے پیچھے والے لوگوں کو سناؤں۔ لیکن اب تو مجھے روک رہا ہے۔ آدمی نے کہا : ہاں تو سچ کہتا ہے ، اللہ کی قسم میں ہی تجھ سے زیادہ شریر ہوں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوگئے، لوگ عقبہ منیٰ سے آپ کے گرد جمع ہونا شروع ہوگئے اور خوب زیادہ ہوگئے اور آپ سے سوال جواب کرنے لگے۔ کثرت اور اژدھام کی وجہ سے کوئی آپ کے قریب نہیں پہنچ پارہا تھا۔ پھر ایک آدمی حاضر ہوا جس نے بال چھوٹے کرا رکھے تھے ، بجائے حلق کرانے کے۔ اس نے عرض کیا : یارسول اللہ میرے لیے دعائے رحمت کر دیجئے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! محلقین پر رحمت فرما۔ آدمی نے پھر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مجھ پر دعائے رحمت فرمادیں۔ آپ نے پھر فرمایا : اے اللہ محلقین پر رحمت فرما۔ تین مرتبہ ایسا ہی فرمایا۔ پھر آدمی چلا گیا اور اپنا سر منڈا کر آگیا۔ اس دن میں سر منڈے کے سوا کوئی شخص نہیں دیکھ رہا تھا۔ ابونعیم
12742- عن جابر بن الأزرق الغاضري قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم على راحلة ومتاع فلم أزل أسايره إلى جانبه حتى بلغنا، فنزل إلى قبة من أدم فدخلها فقام على بابه أكثر من ثلاثين رجلا معهم السياط فدنوت فإذا رجل يدفعني، فقلت: لئن دفعتني لأدفعنك ولئن ضربتني لأضربنك، فقال: يا أشر الرجال فقلت: والله أنت شر مني، قال: كيف قلت جئت من أقطار اليمن لكيما أسمع من النبي صلى الله عليه وسلم، ثم أرجع فأحدث من ورائي، ثم أنت تمنعني، قال: صدقت، نعم والله لأنا شر منك ثم ركب النبي صلى الله عليه وسلم فتعلقه الناس من عند العقبة من منى حتى كثروا عليه يسألونه، ولا يكاد واحد يصل إليه من كثرتهم، فجاءه رجل مقصر شعره، فقال: صل علي يا رسول الله، فقال: صلى الله على المحلقين ثم قال: صل علي، فقال: صلى الله على المحلقين، ثم قال: صل علي، فقال: صلى الله على المحلقين، فقال: ثلاث مرات، ثم انطلق فحلق رأسه فلا أرى إلا رجلا محلوقا. "أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12743 (مسند عمر (رض)) ابن عمر (رض) حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں، حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : جب تم حلق کرلو اور جمرۃ پر سات کنکریاں مارلو اور قربانی ذبح کرلو تو تب تمہارے لیے ہر چیز حلال ہوگئی سوائے عورتوں اور خوشبو کے۔ الجامع لعبدالرزاق، الطحاوی، نصرفی الحجۃ، السنن للبیہقی
12743- "مسند عمر رضي الله عنه" عن ابن عمر عن عمر قال: إذا حلقتم ورميتم الجمرة بسبع حصيات وذبحتم، فقد حل لكم كل شيء إلا النساء والطيب. "عب والطحاوي ونصر في الحجة ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12744 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) منع فرماتے تھے کہ کوئی شخص عقبہ سے باہر رات گزارے اور لوگوں کو منیٰ میں داخل ہونے کا فرماتے تھے۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12744- عن ابن عمر أن عمر كان ينهى أن يبيت أحد من وراء العقبة وكان يأمرهم أن يدخلوا منى. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12745 نافع (رح) سے مروی ہے فرمایا : لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) لوگوں کو بھیجتے تھے کہ عقبہ سے باہر والے لوگوں کو اندر بھیجیں۔ مالک
12745- عن نافع قال: زعموا أن عمر بن الخطاب كان يبعث رجالا يدخلون الناس من وراء العقبة. "مالك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12746 عطاءؒ سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے چرواہوں (اور جانوروں کے نگہبانوں) کو اس بات کی اجازت دیدی تھی کہ وہ منی سے باہر رات گزاریں۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12746- عن عطاء أن عمر رخص للرعاء أن يبيتوا عن منى. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12747 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : کوئی حاجی منیٰ کی راتیں عقبہ سے باہر ہرگز نہ بسر کرے۔ موطا امام مالک، السنن للبیہقی
12747- عن ابن عمر قال: قال عمر لا يبيتن أحد من الحاج ليالي منى من وراء العقبة."مالك هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12748 عمرو بن دینار، خلق سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے زید بن صوحان سے سوال کیا کہ منیٰ میں تمہارا ٹھکانا کہاں ہے ؟ انھوں نے عرض کیا بائیں جانب۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : وہ تو تاجروں کی منزل ہے، وہاں نہ رہو۔ الازرقی
12748- عن عمرو بن دينار عن طلق قال: سأل عمر بن الخطاب زيد بن صوحان أين منزلك بمنى؟ قال: على الشق الأيسر، قال عمر: ذلك منزل الداج فلا تنزله قال عمر: والداج هم التجار. "الأزرقي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৪৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12749 ھرماس بن زیاد باہلی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے عیدالاضحی کے موقع پر منیٰ میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ اونٹ پر تشریف فرما ہو کر خطبہ دے رہے تھے۔ ابن عساکر
12749- عن الهرماس بن زياد الباهلي قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم بمنى يوم الأضحى يخطب على بعير. "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منیٰ میں رات گزارنا اور منیٰ کے اعمال
12750 جعفر بن مطلب سے مروی ہے کہ حضرت عمرو بن العاص (رض) نے عبداللہ بن عمر (رض) کو منیٰ کے دنوں میں فرمایا میرے پاس آجاؤ پھر فرمایا : نہیں، ہاں اگر تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے (اس موقع کے بارے میں) کچھ سن رکھا ہو تو آؤ۔ انھوں نے فرمایا : میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن رکھا ہے۔ البخاری فی تادبحہ ، ابن عساکر
12750- عن جعفر بن المطلب أن عمرو بن العاص قال لعبد الله بن عمر في أيام منى تعال، ثم قال: لا إلا أن تكون سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم قال: فإني سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم.

"خ في تاريخه كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12751 (مسند عمر (رض)) عینیہ بن عمیر سے مروی ہے ، فرمایا حضرت عمر بن خطاب (رض) عرفہ کے روز فجر کے بعد سے ایام التشریق (تیرھویں تاریخ) کی ظہر تک تکبیرات تشریق پڑھتے تھے۔

ابن ابی شیبہ، مستدرک الحاکم ، السنن للبیہقی
12751- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عيينة بن عمير قال: كان عمر بن الخطاب رضي الله عنه يكبر بعد صلاة الفجر يوم عرفة إلى صلاة الظهر في آخر أيام التشريق. "ش ك ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12752 عبید بن عمیر سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) عرفہ کے روز (نو ذی الحجہ کی) فجر کی نماز سے ایام تشریق کے آخری دن (تیرھویں ذی الحجہ) تک تکبیر کہتے تھے۔ ابن ابی شیبہ، المروزی فی العیدین، ابن ابی الدنیا فی الاضاحی، زاھر بن طاھر الشحامی فی تحفۃ عید الاضحی
12752- عن عبيد بن عمير أن عمر بن الخطاب كان يكبر من صلاة الصبح يوم عرفة إلى آخر أيام التشريق. "ش والمروزي في العيدين وابن أبي الدنيا في الأضاحي وزاهر بن طاهر الشحامي في تحفة عيد الأضحى".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12753 ابواسحاق سے مروی ہے ، فرمایا : عمر، علی اور ابن مسعود (رض) کا اس بات میں اتفاق تھا کہ یہ تینوں حضرات عرفہ کی صبح نماز کے بعد تکبیر شروع کرتے تھے۔ لیکن ابن مسعود (رض) یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کی نماز عصر تک تکبیر پڑھتے جبکہ عمر (رض) وعلی (رض) آخری ایام تشریق کی نماز عصر تک پڑھتے تھے۔ السنن للبیہقی
12753- عن أبي إسحاق قال: اجتمع عمر وعلي وابن مسعود على التكبير في دبر صلاة الغداة من يوم عرفة، فأما ابن مسعود فإلى صلاة العصر من يوم النحر، وأما عمر وعلي فإلى صلاة العصر من آخر أيام التشريق. "ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12754 (مسند علی (رض)) عبیدۃ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب (رض) ہمارے پاس تشریف لائے اور عرفہ کے روز صبح کی نماز کے بعد سے تیرھویں ذی الحجہ کی عصر تک یہ تکبیریں ۔ ہر فرض نماز کے بعد پڑھتے رہے :

اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد، ابن ابی الدنیا فیہ

اس روایت کو زاہر نے تحفہ عیدالاضحی میں عن الحارث عن علی سے روایت کیا ہے۔
12754- "مسند علي رضي الله عنه" عن عبيدة قال: قدم علينا علي بن أبي طالب فكبر يوم عرفة من صلاة الغداة إلى صلاة العصر من آخر أيام التشريق يقول: الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله والله أكبر الله أكبر ولله الحمد. "ابن أبي الدنيا فيه" ورواه زاهر في تحفة عيد الأضحى عن الحارث عن علي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12755 شقیق (رح) سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) عرفہ کے روز فجر کی نماز کے بعد سے تکبیر تشریق پڑھنا شروع فرماتے تھے اور ان کو موقوف نہیں فرماتے تھے جب تک کہ امام ایام تشریق کے آخری دن عصر کی نماز نہ پڑھ لے۔ السنن للبیہقی
12755- عن شقيق قال: كان علي يكبر بعد صلاة الفجر غداة عرفة، ثم لا يقطع حتى يصلى الإمام من آخر أيام التشريق، ثم يكبر بعد العصر. "ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12756 حضرت علی (رض) سے مروی ہے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے علی ! عرفہ کے روز فجر کی نماز کے بعد تکبیر کہہ اور ایام تشریق کے آخری دن کے عصر تک (ہر نماز کے بعد) کہتا رہ۔ الدیلمی
12756- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا علي، كبر في دبر صلاة الفجر من يوم عرفة إلى آخر أيام التشريق صلاة العصر. "الديلمي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12757 شقیق اور ابوعبدالرحمن حضرت علی (رض) کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ وہ عرفہ کے روز فجر کی نماز کے بعد سے تکبیر شروع فرماتے اور ایام تشریق کے آخری روز کی عصر تک کہتے رہتے اور عصر کے بعد بھی تکبیر کہتے۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12757- عن شقيق وأبي عبد الرحمن عن علي أنه كان يكبر بعد صلاة الفجر يوم عرفة إلى صلاة العصر من آخر أيام التشريق ويكبر بعد العصر. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تکبیرات التشریق
12758 شریک (رح) سے مروی ہے فرمایا : میں نے ابواسحاق سے عرض کیا : علی اور عبداللہ کیسے تکبیر کہتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا : وہ دونوں یہ الفاظ کہتے تھے :

اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر واللہ الحمد، ابن ابی شیبہ
12758- عن شريك قال: قلت لأبي إسحاق: كيف كان يكبر علي وعبد الله؟ فقال: كانا يقولان: الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله والله أكبر الله أكبر ولله الحمد. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৫৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ النفر۔۔۔کوچ کرنا
12759 حضرت بن خطاب (رض) سے مروی ہے فرمایا : کوچ کی رات وادی ابطح میں اترنا سنت ہے۔

الاوسط للطبرانی
12759- عن عمر بن الخطاب قال: من السنة النزول بالأبطح عشية النفر. "طس".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭৬০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ النفر۔۔۔کوچ کرنا
12760 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے فرمایا کوچ کی رات وادی محصب میں ٹھہرو۔

ابن ابی شیبہ، ابوعبید فی الغریب

فائدہ : وادی محصب مکہ اور منیٰ کے درمیان وادی ابطح کی طرف ایک گھاٹی ہے۔
12760- عن عمر حصبوا ليلة النفر "ش وأبو عبيد في الغريب".
tahqiq

তাহকীক: