কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৭০ টি
হাদীস নং: ১২৭২১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12721 ابن عمر (رض) سے مروی ہے، ارشاد فرمایا : جو نفلی ہدی لے کر آیا پھر حرم پہنچنے سے پہلے (ااس کے تھک جانے کی وجہ سے) نحر (قربانی) کرنے کی نوبت پیش آگئی تو اس سے خود کچھ نہ کھائے اگر کھالیا تو اس پر بدل لازم ہے۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12721- عن ابن عمر قال: من أهدى هديا تطوعا فعطب نحره دون الحرم ولم يأكل منه فإن أكل فعليه البدل. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12722 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر (رض) کو ایک عمدہ اونٹنی ہدیہ میں دی گئی، پھر کسی نے ان کو تین سو دینار اس اونٹنی کے دینے چاہے، حضرت عمر (رض) حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! مجھے ایک عمدہ اونٹنی ہدیہ میں آئی ہے، اب مجھے اس کے تین سو دینار مل رہے ہیں، کیا میں اس کو فروخت کرکے اس کی قیمت سے کئی اونٹ خرید کر اللہ کی راہ میں بطور ہدی بھیج سکتا ہوں ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں، اسی کو نحر (قربان) کرو۔
الشاشی، السنن للبیہقی ، السنن لسعید بن منصور
الشاشی، السنن للبیہقی ، السنن لسعید بن منصور
12722- عن ابن عمر أن عمر أهدى نجيبة له فأعطى بها ثلاث مائة دينار فأتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا نبي الله أهديت نجيبة لي أعطيت بها ثلاث مائة دينار فأبيعها وأشتري بثمنهلا بدنا فأنحرها؟ قال: لا، انحرها إياها. "الشاشي ق ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12723 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کے ساتھ اٹھارہ اونٹ قربانی کے بھیجے اور کچھ احکام بھی دیئے ، وہ شخص ان کو لے کر چلا گیا۔ پھر (کسی خیال سے) واپس آیا اور پوچھا : اگر ان میں سے کوئی اونٹ تھک کر آگے چلنے سے عاجز ہوجائے تو ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو نحرکردو پھر اس کے پاؤں اس کے خون میں ڈبو دو اور ان کو اس اونٹ کے جسم پر مارو اور پھر اس میں سے نہ خود کھاؤ اور نہ تمہارے قافلہ میں سے کوئی کھائے۔ ابن ابی شیبہ
12723- عن ابن عباس قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم بثمان عشرة بدنة مع رجل وأمره فيها بأمره فانطلق، ثم رجع إليه فقال: أرأيت إن أزحف1 عليها منها شيء قال: انحرها ثم اغمس نعلها في دمها ثم اجعلها على صفحتها ولا تأكل منها أنت ولا أحد من أهل رفقتك. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12724 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہدی کے کچھ جانور اپنے دست مبارک سے نحرفرمائے اور کچھ کسی اور نے نحر کیے۔ ابن النجار
12724- عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم نحر هديه بيده ونحر بعضه غيره. "ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12725 (مسند عبداللہ بن عباس (رض)) حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے داہنی جانب والے اونٹوں کو خاص علامت لگائی اور اپنے ہاتھ سے ان کا خون نکالا۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12725- "من مسند عبد الله بن عباس رضي الله عنهما" أن النبي صلى الله عليه وسلم أشعر في الأيمن وسلت الدم بيده. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12726 ابن عباس (رض) سے مروی ہے ، فرمایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) کو حکم دیا کہ ان کے اونٹوں کو تقسیم کردیں، چنانچہ حضرت علی (رض) نے ان کو اعضاء اعضاء تقسیم کردیا پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے دوبارہ حکم فرمایا کہ ان کی کھالیں اور ان کے لباس (پالان وغیرہ) بھی تقسیم کردو۔ ابن جریر
12726- عن ابن عباس قال: أمر النبي صلى الله عليه وسلم عليا أن يقسم بدنه فقسمها أعضاء، ثم أتاه فقال: اقسم جلودها وجلالها. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12727 (مسند علی (رض)) سعید بن عبیدۃ سے مروی ہے ، فرماتے ہیں کہ میں عید کے موقع پر حضرت علی (رض) کے ساتھ تھا۔ آپ (رض) نے نماز پڑھی پھر خطبہ ارشاد فرمایا پھر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم لوگوں کو منع فرمایا ہے کہ قربانی کے گوشت کو تین دن کے بعد کھاؤ۔ المروزی فی العیدین
12727- "مسند علي رضي الله عنه" عن سعيد بن عبيدة قال: شهدت مع علي العيد، فصلى، ثم خطب ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهاكم أن تأكلوا من نسككم فوق ثلاثة أيام. "المروزي في العيدين".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12728 حضرت انس (رض) سے مروی ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین باتوں سے منع فرمایا : تین دن کے بعد قربانی کے گوشت سے، قبروں کی زیارت سے اور ان (شراب کے) برتنوں میں نبیذ بنانے سے۔ پھر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : خبردار ! سنو ! میں نے تمہیں تین چیزوں سے منع کیا تھا پھر مجھے ان کی حقیقت آشکارا ہوئی۔ میں نے تم کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت (کھانے سے) منع کیا تھا پھر مجھے واضح ہوا کہ لوگ (گوشت) کا سالن (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، اپنے مہمانوں کو (گوشت) کھلاتے ہیں اور اپنے غائب لوگوں کے لیے بچا کر رکھتے ہیں۔ لہٰذا اب تم کھاؤ اور روک بھی لو۔ اور میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا پس اب زیارت کیا کرو لیکن وہاں لغوبات کرنے سے اعراض کرو۔ بیشک یہ چیزیں دل کو نرم کرتی ہیں آنکھوں کو رلاتی ہے اور آخرت یاد دلاتی ہے۔ اور میں نے تم کو ان برتنوں سے منع کیا تھا پس جن برتنوں میں تم چاہو (حلال چیز) پیو۔ ابن النجار
12728- عن أنس قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثلاث: عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث، وعن زيارة القبور، وعن النبيذ في هذه الظرف ثم قال: ألا إني نهيتكم عن ثلاث، ثم بدا لي فيهن: نهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث، ثم بدا لي أن الناس ينفقون إدامهم ويتحفون ضيفهم ويختبئون لغائبهم، فكلوا وأمسكوا، ونهيتكم عن زيارة القبور فزوروا ولا تقولوا هجرا، وإنه يرق القلب ويدمع العين ويذكر الآخرة ونهيتكم عن هذه الأوعية فاشربوا فيما شئتم. "ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭২৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الھدایا
12729 یزید بن ابی حبیب سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے قربانیوں کے گوشت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے منع فرمایا تھا پھر ان کی رخصت (اجازت) عطا فرمادی۔ علی بن ابی طالب (رض) ایک سفر سے واپس تشریف لائے تو ان کی بیوی فاطمہ (رض) نے قربانی کا گوشت ان کی خدمت میں پیش کیا۔ حضرت علی (رض) نے پوچھا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے منع نہیں فرمایا تھا ؟ فاطمہ (رض) بولیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو (گوشت) کھانے کی اجازت مرحمت فرمادی ہے۔ چنانچہ علی (رض) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے بارے میں سوال کیا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اب تم ان قربانیوں کا گوشت ذی الحجہ سے (اگلی) ذی الحجہ تک کھا سکتے ہو۔۔
مسند احمد ، الخطیب فی المتفق والمفترق
مسند احمد ، الخطیب فی المتفق والمفترق
12729- عن يزيد بن أبي حبيب قال: سألت عائشة عن لحوم الأضاحي، فقالت: لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، ثم رخص فيها، قدم علي بن أبي طالب من سفر فأتته امرأته فاطمة بلحم من ضحاياها، فقال: أو لم ينه عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: إنه رخص فيها فدخل علي على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسأله عن ذلك، فقال له: كلها من ذي الحجة إلى ذي الحجة. "حم والخطيب في المتفق والمفترق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12730 حضرت عمر (رض) سے مروی ہے ، ارشاد فرمایا : جس نے بالوں میں (کچھ دوا وغیرہ) تلی یا بالوں کی مینڈھی بنائی یا (جوؤں کو) قتل کیا تو وہ حلق کرائے (منڈائے) ۔
مالک، ابوعبید فی الغریب، ابن ابی شیبہ
مالک، ابوعبید فی الغریب، ابن ابی شیبہ
12730- عن عمر قال: قال من لبد أو ضفر أو قتل فليحلق. "مالك وأبو عبيد في الغريب ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12731 ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ارشاد فرمایا : جس نے مینڈھی بنا رکھی ہوں وہ سر منڈائی اور تنبید کی مشابہت نہ کرے (یعنی دوا وغیرہ میں نہ ملے) ۔
مالک، السنن للبیہقی
مالک، السنن للبیہقی
12731- عن ابن عمر أن عمر بن الخطاب قال: من ضفر فليحلق ولا يشبه بالتلبيد. "مالك هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12732 حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا : میں نے حلق کرانے سے قبل ہی افاضہ (واپسی) کرلی ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اب حلق یا قصر کرالے (سرمنڈالے یا بال چھوٹے کرالے) اور کوئی حرج نہیں۔
مصنف ابن ابی شیبہ
مصنف ابن ابی شیبہ
12732- عن علي أتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقال: إني أفضت قبل أن أحلق؟ قال: احلق أو قصر ولا حرج. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12733 حضرت علی (رض) سے مروی ہے، ارشاد فرمایا : جس نے (بالوں میں) تلبید کی یا بالوں کو گوندھا یا ان کا جوڑا بنایا تو اس پر (بال چھوٹے کرنے کے بجائے) منڈانا واجب ہے۔ ابوعبید
12733- عن علي قال: من لبد أو عقص أو ضفر فعليه الحلق. "أبو عبيد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12734 اسامۃ بن شریک سے مروی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ میں نے قربانی سے پہلے حلق کروالیا ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوئی حرج نہیں ہے۔ مصنف ابن ابی شیبہ، ابن جریر
12734- عن أسامة بن شريك أن النبي صلى الله عليه وسلم سأله رجل فقال: حلقت قبل أن أذبح؟ قال: لا حرج. "ش وابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12735 حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے قربانی کرنے سے قبل حلق کروالیا (سرمنڈوالیا) ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12735- عن جابر بن عبد الله قال: قال رجل يا رسول الله، حلقت قبل أن أنحر؟ قال: لا حرج. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12736 حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم النحرکو رمی جمرہ فرمائی پھر لوگوں (کے سوال جواب) کے لیے بیٹھ گئے۔ چنانچہ ایک آدمی آپ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا : یارسول اللہ ! میں نے نحر کرنے سے قبل حلق کروالیا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ہے، پھر دوسرا شخص آیا اور عرض کیا : میں نے رمی کرنے سے قبل حلق کروالیا ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کوئی حرج نہیں ہے۔ پس جس چیز کے متعلق بھی سوال کیا گیا آپ نے یہی ارشاد فرمایا : کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن جریر
12736- عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رمى الجمرة يوم النحر، ثم قعد للناس فجاءه رجل فقال: يا رسول الله إني حلقت قبل أن أنحر قال: لا حرج ثم جاء آخر فقال: حلقت قبل أن أرمي؟ قال: لا حرج فما سئل عن شيء إلا قال: لا حرج. "ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12737 حبشی بن جنادۃ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا فرمائی : اے اللہ ! محلقین (سرمنڈانے والوں) کی بخشش فرمایا کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! اور مقصرین (بال چھوٹے کرانے والے ؟ ) تو آپ نے پھر وہی ارشاد فرمایا : اے اللہ محلقین کی بخشش فرما ۔ اور تیسری یا چوتھی بار میں آپ نے فرمایا اور مقصرین (کی بھی بخشش فرما) ۔ ابونعیم
12737- عن حبشي بن جنادة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم اغفر للمحلقين، قيل: يا رسول الله والمقصرين؟ قال: اللهم اغفر للمحلقين، قال في الثالثة أو الرابعة: والمقصرين. "أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12738 ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے روز ارشاد فرمایا : اللہ رحم کرے محلقین پر۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اور مقصرین ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ مخلقین پر رحم کرے۔ تین بار آپ یونہی پوچھنے پر ارشاد فرماتے رہے۔ پھر (چوتھی بار) لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ! اور مقصرین ؟ تب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اور مقصرین (پر بھی رحم فرما) لوگوں نے پوچھا : یارسول اللہ ! محلقین کی کیا خصوصیت ہے ؟ آپ نے ان کے لیے بہت ترحم فرمایا ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیونکہ وہ شک میں نہیں پڑے۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12738- عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم الحديبية: يرحم الله المحلقين قالوا: يا رسول الله؛ والمقصرين؟ قال: يرحم الله المحلقين ثلاثا، قال: والمقصرين يا رسول الله؟ قال: والمقصرين، قالوا يا رسول الله ما بال المحلقين ظاهرت لهم الترحم قال: إنهم لم يشكوا. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৩৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الحلق والتقصیر۔۔۔سرمنڈانا یا کتروانا
12739 ابوسعیدخدری (رض) سے مروی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس آپ کے اصحاب نے یوم الحدیبیہ کو حلق فرمایا (سرمنڈایا) سوائے عثمان اور قتادہ (رض) کے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ محلقین پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا اور مقصرین یارسول اللہ ! حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اللہ رحم کرے محلقین پر اور مقصرین پر۔ مصنف ابن ابی شیبہ
12739- عن أبي سعيد أن النبي صلى الله عليه وسلم حلق يوم الحديبية هو وأصحابه إلا عثمان وأبا قتادة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يرحم الله المحلقين، قالوا: والمقصرين يا رسول الله؟ قال: يرحم الله المحلقين والمقصرين. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৭৪০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج میں سرمنڈانے والوں کے حق میں دعا
12740 برید بن ابی مریم السلولی سے مروی ہے کہ مجھے ابومالک بن ربیعہ نے بیان کیا کہ انھوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین بار فرماتے ہوئے سنا : اے اللہ ! محلقین کی بخشش فرما پھر چوتھی بار فرمایا اور مقصرین کی۔ الرویانی والبغوی، ابن عساکر
12740- عن بريد بن أبي مريم السلولي حدثني أبي مالك بن ربيعة أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع يقول: اللهم اغفر للمحلقين ثلاثا، ثم قال: وللمقصرين. "الروياني والبغوي كر".
তাহকীক: