কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৭০ টি
হাদীস নং: ১২২৪১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12241 جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے تو میں نے ان سے کہا کہ : آپ کو ہماری عید (الاضحی) کیسی لگی ؟ تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس عید پر آسمان والوں نے فخر کیا ہے۔ اے محمد ! یہ بات جان لو کہ : بیشک بھیڑ کا بچہ بکری کے ایک سالہ بچہ سے بہتر ہے ، اور بھیڑ کا بچہ گائے کے دو سال بچہ سے بہتر ہے، اور بھیڑ کا بچہ اونٹ کے پانچ سالہ بچہ سے بہتر ہے، اور اگر اللہ تعالیٰ کو بھیڑ سے زیادہ بہتر جانور کی قربانی کا علم ہوتا تو ضرور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اسی کی قربانی کرتے (یعنی اللہ نے بھیڑ نازل کیا تھا اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسی کی قربانی کی، اس سے معلوم ہوا کہ بھیڑ سب سے بہتر ہے) ۔ رواہ الحاکم فی المستدرک وتعقب عن ابوہریرہ (رض) ۔
نوٹ : اس حدیث کی سند میں مالک اور ہشام نامی روای ہیں جن کے بارے میں علامہ ذھبی (رح) کا کہنا ہے کہ ” لیس بمعتمد “ اور ابن عدی نے کہا کہ باوجود راوی ضعیف ہونے کے امام حاکم اس کی حدیث رکھتے ہیں۔
نوٹ : اس حدیث کی سند میں مالک اور ہشام نامی روای ہیں جن کے بارے میں علامہ ذھبی (رح) کا کہنا ہے کہ ” لیس بمعتمد “ اور ابن عدی نے کہا کہ باوجود راوی ضعیف ہونے کے امام حاکم اس کی حدیث رکھتے ہیں۔
12241- نزل جبريل فقلت له: كيف رأيت عيدنا؟ فقال: لقد تباهى به أهل السماء؛ اعلم يا محمد إن الجذع من الضأن خير من المسنة من المعز، وإن الجذع من الضأن خير من المسنة من البقر، وإن الجذع من الضأن خير من المسنة من الإبل، ولو علم الله ذبحا خيرا منه فدى به إبراهيم. "ك وتعقب عن أبي هريرة"1
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12242 عیدالاضحی کے دن حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تشریف لائے، تو میں نے (ان سے) کہا کہ : آپ کو ہماری قربانی کیسی لگی ؟ تو انھوں نے کہا کہ اس پر تو آسمان والوں نے فخر کیا ہے۔ اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ جان لیں کہ : بھیڑ کا بچہ گائے کے دو سالہ بچہ سے بہتر ہے، اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ جان لیں کہ بھیڑ کا بچہ اونٹ کے پانچ سالہ بچہ سے بہتر ہے، اور اگر اللہ تعالیٰ کو بھیڑ سے زیادہ افضل جانور کی قربانی کا علم ہوتا تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ضرور اسی کی قربانی کرتے۔
رواہ العقیلی والبیہقی وضعفہ عن ابوہریرہ (رض) ۔
کلام : ضعیف ہے۔
رواہ العقیلی والبیہقی وضعفہ عن ابوہریرہ (رض) ۔
کلام : ضعیف ہے۔
12242- جاء جبريل يوم الأضحى فقلت: كيف رأيت نسكنا؟ قال: يا محمد لقد تباهى به أهل السماء واعلم يا محمد؛ إن الجذع من الضأن خير من السيد من البقر، واعلم يا محمد إن الجذع من الضأن خير من السيد من الإبل ولو علم الله تعالى ذبحا أفضل منه لفدى به إبراهيم. "عق ق وضعفه عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12243 بھورے رنگ کے جانور کا خون اللہ کے ہاں کالے اور دوسرے رنگ کے جانور سے زیادہ محبوب ہے۔ مسند احمد ، مستدرک الحاکم، السنن للبیہقی ، عن ابوہریرہ (رض) ۔
12243- عفراء أحب إلى الله من دم سوادوين. "حم ك ق عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12244 یہ موٹا تازہ بچھڑا ہے، اللہ زیادہ حقدار ہے کہ اس کے لیے پورا پورا حق ادا کیا جائے اور نوجوان (جانور) اس کی راہ میں دیا جائے تو موٹا تازہ بچھڑا لے لے اور اسی کی قربانی کردے۔
البغوی عن سنان بن سلمۃ بن المحبق۔
فائدہ : ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میرے پاس کچھ سامان ہے جس کی قیمت ایک موٹے تازے بچھڑے کو پہنچتی ہے یا پھر کمزور بوڑھی گائے کو تو میں کونسا جانور اختیار کروں ؟ تب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ ارشاد فرمایا۔
البغوی عن سنان بن سلمۃ بن المحبق۔
فائدہ : ایک آدمی نے عرض کیا : یارسول اللہ ! میرے پاس کچھ سامان ہے جس کی قیمت ایک موٹے تازے بچھڑے کو پہنچتی ہے یا پھر کمزور بوڑھی گائے کو تو میں کونسا جانور اختیار کروں ؟ تب حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مذکورہ ارشاد فرمایا۔
12244 - جذعة سمينة؛ الله أحق بالوفاء والفتاء3 اشتر بها جذعة سمينة وانسك بها عنك. "البغوي عن سنان بن سلمة بن المحبق" أن رجلا قال يا رسول الله إن لي سلعة تبلغ ثمن جذعة سمينة وثمن مسنة مهزولة أي ذلك تختار؟ قال: فذكره.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12245: اللہ تعالیٰ اس کے زیادہ حق دار ہیں کہ اس کا پورا پورا حق ادا کرتے ہوئے جوان جانور اس کی راہ میں قربان کیا جائے ان پیسوں سے موٹا تازہ بچھڑا خرید اور اس کی قربانی کر۔ (بیہقی عن سنان بن سلمۃ)
12245- الله أحق بالفتاء والوفاء، اشتر بها جذعة سمينة، فانسك بها عنك. "ق عن سنان بن سلمة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12246 بھیڑ کا بچہ قربانی میں کفایت کرتا ہے (یعنی قربانی ہوجاتی ہے) ۔
رواہ البیہقی عن سعید ابن المسیب عن رجل من جھینۃ۔
رواہ البیہقی عن سعید ابن المسیب عن رجل من جھینۃ۔
12246- الجذع من الضأن يجزئ في الأضاحي. "ق عن سعيد بن المسيب عن رجل من جهينة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12247 بھیڑ کے بچہ کی قربانی جائز ہے۔ رواہ ابن ماجہ والحسن بن سفیان عن ھلال۔
کلام : ضعیف ابن ماجہ 675، الضعیفۃ 65 ۔
کلام : ضعیف ابن ماجہ 675، الضعیفۃ 65 ۔
12247- يجوز الجذع من الضأن أضحية. "هـ والحسن بن سفيان عن هلال".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12248 جس شخص نے ہمارے قبلہ کی طرف رخ کیا (یعنی جو شخص صاحب قبلہ ہو) اور ہماری (طرح) نماز پڑھی، اور ہماری (طرح) قربانی کی ، تو وہ قربانی نہ کرے یہاں تک کہ ہم نماز عید پڑھ لیں۔ یعنی نماز عید کے بعد قربانی کرے۔ ابن حبان فی صحیحہ عن البراء (رض) ۔
12248- من وجه قبلتنا، وصلى صلاتنا، ونسك نسكنا فلا يذبح حتى نصلي. "حب عن البراء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৪৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12249 یہ قربانی نہیں ہے، بلکہ یہ تو گوشت والی بکری ہے، قربانی تو نماز عید کے بعد ہوتی ہے۔
رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابی بردۃ بن نیار (رض) ۔
رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابی بردۃ بن نیار (رض) ۔
12249- إنها ليست بأضحية، إنما هي شاة لحم إنما الأضحية بعد الصلاة. "طب عن أبي بردة بن نيار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12250 جس شخص نے نماز عید پڑھنے سے قبل ہی قربانی کرلی، تو اس قربانی کی حیثیت اس گوشت کی سی ہے جسے اس نے اپنے گھر والوں کو پیش کیا ہے۔ یعنی وہ قربانی نہیں ہوئی اور جس شخص نے عید کی نماز کے بعد قربانی کی تو اس نے سند کے مطابق عمل کیا۔
رواہ الشیرازی فی الالقاب عن البراء عن ابی بردہ بن نیار (رض) ۔
رواہ الشیرازی فی الالقاب عن البراء عن ابی بردہ بن نیار (رض) ۔
12250- من ذبح قبل أن يصلي، فإنما هو لحم قدمه لأهله، ومن ذبح بعد أن يصلي فقد أصاب السنة. "الشيرازي في الألقاب عن البراء عن أبي بردة بن نيار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12251 تمہارے بعد کسی اور شخص کے لیے یہ بات کافی نہ ہوگی کہ وہ نماز عید سے قبل قربانی کرے۔ رواہ الطحاوی وابن حبان فی صحیحہ عن جابر (رض) ، کہ ایک شخص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نماز عید پڑھنے سے قبل ہی قربانی کردی، تو فرمایا : پھر مذکورہ حدیث ذکر فرمائی۔
12251- لا يجزي عن أحد بعدك أن يذبح حتى يصلي. "الطحاوي حب عن جابر" أن رجلا ذبح قبل أن يصلي النبي صلى الله عليه وسلم قال: فذكره.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12252 تم تو اس کی قربانی کرلو، لیکن تمہارے بعد کسی اور شخص کے لیے اس کی اجازت نہیں ہے (رواہ البیہقی عن عقبۃ بن عامر (رض)) عقبہ بن عامر نے کہا ہے کہ : مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کچھ بکریاں عطا فرمائی تھیں جو میں نے (صحابہ کرام (رض)) میں بطور قربانی تقسیم کردی تھیں ، تو ان میں بکری کا ایک سالہ بچہ باقی رہ گیا، فرمایا : پھر مذکورہ حدیث ذکر فرمائی۔
12252- ضح بها أنت ولا رخصة لأحد فيها بعدك. "ق عن عقبة بن عامر" قال: أعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم غنما أقسمها ضحايا فبقي عتود منها قال فذكره
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12253 بکری کی قربانی کرو اور ایک دینار صدقہ کرو۔
رواہ ابوداؤد الترمذی غریب منقطع، والطبرانی فی الکبیر عن حکیم بن حزام۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکیم بن حزام (رض) کو ایک دینار دے کر بھیجا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے قربانی کا جانور خریدیں، تو حضرت حکیم بن حزام نے ایک دینار کا قربانی کا جانور خریدا (اور اسے آگے دو دینار میں بیچ دیا) تو اس میں انھیں ایک دینار کا نفع ہوا، تو اس کی جگہ انھوں نے ایک دوسرا جانور خریدا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قربانی کا جانور اور ایک دینار لے کر حاضر ہوئے تو فرمایا : پھر مذکورہ حدیث ذکر فرمائی۔
کلام : ترمذی (رح) فرماتے ہیں : اس کی سند منقطع ہے اور ابوداؤد پر تعلیق میں منذری (رح) فرماتے ہیں اس کی سند میں مجہول شخص ہے۔
رواہ ابوداؤد الترمذی غریب منقطع، والطبرانی فی الکبیر عن حکیم بن حزام۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکیم بن حزام (رض) کو ایک دینار دے کر بھیجا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے قربانی کا جانور خریدیں، تو حضرت حکیم بن حزام نے ایک دینار کا قربانی کا جانور خریدا (اور اسے آگے دو دینار میں بیچ دیا) تو اس میں انھیں ایک دینار کا نفع ہوا، تو اس کی جگہ انھوں نے ایک دوسرا جانور خریدا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قربانی کا جانور اور ایک دینار لے کر حاضر ہوئے تو فرمایا : پھر مذکورہ حدیث ذکر فرمائی۔
کلام : ترمذی (رح) فرماتے ہیں : اس کی سند منقطع ہے اور ابوداؤد پر تعلیق میں منذری (رح) فرماتے ہیں اس کی سند میں مجہول شخص ہے۔
12253 - ضح بالشاة وتصدق بالدينار. "د ت غريب منقطع قط طب عن حكيم بن حزام" أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثه يشتري له أضحية بدينار، فاشترى أضحية فربح فيها دينارا، فاشترى أخرى مكانها فجاء بالأضحية والدينار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فذكره.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12254 تمہارا عیدالاضحی (کا دن) وہ دن ہے جس دن تم قربانی کرتے ہو، اور تمہارا عیدالفطر (کا دن) وہ دن ہے جس میں تم افطار کرتے ہو (یعنی روزہ نہیں رکھتے) ۔
رواہ ابوالقاسم الخرقی فی فوائدہ عن عائشۃ (رض) ۔
رواہ ابوالقاسم الخرقی فی فوائدہ عن عائشۃ (رض) ۔
12254- نحركم يوم تنحرون، وفطركم يوم تفطرون. "أبو القاسم الخرقي في فوائده عن عائشة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12255 میں نے یہاں قربانی کی ہے، اور مقام منیٰ سارے کا سارا قربانی گاہ ہے ، لہٰذا اپنی قیام گاہوں پر قربانی کرو۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن الفضل بن عباس (رض) ۔
12255- نحرت ها هنا، ومنى كلها منحر، فانحروا في منازلكم. "طب عن الفضل بن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12256 جنت میں سوائے مومن کے کوئی داخل نہ ہوگا، اور ایام منی (قربانی کے دن 12, 11, 10) کھانے پینے کے دن ہیں۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن کعب بن مالک (رض) ۔
12256- لا يدخل الجنة إلا مؤمن، وأيام منى أيام أكل وشرب. "طب كعب بن مالك".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12257 ایام تشریق (12, 12, 11, 10, 9 ذی الحجہ) کھانے پینے کے اور اللہ کا ذکر کرنے کے ایام ہیں۔ رواہ احمد فی مسندہ ومسلم عن نبی شۃ الھدلی۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 2242 ۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 2242 ۔
12257- أيام التشريق أيام أكل وشرب وذكر الله عز وجل. "حم م عن نبيشة الهذلي"1
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12258 ایام تشریق سارے کے سارے قربانی کے دن ہیں۔
رواہ البیہقی عن جبیر بن معطم (رض) ۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 2243 ۔
رواہ البیہقی عن جبیر بن معطم (رض) ۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 2243 ۔
12258- أيام التشريق كلها ذبح. "ق عن جبير بن مطعم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৫৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12259 غیر اللہ کے نام پر قربانی حلال نہیں، دس ذی الحجہ میں تم پر صرف ایک قربانی ہے، آدمی اور اس کے گھر والوں کی طرف سے ایک بکری ہے۔
رواہ ابن قانع عن عمرو بن حدیث العدری عن ابیہ۔
رواہ ابن قانع عن عمرو بن حدیث العدری عن ابیہ۔
12259- لا ذبيحة لغير الله، ولا ذبيحة عليكم إلا واحدة أضحية لعشر ذي الحجة، الشاة عن الرجل وعن أهله. "ابن قانع عن عمرو بن حريث العذري عن أبيه".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২৬০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاضاحی والھدایا وتکبیرات التشریق۔۔۔من الاکمال
12260 مجھے اضحی کے دن کو عید منانے کا حکم دیا گیا ہے کہ اللہ نے اس امت کے لیے قربانی والے دن۔ عیدالاضحی کو عید بنایا ہے۔ کہا گیا کہ : اگر میرے پاس صرف ایسا جانور ہے جس کے دودھ سے فائدہ اٹھانے کے لیے مجھے دیا گیا ہے تو کیا میں اس جانور کی قربانی کرلوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں، بلکہ تم اپنے بال اور ناخنوں کو تراش لو، اور اپنی مونچھوں کو قینچی سے کاٹ لو اور اپنے زیر ناف بال مونڈلو بس اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہی تمہاری مکمل قربانی ہے۔
رواہ احمد فی مسندہ وابوداؤد والنسائی والحاکم فی المستدرک وابن حبان فی صحیحہ والبیہقی عن ابن عمرو
کلام : ضعیف ابی داؤد۔
رواہ احمد فی مسندہ وابوداؤد والنسائی والحاکم فی المستدرک وابن حبان فی صحیحہ والبیہقی عن ابن عمرو
کلام : ضعیف ابی داؤد۔
12260- أمرت بيوم الأضحى عيدا جعله الله لهذه الأمة، قيل: أرأيت إن لم أجد إلا منيحة أنثى، أفأضحي بها؟ قال: لا ولكن تأخذ من شعرك وتقلم أظفارك، وتقص شاربك وتحلق عانتك، فذاك تمام أضحيتك عند الله عز وجل. "حم د ن ك حب ق عن ابن عمرو".
তাহকীক: