কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১১৭০ টি

হাদীস নং: ১২১০১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12101 جب عرفہ کی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اپنی مخلوق کو دیکھتے ہوئے فرماتے ہیں : میرے بندوں کو دیکھو پراگندہ بال اور غبار آلود حال میں ہیں، ملائکہ کے سامنے ان پر فخر فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں میں نے ان کے پاس اپنے رسول کو بھیجا انھوں نے میرے رسول کی تصدیق کی، میں نے ان پر کتاب نازل کی تو وہ میری کتاب پر ایمان لے آئے میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کے گناہوں کو بخش دیا ہے اور جب مزدلفہ کی رات ہوتی ہے تب بھی آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور آسمان دنیا کی طرف دیکھتے ہیں پھر اپنی مخلوق کو دیکھ کر اسی طرح ارشاد فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کے سب گناہ بخش دیئے ہیں۔ ابوالشیخ فی الثواب عن ابن عمر (رض) ۔
12101- إذا كان عشية عرفة هبط الله إلى السماء الدنيا، فينظر إلى خلقه فيقول: انظروا إلى عبادي يباهي بهم الملائكة شعثا غبرا، أرسلت إليهم رسولا فصدقوا رسولي، وأنزلت عليهم كتابا، فآمنوا بكتابي أشهدكم أني قد غفرت لهم ذنوبهم، وإذا كانت غداة المزدلفة أيضا نزل إلى السماء الدنيا، فينظر إلى السماء الدنيا فينظر إلى خلقه، فقال مثل ذلك أشهدكم قد غفرت لهم ذنوبهم كلها. "أبو الشيخ في الثواب عن ابن عمر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12102 جب عرفہ کی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر اترتے ہیں، اور فرشتوں کے سامنے ان پر فخر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ذرا میرے بندوں کو تو دیکھو کہ پراگندہ بال اور گرد آلود ہر کشادہ اور تنگ راستے سے مجھے پکارتے ہوئے میرے پاس آئے، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کے گناہ بخش دیئے ہیں۔ تو فرشتے کہتے ہیں کہ : ان لوگوں میں تو فلاں شخص بھی ہے جو جو گناہ کی طرف منسوب ہے ، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ : میں نے ان کی بھی مغفرت کردی ہے، لہٰذا ایسا کوئی دن نہیں کہ جس میں یوم عرفہ کے برابر لوگوں کو آگ سے نجات و رستگاری کا پروانہ عطا کیا جاتا ہو۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی فضل عشر ذی الحجہ، والبزاز و ابن خزیمۃ و قسام بن اصیغ فی مسندو عبدالرزاق فی مسندہ عن جابر (رض) ۔
12102- إذا كان يوم عرفة نزل الرب عز وجل إلى السماء الدنيا ليباهي بهم الملائكة فيقول: انظروا إلى عبادي أتوني شعثا غبرا ضاجين من كل فج عميق، أشهدكم أني قد غفرت لهم، فيقول الملائكة: إن فيهم فلانا مرهقا وفلانا، فيقول الله: قد غفرت لهم فما من يوم أكثر عتقا من النار من يوم عرفة. "ابن أبي الدنيا في فضل عشر ذي الحجة، والبزار وابن خزيمة وقاسم بن اصبغ في مسنده عب ص كر عن جابر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12103 وقوف عرفہ کی رات، اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نازل ہوتے ہیں اور تم پر فرشتوں کے سامنے فخریہ کہتے ہیں کہ : یہ میرے بندے ہیں، میرے پاس پراگندہ بال ہو کر آئے ہیں، میری رحمت کے امیدوار ہیں، پس اگر تمہارے گناہ ریت کے ذرات کے برابر (بارش) کے قطرات کے برابر اور درختوں کے برابر بھی ہوں تو وہ سب گناہ میں ضرور بخش دوں گا۔

اے میرے بندوں اس حال میں لوٹ جاؤ کہ تمہاری بخشش کردی گئی اور ان لوگوں کو بھی جن کے لیے تم نے سفارش کی۔ رواہ ابن عساکر عن انس (رض) ۔
12103- أما الوقوف عشية عرفة، فإن الله يهبط إلى السماء الدنيا فيباهي بكم الملائكة فيقول: هؤلاء عبادي جاؤني شعثا يرجون رحمتي، فلو كانت ذنوبكم كعدد الرمل وكعدد القطر والشجر لغفرتها لكم، أفيضوا عبادي مغفورا لكم ولمن شفعتم له. "كر عن أنس".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12104 ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں شیطان کو اتنا زیادہ ذلیل وراندہ اور اتنا زیادہ حقیر پر غیظ دیکھا گیا ہو جتنا کہ وہ عرفہ کے دن ہوتا ہے (یعنی یوں تو شیطان ہمیشہ ہی آدمیوں کو نیکیاں کرتا ہوا دیکھ کر پر غیظ و حقیر ہوتا ہے مگر عرفہ کے دن سب دنوں سے زیادہ پر غیظ بھی ہوتا ہے اور ذلیل و خوار بھی) اور اس کا سبب یہ ہے کہ وہ (اس دن ہر خاص وعام پر) اللہ کی نازل ہوتی ہوئی رحمت اور اس کی طرف سے بڑے بڑے گناہوں کی معافی دیکھتا ہے، ہاں بدر کے دن بھی شیطان کو ایسا ہی دیکھا گیا تھا (یعنی غزوہ بدر کے دن جب مسلمانوں کو عزت اور اسلام کو شوکت حاصل ہوئی تو اس دن بھی شیطان عرفہ کے دن کی طرح یا اس سے بھی زیادہ ذلیل و خوار اور پر غیظ تھا) پوچھا گیا کہ بدر کے دن کیا دیکھا تھا ؟ تو فرمایا (بدر کے دن) شیطان نے دیکھا تھا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) (مشرکین سے لڑنے کے لئے) فرشتوں کی صفوں کو ترتیب دے رہے تھے۔

الدیلمی عن طلحۃ بن عبید اللہ بن کریز عمن لہ صحبۃ۔
12104- ما من يوم إبليس فيه أدحر ولا أغيظ من يوم عرفة مما يرى من تنزل الرحمة والمجاوزة عن الأمور العظام إلا ما رأى يوم بدر قيل: وما رأى يوم بدر قال: رأى جبريل وهو يزع الملائكة. "الديلمي عن طلحة بن عبيد الله بن كريز عمن له صحبة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12105 ایسا کوئی دن نہیں کہ جس میں شیطان کو اتنا زیادہ ذلیل وراندہ اور اتنا زیادہ حقیر، پر غیظ دیکھا گیا ہو جتنا کہ وہ عرفہ کے دن ہوتا ہے (یعنی دن شیطان ہمیشہ ہی آدمیوں کو نیکیاں کرتے ہوئے دیکھ کر غیظ و ذلیل وخوارہوتا ہے، مگر عرفہ کے دن سب دنوں سے زیادہ پر غیظ ہوتا ہے) اور اس کا سبب یہ ہے کہ وہ (اس دن ہر خاص وعام پر) اللہ کی نازل ہوتی ہوئی رحمت اور اس کی طرف سے بڑے بڑے گناہوں کی معافی دیکھتا ہے، بدر کے دن بھی شیطان کو ایسا ہی دیکھا گیا تھا (یعنی غزوہ بدر کے دن جب مسلمانوں کو عزت اور اسلام کو شوکت حاصل ہوئی تو اس دن بھی شیطان عرفہ کے دن کی طرح یا اس سے بھی زیادہ پر غیظ اور ذلیل و خوار دیکھا گیا تھا) ۔ چنانچہ (بدر کے دن) شیطان نے دیکھا تھا کہ جبرائیل (علیہ السلام) (مشرکین سے لڑنے کے لئے) فرشتوں کی صفوں کو ترتیب دے رہے تھے۔ موطا امام مالک، شعب الایمان للبیھقی عن طلحۃ بن عبیداللہ کریز، مرسلاً رواہ البیھقی عند عن ابی الدرداء۔

امام حاکم (رح) نے مستدرک میں یہ حدیث موصولاً ابوالدرداء (رض) سے روایت کی ہے۔
12105- ما رؤي الشيطان يوما هو فيه أصغر ولا أدحر ولا أغيظ ولا أحقر منه يوم عرفة، وما ذلك إلا مما يرى من تنزل الرحمة وتجاوز الله عن الذنوب العظام إلا ما رأى يوم بدر رأى جبريل يزع الملائكة. "مالك هب عن طلحة بن عبيد الله كريز"1 مرسلا "هب عنه عن أبي الدرداء".

يزع الملائكة: يصف الملائكة للقتال ويمنعهم أن يخرج بعضهم عن بعض في الصف أي يعبيهم للقتال، والمعنى يسمى وازعا ومنه قوله تعالى وحشر لسليمان جنوده من الجن والإنس والطير فهم يوزعون أي يحبس أولهم على آخرهم. انتهى. الموطأ كتاب الحج باب جامع الحج رقم الحديث "254"انتهى. ص.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12106 ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں شیطان کو اتنا زیادہ ذلیل دراندہ اور اتنا زیادہ حقیر، پر غیظ دیکھا گیا ہو جتنا کہ وہ عرفہ کے دن ہوتا ہے۔ اور اس کا سبب یہ ہے کہ اس دن اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ بڑے بڑے گناہوں سے درگزر فرماتے ہیں۔

رواہ مالک وابن ابی الدنیا فی فضل عشرذی الحجہ عن طلحۃ بن عبیداللہ کریز (رض) ، مرسلا امام مالک (رح) نے اس کو ” مرسل “ روایت کیا ہے۔
12106- ما رؤي الشيطان يوما هو أصغر ولا أحقر ولا أدحر ولا أغيظ منه في يوم عرفة، وما ذاك إلا أن رحمة الله تنزل فيه فيتجاوز عن الذنوب العظام. "مالك وابن أبي الدنيا في فضل عشر ذي الحجة عن طلحة بن عبيد الله بن كريز" مرسلا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی فضیلت، ذکرواذکار اور اس دن میں روزہ رکھنے کا بیان
12107 کاش اہل مزدلفہ جان لیتے جو آج اس میدان میں آئے ہیں اور وہ خوشی سے پکار اٹھتے کہ ان کے رب نے ان کی مغفرت کردی اور اپنا فضل ان پر فرمادیا۔

الکبیر للطبرانی، الکامل لا بن عدی، شعب الایمان للبیہقی عن ابن عباس (رض) ۔ مرسلا۔

کلام : ابن عدی (رح) فرماتے ہیں یہ روایت غیر محفوظ ہے۔
12107- لو يعلم أهل الجمع بمن حلوا لاستبشروا بالفضل من ربهم بعد المغفرة. "طب عد هب عن ابن عباس" مرسلا وقال "عد": غير محفوظ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی دعائیں
12108 افضل ترین دعا جو میں نے اور مجھ سے قبل تمام انبیاء نے عرفہ کی رات پڑھی وہ یہ ہے :

لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، وھو علی کل شیء قدیر۔

” نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے ، اکیلا ہے ، کوئی اس کا ساجھی نہیں، اسی کا ملک ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ “

رواہ اسماعیل بن عبدالغافر الفارسی فی الاربعین عن علی (رض) ۔
12108- أفضل ما قلت أنا والأنبياء قبلي عشية عرفة: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير. "إسماعيل بن عبد الغافر الفارسي في الأربعين عن علي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১০৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی دعائیں
12109 عرفہ کے دن میری اور مجھ سے قبل تمام انبیاء کی بڑی دعاؤں میں سب سے بڑی دعا یہ ہے :

لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر، اللھم اجعل فی قلبی نوراً ، وفی سمعی نوراً ، وفی بصری نوراً ، اللھم اشرح لی صدری ویسرلی امری، واعوذبک من وسواس الصدر، وشتات الامر رفتنۃ القبر، اللھم انی اعوذبک من شر مایلج فی اللیل ، وشرمایلج فی النھار ، وشرما تھب بہ الریاح، وشربواثق الدھر۔

” نہیں کوئی معبود سوائے اللہ تعالیٰ کے، اکیلا ہے ، کوئی اس کا ساجھی نہیں، اسی کا ملک ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! میرے دل میں، میری سماعت میں اور میری بصارت میں نور پیدا فرما دیجئے، اے اللہ ! میرے سینے کو کھول دے ، اور میرا معاملہ آسان فرما، اور سینے (دل) کے وسوسوں سے ہنگامہ امور سے اور قبر کے فتنے سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ میں اس چیز کے شر سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں جو رات اور دن میں داخل ہوتا ہے، اور اس چیز کے شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں جس کو ہوائیں چلا دیتی ہیں، اور زمانے کے مصائب کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ رواہ البیھقی وضعفہ عن علی (رض) ۔

کلام : روایت مذکورہ کو امام بیہقی (رح) نے ضعیف قرار دیا ہے بروایت علی (رض) ۔
12109- أكبر دعائي ودعاء الأنبياء قبلي بعرفة، لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي سمعي نورا، وفي بصري نورا، اللهم اشرح لي صدري ويسر لي أمري، وأعوذ بك من وسواس الصدر، وشتات الأمر وفتنة القبر، اللهم إني أعوذ بك من شر ما يلج في الليل، وشر ما يلج في النهار، وشر ما تهب به الرياح، وشر بوائق الدهر. "ق وضعفه عن علي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کی دعائیں
12110 جب کوئی مسلمان عرفہ کی رات (نویں ذی الحجہ ) موقف پر ٹھہرتا ہے ، اور قبلہ رخ ہو کر یہ دعا پڑھتا ہے :

لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد بیدہ الخیر وھو علی کل شیء قدیر مائۃ مرۃ، ثم یقرا ام الکتاب مائۃ مرۃ، ثم یقول اشھدان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ، وان محمداً عبدہ ورسولہ مائۃ مرۃ، ثم یسبح اللہ مائۃ مرۃ ، فیقول : سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ، ثم یقراقل ھو اللہ احد مائۃ مرۃ، ثم یقول : اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم وآل ابراھیم، انک حمید مجید وعلینا معھم مائۃ مرۃ، الا قال اللہ تعالیٰ یا ملائکتی ماجراء عبدی ھذا، سبحنی ولھتنی وکبرنی، وعظمتی، ومجدنی، ونسبتی و عرشی و سی عمی وصلی علی لی شھدوایا ملائکتی الی قد عفرت لہ وشفعتہ فی نفسہ، ولوشاء ہی یشفع شی ھل الموقف نتمنعتہ۔

نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے ، اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کا ملک ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، اسی کے دست قدرت میں تمام خیر ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (100 مرتبہ) پھر سو مرتبہ سورة فاتح پڑھے، پھر 100 مرتبہ کہے : کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر (100) مرتبہ ” سبحان اللہ “ پڑھے، پھر سو (100) مرتبہ یہ دعا پڑھے : پاک ہے اللہ، اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، اور اللہ سب سے بڑا ہے نہیں ہے قوت و طاقت مگر اللہ کے ساتھ، پھر 100 مرتبہ سورة اخلاص پڑھے، پھر 100 مرتبہ کہے : اے اللہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور ان کی اوالد پر درود بھیجئے جیسا کہ آپ نے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر درود بھیجا، بیشک آپ حمدوبزرگی والے ہیں، اور ان کے ساتھ ہم پر بھی رحمتیں نازل فرما۔

(جب بندہ یہ دعا کرتا ہے تو) اللہ تعالیٰ فرشتوں سے ارشاد فرماتے ہیں : اے میرے فرشتوں ! میرے اس بندے کی کیا جزا ہے ؟ کہ اس نے میری تسبیح ، تہلیل، تکبیر، تعظیم، تمجید، بیان کی اور مجھے منسوب کیا، میری تعریف کی، اور مجھ پر ثنا کی، اور میرے نبی پر درود بھیجا۔ اے میرے فرشتوں گواہ رہو ! کہ میں نے اس کی مغفرت کردی ہے اور اس کے حق میں اس کی سفارش قبول کرلی ہے اور اگر وہ موقف والوں کے حق میں سفارش کرے تو میں ضرور اس کی سفارش قبول کروں گا۔

کلام : ابوبکر بن مہران حافظ کا کہنا ہے کہ اس حدیث کی سند میں عبدالرحمن بن محمد المحاربی، محمد بن سوقہ سے روایت کرنے میں متفرد ہیں۔ اور امام نے فرمایا کہ : اس حدیث کا متن غریب ہے، اور اس کی سند میں کوئی راوی بھی روایت گھڑنے کی طرف منسوب نہیں ہے۔ روایت ضعیف ہے۔ اللآلی 127, 126/2 ۔
12110- ما من مسلم يقف عشية عرفة بالموقف، فيستقبل القبلة، ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد بيده الخير وهو على كل شيء قدير مائة مرة، ثم يقرأ أم الكتاب مائة مرة، ثم يقول: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله مائة مرة، ثم يسبح الله مائة مرة، فيقول: سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله، ثم يقرأ قل هو الله أحد مائة مرة، ثم يقول: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد وعلينا معهم مائة مرة، إلا قال الله تعالى: يا ملائكتي ما جزاء عبدي هذا، سبحني، وهللني وكبرني، وعظمني، ومجدني، ونسبني وعرفني، وأثنى علي وصلى على نبيي، اشهدوا يا ملائكتي، أني قد غفرت له وشفعته في نفسه، ولو شاء أن يشفع في أهل الموقف لشفعته. "هب وابن النجار والديلمي عن جابر" قال أبو بكر بن مهران الحافظ: تفرد به عبد الرحمن بن محمد المحاربي عن محمد بن سوقه، وقال "هب": هذا متن غريب وليس في إسناده من نسب إلى الوضع.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12111 جو شخص عرفہ کی رات کو اس دعا کے ساتھ دعا مانگتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے جبکہ دعا کرنے والا کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے (ورنہ قبول نہیں ہوتی) دعا یہ ہے :

سبحان اللہ الذی فی السماء عرشہ، سبحان الذی فی الارض موطنہ، سبحان الذی فی البحر سبیلہ، سبحان الذی فی القبور فضاؤہ، سبحان الذی فی الجنۃ رحمتہ، سبحان الذی فی النار سلطانہ، سبحان الذی فی الھوی روحہ، سبحان الذی رفع السماء، سبحان الذی وضع الارض ، سبحان الذی لا منجا منہ الا الیہ،

” پاک ہے وہ ذات کہ جس کا عرش آسمان پر ہے، پاک ہے وہ ذات کہ جس کا موطی زمین میں ہے، پاک ہے وہ ذات کہ سمندر میں جس کا راستہ ہے، پاک ہے وہ ذات کہ قبروں میں جس کی فضاء ہے، پاک ہے وہ ذات کہ جنت میں جس کی رحمت ہے، پاک ہے وہ ذات کہ جہنم میں جس کی بادشاہت ہے، پاک ہے وہ ذات کہ خواہش میں جس کی روح ہے، پاک ہے وہ ذات کہ جس نے آسمان کو بلند کیا، پاک ہے وہ ذات کہ جس نے زمین کو بچھایا، پاک ہے وہ ذات کہ نجات کا راستہ صرف اسی کی طرف ہے۔ “

رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود (رض)۔
12111- من دعا بهذا الدعاء عشية عرفة ما لم يدع بإثم، أو قطيعة رحم استجيب له، سبحان الله الذي في السماء عرشه، سبحان الذي في الأرض موطئه، سبحان الذي في البحر سبيله، سبحان الذي في القبور فضاؤه، سبحان الذي في الجنة رحمته، سبحان الذي في النار سلطانه، سبحان الذي في الهوى روحه، سبحان الذي رفع السماء، سبحان الذي وضع الأرض، سبحان الذي لا منجأ منه إلا إليه. "طب عن ابن مسعود".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12112 جس شخص نے عرفہ (نویں ذی الحجہ) کا روزہ رکھا تو وہ اس کے لیے دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابن مسعود (رض) ۔
12112- من صام يوم عرفة كان له كفارة سنتين. "طب عن ابن مسعود".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12113 جس شخص نے عرفہ کا روزہ رکھا تو اس کے مسلسل دو سالوں کے گناہ بخش دیئے گئے۔

رواہ عبد بن حمید والطبرانی فی الکبیر وابن جریر السنن لسعید بن منصور عن سھل بن سعد (رض)
12113- من صام يوم عرفة قد غفر له سنتين متتابعتين. "عبد بن حميد طب وابن جرير ص عن سهل بن سعد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12114 عرفہ کے دن روزہ رکھنا گزشتہ سال کے (گناہوں ) کا کفارہ ہے۔

رواہ احمد عن عائشہ (رض)۔
12114- إن صوم يوم عرفة يكفر العام الذي قبله. "حم عن عائشة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12115 عرفہ کے دن کا روزہ ایک سال کے روزوں جیسا ہے۔

رواہ ابن ابی الدنیا فی فضل عشر ذی الحجہ عن ابن عمر (رض) ۔
12115- صوم يوم عرفة صوم سنة. "ابن أبي الدنيا في فضل عشر ذي الحجة عن ابن عمر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12116 عرفہ کے دن روزہ رکھنا امسال اور اس کے بعد والے سال (دو سال) روزہ رکھنے کے برابر ہے اور دس محرم الحرام (یوم عاشورا) کو روزہ رکھنا ایک سال روزہ رکھنے کے برابر ہے۔

رواہ ابن ابی الدنیا فی فضل عشر ذی الحجۃ عن ابی قتادہ (رض) ۔
12116- صيام يوم عرفة يعدل السنة والتي تليها، وصيام عاشوراء يعدل سنة. "ابن أبي الدنيا في فضل عشر ذي الحجة عن أبي قتادة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12117 ذی الحجہ کے شروع کے دس ایام میں سے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ روزہ رکھنے کے برابر ہے، اور عرفہ (نویں ذی الحجہ) کے دن روزہ رکھنا چودہ 14 ماہ روزہ رکھنے کے برابر ہے۔

رواہ ابن رنجویہ عن راشد بن سعید، مرسلاً ۔
12117- صيام كل يوم من أيام العشر كصيام شهر، وصيام عرفة كصيام أربعة عشر شهرا. "ابن زنجويه عن راشد بن سعيد" مرسلا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12118 عرفہ کے دن روزہ رکھنا اس سال کے (گناہوں) کا کفارہ ہے جس سال میں تم ہو (یعنی جس سال عرفہ کا روزہ رکھا اس سال گناہوں کا کفارہ ہے) اور اس کے بعد والے سال کا بھی۔ یعنی عرفہ کا روزہ 2 سالوں کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

رواہ الطبرانی فی الکبیر عن زید بن ارقم (رض) ۔
12118- صيام يوم عرفة يكفر السنة التي أنت فيها، والسنة التي بعدها. "طب عن زيد بن أرقم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১১৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ کے دن کا روزہ
12119 عرفہ کے دن روزہ رکھنا دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ ہے، ایک پہلے والے سال کا اور ایک بعد والے سال کا۔ رواہ ابن ابی الدنیا فی فضل عشر ذی الحجہ عن ابی قتادہ (رض) ۔
12119- صيام يوم عرفة كفارة سنتين سنة قبلها، وسنة بعدها. "ابن أبي الدنيا في فضل عشر ذي الحجة عن أبي قتادة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১২০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میدان عرفات سے روانگی
12120 امابعد ! مشرکین اور مجوسی اس جگہ (عرفات) سے اس وقت روانہ ہوتے جب سورج پہاڑوں کی چوٹیوں پر ہوتا، گویا کہ وہ مردوں کے عمامے کی مانند ہوتا تھا، جبکہ ہم اس (جگہ سے) غروب آفتاب کے بعد روانہ ہوتے ہیں۔
12120- أما بعد؛ فإن أهل الشرك والأوثان، كانوا يدفعون من هذا الموضع إذا كانت الشمس على رؤس الجبال، كأنها عمائم الرجال، وإنا ندفع بعد أن تغيب. "طب ك ق عن المسور بن مخرمة".
tahqiq

তাহকীক: