কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
حج اور عمرۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৭০ টি
হাদীস নং: ১২০০১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12001 بیشک اللہ تعالیٰ طواف کرنے والوں پر فخر کرتے ہیں ۔
رواہ نعیم فی الحلیۃ، والبیھقی فی شعب الایمان عن عائشۃ (رض) ۔
کلام : ضعیف الجامع 1283 ۔
رواہ نعیم فی الحلیۃ، والبیھقی فی شعب الایمان عن عائشۃ (رض) ۔
کلام : ضعیف الجامع 1283 ۔
12001- إن الله تعالى يباهي بالطائفين. "حل هب عن عائشة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12002 بیت اللہ کا طواف نماز ہے۔ لیکن اللہ نے اس میں بات چیت کو جائز رکھا ہے سو جو بھی بات کرے خیر ہی کی کرے۔
رواہ الطبرانی فی الکبیر وابو نعیم فی الحلیۃ والبیھقی فی السنن والحاکم فی المستدرک عن ابن عباس (رض) ۔
رواہ الطبرانی فی الکبیر وابو نعیم فی الحلیۃ والبیھقی فی السنن والحاکم فی المستدرک عن ابن عباس (رض) ۔
12002- الطواف بالبيت صلاة، ولكن أحل الله فيه المنطق فمن نطق فلا ينطق إلا بخير. "طب حل هق ك عن ابن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12003 بیت اللہ کے گرد طواف نماز کی طرح ہے مگر تم اس میں گفتگو کرسکتے ہو، لہٰذا جو بھی اس میں بتا کرے بھلائی ہی کی کرے۔
رواہ الترمذی والحاکم فی المستدرک والبیھقی فی السنن عن ابن عباس (رض) ۔
رواہ الترمذی والحاکم فی المستدرک والبیھقی فی السنن عن ابن عباس (رض) ۔
12003- الطواف حول البيت مثل الصلاة إلا أنكم تتكلمون فيه فمن تكلم فيه فلا يتكلم إلا بخير. "ت ك هق عن ابن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12004 طواف نماز ہے لہٰذا اس میں گفتگو کم کرو۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابن عباس (رض) ۔
12004- الطواف صلاة فأقلوا فيها الكلام. "طب عن ابن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12005 بیت اللہ کا طواف ، صفا ومروہ کے درمیان سعی اور جمرات کی رمی اللہ کے ذکر کے قائم کرنے کے لیے ہی شروع کی گئی ہے۔ رواہ ابوداؤد عن عائشہ (رض) ۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 2081، ضعیف ابی داؤد 410 ۔
کلام : ذخیرۃ الحفاظ 2081، ضعیف ابی داؤد 410 ۔
12005- إنما جعل الطواف بالبيت وبين الصفا والمروة، ورمي الجمار لإقامة ذكر الله. "د عن عائشة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12006 اے بنی عبدمناف کسی کو بیت اللہ کے طواف سے نہ روکو اور دن رات میں جس وقت چاہو نماز پڑھو۔ رواہ احمد فی مسند وابوداؤد و ترمذی و نسائی وابن ماجہ وابن حبان فی صحیحہ والحاکم فی المستدرک عن جبیر ابن مطعم۔
12006- يا بني عبد مناف لا تمنعوا أحدا طاف بهذا البيت وصلى أية ساعة شاء من ليل أو نهار. "حم حب ك عن جبير ابن مطعم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12007 جب نماز کی اقامت کہی جاچکے تو تم طواف کرو (خطاب ہے ام سلمہ (رض)) کو جو ام المومنین ہیں اپنے اونٹ پر لوگوں کے پیچھے سے۔ رواہ النسائی عن ام سلمۃ (رض) ۔
12007- إذا أقيمت الصلاة فطوفي على بعيرك من وراء الناس. "ن عن أم سلمة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12008 لوگوں کے پیچھے سے سوار ہونے کی حالت میں طواف کرو۔
رواہ ابوداؤد نسائی عن ام سلمۃ۔
رواہ ابوداؤد نسائی عن ام سلمۃ۔
12008- طوفي من وراء الناس وأنت راكبة. "د ن عن أم سلمة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০০৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12009 مونڈ ہوں کو کھلا رکھو اور طواف میں سعی کرو۔ رواہ البخاری وابوداؤد عن ابن شھاب مرسلاً
کلام : ضعیف الجامع 1137 ۔
کلام : ضعیف الجامع 1137 ۔
12009- اكشفوا عن المناكب، واسعوا في الطواف. "خ د عن ابن شهاب" مرسلا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں
12010 اپنے درمیان (کمر وغیرہ) کو اپنی چادروں کے ساتھ باندھ لو اور تیز تیز (طواف میں) چلو۔ ابن ماجہ مستدرک الحاکم عن ابی سعید۔
کلام : روایت ضعیف ہے، ضعیف الجامع 746، زوائد ابن ماجہ میں ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے اور امام دمیری (رح) فرماتے ہیں اس سند میں مصنف منفرد ہیں اور یہ ضعیف ومنکر سند ہے جبکہ امام حاکم (رح) نے مستدرک میں 442 پر اس کو صحیح الاسناد فرمایا ہے۔
کلام : روایت ضعیف ہے، ضعیف الجامع 746، زوائد ابن ماجہ میں ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے اور امام دمیری (رح) فرماتے ہیں اس سند میں مصنف منفرد ہیں اور یہ ضعیف ومنکر سند ہے جبکہ امام حاکم (رح) نے مستدرک میں 442 پر اس کو صحیح الاسناد فرمایا ہے۔
12010- اربطوا أوساطكم بأرديتكم، وعليكم بالهرولة. "هـ ك عن أبي سعيد"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১১
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12011 جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو بیت اللہ میں سکونت دی تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ : بیشک آپ نے ہر مزدور کو اس کی اجرت دیدی ہے، لہٰذا مجھے بھی میری اجرت دیجئے ، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی فرمائی کہ جب تم اس (گھر کا) طواف کرو گے تو تمہاری بخشش کردوں گا، تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ : اے میرے رب ! میری اجرت میں اضافہ فرما، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہاری اولاد میں سے جو بھی اس گھر کا طواف کرے گا میں اس کو بھی بخش دوں گا ، تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ : اے میرے پروردگار ! مجھے مزید عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ : وہ طواف کرنے والے جس کی مغفرت چاہیں گے اس کی بھی بخشش کردوں گا، راوی کہتے ہیں کہ : پھر ابلیس گھاٹیوں کے درمیان کھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے میرے پروردگار ! تو نے مجھے فنا کے گھر میں ٹھہرایا اور میرا ٹھکانا جہنم بنادیا، اور میرے ساتھ میرے دشمن آدم کو کردیا، آپ نے اسے عطا فرمایا ہے، لہٰذا جیسا آدم کو عطا فرمایا ویسا مجھے بھی عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کہ میں نے تجھے ایسا کردیا ہے کہ تو آدم کو دیکھ سکتا ہے لیکن وہ تجھے نہیں دیکھ سکتا، تو ابلیس نے کہا کہ : اے میرے پروردگار ! مجھے مزیدعطا فرمائیں، تو اللہ نے ارشاد فرمایا کہ : میں نے آدم کے قلب کو تیرا ٹھکانا بنادیا ہے، تو ابلیس نے کہا کہ : اے میرے پروردگار ! مجھے مزید عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے تجھے ایسا بنادیا ہے کہ تو آدم کے خون کے بہنے کی جگہوں۔ شریانوں میں دوڑ سکتا ہے ، راوی کہتے ہیں کہ پھر حضرت آدم (علیہ السلام) کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ : اے میرے رب ! آپ نے ابلیس کو عطا فرمایا : لہٰذا مجھے بھی عطا فرمائیے، تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے تمہیں ایسا کردیا، کہ تم جب نیکی کا ارادہ کرو گے لیکن اسے کرو گے نہیں تو پھر بھی میں اس نیکی کو تمہارے حق میں لکھ دوں گا، تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : کہ اے میرے پروردگار ! مجھے مزید عطا فرمائیں، تو اللہ نے ارشاد فرمایا کہ : میں نے تمہیں یہ خصوصیت عطا فرمادی ہے کہ اگر تم برائی کا ارادہ کرو گے اور اس پر عمل نہ کرو گے تو میں اس برائی کو تمہارے نامہ اعمال میں نہ لکھوں گا بلکہ اس کے بدلہ تمہارے حق میں ایک نیکی لکھ دوں گا، تو حضرت آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ : اے میرے پروردگار ! مزید عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ایک شے ایسی ہے جو صرف میرے لیے ہے، اور ایک شے تیرے اور میرے درمیان مشترک ہے، اور ایک شے ایسی ہے جو محض میری طرف سے تم پر افضل و احسان ہے۔
بہرحال وہ چیز جو صرف میرے لیے ہے وہ یہ ہے کہ تم صرف میری عبادت کرو گے ، اور کسی بھی شے کو میرا ساجھی نہ ٹھہراؤ گے، اور وہ چیز جو میرے اور تیرے درمیان مشترک ہے وہ یہ ہے کہ تمہاری طرف سے دعا ہوگی اور میری طرف سے قبول کرنا، اور وہ چیز جو تمہارے لیے ہے وہ یہ ہے کہ تم ایک نیکی کرو گے تو اس کے بدلہ دس نیکیوں کا ثواب لکھ دوں گا، اور وہ چیز جو تم پر میری جانب سے محض فضل و احسان ہے وہ یہ کہ مجھ سے مغفرت طلب کرو گے تو میں تمہاری مغفرت کردوں گا، اور میں بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم والا ہوں۔ رواہ الدیلمی عن ابی سعید (رض) ۔
بہرحال وہ چیز جو صرف میرے لیے ہے وہ یہ ہے کہ تم صرف میری عبادت کرو گے ، اور کسی بھی شے کو میرا ساجھی نہ ٹھہراؤ گے، اور وہ چیز جو میرے اور تیرے درمیان مشترک ہے وہ یہ ہے کہ تمہاری طرف سے دعا ہوگی اور میری طرف سے قبول کرنا، اور وہ چیز جو تمہارے لیے ہے وہ یہ ہے کہ تم ایک نیکی کرو گے تو اس کے بدلہ دس نیکیوں کا ثواب لکھ دوں گا، اور وہ چیز جو تم پر میری جانب سے محض فضل و احسان ہے وہ یہ کہ مجھ سے مغفرت طلب کرو گے تو میں تمہاری مغفرت کردوں گا، اور میں بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم والا ہوں۔ رواہ الدیلمی عن ابی سعید (رض) ۔
12011- لما أسكن الله آدم البيت قال: إنك قد أعطيت كل عامل أجره فأعطني أجري، فأوحى الله إليه أني قد غفرت لك إذا طفت به، قال: يا رب زدني قال: قد غفرت لمن طاف به من ولدك، قال: يا رب زدني، قال: قد غفرت لمن استغفروا له، قال: فقام إبليس على المأزمين1 فقال: يا رب جعلتني في دار الفناء وجعلت مصيري إلى النار، وجعلت معي عدوي آدم وقد أعطيته فأعطني كما أعطيته؛ قال: قد جعلتك تراه ولا يراك، قال: يا رب زدني؟ قال: قد جعلت قلبه مسكنا لك، قال: يا رب زدني، قال: قد جعلتك تجري منه مجرى الدم، قال: فقام آدم فقال: يا رب، قد أعطيت إبليس فأعطني؛ قال: قد جعلتك تهم بالحسنة ولا تعملها فأكتبها لك، قال: يا رب زدني، قال: قد جعلتك تهم بالسيئة ولا تعملها فلا أكتبها عليك وأكتب لك مكانها حسنة، قال: يا رب زدني، قال: واحدة لي وواحدة بيني وبينك، وأخرى لك فضل مني عليك: فأما التي لي تعبدني ولا تشرك بي شيئا، وأما التي بيني وبينك، فمنك الدعاء ومني الإجابة، وأما التي لك فإنك تعمل الحسنة فأكتبها بعشرة أمثالها، وأما التي فضل مني عليك فتستغفرني فأغفر لك وأنا الغفور الرحيم. "الديلمي عن أبي سعيد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১২
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12012 آدمی جو بھی قدم اٹھاتا ہے اور رکھتا ہے یعنی طواف میں تو اس کے بدلہ دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے دس گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور دس درجات بلند ہوتے ہیں۔
رواہ احمد فی مسندہ عن ابن عمر (رض) ۔
رواہ احمد فی مسندہ عن ابن عمر (رض) ۔
12012- ما رفع رجل قدما ولا وضعها يعني في الطواف إلا كتب له عشر حسنات وحط عنه عشر سيئات ورفع له عشر درجات. "حم عن ابن عمر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৩
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12013 جو بیت اللہ شریف کے ساتھ چکر لگائے (یعنی طواف کرے) اور مقام ابراہیمی میں دو رکعت نماز پڑھے اور زمزم کا پانی پئے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دیں گے چاہے وہ جتنے بھی کیوں نہ ہوں۔ رواہ الدیلمی وابن النجار عن جابر (رض) ۔
اور دیلمی کے الفاظ یہ ہیں کہ : اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گناہوں سے اس دن کی طرح (پاک وصاف) نکال دیں گے جس دن کہ اس کی ماں نے اس کو جنا تھا۔
اور دیلمی کے الفاظ یہ ہیں کہ : اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گناہوں سے اس دن کی طرح (پاک وصاف) نکال دیں گے جس دن کہ اس کی ماں نے اس کو جنا تھا۔
12013- من طاف بالبيت سبعا وصلى خلف المقام ركعتين وشرب من ماء زمزم غفر الله له ذنوبه كلها بالغة ما بلغت. "الديلمي وابن النجار عن جابر"، ولفظ الديلمي: أخرجه الله من ذنوبه كيوم ولدته أمه.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৪
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12014 جس شخص نے اس بیت اللہ شریف کا اس طرح ایک ہفتہ طواف کیا اور اس کے واجبات کی پوری رعایت کی تو ہر قدم کے بدلہ اس کے حق میں ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے، اور ایک گناہ بخش دیا جاتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور اس کو ایک غلام کے آزاد کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ رواہ احمد فی مسندہ والطبرانی فی الکبیر والبیھقی فی السنن والبیھقی فی شعب الایمان عن ابن عمر (رض) ۔
12014- من طاف بهذا البيت أسبوعا يحصيه كتب له بكل خطوة حسنة، وكفرت عنه سيئة ورفعت له درجة وكان له عدل عتق رقبة. "ط حم طب ق هب عن ابن عمر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৫
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12015 جس شخص نے ایک ہفتہ اس بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیمی سے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی تو وہ محمد کے برابر ہے۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابن عمر (رض) ۔
کلام : ملا علی قاری (رح) نے اس حدیث کو اور اس جیسی تمام احادیث کو موضوع قرار دیا ہے، لیکن علامہ عجلونی (رح) نے کشف الخفاء میں یہ الفاظ ” عدل محمد “ ذکر نہیں کیے۔
کلام : ملا علی قاری (رح) نے اس حدیث کو اور اس جیسی تمام احادیث کو موضوع قرار دیا ہے، لیکن علامہ عجلونی (رح) نے کشف الخفاء میں یہ الفاظ ” عدل محمد “ ذکر نہیں کیے۔
12015- من طاف بهذا البيت أسبوعا وصلى خلف مقام إبراهيم ركعتين فهو عدل محمد. "طب عن ابن عمرو"
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৬
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12016 جس نے بیت اللہ شریف کا ایک ہفتہ اس طرف طواف کیا کہ اس کی واجبات کی پوری رعایت کی اور دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے حق میں نفیس غلاموں میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ رواہ ابوالشیخ عن ابن عمر (رض) ۔
12016- من طاف بالبيت سبعا وأحصاه وركع ركعتين كان له عدل رقبة نفيسة من الرقاب. "أبو الشيخ عن ابن عمر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৭
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12017 جس نے ایک ہفتہ بیت اللہ کا طواف کیا، وہ جو بھی قدم رکھتا ہے اور جو بھی اٹھاتا ہے اس کے بدلہ اللہ تعالیٰ اس کی ایک برائی مٹا دیتے ہیں، اور ایک نیکی دیجاتی ہے، اور ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے۔ رواہ ابن حبان فی صحیحہ عن ابن عمرو (رض) ۔
12017- من طاف بالبيت أسبوعا لا يضع قدما ولا يرفع أخرى إلا حط الله تعالى عنه بها خطيئة، وكتب له بها حسنة، ورفع بها درجة. "حب عن ابن عمر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৮
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12018 اللہ تعالیٰ روزانہ سو (100) رحمتیں نازل فرماتا ہے ، ان میں سے ساٹھ تو ان پر نازل فرماتا ہے جو بیت اللہ کا طواف کررہے ہوتے ہیں، اور بیس مکہ والوں پر اور باقی بیس رحمتیں تمام لوگوں پر۔ رواہ الخطیب عن ابن عباس (رض) ۔
کلام : الضعیفۃ 188، المشتہر 195 ۔
کلام : الضعیفۃ 188، المشتہر 195 ۔
12018- إن الله تعالى ينزل في كل يوم مائة رحمة ستين منها على الطائفين بالبيت، وعشرين على أهل مكة، وعشرين على سائر الناس. "خط عن ابن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০১৯
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12019 اللہ تعالیٰ روزانہ ایک سو بیس 120 رحمتیں نازل فرماتا ہے، ان میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر، اور چالیس بیت اللہ کے ارد گرد معتکفین پر اور (ان میں سے) بیس بیت اللہ کی طرف دیکھنے والوں پر۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابن عباس (رض) ۔
12019- ينزل الله تعالى في كل يوم عشرين ومائة رحمة، ستون منها على الطائفين، وأربعون للعاكفين حول البيت، وعشرون منها للناظرين إلى البيت. "طب عن ابن عباس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২০২০
حج اور عمرۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طواف وسعی کے بیان میں۔ الا کمال
12020 اللہ تعالیٰ روزانہ سو (100) رحمتیں نازل فرماتا ہے ، ان میں سے ساٹھ رحمتیں تو بیت اللہ کا طواف کرنے والوں پر، بیس مکہ والوں پر اور بیس دوسرے تمام لوگوں پر۔
رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابن عباس (رض) ۔
رواہ البیھقی فی شعب الایمان عن ابن عباس (رض) ۔
12020- ينزل الله تعالى في كل يوم مائة رحمة، ستين منها على الطائفين بالبيت وعشرين على أهل مكة وعشرين على سائر الناس. "هب عن ابن عباس".
بمثله ولكن العجلوني في كشف الخفاء عند حديث رقم "2525" لم يذكر: فهو عدل محمد.
وأطال العجلوني البحث في ذلك فراجعه إن شئت. اهـ ص.
بمثله ولكن العجلوني في كشف الخفاء عند حديث رقم "2525" لم يذكر: فهو عدل محمد.
وأطال العجلوني البحث في ذلك فراجعه إن شئت. اهـ ص.
তাহকীক: