কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

کتاب البر - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৮০৩ টি

হাদীস নং: ৯১৩০
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ الاکمال
٩١٣٠۔۔۔ مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسنہ خشک ہونے سے پہلے دے دو ۔ (بیھقی فی السنن عن ابوہریرہ )
9130 - أعطوا الاجير أجره قبل أن يجف عرقه.(هق عن أبي هريرة).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩১
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ الاکمال
٩١٣١۔۔۔ مزدور جب تک اپنے پسینہ میں ہوا سے اس کی مزدوری دے دو ۔ (سعید بن منصور عن ابن عمر)
9131 - أعطوا الاجير أجره ما دام في رشحه.(ص عن ابن عمر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩২
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ الاکمال
٩١٣٢۔۔۔ مانگنے والا اگرچہ تمہارے پاس گھوڑے پر آئے اسے دے دو اور مزدور اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو ۔ (ابن عساکرعن جابر)
9132 - أعط السائل ولو جائك على فرس ، وأعطوا الاجير حقه قبل أن يجف عرقه.(كر عن جابر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৩
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ الاکمال
٩١٣٣۔۔۔ جو کسی کو کام پر لگائے تو اس کا معاملہ پورا کرے۔ (عبدالرزاق عن ابی سعید وابی ھریرقمعا
9133 - من استاجر أجيرا فليتم له إجارته.(عب عن أبي سعيد وأبي هريرة معا).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৪
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ الاکمال
٩١٣٤۔۔۔ چرواہارات دن بکریاں چراتا ہے۔ (بیھقی عن ابی عباس وعن سلمہ بن عبدالرحمن ، مرسلا)
9134 - الراعي يرعى بالليل ويرعى بالنهار.(ق عن ابن عباس وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن) مرسلا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৫
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ الاکمال
٩١٣٥۔۔۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیہ فیصلہ فرمایا : کہ دن کے وقت دیواروں کی حفاظت مالکوں کی ذمہ داری ہے اور رات کے وقت مویشیوں کی حفاظت ان کے مالکوں پر ہے اگر رات کو مویشی کوئی نقصان کریں تو اس کی ذمہ داری ان کے مالکوں پر ہے۔ (مالک والشافعی ، مصنف ابن ابی شیبہ، ابوداؤد، نسائی ابن ماجہ، ابن حبان ، دارقطنی، حاکم عن حرام بن محیصۃ عن البراء عازب ، ابوداؤد عن حرام بن محیصۃ عن ابیہ)
9135 - قضى أن حفظ الحوائط بالنهار على أهلها ، وأن حفظ الماشية بالليل على أهلها ، وإن أصابت الماشية بالليل فهو على أهلها.(مالك والشافعي ش حم د ن ه حب قط ك عن حرام بن محيصة عن البراء بن عازب) (د عن حرام بن محيصة عن أبيه).كتاب احياء الموات من قسم الافعال فصل في الترغيب فيه
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৬
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ غیر آباد کو آباد کرنا۔۔۔ فصل۔۔۔ اس کی ترغیب
٩١٣٦۔۔۔ (مسند عمر (رض)) عمارہ بن خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو اپنے والد کو فرماتے ہوئے سنا : تم اپنی زمین میں درخت کیوں نہیں لگاتے ؟ تو میرے والد نے ان سے کہا : میں تو بوٖڑھا کھوسٹ ہوں کل مرجاؤں گا، تو حضرت عمر (رض) نے ان سے فرمایا : میں آپ کو اس کا حکم دیتا ہوں کہ درخت لگاؤ، چنانچہ میں نے حضرت عمر (رض) کو اپنے والد کے ساتھ درخت لگاتے دیکھا۔ (ابن جریر)
9136- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمارة بن خزيمة بن ثابت: سمعت عمر بن الخطاب يقول لأبي: ما يمنعك أن تغرس أرضك؟ فقال له أبي: أنا شيخ كبير أموت غدا، فقال له عمر: أعزم عليك لتغرسها، فلقد رأيت عمر بن الخطاب يغرسها بيده مع أبي. ابن جرير.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৭
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ غیر آباد کو آباد کرنا۔۔۔ فصل۔۔۔ اس کی ترغیب
٩١٣٧۔۔۔ عبدالرحمن بن عبداللہ بن معقل بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص حضرت عثمان عفان (رض) کے پاس آیا آپ اس وقت درخت لگا رہے تھے اس نے کہا : امیرالمومنین آپ درخت لگانے میں مصروف ہیں اور قیامت بس آئی ؟ آپ نے فرمایا : اگر قیامت آجائے اور میں اصلاح کرنے والوں میں شمار ہوجاؤں تو یہ مجھے مفسدین میں شامل ہوجانے سے زیادہ محبوب ہے۔ (ابن جریر)
9137- عن عبد الرحمن بن عبد الله بن معقل بن يسار قال: دخل رجل على عثمان بن عفان وهو يغرس غراسا، فقال له: يا أمير المؤمنين الغرس وهذه الساعة قد جاءت؟ فقال: أن تأتي وأنا من المصلحين خير وأحب إلي من أن تأتيني وأنا من المفسدين. ابن جرير.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৮
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ غیر آباد کو آباد کرنا۔۔۔ فصل۔۔۔ اس کی ترغیب
٩١٣٨۔۔۔ جس نے آبادی کی عرض سے کوئی گاؤں خریدا تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ اس کی مدد ہے۔ (ابن جریر)
9138- عن عبد الله بن عمر قال: من اشترى قرية يعمرها كان حقا على الله عونه. ابن جرير.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৩৯
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔ آبادکاری کے احکام
٩١٣٩۔۔۔ (مسند عمر (رض)) عمروبن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص کو کوئی جگہ

دی تو اس نے غفلت برتی، کسی اور نے اسے لے کر آباد کرلیا، جب حضرت عمر خلیفہ بنے تو اس شخص نے وہ جگہ طلب کی، تو حضرت عمر نے فرمایا : تمہیں پتہ نہیں کہ فلاں شخص نے اسے کام میں لگاکر آباد کر رکھا ہے ؟ کیا وہ تمہارا غلام تھا ؟ تو اس نے کہا : مجھے وہ جگہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دی تھی، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اگر وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (عطا کردہ) زمین نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ کی قسم میں تجھے وہ زمین نہ دیتا۔

عبدالرحمن بن عوف ! بنجرزمین اور عمارت کی قیمت لگاؤ، پھر جائیدادوالے کو اختیار دو چاہے تو زمین لے لے اور آباد کرنے والے کو آباد کردہ زمین دے دے اور اگر چاہے تو آباد کرنے والے دیدے اور اپنی بنجرزمین کی قیمت لینا چاہے تو ایسا بھی کرسکتا ہے اگر یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عطاکردہ جاگیرنہ ہوتی تو (اے مخاطب) میں تجھے اس میں سے کچھ بھی نہ دیتا۔ (عبدالرزاق وابوعبید فی الاموال)

کیونکہ اس شخص نے بےفکری اور غفلت کا مظاہرہ کیا اور دوسرے اس زمین کو ضائع ہونے سے بچایا اس لیے وہ انعام کا مستحق تھا
9139- "مسند عمر رضي الله عنه" عن عمرو بن شعيب: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قطع لرجل قطيعا، فأغفله، فأخذه رجل فعمله وعمره، فلما كان عمر بن الخطاب طلب الرجل قطيعه، فقال عمر: ألم تعلم أنه كان يعمله ويعمره؟ أكان عبدا لك؟ قال الآخر: قطعه لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: والله لولا أنه قطيع من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أعطيتك شيئا، يا عبد الرحمن بن عوف أقم الأرض براحا1 وأقم عمارتها، ثم خير صاحب القطيع إن أحب أن يأخذها ويؤدي إلى صاحب العمارة فيه عمارتها، وإن أحب يدفعها إلى صاحب العمارة ويأخذ قيمة أرضه براحا فليفعل، ولولا أنه قطيع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أعطيتك شيئا. "عب" وأبو عبيد في الأموال.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪০
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔ آبادکاری کے احکام
٩١٤٠۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر کی عہد میں لوگ غیر آباد زمین پر پتھروں کے نشان لگاتے تھے آپ نے فرمایا : جس نے کوئی غیر آباد زمین آباد کی تو وہ اسی کی ہے۔ (مالک ، عبدالرزاق وابوعبید، مصنف ابن ابی شیبہ ومسدد والطحاوی ، بیھقی)
9140- عن ابن عمر قال: كان الناس على عهد عمر يتحجرون في الأرض التي ليست لأحد، فقال عمر: من أحيا أرضا ميتة فهي له. مالك "عب" وأبو عبيد "ش" ومسدد والطحاوي "ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪১
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔ آبادکاری کے احکام
٩١٤١۔۔۔ محمد بن عبداللہ ثقفی سے روایت ہے کہ بصرہ میں ایک شخص تھا جسے نافع ابوعبداللہ کہا جاتا تھا، وہ حضرت عمر کے پاس آکر کہنے لگا : بصرہ میں ایک زمین ہے جو خراجی نہیں اور نہ کسی مسلمان کو نقصان پہنچاتی ہے تو حضرت عمر نے ابوموسیٰ (رض) کو لکھا جو زمین کسی مسلمان (کی زمین) کو نقصقان نہ پہنچاتی ہو اور نہ خراجی ہو تو وہ اس شخص کو جاگیر میں دیدو چنانچہ انھوں وہ زمین اس شخص کو دے دی۔ (ابوعبید فی الاموال)
9141- عن محمد بن عبد الله الثقفي قال: كان بالبصرة رجل يقال له نافع أبو عبد الله، فأتى عمر فقال: إن في البصرة أرضا ليست من أرض الخراج، ولا تضر بأحد من المسلمين، فكتب عمر إلى أبي موسى: إن كانت ليست تضر بأحد من المسلمين، وليست من أرض الخراج فأقطعها إياه، فأقطعها إياه.

أبو عبيد في الأمول.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪২
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ فصل۔۔۔ آبادکاری کے احکام
٩١٤٢۔۔۔ عوف بن ابی جمیلہ اعرابی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر (رض) کا وہ خط پڑھا ہے جو انھوں نے ابوموسیٰ (رض) کی طرف لکھا تھا، کہ ابوعبداللہ نے مجھ سے دجلہ کے کنارے ایک زمین کا سوال کیا ہے جس میں اچھی سبزیاں ہوتی ہیں اگر وہ جزیہ کی زمین نہیں اور نہ اس کی طرف جزیہ کا پانی جاتا ہے تو وہ اسے دے دو ۔ (ابوعبید، بیھقی)
9142- عن عوف بن أبي جميلة الأعرابي، قال: قرأت كتاب عمر بن الخطاب إلى أبي موسى إن أبا عبد الله سألني أرضا على شاطئ دجلة يحتلى فيها حلية1 فإن كانت ليست من أرض الجزية ولا يجري إليها ماء الجزية فأعطها إياه. أبو عبيد "ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৩
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٣۔۔۔ عمروبن شعیب سے روایت ہے حضرت عمر (رض) نے زمین پر پتھروں کے نشانوں کو تین سال تک معتبر قرار دیا ہے پھر اگر اس کا مالک تین سال تک چھوڑے رکھے اور کوئی دوسرا اسے آباد کرلے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے (بیھقی فی السنن)
9143- عن عمرو بن شعيب أن عمر جعل التحجير ثلاث سنين، فإن تركها حتى تمضي ثلاث سنين فأحياها غيره فهو أحق بها. "هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৪
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٤۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کسی کی زمین وہی ہے جس پر دیواروں سے گھیراؤ بنادیا گیا ہو۔ (الشافعی، بیھقی فی السنن)
9144- عن عمر قال: ليس لأحد إلا ما أحاطت عليه جدرانه. الشافعي "هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৫
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٥۔۔۔ عمروبن یحییٰ مازنی اپنے والد ضحاک بن خلیفہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک چوڑی نہر سے نالی نکالی جسے وہ (اپنے) زمین تک پہنچانے کے لیے محمد بن مسلمہ کی زمین سے گزارنا چاہتے تھے تو محمد نے انکار کردیا، ضحاک نے حضرت عمر سے گفتگو تو آپ نے محمد بن مسلمہ کو بلایا اور انھیں حکم د کیا کہ راستہ دیدیں تو محمد بن مسلمہ نے کہا : نہیں ، حضرت عمر نے فرمایا : تو اپنے بھائی کو فائدہ مند چیز سے کیوں روکتا ہے ؟ اس میں تمہارے لیے بھی نفع ہے پہلے اور آخر میں تم اپنی زمین کو سیراب کرلینا جس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں، تو محمد نے کہا : تو حضرت عمر نے فرمایا : اللہ کی قسم وہ ضرور گزارے گا چاہے تمہارے پیٹ پر سے گزرناپڑے، حضرت عمر نے انھیں حکم دیا، کہ وہ پانی گزارلیں چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا۔ (مالک والشافعی، عبدالرزق، مصنف ابن ابی شیبہ، بیھقی) نرمی سے جب کوئی کام نہ نکلے تو بادشاہ وقت کو سختی کا اختیار ہے۔
9145- عن عمرو بن يحيى المازني عن أبيه الضحاك بن خليفة ساق خليجا له من العريض، فأراد أن يمر في أرض لمحمد بن مسلمة، فأبى محمد، فكلم فيه الضحاك عمر بن الخطاب، فدعا محمد بن مسلمة، فأمره أن يخلي سبيله، فقال محمد بن مسلمة: لا، فقال عمر: لم تمنع أخاك ما ينفعه؟ وهو لك نافع تشرب به أولا وآخرا ولا يضرك، فقال محمد: لا، فقال عمر: والله ليمرن به ولو على بطنك، فامر به عمر: أن يمر به ففعل. مالك والشافعي "عب ش ق" وقال مرسل.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৬
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٦۔۔۔ عمروبن عوف مزنی سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) سے راستہ میں بسنے والے لوگوں نے اجازت چاہی کہ وہ مکہ اور مدینہ کے درمیان عمارتیں بنانا چاہتے ہیں آپ نے انھیں اجازت دے دی اور فرمایا : مسافر پانی اور سایہ کا زیادہ حقدار ہے۔ (ابن سعد)
9146- عن عمرو بن عوف المزني أن عمر بن الخطاب استأذنه أهل الطريق يبنون ما بين مكة والمدينة، فأذن لهم وقال: ابن السبيل أحق بالماء والظل. ابن سعد.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৭
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٧۔۔۔ (اسمر بن مضرس الطائی) ام جنوب بنت تمیلہ اپنی والدہ سویدہ بنت جابر سے وہ اپنی والدہ عقیلہ بنت اسمربن مضرس سے وہ اپنے والد اسمر بن مضرس (رض) سے روایت کرتی ہیں فرمایا : میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آپ سے بیعت کی، آپ نے فرمایا : جو کسی چیز کی طرف کسی مسلمان سے پہلے پہنچ گیا تو وہ اسی کی ہے، فرماتے ہیں (یہ بات سن کر) لوگ نشان لگانے لگے (ابن سعد والبغوی والباوردی، طبرانی فی الکبیر، ابونعیم ، بیھقی ، سعد بن منصور، وقال البغوی لااعلم بھذا الا سناد غیر ھذا
9147- "أسمر بن مضرس الطائي" عن أم جنوب بنت تميلة عن أمها سويدة بنت جابر عن أمها عقيلة بنت أسمر بن مضرس عن أبيها أسمر بن مضرس قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فبايعته، فقال: من سبق إلى ما لم يسبق إليه مسلم فهو له، قال فخرج الناس يتعادون يتخاطون.

ابن سعد والبغوي والباوردي "طب" أبو نعيم "ق ص" وقال البغوي لا أعلم بهذا الإسناد حديثا غير هذا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৮
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٨۔۔۔ اسلمی، عمروبن یحییٰ، اپنے دادا سے اپنے والد کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی دیوار میں عبدالرحمن کی ایک نالی تھی عبدالرحمن نے چاہا کہ اسے دیوار کی جانب سے موڑلیں جو ان کی زمین کے زیادہ نزدیک ہے تو صاحب دیوار نے انھیں منع کردیا، عبدالرحمن نے حضرت عمر (رض) سے بات کی ، تو حضرت عمر (رض) نے عبدالرحمن کے لیے اسے موڑنے کا فیصلہ دے دیا۔
9148- أنا الأسلمي حدثني عمرو بن يحيى عن أبيه عن جده: أنه كان في حائطه ربيع لعبد الرحمن، فأراد عبد الرحمن أن يحوله إلى ناحية من الحائط هي أقرب إلى أرضه، فمنعه صاحب الحائط فكلم عبد الرحمن عمر في ذلك، فقضى عمر لعبد الرحمن أن يحوله.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯১৪৯
کتاب البر
পরিচ্ছেদঃ بنجر زمین تین سال میں آباد کرلے
٩١٤٩۔۔۔ یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ایک شخص کا کسی زمین میں کنواں تھا وہ گرپڑا، وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا ، آپ نے فرمایا : اپنے کنوئیں کے سب سے نزدیک دیکھو وہاں کوئی دیوار بنالو اور سیراب کرتے رہویہاں تک کہ تم اپنے کنوئیں کو درست کرلو۔ (عبدالرزاق)
9149- عن يحيى بن سعيد أن رجلا كانت له بئر في أرض فتهورت فأتى عمر بن الخطاب، فقال: انظر في أقرب بئر منك فأثلم الحائط وأشرب حتى تصلح بئرك. "عب".
tahqiq

তাহকীক: