কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৩৪ টি
হাদীস নং: ৩০৭২০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل المواریت میراث سے متعلق متفرق مسائل
30709 ۔۔۔ مغیرہ بن شعبہ ابوثابت بن حزن سے یا ابن حزم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضحاک بن سفیان کو لکھا کہ اشیم الضیابی کی بیوی کو اس کی دیت کا وارث بنائیں۔ (ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں نقل کیا اور کہا کہ خالد بن عبدالرحمن مخزومی نے ابوثابت کی متابعت نہیں کی اور خالد ضعیف ہے)
30709- عن المغيرة بن شعبة عن أبي ثابت بن حزن أو ابن حزم أن النبي صلى الله عليه وسلم كتب إلى الضحاك بن سفيان أن يورث امرأة أشيم الضبابي من ديته. "كر؛ وقال: لم يتابع خالد بن عبد الرحمن المخزومي على أبي ثابت وخالد ضعيف".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل المواریت میراث سے متعلق متفرق مسائل
30710 ۔۔۔ (مسندالضحاک بن سفیان کلابی) ابن مسیب (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا میں دیت کا حقدار عصبہ کو سمجھتا ہوں کیونکہ وہی ویت برداشت کرتے ہیں پھرپوچھا کیا تم میں سے کسی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں کچھ سنا ہے ؟ ضحاک بن سفیان کلابی نے کہا جس کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیہات کے لیے عامل مقرر فرماتے تھے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے پاس خط لکھا کہ اشیم ضیابی کی بیوی اس کے شوہر کی ویت کا وارت بنایا جائے اس کے شوہر کو خطا قبل کیا تھا حضرت عمر (رض) نے اس روایت کو قبول کیا ہے۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور)
30710- "مسند الضحاك بن سفيان الكلابي" عن ابن المسيب أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: ما أرى الدية إلا للعصبة لأنهم يعقلون عنه، فهل سمع أحد منكم من رسول الله صلى الله عليه وآله وأصحابه وسلم في ذلك شيئا؟ فقال الضحاك بن سفيان الكلابي: وكان النبي صلى الله عليه وسلم استعمله على الأعراب: كتب إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أورث امرأة أشيم الضبابي من دية زوجها وكان قتل خطأ، فأخذ بذلك عمر. "عب، ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل المواریت میراث سے متعلق متفرق مسائل
30711 ۔۔۔ بشیر بن محمد بن عبداللہ زید اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زید نے اپنا سارا مال صدقہ کرکے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے کررہے تھے تو ان کے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عر ض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عبداللہ کا جس مال پر گذارا تھا وہ سارا صدقہ کرچکا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ کو بلایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا صدقہ قبول فرمالیا پھر اس کے والد کے حوالہ کردیا ۔ رواہ الدیلمی
30711- عن بشر بن محمد بن عبد الله بن زيد عن أبيه قال: تصدق عبد الله بن زيد بمال لم يكن له غيره، فدفعه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء أبوه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إن عبد الله تصدق بماله وهو الذي كان يعيش فيه، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن زيد وقال: إن الله قد قبل منك صدقتك وردها على أبويك. "الديلمي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل المواریت میراث سے متعلق متفرق مسائل
30712 ۔۔۔ شفیق بن عمرو حمید الا عرج اور عبداللہ بن ابی بکر نے روایت کی کہ عبداللہ بن زید بن عبدربہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں لہٰذا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مال ان کو واپس کردیا باپ کے انتقال کے بعد وہ اس کے وارث ہوئے۔ (رواہ سعید بن منصور)
30712- "ص" حدثنا شقيق بن عمرو وحميد الأعرج وعبد الله بن أبي بكر أن عبد الله بن زيد بن عبد ربه أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إنه ليس لنا عيش غير هذا، فرده عليهما، فمات أبوه فورثه. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذیل المواریت میراث سے متعلق متفرق مسائل
30713 ۔۔۔ ابن زبیر کہتے ہیں کہ زمعہ کی موطوء ہ باندی تھی لوگ اس باندی پر زنا کی تہمت رکھتے تھے اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میراث تو اسی لڑکے کا حق ہے البتہ اے سودہ آپ سے پردہ کریں کیونکہ یہ آپ کا بھائی نہیں۔ ( عبدالرزاق مسند احمد طحاوی دار قطنی طبرانی مستدرک بیہقی)
مطلب یہ ہے کہ نسب میں چونکہ احتیاط اس میں سے کہ نسب ثابت مانا جائے اس لیے اس لڑکے کو باندی کے آقا سے ثابت نسب قرار دیا اور پردہ کے حکم میں احتیاط اس میں ہے کہ مشکوک سے بھی پردہ کیا جائے اس لیے سودہ بنت زمعہ (رض) کو والد کی باندی کے لڑکے سے پردہ کا حکم فرمایا۔
مطلب یہ ہے کہ نسب میں چونکہ احتیاط اس میں سے کہ نسب ثابت مانا جائے اس لیے اس لڑکے کو باندی کے آقا سے ثابت نسب قرار دیا اور پردہ کے حکم میں احتیاط اس میں ہے کہ مشکوک سے بھی پردہ کیا جائے اس لیے سودہ بنت زمعہ (رض) کو والد کی باندی کے لڑکے سے پردہ کا حکم فرمایا۔
30713- عن ابن الزبير أن زمعة كانت له جارية وكان يطأها وكانوا يتهمونها فولدت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لسودة: أما الميراث فله، وأما أنت فاحتجبي منه يا سودة! فإنه ليس لك بأخ. "عب، حم والطحاوي، قط، طب، ك، هق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30714 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) کے سامنے جب یہ کہا جاتا کہ ” ولدالزنا شرالثلاثہ “ یعنی تین برائیوں کا مرکز ہے تو اس قول کو برامانتی اور کہتی کہ ماں باپ کے گناہ کا بوجھ اس پر نہیں لقولہ تعالیٰ ولاتزرواز رة وزر اخری۔ رواہ عبدالرزاق
30714- عن عائشة رضي الله عنها أنها كانت إذا قيل لها: ولد الزنا شر الثلاثة، عابت ذلك وقالت: ما عليه من وزر أبويه، قال الله تعالى: {وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} . "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30715 ۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اولاد زنا کو آزاد کردہ اور ان کے ساتھ اچھا براؤ کرو۔ رواہ عبدالرزاق)
30715- عن عائشة قالت: أعتقوا أولاد الزنا وأحسنوا إليهم. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30716 ۔۔۔ میمون بن مہران کہتے ہیں کہ وہ ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ابن الزنا پر جنازہ پڑھیں کیونکہ حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس گئے تھے انھوں نے جنازہ نہیں پڑھا اور فرمایا ” ھوشرالثلاثہ “ تو ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ ھوخیر الثلاثة
30716- عن ميمون بن مهران أنه شهد ابن عمر صلى على ولد زنا، فقيل له: إن أبا هريرة لم يصل عليه، وقال: هو شر الثلاثة، فقال ابن عمر: هو خير الثلاثة. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30717 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) اس آدمی کے بارے میں کہتے ہیں جو کوئی مال صدقہ کرے پھر وہ مال وارثت کے طورپر اس کے پاس واپس آجائے تو انھوں نے فرمایا کہ وہ لوگ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ اس جہت پر خرچ کر دین جس پر پہلے خرچ کیا تھا۔ رواہ سعید بن منصور
30717- عن إبراهيم في الرجل يتصدق بصدقة فيردها عليه الميراث قال: كانوا يحبون أن يوجهوها إلى الوجه الذي كانوا وجهوها. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭২৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30718 ۔۔۔ حسن کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ آپس میں معاہدہ کیا کرتے تھے کہ وہ میرا وارث ہوگا میں تیرا وارث ہوں گا تو ایسی صورت میں معاہدہ کرنے والے کو ترکہ کا چھنا حصہ ملتا تھا پھرورثہ بقیہ مال آپ میں تقسیم کرتے تھے بعد میں اس آیت کی وجہ سے معاہد کو میراث دینے کا حکم منسوخ ہوگیا۔
واولو الا رحام بعضھم اولی ببعض رواہ سعید بن منصور
واولو الا رحام بعضھم اولی ببعض رواہ سعید بن منصور
30718- عن الحسن قال: كان الرجل يعاقد الرجل في الجاهلية فيقول: ترثني وأرثك، فيكون له السدس مما ترك، ثم يقسم أهل الميراث مواريثهم، فنسخها {وَأُولُوا الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ} . "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30719 ۔۔۔ سعید بن جبیر رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ آدمی معاہدہ کی وجہ سے ایک دوسرے کی میراث کا حقدار قرار پاتے تھے صدیق اکبر (رض) نے بھی ایک آدمی سے معاہدہ کیا تھا اس کی وجہ سے وارث ہوئے ۔ (رواہ سعیدبن منصور)
30719- عن سعيد بن جبير قال: كان الرجل يعاقد الرجل فيرث كل واحد منهما صاحبه، وكان أبو بكر رضي الله عنه عاقد رجلا فورثه. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30720 ۔۔۔ شعبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شوہر کو (بیوی) کی ویت کا حقدار قرار دیا۔ رواہ سعید بن منصور
30720- عن الشعبي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ورث زوجا من دية. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30721 ۔۔۔ اسماعیل بن عیاتن ابن جریج سے وہ عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ ہر میراث جو جاہلیت کے زمانہ میں تقسیم ہوچکی ہے وہ تو تقسیم جاہلیت پر رہے گی اور جو میراث زمانہ اسلام تک غیر منقسم رہی وہ اسلامی طریقہ تقسیم ہوگی ۔ رواہ سعید بن منصور
30721- حدثنا إسماعيل بن عياش عن ابن جريج عن عطاء قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن كل ميراث قسم في الجاهلية فهو على قسمة الجاهلية، وما أدرك الإسلام من ميراث فهو على قسمة الإسلام. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30722 ۔۔۔ زہری (رح) کہتے ہیں کہ سنت متوارثہ یہی ہے کہ ہر میت کا وارث زندہ رشتہ دار ہیں مرنے والے ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔ رواہ عبدالرزاق
30722- عن الزهري قال: مضت السنة بأن يرث كل ميت وارثه الحي ولا يرث الموتى بعضهم من بعض. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30723 ۔۔۔ ابن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) جس وقت ہجرت کرکے مکہ سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات قائم فرمایا تھا اسی مواخات کی بنیاد پر ایک دوسرے کے وارث قرار پائے رشتہ داری کی بنیاد پر میراث تقسیم نہیں ہوتی تھی یہاں تک یہ آیت نازل ہوئی ۔
واولوالارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ تومواخات کی بجائے رشتہ داری کی بنیاد پر میراث تقسیم ہونے لگی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلحہ بن عبید اللہ اور ابوایوب خالد بن زید کے درمیان مواخات قائم فرمایا تھا ۔ رواہ ابن عساکر
واولوالارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ تومواخات کی بجائے رشتہ داری کی بنیاد پر میراث تقسیم ہونے لگی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طلحہ بن عبید اللہ اور ابوایوب خالد بن زید کے درمیان مواخات قائم فرمایا تھا ۔ رواہ ابن عساکر
30723- عن ابن شهاب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مقدمه المدينة مهاجرا قد آخى بين المهاجرين والأنصار، يتوارثون دون ذوي الأرحام حتى نزلت آية الفرائض {وَأُولُوا الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ} فآخى بين طلحة بن عبيد الله وبين أبي أيوب خالد بن زيد. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30724 ۔۔۔ ابی بکر بن محمد بن عمر وبن حزم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص دوسرے الفاظ میں عبداللہ بن زید انصاری نے اپنا ایک باغ صدقہ کردیا تھا تو ان کے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی ضرورت کا اظہار کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ باغ ان کو دے دیا باپ کے انتقال کے بعد بیٹے اس باغ کے وارث بنے۔ رواہ عبدالرزاق
30724- عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه أن رجلا من الأنصار - وفي لفظ: أن عبد الله بن زيد الأنصاري - تصدق بحائط له، فجاء أبوه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر من حاجتهم، فأعطاه النبي صلى الله عليه وسلم أباه، ثم مات الأب فورثها ابنه. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30725 ۔۔۔ (مسندعلی) حکم شموس سے روایت کرتے ہیں کہ وہ مقدمہ لے گئے۔ حضرت علی (رض) کی عدالت میں کہ ان کے والد کا انتقال ہوا وہ اور باپ کے آزاد کردہ غلام وارث ہوئے تو آپ (رض) نے اس کو نصف دیا اور موالی کو نصف دیا۔ (سعید بن منصور اور ضیاء مقدسی)
30725- "مسند علي" عن الحكم عن شموس أنها قاضت إلى علي بن أبي طالب في أبيها مات وتركها وترك مواليه، فأعطاها على النصف وأعطى مواليه النصف. "ص والضياء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30726 ۔۔۔” ایضا “ حضرت حسن حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ ماں شریک بھائی، شوہر، بیوہ دیت کے حقدار نہیں ہوں گے۔ (رواہ سعید بن منصور)
30726- أيضا عن الحسن عن علي قال: لا يرث الإخوة من الأم ولا الزوج ولا المرأة من الدية شيئا. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30727 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ دیت کا مال انہی ورثہ میں تقسیم ہوگا جن پر میراث کا مال تقسیم ہوتا ہے۔ (سعید بن منصور ضیاء مقدسی)
30727- عن علي قال: تقسم الدية على ما يقسم عليه الميراث. "ص والضياء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৭৩৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولدالزنا بےقصور ہے
30728 ۔۔۔ (ایضا) ضحاک فرماتے ہیں کہ ابوبکرصدیق (رض) اور علی (رض) نے وصیت فرمائی کہ ان کے اموال کے پانچویں حصے کے رشتہ داروارث نہ ہوں۔ (رواہ سعیدبن منصور)
30728- أيضا عن الضحاك أن أبا بكر وعليا أوصيا بالخمس من أموالهما أن لا يرث من ذوي قرابتهما. "ص".
তাহকীক: