কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৩৪ টি
হাদীস নং: ৩০৬৮০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مانع الارث۔۔۔ وراثت سے مانع امور کا بیان یعنی جن اسباب کی بناء پر وارث حق میراث سے محروم ہوجاتا ہے
30669 ۔۔۔ عمرو بن شعیب کہتے ہیں کہ بنی مدلج کے قتادہ نامی شخص نے اپنے بیٹے کے سر میں تلوار ماری پنڈلی کو لگ گئی اس سے خون بہہ کیا اور انتقال کرگیا سراقہ بن مالک بن جعشم نے حضرت عمر (رض) کو واقعہ بیان کیا حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ماء دیا (نامی جگہ پر) میرے لیے ایک سوبیس 120 اونٹ تیار کرو یہاں تک میں وہاں پہنچ جاؤں جب حضرت عمر (رض) وہاں پہنچے ان اونٹوں میں سے تیس حصے اور تیس جذب اور چالیس حاملہ اونٹیاں میں پھر فرمایا کہ مقتول کا بھائی کہاں ہے تو اس نے کہا میں حاضر ہوں فرمایا کہ یہ اونٹ لے لو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قاقتل کو میراث کا کوئی حصہ نہیں ملے گا ۔ مالک شافعی بیہقی
30669- عن عمرو بن شعيب أن رجلا من بني مدلج يقال له قتادة حذف ابنه بالسيف فأصاب ساقه فنزف منها فمات، فقدم سراقة بن مالك بن جعشم على عمر بن الخطاب فذكر ذلك له فقال له عمر: أعدد لي على ماء قديد مائة وعشرين بعيرا حتى أقدم عليك! فلما قدم عليه عمر أخذ من تلك الإبل ثلاثين حقة وثلاثين جذعة وأربعين خلفة ؛ ثم قال: أين أخو المقتول! قال: ها أنا ذا، قال: خذها! فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس للقاتل شيء. "مالك والشافعي، هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مانع الارث۔۔۔ وراثت سے مانع امور کا بیان یعنی جن اسباب کی بناء پر وارث حق میراث سے محروم ہوجاتا ہے
30670 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ اشعث بن قیس وفد کے ساتھ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں گیا اپنی ایک یہود یہ چوپی کی مراث کے سلسلہ میں مسئلہ معلوم کرنے کے لیے حضرت عمر (رض) نے پوچھا کیا آپ مقرات بنت الحارث کی میراث کے متعلق معلوم کرنے آئے ہیں عرض کیا کہ کیا میں ان کا قریب ترین رشتہ دار نہیں ہوں تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس کا جو ہم مذہب ہے وہی اس کے دین پر ہے۔ (دومختلف دین کے حامل ایک دوسرے کے وارث نہیں بنتے) ۔ رواہ سعید بن منصور
30670- عن الشعبي أن الأشعث بن قيس وفد إلى عمر بن الخطاب في ميراث عمة له يهودية، فلما قدم عليه قال له عمر: أجئتني في ميراث المقرات بنت الحارث؟ قال: أولست أولى الناس بها؟ قال: أهل ملتها من دينها؛ لا يتوارث أهل ملتين. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مانع الارث۔۔۔ وراثت سے مانع امور کا بیان یعنی جن اسباب کی بناء پر وارث حق میراث سے محروم ہوجاتا ہے
30671 ۔۔۔ عمروبن شعیب اپنے والد سے وہ عبداللہ بن عمر وبن العاص سے روایت کرتے ہیں کہ نبی مدلج کا ایک شخص اپنے بیٹے پر ناراض ہوا اس پر تلوار ماری توپاؤں پر لکی اس کا خون بہہ جانے کی وجہ سے انتقال ہوگیا تو وہ شخص اپنی قوم کے لوگوں کے ساتھ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا اے اپنے نفس کا دشمن ! کیا تم نے ہی اپنے بیٹے کو قتل کیا اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ حدیث نہ سنی ہوتی ” لا بقداد للا بن من ابیہ “ کہ بیٹے کے قتل پر باپ سے قصاص نہیں لیا جائے گا میں تجھے قتل کرا دیتا قصاصاً اب اس کی دیت اوؤتو وہ ایک سوبیس یاتیس اونٹ لے کر آیا آپ نے اس میں سو اونٹ لیے تیس حصے تیس جذ عہ اور چالیس 6 سے نو سال کے درمیان عمر کے سب حاملہ یہ اس مقتولہ بچہ کے ورثہ کے حوالہ کردیا دوسرے الفاظ میں بھائی کو دیا باپ (قاتل) کو محروم کیا۔ رواہ بیہقی
30671- عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن عبد الله بن عمرو بن العاص قال: غضب رجل من بني مدلج على ابن له فحذفه بسيفه فأصاب رجله فنزف الغلام فمات، فانطلق في رهط من قومه إلى عمر، فقال: يا عدو نفسه! أنت الذي قتلت ابنك! لولا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يقاد للإبن من أبيه لقتلتك، هلم ديته! فأتاه بعشرين أو ثلاثين ومائة بعير، فخير منها مائة: ثلاثين حقة، وثلاثين جذعة، وأربعين ما بين ثنية 2 إلى بازل 3، عامها كلها خلفة، فدفعها إلى ورثته – وفي لفظ: إلى إخوته - وترك أباه. "هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مانع الارث۔۔۔ وراثت سے مانع امور کا بیان یعنی جن اسباب کی بناء پر وارث حق میراث سے محروم ہوجاتا ہے
30672 ۔۔۔ عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں کہ حضرت عثمان (رض) عجم میں پیدا ہونے والے بچوں کو وارث نہیں قرار دیتے جب کہ وہ اسلام سے پہلے پیدا ہوئے ہوں۔ رواد عبدالرزاق
30672- عن عبد الله بن أبي بكر قال: كان عثمان رضي الله عنهما لا يورث بولادة الأعاجم إذا ولدوا في غير الإسلام. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30673 ۔۔۔ محمد بن عبدالرحمن ثوبان (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) شرک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کو وارث نہیں قرار دیتے تھے۔ رواہ عبدالرزاق
30673- عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان أن عثمان كان لا يورث بولادة أهل الشرك. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30674 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ آدمی اپنی ماں کے حق میں حاجب بنتا ہے جس طرح ماں نانی کے حق میں حاجب بنتی ہے۔ (رواہ سعید بن منصور)
30674- عن زيد بن ثابت قال: يحجب الرجل أمه كما تحجب الأم أمها من السدس. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30675 ۔۔۔ ابن مسیب کہتے ہیں کہ زیدبن ثابت میت کے باپ کی موجودگی میں دادی کو میراث سے محروم قرار دیتے تھے۔ (رواہ عبدالرزاق)
30675- أيضا عن ابن المسيب قال: كان زيد بن ثابت لا يورث الجدة أم الأب وابنها حي. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30676 ۔۔۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جس شخص نے بھی کسی کو قتل کیا وہ قاتل مقتول کا وارث نہ ہوگا اگرچہ قاتل کے علاوہ اور کو لی وارث نہ ہوا اگر قاتل مقتول کا والد ہو یا بینا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ قاتل وارث نہ ہوگا اور یہ بھی فیصلہ فرمایا کہ کسی مسلمان کا کافر کے قتل کی وجہ سے قتل نہیں کیا جائے گا۔ (رواہ عبدالرزاق)
30676- عن ابن عباس قال: من قتل قتيلا فإنه لا يرثه وإن لم يكن له وارث غيره وإن كان والده أو ولده، قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه ليس لقاتل ميراث، وقضى أن لا يقتل مسلم بكافر. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30677 ۔۔۔ محمد بن یحییٰ عبدالرحمن بن حرملہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے جذام سے سنا کہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں جس سعدی کہا جاتا تھا کہ انھوں نے ایک عورت وپتھر مارا جس سے اس کا انتقال ہوگیا تبوک کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ گیا اور آپ کو پوراواقعہ بیان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کی ویت ادا کی جائے وہ قاتل خود اس کا وارث نہ ہوگا۔ (کنز العمال میں حوالہ موجود نہیں حافظ ابن حجر نے اصابہ میں کہا ہے اخرجہ البغوی والطبرانی۔ )
30677- عن محمد بن يحيى عن عبد الرحمن بن حرملة أنه سمع من جذام يحدث عن رجل منهم يقال له عدي أنه رمى امرأة له بحجر فماتت، فتبع رسول الله صلى الله عليه وسلم بتبوك فقص عليه أمره: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: يعقلها ولا يرثها.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30678 ۔۔۔ جلاس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے پتھر پھینکا اس کی ماں کو لگ گیا اور اس سے انتقال کرگئی تو اس نے ماں کی میراث میں سے اپنا حصہ لینا چاہا اس کے بھائیوں نے کہا میراث میں تیرا کوئی حق نہیں اور مقدمہ حضرت علی (رض) کی خدمت میں لے گئے تو انھوں نے فرمایا کہ تمہارا حصہ میراث میں وہی پتھر ہے اور تاوان میں ویت ادا کی اور اس کو میراث میں سے کوئی حصہ نہیں دیا۔ رواہ بیہقی
30678- عن خلاس أن رجلا رمى بحجر فأصاب أمه فماتت من ذلك، فأراد نصيبه من ميراثها، فقال له إخوته: لا حق لك، فارتفعوا إلى علي، فقال له علي: حقك من ميراثها الحجر، وأغرمه الدية ولم يعطه من ميراثها شيئا."هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30679 ۔۔۔ ابراہیم (رح) روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی اور زیدبن ثابت (رض) کہتے ہیں مشرک نہ حاجب بنتا ہے نہ وارث اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہا کہ حاجب تو بنتا ہے وارث نہیں بنتا۔ رواہ بیہقی
30679- عن إبراهيم قال: قال علي وزيد رضي الله عنهما: المشرك لا يحجب ولا يرث، وقال عبد الله: يحجب ولا يرث. "هق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30680 ۔۔۔ جابر بن زید کہتے ہیں کہ جو شخص بھی عمدایا خطاء کسی ایسے مرد یا عورت کو قتل کرے جس سے قاتل کو میراث ملتی ہو تو اس کو مقتوں کا ترکہ میراث نہیں ملے گی اگر قتل عمدا ہو تو قصاص بھی لازم ہوگا الایہ کہ اولیاء معاف کردیں اگر معاف کردیں تو قاتل کو مقتول کی دیت اور مال میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
حضرت عمر (رض) حضرت علی (رض) اور قاضی شریح جیسے مسلمان قاضیوں نے یہی فیصلہ فرمایا ہے۔ رواہ بیہقی
حضرت عمر (رض) حضرت علی (رض) اور قاضی شریح جیسے مسلمان قاضیوں نے یہی فیصلہ فرمایا ہے۔ رواہ بیہقی
30680- عن جابر بن زيد قال: أيما رجل قتل رجلا أو امرأة عمدا أو خطأ ممن يرث فلا ميراث لهما منهما، وأيما امرأة قتلت رجلا أو امرأة عمدا أو خطأ ممن ترث فلا ميراث لهما منهما، وإن كان القتل عمدا فالقود إلا أن يعفو أولياء المقتول، فإن عفوا فلا ميراث له من عقله ولا من ماله - قضى بذلك عمر بن الخطاب وعلي وشريح وغيرهم من قضاة المسلمين. "هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30681 ۔۔۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہ ہوگا الایہ کہ مملوکہ غلام ہو۔ رواہ بیہقی
30681- عن علي قال لا يرث المسلم الكافر إلا أن يكون مملوكا. "هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30682 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کسی یہودی نصرانی اور مجوسی غلام کو حاجت نہیں کہتے نہ ہی ان کو وارث قرار دیتے اور عبداللہ بن مسعود (رض) حاجب بھی مانتے اور وارث بھی قرار دیتے ۔ رواہ سعید بن مصور
30682- أيضا عن إبراهيم قال: كان علي لا يحجب باليهودي ولا بالنصراني ولا بالمجوسي ولا بالمملوك ولا يورثهم، وكان عبد الله يحجب بهم ويورثهم. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30683 ۔۔۔ ابوبشر سدوسی سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ ایک قبیلہ کے کچھ لوگوں نے بیان کیا کہ ان کی مسلمان عورت انتقال کرگئی اور ورثہ میں نصرانی ماں ہے اس کی ماں تقسیم میراث سے پہلے مسلمان ہوگئی حضرت علی (رض) سے مسئلہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا : کیا اس عورت کے انتقال کے وقت اس کی ماں نصرانی نہیں تھی ؟ لوگوں نے کہا تھی تو فرمایا کہ اس کی ماں کو میراث نہیں ملے گی “ پھر پوچھا اس کی بیٹی نے کتنا مال چھوڑا لوگوں نے بتایا تو فرمایا کچھ اس میں اس کو دولوگوں نے ترکہ میں سے کچھ اس کو دیا۔ رواہ سعید بن منصور
30683- أيضا عن أبي بشر السدوسي قال: حدثني ناس من الحي أن امرأة منهم ماتت وهي مسلمة وتركت أمها وهي نصرانية، فأسلمت أمها قبل أن يقسم ميراث ابنتها، فأتوا عليا يسألونه عن ذلك، فقال علي: أليس ماتت ابنتها وأمها نصرانية؟ قالوا: نعم، قال: فلا ميراث لها، كم الذي تركت ابنتها؟ فأخبروه، فقال: أنيلوها منه! فأنالوها منه. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30684 ۔۔۔ (مسند اسامہ بن زید (رض)) اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ کل کہاں قیام ہوگا ” یہ حجتہ الوداع کا موقع تھا جب مکہ کے قریب پہنچے تو پوچھا کہ عقیل بن ابی طالب نے ہمارے لیے کوئی قیام کی جگہ چھوڑی ہے پھر فرمایا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر پر قائم رہنے کی قسم کھائی تھی اس کا سبب یہ ہوا کہ بنی کنانہ قریش سے معاہدہ کیا تھا کہ بنوہاشم کے خلاف کہ نہ ان کے شادی بیاہ کا تعلق ہوگا نہ ان کو پناہ دیں گے نہ ہی ان سے خریدو فروخت کریں گے ۔ امام زہری (رح) کہتے ہیں خیف اس وادی کا نام ہے۔ العدنی ابوداؤد ابن ماجہ
30684- "مسند أسامة بن زيد" عن أسامة بن زيد قال قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم أين تنزل غدا - وذلك في حجته - حين دنونا من مكة؟ فقال: وهل ترك لنا عقيل منزلا؟ ثم قال: نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة حيث قاسمت قريش على الكفر وذلك أن بني كنانة خالفت قريشا على بني هاشم أن لا يناكحوهم ولا يؤوهم ولا يبايعوهم. قال الزهري: والخيف الوادي. "العدني، د، هـ"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30685 ۔۔۔ (ایضا) اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ کیا آپ مکہ والے گھر میں قیام فرمائیں گے تو ۔۔۔ کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی زمین یا مکان چھوڑا ہے عقیل ابوطالب کے وارث ہوئے جعفر اور علی (رض) کو وارثت میں کچھ بھی نہیں ملا کیونکہ یہ دونوں مسلمان تھے اور عقیل اور ابوطالب کافر تھے۔ (مسند احمد بخاری مسلم دارمی ، نسائی ابن خزیمہ ، ابوعوانہ ، ابن جادود ابن حنان دار قطنی ، مستدرک)
” الکلالہ “
یعنی کسی ایسے شخص کا انتقال ہوجائے جس کے اصول فروع میں سے کوئی زندہ نہ ہو البتہ بھائی بہنیں زندہ ہوں تو ایسے شخص کو میراث کی اصطلاح میں کلالہ کہتے ہیں
” الکلالہ “
یعنی کسی ایسے شخص کا انتقال ہوجائے جس کے اصول فروع میں سے کوئی زندہ نہ ہو البتہ بھائی بہنیں زندہ ہوں تو ایسے شخص کو میراث کی اصطلاح میں کلالہ کہتے ہیں
30685- "أيضا" عن أسامة بن زيد قلت: يا رسول الله! أتنزل في دارك بمكة؟ قال: وهل ترك لنا عقيل من رباع أو دور؟ وكان عقيلرث أبا طالب هو وطالب ولم يرثه جعفر ولا علي شيئا لأنهما كانا مسلمين وكان طالب وعقيل كافرين. "حم، خ ، م والدارمي، ن وابن خزيمة وأبو عوانة وابن الجارود، حب، قط، ك".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30686 ۔۔۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے اور اس کے ورثہ میں نہ والد ہو نہ اولاد تو اس کے ورثہ کلالہ ہوں گے حضرت علی (رض) پہلے اس قول سے اتفاق نہیں کرتے تھے بعد میں ان کے قول سے اتفاق کیا۔ عبدابن حمید
30686- عن أبي بكر قال: من مات وليس له ولد ولا والد فورثته كلالة فضج منه علي ثم رجع إلى قوله. "عبد بن حميد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30687 ۔۔۔ (مسند عمر (رض)) عمر بن مرہ حضرت عمر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ تین مسائل اگر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے بیان کرتے تو وہ میرے لیے دنیا ومافیھا سے بہتر ہوتا (1) خلافت کا حق دار کون ہے (2) کلالہ کے احکام (3) سود کی تفصیلات عمر نے بیان کی کہ میں نے مرہ سے کہا کلالہ کے بارے میں کس کو شک پیش آسکتا ہے وہ مالدار اور اولاد کے علاوہ ہیں فرمایا کہ ان کو والد کے بارے میں شک ہوتا تھا۔ (عبدالرزاق ، طبرانی ابن ابی شیبہ عدنی ابن ماجہ شاشی اور ابوالشیخ فی الفرائض، مستدرک ، بیہقی ، صبا مقدسی)
30687- "مسند عمر" عن عمرو بن مرة عن عمر قال: ثلاث لأن يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهن لنا أحب إلي من الدنيا وما فيها: الخلافة، والكلالة، والربا؛ قال عمرو: قلت لمرة: ومن يشك في الكلالة! هو ما دون الوالد والولد، قال: إنهم كانوا يشكون في الوالد. "عب، ط، ش والعدني، هـ والشاشي وأبو الشيخ في الفرائض، ك، هق، ض"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرک مسلمان کا وارث نہیں
30688 ۔۔۔ سعیدبن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : کلالہ کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی تو ارشاد فرمایا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے بیان نہیں فرمادیا ہے پھر آیت تلاوت فرمائی۔ وان کان رجل بورث کلالہ اوامراة الابة
حضرت عمر (رض) کو بات سمجھ میں نہیں آئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالة الی آخر الایة حضرت عمر (رض) کو سمجھ میں نہیں آیا تو حضرت حفصہ (رض) سے کہا جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطمینان اور مسرت کی حالت میں دیکھو توکلالہ کے بارے میں سوال کرلینا ۔ (تو انھوں نے سوال کیا ) اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کیا آپ کے والدنے یہ سوال پوچھوایا ہے ؟ میرے خیال میں آپ اس مسئلہ کو کبھی سمجھ نہیں پائیں گے تو حضرت عمر (رض) بعد میں فرمایا کرتے تھے میرے خیال میں ، میں اس مسئلہ کو کبھی سمجھ نہیں پاؤں گا کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے متعلق یہی کچھ فرماچکے ہیں۔ ابن راھویہ وابن مردربہ وھوصحیح
حضرت عمر (رض) کو بات سمجھ میں نہیں آئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالة الی آخر الایة حضرت عمر (رض) کو سمجھ میں نہیں آیا تو حضرت حفصہ (رض) سے کہا جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطمینان اور مسرت کی حالت میں دیکھو توکلالہ کے بارے میں سوال کرلینا ۔ (تو انھوں نے سوال کیا ) اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کیا آپ کے والدنے یہ سوال پوچھوایا ہے ؟ میرے خیال میں آپ اس مسئلہ کو کبھی سمجھ نہیں پائیں گے تو حضرت عمر (رض) بعد میں فرمایا کرتے تھے میرے خیال میں ، میں اس مسئلہ کو کبھی سمجھ نہیں پاؤں گا کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے متعلق یہی کچھ فرماچکے ہیں۔ ابن راھویہ وابن مردربہ وھوصحیح
30688- عن سعيد بن المسيب أن عمر سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يورث الكلالة؟ قال: أو ليس قد بين الله ذلك؟ ثم قرأ: {وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً أَوِ امْرَأَةٌ} إلى آخر الآية، فكان عمر لم يفهم فأنزل الله: {يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ} إلى آخر الآية، فكان عمر لم يفهم فقال لحفصة: إذا رأيت من رسول الله صلى الله عليه وسلم طيب نفس فاسأليه عنها! فقال: أبوك ذكر لك هذا؟ ما أرى أباك يعلمها أبدا! فكان يقول: ما أراني أعلمها أبدا وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قال. "ابن راهويه وابن مردويه؛ وهو صحيح".
তাহকীক: