কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৩৪ টি
হাদীস নং: ৩০৬৪০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30629 ۔۔۔ معمر زھری (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) دادا کو بھائی کے ساتھ شریک کرتے تھے جب کہ ان دونوں کے علاوہ اور کوئی وارث نہ ہو اور دو بھائیوں کی موجودگی میں دادا کو ثلث دیا کرتے تھے اور دادا کے حق میں مقاسمہ جب تک بہتر ہو مقاسمہ پر عمل کرتے تھے اور کل مال کے سدس سے دادا کا حصہ کم نہیں کرتے تھے پھر زید بن ثابت (رض) نے اس مسئلہ کی اشاعت کی اور انہی سے مسئلہ عام ہوگیا۔ رواہ عبدالرزاق
30629- عن معمر عن الزهري قال: عمر بن الخطاب يشرك بين الجد والأخ إذا لم يكن غيرهما، ويجعل له الثلث مع الأخوين، وما كانت المقاسمة خيرا له قاسم، ولا ينقص من السدس في جميع المال، قال: ثم أثارها زيد بعده وفشت عنه. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30630 ۔۔۔ ابن شہاب فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے عمر (رض) نے دو وادیوں کو وارث قرار دیا دونوں کو ایک حصہ میں شریک کیا۔ (رواہ عبدالرزاق)
30630- عن ابن شهاب قال: أول من ورث الجدتين عمر بن الخطاب فجمع بينهما. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30631 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ایک دن ان کے پاس داخل ہونے کی اجازت مانگی تو ان کو اجازت دی گئی اس حال میں ان کا ایک جاریہ کی گود میں تھا جو زید (رض) کے سرپر کنگھی کررہی تھی انھوں نے سرباہر نکالا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ سرکوچھوڑ دوتا کہ وہ اچھی طرح کنگھی کرے تو زید بن ثابت (رض) نے کہا کہ اے امیر المومنین اگر آپ بلالیتے میں خود حاضر ہوجاتا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ضرورت میری تھی میں اس غرض سے آیا ہوں کہ دادا کے مسئلہ کو حل کریں توزید نے کہا : نہیں خدا کی قسم ! اس میں وہ کیا کہتا ہے تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ کہ وہ تو دنیا سے جاچکے ہیں ان کی رائے میں کمی زیادتی نہیں ہوسکتی ہے وہ تو آپ ہم نے غور کرنا ہے اگر تمہاری رائے میرے موافق ہو تو قبول ہے ورنہ تم پر کوئی الزام نہیں حضرت زید (رض) نے کوئی رائے دینے سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) غصہ میں نکل گئے اور جاتے ہوئے کہا میں تو ضرورت سے آیا تھا اور میرا خیال تھا کہ آپ مجھے فارغ کردیں گے پھر دوسرے دن اسی وقت دوبارہ آئے جس وقت پہلے دن آئے تھے وہ مسلسل رائے مانگتے رہے یہاں تک زید (رض) نے کہا کہ میں آپ کو ایک تحریر لکھ کردوں گا پھر ان کو اونٹ کی ہڈی میں لکھ کردیا اس کے لیے ایک مثال پیش کی کہ دادا کی مثال ایک درخت کی ہے جو ایک تنے پر قائم ہے پھر اس سے شاخیں نکلیں پھر شاخ سے اور شاخ نکلی تو وہ تنا سیراب کرتا ہے شاخ کو اگر پہلی شاخ کاٹ دی جائے تو پانی دوسری شاخ کی طرف آجائے گا اگر دوسری شاخ کاٹ دیجائے تو پہلی کی طرف آئے گا وہ تحریر عمر (رض) کے پاس لائی گئی تو حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیا پھر اس تحریر کو لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنایا اور فرمایا کہ زید بن ثابت نے دادا کے متعلق ایک فیصلہ کیا ہے جس کو میں نے نافذ کردیا وہ پہلا دادا تھا جو پوتے کا کل مال خود لے کر بھائیوں کو محروم کرنے جارہا تھا اس تحریر کے بعد حضرت عمر (رض) نے میراث کو تقسیم کردیا۔ رواہ بیہقی
30631- عن زيد بن ثابت أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه استأذن عليه يوما فأذن له ورأسه في يد جارية له ترجله فنزع رأسه فقال له عمر: دعها ترجلك! قال: يا أمير المؤمنين لو أرسلت إلي جئتك! فقال عمر رضي الله عنه: إنما الحاجة لي، إني جئتك لتنظر في أمر الجد، فقال زيد: لا والله ما يقول فيه، فقال عمر رضي الله عنه: ليس هو بوحي حتى نزيد فيه أو ننقص، إنما هو شيء نراه فإن رأيته وافقني تبعته وإلا لم يكن عليك فيه شيء، فأبى زيد فخرج عمر مغضبا، قال: قد جئتك وأنا أظنك ستفرغ من حاجتي! ثم أتاه مرة أخرى في الساعة التي أتاه المرة الأولى فلم يزل به حتى قال: فسأكتب لك فيه كتابا فكتب في قطعة قتب وضرب له مثلا: إنما مثله مثل شجرة نبتت على ساق واحد فخرج فيها غصن ثم خرج في الغصن غصن آخر، فالساق يسقي الغصن فإن قطع الغصن الأول رجع الماء إلى الغصن يعني الثاني، وإن قطع الثاني رجع الماء إلى الأول؛ فأتي به فخطب الناس عمر ثم قرأ قطعة القتب عليهم ثم قال: إن زيد بن ثابت قد قال في الجد قولا وقد أمضيته قال: وكان أول جد كان فأراد أن يأخذ المال كله مال ابن ابنه دون إخوته فقسمه بعد ذلك عمر بن الخطاب. "هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30632 ۔۔۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں کو قسم دے کر پوچھا کہ تم میں سے جس کو دادا کے حصہ میراث کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی فرمان یاد ہو وہ کھڑا ہوجائے تومعقل بن یسار (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دادا کے متعلق فیصلہ فرمایا تھا جو ہم میں موجود تھے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا کتنا حصہ دیا تھا معقل بن یسار نے کہا سدس پوچھا دیگر ورثہ کون تھے عرض کیا معلوم نہیں تو فرمایا کہ تمہیں معلوم نہ ہو۔ رواہ سعید بن منصور
30632- عن الحسن أن عمر بن الخطاب نشد الناس فقال: من كان منكم عنده علم من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجد فليقم! فقام معقل بن يسار المزني فقال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جد كان فينا، قال: كما أعطاه؟ قال: أعطاه السدس، قال: مع من؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30633 ۔۔۔ ابومعثر نے عیسیٰ بن عیسیٰ حناط سے روایت کی کہ عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں سے پوچھا کہ کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دادا کے حصہ کے متعلق کوئی روایت سنی ہے تو ایک شخص نے کھڑے ہو کرکہا : میں نے سنی ہے تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا کتنا حصہ دیا ؟ تو عرض کیا کہ سدس پوچھا دیگر ورثہ کون تھے عرض کیا معلوم نہیں تو فرمایا تمہیں معلوم نہ ہو دوسرے نے کہا امیر المومنین مجھے معلوم ہے کہ ان کو ثلث دیا تھا پوچھا دیگر ورثہ کون تھے عرض کیا معلوم نہیں فرمایا کہ تمہیں معلوم نہ ہو تیسرے نے کہا کہ مجھے معلوم ہے پوچھا کتنا حصہ دیا تھا عرض کیا نصف مال پوچھا دیگر ورثہ کون تھے ؟ کہا کہ معلوم نہیں فرمایا کہ تمہیں معلوم نہ ہو چوتھے شخص نے کھڑے ہو کر کہا مجھے معلوم ہے کہ دادا کو کتنا مال دیا تھا ان کو پورا مال دیا تھا پوچھا ان کے ساتھ دیگر ورثہ کون تھے ؟ کہا معلوم نہیں فرمایا تمہیں معلوم نہ ہو جب زید بن ثابت (رض) نے میراث کے اصول وضع کئے تو دادا کو ثلث مال دیا میت کے ایک لڑکے کی موجودگی میں اور ان کو تہائی مال دیا بھائیوں کی موجودگی میں اور ان کو نصف مال دیا ایک بھائی کی موجودگی میں اور ان کو پورا مال دیاجب کوئی دیگروارث نہ ہو۔ (رواہ سعید بن منصور)
30633- حدثنا أبو معشر عن عيسى بن عيسى الحناط قال: سأل عمر ابن الخطاب الناس: أيكم سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في الجد شيئا؟ فقال رجل: أنا، فقال: ما أعطاه؟ قال: أعطاه سدس ماله، قال: ماذا معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ وقال آخر: لي علم يا أمير المؤمنين ماذا أعطى الجد، أعطاه ثلث ماله، قال: ماذا معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ وقال آخر: لي علم ماذا أعطاه، أعطاه نصف ماله، قال: ماذا معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ وقال آخر: لي علم ماذا أعطاه، أعطاه المال كله، قال: من معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت؛ فلما وضع زيد بن ثابت الفرائض أعطاه ثلث ماله مع الولد الذكر، وأعطاه ثلث ماله مع الإخوة، وأعطاه نصف ماله مع الأخ، وأعطاه المال كله إذا لم يكن له وارث. "ص"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30634 ۔۔۔ سعید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے ابوموسیٰ اشعری (رض) کو لکھا کہ دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیا تھا۔ (رواہ سعید بن منصور)
30634- عن سعيد عن أبيه أن عمر بن الخطاب كتب إلى أبي موسى الأشعري: أن اجعل الجد أبا! فإن أبا بكر جعل الجد أبا. "ض".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30635 ۔۔۔ سعیدبن جبیررحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر (رض) کا ایک پوتا انتقال کرگیا تو ورتہ حضرت عمر (رض) اور ان کے بھائی تھے تو حضرت عمر (رض) نے زیدبن ثابت کو بلوایا زید بن ثابت میراث کا حساب کرنے لگے تو حضرت عمر (رض) اور فرمایا کہ تم ترکہ کو تقسیم کرکے دنیا چاہتے ہو میں تو تقسیم کرکے نہیں لونگا میری زندگی کی قسم میں جانتاہوں کہ میت کے بھائیوں کے مقابلہ میں میراث کا زیادہ حقدار ہوں ۔ (رواہ سعید بن منصور)
30635- عن سعيد بن جبير قال: مات ابن لعمر بن الخطاب وترك جده عمر وإخوته، فأرسل عمر إلى زيد بن ثابت فجعل زيد يحسب فقال له عمر: شعث ما كنت مشعثا 2 فلعمري إني لأعلم أني لأحق به منهم. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30636 ۔۔۔ زہری (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) دادا کو باپ کے قائم مقام سمجھے تھے۔ عبدالرزاق رواہ عن عطاء
30636- عن الزهري أن عثمان كان يجعل الجد أبا. "عب؛ ورواه عن عطاء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30637 ۔۔۔ عبید بن نصلہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر اور عبداللہ بن مسعود (رض) دادا اور بھائیوں میں مقاسمہ فرماتے جب تک مقاسمہ سدی سے بہترہو یعنی مقاسمہ کی صورت نہیں مال زیادہ ملے پھر حضرت عمر (رض) نے عبداللہ بن مسعود (رض) کو خط لکھا کہ مجھے تویوں محسوس ہوتا ہے کہ ہم نے دادا پر زیادتی کی ہے جب آپ کے پاس خط پہنچے تو دادا اور بھائیوں میں مقاسمہ کریں جب تک مقاسمہ ثلث سے بہتر ہو عبداللہ بن مسعود (رض) نے اسی قول کو اختیار کرلیا۔ سعید بن منصور ابن ابی شیبة بیہقی
30637- عن عبيد بن نضلة قال: كان عمر وعبد الله يقاسمان بالجد مع الإخوة ما بينه وبين أن يكون السدس خيرا له من مقاسمتهم، ثم إن عمر كتب إلى عبد الله: ما أرانا إلا قد أجحفنا بالجد، فإذا جاءك كتابي هذا فقاسم به مع الإخوة ما بينه وبين أن يكون الثلث خيرا له من مقاسمتهم فأخذ به عبد الله. "ص، ش، هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৪৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30638 ۔۔۔ عبدالرحمن بن غنم سے روایت ہے کہ پہلا دادا جو اسلام میں وارث قرار پایا وہ حضرت عمر (رض) ہیں انھوں نے پورا اتر کہ لینا چاہا میں نے کہا یا امیر المومنین یہ آپ کے علاوہ بھی درخت ہیں یعنی ان کی اولاد کے بھی اولاد ہے۔ ابن ابی شیبة
30638- عن عبد الرحمن بن غنم قال: إن أول جد ورث في الإسلام عمر بن الخطاب، فأراد أن يختار المال فقلت له: يا أمير المؤمنين! إنهم شجرة دونك يعني بني بنيه. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30639 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) دادا کا حصہ سدس سے نہیں بڑھاتے تھے جب کہ وہ بھائیوں کے ساتھ آئے میں نے کہا حضرت عمر (رض) نے تو دادا کو بھائیوں کے ساتھ ثلث دیا تھا تو پھر انھوں نے بھی ثلث دینا شروع کیا۔ ابن ابی شیبة
30639- عن مسروق قال: كان ابن مسعود لا يزيد الجد على السدس مع الإخوة فقلت له: شهدت عمر بن الخطاب رضي الله عنه أعطاه الثلث مع الإخوة فأعطاه الثلث. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30640 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ جو شخص یہ گمان رکھے کہ کسی صحابی نے اخیافی بھائی کو دادا کے ساتھ وارث قرار دیاتو اس نے جھوٹ بولا۔ (رواہ سعیدبن منصور)
30640- عن الشعبي قال: من زعم أن أحدا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ورث أخوة من أم مع جد فقد كذب. "ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30641 ۔۔۔ ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) دادا کو تین بھائیوں تک بھائی شمار کرکے میراث دیتے جب بھائیوں کی تعداد بڑھ جاتی تو دادا کو ثلث دیتے اگر میت کی بہنیں ہوتیں تو ان کو ان کا حصہ دے کر مابقیہ داداکو دیتے دادا کی موت موجودگی میں اخیافی بہن بھائی کو میراث کا حصہ نہیں دیتے تھے اور فرماتے جب حقیقی بہن علاتی بھائی اور دادا کی صورت میں حقیقی بہن کے لیے نصف مابقیہ دادا کے لیے علاتی بھائی محروم۔ (رواہ عبدالرزاق)
30641- عن إبراهيم أن ابن مسعود شرك الجد إلى ثلاثة أخوة، فإذا كانوا أكثر من ذلك أعطاه الثلث، فإن كن أخوات أعطاهن الفريضة وما بقي فللجد، وكان لا يورث أخا لأم ولا أختا لأم مع الجد وكان يقول: لا يقاسم أخ لأب أخا لأب وأم مع جد، وكان يقول في أخت لأب وأم وأخ لأب وجد: للأخت للأب والأم النصف، وما بقي فللجد، وليس للأخ للأب شيء. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30642 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) نے دادا بینی اور بہن کے وارث ہونے کی صورت میں مسئلہ چار سے تخریج کرکے بیٹے کو دوحصے دادا کو ایک حصہ اور بہن کو ایک حصہ دیا اگر دو بہنیں ہوتیں تو مسئلہ کی آٹھ سے تخریج کرتے پھر بیٹی کو چار حصے دادا کو دوحصے دونوں بہنوں کو دوحصے ہر ایک کو ایک حصہ اور تین بہنیں ہوں ترکہ کو دس حصوں میں تقسیم فرماتے پانچ حصے بیٹی کو دوحصے دادا کو اور تین حصے بہنوں کو ہر ایک کو ایک حصہ رواہ عبدالرزاق
30642- عن ابن مسعود أنه قال في جد وبنت وأخت: فريضتهم من أربعة: للبنت سهمان، وللجد سهم، وللأخت سهم؛ وإن كانتا أختان جعلها من ثمانية: للبنت النصف أربعة، وللجد سهمان، وللأختين ثلاثة أسهم: لكل واحدة منهما سهم فإن كن ثلاث أخوات جعلها من عشرة أسهم: للبنت النصف خمسة أسهم، وللجد سهمان، وللأخوات ثلاثة أسهم لكل واحدة منهن سهم. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30643 ۔۔۔ ثوری اعمش سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے ایک بیوہ ماں بھائی اور دادا کی صورت میں اس طرح فیصلہ فرمایا کہ ترکہ کے چار حصے کرکے ہر ایک کو ایک حصہ دیا اعمش کے علاوہ ابراہیم نخعی رحمتہ اللہ سے روایت ہے کہ ترکہ کو 24 حصوں میں تقسیم کیا ماں کو سدس دیا چار حصے بیوہ کو ربع چھ حصے باقی دادا اور بھائی کو سات سات حصے دیئے۔ رواہ عبدالرزاق
30643- عن الثوري عن الأعمش قال: قال عبد الله في امرأة وأم وأخ وجد: هي من أربعة: لكل إنسان منهم سهم، وقال غير الأعمش عن إبراهيم عن عبد الله قال: هي من أربعة وعشرين: للأم السدس أربعة، وللمرأة الربع ستة، وما بقي الجد والأخ سبعة سبعة. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30644 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) دادا نے حقیقی بہن اور دوعلاتی بھائیوں کی صورت میں فیصلہ فرمایا کہ بہن کو نصف مال اور باقی دادا کو دیا علاتی بھائیوں کو کچھ نہیں دیا۔ رواہ عبدالرزاق
30644- عن إبراهيم أن عبد الله كان يقول في جد وأخت لأب وأم وأخوين للأب: للأخت النصف، وما بقي للجد، وليس للأخوين شيء. "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30645 ۔۔۔ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جس کو جہنم کے جراثیم میں گھسنے کا شوق ہو وہ دادا اور بھائیوں کے درمیان میراث کا فیصلہ کرے۔ (عبدالرزاق سعید بن منصور بیہقی)
30645- عن علي قال: من سره أن يقتحم جراثيم جهنم فليقض بين الجد والأخوة. "عب، ص، هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30646 ۔۔۔ عطاء (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیتے تھے۔ عبدالرزاق بیہقی
30646- عن عطاء أن عليا كان يجعل الجد أبا. "عب، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30647 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کی تعداد چھ ہونے تک بھائیوں کے ساتھ میراث میں شریک کرتے تھے اور ہر ایک کو اپنا حصہ دیتے اور دادا کی وجہ سے اخیافی بہن بھائی کو محروم کرتے اس طرح حقیقی بھائی اور دادا کے ساتھ علاتی بھائی کو میراث کا حصہ نہیں دیتے ولاء کی موجودگی میں داداکو سدس سے زیادہ نہیں دیتے ہاں میت کے بھائی بہن موجود ہوں اگر میت کی ایک حقیقی بہن دادا اور علاتی بھائی ہو تو حقیقی بہن کو نصف بقیہ مال دادا کو اور علاتی بھائی کے درمیان تقسیم کرتے آدھا آدھا اگر بھائیوں کی تعداد بڑھ جاتی تو دادا کو بھائیوں کے ساتھ میراث میں شریک رکھتے جب تک مقاسمہ سدس سے بہتر رہے جب سدس بہتر ہوتا تو دادا کو سدس دیتے اگر ایک حقیقی بہن دادا علاتی بہن اور بھائی ہوتا تو ترکہ کو دس حصوں میں تقسیم کرتے حقیقی بہن کو پانچ حصے آدھا دادا کو دوحصے علاتی بھائی کو دوحصے علاتی بہن کو ایک حصہ۔ (عبدالرزاق ، بیہقی)
30647- عن إبراهيم قال: كان علي يشرك الجد إلى ستة مع الأخوة ويعطي كل صاحب فريضة فريضته، ولا يورث أخا للأم مع الجد ولا أختا للأم، ولا يقاسم بالأخ للأب مع الأخ للأم والأب الجد، ولا يزيد الجد مع الولد على السدس إلا أن لا يكون معه غيره أخ أو أخت وإذا كانت أخت لأب وأم وجد وأخ لأب أعطي الأخت النصف وما بقي أعطاه الجد والأخ بينهما نصفين فإن كثر الإخوة شركه معهم حتى يكون السدس خيرا له من المقاسمة، فإذا كان السدس خيرا له أعطاه السدس؛ وإذا كانت أخت لأب وأم وأخ وأخت لأب وجد جعلها من عشرة: للأخت من الأب والأم النصف خمسة أسهم، وللجد سهمان، وللأخ للأب سهمان، وللأخت للأب سهم. "عب، هق"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام
30648 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں حضرت علی (رض) ابن مسعود (رض) زید بن ثابت عثمان بن عفان ابن عباس (رض) کا اختلاف ہوا اس مسئلہ میں دادا ماں اور حقیقی بہن حضرت علی (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ بہن کو نصف ماں کو ثلث داداکو سدس ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ بہن کو نصف ماں کو سدس دادا کو ثلث عثمان بن عفان (رض) نے فرمایا کہ ماں کو ثلث ، بہن کو ثلث، دادا کو ثلث زید بن ثابت (رض) نے فرمایا کہ کل ترکہ کو نوحصوں میں تقسیم کرکے ماں کو تین حصے مابقیہ کادوثلث داداکو اور ایک ثلث بہن کو ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ ماں کو ثلث مابقیہ دادا کو بہن محروم ہوگی ۔ عبدالرزاق ، ورواہ عن ابراہیم بدون قول عثمان وابن عباس
30648- عن الشعبي قال: اختلف علي وابن مسعود وزيد بن ثابت وعثمان بن عفان وابن عباس في جد وأم وأخت لأب وأم، فقال علي: للأخت النصف، وللأم الثلث، وللجد السدس؛ وقال ابن مسعود: للأخت النصف، وللأم السدس، وللجد الثلث؛ وقال عثمان: للأم الثلث، وللأخت الثلث، وللجد الثلث؛ وقال زيد: هي على تسعة أسهم: للأم الثلث ثلاثة، وما بقي فثلثان للجد والثلث للأخت؛ وقال ابن عباس: للأم الثلث، وما بقي فللجد، وليس للأخت شيء. "عب؛ ورواه ص عن إبراهيم بدون قول عثمان وابن عباس".
তাহকীক: