কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

وراثت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৩৪ টি

হাদীস নং: ৩০৬০০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30589 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رح) اور شعبی سے روایت ہے کہ ورثہ میں ایک حقیقی بہن ہے ایک اخیافی بہن اور دادا ہے تو حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف اخیافی بہن کو سدس اور بقیہ مال دادا کو ملے گا اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق دونوں بہنوں کو نصف اور دادا کو نصف ملے گا اخیافی بہن اپنا حصہ حقیقی بہن پر رد کرے گی ایک حقیقی بہن اور دوعلاتی بہن اور دادا وارث ہونے کی صورت میں حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف دونوں علاتی بہنوں کو سد تکملہ للثلثین اور باقی دادا کو ملے گا اگر علاتی بہنیں دو سے زیادہ ہوں تب بھی ان کا حصہ سدس سے زیادہ نہ ہوگا اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق داد کو دوخمس اور بہنوں میں سے ہر ایک ایک خمس (یعنی دادا کو 2/5 اور ہر بہن کو 1/5 ملے گا) پھر دونوں علاتی بہنیں اپنے حصے حقیقی بہن کو واپس کریں گی یہاں تک اس کا نصف مکمل ہوجائے نصف مکمل ہونے کے بعد جو باقی بچے وہ دونوں علاتی بہنوں کو مل جائے گا ۔ اگر تین یا چار علاتی بہنیں ایک حقیقی بہن اور دادا کے ساتھ جمع ہوجائیں تودادکاحصہ ثلث سے کم نہ ہوگا اور حقیقی بہن کو نصف مل جائے گا مابقیہ علاتی بہنوں کا ہوگا۔

اگر ایک حقیقی بہن ایک علاتی بھائی اور دادا وارث ہوں تو حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف ملے گا مابقیہ بھائی اور دادا کے درمیان آدھا آدھا تقسیم ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دادا کو نصف اور حقیقی بہن کو نصف اور علاتی بھائی محروم ہوگا اور زید بن ثابت (رض) کے قول مطابق دس حصے کرکے دادا کو چار حصے اور علاتی بھائی کو چار حصے اور حقیقی بہن کو دوحصے پھر بھائی تین حصے حقیقی بہن کو واپس کرے گا اس طرح اس کا نصف مکمل ہوجائے گا تو بھائی کے پاس ایک حصہ باقی بچے گا وہی اس کا حق ہے۔

ایک حقیقی بہن ہے ایک علاتی بھائی ہے اور ایک علاتی بہن ہے اور دادا ہے حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف باقی دادا علاتی بھائی اور بہنوں کے درمیان خمسا تقسیم ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق حقیقی بہن کو نصف باقی دادا کے لیے علاتی بھائی بہنیں محروم ہوں گے اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق مال کے بارہ حصے کئے جائیں گے دادا کو ثلث چھ حصے اور بھائی کو چھ حصے اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کو تین تین حصے پھر علاتی بھائی اور بہن اپنے حصے حقیقی بہن پر ردکریں گے یہاں تک نصف یعنی نوحصے مکمل ہوجائیں اور ان دونوں کے درمیان تین حصے باقی رہیں گے۔

دوحقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی اور دادا حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دونوں بہنوں کو ثلثان اور بقیہ بھائی اور دادا سے درمیان آدھا آدھا ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دونوں بہنوں کو ثلثان اور جو باقی بچا دادا کے لیے اور علاتی بھائی محروم ہوگا اور زین بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق تین حصے ہوں گے دادا کا ایک حصہ بھائی کا ایک حصہ اور بہنوں کا ایک پھر بھائی اپنا حصہ ، بہنوں پر رد کردے گا تاکہ ان کے حصے ثلثان مکمل ہوجائیں اور خود بھائی کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔

دوحقیقی بہنیں ایک علاتی بہن اور دادا حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دونوں حقیقی بہنوں کو ثلثان مابقیہ دادا کو علاتی بہن محروم ہوگی زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق دس حصے کرکے ادا کو چارحصے اور تینوں بہنوں میں سے ہر ایک کو دودوحصے پھر علاتی بہن اپنے حصے حقیقی بہنوں کو واپس کردے اس طرح اس کے پاس کچھ بھی باقی نہیں بچے گا وہ وارث نہیں ہوگی۔

دوحقیقی بہنیں ایک علاتی بھائی ایک علاتی بہن اور دادا حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دونوں حقیقی بہنوں کو دوتہائی دادا کو سدس مابقیہ مال علاتی بھائی بہن میں للذکر مثل حظ الانثین “ کے قاعدہ کے مطابق تقسیم ہوگا اور عبداللہ بن مسعود (رض) کے قول کے مطابق دونوں حقیقی بہنوں کو ثلثان اور مابقیہ دادا کے لیے اور علاتی بہن بھائی محروم ہوں گے اور زید بن ثابت (رض) کے قول کے مطابق تین حصے کرکے ایک حصہ ثلث دادا کے لیے اور دوثلث حقیقی بہنوں کے لیے دونوں آپس میں تقسیم کرلیں اور علاتی بہن بھائی وارث نہیں ہوں گے ۔ رواہ بیہقی
30589- عن إبراهيم والشعبي: أخت لأب وأم وأخت لأب وجد في قول علي وعبد الله: للأخت من الأب والأم النصف، وللأخت من الأب السدس تكملة الثلثين، وما بقي للجد؛ وفي قول زيد: للأختين النصف، وللجد النصف، وترد الأخت من الأب نصيبها على الأخت من الأب والأم. أخت لأب وأم وأختان لأب وجد في قول علي وعبد الله: للأخت من الأب والأم النصف، وللأختين من الأب السدس تكملة الثلثين، وما بقي للجد، وإن كن أخوات من الأب أكثر من اثنتين لم يزدن على هذا؛ وفي قول زيد: للجد خمسان وللأخوات سهم سهم من خمسة ثم ترد الأختان من الأب على الأخت من الأب والأم حتى تستكمل النصف ولهما ما فضل، فإن كن ثلاث أخوات أو أربع أخوات للأب مع أخت لأب وأم وجد لم ينقص الجد من الثلث شيئا، وكان للأخت من الأب والأم النصف وما بقي بين الأخوات للأب، أخت الأب وأم وأخ لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأخت من الأب والأم النصف: وما بقي بين الأخ والجد نصفان؛ وفي قول عبد الله رضي الله عنه: للجد النصف، وللأخت من الأب والأم النصف، ويلغى الأخ من الأب ولا يجعل له شيئا؛ وفي قول زيد من عشرة أسهم: أربعة أسهم للجد، وأربعة للأخ، وسهمان للأخت، ثم يرد الأخ على الأخت ثلاثة أسهم فتستكمل النصف ويبقى له سهم. أخت لأب وأم وأخ لأب وأخت لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأخت من الأب والأم النصف، وما بقي بين الجد والأخ والأخت أخماسا في القسمة؛ وفي قول عبد الله: للأخت من الأب والأم النصف، وما بقي للجد، ليس للأخ والأخت من الأب شيء؛ وفي قول زيد بن ثابت من ثمانية عشر سهما: للجد الثلث ستة أسهم، وللأخ ستة، وللأختين ستة لكل واحدة منهما ثلاثة، ثم يرد الأخ والأخت من الأب على الأخت من الأب والأم حتى تستكمل النصف تسعة أسهم ويبقى بينهما ثلاثة أسهم، أختان لأب وأم وأخ لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأختين الثلثان وما بقي بين الأخ والجد نصفان؛ وفي قول عبد الله: للأختين من الأب والأم الثلثان، وما بقي للجد، ويطرح الأخ؛ وفي قول زيد بن ثابت من ثلاثة أسهم: للجد سهم، وللأختين سهم وللأخ سهم، ثم يرد الأخ سهمه على الأختين فاستكملتا الثلثين ولم يبق له شيء. أختان لأب وأم وأخت لأب وجد في قول علي وعبد الله رضي الله عنهما جميعا: للأختين من الأب والأم الثلثان، وللجد ما بقي، وسقطت الأخت من الأب؛ وفي قول زيد من عشرة أسهم: للجد أربعة أسهم، وللإخوات سهمان سهمان، ثم ترد الأخت من الأب عليهما سهمين ولم يبق لها شيء قاسمتا بها ولم ترث شيئا. أختان لأب وأم وأخ وأخت لأب وجد في قول علي رضي الله عنه: للأختين من الأب والأم الثلثان، وللجد السدس، وما بقي بين الأخ والأخت للذكر مثل حظ الأنثيين؛ وفي قول عبد الله: للأختين الثلثان، وما بقي للجد،ويسقط الأخ والأخت من الأب؛ وفي قول زيد من ثلاثة: للجد الثلث وهو سهم، وسهمان للأختين من الأب والأم، قاسمتا بهما ولم يرثا شيئا. "هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30590 ۔۔۔ ابراہیم نخعی (رض) فرماتے ہیں حضرت علی اور عبداللہ بن مسعود (رض) نے میراث کے مسائل میں عول کا قول اختیار فرمایا۔ (رواہ بیہقی)
30590- عن إبراهيم النخعي عن علي وعبد الله رضي الله عنهما مسائل أعالا فيها الفرائض. "هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30591 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے مرتد کے مال کا حقدار اس کے مسلمان ورثہ کو قرار دیا (بیہقی، امام شافعی اور احمد سے اس رویت کی تضعیف منقول ہے)
30591- عن علي أنه قضى في ميراث المرتد أنه لأهله من المسلمين. "هق؛ ونقل تضعيفه عن الشافعي وأحمد"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30592 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں شوہر ماں ، اخیافی بھائی اور حقیقی بھائی کے ورثہ ہونے پر حضرت علی اور زید بن ثابت (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ شوہر کو نصف ماں کو سدس اخبافی بھائیوں کو ثلث حقیقی بھائیوں کو اخبافی بھائیوں کے ساتھ شریک نہیں کیا بلکہ ان کو عصبہ قرار دیا اگر کچھ مال بچ گیا تو حقیقی بھائیوں کو ملے گا ورنہ محروم ہوں گے۔ رواة بیہقی
30592- عن الشعبي في زوج وأم وإخوة لأم وإخوة لأب وأم قال: قال علي وزيد: للزوج النصف، وللأم السدس، وللإخوة من الأم الثلث؛ ولم يشركا بين الإخوة من الأب والأم معهم وقالا: هم عصبة، إن فضل شيء كان لهم، وإن لم يفضل لم يكن لهم شيء. "هق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30593 ۔۔۔ حارث کہتے ہیں کہ حضرت علی اخیافی بھائیوں کو وارث قرار دیدیتے تھے ان کے ساتھ حقیقی بھائیوں کو شریک نہیں ٹھہراتے وہ عصبہ ہیں اس کے لیے مال نہیں بچا۔ رواہ بیہقی
30593- عن الحارث عن علي أنه جعل للإخوة من الأم الثلث ولم يشرك الإخوة من الأب والأم معهم وقال: هم عصبة ولم يفضل لهم شيء. "هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30594 ۔۔۔ عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) سے اخیافی بھائیوں کے حصہ میراث کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا کا اگر وہ سو افراد ہوتے تو کیا تو ان کے حصہ ثلث سے بڑھاتے لوگوں نے عرض کیا نہیں تو فرمایا کہ میں ان کا حصہ ثلث سے کم نہیں کروں گا۔ (بیہقی نے روایت کی اور کہا کہ یہ حضرت علی (رض) کی مشہور روایت ہے)
30594- عن عبد الله بن سلمة قال: سئل علي عن الإخوة من الأم فقال: أرأيت لو كانوا مائة أكنتم تزيدونهم على الثلث؟ قالوا: لا، قال: فإني لم أنقصهم منه شيئا. "هق وقال: هو مشهور عن علي"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30595 ۔۔۔ امام شعبی (رح) بیان فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور ابوموسی اشعری (رض) حقیقی بھائیوں کو اخیافی بھائیوں کے ساتھ میراث میں شریک نہیں فرماتے تھے۔
30595- عن الشعبي أن عليا وأبا موسى كانا لا يشركان. "هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30596 ۔۔۔ (مسندعلی ) قتادہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) اور علی بن ابی طالب (رض) نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ فرمایا جس نے دوچچازاد بھائیوں کو وارث بنایا ایک ان میں سے ماں شریک بھائی کو سدس بقیہ مال دونوں کے درمیان مشترک ہوگا۔ رواہ ابن جریر
30596- "مسند علي" عن قتادة عن زيد بن ثابت وعلي بن أبي طالب في رجل ترك ابني عمه، أحدهما أخوه لأمه: إن لأخيه السدس، وما بقي بينهما. "ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا باپ کے قائم مقام ہے
30597 ۔۔۔ حکیم بن عقال کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس مقدمہ آیا ایک عورت کے دوچچازاد بھائی وارث ہیں ایک ان میں سے شوہر ہے دوسرا اخیافی بھائی توشوہر کو نصف مال دیا اور بھائی کو سدس اور بقیہ مال کو دونوں کے درمیان مشترک قرار دیا۔ رواة ابن جریر
30597- عن حكيم بن عقال قال: أتي علي في ابني عم أحدهما زوج والآخر أخ لأم، فأعطى الزوج النصف، والأخ السدس، وجعل ما بقي بينهما. "ابن جرير"."الجدة"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬০৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30598 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ” جدہ “ کو پہلی مرتبہ میراث میں چھٹا حصہ دیا گیا وہ میت کی وادی اپنے بیٹے (میت کے والد )
30598- عن ابن مسعود أن أول جدة أطعمت السدس أم أب مع ابنها. "ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১০
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30599 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) تین جدات کو وارث قرار دیتے تھے دوباپ کی جانب سے اور ایک ماں کی جانب سے تینوں میں مساوی تقسیم فرماتے تھے جب تک باپ کی طرف کی دو وادیوں میں سے ایک دوسری کی وارث نہ بن جائے۔ (رواہ سعیدبن منصور)
30599- عن الشعبي قال: كان عبد الله يورث ثلاث جدات: ثنتين من قبل الأب، وواحدة من قبل الأم؛ فكان يجعل السدسي بينهن، ما لم ترث واحدة منهن أخرى التي من قبل الأب. "ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১১
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30600 ۔۔۔ ابوعمر شیبانی (رض) کہتے ہیں کہ ابن مسعود (رض) نے دادی کو اس کے بیٹے کے ساتھ وارث قرار دیا۔ رواہ سعید بن منصور
30600- عن أبي عمرو الشيباني قال: ورث ابن مسعود جدة مع ابنها. "ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১২
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30601 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے منقول ہے کہ پہلی جدہ (وادی) جو اسلام میں وارث قرار پائی وہ اپنے بیٹے کے ساتھ وارث بنی۔ (رواہ سعید بن منصور)
30601- عن ابن مسعود قال: إن أول جدة ورثت في الإسلام مع ابنها. "ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৩
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30602 ۔۔۔ ابن سیربن رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میت کی دادی کو اپنے بیٹے کے موجودگی میں سدس کا مستحق قرار دیا یہ پہلا واقعہ تھا اسلام میں کہ وادی وارث قرار پائی۔ رواہ سعید بن منصور
30602- عن ابن سيرين أن النبي صلى الله عليه وسلم أطعم جدة مع ابنها السدس، وكانت أول جدة ورثت في الإسلام. "ش، عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৪
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30603 ۔۔۔ ابن سیر ین کہتے کہ سیرین نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ اسلام میں پہلی مرتبہ جو وادی کو سدس دیا گیا وہ خاتون اپنے بیٹے کے ساتھ پوتے کی وارث بنی تھیں ۔ رواہ سعید بن منصور
30603- عن ابن سيرين أن سيرين قال: نبئت أن أول جدة أطعمت السدس أم أب مع ابنها. "ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৫
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30604 ۔۔۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وادی کو میراث میں سے سدس دیا وہ عورت بنی خزاعہ کی تھی۔ رواہ سعید بن مصور
30604- عن ابن سيرين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أطعم جدة السدس وكانت من خزاعة. "ص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৬
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30605 ۔۔۔ امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اور زید بن ثابت (رض) دادی اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث قرار نہیں دیتے تھے اور ابن مسعود (رض) وارث قرار دیتے تھے اسلام میں پہلی مرتبہ جو دادی کو وارث قرار دیا وہ اس کے بیٹے کی موجودگی کی صورت میں ہوا۔ (حلیة الاولیاء بیہقی)
30605- عن الشعبي أن عليا وزيدا كانا لا يورثان الجدة وابنها حي، وأن ابن مسعود كان يورثها ويقول: إن أول جدة في الإسلام أطعمت وابنها حي. "حل هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৭
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادی اور نانی کے لیے حصہ میراث کی تفصیل
30606 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ علی اور زید (رض) دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث قرار نہیں دیتے تھے اور باپ اور ماں کی طرف جو دادی اور نانی ہوتیں ان میں سے رشتہ داری میں جو زیادہ قریب ہو اسی کو وارث قرار دیتے اور عبداللہ بن مسعود (رض) دادی کو اس کے بیٹے کی موجودگی میں وارث قرار دیتے اور قریب والی اور دور دونوں کو وارث قرار دیتے اور ان کے لیے میراث کا چھٹا حصہ مقرر فرماتے جب مختلف جہات سے ہوں اور اگر ایک جہت سے ہوں تو قریب والی کو وارث قرار دیتے۔
30606- عن الشعبي قال: كان علي وزيد لا يورثان الجدة مع ابنها، ويورثان القربى من الجدات من قبل الأب أو من قبل الأم؛ وكان عبد الله يورث الجدة مع ابنها وما قرب من الجدات وما بعد منهن، جعل لهن السدس إذا كن من مكان شتى، وإذا كن من مكان واحد ورث القربى. "عب، ص هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৮
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الجد۔۔۔ دادا کی میراث کے متعلق تفصیلات
30607 ۔۔۔ (مسند الصدیق) ابن زبیر کہتے ہیں کہ صدیق اکبر دادا کو میراث میں باپ کے قائم مقام قرار دیتے۔ (عبدالرزاق ابن ابی شبیة سعید بن منصور بخاری دارمی دارقطنی بیہقی)
30607- "مسند الصديق" عن ابن الزبير أن أبا بكر كان يجعل الجد أبا. "عب، ش، ص، خ والدارمي، قط، هق"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৯
وراثت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الجد۔۔۔ دادا کی میراث کے متعلق تفصیلات
30608 ۔۔۔ شعبی (رح) کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) وعمر (رض) کی رائے یہ تھی کہ دادا کو بھائی سے زیادہ حقدار سمجھتے تھے اور عمر (رض) اس میں مزید کلام کرنے کو مکروہ سمجھتے تھے جب عمر (رض) دادا بن گئے تو فرمایا یہ ایک کام ہونے والا تھا لہٰذا لوگوں کو اس مسئلہ معلوم ہونا چاہیے زیدبن ثابت (رض) کے پاس بھیجا کہ ان سے دادا کے حصہ میراث معلوم کیا جائے تو انھوں نے کہا کہ میری اور صدیق اکبری رائے یہ ہے کہ دادا بھائی سے اولی ہے اور کہا اے امیرالمومنین ایسا نہ کیجئے کہ ایک درخت لگایا جائے پھر اس سے شاخ نکلے پھر اس شاخ سے دوشاخیں نکلیں کہ آپ پہلی شاخ کو دوسری شاخ سے اولی قرار نہ دیں حالانکہ شاخ شاخ سے نکلی ہے پھر حضرت علی (رض) سے مسئلہ پوچھا تو انھوں نے زیدبن ثابت (رض) کی رائے مطابق رائے دی مگر انھوں نے اس طرح تشبیہ دی کہ ایک سیلاب بہہ گیا س سے ایک گھاٹی نکلی پھر اس گھاٹی سے دوگھاٹیاں نکلیں اور کہا کہ بتائیں اگر یہ درمیان والی گھاٹی لوٹ جائے تو کیا ان دوگھاٹیوں کی طرف نہیں جائے گی ایک اکٹھی یہ جواب سن کر حضرت عمر (رض) کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور پوچھا کیا تم میں سے کسی نے دادا کے حصہ میراث کے متعلق کوئی حدیث سنی ہے ؟ ایک شخص کھڑے ہوئے اور کہا کہ میں نے سنا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک مسئلہ میراث پوچھا گیا اس میں دادا بھی شامل تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ثلث (تہائی) مال دیا حضرت عمر (رض) نے پوچھا : اس وقت دادا کے ساتھ دیگر ورنہ کون تھے تو اس شخص نے کہا یہ یاد نہیں فرمایا تجھے یاد نہ رہے پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور لوگوں سے پوچھا کہ کسی نے دادا کے حصہ میراث سے متعلق کوئی حدیث سنی ہے تو ایک شخص کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے ایک میراث کا فیصلہ سنا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دادا کو سدس (چھٹا حصہ) عطا فرمایا تو پوچھا ان کے ساتھ دیگر ورثہ کون تھے تو بتایا یاد نہیں۔ حضرت عمر (رض) نے پھر فرمایا تمہیں یاد نہ رہے امام شعبی کہتے کہ زید بن ثابت (رض) دادا کو بھائی کی حیثیت دیتے یہاں تک ان کا حصہ ثلث تک پہنچ جائے جب وہ تیسرا ہو اور جب بھائیوں کی تعداد بڑھ جاتی تو بھی دادا کو ثلث ہی دیتے اور حضرت ملی (رض) بھی دادا کو بھائی فرض کرتے یہاں تک تعداد چھ تک پہنچ جاتی وہ ان کا حصہ چھٹا ہوا اگر تعداد اس سے بڑھ جاتی تو بھی ان کا حصہ سدس ہی ہوتا۔ (عبدالرزاق بیہقی)
30608- عن الشعبي قال: كان من رأي أبي بكر وعمر رضي الله عنهما أن يجعلا الجد أولى من الأخ، وكان عمر يكره الكلام فيه، فلما صار عمر جدا قال: هذا أمر قد وقع لا بد للناس من معرفته! فأرسل إلى زيد بن ثابت فسأله فقال: كان من رأيي ورأي أبي بكر رضي الله عنه أن نجعل الجد أولى من الأخ، فقال: يا أمير المؤمنين! لا تجعل شجرة تنبت فانشعب منها غصن فانشعب في الغصن غصنان فما يجعل الغصن الأول أولى من الغصن الثاني وقد خرج الغصن من الغصن، فأرسل إلى علي فسأله فقال له كما قال زيد إلا أنه جعله سيلا سال فانشعب منه شعب ثم انشعب منه شعبتان فقال: أرأيت لو أن هذه الشعبة الوسطى رجع أليس إلى الشعبتين جميعا! فقام عمر فخطب الناس فقال: هل: منكم من أحد سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الجد في فريضة؟ فقام رجل فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرت له فريضة فيها ذكر الجد فأعطاه الثلث فقال: من كان معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت، ثم خطب الناس فقال: هل أحد منكم سمع النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الجد في فريضة؟ فقام رجل فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكرت له فريضة فيها ذكر الجد فأعطاه رسول الله صلى الله عليه وسلم السدس، قال: من كان معه من الورثة؟ قال: لا أدري، قال: لا دريت، قال الشعبي: كان زيد بن ثابت يجعله أخا حتى يبلغ ثلاثة هو ثالثهم، فإذا زادوا على ذلك أعطاه الثلث؛ وكان علي بن أبي طالب يجعله أخا حتى إذا بلغوا ستة هو سادسهم، فإذا زادوا على ذلك السدس. "عب، هق"
tahqiq

তাহকীক: