কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৭০২ টি
হাদীস নং: ২৩৫৩৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23539 ۔۔۔ سعید بن مسیب (رح) کی روایت ہے کہ مجھے ایک ایسے آدمی نے خبر دی ہے جو سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے پاس صلوۃ استسقاء کے وقت موجود تھا چنانچہ جب سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے بارش طلب کی تو حضرت عباس (رض) کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے عباس (رض) اے رسول اللہ کے چچا ثریا کی کتنی مدت باقی ہے۔ ؟ عباس (رض) نے جواب دیا ثریا کا علم رکھنے والوں کا گمان ہے کہ وہ ساتویں ستارے کے سقوط کے بعد افق میں معترض ہوگی چنانچہ ثریا کا ساتواں ستارہ ساقط نہیں ہوا تھا کہ بارش برس پڑی ۔ مرواہ سفیان بن عینیہ فی جامعہ وابن جریر والبیہقی)
23539- عن سعيد بن المسيب قال: "أخبرني من شهد عمر بن الخطاب وهو يستسقي فلما استسقى التفت إلى العباس فقال: يا عباس يا عم رسول الله كم بقي من مدة الثريا، فقال: العلماء بها يزعمون أنها تعترض في الأفق بعد سقوطها سبعا فما مضت سابعة حتى مطروا". (سفيان ابن عيينة في جامعه وابن جرير، ق) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23540 ۔۔۔ ” مسند کعب بن مرہ البہزی “۔۔۔ کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگایا رسول اللہ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے بارش طلب کیجئے چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت ہاتھ اٹھائے اور یہ دعا مانگی : ” اللہم اسقنا غیثا مریعا عاجلا غیر رائث نافعا غیر ضار “۔ یعنی یا اللہ ! تو ہمیں بارش سے سیراب فرما جو فریاد رسی کرے جو ارزانی کرنے والی ہو جلدی آنے والی ہو دیر سے آنے والی نہ ہو جو نفع پہنچانے والی ہو نقصان پہنچانے والی نہ ہو ، چنانچہ جمعہ بھی نہیں آیا تھا کہ زور دار بارش برسی حتی کہ لوگ بارش کی شکایت لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے گھر منہدم ہوچکے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا اللہ اب بارش کا رخ ہمارے مضافات کی طرف موڑ دے اور ہمارے اوپر نہ برسا چنانچہ بادل کٹ کٹ کر دائیں بائیں ہونے لگے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن ماجہ)
23540- (مسند كعب بن مرة البهزي) كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وجاءه رجل فقال: يا رسول الله استسق الله تعالى لمطر، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه فقال: اللهم اسقنا غيثا مريعا مريا عاجلا غير رائث نافعا غير ضار قال: "فما جمعوا حتى أحيوا فأتوه فشكوا إليه المطر فقالوا: يا رسول الله تهدمت البيوت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم حوالينا ولا علينا، فجعل السحاب يتقطع يمينا وشمالا". (ش)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23541 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) عنہاـ کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب آسمان کے کسی کونے پر بارش سے بھرے ہوئے بادل دیکھتے تو جس کام میں بھی مصروف ہوتے وہ کام چھوڑ دیتے گو کہ نماز میں کیوں نہ ہوتے پھر قبلہ رو ہو کر کہتے یا اللہ جو بادل بھیجے گئے ہیں ہم ان کے شر سے تیری پناہ مانگتے ہیں : پھر اگر بارش برس جاتی تو کہتے : یا اللہ ! اس بارش کو نفع بخش بنا دے یہ کلمہ آپ دو یا تین مرتبہ فرماتے اگر بادل چھٹ جاتے اور بارش نہ برستی تو اس پر اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23541- عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى سحابا ثقيلا من أفق من الآفاق ترك ما هو فيه وإن كان صلاة حتى يستقبله فيقول: اللهم إنا نعوذ بك من ما أرسل به، فإن أمطر قال: اللهم صيبا نافعا مرتين أو ثلاثا فإن كشفه الله ولم يمطر حمد الله تعالى على ذلك. (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23542 ۔۔۔ ابی اللحم (رض) کہتے ہیں میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مقام ” احجارزیت “ کے پاس بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا درآنحالیکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چادر اوڑھ رکھی تھی اور دعا مانگ رہے تھے ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل والترمذی والنسائی والحاکم والبغوی و ابونعیم) امام ترمذی (رح) کہتے ہیں ابی اللحم کی صرف یہی حدیث معروف ہے ، ورواہ سمویہ فی فوائدہ اس میں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہے تھے ۔ ورواہ الباوردی “ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ ” میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بازار میں اجارزیت کے پاس دیکھا ۔ الحدیث۔
23542- عن آبي اللحم قال: "رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند أحجار الزيت يستسقي مقنعا بكفيه يدعو". (حم ت ن ك والبغوي وأبو نعيم) قال (ت) : ولا يعرف له إلا هذا الحديث. (سمويه) في فوائده - بلفظ: يدعو الله. ورواه (الباوردي) - بلفظ: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في السوق عند أحجار الزيت - الحديث.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23543 ۔۔۔ ” مسند ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف (رض) “۔ ایک مرتبہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے ساتھ نماز استستقاء پڑھی ۔ (رواہ البخاری فی تاریخہ الاوسط) ابراہیم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں پیدا ہوچکے تھے بقول بعض ابراہیم ہجرت سے پہلے پیدا ہوئے ہیں۔
23543- (مسند إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف) استسقى بنا النبي صلى الله عليه وسلم. (خ في تاريخه الأوسط - وإبراهيم ولد في عهد النبي صلى الله عليه وسلم، وقيل أنه ولد قبل الهجرة) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23544 ۔۔۔ عباد بن تمیم روایت نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زید مازنی (رض) نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس دن دیکھا جس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز استسقاء کے لیے عید گاہ میں تشریف لے گئے تھے ، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کی طرف پیٹھ پھیری اور قبلہ رو ہو کر دعا کی پھر اپنی چادر پلٹی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعت نماز پڑھی اور اس میں جہرا قرات کی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23544- عن عباد بن تميم عن عبد الله بن زيد المازني أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يوم خرج يستسقي فحول إلى الناس ظهره يدعو، واستقبل القبلة، ثم حول رداءه، ثم صلى ركعتين وقرأ فيهما وجهر. (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23545 ۔۔۔ کنانہ کی روایت ہے کہ مجھے ایک امیر (گورنر) نے حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے نماز استسقاء کے متعلق سوال کروں ، چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) نے فرمایا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خشوع و خضوع عاجزی و انکساری کے ساتھ نماز گاہ میں تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں جیسا کہ تم عید میں پڑھتے ہو یہ جو خطبہ تم دیتے ہو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں دیتے تھے ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ والترمذی حسن صحیح رقم 558)
23545- عن كنانة قال: "أرسلني أمير من الأمراء إلى ابن عباس أسأله عن الاستسقاء فقال ابن عباس: خرج النبي صلى الله عليه وسلم متواضعا متبذلا متخشعا متضرعا مترسلا فصلى ركعتين كما يصلي في العيد ولم يخطب خطبتكم هذه". (ش) . [ت: حسن صحيح رقم 558] .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23546 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد میں قحط پڑا جس سے لوگ بہت متاثر ہوئے چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے بقیع غرقد میں تشریف لائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیاہ رنگ کا عمامہ سر پر باندھ رکھا تھا اور اس کا شملہ سامنے لٹکا رکھا تھا جب کہ دوسرا شملہ مونڈھوں کے درمیان ڈالا ہوا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک عربی کمان کا سہارا لیتے ہوئے تشریف لائے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو دو رکعتیں پڑھائیں اور جہرا قرات کی پہلی رکعت میں سورة اذا الشمس کورت ، اور دوسری رکعت میں سورة والضحی پڑھی ، پھر آپ نے چادر پلٹی تاکہ خشک سالی بھی پلٹ جائے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی اور اس کے بعد ہاتھ اٹھا کر یہ دعا کی ، یا اللہ ہمارا ملک کچھ بھی اگانے کے قابل نہیں رہا ہماری زمین غبار آلود ہوچکی ہے ہمارے چوپائے شدت پیاس کی وجہ سے سرگرداں ہیں ، اے اللہ ! اپنے خزانوں سے برکات کے نازل کرنے والے ، رحمت کے خزانوں سے رحمت پھیلانے والے ! ہمیں فریاد رسی والی بارش عطا فرما تو ہی گناہوں کو بخشنے والا ہے ہم اپنے سارے گناہوں کے لیے تجھ سے بخشش طلب کرتے ہیں ہم اپنی خطاؤں سے تیرے حضور توبہ کرتے ہیں ، یا اللہ ہمارے اوپر آسمان سے موسلا دھار بارش نازل فرما جو ہر طرف بہہ جانے والی ہو جو تیرے عرش کے نیچے سے کثرت سے برسے جو بارش ہمیں نفع پہنچائے اور اس کا انجام بھی اچھا ہو ، جو غلبہ اور گھاس اگانے والی ہو جو مزیدار ہو شادابی والی ہو جو زمین کو بھرپور بھر دے جو موسلادھار ہو اور سبزہ اگانے والی ہو جو گھا س اور سبزے کو جلدی جلدی اگا دے اور جو ہمارے لیے برکات کی کثرت کر دے جو بھلائیوں کیے لیے قبولیت کا درجہ رکھتی ہو یا اللہ تو نے ہی اپنی کتاب میں فرمایا ہے کہ ” وجعلنا من الماء کل شیء حی “ ۔ یعنی ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا یا اللہ ! پانی سے پیدا کی جانے والی چیز میں برائے نام زندگی بھی نہیں رہی اب ہر چیز کی زندگی صرف اور صرف پانی سے باقی رہ سکتی ہے یا اللہ ! لوگ مایوس ہوچکے ہیں اور بدگمان ہوچکے ہیں ، ان کے چوپائے شدت پیاس سے سرگرداں ہیں یا اللہ جب تو نے بارش بند کردی تو ماں کی اولاد ہر رونے کی وجہ سے گھگھی بندھ جائے گی ، اس کی ہڈیاں چور چور ہوجائیں گی اس کے بدن کا گوشت ختم ہوجائے گا اس کی چربی پگھل جائے گی یا اللہ ! رونے والی پر رحم فرما ہنہنانے والی پر رحم فرما کون ایسا ہے جس کے رزق کا بیڑا تو نے اپنے ذمہ نہ لیا ہو یا اللہ سرگرداں بہائم اور چرنے والے چوپاؤں پر رحم فرما روزہ دار بچوں پر رحم فرما ، یا اللہ ! کوزہ پشت بوڑھوں پر رحم فرما دودھ پیتے بچوں اور چرں ے والے چوپایوں پر رحم فرما اللہ ! ہماری قوت میں اضافہ فرما اور ہمیں محروم واپس نہ لوٹانا بیشک تو دعاؤں کو سنتا ہے اے ارحم الرحمین ! ہم تیری رحم کے امیدوار ہیں۔ چنانچہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا سے فارغ ہیں ہوئے تھے کہ آسمان نے سخاوت کے دریا بہا دیئے حتی کہ ہر شخص پریشان ہوگیا کہ اپنے گھر کیسے واپس لوٹ کر جائے ، جانوروں میں نئی زندگی آگئی زمین سرسبز و شاداب ہوگئی لوگوں میں زندگی کی چہل پہل آگئی یہ سب کچھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی برکت سے تھا ۔ مرواہ ابن عساکر ورجالہ ثقات)
23546- عن ابن عباس قال: "قحط الناس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج من المدينة إلى بقيع الغرقد معتما بعمامة سوداء قد ارخى طرفها بين يديه والأخرى بين منكبيه متكئا قوسا عربية، فاستقبل القبلة فكبروه صلى بأصحابه ركعتين جهر فيهما بالقراءة قرأ في الأولى إذا الشمس كورت، والثانية والضحى، ثم قلب رداءه لتنقلب السنة، ثم حمد الله عز وجل وأثنى عليه، ثم رفع يديه فقال: اللهم ضاحت بلادنا وأغبرت أرضنا وهامت دوابنا، اللهم منزل البركات من أماكنها وناشر الرحمة من معادنها بالغيث المغيث أنت المستغفر للآثام فنستغفرك للجامات من ذنوبنا ونتوب إليك من عظيم خطايانا، اللهم أرسل السماء علينا مدرارا واكفا مغزورا من تحت عرشك من حيث ينفعنا غيثا مغيثا دارعا رايعا (3) ممرعا (4) طبقا (5) غدقا وخصبا تسرع لنا به النبات وتكثر لنا به البركات وتقبل به الخيرات، اللهم إنك قلت في كتابك: {وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ} اللهم فلا حياة لشيء خلق من الماء إلا الماء اللهم وقد قنط الناس أو من قنط منهم وساء ظنهم وهامت بهائمهم وعجت عجيج الثكلى على أولادها إذ حبست عنا قطر السماء فدقت لذلك عظمها وذهب لحمها وذاب شحمها، اللهم ارحم أنين الآنة، وحنين الحانة، ومن لا يحمل رزقه غيرك، اللهم ارحم البهائم الحائمة والأنعام السائمة، والأطفال الصائمة، اللهم ارحم المشايخ الركع، والأطفال الرضع والبهائم الرتع، اللهم زدنا قوة إلى قوتنا ولا تردنا محرومين إنك سميع الدعاء برحمتك يا أرحم الراحمين، فما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جادت السماء حتى أهم كل رجل منهم كيف ينصرف إلى منزله فعاشت البهائم وأخصبت الأرض وعاش الناس، كل ذلك ببركة رسول الله صلى الله عليه وسلم". (كر ورجاله ثقات) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23547 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حضرت سعد (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کے لیے یوں دعا فرمائی : یا اللہ ! گھنے بادلوں سے ہمیں ڈھانپ دے جو ہمارے اوپر موسلا دھار مینہ برسائیں ، جو جل تھل کر دے اور نفع بخش ہو اے جلال اور عزت والے ۔ (رواہ الدیلمی)
23547- (مسند علي رضي الله عنه) عن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اللهم جللنا سحابا كثيفا تمطرنا منه رذاذا قطقطا سجلا معافا يا ذا الجلال والإكرام. (الديلمي) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23548 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “ حمید روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک (رض) سے پوچھا گیا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کرتے ہاتھ اٹھاتے تھے ؟ حضرت انس بن مالک (رض) نے جواب دیا : جی ہاں چنانچہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن لوگوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شکایت کی ، کہنے لگے : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خشک سالی نے سخت متاثر کردیا ہے زمین نے سبزہ اگانا بند کردیا ہے اور سارا مال ہلاک ہوگیا ہے ، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کے لیے ہاتھ مبارک اٹھائے ، حتی کہ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لی اس وقت آسمان میں بادلوں کا نام ونشان بھی نہیں تھا ہم نے نماز نہیں پڑھی تھی کہ قریب ہی سے ایک نوجوان آیا ہوا تھا وہ موسلادھار بارش کی وجہ سے گھر واپس جانے کے لیے پریشان ہوگیا جمعہ بھر (ہفتہ بھر) بارش برستی رہی مکانات مہندم ہوگئے راستے بند ہوگئے جس کی وجہ سے مسافروں کا آنا جانا موقوف ہوگیا ابن آدم کے جلدی سے اکتا جانے پر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیئے اور فرمایا : یا اللہ حضرت ابوہریرہ (رض) بارش کا رخ ہمارے مضافات کی طرف موڑ دے تاکہ ہم پر نہ برسے ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ)
23548- (مسند أنس رضي الله عنه) عن حميد قال: "سئل أنس هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه؟ " قال: "نعم شكا الناس إليه ذات يوم جمعة، فقالوا: يا رسول الله قحط المطر، وأجدبت الأرض، وهلك المال، فرفع يديه حتى رأيت بياض إبطيه وما في السماء قزعة سحاب، فما صلينا حتى أن الشاب القوي القريب المنزل ليهمه الرجوع إلى منزله فدامت علينا جمعة تهدمت الدور، واحتبس الركبان، فتبسم النبي صلى الله عليه وسلم من سرعة ملالة ابن آدم فقال: اللهم حوالينا ولا علينا". (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৪৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23549 ۔۔۔ حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ ایک دیہاتی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور بارش کی قلت اور خشک سالی کی شکایت کی اور کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کے پاس آئے ہیں ہمارے پاس کوئی اونٹ نہیں جسے باندھا جائے اور کوئی بچہ نہیں جو صبح کو چراغ جلائے پھر دیہاتی نے یہ اشعار پڑھے ۔ یتناک والعذراء یدمی لبسانھا : وقد شغلت ام الصبی عن الطفل : ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں درآنحالیکہ وہ دوشیزہ (عورت ، اونٹنی) کے تھنوں سے دودھ کی بجائے خون ابل رہا ہے اور بچے کی ماں اپنے بچے سے منہ موڑ چکی ہے۔ والقت بکفیا الفتی لا ستکانہ من الجوع ضعفا ما یمر وما یحلی : بھوک نے ماں اتنی کمزور بےہمت اور سست کردی ہے کہ اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنا بچہ دور پھینک دیا ہے اس کے پاس اتنی چیز بھی نہیں جو اس کے منہ کو کڑواہٹ یا مٹھاس دے سکے ۔ ولا شیء مما یا کل الناس عندنا سوی الخظل العامی العلھز الفس : ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جسے لوگ کھاتے ہوں ہمارے پاس اگر کچھ ہے بھی وہ عام قسم کا اندرائن اور ردی قسم کی علھز بوٹی ہے (جسے کھایا ہی نہیں جاتا) ۔ لیس لنا الا الیک فرارنا واین فرار الناس الا الی الرسل : ہم بھاگ کر صرف آپ کے پاس آسکتے ہیں چونکہ لوگ اللہ کے پیغمبروں کے پاس بھاگ کر آتے ہیں۔ چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہاتھ مبارک پھیلائے اور دعا کی حتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ اپنے سینے کی طرف واپس نہیں آئے تھے کہ آسمان ابر آلود ہوگیا اور موسلادھار بارش برسنے لگی اتنے میں اہل بطاح چیختے ہوئے آگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! راستے بند چکے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یا اللہ بارش کا رخ ہمارے مضافات کی طرف موڑ دے اور ہمارے اوپر سے بارش ہٹا دے ۔ چنانچہ دیکھتے ہی دیکھتے بادل چھٹ گئے اور مدینہ آئینے کی طرح صاف و شفاف ہوگیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنس پڑے ۔ حتی کہ آپ کی داڑھیں بھی دکھائی دینے لگیں ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ابو طالب کی بھلائی اللہ ہی کے لیے ہے کاش اگر آج زندہ ہوتے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوجاتی ان کے اشعار ہمیں کون سنائے گا ؟ حضرت علی بن ابی طالب (رض) کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شاید آپ کی مراد ابو طالب کے یہ اشعار ہیں۔ وابیض یستسقی الغمام بوجھہ ثمال الیثامی عصمۃ للارامل : ور وہ ( حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سرخ) سفید چہرے والا ہے جس کی ذات کا واسطہ دے کر بارش طلب کی جاتی ہے وہ یتیموں کا فریاد رس ہے اور بیواؤں کی پناہ گاہ ہے۔ یلوذبہ الھلاک من ال ہاشم : فھل عندہ فی نعمۃ وفواضل : ہاشم کی اولاد کے ہلاکت زدہ لوگ اس کی پناہ حاصل کرتے ہیں اور اس کے پاس آکر نعمتوں اور فروانیوں میں آجاتے ہیں۔ کذبتم وبیت اللہ یبزی محمد ولما نقاتل دونہ ونناضل : (اے کفار مکہ) بیت اللہ کی قسم ! تم جھوٹ کہتے ہو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غالب ہو کر رہے گا ورنہ ہم اس کے آگے پیچھے دائیں بائیں قتال کریں گے اور تیروں کی بارش برسا دیں گے ۔ ونسلمہ حتی نصرع حولہ ونذھل عن ابنائنا والحلائل : ہم اسے صحیح و سلامت رکھیں گے حتی کہ ہم اس کے اردگرد پچھاڑ دیئے جائیں گے اور ہم اس وقت اپنے بیٹوں اور بیویوں کو بھلا دیں گے ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں میری مراد یہی اشعار ہیں۔ (رواہ الدیلمی) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سنت میں علی بن عاصم ہے جو متروک راوی ہے۔
23549- عن أنس قال: "جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم وشكا إليه قلة المطر وجدوبة السنة فقال: يا رسول الله لقد أتيناك وما لنا بعير نيط ولا صبي يصطبح،" وأنشد:
أتيناك والعذراء يدمى لبانها ... وقد شغلت أم الصبي عن الطفل
وألقت بكفيها الفتى لاستكانة ... من الجوع ضعفا ما يمر وما يحلي
ولا شيء مما يأكل الناس عندنا
سوى الحنظل العامي والعلهز الفسل
وليس لنا إلا إليك فرارنا ... وأين فرار الناس إلا إلى الرسل
فمد رسول الله صلى الله عليه وسلم يده يدعو فما رد يده إلى نحره حتى استوت السماء بأرواقها وجاء أهل البطاح يضجون يا رسول الله الطرق، فقال: حوالينا ولا علينا، فانجلى السحاب حتى أحدق بالمدينة كالإكليل فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه وقال: "لله در أبي طالب لو كان حيا لقرت عيناه، من ينشدنا قوله،" فقام علي بن أبي طالب فقال: يا رسول الله لعلك أردت قوله:
وأبيض يستسقى الغمام بوجهه ... ثمال اليتامى عصمة للأرامل
يلوذ به الهلاك من آل هاشم ... فهل عنده في نعمة وفواضل
كذبتم وبيت الله يبزى محمد ... ولما نقاتل دونه ونناضل
ونسلمه حتى نصرع حوله ... ونذهل عن أبنائنا والحلائل
فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أجل ذلك أردت. (الديلمي - وفيه: علي ابن عاصم متروك) .
أتيناك والعذراء يدمى لبانها ... وقد شغلت أم الصبي عن الطفل
وألقت بكفيها الفتى لاستكانة ... من الجوع ضعفا ما يمر وما يحلي
ولا شيء مما يأكل الناس عندنا
سوى الحنظل العامي والعلهز الفسل
وليس لنا إلا إليك فرارنا ... وأين فرار الناس إلا إلى الرسل
فمد رسول الله صلى الله عليه وسلم يده يدعو فما رد يده إلى نحره حتى استوت السماء بأرواقها وجاء أهل البطاح يضجون يا رسول الله الطرق، فقال: حوالينا ولا علينا، فانجلى السحاب حتى أحدق بالمدينة كالإكليل فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه وقال: "لله در أبي طالب لو كان حيا لقرت عيناه، من ينشدنا قوله،" فقام علي بن أبي طالب فقال: يا رسول الله لعلك أردت قوله:
وأبيض يستسقى الغمام بوجهه ... ثمال اليتامى عصمة للأرامل
يلوذ به الهلاك من آل هاشم ... فهل عنده في نعمة وفواضل
كذبتم وبيت الله يبزى محمد ... ولما نقاتل دونه ونناضل
ونسلمه حتى نصرع حوله ... ونذهل عن أبنائنا والحلائل
فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أجل ذلك أردت. (الديلمي - وفيه: علي ابن عاصم متروك) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23550 ۔۔۔ یعلی بن اشدق عبداللہ بن جراد (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کرتے تھے کہ یا اللہ ! تاجر اور مسافر کی دعا قبول نہ کرنا چونہ مسافر دعا کرتا ہے کہ بارش نہ برسا اور تاجر کی خواہش ہوتی ہے کہ زمانے میں شدت آجائے اور نرخ گراں تر ہوتے جائیں ۔ (رواہ الدیلمی)
23550- عن يعلى بن الأشدق عن عبد الله بن جراد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اللهم لا تطع تاجرا ولا مسافرا فإن مسافرنا يدعو الله كي لا يمطر وإن تاجرنا يتمنى شدة الزمان وغلاء السعر". (الديلمي) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ استسقاء :
23551 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بارش دیکھتے تو دعا کرتے : یا اللہ ! خوشگوار بارش عطا فرما ۔ مرواہ ابن عساکر وابن النجار)
23551- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رأى المطر قال اللهم اجعله صيبا هنيئا. (كر وابن النجار) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خونی بارش :
23552 ۔۔۔ ربیعہ بن قسیط کی روایت ہے کہ وہ جماعت والے سال حضرت عمروبن العاص (رض) کے ساتھ تھے واپس لوٹ رہے تھے کہ تازہ خون برسنے لگا ربیعہ کہتے ہیں : میں نے دیکھا ہے کہ برتن رکھ دیئے جاتے اور وہ تازہ خون سے بھر جاتے تھے ، لوگوں کا گمان تھا کہ یہ لوگوں کی آپس کی لڑائیوں میں بہنے والا خون ہے جو اب بارش بن کر برس رہا ہے چنانچہ حضرت عمرو بن العاص (رض) نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کی اور پھر فرمایا : اے لوگو تم آپس میں بہتر تعلقات قائم رکھو اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ بھی مضبوط سے مضبوط تعلق قائم کرو تمہارا کچھ نقصان نہیں ہوگا گو یہ دو پہاڑ خون کیوں نہ بن جائیں ۔ (رواہ ابن عساکر وسندہ صحیح)
23552- عن ربيعة بن قسيط أنه كان مع عمرو بن العاص عام الجماعة وهم راجعون فمطروا دما عبيطا قال ربيعة: "فلقد رأيتني أنصب الإناء فيمتلى دما عبيطا؟ فظن الناس أنها هي دماء الناس بعضهم في بعضهم فقام عمرو بن العاص فأثنى على الله بما هو أهله" ثم قال: "يا أيها الناس أصلحوا ما بينكم وبين الله تعالى ولا يضركم لو اصطدم هذا الجبلان". (كر وسنده صحيح) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زلزلوں کا بیان :
23553 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے زلزلہ میں نماز پڑھی ، جس میں آپ (رض) نے چھ رکوع اور چار سجدے کیے ایک رکعت میں پانچ رکوع اور دو سجدے کیے اور پھر ایک رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے کیے (رواہ الشافعی (رح) امام شافعی (رح) ، کہتے ہیں یہ حدیث ثابت ہوجائے تو یہ ہمارا مذہب ہے۔ (رواہ البیہقی) بیہقی (رح) کہتے ہیں یہ حدیث حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) سے ثابت ہے) ۔
23553- عن علي أنه صلى في زلزلة ست ركعات، في أربع سجدات خمس ركعات وسجدتين في ركعة وركعة وسجدتين في ركعة. (الشافعي - وقال: "لو ثبت هذا الحديث عندنا عن علي لقلنا به". (ق) وقال: "هو ثابت عن ابن عباس") .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زلزلوں کا بیان :
23554 ۔۔۔ عبداللہ بن حارث روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) بصرہ میں تھے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) انھیں بصرہ کا امیر گورنر) مقرر کیا ہوا تھا چنانچہ ایک دن زلزلہ ہوا جس سے زمین تھر تھرا اٹھی حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) مسجد میں چلے گئے لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے ، آپ (رض) نے نماز کے لیے چار مرتبہ تکبیر کہی اور پھر طویل قرات کی ، پھر رکوع کیا پھر ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ کہا پھر چار تکبیر کہیں اور ان میں طویل قیام کیا پھر رکوع کیا اور پھر ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ کہا پھر چار تکبیریں کہیں اور طویل قیام کیا پھر رکوع کیا اور پھر کہا ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ پھر دو سجدے کیے پھر کھڑے ہوگئے اور چار تکبیریں کہیں اور طویل قیام کیا پھر رکوع کیا اور پھر ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ کہا پھر کھڑے ہوئے اور چار تکبیریں کہیں اور طویل قیام کیا پھر رکوع کیا ور پھر کہا ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ پھر کھڑے ہوئے اور چار تکبریں کہیں اور طویل قیام کیا پھر رکوع کیا اور پھر کہا ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ پھر دو سجدے کیے یوں آپ (رض) نے چوبیس تکبیریں کہیں اور چار سجدے کیے اور پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کے ظہور پر یہ نما زپڑھی جاتی ہے۔ مرواہ ابن جریر)
23554- عن عبد الله بن الحارث أن عبد الله بن عباس بينما هو بالبصرة وهو أمير عليها استعمله علي بن أبي طالب إذ زلزلت الأرض فانطلق إلى المسجد والناس معه فكبر أربع ركعات يطيل فيهن القراءة، ثم ركع ثم قال: "سمع الله لمن حمده، ثم كبر أربعا يطيل فيهن القيام، ثم ركع" ثم قال: "سمع الله لمن حمده، ثم كبر أربعا يطيل فيهن القيام، ثم ركع" ثم قال: "سمع الله لمن حمده، ثم سجد سجدتين، ثم قام فكبر أربعا يطيل فيهن القيام، ثم ركع،" ثم قال: "سمع الله لمن حمده، ثم قام فكبر أربعا يطيل فيهن القيام، ثم ركع" ثم قال: "سمع الله لمن حمده ثم قام فكبر أربعا يطيل فيهن القيام، ثم ركع" ثم قال: "سمع الله لمن حمده ثم سجد سجدتين، فكانت أربعا وعشرين تكبيرة وأربع سجدات" وقال: "هذه صلاة الآيات". (ابن جرير) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زلزلوں کا بیان :
23555 ۔۔۔ عبداللہ بن حارث روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ بصرہ میں زلزلہ آیا حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) نے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جس میں آپ (رض) نے تین رکوع اور دو سجدے کیے پھر کھڑے ہوئے اور تین رکوع اور پھر دو سجدے کیے ۔ (رواہ ابن جریر)
23555- عن عبد الله بن الحارث أن الأرض زلزلت بالبصرة، فقام ابن عباس فصلى بهم فركع ثلاث ركعات، ثم سجد سجدتين، ثم قام فركع ثلاث ركعات، ثم سجد سجدتين. (ابن جرير) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زلزلوں کا بیان :
23556 ۔۔۔ عبداللہ بن حارث (رض) کی روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) ہمیں بصرہ میں نماز پڑھائی چونکہ قبل ازیں زلزلہ ہوا تھا ، چنانچہ آپ (رض) نے دو رکعات میں چھ رکوع کیے جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : قدرتی نشانیوں کے ظہور پر یہی نماز پڑھی جاتی ہے۔ مرواہ ابن جریر)
23556- عن عبد الله بن الحارث قال: "صلى بنا ابن عباس بالبصرة في زلزلة كانت صلى ست ركعات في ركعتين، فلما انصرف" قال: "هكذا صلاة الآيات". (ابن جرير) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہواؤں کا بیان :
23557 ۔۔۔ عامر بن واثلہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کہتے ہیں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے کہ کسی قوم کے لیے ہوا عذاب بنا کر بھیجی جاتی ہے جب کہ یہی ہوا دوسروں کے لیے رحمت بنا کر بھیجی جاتی ہے۔ (رواہ الدیلمی)
23557- عن عامر بن واثلة عن عمر بن الخطاب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الريح تبعث عذابا لقوم ورحمة لآخرين". (الديلمي) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৫৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہواؤں کا بیان :
23558 ۔۔۔ سعید بن جبیر (رض) روایت نقل کرتے ہیں کہ شریح (رح) فرماتے ہیں جو ہوا بھی چلتی ہے وہ یا تو تندرست کے لیے بیماری کا پیغام لاتی ہے یا بیمار کے لیے شفاء کا پیغام لاتی ہے۔ (رواہ ابن النجار)
23558- عن سعيد بن جبير عن شريح قال: "ما هاجت ريح قط إلا لسقم صحيح أو شفاء سقيم". (ابن النجار) .
তাহকীক: