কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৭০২ টি

হাদীস নং: ২৩৪৯৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23499 ۔۔۔ مجاہد روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف دو مرتبہ صلوۃ خوف پڑھی ہے ایک مرتبہ مقام ذی الرقاع سرزمین بنو سلم میں دوسری مرتبہ مقام عسفان میں (چنانچہ اس دوسری مرتبہ میں نماز خوف کا طریقہ ہے کہ) مشرکین مقام ضجنان میں مسلمانوں اور قبلہ کے درمیان تھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سارے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو اپنے پیچھے صف میں کھڑا کیا ۔ یہ واقعہ عسفان کا ہے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور سب کو ایک رکوع کرایا اور جو آپ کے قریب تھے انھیں اپنے ساتھ سجدہ کروایا جب کہ دوسرے پیچھے کھڑے ان کی نگرانی کرتے رہے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ سجدہ کیا تو یہ لوگ کھڑے ہوگئے اور دوسروں نے جو پیچھے کھڑے رہے تھے انھوں نے سجدہ کیا اور پھر آگے بڑھ کر پہلی صف میں آگئے اور پہلی صف والے پیچھے ہوگئے اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سب نے رکوع کیا اور جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب کھڑے تھے انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا جب کہ دوسرے پیچھے کھڑے نگرانی کرتے رہے جب ان لوگوں نے سجدہ سے سر اٹھائے تو پیچھے کھڑے رہے لوگوں نے سجدہ کیا پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سب نے سلام پھیرا اور یوں سب کی نماز مکمل ہوگئی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23499- عن مجاهد قال: "لم يصل رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف إلا مرتين مرة بذي الرقاع من أرض بني سليم ومرة بعسفان، والمشركون بضجنان بينهم وبين القبلة فصف النبي صلى الله عليه وسلم أصحابه كلهم خلفه وهم بعسفان، ثم تقدم فصلى فركع بهم جميعا، ثم سجد بالذين يلونه وقام الآخرون خلفه يحرسونه، فلما سجد بهم سجدتين قاموا وسجد أولئك الذين خلفه، ثم تقدموا إلى الصف الأول، وتأخر هؤلاء، ثم ركع بهم جميعا، ثم سجد بالذين يلونه، وقام الآخرون يحرسونهم، فلما رفعوا رؤوسهم من السجدة سجد أولئك، ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم عليهم جميعا وتمت لهم صلاتهم". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23500 ۔۔۔ ابن جریح روایت کرتے ہیں کہ مجاہد فرماتے ہیں کہ آیت کریمہ ” اخفتم ان یفتنکم الذین کفروا “۔ (یعنی اگر تمہیں خوف ہو کر کفار تمہیں فتنہ میں مبتلا کریں گے) اس دن نازل ہوئی جس دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مقام عسفان میں تھے جب کہ مشرکین مقام ضجنان میں دونوں فریق باہم مقابل تھے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو ظہر کی نماز چار رکعات پڑھائی رکوع سجود اور قیام سب نے اکٹھے مل کر کیا اسی دوران مشرکین نے مسلمانوں کے سازوسامان پر چھاپہ مارنا چاہا اور مسلمانوں کو قتل کرنا چاہا کہ اللہ عزوجل نے آیت ” فلتقم طائفۃ “۔ (یعنی ایک جماعت دشمن کے مدمقابل کھڑی رہے ) نازل فرمائی چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز پڑھی تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے دو صفیں بنالیں سب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ توتکبیر تحریمہ کہی لیکن پہلی صف والوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا اور دوسرے کھڑے رہے اور انھوں نے سجدہ نہ کیا حتی کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور پہلی صف والے کھڑے ہوئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور سب نے مل کر رکوع کیا پھر پچھلی صف آگے آگئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی یوں آگے والوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سجدہ کیا جیسا کہ پہلی مرتبہ آگے والوں نے کیا تھا ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عصر کی نماز قصر کر کے دو رکعتیں پڑھی ۔ (رواہ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وعبدالرزاق)
23500- عن ابن جريج قال: "قال مجاهد في قوله: {إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا} نزلت يوم كان النبي صلى الله عليه وسلم بعسفان والمشركون بضجنان فتوافقوا فصلى النبي صلى الله عليه وسلم بأصحابه صلاة الظهر أربعا ركوعهم وسجودهم وقيامهم معا جميعهم فهم بهم المشركون أن يغيروا على أمتعتهم ويقاتلوهم فأنزل الله تعالى عليه: {فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ} فصلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر وصف أصحابه صفين وكبر بهم جميعا فسجد الأولون بسجوده، والآخرون قيام لم يسجدوا حتى قام النبي صلى الله عليه وسلم والصف الأول، ثم كبر بهم وركعوا جميعا، فقدموا الصف الآخر واستأخروا فتعاقبوا السجود كما فعلوا أول مرة وقصر النبي صلى الله عليه وسلم صلاة العصر ركعتين. (ابن جرير وابن المنذر وابن أبي حاتم، عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23501 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ کچھ تاجروں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کی ہم لوگ محو سفر رہتے ہیں ہم کیسے نماز پڑھیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ مآیت)” واذا ضربتم فی الارض فلیس علیکم جناح ان تقصروا من الصلاۃ “۔ یعنی جب تم زمین میں محو سفر ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو۔ پھر کچھ عرصہ کے لیے وحی کا سلسلہ بند ہوگیا ۔ پھر جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سال بعد غزوہ پر تشریف لے گئے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھی مشرکین آپس میں کہنے لگے : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کے ساتھیوں نے تمہیں اپنی پشتوں پر غلبہ دے دیا ہے تم ان پر چڑھائی کیوں نہیں کردیتے ؟ ان میں سے کسی نے کہا : اس کے بعد ان کی ایک اور نماز بھی آرہی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں نمازوں (ظہر اور عصر) کے درمیانی وقت میں یہ آیات نازل فرمائیں : (آیت)” ان خفتم ان یفتنکم الذین کفروا ان الکافرین کانوا لکم عدوا مبینا واذا کنت فیھم فاقمت لھم الصلوۃ الی قولہ ان اللہ اعد للکافرین عذابا مھینا “۔ یعنی اگر تمہیں خوف ہو کہ کفار تمہیں فتنہ (جنگ) میں ڈال گے چونکہ کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں۔ چنانچہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلمانوں کے درمیان موجود ہوں تو ان کے لیے نماز قائم کریں ۔۔۔ سے لے کر ۔۔۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے کفار کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے ، تک یوں اس طرح اللہ تعالیٰ نے نماز خوف کا حکم نازل کیا ۔
23501- عن علي قال: "سأل قوم من التجار رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: يا رسول الله إنا نضرب في الأرض فكيف نصلي؟ فأنزل الله تعالى: {وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ} ثم انقطع الوحي، فلما كان بعد ذلك بحول غزا النبي صلى الله عليه وسلم فصلى الظهر فقال المشركون: لقد أمكنكم محمد - صلى الله عليه وسلم - وأصحابه من ظهورهم هلا شددتم عليهم؟ فقال قائل منهم: إن لها أخرى مثلها في إثرها، فأنزل الله تعالى بين الصلاتين: {إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوّاً مُبِيناً وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاةَ - إلى قوله - إِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَاباً مُهِيناً} فنزلت صلاة الخوف". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23502 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) صلوۃ خوف کا طریقہ یوں بیان فرماتے ہیں کہ مجاہدین کی ایک جماعت امام کے ساتھ کھڑی ہوگی اور دوسری جماعت دشمن کے مدمقابل کھڑی رہے گی پس امام اپنے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکوع اور دوسجدے کروائے گا امام کے ساتھ نماز پڑھنے والی یہ جماعت چلی جائے اور دوسری جماعت کی جگہ کھڑے ہوجائیں اور وہ (یعنی دوسری جماعت) آجائیں تاکہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ لیں پھر امام سلام پھیر دے اور پھر یہ لوگ کھڑے ہو کر اپنی ہی جگہ ایک رکعت پڑھ لیں پھر یہ چلے جائیں اور دشمن کے مقابل جماعت کی جگہ کھڑے ہوجائیں اور وہ آجائیں اور ایک رکعت نماز پڑھ لیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23502- عن علي في صلاة الخوف قال: "تتقدم طائفة مع الإمام وطائفة بإزاء العدو فيصلي بهم الإمام ركعة سجدتين، ثم تذهب الطائفة الذين صلوا مع الإمام، فيقومون موقف أصحابهم ويجيء أولئك فيدخلون في صلاة الإمام ليصلي بهم ركعة، ثم يسلم الإمام، ثم يقومون فيصلون ركعة مكانهم، ثم ينطلقون فيقومون مكان أصحابهم، ويجيء أولئك فيصلون". (عب) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23503 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سورج کو گرہن لگ گیا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کھڑے ہوئے نماز پڑھی جس میں پانچ رکوع اور دوسجدے کیے پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا پھر سلام پھیر کر فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد میرے سوا یہ نماز کسی نے نہیں پڑھی ۔ (رواہ ابن جریر وصححہ)
23503- (مسند علي رضي الله عنه) عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "انكسفت الشمس فقام علي فركع خمس ركعات وسجد سجدتين، ثم فعل في الركعة الثانية مثل ذلك، ثم سلم،" ثم قال: "ما صلاها أحد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم غيري". (ابن جرير وصححه) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23504 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حنش بن معتمر کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے دور میں سورج گرہن ہوا آپ (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی جس میں ” سورة یس اور سورة الروم “ قرات کی پھر قیام کے بقدر قیام کیا یا اس سے کچھ کم پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اوپر اٹھایا اسی کے بقدر قیام کیا یا اس سے کچھ کم پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی کے بقدر سجدہ کیا یا اس سے کچھ کم پھر اوپر سر اٹھایا اور پھر سجدہ کیا جو پہلے سجدہ کے بقدر تھا یا اس سے کچھ کم آپ (رض) نے پھر اوپر سر اٹھایا اور دوسری رکعت پڑھی اس میں بھی اسی طرح کیا جس طرح پہلی رکعت میں کیا تھا ۔ مرواہ ابن جریر)
23504- (أيضا) عن حنش بن المعتمر قال: "انكسفت الشمس على عهد علي فقام فصلى بالناس فقرأ: بيس والروم، ثم ركع فركع نحوا من ذلك أو دونه، ثم رفع رأسه فقام نحوا من ذلك أو أقصر، ثم سجد نحوا من ذلك أو أقصر، ثم رفع رأسه، ثم سجد نحوا من ذلك أو أقصر، ثم رفع رأسه، ثم قام فصلى ركعة أخرى ففعل فيها مثل ما فعل في هذه الركعة". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23505 ۔۔۔ ” ایضا “ حضرت حسن (رض) کی روایت ہے کہ مجھے خبر دی گئی کہ سورج گرہن ہوا ہے اس وقت سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کوفہ میں تھے چنانچہ آپ (رض) نے اہل کوفہ کو نماز پڑھائی جس میں آپ (رض) نے پانچ رکوع کیے اور پانچویں رکوع کے بعد دوسجدے کے پھر آپ (رض) اٹھے اور پانچ رکوع کیے اور پانچویں رکوع کے بعد دوسجدے کیے فرمایا : یوں کل ملا کر دس رکوع اور چار سجدے ہوئے ۔ مرواہ ابن جریر)
23505- (أيضا) عن الحسن قال: "نبئت أن الشمس كسفت وعلي بالكوفة فصلى بهم علي بن أبي طالب خمس ركعات، ثم سجد سجدتين عند الخامسة، ثم قام فركع خمس ركعات، ثم سجد سجدتين عند الخامسة" قال: "عشر ركعات وأربع سجدات". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23506 ۔۔۔ حسن بصری (رح) کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے ایک مرتبہ سورج گرہن میں نماز پڑھی جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانچ رکوع اور چار سجدے کیے ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)
23506- عن الحسن البصري أن عليا صلى في كسوف الشمس خمس ركعات وأربع سجدات. (الشافعي ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23507 ۔۔۔ حنش بن ربیعہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کے دور خلافت میں سورج گرہن ہوا اس وقت جس قدر لوگ آپ (رض) کے پاس موجود تھے انھیں لے کر آپ (رض) نے نماز کسوف پڑھی جس میں آپ (رض) نے سورة حج اور سورة یسن تلاوت کی مجھے معلوم نہیں کہ آپ (رض) نے پہلے کونسی سورت پڑھی ، البتہ آپ (رض) نے جہرا (باواز بلند) قرات کی پھر آپ (رض) نے رکوع کیا جو قیام کے بقدر طویل تھا پھر رکوع سے سر اٹھایا اور اسی کے بقدر قیام کیا پھر آپ نے سر اٹھایا اور رکوع کے بقدر قیام کیا پھر اسی کے بقدر رکوع کیا پھر سر اٹھایا قیام کیا اور اس کے بعد پھر اسی کے بقدر رکوع کیا یوں آپ (رض) نے چار رکوع کیے اور چوتھے رکوع کے بعد سجدہ کیا پھر آپ (رض) کھڑے ہوئے اور ” سورة حج اور سورة یسن تلاوت کی پھر آپ (رض) نے اسی طرح کیا جس طرح کہ پہلی رکعت میں کیا تھا یوں آپ (رض) نے آٹھ رکوع اور چار سجدے کیے پھر آپ (رض) بیٹھے اور دعا کی اور دعا کے بعد اٹھ کر چلے گئے آپ (رض) کا جانا تھا کہ سورج بھی تاریکیوں سے چھٹ چکا تھا ۔ (رواہ ابن جریر والبیہیقی)
23507- عن حنش بن ربيعة قال: "انكسفت الشمس على عهد علي فخرج يصلي بمن عنده فقرأ سورة الحج ويس ولا أدري بأيهما بدأ، وجهر بالقراءة، ثم ركع نحوا من قيامه، ثم رفع رأسه فقام نحوا من قيامه، ثم ركع نحوا من قيامه، ثم رفع رأسه فقام نحوا من قيامه، ثم ركع نحوا من قيامه، ثم رفع رأسه فقام نحوا من قيامه، ثم ركع نحوا من قيام أربع ركعات، ثم سجد في الرابعة، ثم قام فقرأ سورة الحج ويس، ثم صنع كما صنع في الركعة الأولى ثمان ركعات وأربع سجدات، ثم قعد فدعا، ثم انصرف، فوافق انصرافه وقد انجلى عن الشمس". (ابن جرير، ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23508 ۔۔۔ ابو شریح خزاعی روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے دور خلافت میں سورج گرہن ہوا اس وقت حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) مدینہ میں تھے چنانچہ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) تشریف لائے اور لوگوں کو نماز کسوف پڑھائی آپ (رض) نے ایک رکعت میں دو رکوع اور دوسجدے کیے پھر عثمان (رض) واپس چلے گئے اور اپنے گھر میں داخل ہوگئے جب کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) وہیں بیٹھے رہے ہم بھی ان کے پاس جا بیٹھے انھوں نے فرمایا : رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج اور چاند گرہن کے وقت ہمیں نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب تم سورج یا چاند گرہن ہوتا دیکھو تو فورا نماز کے لیے آجاؤ اور اگر وہ بات ہوئی جس سے تمہیں ڈرایا جاتا ہے تو ہو ہوجائے گی اور تم غافل نہیں ہوگئے اور اگر اس کا وقوع نہ ہوا تم بھلائی کو پالو گے یا تمہاری کفایت کردی جائے گی ۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل وابو یعلی والبیہقی )
23508- عن أبي شريح الخزاعي قال: "كسفت الشمس في عهد عثمان بن عفان وبالمدينة عبد الله بن مسعود، فخرج عثمان فصلى بالناس تلك الصلاة ركعتين وسجدتين في ركعة، ثم انصرف عثمان ودخل داره وجلس عبد الله بن مسعود وجلسنا إليه فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمرنا بالصلاة عند كسوف الشمس والقمر، فإذا رأيتموه قد أصابهما فافزعوا إلى الصلاة، فإنها إن كانت التي تحذرن كانت وأنتم على غير غفلة، وإن لم تكن كنتم قد أصبتم خيرا أو كفيتموه. (حم ع ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫০৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23509 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ حنش کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور نماز میں سورت یس اور اس جیسی کوئی اور سورت پڑھی ، ایک روایت ہے کہ آپ (رض) سورت حجر اور سورت یس پڑھی ایک روایت میں ہے کہ سورة یسن اور سورة روم پڑھی ۔ پھر آپ (رض) نے سورت کے بقدر رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا اور ” سمع اللہ لمن حمدہ “۔ کہا پھر اسی طرح سورت کے بقدر قیام کیا پھر اسی کے بقدر رکوع کیا اسی طرح آپ (رض) نے چار رکوع کیے پھر ” سمع اللہ لمن حمدہ “ کہا اور پھر ایک سجدہ کیا پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اسی طرح پڑھی جس طرح پہلی رکعت پڑھی تھی ایک روایت میں ہے کہ آپ (رض) ان دو سورتوں یعنی یسین اور حجر میں سے ایک سورت پڑھی پھر آپ (رض) بیٹھ گئے اور دعا میں مشغول ہوگئے پھر آپ (رض) نے حدیث سنائی کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسے موقع پر اسی طرح کرتے تھے ۔ مرواہ ابن ابی شیبۃ واحمد بن حنبل وابن خزیمۃ والطحاوی وابن جریر وابو القاسم بن مندہ فی کتاب الخشوع والبیہقی)
23509- (مسند علي رضي الله عنه) عن حنش قال: "كسفت الشمس فصلى علي بالناس فقرأ يس ونحوها - وفي لفظ - بالحجر أو يس - وفي لفظ - بيس والروم - وفي لفظ - سورة من المئين أو نحوها، ثم ركع نحوا من قدر السورة، ثم رفع رأسه فقال: سمع الله لمن حمده، ثم قام أيضا قدر السورة، ثم ركع قدر ذلك، ثم صلى أربع ركعات،" ثم قال: "سمع الله لمن حمده، ثم سجد سجدة، ثم قام في الركعة الثانية ففعل كفعله في الركعة الأولى - وفي لفظ - فقرأ بإحدى هاتين السورتين يعني الحجر ويس، ثم جلس يدعو ويرغب حتى انكشفت الشمس، ثم حدثهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كذلك فعل". (ش حم وابن خزيمة والطحاوي وابن جرير وأبو القاسم بن منده في كتاب الخشوع ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23510 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جس دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرزند ابراہیم (رض) فوت ہوئے اس دن سورج گرہن ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چھ رکوع اور چار سجدے کیے نماز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبی قرات کی پھر قیام کے بقدر رکوع کیا رکوع سے اوپر اٹھے اور پھر قرات کی جو پہلی قرات سے قدرے کم تھی پھر قیام کے بقدر رکوع کیا پھر رکوع سے اوپر اٹھے اور قرات کی جو دوسری قرات سے سے قدرے کم تھی پھر قیام کے بقدر رکوع کیا پھر رکوع سے اٹھے اور سجدے کے لیے جھک گئے اور دو سجدے کیے پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اٹھے اور تین رکوع کیے ہر رکوع پہلے والے رکوع سے قدرے کم تھا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں پیچھے ہوتے رہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھیے صفوں میں کھڑے لوگ بھی پیچھے ہٹتے رہے حتی کہ صفوں میں کھڑے لوگ عورتوں کی صفوں تک پہنچ گئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھتے گئے حتی کہ اپنی جگہ پر پہنچ گئے یوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی اتنے میں سورج بھی تاریکیوں سے چھٹ کر روشن ہوچکا تھا ، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے لوگو ! بلاشبہ اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اور یہ کسی انسان کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے لہٰذا جب بھی تم سورج یا چاند گرہن دیکھو تو نماز میں مصروف ہو جاؤ حتی کہ سورج یا چاند پھر سے روشن ہوجائے پھر فرمایا کہ جس چیز سے بھی تمہیں ڈرایا گیا ہے (مثلا دوزخ اور عذاب قبر وغیرہ) وہ مجھے اس نماز میں دکھائی گئی ہے۔ (رواہ ابن جریر)
23510- عن جابر بن عبد الله قال: "انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مات إبراهيم فقام النبي صلى الله عليه وسلم فصلى ست ركعات وأربع سجدات، فاقترأ فأطال القراءة، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع رأسه فاقترأ قراءة هي دون القراءة الأولى، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع رأسه فقرأ قراءة دون الثانية، ثم ركع نحوا مما قام، ثم رفع رأسه فانحدر بالسجود فسجد سجدتين، ثم قام فركع ثلاث ركعات كل ركعة دون التي قبلها، ثم انحدر بالسجود وقد كان تأخر في صلاته، فتأخرت الصفوف خلفه حتى انتهى إلى النساء، ثم تقدم حتى كان في مقامه فقضى الصلاة حين قضاها وقد أضاءت الشمس فقال: يا أيها الناس إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، وإنهما لا ينكسفان لموت بشر، فإذا رأيتم من ذلك شيئا فصلوا حتى تنجلي،" ثم قال: "ما من شيء توعدونه إلا وقد رأيته في صلاتي هذه ". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23511 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا اس دن شدید گرمی تھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو نماز پڑھائی نماز میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طویل قیام کیا حتی کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین گرنے لگے پھر طویل رکوع کیا ۔ رکوع سے سر اٹھایا اور طویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر سر اٹھایا اور طویل قیام کیا پھر دو سجدے کیے پھر اٹھے اور طرح کیا یوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار رکوع اور چار سجدے کیے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھ ہر ہر وہ چیز پیش کی گئی جس سے تمہیں ڈرایا جاتا ہے چنانچہ جنت مجھ پر پیش کی گئی حتی کہ میں اگر میووں کے خوشے پکڑنا چاہتا تو پکڑسکتا تھا ۔ یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ : میں نے خوشہ پکڑنا چاہا لیکن میرا ہاتھ اسے نہ پکڑ سکا ۔ مجھے جہنم بھی دکھائی گئی میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت دیکھی جسے ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جس کو اس نے باندھ دیا اور اسے کھانا نہ دیا اور نہ ہی اسے چھوڑا تاکہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا سکتی ، میں نے ابو ثمامہ عمروبن مالک بھی جہنم کے ایک کنویں میں دیکھا اسے کھینچا جا رہا تھا مشرکین کہا کرتے تھے سورج اور چاند کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے گرہن ہوتے ہیں حالانکہ فی الواقع یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جب بھی اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں گرہن دکھائے نماز میں لگ جاؤ تاوقتیکہ سورج یا چاند چھٹ جائے ۔ (رواہ ابن جریر)
23511- عن جابر بن عبد الله قال: "كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بأصحابه فأطال القيام حتى جعلوا يخرون، ثم ركع فأطال، ثم رفع فأطال، ثم ركع فأطال، ثم رفع فأطال، ثم سجد سجدتين، ثم قام فصنع نحوا من ذلك فكانت أربع ركعات وأربع سجدات" ثم قال: "إنه عرض علي كل شيء توعدونه فعرضت علي الجنة حتى تناولت منها قطفا لأخذته أو قال: "تناولت منها قطفا فقصرت يدي عنه، وعرضت علي النار فرأيت فيها امرأة من بني إسرائيل تعذب في هرة لها ربطتها فلم تطعمها ولم تدعها تأكل من خشاش الأرض، ورأيت أبا ثمامة عمرو بن مالك يجر قصبه في النار، وإنهم كانوا يقولون: إن الشمس والقمر لا ينخسفان إلا لموت عظيم، وإنهما آيتان من آيات الله يريكموهما فإذا كسفت فصلوا حتى تنجلي". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23512 ۔۔۔ قبیصہ بن مخارق کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو دو رکعت نماز پڑھی حتی کہ سورج چھٹ گیا اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورج اور چاند کسی انسان کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے لیکن یہ بھی اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی دو چیزیں ہیں اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں جو چاہتا ہے نئی بات رونما کردیتا ہے چنانچہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر تھوڑی سی تجلی ڈالتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں جھک جاتی پس سورج اور چاند میں سے جو بھی گرہن ہوجائے تم نماز میں مصروف ہوجاؤ حتی کہ چھٹ جائے یا پھر اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات رونما کر دے ۔ مرواہ ابن جریر) کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی سند ضعیف ہے دیکھئے ضعیف النسائی 90 ۔
23512- عن قبيصة بن مخارق أن الشمس انكسفت فصلى النبي صلى الله عليه وسلم ركعتين ركعتين حتى انجلت، فقال: إن الشمس والقمر لا ينخسفان لموت أحد ولكنهما خلقان من خلق الله تعالى ويحدث الله في خلقه ما شاء ثم إن الله تبارك وتعالى إذا تجلى لشيء من خلقه خشع له، فأيهما انكسفتا فصلوا حتى تنجلي أو يحدث الله أمرا. (ن وابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23513 ۔۔۔ ” مسند حذیفہ “ حسن عرنی کی روایت ہے کہ حضرت حذیفہ (رض) نے صلوۃ کسوف پڑھی جس میں انھوں نے چھ رکوع اور چار سجدے کیے ۔ (رواہ ابن جریر)
23513- (مسند حذيفة) عن الحسن العرني أن حذيفة صلى في الكسوف ست ركعات وأربع سجدات. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23514 ۔۔۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صلوۃ کسوف کے متعلق فرمایا کہ یہ نماز بھی تمہاری عام نماز کی طرح ہے اس میں بھی رکوع اور سجدہ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر)
23514- عن النعمان بن بشير قال صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في كسوف نحوا من صلاتكم يركع ويسجد. (ش وابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23515 ۔۔۔ نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا پھر دو رکعتیں پڑھیں اور سلام پھیرا حتی کہ اتنے میں سورج چھٹ گیا ، اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کچھ لوگوں کا گمان ہے کہ سورج اور چاند کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے گرہن ہوتے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہوتا لیکن سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر ہلکی سی تجلی ڈالتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھک جاتی ہے۔ (رواہ الامام احمد بن حنبل وابن جریر)
23515- عن النعمان بن بشير قال: "انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان يصلي ركعتين، ويسلم ويصلي ركعتين ويسلم حتى انجلت، فقال: إن رجالا يزعمون أن الشمس والقمر إذا انكسفا أو أحدهما إنما ينكسف لموت عظيم من العظماء وليس كذلك، ولكنهما خلقان من خلق الله تبارك وتعالى فإذا تجلى الله لشيء من خلقه خشع له". (حم وابن جرير)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23516 ۔۔۔ نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : گرہن کے وقت تمہاری نماز ایسی ہی ہے جیسی کہ تم اس کے علاوہ پڑھتے ہو یعنی ایک رکوع اور دو سجدے ۔ (رواہ ابن جریر)
23516- عن النعمان بن بشير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "صلاتكم في الخسوف كما تصلون في غير الخسوف ركعة وسجدتان". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23517 ۔۔۔ نعمان بن بشیر (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز کسوف کے متعلق فرمایا یہ نماز بھی تمہاری عام نماز کی طرح دو رکعت ہے۔ (رواہ ابن جریر)
23517- عن النعمان بن بشير عن النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الكسوف قال: "هي كصلاتكم هذه ركعتان". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৫১৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ کسوف کا بیان :
23518 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور نماز میں سورة ” الصافات صفا “ پڑھی پھر رکوع کیا جب رکوع سے اٹھے سجدہ نہیں کیا اور پھر ” سورۃ النجم “ پڑھی ، پر رکوع کیا ، رکوع سے اٹھے اور سجدہ کیا پھر مسلسل سجدے میں رہے حتی کہ سورج چھٹ گیا یوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو قراءتیں دور کو ع اور ایک سجدہ کیا ۔ (رواہ ابن جریر)
23518- عن أبي هريرة قال: "انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأقام بالناس فقرأ بالصافات صفا، ثم ركع، ثم رفع رأسه ولم يسجد، ثم قرأ والنجم، ثم ركع، ثم رفع رأسه، ثم سجد، ثم لم يزل ساجدا حتى انجلت الشمس فكانت قراءتين وركعتين وسجدة". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক: