কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৭০২ টি
হাদীস নং: ২৩৪৭৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23479 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کہتے ہیں : میں سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کو ماہ رمضان میں قیام پر ابھارا کرتا تھا اور انھیں خبر دیتا تھا کہ ساتویں آسمانوں پر ایک مبارک مقام ہے جسے حظیرۃ القدس کہا جاتا ہے اس میں ایک قوم ایسی ہے جسے روح کہا جاتا ہے چنانچہ جب لیلۃ القدر ہوتی ہے یہ قوم اپنے رب تعالیٰ سے آسمان دنیا پر اترنے کی اجازت طلب کرتی ہے رب تعالیٰ انھیں اجازت مرحمت فرما دیتا ہے چنانچہ یہ جس نمازی کے اوپر سے گزرتے ہیں اس کے لیے دعا کرتے ہیں۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : اے ابو الحسن لوگوں کو نماز پر برانگیختہ کرتے رہو تاوقتیکہ انھیں بھی برکت کا حصہ مل جائے (پھر آپ (رض) نے لوگوں کو قیام اللیل کا حکم دیا) ۔ (رواہ شعب الایمان للبیہقی وسندہ ضعیف)
23479- عن علي قال: "أنا حرضت عمر على القيام في شهر رمضان، وأخبرته أن فوق السماء السابعة حظيرة يقال لها حظيرة القدس يسكنها قوم يقال لهم: الروح، فإذا كان ليلة القدر استأذنوا ربهم تبارك وتعالى في النزول إلى الدنيا، فيأذن لهم فلا ييممون بأحد يصلي أو على الطريق إلا دعوا له فأصابه منهم بركة فقال عمر: يا أبا الحسن فتحرض الناس على الصلاة حتى تصيبهم البركة فأمر الناس بالقيام. (هب - وسنده ضعيف) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ متعلقات قیام رمضان :
23480 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : جس نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ رمضان کی ہر رات میں پڑھ لی حتی کہ دن رات سے الگ ہوگیا گویا اس نے قیام اللیل کرلیا ۔
23480- عن علي قال: "من صلى العتمة يعني في الجماعة كل ليلة في شهر رمضان حتى ينسلخ فقد قامه". (هب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز برائے حفظ قرآن :
23481 ۔۔۔ ” مسند ابن عباس (رض) “ (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے فرمایا) اے ابوالحسن کیا میں تمہیں کچھ کلمات نہ سکھاؤں جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع پہنچائے اور جسے تم سکھاؤ اسے بھی نفع پہنچائے اور جو کچھ تم پڑھو وہ تمہارے سینے میں پختہ ہوجائے چنانچہ جمعہ کی شب اگر تم سے ہو سکے تو رات کے آخری تہائی حصہ میں اٹھو چونکہ یہ وقت اللہ کے دربار میں حاضری کا وقت ہے اور اس وقت دعا قبول ہوتی ہے چنانچہ میرے بھائی یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا : ” سوف استغفرلکم ربی “۔ یعنی عنقریب میں اپنے رب سے تمہارے لیے استغفار کروں گا یعقوب (علیہ السلام) نے یہ بات کہی تھی تاکہ جمعہ کی شب آجائے اگر تمہیں اس وقت اٹھنے کی طاقت نہ ہو تو درمیان رات میں اٹھ جاؤ وہ نہیں تو اول رات میں کھڑے ہوجاؤ اور چار رکعات پڑھو بایں طور کہ پہلی رکعت میں سورت فاتحہ اور سورت یس پڑھو دوسری رکعت میں سورت فاتحہ اور حم الدخان پڑھو۔ تیسری رکعت میں سورت فاتحہ اور الم تنزیل السجدہ پڑھو اور چوتھی رکعت میں سورت فاتحہ اور تبارک الذی پھر جب تشہد سے فارغ ہوجاؤ تو اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کرو اور مجھ پر درود بھیجو پھر سارے انبیاء پر درود سلام بھیجو مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے استغفار کرو اور جو تمہارے مسلمان بھائی دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں ان کے لیے بھی استغفار کرو پھر اس کے آخر میں یہ دعا پڑھو۔ ” اللہم ارحمنی بترک المعاصی وارزقنی حسن النظر فیما یرضیک عنی اللہم یدیع السموات والارض ذوالجلال والاکرام والعزۃ التی لا ترم اسنالک یا اللہ یا رحمن بجلالک ونور وجھک ان تلزم قلبی حفظ کتابک کما علمتنی وارزقنی ان اتلوہ علی النحو الذی یرضیک عنی ، اللہم یدیع السموت والارض ذوالجلال والاکرام والعزۃ التی لا ترام واسئالک یا اللہ یا رحمن بجلالک ونور وجھک ان تنور بکتابک بصری وان تطلق بہ لسانی وان تفرج بہ عن قلبی وان تشرح بھا صدری وان تعمل بہ بدنی فانہ لا یعنی علی الحق غیر ان ولا یوتیہ الا انت ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم “۔ ” یا اللہ ترک گناہ سے مجھ پر رحم فرما اور مجھے حسن نظر عطا فرما جس کے ذریعے تو مجھ سے راضی ہوجائے اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے عزت و جلال والے جس کا ارادہ نہیں کیا جاسکتا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ، یا اللہ یا رحمن تیری جلال اور تیری ذات کے نور کے واسطے سے کہ تو میرے دل میں اپنی کتاب کا حفظ پختہ کر دے جس طرح کہ تو نے مجھے اس کا علم عطا کیا ہے اور مجھے اس طریقہ پر پڑھنے کی توفیق عطا فرما جس سے تو مجھ سے راضی رہے ۔ اے اللہ آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے ایسی عزت اور جلال وشان والے جس کا ارادہ نہیں کیا جاسکتا یا اللہ یا رحمن تو اپنے جلال شان اور اپنی ذات کے نور کے واسطے اپنی کتاب کے ذریعے میری بصر کو منور کر دے اور اس کے ذریعے میری زبان کو چلا دے میرے دل کی گرہیں کھول دے اور میرے سینے کو کھول دے اور میرے بدن کو عمل کی توفیق عطا فرما ، بلاشبہ تیرے سوا حق پر میری مدد کرنے والا کوئی نہیں اور اس کام کو صرف تو ہی کرسکتا ہے ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ ے ابو الحسن ! تین یا پانچ یا سات جمعہ میں ایسا کرو قسم اس ذات کی جس نے مجھے برحق مبعوث کیا ہے تمہاری یہ دعا کبھی در نہیں ہوگی ۔ (رواہ الترمذی وقال حسن غریب والطبرانی وابن السنی فی عمل یوم ولیلۃ والحاکم) کلام : ۔۔۔ ابن جوزی (رح) نے اس حدیث کو موضوعات میں شمار کیا ہے لیکن ان کی اس رائے کو قبول نہیں کیا گیا ۔ حافظ ذھبی کہتے ہیں : یہ حدیث منکر اور شاذ ہے مجھے خوف ہے کہ یہ کسی نے اپنی طرف سے نہ گھڑ لی ہو اس سب کے باوجود بخدا ! اس کی سند کی عمدگی نے ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے۔
23481- (مسند ابن عباس رضي الله عنهما) يا أبا الحسن أفلا أعلمك كلمات ينفعك الله تعالى بهن وينفع بهن من علمته ويثبت ما تعلمت في صدرك؟ إذا كان ليلة الجمعة فإن استطعت أن تقوم في ثلث الليل الآخر فإنها ساعة مشهودة والدعاء فيها مستجاب، وقد قال أخي يعقوب لبنيه: "سوف أستغفر لكم ربي، يقول حتى تأتي ليلة الجمعة، فإن لم تستطع فقم في وسطها فإن لم تستطع فقم في أولها، فصل أربع ركعات تقرأ في الركعة الأولى بفاتحة الكتاب وسورة يس، وفي الركعة الثانية بفاتحة الكتاب وحم الدخان ، وفي الركعة الثالثة بفاتحة الكتاب وآلم تنزيل السجدة ، وفي الركعة الرابعة بفاتحة الكتاب وتبارك المفصل ، فإذا فرغت من التشهد فاحمد الله ، وأحسن الثناء على الله تعالى ، وصل علي ، وأحسن وعلى سائر النبيين واستغفر الله للمؤمنين والمؤمنات ولاخوانك الذين سبقوك بالايمان ، ثم قل في آخر ذلك : اللهم ارحمني بترك المعاصي أبدا ما أبقيتني ، وارحمني أن أتكلف ما لا يعنينى ، وارزقني حسن النظر فيما يرضيك عني ، اللهم بديع السموات والارض ذا الجلال والاكرام والعزة التي لا ترام أسألك يا الله يا رحمن بجلالك ونور وجهك أن تلزم قلبي حفظ كتابك كما علمتني ، وارزقني أن أتلوه على النحو الذي يرضيك عني ، اللهم بديع السموات والارض ذا الجلال والاكرام والعزة التي لا ترام ، وأسألك يا الله يا رحمن بجلالك ونور وجهك أن تنور بكتابك بصري ، وأن تطلق به لساني ، وأن تفرج به عن قلبي ، وأن تشرح به صدري ، وأن تعمل به بدني ، فانه لا يعينني على الحق غيرك ، ولا يؤتيه إلا أنت ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم ، يا أبا الحسن تفعل ذلك ثلاث جمع أو خمسا أو سبعا باذن الله ، والذي بعثني بالحق ما أخطأ مؤمنا قط.
(ت : حسن غريب (1) ، طب وابن السني في عمل يوم وليلة ، ك : وتعقب عن ابن عباس ، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فتعقب ، وقال الذهبي : هذا حديث منكر شاذ أخاف أن لا يكون مصنوعا وقد حيرني والله جودة سنده).
(ت : حسن غريب (1) ، طب وابن السني في عمل يوم وليلة ، ك : وتعقب عن ابن عباس ، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات فتعقب ، وقال الذهبي : هذا حديث منكر شاذ أخاف أن لا يكون مصنوعا وقد حيرني والله جودة سنده).
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23482 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کی روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دو رکعت صلوۃ خوف پڑھی ہے البتہ مغرب کی تین رکعتیں پڑھی تھیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن منیع ومسدود البزار وضعفہ)
23482- عن علي قال: "صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف ركعتين إلا المغرب ثلاثا". (ش وابن منيع ومسدد والبزار وضعف) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23483 ۔۔۔ حارث سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز خوف پڑھنے کا حکم دیا لوگوں نے اپنے اپنے ہتھیار تھام لیے (دو جماعتیں بنا لی گئیں) ایک جماعت دشمنوں کے بالمقابل کھڑی ہوگئی اور ایک جماعت نماز پڑھنے آگئی چنانچہ اس جماعت نے آپ (رض) کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک ایک رکعت پڑھائی پھر یہ جماعت اس جماعت کی طرف چلی گئی جس نے نماز نہیں پڑھی تھی وہی پہلی جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی تھی وہ آگئی اور حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک رکعت پڑھائی اور دو سجدے کیے اور پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیر دیا پھر یہ جماعت بھی دشمن کے طرف چلی گئی اور سب نے تکبیر کہہ کر ایک رکعت پڑھی اور دو سجدے کیے پھر سلام پھیر دیا ۔ (رواہ البزار)
23483- (أيضا) عن الحارث عن علي عن النبي صلى الله عليه وسلم في صلاة الخوف، أمر الناس فأخذوا السلاح عليهم، فقامت طائفة من ورائهم مستقبل العدو وجاءت طائفة، فصلوا معه فصلى بهم ركعة، ثم قاموا إلى الطائفة التي لم تصل وأقبلت الطائفة التي لم تصل معه، فقاموا خلفه فصلى بهم ركعة وسجد سجدتين، ثم سلم عليهم، فلما سلم قام الذين قبل العدو فكبروا جميعا وركعوا ركعة وسجدوا سجدتين بعد ما سلم. (البزار) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23484 ۔۔۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ صلوۃ الخوف ایک رکعت ہے۔ (رواہ ابن جریر)
23484- عن جابر بن عبد الله قال: "صلاة الخوف ركعة". (ابن جرير) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23485 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک رکعت نماز خوف پڑھائی درآنحالیکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے اور دشمن کے درمیان تھے ۔ (رواہ ابن النجار)
23485- عن جابر قال: "صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف ركعة وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم بيننا وبين العدو. (ابن النجار) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23486 ۔۔۔ مسند حذیفہ بن یمان (رض) سعید بن عاص روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک غزوہ کے دوران کہا اور ان کے ساتھ حضرت حذیفہ بھی تھے کہ تم میں سے کسی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے ؟ حضرت حذیفہ (رض) بولے ، میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے۔ چنانچہ حضرت حذیفہ (رض) نے مجاہدین کو حکم دیا کہ اپنے اپنے ہتھیار سنبھال لو اور اگر تم دشمن کی طرف سے کوئی حرکت محسوس کرو تو اس وقت تمہارے لیے جنگ حلال ہوجائے گی پھر حذیفہ (رض) نے مجاہدین کی دو جماعتیں بنائیں ایک جماعت کو ایک رکعت پڑھائی جب کہ دوسری جماعت دشمن کے مقابل کھڑی رہی پھر پہلی جماعت چلی گئی اور دوسری جماعت کی جگہ (دشمن کے مدمقابل) کھڑی ہوگئی اور دوسری جماعت آئی اور حذیفہ (رض) نے انھیں ایک رکعت پڑھا کر سلام پھیر دیا ۔ مرواہ عبدالرزاق و ابن ابی شیبۃ ، عبد بن حمید وابو داؤد، والنسائی وابن جریر ، و شعب الایمان للبیہقی، والحاکم)
23486- (مسند حذيفة بن اليمان) عن سعيد بن العاص أنه قال في غزوة ومعه حذيفة: "أيكم شهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف فقال حذيفة: أنا فأمرهم حذيفة فلبسوا السلاح" ثم قال: "إن هاجكم هيج فقد حل لكم القتال فصلى بإحدى الطائفتين ركعة والأخرى مواجهة العدو، ثم انصرف هؤلاء فقاموا مقام أولئك وجاء أولئك فصلى بهم ركعة أخرى، ثم سلم عليهم". (عب ش وعبد بن حميد، د، ن، وابن جرير هب ك ق) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23487 ۔۔۔ زیاد بن نافع حضرت کعب (رض) جو کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ہیں سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جنگ یمامہ کے موقع پر ان کا ہاتھ کٹ گیا تھا انھوں نے فرمایا کہ نماز خوف ایک رکوع اور دو سجدے ہیں۔ (رواہ ابن جریر)
23487- عن زياد بن نافع عن كعب وكان من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قطعت يده يوم اليمامة أن صلاة الخوف ركعة وسجدتان. (ابن جرير) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23488 ۔۔۔ زید بن ثابت (رض) سے نماز خوف کے بارے میں سوال کیا گیا انھوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ کھڑے ہوئے اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو ایک رکعت پڑھائی ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے کھڑے ہوئے اور ایک صف دشمن کے مدمقابل رہی اس صف کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت پڑھائی اور پھر یہ صف چلی گئی اور دشمن کے مدمقابل والی صف آگئی آپ (رض) نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور پھر وہ چلی گئی ۔ (رواہ عبدالرزاق و ابن ابی شیبۃ)
23488- عن زيد بن ثابت أنه سئل عن صلاة الخوف فقال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بهم فقام صف خلفه وصف موازي العدو، فصلى بهم ركعة ثم ذهب هؤلاء إلى مصاف هؤلاء، وجاء هؤلاء فصلى بهم ركعة ثم انصرف. (عب ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৮৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23389 ۔۔۔ سہل بن ابی حثمہ صلوۃ خوف کا طریقہ یوں بتاتے ہیں صلوۃ خوف کے لیے امام کے پیچھے ایک صف کھڑی ہوجائے اور ایک صف دشمن کے مدمقابل رہے امام ان کو ایک رکعت پڑھائے پھر یہ اپنی جگہ کھڑے ہوجائیں اور امام بھی کھڑا ہوجائے وہ اپنے تئیں ایک رکعت پڑھ لیں اور پھر اس صف کی جگہ چلے جائیں اور وہ آجائیں اور امام انھیں ایک رکعت پڑھائے اور یہ اپنی جگہ کھڑے ہو کر ایک رکعت کی قضاء کرلیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23489- عن سهل بن أبي حثمة قال: "يقوم الإمام في صلاة الخوف ويقوم صف خلفه وصف موازي العدو، فيصلي بهؤلاء ركعة، فإذا صلى بهم ركعة قاموا مكانهم والإمام قائم فقضوا ركعة ثم ذهبوا إلى مصاف أولئك، وجاء أولئك فصلى بهم ركعة ثم قاموا مكانهم فقضوا ركعة. (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23490 ۔۔۔ حضرت ابو عیاش زرقی (رض) کی روایت ہے کہ ہم مقام عسفان میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے کہ ہمارے سامنے سے مشرکین آن وارد ہوئے ان کی کمان حضرت خالد بن ولید کر رہے تھے مشرکین ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی نماز پڑھی مشرکین کہنے لگے : کاش کہ اگر ہم مسلمانوں کو غفلت میں پا کر ان پر حملہ آور ہوجائیں انھیں سے بعض کہنے لگے : ابھی ابھی مسلمانوں کے لیے نماز کا وقت ہوا چاہتا ہے نماز مسلمانوں کو اپنی اولاد اور اپنی جانوں سے بھی زیادہ پیاری ہے۔ (لہذا وہ نماز میں مشغول ہوں گے ہم ان پر حملہ آور ہوجائیں گے) چنانچہ ظہر اور عصر کے درمیان حضرت جبرائیل (علیہ السلام) یہ آیات لے کر اترے (آیت) ” واذاکنت فیھم فاقمت لھم الصلوۃ “۔ یعنی جب آپ مسلمانوں میں موجود ہوں تو ان کے لیے نماز قائم کریں ، پس نماز کا وقت ہوگیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو حکم دیا انھوں نے اپنا اپنا اسلحہ سنبھال لیا پھر ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے دو صفتیں بنالیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا پھر آپ نے اوپر سر اٹھایا تو سب نے اوپر سر اٹھایا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھ ملی ہوئی صف کے ساتھ سجدہ کیا جب کہ دوسرے کھڑے تھے اور ان کی نگرانی کر رہے تھے جب وہ بیٹھ گئے اور دوسرے لوگ بھی بیٹھ گئے سب نے سجدہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پھر سلام پھیرا اور نماز ختم کردی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مرتبہ صلوۃ خوف پڑھی ہے ایک مرتبہ عسفان میں اور دوسری مرتبہ بنی سلیم کی سرزمین میں ۔ مرواہ عبدالرزاق و سعید بن المنصور وابن ابی شیبۃ ، والامام احمد بن حنبل وعبد بن حمید وابو داؤد والنسائی وابن المنذر وابن جریر ، وابن ابی حائم والدارقطنی والحاکم والبیہقی)
23490- (مسند أبي عياش الزرقي) كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعسفان فاستقبلنا المشركون عليهم خالد بن الوليد وهم بيننا وبين القبلة، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم الظهر، فقالوا: قد كانوا على حال لو أصبنا غرتهم فقالوا: تأتي عليهم الآن صلاة هي أحب إليهم من أبنائهم وأنفسهم فنزل جبريل بهذه الآيات بين الظهر والعصر: {وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلاةَ} فحضرت الصلاة فأمرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخذوا السلاح، فصففنا خلفه صفين ثم ركع فركعنا جميعا، ثم رفع فرفعنا جميعا، ثم سجد النبي صلى الله عليه وسلم بالصف الذي يليه والآخرون قيام يحرسونهم، فلما سجدوا وقاموا جلس الآخرون فسجدوا في مكانهم ثم تقدم هؤلاء إلى مصاف هؤلاء وجاء هؤلاء إلى مصاف هؤلاء، ثم ركع فركعوا جميعا، ثم رفع فرفعوا جميعا، ثم سجد النبي صلى الله عليه وسلم بالصف الذي يليه، والآخرون قيام يحرسونهم، فلما جلسوا جلس الآخرون، فسجدوا ثم سلم عليهم، ثم انصرف فصلاها رسول الله صلى الله عليه وسلم مرتين مرة بعسفان، ومرة في أرض بني سليم. (عب ص ش حم وعبد بن حميد، د ن وابن المنذر وابن جرير وابن أبي حاتم قط طب ك ق عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23491 ۔۔۔ امام ثوری (رح) ابو زبیر کے واسطہ سے حضرت جابر (رض) کی روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو اسی جیسی (یعنی جو طریقہ حدیث بالا میں بیان ہوا) صلوۃ خوف پڑھائی صرف اس حدیث میں نزول جبرائیل کا ذکر نہیں ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23491- عن الثوري عن أبي الزبير عن جابر أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم مثل هذه الصلاة غير أنه لم يذكر نزول جبريل. (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23492 ۔۔۔ ثوری ہشام کی سند سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے صلوۃ خوف کا اسی طرح کا طریقہ نقل کرتے ہیں البتہ اس میں کہتے ہیں کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے سجدہ سے سر اٹھایا تو پہلی صف الٹے پاؤں پیچھے ہٹ گئی اور پچھلی صف اگلی صف کی جگہ آکر کھڑی ہوگئی اور انھوں نے اگلی صف والوں کی جگہ سجدہ کیا ۔ فائدہ : ۔۔۔ اس حدیث کا حوالہ نہیں ذکر کیا گیا البتہ بعض نسخوں میں عبدالرزاق کا حوالہ دیا گیا ہے واللہ اعلم۔
23492- عن الثوري عن هشام مثل هذا عن النبي صلى الله عليه وسلم إلا أنه قال: "نكص الصف المقدم القهقرى حين يرفعون رؤوسهم من السجود ويتقدم الصف المؤخر فيسجدون في مصاف الأولين".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23493 ۔۔۔ ” مسند ابن عباس “۔ کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام ” ذی فرد “ میں صلوۃ خوف پڑھی چنانچہ ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑی ہوئی اور دوسری صف دشمن کے مدمقابل رہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس صف کو ایک رکعت پڑھائی پھر یہ صف چلی گئی اور دشمن کے مدمقابل صف کی جگہ کھڑی ہوگئی جب کہ وہ صف اس پہلی صف کی جگہ آگئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی ۔ (پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا اور یہ لوگ بھی واپس لوٹ گئے یعنی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو رکعتیں ہوگئیں اور دونوں جماعتوں کی ایک ایک رکعت ہوگئی ۔ مرواہ عبدالرزاق ، و ابن ابی شیبۃ عبد ابن حمید وابن جریر والحاکم)
23493- (مسند ابن عباس) وقال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بذي قرد فصف صفا خلفه وصفا موازي العدو، فصلى بالصف الذي معه ركعة، ثم ذهب هؤلاء إلى مصاف هؤلاء، وجاء هؤلاء إلى مصاف هؤلاء فصلى بهم ركعة، ثم سلم عليهم جميعا، ثم انصرفوا فكان للنبي صلى الله عليه وسلم ركعتان ولكل واحد من الفريقين ركعة". (عب ش وعبد ابن حميد وابن جرير، ك) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23494 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقام ذی قرد جو کہ قبیلہ بنو سلیم کی جگہ ہے میں صلوۃ خوف پڑھی لوگوں نے دو صفیں بنالیں ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑی ہوگئی جب کہ دوسری صف دشمن کے مدمقابل کھڑی ہوئی ، جو صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑی ہوئی انھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک رکعت پڑھائی پھر یہ صف اٹھ کر دوسری صف کی جگہ چلی گئی اور دوسری صف اس صف کی جگہ آگئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی ایک ایک رکعت پڑھائی ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23494- عن ابن عباس قال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بذي قرد أرض من أرض بني سليم، فصف الناس خلفه صفين: صف خلفه وصف موازي العدو فصلى بالصف الذي يليه ركعة، ثم نهض هؤلاء إلى مصاف هؤلاء وهؤلاء إلى مصاف هؤلاء فصلى بهم ركعة". (ش) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23495 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو جماعتوں میں سے ایک جماعت کو ایک رکعت نماز پڑھائی جب کہ دوسری جماعت دشمن کی طرف مصروف رہی ، پھر پہلی جماعت چلی گئی ، اور دشمن کے مد مقابل کھڑی ہوگئی اور دوسری جماعت آئی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیر دیا اور دونوں جماعتوں نے اپنے تئیں ایک ایک رکعت ادا کرلی ، ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23495- عن ابن عمر قال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف بإحدى الطائفتين ركعة، والطائفة الأخرى مواجهة العدو، ثم انصرفوا وقاموا في مقام أصحابهم مقبلين على العدو وجاء أولئك فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قضى هؤلاء ركعة وهؤلاء ركعة". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23496 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن عمرو (رض) کی روایت ہے کہ انھوں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صلوۃ خوف پڑھی ، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی اور ان کے پیچھے ایک جماعت نے صف بنا لی جب کہ دوسری جماعت دشمن کے مدمقابل کھڑی ہوگئی چنانچہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیچھے کھڑی جماعت کو ایک رکعت اور دو سجدے کرائے جیسا کہ فجر کی نصف نماز ہوتی ہے پھر یہ لوگ چلے گئے اور دشمن کے مدمقابل کھڑے ہوگئے دوسری جماعت آگئی اور انھوں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک رکعت پڑھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی پہلے کی طرح نماز پڑھائی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیر دیا اور پھر دونوں جماعتوں کا ہر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اپنے طور ایک رکوع اور دوسجدے کرلیے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23496- عن ابن عمر أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف قال: "فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم فصف وراءه طائفة منا، وأقبلت الطائفة على العدو فركع لهم النبي صلى الله عليه وسلم ركعة وسجدتين يسجد مثل نصف صلاة الصبح، ثم انصرفوا فأقبلوا على العدو، وجاءت الطائفة الأخرى فصلوا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ففعل مثل ذلك، ثم سلم فقام كل رجل من الطائفتين وصلى لنفسه ركعة وسجدتين". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23497 ۔۔۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ایک صف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑی ہوگئی اور دوسری صف دشمن کے مد مقابل رہی جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی تو پیچھے کھڑی صف نے بھی تکبیر کہی ، اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ چلے گئے اور دوسرے آگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے جنھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری رکعت پڑھائی تھی انھوں نے اپنی جگہ پر صف بنا لی پھر یہ لوگ چلے گئے اور دوسرے آگئے انھوں نے ایک رکعت پڑھ لی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23497- عن ابن مسعود قال: "كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فصف صفا خلفه، وصفا موازي العدو وهم في صلاة كلهم فكبر وكبروا جميعا فصلى بالصف الذي يليه ركعة، ثم ذهب هؤلاء وجاء هؤلاء فصلى بهم ركعة، ثم قام هؤلاء الذين صلى بهم الركعة الثانية فصفوا مكانهم، ثم ذهب هؤلاء إلى مصاف هؤلاء وجاء أولئك فقضوا ركعة". (عب) .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৪৯৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلوۃ خوف کا بیان :
23498 ۔۔۔ طاؤوس کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ظہر کی چار رکعات پڑھیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (جمعہ مجاہدین کے) اور دشمن ایک ہی میدان میں تھے دشمن کہنے لگے : مسلمانوں کی دوسری نماز کا وقت ہونا چاہتا ہے انھیں نماز دنیا ومافیھا سے بھی زیادہ محبوب ہے چنانچہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز عصر کے لیے کھڑے ہوئے اور لوگوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے دو صفیں بنالیں جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا تو پہلی صف نے بھی رکوع کیا جب کہ دوسری صف والے کھڑے رہے پھر یہ پہلی صف والے سجدہ سے کھڑے ہوئے اور الٹے پاؤں پیچھے ہٹ گئے اور دوسری صف کی جگہ کھڑے ہوگئے ، اور دوسری صف والے ان کی جگہ آکھڑے ہوئے پھر حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا اور پہلی صف نے بھی رکوع کیا، یوں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دو رکعتیں ہوگئیں اور ہر ایک صف کی ایک ایک رکعت ہوگئی پھر انھوں نے اپنی اپنی صف میں ایک ایک رکعت پڑھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
23498- عن طاوس قال: "صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر أربع ركعات وهو والعدو في صحراء واحدة، فقال العدو: إن لهم صلاة أخرى هي أحب إليهم من الدنيا وما فيها، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي العصر فقاموا خلفه صفين فركع النبي صلى الله عليه وسلم فركع الصف الأول والصف الآخر قيام، ثم قاموا، ثم ارتد الصف الأول القهقرى، ثم قاموا إلى مقام الصف الآخر، حتى قاموا مقامهم في مقامهم، ثم ركع النبي صلى الله عليه وسلم فركع الصف الأول فكان للنبي صلى الله عليه وسلم ركعتان ولكل صف ركعة، ثم صلوا على مصافهم ركعة ركعة". (عب) .
তাহকীক: