কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৭০২ টি

হাদীস নং: ২৩৪৫৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23459 ۔۔۔ ام ہانی (رض) کہتی ہیں فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے اور ایک بڑے پیالے میں پانی رکھا تھا اس میں آتے کے نشانات بھی تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑا تان کر ستر کیا اور پھر غسل کرکے نماز چاشت پڑھی مجھے نہیں معلوم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو رکعتیں پڑھیں یا چار رکعتیں پڑھیں پھر اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاشت کی نماز نہیں پڑھی ۔ (رواہ ابن جریر)
23459- عن أم هانئ قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مكة وقد وضع له ماء في جفنة فيها أثر العجين فاستتر بثوب فاغتسل،ثم صلى الضحى فلا أدري كم صلى ركعتين أو أربعا ثم لم يعد لها بعد. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23460 ۔۔۔ مجاہد (رح) کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن دو رکعت نماز چاشت پڑھی پھر ایک دن چار رکعات پڑھی پھر ایک دن چھ رکعات پڑھی پھر ایک دن آٹھ رکعات پڑھی ، پھر آپ نے ایک چھوڑ دی ۔ (رواہ ابن جریر)
23460- عن مجاهد قال: "صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الضحى يوما ركعتين، ثم يوما أربعا، ثم يوما ستة، ثم يوما ثمانيا، ثم ترك يوما". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23461 ۔۔۔ ” مسند علی “ ابو رملہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) گھر سے باہر تشریف لائے اور پوچھا : لوگ کہاں ہیں ؟ جواب ملا : لوگ مسجد میں ہیں کچھ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور کچھ بیٹھے ہوئے فرمایا : لوگوں نے یہ نماز پڑھی ، اللہ تعالیٰ نے بھی انھیں نہیں بھلایا الا یہ کہ یہ نماز چھوڑ دیں حتی کہ سورج ایک یا دو نیزے بلند ہوجائے اور پھر دو رکعتیں پڑھ لیں تو یہ صلواۃ اوابین ہوگئی ۔ (رواہ ابن جریر)
23461- (مسند علي) عن أبي رملة قال: "خرج علي فقال: أين الناس قالوا: في المسجد من بين قائم يصلي وقاعد" قال: "نحروها نحرهم الله ألا تركوها حتى تكون قيد رمح أو رمحين، ثم صلوا ركعتين فتلك صلاة الأوابين". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23462 ۔۔۔ عائشہ بنت سعد (رض) کی روایت ہے کہ حضرت سعد (رض) نماز چاشت کی آٹھ رکعات پڑھتے تھے ۔ (رواہ ابن جریر)
23462- عن عائشة بنت سعد قالت: كان سعد يسبح سبحة الضحى ثمان ركعات. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23463 ۔۔۔ ثوبان (رض) کی روایت ہے کہ رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نصف دن کے بعد جب کہ سورج ڈھل چکتا چار رکعات نماز پڑھنا مستحب سمجھتے تھے چنانچہ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں دیکھتی ہوں کہ آپ اس وقت میں نماز مستحب سمجھتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس وقت میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظر رحمت سے دیکھتے ہیں اور اسی نماز کی آدم نوح ، ابراہیم ، موسیٰ ، اور عیسیٰ علیہم الصلوۃ والسلام پابندی کرتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار) کلام : ۔۔۔ یہ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفہ 984 ۔
23463- عن ثوبان أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يستحب أن يصلي بعد نصف النهار حين تزيغ الشمس أربع ركعات فقالت عائشة: يا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أراك تستحب الصلاة في هذه الساعة قال: تفتح فيها أبواب السماء وينظر الله تعالى إلى خلقه وهي صلاة كان يحافظ عليها آدم ونوح وإبراهيم وموسى وعيسى. (ابن النجار) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مغرب و عشاء کے درمیانی وقت میں نماز :
23464 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! فرض نماز کے بعد کونسی نماز افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ نماز جو رات کے اول حہ میں پڑھی جائے وہ افضل ہے ۔۔ (رواہ ابن جریر) فائدہ : ۔۔۔ احادیث شریفہ میں مختلف نمازوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے چنانچہ فرض نمازوں کے بعد افضل ترین نماز نماز تہجد ہے ، حدیث بالا میں جس نماز کا ذکر ہوا ہے شرعی اصطلاح میں اسے نماز اوابین سے تعبیر کیا جاتا ہے رہا یہ سوال کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث بالا میں اس نماز کو افضل ترین کیوں قرار دیا ہے ؟ جواب یہ ہے کہ سائل کے حال کے موافق یہی جواب تھا چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو اسی طرز کے سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ افضل عمل والدین کی خدمت ہے بسا اوقات آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جہاد فی سبیل اللہ کو افضل عمل قرار دیا ہے یہ تمام افضل اعمال اوقات و حالات کے موافق بتائے گئے ہیں اسی لیے فقہاء نے اصول فتوی میں بیان کیا ہے کہ مفتی کو چاہیے کہ سائل کی شخصیت کو سامنے رکھ کر فتوی دے ۔
23464- عن أبي هريرة قال: "جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أي الصلاة أفضل بعد المكتوبة؟ " قال: "الصلاة في أول الليل". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23465 ۔۔۔ سائب بن یزید کہتے ہیں : سیدنا حضرت حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے حضرت ابی بن کعب (رض) اور حضرت تمیم داری (رض) کو حکم دیا کہ یہ دونوں رمضان میں لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھائیں چنانچہ قاری ایک رکعت میں دو دو سو آیتیں پڑھتا حتی کہ طویل قیام کی وجہ سے قاری عصا پر سہارا لے لیتا اور ہم طلوع فجر کے لگ بھگ گھروں کو واپس لوٹتے ۔ مرواہ مالک وابن وھب وعبدالرزاق والضیاء المقدسی والطحاوی وجعفر الفریابی فی السنن والبیہقی)
23465- عن السائب بن يزيد قال: "أمر عمر بن الخطاب أبي بن كعب وتميما الداري أن يقوما للناس في رمضان بإحدى عشرة ركعة، فكان القارئ يقرأ بالمائتين حتى يعتمد على العصا من طول القيام وما كنا ننصرف إلا في فروع الفجر". (مالك وابن وهب عب ض والطحاوي وجعفر الفريابي في السنن ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23466 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عبدالقاری کہتے ہیں میں رمضان میں ایک رات سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے ساتھ مسجد کی طرف گیا ہم کیا دیکھتے ہیں کہ لوگ مختلف ٹولیوں میں الگ الگ نماز پڑھ رہے ہیں ، چنانچہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے اور اس کی اقتداء میں چند آدمی نماز پڑھ رہے ہیں اس حالت کو دیکھ کر سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : میری رائے ہے کہ اگر ان لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کردوں تو بہت اچھا ہوگا پھر آپ (رض) نے اس رائے کے نفاذ کا پختہ عزم کرلیا اور سب لوگوں کو حضرت ابی بن کعب (رض) کے پیچھے جمع کیا اس کے بعد ایک رات پھر میں آپ (رض) کے ساتھ مسجد میں گیا لوگ اپنے ایک قاری کے پیچھے نماز میں مشغول تھے، عمر (رض) نے فرمایا : یہ نیا طریقہ بہت اچھا ہے یہ لوگ رات کے جس حصہ میں سو جاتے ہیں وہ رات کے اس حصہ سے بدرجہا افضل ہے جس میں یہ کھڑے رہتے ہیں۔ یعنی رات کے اول حصہ میں نماز کے لیے کھڑے رہتے ہیں اور آخری حصہ کو جو کہ افضل ہے میں سو جاتے ہیں۔ مرواہ مالک وعبدالرزاق والبخاری وابن جریر وابن خزیمۃ والبیہقی وجعفر الفریابی فی السنن)
23466- عن عبد الرحمن بن عبد القاري قال: "خرجت مع عمر ابن الخطاب ليلة في رمضان إلى المسجد فإذا الناس أوزاع متفرقون يصلي الرجل لنفسه فيصلى بصلاته الرهط فقال عمر: إني أرى لو جمعت هؤلاء على قارئ واحد لكان أمثل ثم عزم فجمعهم على أبي بن كعب، ثم خرجت معه ليلة أخرى والناس يصلون بصلاة قارئهم" قال عمر: "نعم البدعة هذه والتي تنامون عنها أفضل من التي تقومون يريد آخر الليل وكان الناس يقومون أوله". (مالك عب خ وابن خزيمة ق وجعفر الفريابي في السنن) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23467 ۔۔۔ عروہ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے لوگوں کو ماہ رمضان کے قیام کے لیے حضرت ابی بن کعب (رض) کے پیچھے جمع کیا اور عورتوں کو سلیمان بن ابی حثمہ کے پیچھے ۔ (رواہ جعفر الفریابی فی السنن والبیہقی)
23467- عن عروة أن عمر بن الخطاب جمع الناس على قيام شهر رمضان الرجال على أبي بن كعب والنساء على سليمان بن أبي حثمة. (جعفر الفريابي في السنن ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23468 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے تین قاریوں کو بلایا اور ان سے قرات سنی چنانچہ ان میں سے جو جلدی سے قرات کرتا تھا اسے حکم دیا کہ (ایک رکعت میں) لوگوں کے لیے رمضان میں تیس آیتیں پڑھے درمیانی درجہ کی قرات کرنے والے کو حکم دیا سے قرات کرتا تھا اسے حکم دیا کہ (ایک رکعت میں) لوگوں کے لیے رمضان میں تیس آیتیں پڑھے درمیانی درجہ کی قراءت کرنے والے کو حکم دیا کہ پچیس آیتیں پڑھے جب کہ آہستہ آہستہ قرات کرنے والے کو حکم دیا کہ بیس آیتیں پڑھے ۔ (رواہ جعفر الفریابی فی السنن والبیہقی)
23468- عن أبي عثمان النهدي قال: "دعا عمر بن الخطاب بثلاثة قراء فاستقرأهم فأمر أسرعهم قراءة أن يقرأ للناس في رمضان ثلاثين آية وأمر أوسطهم أن يقرأ خمسا وعشرين، وأمر أبطأهم أن يقرأ عشرين آية". (جعفر الفريابي في السنن ق) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23469 ۔۔۔ نوفل بن ایاس ھذلی کی روایت ہے کہ ہم سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) کے دور خلافت میں مسجد میں مختلف ٹولیوں میں نماز (تراویح) پڑھتے تھے چنانچہ ایک جماعت یہاں کھڑی ہے دوسری وہاں، اور جس قاری کی آواز زیادہ اچھی ہوتی لوگوں کا رجحان اس کی طرف زیادہ ہوتا یہ حالت دیکھ کر سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ ان لوگوں نے قرآن مجید کو گیتوں کا مجموعہ بنا لیا ہے بخدا ! اگر مجھ میں طاقت ہوئی تو اس حالت کو میں ضرور تبدیل کروں گا چنانچہ اس کے بعد صرف تین ہی راتیں گزری تھیں آپ (رض) نے حضرت ابی بن کعب (رض) کو حکم دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں پھر آپ (رض) نے آخری صف میں کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ اگر یہ نئی بات ہے تو بہت اچھی ہے۔ مرواہ ابن سعد والبخاری فی خلق الافعال وجعفر الفریابی فی السنن) فائدہ : ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے باجماعت تراویح کو جو بدعت کہا ہے یہ لغوی معنی میں ہے نہ کہ اصطلاحی معنی میں یعنی بدعت نیا طریقہ نئی بات کے ہے اسے اصطلاحی بدعت سے نہیں تعبیر کیا جاسکتا چونکہ اس وقت صحابہ کرام (رض) کی کثیر تعداد موجود تھی آپ (رض) کی رائے سب صحابہ نے نہ صرف بخوشی قبول کہ بلکہ اس کی حماعت کی اور توثیق کی لہٰذا صحابہ کرام (رض) کا اس پر اجماع ہوگیا لہٰذا سے بدعت کہنا یا سمجھنا خطرہ سے خالی نہیں ۔ م بل اقول ان قائلہ کا دان یفسق بل یکفر لانہ قدانکر اجماع الصحابۃ (رض) واللہ اعلم )
23469- عن نوفل ابن إياس الهذلي قال: "كنا نقوم في عهد عمر ابن الخطاب فرقا في المسجد في رمضان ها هنا وها هنا، وكان الناس يميلون إلى أحسنهم صوتا فقال عمر: ألا أراهم قد اتخذوا القرآن أغاني، أما والله لئن استطعت لأغيرن هذا، فلم أمكث إلا ثلاث ليال حتى أمر أبي بن كعب فصلى بهم، ثم قام في آخر الصفوف فقال: لئن كانت هذه البدعة لنعمت البدعة هي". (ابن سعد، خ في خلق الأفعال وجعفر الفريابي في السنن) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23470 ۔۔۔ ابن ابی ملیکہ روایت نقل کرتے ہیں کہ مجھے حدیث پہنچی ہے کہ جب سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے لوگوں کو (قیام اللیل کے لیے ایک امام کے پیچھے) جمع کیا تو آپ (رض) نے عبداللہ بن سائب مخرومی کو حکم دیا کہ وہ اہل مکہ کو جمع کرکے تراویح پڑھائیں ۔ مرواہ ابن سعد)
23470- عن ابن مليكة قال: "بلغني أن عمر بن الخطاب أمر عبد الله بن السائب المخزومي حين جمع الناس في رمضان أن يقوم بأهل مكة". (ابن سعد) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23471 ۔۔۔ حضرت ابی بن کعب (رض) روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے انھیں حکم دیا کہ رمضان میں رات کو نماز پڑھائیں فرمایا کہ لوگ دن کو روزہ رکھتے ہیں رات کو اچھی طرح سے قرات نہیں کرسکتے لہٰذا تم انھیں نماز پڑھاؤ حضرت ابی (رض) نے کہا : اس چیز کا تو پہلے وجود نہیں تھا سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) نے فرمایا : جی ہاں میں جانتا ہوں لیکن یہ بہت اچھا طریقہ ہے چنانچہ حضرت ابی (رض) نے لوگوں کو بیس (20) رکعات پڑھائیں ۔ (رواہ ابن منیع)
23471- عن أبي بن كعب أن عمر بن الخطاب أمره أن يصلي بالليل في رمضان فقال: إن الناس يصومون النهار ولا يحسنون أن يقرأوا فلو قرأت عليهم بالليل، فقال: يا أمير المؤمنين هذا شيء لم يكن، فقال: قد علمت ولكنه حسن فصلى بهم عشرين ركعة. (ابن منيع) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23472 ۔۔۔ زید بن وھب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر ابن خطاب (رض) ہمیں ترویحتین (چار رکعت تراویح) کے بعد اتنی دیر آرام دیتے تھے جتنی دیر میں کوئی آدمی مسجد سے مقام سلع تک جاسکتا ۔ (رواہ البیہقی وقال بکذا قال : ولعلہ اراد من یصلی بھم الترواح بامر عمر)
23472- عن زيد بن وهب قال: "كان عمر بن الخطاب يروحنا في رمضان يعني بين الترويحتين قدر ما يذهب الرجل من المسجد إلى سلع". (ق وقال: "كذا"، قال: "ولعله أراد من يصلي بهم التراويح بأمر عمر") .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23473 ۔۔۔ عبداللہ بن سائب کہتے ہیں : میں رمضان میں لوگوں کو نماز پڑھاتا تھا چنانچہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھا رہا تھا کہ اتنے میں حضرت عمر (رض) عمرہ کی غرض سے (مکہ مکرمہ) تشریف لائے مسجد کے دروازے پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکبیر کہی پھر مسجد میں داخل ہوئے اور میرے پیچھے نماز پڑھی ، (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23473- عن عبد الله بن السائب قال: "كنت أصلي بالناس في رمضان، فبينا أنا أصلي سمعت تكبير عمر على باب المسجد قدم معتمرا فدخل فصلى خلفي". (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23474 ۔۔۔ ابو حسناء کی روایت ہے کہ حضرت علی بن ابن طالب (رض) نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو پانچ ترویح یعنی بیس رکعات نماز پڑھائے ۔ (رواہ البیہقی وضعفہ)
23474- عن أبي الحسناء أن علي بن أبي طالب أمر رجلا يصلي بالناس خمس ترويحات عشرين ركعة. (ق وضعفه) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23475 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ابن بی لیلیٰ کو حکم دیا لوگوں کو رمضان میں نماز پڑھائیں ۔ مابن شاھین)
23475- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى أن عليا أمر ابن أبي ليلى أن يصلي بالناس في رمضان. (ابن شاهين) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23476 ۔۔۔ ابن سائب کی روایت ہے کہ حضرت علی (رض) رمضان میں لوگوں کو قیام اللیل کراتے تھے ۔ (ابن شاھین)
23476- عن ابن السائب أن عليا قام بهم في شهر رمضان. (ابن شاهين) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23477 ۔۔۔ ابو اسحاق ھمدانی کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) رمضان میں رات کے اول حصہ میں گھر سے باہر نکلے اور مسجد میں تشریف لائے دیکھا کہ چراغ جل رہے ہیں کتاب اللہ کی تلاوت کی جا رہی ہے تو فرمایا : اے ابن خطاب اللہ تعالیٰ تیری قبر کو نور سے بھر دے جس طرح تو نے اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کو قرآن سے منور کیا ۔ (رواہ ابن شاھین)
23477- عن أبي إسحاق الهمداني قال: "خرج علي بن أبي طالب في أول ليلة من رمضان، والقناديل تزهر وكتاب الله يتلى فقال: نور الله لك يا ابن الخطاب في قبرك كما نورت مساجد الله تعالى بالقرآن. (ابن شاهين) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز تروایح :
23478 ۔۔۔ عرفجہ روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) رمضان میں لوگوں کو قیام اللیل کا حکم دیتے تھے اور آپ (رض) ایک امام مردوں کے لیے مقرر فرماتے تھے اور ایک امام عورتوں کے لیے عرفجہ کہتے ہیں : مجھے عورتوں کا امام مقرر کیا گیا تھا ۔ (رواہ البیہقی)
23478- عن عرفجة قال: "كان علي بن أبي طالب يأمر الناس بقيام شهر رمضان، ويجعل للرجال إماما، وللنساء إماما" قال عرفجة: "فكنت أنا إمام النساء". (ق) .
tahqiq

তাহকীক: