কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

نماز کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪৭০২ টি

হাদীস নং: ২৩৪৩৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23439 ۔۔۔ جبیر بن مطعم (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز چاشت پڑھی اور نماز شروع کرتے وقت تین بار اللہ اکبیر کبیرا کہا تین بار الحمد للہ کثیرا کہا اور تین بار سبحان اللہ کبرۃ واصیلا کہا اس کے بعد یہ دعا پڑھی : اللہم انی اعوذبک من الشیطان الرجیم من ھمزہ ونفحہ ونفشیا “۔ اللہ میں شیطان کے وسوسوں اور حیلے بہانوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ (رواہ الضیاء المقدسی)
23439- عن جبير بن مطعم قال: "رأيت النبي صلى الله عليه وسلم صلى الضحى فقال حين افتتح الصلاة: الله أكبر كبيرا ثلاثا، والحمد لله كثيرا ثلاثا، وسبحان الله بكرة وأصيلا ثلاثا، اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه". (ض ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23440 ۔۔۔ ” مسند حنظلہ ثقفی “ غضیف بن حارث قدامہ ثقفی وحنظلہ ثقفی کے سلسلہ سند سے مروی ہے کہ جب سورج بلند ہوجاتا اور لوگ اپنے کاموں پر نکل جاتے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں آجاتے اور دو رکعت نماز پڑھتے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کو دیکھتے تو واپس لوٹ آتے ۔ (رواہ ابو نعیم)
23440- (مسند حنظلة الثقفي) عن غضيف بن الحارث عن قدامة وحنظلة الثقفيين قالا: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ارتفع النهار وذهب كل أحد وانقلب الناس خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المسجد فركع ركعتين لو أن بنا ينظر هل يرى أحدا ثم ينصرف. (أبو نعيم) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23441 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابوبکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ انھوں نے کچھ لوگوں کو نماز چاشت پڑھتے دیکھا تو فرمایا : یہ نماز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھی ہے اور نہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پڑھی ہے۔ (رواہ ابن جریر)
23441- عن عبد الرحمن بن أبي بكرة عن أبيه أنه رأى ناسا يصلون الضحى فقال: إن هذه الصلاة ما صلاها رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا عامة أصحابه. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23442 ۔۔۔ عبید بن عمیر کہتے ہیں میں نے حضرت ابوذر (رض) سے کہا : آپ مجھے کچھ وصیت کریں ابوذر (رض) نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح سوال کیا تھا جس طرح تم نے مجھ سے کیا ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے نماز چاشت کی دو رکعتیں پڑھیں اسے غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا جس نے (چاشت کی) چاررکعات پڑھیں اسے عبادت گزاروں میں لکھا جائے گا جس نے چھ رکعات پڑھیں اس دن اسے کوئی گناہ لاحق نہیں ہوگا جس نے آٹھ رکعات پڑھیں اسے فرمان برداروں میں لکھا جائے گا اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے لیے جنت میں محل بنا دے گا ۔ (رواہ ابن جریر)
23442- عن عبيد بن عمير قالا: قلت لأبي ذر: أوصني، فقال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سألتني فقال: من صلى الضحى ركعتين لم يكتب من الغافلين، ومن صلى أربعا كتب من العابدين، ومن صلى ستا لم يلحقه ذلك اليوم ذنب، ومن صلى ثمانيا كتب من القانتين،ومن صلى اثنتي عشرة ركعة بنى الله تبارك وتعالى له بيتا في الجنة. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23443 ۔۔۔ حضرت ابو سعید (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کی نماز پڑھتے ، حتی کہ ہم کہتے کہ اب آپ چھوڑیں گے ہی نہیں پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز چھوڑ دیئے حتی کہ ہم کہتے کہ اب آپ پڑھیں گے ہی نہیں ۔ (رواہ ابن جریر)
23443- عن أبي سعيد قال: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى حتى نقول لا يدعها، ويدعها حتى نقول: لا يصليها". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23444 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بجز ایک مرتبہ کے کبھی چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا (رواہ ابن النجار)
23444- عن أبي هريرة قال: "ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى قط إلا مرة". (ابن النجار) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23445 ۔۔۔ عکرمہ کہتے ہیں حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) ایک دن چاشت کی نماز پڑھتے اور دس دن چھوڑ دیتے تھے ۔ (رواہ ابن جریر)
23445- عن عكرمة قال: "كان ابن عباس يصلي الضحى يوما ويدعها عشرة". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23446 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صبح کو چاشت کی نماز نہیں پڑھتے تھے اور آپ بہت ساری چیزوں کو اس وجہ سے چھوڑ دیتے تھے کہ سنت سمجھ کر اپنا نہ لی جائیں ۔ (رواہ ابن جریر)
23446- عن عائشة قالت: ما كان رسول الله يصبح سبحة الضحى، وكان يترك أشياء كراهية أن يستن بها. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23447 ۔۔۔ حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاشت کی نماز نہ سفر میں پڑھی اور نہ ہی حضر میں البتہ میں پڑھتی تھی۔ (رواہ ابن جریر)
23447- عن عائشة قالت: ما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم سبحة الضحى قط في سفر ولا حضر وإني لأسبحها. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23448 ۔۔۔ عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے حضرت عائشۃ صدیقہ (رض) سے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چاشت کی نماز پڑھتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا : نہیں الا یہ کہ آپ اگر کہیں سفر پر ہوتے تو تشریف لانے پر پڑھ دیتے تھے ۔ (رواہ ابن جریر)
23448- عن عبد الله بن شقيق قال: "قلت لعائشة: أكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى؟ قالت: لا إلا أن يجيء من مغيبة (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪৯
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23449 ۔۔۔ ام ھانی (رض) کہتی ہیں ، میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پانی رکھا ہوا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا پھر چادر لپیٹی جسے کاندھوں پر مخالف اطراف میں ڈال دیا پھر آپ نے نماز چاشت کی آٹھ رکعات پڑھیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
23449- عن أم هانئ قالت: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضع له ماء فاغتسل، ثم التحف وخالف بين طرفيه على عاتقيه، ثم صلى الضحى ثمان ركعات. (ش) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫০
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23450 ۔۔۔ ام ھانی (رض) کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے فیصلے کر رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فارغ نہ ہوئے حتی کہ سورج بلند ہوگیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز چاشت کی آٹھ رکعات پڑھیں ۔ مرواہ ابو سعید النقاش فی کتاب القضاء)
23450- عن أم هانئ قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقضي بين الناس فلم يفرغ حتى تعالى النهار فسبح ثماني ركعات. (أبو سعيد النقاش في كتاب القضاة) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫১
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23451 ۔۔۔ ام ھانی بنت ابی طالب (رض) کہتی ہیں جب رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مکہ فتح کیا تو قبیلہ بنی مخزوم میں سے میرے دوست ، والی ، رشتہ دار (دیور) بھاگ کر میرے پاس آئے ۔ میں نے انھیں اپنے گھر میں چھپا دیا اتنے میں میرے بھائی علی بن ابی طالب (رض) ادھر آنکلے اور کہنے لگے بخدا میں تو انھیں ضرور قتل کروں گا میں نے دروازہ پر تالہ لگا دیا پھر مکہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس وقت ایک ٹب میں غسل کر رہے تھے ٹب میں آٹے کے نشانات تھے جب کہ فاطمہ (رض) نے چادر تان کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے پردہ کر رکھا تھا ، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غسل سے فارغ ہوئے اور اپنے بدن پر ایک کپڑا لپیٹا اور پھر نماز چاشت کی آٹھ رکعات پڑھیں پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : ام ھانی مرحبا خوش آمدید بتائیے کیسے آنا ہوا ؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے دو سسرالی رشتہ دار بھاگ کر میرے پاس (پناہ کے لئے) آئے ہیں اور اب علی آئے ہیں اور کہتے ہیں انھیں قتل کروں گا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسا نہیں ہوگا : جسے تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی جسے تم نے امن دیا اسے ہم نے بھی امن دیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وابن جریر)
23451- عن أم هانئ بنت أبي طالب قالت: لما افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة فر إلي رجلان من أحمائي من بني مخزوم فخبأتهما في بيتي، فدخل علي أخي علي بن أبي طالب فقال: لأقتلنهما فأغلقت الباب عليهما، ثم جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم بأعلى مكة وهو يغتسل في جفنة، إن فيها أثر العجين وفاطمة ابنته تستره، فلما فرغ رسول الله صلى الله عليه وسلم من غسله أخذ ثوبا فتوشح به، ثم صلى ثمان ركعات من الضحى، ثم أقبل فقال: مرحبا وأهلا بأم هانئ ما جاء بك؟ قلت: يا رسول الله فر إلي رجلان من أحمائي فدخل علي علي بن أبي طالب فزعم أنه قاتلهما فقال: لا قد آجرنا من أجرت يا أم هانئ وآمنا من آمنت. (ش وابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫২
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23452 ۔۔۔ یزیدبن ابی زادی کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن حارث سے نماز چاشت کے متعلق سوال کیا انھوں نے کہا میں نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو پایا ہے ، حالانکہ وہ کثیر تعداد میں تھے ۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی مجھے نہیں بتایا کہ اس نے حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز چاشت پڑھتے دیکھا ہو سوائے ام ہانی (رض) کے چنانچہ وہ کہتی ہیں فتح مکہ کے موقع پر جمعہ کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے غسل کیا اور پھر آٹھ رکعات نماز پڑھی ۔ (رواہ ابن جریر)
23452- عن يزيد بن أبي زياد قال: "سألت عبد الله بن الحارث عن صلاة الضحى فقال: أدركت أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وهم متوافرون، فما حدثني أحد منهم أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى غير أم هانئ فإنها قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح يوم جمعة، فاغتسل، ثم صلى ثمان ركعات. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫৩
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23453 ۔۔۔ عبداللہ بن حارث کہتے ہیں میں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے دور خلافت میں نماز چاشت کے متعلق سوال کیا ، حالانکہ اس زمانہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین وافر تعداد میں موجود تھے میں نے کسی ایک کو بھی نہیں پایا جس نے نماز چاشت کے متعلق نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث سنائی ہو بجز ام ہانی (رض) کے چنانچہ وہ کہتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن فاطمہ (رض) سے کہا : میرے لیے غسل کے واسطے پانی رکھو چنانچہ فاطمہ (رض) نے ایک برتن میں پانی ڈال دیا میں نے اس برتن میں آٹے کے نشانات دیکھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ رکعات نماز پڑھی میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چاشت کے وقت اس سے پہلے نماز پڑھتے دیکھا اور نہ ہی اس کے بعد ۔ (رواہ ابن جریر)
23453- عن عبد الله بن الحارث قال: "سألت في إمارة عثمان عن صلاة الضحى وأصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم متوافرون فلم أجد أحدا يحدثني فيها عن النبي صلى الله عليه وسلم شيئا إلا حديث أم هانئ أن النبي صلى الله عليه وسلم" قال لفاطمة يوم فتح مكة: "ضعي لي غسلا، فسكبت له في قصعة أو جفنة كأني أرى فيها أثر العجين، فاغتسل ثم صلى ثمانيا ما رأيته صلاها قبلها ولا بعدها في الضحى". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫৪
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23454 ۔۔۔ ام ھانی (رض) کی روایت ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فاطمہ (رض) کے پاس آئے فاطمہ (رض) اس وقت میرے پاس بیٹھی تھیں چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشکیزے سے ایک برتن میں پانی ڈالا اور پھر پردے کے پیچھے تشریف لیے گئے اور غسل کیا پھر فتح مکہ کے دن آٹھ رکعات نماز پڑھی میں نے اس سے پہلے آپ کو نماز چاشت پڑھتے دیکھا اور نہ ہی اس کے بعد ۔ (رواہ ابن جریر)
23454- عن أم هانئ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على فاطمة وهي عندي فعمد إلى قربة من ماء فصبه في جفنة، ثم قام وراء الستر، فاغتسل ثم صلى ثماني ركعات يوم فتح مكة، فلم أره صلاها قبلها ولا بعدها. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫৫
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23455 ۔۔۔ ام ھانی (رض) کی روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے ایک کپڑے سے ستر کروا کر اس کے پیچھے غسل کیا پھر آپ نے آٹھ رکعت نماز پڑھی درحالی کہ سورج بلند ہوچکا تھا میں نہیں جانتی کہ آپ کا قیام طویل تھا یا رکوع یا سجدہ چونکہ یہ تمام ارکان قریب قریب مقدار کے تھے ۔۔ (رواہ ابن جریر)
23455- عن أم هانئ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى بعد ما ارتفع النهار يوم الفتح فأمر بثوب يستر عليه فاغتسل، ثم قام فركع ثمان ركعات ولا أدري قيامه فيها أطول أم ركوعه أم سجوده كل ذلك منه متقارب. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫৬
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23456 ۔۔۔ عبداللہ بن حارث بن نوفل کہتے ہیں حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) نماز چاشت نہیں پڑھتے تھے انھیں ام ہانی (رض) کے پاس لے گیا اور کہا : تم انھیں بھی وہ کچھ بتاؤہ جو کچھ مجھے بتایا تھا ، ام ہانی (رض) کہنے لگیں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی مانگا آپ کے لیے ایک برتن میں پانی ڈال دیا گیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کپڑا تنوا دیا جس سے میرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان پردہ ہوگیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غسل کیا اور جو پانی بچ گیا وہ گھر کے ایک کونے میں بہا دیا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آٹھ رکعات پڑھیں یہ نماز چاشت تھی اس میں قیام رکوع سجدہ اور جلسہ یکساں مقدار میں تھے یہ حدیث سننے کے بعد حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) ام ہانی (رض) کے گھر سے باہر نکلے وہ کہہ رہے تھے میں نے پورا قرآن پڑھا ہے لیکن آج مجھے نماز چاشت کا علم ہوا ہے چنانچہ مخلوق عشاء اور اشراق کے وقت تسبیح کرتی ہے۔ عبداللہ بن حارث (رض) کہتے ہیں : میں کہا کرتا تھا کہ اشراق کی نماز کہاں ہوگی پھر حضرت عبداللہ ابن عباس (رض) نے کہا : اس کے بعد اشراق کی نماز ہے ۔۔ (رواہ ابن جریر)
23456- عن عبد الله بن الحارث بن نوفل أن ابن عباس كان لا يصلي الضحى فأدخلته على أم هانئ فقلت: أخبري هذا ما أخبرتني، فقالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح في بيتي فأمر بماء فصب في قصعة، ثم أمر بثوب فأخذ بيني وبينه فاغتسل ورش على ناحية البيت، فصلى ثمان ركعات، وذلك من الضحى قيامهن وركوعهن وسجودهن وجلوسهن سواء قريب بعضهن من بعض فخرج ابن عباس وهو يقول: لقد قرأت ما بين اللوحين، فما عرفت صلاة الضحى إلا الآن يسبحن بالعشي والإشراق فكنت أقول: أين الإشراق، ثم قال بعدهن صلاة الإشراق. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫৭
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23457 ۔۔۔ ام ھانی (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فتح مکہ کے دن صبح کے وقت آٹھ رکعات نماز پڑھتے دیکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی جسے کاندھوں پر مخالف اطراف میں ڈال رکھا تھا ۔ (رواہ ابن جریر)
23457- عن أم هانئ أنها رأت النبي صلى الله عليه وسلم صلى ثمان ركعات غداة يوم فتح مكة في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه. (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫৮
نماز کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز چاشت کا بیان :
23458 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں مجھے بجز ام ھانی (رض) کے کسی نے خبر نہیں دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاشت کی نماز پڑھی ہو چنانچہ ام ھانی (رض) نے حدیث سنائی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے موقع پر ان کے گھر میں تشریف لائے غسل کیا اور پھر آٹھ رکعات نماز پڑھی ام ھانی کہتی ہیں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اتنی مختصر نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع و سجود اہتمام سے کیے ۔ (رواہ ابن جریر)
23458- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "ما أخبرني أحد أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى إلا أم هانئ فإنها حدثت أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل بيتها يوم فتح مكة فاغتسل فصلى ثمان ركعات ما رأيته صلى صلاة أخف منها غير أنه كان يتم الركوع والسجود". (ابن جرير) .
tahqiq

তাহকীক: